خبریں

ایئرپورٹ پر ویڈیو بنانے والے مسافر کو فضل الرحمان نے معاف کردیا اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مولانا فضل الرحمان کی ویڈیو بنانے والے مسافرکو اقدام مہنگا پڑا، ویڈیو بنانے پر مسافر کو روک دیا گیا ہے،واقعہ مولانا فضل الرحمان کے مدینہ روانگی سے قبل پیش آیا۔ مولانا فضل الرحمان پی آئی اے کی پرواز پی کے713 سے مدینہ جانے کیلیے ایئرپورٹ پر موجود تھے،اس دوران قطر جانے والے مسافر نےسی آئی پی لاؤنج میں مولانا کی ویڈیو بنانا شروع کر دی،جس پر مولانا فضل الرحمان نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو شکایت کر دی۔ ایف آئی اے حکام نے موقع پر پہنچ کر ویڈیو بنانے والے مسافر کو روک لیا اور معلومات حاصل کیں۔ مسافر رسول اختر نے ویڈیو بنانے پر مولانافضل الرحمان سے معذرت کرلی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے معذرت قبول کرنے پر ایف آئی اے حکام نے مسافر کو سفرکی اجازت دے دی۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال کی بہو اور پوتے کے گھر چھاپے پر معافی مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے اس معاملے پر معافی قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مانگی اور کہا کہ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علامہ اقبال کے مرحوم بیٹے جسٹس جاوید اقبال کی اہلیہ جسٹس ناصرہ جاوید علامہ اقبال کی بہو ہیں، ہمیں ان کا اور ان کے بیٹے ولید اقبال کے بے حد احترام ہے، میں علامہ اقبال کی بہو اور پوتے کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی مذمت کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنی حکومت گرائے جانے اور موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، وفاقی و پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے اس مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے بعد صوبے بھر میں تحریک انصاف کے رہنماؤں و کارکنان کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور ان کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں، اسی دوران ایک چھاپہ علامہ اقبال کی بہو اور پوتے ولید اقبال کے گھر پر بھی مارا گیا تھا۔
وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف نے پنجاب میں 350 مقامات پرموبائل فون سروس بند کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے، جڑواں شہروں کی طرف جانے والے راستوں سمیت مختلف شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، سوابی اسلام آباد موٹروے کو دریائے سندھ پل کے مقام سے بند کردیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔ صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کو بریفنگ دی اور موبائل فون سروس کی معطلی کی منظوری طلب کی جس پر وزیراعلی نے مارچ میں شامل ہونے والے شرکاء کو روکنے کیلئے پنجاب کے 350 مقامات پر موبائل فون سروس بند کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ صوبے کے 350 مقامات میں 20 مقامات صرف لاہور شہر کے ہیں جہاں کل سے موبائل فون سروس معطل رہے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے راستوں کی بندش، سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے حکومتی فیصلے اور اس کے تحت راستوں کو بند کرنے، سیاسی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے آج کی تاریخ دیدی ہے، درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختراور جسٹس مظہر علی اکبر پر مشتمل تین رکنی بینچ کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنی حکومت گرائے جانے اور موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، وفاقی و پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے اس مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پنجاب میں مختلف مقامات کو سیل کردیا گیا ہے اور موبائل فون سروس بھی معطل کرنےکے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف نے پنجاب میں 350 مقامات پرموبائل فون سروس بند کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے، جڑواں شہروں کی طرف جانے والے راستوں سمیت مختلف شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، سوابی اسلام آباد موٹروے کو دریائے سندھ پل کے مقام سے بند کردیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔ صوبے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کو بریفنگ دی اور موبائل فون سروس کی معطلی کی منظوری طلب کی جس پر وزیراعلی نے مارچ میں شامل ہونے والے شرکاء کو روکنے کیلئے پنجاب کے 350 مقامات پر موبائل فون سروس بند کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ صوبے کے 350 مقامات میں 20 مقامات صرف لاہور شہر کے ہیں جہاں کل سے موبائل فون سروس معطل رہے گی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے لگائی گئی بندشوں کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے 25 مئی کو اسلام آباد مارچ کے اعلان کے بعد پنجاب حکومت نے صوبے بھر کے متعدد مقامات کو سیل کردیا ہے جس سے عام عوام دربند ہوگئی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر پریشان عوام سے متعلق تفصیلات کی بھرمار ہوگئی ہے، مختلف شہروں سے اپنی منزلوں کی طرف جانے کیلئے نکلنے والے شہری پبلک ٹرانسپورٹ نا ہونے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے پیدل خوار ہوتے نظر آرہے ہیں۔ ایسے ہی ایک شہری کی ویڈیو ٹویٹر پر سامنے آئی ہے جو اپنی بہن کی وفات کے باعث ملتان کی طرف جانے کیلے سوات سے نکلے تھے۔ شہری کا کہنا تھا کہ میں سوات سے براستہ پنڈی ملتان جارہا ہوں کیونکہ وہاں میری ہمشیرہ کا انتقال ہوگیا ہے، 6 بجے اس کا جنازہ ہے مگر میں جنازہ تک ملتان نہیں پہنچ سکتا کیونکہ مجھ سمیت تمام مسافروں کو پبلک ٹرانسپورٹ سے اتاردیا گیا ہے اور اب ہم پیدل اپنی منزل کی طرف جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں عوام کی شرکت کو روکنے کیلئے حکومت پنجاب نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے اور جڑواں شہروں کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے 350 سے زائد مقامات پر موبائل فون سروس بند کرنے بھی منظور دیدی ہے۔
ملک میں جاری حالیہ سیاسی افراتفری کے باعث معاشی صورتحال ابتر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے معاشی فیصلوں میں تاخیر،سیاسی مخالفین کے خلاف آپریشن کے باعث معاشی منڈیوں میں شدید غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے۔سیاسی بے یقینی کی اس صورتحال کے باعث روپے کی تنزلی اور اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان بھی جاری ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز روپے کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ روز 200 روپے 93 پیسے کی سطح پر فروخت ہونے والا امریکی ڈالر آج مزید 48 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 201 روپے 41 پیسے میں فروخت ہوا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 10 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 201 روپے 60 پیسے میں فروخت ہوا۔ دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز سے شروع ہونےوالی شدید مندی آج بھی نہ رک سکی اور آج بھی 489 پوائنٹس سے زائد کی مندی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔۔ اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کے اختتام تک ہنڈرڈ انڈیکس 489 اعشاریہ 93 پوائنٹس کی کمی کے بعد 41ہزار950 اعشاریہ 32 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
پاکستان کے ڈیجیٹل پبلشرز نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر کے ڈیجیٹل پبلشرز نے ایف آئی اے حکام کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو ہراساں کررہا ہے اور بے بنیاد نوٹسز بھجوارہا ہے۔ ڈیجیٹل پبلشرز کے پلیٹ فارم سے سیاست ڈاٹ پی کے کی جانب سے اپنے رپورٹرز اور ایڈیٹرز کے خلاف کھولی جانے والی انکوائریز اور ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ڈیجیٹل پبلشرز نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے نوٹسز مناسب انداز سے بھیجے جائیں، ڈیجیٹل پبلشرز نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے تعلق رکھنے والے صحافی کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ ڈیجیٹل پبلشرز کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ادارے صحافیوں کے خلاف ایسی انتقامی کارروائیوں کے خلاف متحد ہیں، ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں اور یہی اصول صحافت کا اصل جوہرہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کارروائیوں سے نظام کو نقصان پہنچے گا،حکومت ایسی کاررروائیوں کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو روکنے کلئے مدد فراہم کرے تاکہ ڈیجیٹل پبلشرز قومی تعمیر میں اپنا کردار بخوبی طور پر ادا کرسکیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں پولیس اہلکار کی موت پر تبصرہ کرتے کہا کہ پولیس اہلکار شہید کیسے ہے؟ پنجاب پولیس کے ترجمان نے چوہدری پرویز الہیٰ کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چوہدری پرویز الہیٰ نے یہ بیان لاہور میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی اور کہا کہ پولیس اہلکار کس بات کا شہید ہے؟ کیا وہ کوئی ڈاکو پکڑنے گئے تھے؟ انہوں نے مزید کہا کہ گھر میں رہنے والوں کو کیا پتا کہ اس کے گھر میں گھسنے والا چور ڈاکو ہے یاکوئی اور، گھر میں ماں بہن بیٹی موجود ہوتو گھر میں گھسنےوالے کو کوئی کچھ بھی سمجھ سکتا ہے اور پھر اس کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو ڈاکوؤں کے ساتھ ہوتا ہے۔ پنجاب پولیس نے چوہدری پرویز الہیٰ کے بیان کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے ردعمل دیا کہ پولیس کے جوان دن رات فرائض کی انجام دہی میں قربانیاں دیتے ہیں،اپنے کم سن بچوں اور اہلِ خانہ کو چھوڑ کر جامِ شہادت نوش کرتے ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شہید کے 5 کم سن بچوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھنے کی بجائے انکی توہین اور شہید کو شہید ماننے سے ہی انکار کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔ یادرہے کہ گزشتہ رات لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس پارٹی کی جانب سے سیاسی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کارکن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جس کے بعد چھت سے ہونےوالی فائرنگ سے پولیس اہلکار کمال احمد شہید ہوگئے تھے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے پارٹی کو اہم فیصلوں کی ہدایت کردی، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض نہ ملنے پر اہم اور بڑے فیصلے کیے جائیں،سابقہ حکومت کا ملبہ ہم کیوں اپنے سر لیں۔ اس حوالےسے ن لیگ کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں ملکی سیاسی صورتحال، پی ٹی آئی لانگ مارچ اور قبل از وقت انتخابات پر مشاورت کی گئی،پارٹی ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کو متاثر کرنے والی قوتوں کے خلاف پلان پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی،نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی،پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر مشاورت کی گئی،ویڈیو لنک خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے عوامی ریلیف پیکیج نہیں ملتا تو بڑے فیصلے کیے جائیں۔ نواز شریف نے پارٹی کو ہدایت کی کہ ملک کو انتشار پھیلانے والوں کے رحم و کرم نہ چھوڑا جائے،لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے لیے مچایا گیا ہے،لانگ مارچ کے خلاف حکمت عملی پر اتحادیوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے اور ہر فیصلے میں آصف زرداری کو ساتھ رکھا جائے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل جلد تیار کرکے اسے قومی اسمبلی سے پاس کرایا جائے،نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے فوری اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا آغاز کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اجلاس کے شرکا کو پنجاب میں نمبر گیم کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور شرکا نے پنجاب کے بڑے شہروں میں مزید جلسے کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ نواز شریف نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لانگ مارچ کے حوالے سے پلان مرتب کر کے اتحادی جماعتوں سے شیئر کرنے کی ہدایت کی۔ نواز شریف نے شہباز شریف کو وفاقی بجٹ کی بھرپور تیاری اور عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کردی، مسلم لیگ ن اپنا تیار کردہ ایجنڈا پیر کی شام ہونے والے اتحادی جماعتوں کے ویڈیو لنک اجلاس میں شیئر کرے گی،اجلاس میں رانا ثنا اللہ کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی بھی ہدایت کردی گئی۔
وفاقی کابینہ اور اعلیٰ بیوروکریسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاثر ہے کہ نیب مبینہ طور پر بیوروکریسی کو ڈرانے، سیاسی اپوزیشن کو ستانے اور کاروباری افراد کو ہراساں کرنے کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق کابینہ کے بعض ارکان اور بیوروکریٹس نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے مقدمے بازی کے عمل میں شفافیت لانے کیلئے نیب آرڈیننس میں ترمیم کرنے کی سفارش کی ہے۔ کابینہ ارکان نے نیب کی زیادتیوں، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے۔ وزیر قانون و انصاف نے کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران روشنی ڈالی کہ نیب (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی میعاد 2 جون کو ختم ہو رہی ہے اور آئین کے تحت اس میں مزید توسیع نہیں کی جا سکتی۔ یہ مناسب وقت ہے ترامیم پر نظرثانی کی جائے۔ کابینہ کے ارکان نے اس پر اتفاق کیا کہ نیب نے احتساب کے بجائے صرف منتخب حکومت کیلئے انجنیئرنگ کے آلے کے طور پر کام کیا۔ نیب افسران نے سیاستدانوں، سرکاری ملازمین اور نامور تاجروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ انتہائی اذیت ناک اور توہین آمیز تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نجی محفلوں میں سرکردہ شخصیات کی ان افسران کے ہاتھوں تذلیل کی خبریں بھی آئیں۔ کابینہ ارکان کا موقف تھا صوبوں میں انسداد بدعنوانی کے اداروں اور وفاقی سطح پر ایف آئی اے کی موجودگی میں احتسابی ادارے کی ضرورت نہیں لہٰذا نیب ختم کر دیا جائے۔ بیوروکریسی کے کچھ نمائندوں نے بھی نیب کو ختم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ اصلاحات سے بالا تر ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد احسن بھون اور سیکرٹری وسیم ممتاز ملک نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا اور کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینا پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے، حکومت کو کسی سیاسی جماعت کی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کو کسی شہری یا سیاسی کارکن کو بنیادی حقوق کے حصول سے روکنا نہیں چاہیے۔ سیاسی کارکن یا شہریوں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں جو کہ قانون اور آئین کے منافی ہیں۔ سپریم کورٹ بار نے حکومتی اقدامات کی مذمت کرتے کہا کہ وکلا کی رہائش گاہوں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ بار کے عہدیداران نے اس بات پر اظہار تشویش کیا کہ جس طرح بابر اعوان اور فواد چودھری جیسے سینئر وکلا کو پیشہ ور سرگرمیوں سے روک دیا گیا۔ سپریم کورٹ بار نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرے جو قانون اور آئین کے خلاف ہوں اور ہر کسی کو آئین کے تحت ان کے بنیادی حقوق کا دفاع کرنے کی اجازت دی جائے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نواز شریف شہباز شریف کو مستعفی ہونے کا کہہ چکے ہیں لیکن زرداری راضی نہیں ، وہ شہباز شریف کو دھمکا رہے ہیں۔ اے آر وائی کے مطابق تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے حوالے سے کہا حکومت بوکھلاہٹ کاشکارہے، ان کو سمجھ نہیں آرہی کیا کریں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے اندر دراڑ ہے، ایک طبقہ کہتا ہے مارچ کو کچل دیں، دوسرا کہہ رہا ہے بے وقوفی ہوگی، اطلاعات کے مطابق نواز شریف اور شہبازشریف سے کہہ چکے مستعفی ہوجائیں لیکن پیپلزپارٹی ایسا نہیں ہونے دے رہی۔ ان کا کہنا تھا نوازشریف، مریم نواز کی سوچ ہے وہ دن بدن اپنی ساکھ کھو رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا بیانیہ عوام میں ناکام ہو رہا ہے، ن لیگ سمجھتی ہےکہ اسے اپنا ٹرم مکمل کرنا چاہیے۔ پنجاب کی صورتحال کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت گورنر بھی نہیں ہے، پوسٹنگ، ٹرانسفراس وقت حمزہ شہباز کر رہے ہیں، پنجاب کی بیورو کریسی ان کے غیرقانونی احکامات مان رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا اگر پی ٹی آئی قیادت کو گرفتار کر لیتے ہیں، ہو سکتا ہے یہ عمران خان کو اسلام آباد میں داخل بھی نہ ہونےدیں لیکن کے پی سے اتنا بڑا ریلا آئے گا کہ یہ ان کو روک نہیں پائیں گے۔ آزادی مارچ سے متعلق رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ پرامن مارچ ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، عدالت سےرجوع کیا ہے امید ہے مارچ کی اجازت دی جائے گی ، شرارتی عناصر پرامن مارچ میں خلل پیدا کرنا چاہیں گے۔ زارداری کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ آصف زرداری ہیں، زرداری کو دکھائی دے رہا ہے الیکشن ہوئے تو انہیں حاصل کچھ نہ ہوگا پیپلزپارٹی اندرون سندھ تک محدود ہوگئی ہے، نوجوان طبقہ پی پی کی حکومت سے تنگ آچکا ہے۔
ملک میں اس وقت سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے، پاکستان تحریک انصاف لانگ مارچ کیلیے تیار ہے تو وفاقی حکومت لانگ مارچ روکنے کیلیے سرگرم ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے سینئر قانون دانوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے،صدر لاہور بار راؤ سمیع، جنرل سیکریٹری عمار یاسر، سیکریٹری شاکر چاہل نے بھی پی ٹی آئی میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر قانون دان برہان معظم ملک اور نور محمد اعوان بھی پی ٹی آئی کا حصہ بن گئے ہیں،گزشتہ دنوں ملک ثاقب محمود اورساتھی پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ ملک ثاقب محمود نے حقیقی آزادی مارچ کی تیاریوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا بھی اعلان رکھا ہے،ملک ثاقب محمود کا تعلق قومی اسمبلی کے حلقہ 154ملتان سے ہے۔ دوسری جانب ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنناؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، لاہور سمیت پنجاب بھر میں رات گئے چھاپے مارے گئے، پینسٹھ سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلیے کمر کس لی ہے،ایف سی اورپنجاب پولیس کے اہلکار اسلام آباد میں موجود ہیں،قیدی وینز بھی الرٹ کردی گئی ہیں،ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کرسیل کردیا گیا ہے۔
عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے رہنما علامہ طاہر القادری نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے لانگ مارچ سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ تحریک انصاف نے ساڑھے 3 سال میں سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کے لیے کچھ نہیں کیا۔ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ایسی سرد مہری کا مظاہرہ کیا گیا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھا، ان کی جنگ ہم نہیں لڑ سکتے، کارکن خاموش رہیں۔ ہمارے کارکن کسی کے احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کل 25 مئی کو اسلام آباد حقیقی آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے واضح پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہنے کا کہنے والے اب نیوٹرل رہیں۔ بیورو کریسی کو بھی دھمکی دی کہ کوئی غیر قانونی کام کیا تو ایکشن لیں گے۔ عمران خان نےحکومت سے اسمبلی توڑنے اور انتخابات کرانے کی تاریخ مانگی اور صاف شفاف انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب اتحادی حکومت نے اپنی مدت پوری کرنے اور مشکل فیصلے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور نوازشریف نے ان فیصلوں کی توثیق بھی کر دی ہے۔ فیصلہ اتحادی حکومت کے رہنماؤں کے درمیان رابطوں کے نتیجے میں کیاگیا تھا۔ عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سیاسی رہنماؤں میں مشاورت ہوئی، جس میں فیصلہ ہوا قبل ازوقت انتخابات نہیں کرائے جائیں گے، حکومت 2023 تک اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جس نے ملک کو نا لوٹا ہو۔ قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اور اس ایوان کے رکن ہونے کے حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں مل کر ملک کو ان کھنڈرات سے نکال از سر نو تعمیر کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کرپشن کے خلاف فراڈ جنگ نہیں بلکہ حقیقی جنگ لڑیں گے، عمران خان کرپشن کو اداروں کا حصہ بناگیا ہے، عمران خان کا کوئی ایسا ہمسفر نہیں تھا جس نے اس ملک کو نا لوٹا ہو۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہزاروں ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے، عمران خان روز اپنے بیانیہ تبدیل کرتا ہے، پہلے کہتا ہے کہ اللہ کا بھی حکم ہے کہ نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے، اور کل کہتا ہے کہ میں امید کرتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ اب نیوٹرل ہی رہے گی۔ وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ یا تو عمران خان کا یاد نہیں رہتا یا پھر وہ ایک منصوبے کے تحت جھوٹ بولتا ہے، پھر خود ہی اس جھوٹ کی نفری کرتا ہےاور نیا جھوٹ گڑھ لیتا ہے اور اس کے حواری شائد وہ بھی بدنیت ہیں جو عمران خان پر یقین کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان میں موجود اپوزیشن کی ہر قسم کی تنقید برداشت کریں گے اور اس کی روشنی میں اپنی اصلاح کرنے کی کوشش بھی کریں گے، ہمارا مشترکہ جنگ کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے ملک و قوم کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اس وقت شرح سود 12 اعشاریہ25 فیصد ہے جس میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیاجائے گا اور یہ13اعشاریہ 75 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں عمومی مہنگائی کی شرح غیر متوقع طور پر 2 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اب اس کی شرح 13اعشاریہ 4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ مانیٹری پالیسی کے مطابق عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے اور روس یوکرین تنازع کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی بڑھتی چلی جارہی ہے، اپریل کے مہینے میں مہنگائی کی شرح گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 13 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مقامی سطح پر حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دی جانے والی سبسڈی بھی مہنگائی کے ہدف کیلئے ایک چیلنج ثابت ہوئی ہے، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح5 اعشاریہ97 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ معاشی ماہرین نے شرح سود میں اضافے کے فیصلے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کی توجہ پھر سے معاشی استحکام کی طرف مبذول ہوچکی ہے۔
