خبریں

کراچی کے ضلع کیماڑی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں گزشتہ چند روز میں زہریلی گیس سے متاثرہ 18 بچوں کی اموات کا انکشاف ہوا ہے۔ واقعے کے بعد چار کمپنیوں کو سیل کرکے ایک مالک اور دیگر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کیماڑی کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیم نے جائے وقوعہ پر جا کر تحقیقات کی، ٹیم نے زیریلی گیس سے اموات کی تصدیق کردی۔ انتظامیہ نے بتایا کہ پلاسٹک بنانے والی 4 فیکٹریاں سیل کردی گئی ہیں جبکہ ایک مالک سمیت 4 مزدوروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق انتقال کرنے والے بچے سینے میں تکلیف، بخار اور گلے میں تکلیف کا شکار رہے۔ اس معاملے سے متعلق علاقہ مکینوں نے پولیس کو متعدد بار شکایت کی گئی پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایس ایس پی ضلع کیماڑی کو مقدمہ درج کرنے کےلیے درخواست دے دی گئی ہے۔ انتظامیہ ضلع کیماڑی کے مطابق رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں بنانے پر مکمل پابندی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضلع کیماڑی کے علاقے میں مبینہ زہریلی گیس سے بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی، ڈی جی ہیلتھ اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے واقعہ کی الگ الگ رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ محنت، محکمہ صنعت اور ضلعی انتظامیہ کو واقعہ کی مکمل انکوائری کرنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ یہ کون سی فیکٹریز ہیں جن سے اس قسم کی گیس کا اخراج ہو رہا ہے جو انسانی زندگی کیلئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ ان فیکٹریز کا کبھی معائنہ کیا گیا ہے؟ وزیراعلیٰ نے واقعے کے بعد کی کارروائی سے متعلق تفصیلات بھی طلب کیں اور لیبر ڈپارٹمنٹ کو فیکٹریز سے خارج ہونے والی گیس کے نمونے لیب ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے محسن نقوی کی تعیناتی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے بطور سیاسی جماعت اور اسد عمر نے بطور سیکرٹری پی ٹی آئی محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ تحریک انصاف کی درخواست میں محسن نقوی کو بطور نگران وزیر اعلیٰ کام سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کے ممبر بابرحسن اور اکرام اللہ کی تعیناتی غیر آئینی قرار دی جائے، محسن نقوی کا نگران وزیراعلی تعیناتی کا نوٹی فکیشن غیرآئینی قراردیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ محسن نقوی کو پنجاب میں کابینہ تعینات کرنے سے روکا جائے۔ الیکشن کمیشن جانبدار ہے اور آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن کی تشکیل آرٹیکل 218 کے تقاضوں پر پوری نہیں اترتی۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی حیثیت کھو چکا ہے، الیکشن کمیشن کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ قرار دے کہ جانبدار الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئرالیکشن نہیں کراسکتا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحرک کر کے صاف شفاف انتخابات کے انعقاد میں کردار ادا کرے، ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے پنجاب اور دیگرصوبوں میں جمہوری حکومت قائم ہو۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی بنانے کا فیصلہ بھی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا نوٹیفکیشن غیرآئینی ہے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
علی امین کی عمران خان کی گرفتاری پر جنگ کی دھمکی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور نے عمران خان کی گرفتاری کے خدشے پر دھمکی دے دی، ٹویٹ میں لکھا اگر آپ عمران خان کو گرفتار کر لیتے ہیں تو جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ علی امین نے مزید کہا عمران خان کی گرفتاری آپ کے انجام کا آغاز ہو گا، یہ ملک آپ کا یا آپ کے آباء و اجداد کی جاگیر نہیں، نہ ہم غلام ہیں نہ بزدل کہ آپ کے پاکستان میں قانون کی حکمرانی قبول نہیں کریں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر پی ٹی آئی کارکنان نے زمان پارک میں پڑاؤ ڈالا ہوا ہے۔ چند روز قبل عمران خان کی گرفتاری کی افواہ پر زمان پارک کے باہر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر جمع ہو گئی تھی اور اسی دوران پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا اگر ہمت ہے تو عمران خان کو گرفتار کریں۔
فواد چوہدری کو منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کرنا افسوسناک ہے،عرفان صدیقی کی مذمت مسیلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر ،ہتھکڑیاں لگا کر پیش کرنے کی مذمت کردی،جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا فواد چوہدری کو ہتھکڑیاں لگانا اور منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کرنا افسوسناک ہے۔ ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فواد چوہدری معروف سیاستدان ہیں اسے ہتھکڑی لگا کر کیا دکھانا چاہتے ہیں، فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کرنا بہت افسوسناک ہے، جس شخص میں انسانیت اور پاکستانیت ہے وہ ان مناظر سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا،فواد چوہدری کیخلاف کیس قانون کے مطابق چلائیں تذلیل نہ کریں۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگ بھی کچھ نقش پا چھوڑ کر آئے جو اچھے نہیں ہیں، مجھ پر کوئی کیس نہیں تھا پھر بھی آدھی رات کو پی ٹی آئی حکومت میں گھر سے اٹھا کر حوالات میں بند کیا گیا، اگلے دن ہتھکڑیاں ڈال کرقصوری چکی میں ڈال دیا گیا، مجھے افسوس ہوا کہ عمران خان یا پی ٹی آئی کے کسی رکن نے مجھ سے اظہار افسوس نہیں کیا۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سامراجی قوانین کا خاتمہ ہوجانا چاہئے ،پارلیمنٹ کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، انتظامی اتھارٹیز کے جیل بھیجنے کا اختیار ختم کرنے کیلئے ترمیمی بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد سات ماہ سے لاپتہ ہے، سامراج کا چنگل آج بھی خاصا مضبوط ہے، مسئلہ یہ ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر بات کرنے اور بات سننے پرآمادہ نہیں ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاستدانوں کو بغاوت اور غداری کی باتوں سے نکلنا چاہئے، پرویز مشرف کو آرٹیکل چھ کے تحت سزا ہوئی تو پی ٹی آئی حکومت نے اسے چھوڑ دیا، آئین میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے، پی ٹی آئی صرف وہی الیکشن مانے گی جس میں کامیاب ہو۔ انہوں نے کہا شیخ رشید جیسے لوگ پی ٹی آئی جیسی مقبول پارٹی کو تباہی کے دہانے پر لے آئے ہیں، معاشی و سیاسی عدم استحکام کا مداو افوری نئے انتخابات نہیں ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ فواد چوہدری کے ساتھ افسوسناک سلوک کیا گیا اس پر خوشی کا اظہار کرنا غلط ہے ،پچھلی حکومت کی طرح اس حکومت میں بھی سیاسی انتقام لیا جارہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے، معیشت ڈوب چکی ہے مگر سیاسی قیادت آپس کی لڑائی میں مصروف ہے، سامراجی قوانین ختم ہونے چاہئیں، جبری گمشدگی کے خاتمے سے متعلق بل منظور ی کے بعد خود گمشدہ ہوگیا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ فواد چوہدری کے ساتھ افسوسناک سلوک کیا گیا،جبری گمشدگی کے خاتمے سے متعلق بل منظور ی کے بعد خود گمشدہ ہوگیا،علی وزیر بے گناہ جیل میں ہیں،گوادر میں ہدایت الرحمٰن عام آدمی کے مسائل کی بات کررہے ہیں انہیں دہشتگرد قرار دے کر جیل میں بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا الیکشن کے التوا کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے،آئین کے مطابق نوے دن کے اندر پنجاب اور کے پی میں الیکشن ہونے چاہئیں، قومی اسمبلی اور باقی دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی طرف بھی جانا چاہئے،ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے نیا مینڈیٹ بہت ضروری ہے۔ فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری کیخلاف کیس میں بغاوت پر اکسانے کی دفعات نہیں لگتی ہیں، آئین کے تحت الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف الیکشن کرانا ہے، الیکشن کمیشن اب تک کسی الیکشن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگا کر اور منہ پر کپڑا ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا،یہ کپڑا فواد چوہدری کے منہ پر نہیں نظام کے مکروہ چہرے پر ڈالا گیا، پرویز الٰہی ہمارے بزرگ ہیں کچھ بات کہہ دیں تو کوئی بات نہیں ہے، صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا تین چار لوگوں کا نہیں پوری پارٹی کا فیصلہ تھا۔