مسلم لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں ہدایات دی ہیں کہ ہر حکومتی فیصلے میں آصف علی زرداری سے مشاورت کی جائے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس سے پارٹی قائد میاں نواز شریف کے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کےحوالے سے پارٹی کو آگاہ کیا، اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر بھی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں پارٹی نے فیصلہ کیا کہ عوامی رابطہ مہم تیز کی جائے اور اس کیلئے پنجاب کے بڑے شہروں میں جلسے منعقد کیے جائیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتےہوئے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا کہ قومی و عوامی مسائل کا حل فریش مینڈیٹ لینے میں ہی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام سے بھی عوام کو ریلیف نہیں ملتا تو مشکل فیصلے کرلینے چاہیے، ہم پچھلی حکومت کا ملبہ اپنے سر کیوں لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو انتشار کی نظر کرنے والوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے کیلئے مچایا گیا ہے۔ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ چاہے لانگ مارچ ہو یا کوئی اور معاملہ اتحادی جماعتوں سے مشاورت لازمی کی جائے اور ہر فیصلے میں آصف علی زرداری کو ساتھ ضرور رکھا جائے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق قوانین کو جلد حتمی شکل دے کر اسمبلی سے منظور کروایا جائے اور نئے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے بھی اپوزیشن سے مشاورت شروع کی جائے۔
مسلم لیگ ن کے اوکاڑہ میں جلسے کے انعقاد کیلئے انتظامیہ نے گراؤنڈ میں لگے درخت کاٹ دیئے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن نے آج اوکاڑہ میں پاور شو کرنے کیلئے تیاریاں کررہی ہے، جلسے کیلئے ن لیگ نے اوکاڑہ کے فٹبال گراؤنڈ کو منتخب کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جلسہ گاہ میں اسٹیج اور پنڈال سجانے کیلئے انتظامیہ نے گراؤنڈ میں لگے درختوں کو کاٹنا شروع کردیا ہے، درختوں کو اسٹیج اور اس کے سامنے کرسیوں کو سجانے کیلئے کاٹا جارہا ہے۔ گراؤنڈ میں جلسے کے انتظامات کےدوران درختوں کی کٹائی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسٹیج کی تیاری میں رکاؤٹ بننے والے درختوں کو کاٹ کاٹ کر ایک طرف پھینکا جارہا ہے۔ اوکاڑہ میں ن لیگ کے پاور شو سے مریم نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف خطاب سمیت دیگر پارٹی رہنما خطاب کریں گے، جلسہ گاہ میں 80 فٹ لمبا اور30 فٹ اونچا اسٹیج تیار کیا گیا ہے جبکہ پنڈال میں ہزاروں کی تعداد میں کرسیاں لگادی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز اور حمزہ شہباز جلسے سے شام 7 بجے خطاب کریں گے، جس کیلئے ساؤنڈ سسٹم اور لائٹنگ کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، لیگی رہنماؤں کے استقبال کیلئے شہر بھر میں بینرز اور پوسٹرز بھی آویزاں کردیئے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حیران ہوں، حکومت چلانے والے چار وزیراعظم ہیں، اس وقت آصف زرداری، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف وزیراعظم ہیں۔ اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اگر ایک گاڑی کو چلانے والے چار ڈرائیورز ہوں تو گاڑی کیسے چلے گی؟ عدم اعتماد لانے سے قبل شہباز شریف سے کہا تھا کہ یہ نہ کریں کیونکہ آپ عمران خان کو شہید بنا رہے ہیں۔ سراج الحق نے کہا مولانا فضل الرحمان سے اپیل ہے سود کے نظام کے خاتمے کیلئے کام کریں، مولانا فضل الرحمان صاحب! آپ کا تو ایجنڈا یہی تھا، آپ نے کہا تھا حکومت ملتے ہی سودی نظام کا خاتمہ کروں گا، ہماری سیاست مزدوروں، کاشتکاروں، اور غریبوں کی سیاست ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا دو مرتبہ صوبہ خیبرپختونخوا کا وزیر خزانہ رہا ہوں، میں نے بینک سے سود فری نظام چلایا ہے، دو دن قبل پنجاب میں مسلم لیگ کی حکومت تھی اب اللہ کو علم ہے کس کی حکومت ہے؟ حیران ہوں گلہ کس سے کروں، مطالبہ کس سے کروں؟ سندھ میں پی پی ، پنجاب میں ن اور کے پی میں پی ٹی آئی سود کا خاتمہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی نظام ایسے نہیں چل سکتا، بہت سارے مغربی ممالک میں سود ختم ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں جو کچھ گزرا وہ آئندہ نہ گزرے، ہم سود فری پاکستان بنانا چاہتے ہیں، آئندہ بجٹ سود فری بجٹ ہونا چاہئے۔