امریکہ میں مقیم پاکستانی خاندان کی جانب سے بہو سے جبری مشقت کروانے کے کیس میں عدالت نے فیصلہ سنادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ریاست ورجینیا میں رہائش پزیر پاکستانی خاندان کے تین افراد پر بہو سے جبری مشقت کروانے کا جرم ثابت ہوگیا ہے جس کے بعد 80 سالہ زاہدہ امان کو12 سال،ان کے48 سالہ بیٹے ریحان چوہدری اور 55 سالہ محمد نعمان کو بالترتیب 10 اور 5 سال قید کی سزائیں سنادی گئی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ امریکی عدالت نے تینوں ملزمان کو ڈھائی لاکھ ڈالر بطور جرمانہ ادا متاثرہ خاتون کو ادا کرنے کا بھی حکم دیدیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ملزمہ زاہدہ امان نے 2002 میں اپنے بیٹے کی شادی کروائی، بیٹے کے گھر چھوڑ کر جانے کے باوجود 12 سال تک اپنی بہو سےگھر میں جبری مشقت کروائی، ثبوتوں سے ثابت ہوا ہے کہ ملزمہ نے اپنی بہو سے ناصرف گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کروایا، بلکہ جسمانی و ذہنی تشدد بھی کیا اور انہیں ان کے اہلخانہ سے رابطے سے روکے رکھا، ان سے پیسے اور پاسپورٹس چھین لیے۔ ملزمہ نے اپنی بہو کو دھمکیاں دیں کہ وہ انہیں پاکستان ڈی پورٹ کرکے ان کے بچوں سے جدا کردیں گی۔ متاثرہ خاتون کی شکایت کے بعد مئی 2022 میں اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا جو 7 روز تک جاری رہا ، ٹرائل کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے۔
ملک میں معاشی بحران جاری، اراکین پارلیمنٹ کیلئے مختص ترقیاتی فنڈز میں اضافہ۔۔سپریم کورٹ کے ججز کی رہائش گاہوں ، ریسٹ ہائوسز اور ذیلی دفاتر کی دیکھ بھال کی مد میں وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کو 1 ارب روپے اضافی فنڈز فراہم کرنے منظوری دی گئی : ذرائع ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق کی صدارت میں ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک کے جاری معاشی بحران میں پارلیمنٹ کے اراکین کے لیے بجٹ میں مختص ترقیاتی فنڈز میں30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد یہ رقم 90 ارب روپے ہو گئی ہے جبکہ حکومت سندھ کے ریکارڈ کے مطابق کسانوں کو تقریباً 8 ارب روپے 40 کروڑ روپے تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں مختلف شہروں میں سپریم کورٹ کے ججز کی رہائش گاہوں ، ریسٹ ہائوسز اور ذیلی دفاتر کی دیکھ بھال کی مد میںوزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کو 1 ارب روپے اضافی فنڈز فراہم کرنے منظوری دی گئی جبکہ تحریک انصاف کے حالیہ لانگ مارچ میں جاں بحق افراد کے خاندانوں کیلئے امدادی پیکیج اور حمل کے ٹیسٹ کیلئے استعمال ی جانے والی شیشی کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا اور 54 دوسری ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے 174 حلقوں میں 87 ارب روپے استعمال کیے جائینگے جبکہ پسماندہ ترین علاقوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے 3 ارب کے اضافی فنڈز دیگر منصوبوں سے حاصل کیے گئے۔ سیلاب سے متاثر ہونے والے کسانوں کو گندم کے بیج کے بجائے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 8ارب 40کروڑ روپے نقد سبسڈی کی مد میں دینے کی سمری بھی منظور کر لی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایس اے پی سکیمز کے تحت کل فنڈز 90ارب ہوگئے ہیں جن میں سے 47ارب پنجاب، 28ارب سندھ اور تقریبا 7ارب روپے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں استعمال کیے جائینگے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حکومتِ سندھ کی جانب سے نمایاں کیے گئیاہلیت کے معیار پر پورا اترنے والے افراد کو پارٹنر بینکس کے ذریعے نقد رقم کی ادائیگی شروع کریں جبکہ تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے اور درآمدی توانائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے ایڈم ایکس ون ڈویلپمنٹ وپروڈکشن لیز میں 5برس توسیع کیلئے وزارت توانائی کی سمری منظور کر لی گئی ای سی ای کو وزیر منصوبہ بندی نے اجلاس کے ایک روز بعد آگاہ کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایس اے پی کیلئے 70ارب کے علاوہ مزید 17 ارب ایس اے پی سٹریئنگ کمیٹی کے حکم پر جاری کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک دن پہلے ہی کہا تھا کہ ملک شدید مالی ومعاشی بحران کا شکار ہے اور چاہتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں آئی ایم ایف سے مدد حاصل کی جائے۔
چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی کی زیرصدارت آج ہونے والے سینٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران حکومتی بینچز سے شور شرابہ کے باعث ایوان مچھلی بازار میں تبدیل ہو گیا۔ اجلاس کے دوران رہنما پیپلزپارٹی بہرمند تنگی نے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تم آصف علی زرداری کے جوتے کے برابر بھی نہیں جبکہ اس موقع پر رہنما پی پی پلوشہ خان بھی نشست سے اٹھ کر شور شرابہ کرتی رہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ عوام عمران خان کے ساتھ ایک نظریے کی وجہ سے سے کھڑے ہیں لیکن ملک بھر میں فسطائیت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے اور کوششیں کی جا رہی ہے کہ آزاد آوازوں کو دبا دیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا رویہ قابل مذمت ہے، فواد احمد چوہدری نے کوئی قانون نہیں توڑا، ایسا لگتا ہے کہ ان کے تبصرے سے الیکشن کمیشن کا دل ٹوٹا، فواد پر کریک ڈائون انتہائی شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی غیرجانبداری کو اپنا الیکشن کمیشن کا کام ہے جبکہ ان فیصلوں سے جانبدار کا تاثر ابھر رہا ہے۔ انتخابات کا کہا جاتا ہے تو الیکشن کمیشن کی تیاری نہیں ہوتی جبکہ فوج یہ نہیں کہتی کہ جنگ کی تیاری کیلئے وقت درکار ہے! الیکشن کمیشن کو بھی ہر وقت تیار رہنا چاہیے لیکن ایسا لگ نہیں رہا۔ شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے متنازع شخص کا انتخاب کیا گیا اس کے باوجود کے ہمارے تحفظات موجود تھے، محسن نقوی کس کس فرنٹ مین رہے؟ اب یہ نظر آ جائے گا! ایسے شخص کی بطور نگران وزیراعلیٰ تقرری سے الیکشن منتازع بنانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 مئی کے کرداروں پر مشتمل نگران سیٹ اپ جان بوجھ کر لایا گیا۔ فواد چودھری کے حوالے سے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے عدالت میں پیش کرنے کے احکامات کو ہوا میں اڑایا گیا جبکہ اسے ہتھکڑی لگا کر سفید چادر میں ایسے عدالت میں لایا گیا جیسے وہ کوئی دہشت گرد ہے جبکہ رائوانوار جیسے کردار وکٹری کا نشان بناتے باہر آرہے ہیں، حکومت سیاسی مخالفین کو گرانے پر سارا زور لگا رہی ہے۔ بہرہ مندتنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو خان کہنا پٹھانوں کی توہین ہے،انہوں نے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ ابڑو سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تم آصف علی زرداری کے جوتے کے برابر بھی نہیں
لیاقت آباد سے گرفتار 2 سٹریٹ کریمنلز کا 400 وارداتیں کرنے کا انکشاف، لیاقت آباد میں واردات کے دوران رئیس نامی شہری کو گولی مارنے والا ملزم نور انٹرمیڈیٹ کا طالب علم بتایا جا رہا ہے: پولیس تفصیلات کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے سٹریٹ کرائمز کی 400 سے زائد وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان نور اور شاہ میر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس معروف عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں سٹریٹ کریمنلز نے لیاقت آباد میں 19 جنوری کو ایک واردات کی تھی اور ڈکیتی میں مزاحمت کرنے پر رئیس نامی شہری کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد دونوں ملزمان نے خصوصی ویڈیو بیان میں انکشاف کرتے ہوئے 400 وارداتیں کرنے کا اعتراف کیا ہے اور کہا کہ لیاقت آباد میں واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہونے کے بعد وہ روپوش ہو گئے تھے۔رئیس نامی شہری کو گولی مارنے والا ملزم نور انٹرمیڈیٹ کا طالب علم بتایا جا رہا ہے۔ ملزم نور نے اپنے ویڈیو بیان میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں دوستوں نے پیسے ملا کر ندی کے کنارے ایک شخص سے 7 ہزار روپے میں پستول خریدا تھا جس میں 3 گولیاں موجود تھیں جبکہ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد ہم اپنے گھروں میں جا کر روپوش ہو گئے تھے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس معروف عثمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے سندھ ہوٹل کے قریب ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا جبکہ گرفتاری کے وقت دونوں ملزمان نور اور شاہ میر سے 2 پستول برآمد کیے گئے تھے اور واقعے میں استعمال کی گئی موٹرسائیکل برآمد کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ مزید تفتیش کر رہے ہیں۔
وفاقی پولیس کی مدعیت میں سابق ایم این اے فرخ حبیب کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج۔ مقدمہ تھانہ فیروز والا شیخو پورہ میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ وفاقی پولیس کے افسر عدیل شوکت کی مدعیت میں ڈکیتی اور ملزم کو چھڑانے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا فرخ حبیب کے خلاف درج ہونیوالی ایف آئی آر کی کاپی منظرعام پر آگئی جس کے مطابق فرخ حبیب نے کالا شاہ کاکو کے قریب کچھ لوگوں نے ڈکیتی کرنے کی کوشش کی۔ ملزم فرخ حبیب نے فواد چودھری کو بھی چھڑانے کی کوشش کی اور ملزمان نے کانسٹیبل عدنان کا وائرلیس سیٹ بھی چھین لیا۔ اپنے خلاف درج ایف آئی آر پر فرخ حبیب نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ درجنوں بندوقوں والے تربیت یافتہ پولیس والوں سے نہتے اکیلے فرخ حبیب نے ڈکیتی کرلی اور ان کی وردیاں بھی پھآڑ دی انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کا متن ویسے بہت ہی ماٹھی کہانی بنائی ہے میں نے تو ویسے بغیر نمبر پلیٹ کالے ویگو کو روکا تھا عدالتی احکامات بتانے کے لئے یہ پولیس کے ساتھ ڈکیتی کہا سے آگئی؟ ڈاکٹربابراعوان نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ڈاکو راج میں فرخ حبیب کے خلاف ڈکیتی کا پرچہ تھانہ فیروز والہ، شیخوپورہ میں درج۔ الزام یہ ہے کہ فرخ حبیب نے خالی ہاتھ درجنوں مسلح پولیس والوں کو ڈکیتی کے لئے روک لیا حالانکہ فوٹیج میں نہتا فرخ حبیب، بغیر نمبر پلیٹ کے کالے ڈالے میں فواد چوہدری کی نشاندہی کررہا ہے۔ بے شرم حکومت ملیحہ ہاشمی نے طنز کیا کہ فرخ حبیب پر کیا شاندار یایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ ذرا عقلمندی کا عالم مظاہرہ ہو؛ ایف آئی آر کا متن یہ ہے کہ "فرخ حبیب نے کالی ویگو اور سینکڑوں مسلح پولیس اہلکاروں کے ساتھ ڈکیتی کی کوشش کی" -
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس ملک میں انصاف نہیں ہے بلکہ یہاں صرف جنگل کا قانون ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے فواد چوہدری کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ پر پولیس کےحوالے کیے جانے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ فواد چوہدری کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس سےثابت ہوتا ہے کہ ملک میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ، یہاں انصاف نہیں بلکہ جنگل قانون ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فواد چوہدری کا اغوا، ان کےساتھ ایک دہشت گرد جیسا سلوک اور ایک جعلی ایف آئی آر کے مقدمے میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر ریاست اور بدمعاشوں کا ٹولہ یہ سمجھتا ہے کہ ہمیں خوفزدہ کیا جاسکتا ہے تو وہ غلطی کررہے ہیں، پاکستان کے عوام فسطائیت کے خلاف کھڑے ہونے کیلئے پرعزم ہیں، میں اور میری پارٹی جمہوریت کی بحالی ، قانون پر عملدرآمد اور انصاف کی فراہمی کیلئے فسطائی قوتوں کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہیں۔
پنجاب کی 8 رکنی نگران کابینہ کا آج حلف اٹھائے جانے کا امکان نگران کابینہ میں ڈاکٹر جاوید اکرم، امین وینس، نسیم صادق شامل ہیں۔ ڈاکٹر جاوید اکر م کو وزارت صحت ، امین وینس کو وزارت داخلہ اور نسیم صادق کو فوڈ کی وزارت دئیے جانے کا امکان ہے۔ ڈاکٹرجاوید اکرم ن لیگی رہنما مرحوم پرویزملک اور سابق جج ملک قیوم کے بھائی ہیں، نسیم صادق شہبازشریف کے قریبی ساتھی ہیں جنہیں بزدار حکومت نے آٹے کےبحران کی وجہ سے ہٹایا۔ امین وینس بھی شہبازشریف کے سابق معتمدافسران میں شامل ہیں، ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے جس میں وہ شہبازشریف کے سامنے سرجھکائے کھڑے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان یا کسی بھی بڑے پارٹی رہنما کی گرفتاری پر مزاحمت ہوگی، عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ملک میں آگ لگانے کے مترادف ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کی ، اس موقع پر صدر مملکت نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری اور عمران خان سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری کی خبروں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کوئی بھی قدم اٹھایا گیا تو حکومت کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، عمران خان کی گرفتاری تو ملک میں آگ لگانے کے مترادف ہوگی۔ سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان مذاکرات کے خلاف نہیں ہیں، مگر حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آرہی، ڈیڑھ مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے حکومت کی طرف سے مکمل خاموشی ہے، اگر سیاستدان خود مذاکرات کیلئے بیٹھنا نا چاہیں تو میں کتنی بار کہہ سکتا ہوں؟ میں تو یہاں تک کہہ چکا ہوں کہ فوری انتخابات کے مطالبے سے فوری نکال کر بات کرلیتے ہیں۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ اداروں کو اپنی عزت بحال کروانے کیلئے پولیس کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی کو مجھ پر اعتراض ہوگا تو میں بجائے پولیس بلانے کے اپنی کارکردگی بہتر کروں گا، الیکشن کمیشن پر کسی کو اعتراض ہوگا تو کیا پولیس طلب کی جائے گی؟ فواد چوہدری کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جس انداز میں فواد چوہدری کو گرفتار کیا گیا وہ درست نہیں تھا، ہتھکڑیاں لگاکر منہ میں کپڑا ٹھونسنے پر پولیس کو شرم آنی چاہیے۔
23 جنوری کو بجلی کا بریک ڈاون کیوں ہوا، این ٹی ڈی سی کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی، جس کے مطابق فریکوئنسی اتارچڑھاؤ کے باعث ٹرپنگ ہوئی،ٹرپنگ سے11 ہزار سے زائد میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوگئی۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پاورڈویژن کوجمع کرا دی،جس کے مطابق فریکوئنسی کے اتار چڑھاؤ سے 500 کے وی ساؤتھ ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کرگئیں۔ ٹرپنگ کی وجہ سے این ٹی ڈی سی اور کے الیکٹرک کا سسٹم بیٹھ گیا اور 11 ہزار 356 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوگئی ۔ رپورٹ کے مطابق فریکوئنسی اچانک سے بڑھنے سے سسٹم پرلوڈ اور وولٹیج غیرمتوازن ہوگئے،بنیادی فالٹ گڈو ٹرانسمیشن لائنوں میں آیا، ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ تربیلا، منگلا اور وارسک سے بحالی کا عمل فوری شروع کیا گیا تاہم تربیلا، منگلا اور وارسک میں متعدد بار ٹرپنگ ہوئی۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر کہتے ہیں پاکستان بھر میں بجلی کی فراہمی اور لوڈ مینجمنٹ معمول پر ہے، گزشتہ روز بجلی کی مجموعی پیداوار 14 ہزار 279 میگاواٹ رہی،تھر کا کوئلہ، درآمدی کوئل سے چلنے والے پلانٹس نیشنل گریڈ سے منسلک ہیں۔ ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پلانٹس نیشنل گریڈ سے منسلک ہیں اور پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے تین سوالات پوچھ لئے،زمان پارک کے گھر کی نئی تعمیر کے لیے فنڈ کس نے دیا؟اس گھر پر 260 ملین خرچ ہوئے، ذریعہ نامعلوم؟کیا ای سی پی میں یہ معلومات ظاہر کی گئی ہیں؟ عمران خان اکثر اپنے بیان میں سلیمان شہباز اور مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور حال ہی میں جب نیب نے سلیمان شہباز کے خلاف شواہد کی عدم موجودگی پر منی لانڈرنگ کیس بند کرنے کی استدعا کی تو اس پر بھی عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ اب سلیمان شہباز نے سوشل میڈیا پر عمران خان کی مولانا طارق جمیل کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی سے تین سوالات پوچھے ہیں،وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کا کہنا ہے کہ خود کو عدالت کے سامنے سرینڈر کردیا ہے، آئیں ایک پائی کی کرپشن ثابت کر کے دکھائیں، وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 4 سال دو ماہ بعد پاکستان واپس آیا ہوں، ہم نے اپنے آپ کوعدالت کےسامنےسرینڈرکردیا ہے، آئیں ایک پائی کی کرپشن ثابت کر کے دکھائیں۔
تحریک انصاف نے ن لیگ کی ایک اور وکٹ گرا دی۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے تحریک انصاف میں شامل تفصیلا کے مطابق سابق لیگی ایم پی اے رائے حیدر کھرل تحریک انصاف میں شامل ہوگئے جو این اے 96 سے تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ رائے حیدر خاں کھرل نے عمران خان سے ملاقات میں ایم این اے کا ٹکٹ کنفرم ہونے پر کیا۔ رائے حیدر صلاح الدین خاں کھرل سابق ممبر قومی اسمبلی رائے صلاح الدین خاں کھرل کے فرزند ہیں۔انکے والد کی مسلم لیگ ن سے طویل عرصہ وابستگی رہی ہے۔ اگر رائے حیدر کھرل این اے 96 سے تحریک انصاف کے امیدوار ہوتے ہیں تو تحریک انصاف کے ایم پی ایز کے امیدواروں غلام حیدر باری اور چوہدری ظہیر کی پوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی۔ یادرہے کہ رائے حیدر کھرل نے پی پی 101 فیصل آباد سے تحریک انصاف کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور 46097 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ انکے مقابلے میں تحریک انصاف کے غلام حیدر باری نے 44308 ووٹ حاصل کئے تھے رائے حیدر کھرل متوقع طور پر ن لیگ کے طلال چوہدری کے خلاف الیکشن لڑیں گے جبکہ تحریک انصاف کے منحرف رکن نواب شیروسیر بھی این اے 96 سے امیدوار ہیں اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں آئندہ الیکشن میں ن لیگ ٹکٹ نہیں دے گی جس کی وجہ اسکی عوام میں کمزور پوزیشن ہے۔ نواب شیر وسیر نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 109708 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ طلال چوہدری نے 97869 ووٹ حاصل کئے تھے
راولپنڈی کے علاقے واہ کینٹ تھانہ صدر کی حدود میں ڈکیتی کی انوکھی واردات ہوئی جس میں ایک مسلح لڑکی نے دکاندار کو لوٹ کر ساتھی کے ساتھ فرار ہو گئی۔ پولیس کے مطابق مسلح لڑکی ایک لڑکے کے ساتھ خریداری کے بہانے دکان میں داخل ہوئی اور پستول دکھا کر دکان دار کو لوٹ لیا۔ لڑکی نے دکان دار سے موبائل فون، بسکٹ، دودھ، 7 ہزار روپے نقد لوٹ لیے اور ساتھی ڈاکو کے ساتھ موٹرسائیکل پر فرار ہو گئی۔ ڈکیتی کا واقعہ واہ ماڈل ٹاؤن میں پیش آیا۔ تھانہ صدر واہ کینٹ پولیس نے ڈکیتی کے واقعے کی ایف آئی آر درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب تربیلا غازی کے علاقے میں اسلحے کی دکان میں ہی چوری کی واردات ہو گئی جہاں نامعلوم چور دکان کے تالے کاٹ کر اسلحہ چوری کر کے لے گئے۔ خالو چوک کے علاقے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول روڈ پر اسلحے کی دکان سے چور 13 پستول 30 بور، دو عدد 12 بور رائفلز اور ایک ہزار گولیاں لے کر فرار ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پاکستان کسٹمز نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے شارجہ سے آنے والے تین مسافروں سے ایک ڈرون، 3 بیڑیاں اور 52 بیش قیمت اسمارٹ و آئی فون برآمد کرلیے۔ ملزمان سے 34 لیپ ٹاپ، 8 ٹیبلٹس و دیگر آلات بھی برآمد کیے گئے جن کی مالیت 10 ملین روپے سے زائد بنتی ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 15 جنوری 2023 کو انتخابات بغیر حلقہ بندیوں کے تحت ہوئے، وفاق اور صوبے کی حکومتیں فیصلہ کریں بلدیاتی انتخابات کیسے قانونی ہوئے، ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے تو وہ الیکشن نہیں کہلائے گا۔ ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ حکومت میں چلے گئے تو کیا ہر چیز کو جائز کہنا شروع کردیں ؟، وفاقی حکومت بنائی ہے خود کو بیچا نہیں ہے، جن کے پاس ہمارے آفسز ہیں، وہ اپنے پاس رکھیں، ہمیں ہمارے آفسز کے بغیر جینے کا حوصلہ اور طریقہ آگیا ہے۔ دوسر جانب متحدہ قومی موومنٹ ماہ فروری سے احتجاجی جلسوں کا آغاز کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق کراچی، حیدرآباد بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہونے والی مردم شماری، متنازع حلقہ بندیوں، ووٹر لسٹوں کے علاوہ متعدد دیگر معاملات پر اعتراضات کے حوالے سے ایم کیوایم طرف سے سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ ماہ فروری سے احتجاجی جلسوں کا آغاز کرے گا جس کا حتمی طور پر فیصلہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں ہو گا۔ ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں درست رائے شماری نہیں کی گئی جبکہ حلقہ بندیاں بھی غلط کی گئی ہیں اس لیے کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہری علاقوں میں بھی جلسے کیے جائیں گے اور پہلا جلسہ باغ جناح مزارِ قائد کراچی میں کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں مزار قائد پر پہلے جلسے کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کیلئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دیہی علاقوں کو حیدرآباد شہر کے ساتھ ملا دیا گیا اس لیے میئر اب کبھی بھی شہری علاقوں سے نہیں آ سکتا جبکہ 90،90 ہزار پر ایک یوسی قائم کی گئی ہے جس سے محرومی بڑھے گی اور نوجوانوں کے گروپ بنیں گے جو ہم کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ کا ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے بائیکاٹ کر دیا گیا تھا۔ چند دن پہلے ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کیلئے عدالت میں دائر کرنے کیلئے پٹیشن بھی تیار کر لی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 15 جنوری کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے پہلے ایم کیو ایم پاکستان نے حلقہ بندیوں پر تحفظات دور کرنے کو کہا تھا جس سندھ حکومت کی طرف سے نہیں کیے گئے جس پر بلدیاتی الیکشن سے 2 دن پہلے ہی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
سرغنہ لیاری گینگ وار عذیر بلوچ ودیگر عدم ثبوت کی بنا پر ایک اور کیس میں بری۔۔عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے سرغنہ لیاری گینگ وار اور کالعدم پیپلزامن کمیٹی کے چیئرمین عذیر بلوچ کے خلاف قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت کی طرف سے شواہد نہ ہونے کی بنا پر عذیر بلوچ اور شریک ملزم ذاکر عرف ڈاڈا کیخلاف بھی کوئی ثبوت پیش نہ کیے جانے پر بری کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ عذیر بلوچ کے وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عذیر بلوچ کے خلاف پیش کیے گئے گواہان کے بیانات میں تضاد ہے، عذیر بلوچ پر تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان اگر کسی اور مقدمہ میں نامز نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ پولیس کے مطابق عذیر بلوچ اور ذاکر عرف ڈاڈا نے 2012ء میں پولیس پر کلاکوٹ میں آپریشن کے دوران مخالف گینگ وار کے کارندے عمران حملہ کیا تھا جس پر پولیس مقابلے اور اقدام قتل کا مقدمہ کلاکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ عذیربلوچ انسداد دہشت گردی اور سیشن عدالتوں میں 5 درجن سے زائد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور اب تک 25 مختلف مقدمات میں عدم ثبوت کی بنا پر بری ہو چکے ہیں۔ حکومت سندھ کی طرف سے جاری کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2013ء میں ارشد پپو کو قتل کرنے کے بعد سے عذیر بلوچ لیاری کے بے تاج بادشاہ بن گئے اور ستمبر 2013ء میں کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گئے۔ملزم نے رپورٹ کے مطابق انکشاف کیا تھا کہ 2010ء میں مختلف گینگسٹر گروپوں کو اپنے حریفوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا جن کی تعداد 158 بنتی ہے۔
ڈھائی ماہ قبل 10نومبر 2022 کو اسلام آباد میں کیے گئے احتجاج کے دوران جو راستے بند کیے گئے ان پر پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان اور مقامی رہنماؤں کے خلاف اب مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق عمران خان کی کال پر مقامی قیادت نے نومبر میں جی ٹی روڈ بلاک کیا جس پر تھانہ مندرہ میں سابق ایم پی اے عبدالوحید قاسم سمیت 12 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ خلاف قانون مجمع لگانے اور جی ٹی روڈ کو بند کرنے پر درج کیاگیا جس میں جی ٹی روڈ بند کرکے شہریوں کو پریشان کرنے پر 170 نامعلوم افراد کو بھی مقدمے میں ملزم ٹھہرا کر شامل کیا گیا ہے۔ مقدمہ ڈی ایف سی تھانہ مندرہ پولیس اسٹیشن یاسر محمود عالم کی مدعیت میں ساجد جاوید، راجہ عبدالوحید، مون چودھری، ملک یاسر، ملک طاہر، امیر افضل قریشی، راجہ ضیا، ملک وحیداختر، شہزادہ خان مرزا بشیر، غنی پٹھان، مبین افضل اور رب نواز قریشی سمیت 170 کارکنوں و مقامی قیادت کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، بلاجواز راستے کی بندش اور عوام کو پریشان کرنے کی 341، 147 اور 149 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ تاہم مقدمے کے اندراج پر عوام کا کہنا ہے کہ یہ تحریک انصاف کے خلاف ریاستی جبر کی نشانی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس مقدمے پر پولیس کیخلاف بیان بازی کر رہے ہیں اور انہیں حکومت کے ذاتی ملازم ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں۔ جبکہ کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ ایسے ہتھکنڈوں کے باوجود حکومت آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی سے ہارے گی۔
حکومتی رٹ اور طریقہ کار پر عوام اب کھل کر بول رہے ہیں اور دہرے معیار پر سوال اٹھا رہے ہیں، پاکستانی سوال اٹھا رہے ہیں کہ الیکشن کمشین کو منشی کہنے پر تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کو تو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اربوں روپے کے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری کو ریلیف مل گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کے جرائم ناقابلِ معافی ہیں، آئینی اداروں کے سربراہوں اور ان کے خاندانوں کو ڈرانا دھمکانا ریڈ لائن ہے۔ لیگی ترجمان نے کہا ہے کہ آئینی اداروں کے خلاف مہم چلانا ملک سے غداری ہے۔ ترجمان مسلم لیگ ن کے مطابق فواد چوہدری نے سیاسی نظام میں نفاق کے بیج بوئے، ریاستی اداروں کی تضحیک کی، سیاسی مخالفین کی عزت اچھالنے کی روش ڈالی۔ فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے سربراہوں کو قبر تک پہنچانے کا بیان دیا۔ جبکہ دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ترمیمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس بھی نیب کو واپس بھجوا دیا۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دائرہ اختیار ختم ہونے پر اب ریفرنس کی سماعت نہیں کر سکتے۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان کے خلاف پارک لین ریفرنس پر ترمیمی ایکٹ 2022ء کے بعد عدالتی دائر اختیار ختم ہونے کے باعث سماعت ختم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ پٹیشنر کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ترمیمی ایکٹ کے بعد پارک لینڈ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ نیب کے پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے بریت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ نیشنل بینک اور ایک نجی بینک کا جوائنٹ ونچر ہوا تھا جس کے تحت 1.5 بلین کا قرض لیا گیا جو بعد میں 2.8 بلین تک بڑھا دیا گیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد دائرہ اختیار ختم ہونے کا فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس نیب کو واپس کر دیا۔

Back
Top