خبریں

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کردیا، میز عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہمارے پاس اتنے بھی فنڈز نہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرسکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا صوبے کے مالی بحران کا ذمہ دار وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا صوبے کا مالی بحران سنگین ہوگیا، جس کو حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے، وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود وفاقی محکمے ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے 30ارب ، پی پی ایل کے 32ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کئے جارہے،وفاقی حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو مشکلات میں اضافہ ہوگا اور پھر مجبوراً ہم سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے۔ میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کا آئینی حصہ دینے میں بھی تاخیر کی جارہی ہے،موجودہ صورتحال میں ملازمین کی تنخواہوں اور ترقیاتی کاموں کے لئے پیسے دینے کے قابل نہیں رہیں گے،سیلاب متاثرین کیلئے وزیراعظم کی طرف سے اعلان کئے گئے پیسے بھی ابھی تک نہیں ملے۔ وزیراعلیٰ نے کہا وزیراعظم متعلقہ محکموں کو بھی پابند کریں کہ وہ بلوچستان کے مسائل کوسنجیدگی سے لیں، بلوچستان ہی پاکستان کا مستقبل ہے جس پر توجہ دی جانی چاہیے۔
برطانوی وزیراعظم رشی سونک کو کار میں سفر کے دوران سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ہونے والے جرمانے کی خبر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ یہی قانونی کی حکمرانی ہے جہاں کوئی اس سے بالاترنہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ یہی عمل خوشحال قوموں کو غریب ممالک سے ممتاز کرتا ہے، کوئی این آر او نہیں، کوئی قبضہ گروپ نہیں، کوئی حراستی تشدد نہیں۔ اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نظام انصاف کمزور کو تحفظ دیتا ہے، انصاف ریاست مدینہ کی بنیاد تھی۔ یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم رشی سونک کو کار میں دوران سفر سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جرمانہ کر دیا گیا، رشی سونک کو گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں کار میں سفر کے دوران گفتگو میں بغیر سیٹ بیلٹ پہنے سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ بعد ازاں غلطی کا احساس ہونے پر برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان کی جانب سے بیان جاری کرتے ہوئے اسے ایک غلطی قرار دیتے ہوئے معذرت کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ رشی سونک نے سوشل میڈیا کیلئے ویڈیو بنانے کیلئے کچھ وقت کیلئے سیٹ بیلٹ اتار دیا تھا تاہم اب احساس ہونے پر انہوں نے اپنی غلطی مانتے ہوئے معذرت کی ہے۔
مریم نوازشریف 27 جنوری کو پاکستان پہنچ جائیں گی اور فروری کے آغاز میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابی مہم کی قیادت کریں گی: وفاقی وزیر داخلہ لندن میں قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں متعدد فیصلے کیے گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مریم نوازشریف 27 جنوری کے روز پاکستان پہنچ جائیں گی اور فروری کے آغاز میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابی مہم کی قیادت کریں گی جبکہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے فیصلہ متعلقہ ادارے ہی کریں گے حکومت نہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میاں محمد نوازشریف سے انتخابات کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ انتخابات کیلئے پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارلیمانی کرے گا جس کی صدارت ہمیں امید ہے کہ میاں محمد نوازشریف وطن واپس پہنچ کر کریں گے۔ مسلم لیگ ن نے انتخابات میں بھرپور تیاری کے ساتھ حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رانا ثنا¾ اللہ نے مزید کہا کہ میاں محمد نوازشریف کی واپسی کیلئے قانونی معاملات کو جلد حل کر لیا جائے گا جس کے بعد وہ باعزت اپنے وطن واپس آئیں گے۔ مسلم لیگ ن کے بڑے سیاسی قائدین کو نوازشریف کے ساتھ الیکشن مہم میں حصہ لینا چاہیے جبکہ اپنے حوالے سے کہا کہ میرے وفاق یا پنجاب میں جانے کا فیصلہ پارٹی قیادت ہی کرے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ میری خواہش ہے جب قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف پاکستان پہنچے تو ان کا فقیدالمثال استقبال کیا جائے اور اسی سے پتہ چل جائے گا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کتنی جھوٹی ہے۔ عمران خان کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ متعلقہ ادارے ہی کریں گے حکومت نہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی طرف سے 5 ماہ پہلے کی گئی تنظیم سازی کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے : ذرائع ذرائع کے مطابق لندن میں سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کے مشاورت اجلاس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں جس کے مطابق سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف پارٹی عہدوں میں تبدیلی کا فیصلہ کریں گی جس کے لیے پارٹی کی تنظیم سازی کا ازسرنو جائزہ لینے کا مکمل طور پر اختیار انہیں دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی طرف سے 5 ماہ پہلے کی گئی تنظیم سازی کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مریم نوازشریف تنظیم سازی کے معاملے میں مکمل بااختیار ہوں گی اگر کسی کی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوئی تو وہ پارٹی کے عہدوں میں تبدیلی کر سکتی ہیں۔ میاں محمد نوازشریف کا اجلاس میں کہنا تھا کہ پارٹی صوبائی اسمبلیوں میں انتخابات ہونے کا نہ ہونے کے خیالات سے باہر نکلیں اور انتخابات ہوں یا نہ ہوں اپنی بھرپور تیاریاں جاری رکھی جائیں۔ انہوں نے اجلاس کے دوران عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے 4 سال میں پاکستان کو بدحال کر دیا تھا، پاکستان کو مشکلات سے باہر نکالنا ہماری ذمہ داری ہیں جو ہم بھرپور طریقے سے ادا کرینگے۔ دریں اثنا نوازفیملی کے ذرائع نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مریم نوازشریف 27 جنوری کو لندن سے پاکستان کیلئے روانہ ہوں گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مریم نوازشریف کے ساتھ خاندان کے چند افراد اور کارکن بھی پاکستان آر ہے ہیں جہاں پہنچ کر وہ ملکی سیاست میں بھرپور حصہ لیں گی۔ نوازشریف کی طرف سے مریم نوازشریف کو پارٹی کا چیف آرگنائزر بھی مقرر کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے مزید استعفوں کی منظوری پر پی ٹی آئی پر طنز کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے ہیں جس کے بعد تحریک انصاف کے مستعفی اراکین کی تعداد 79 ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی اراکین کے مزید 35 استعفوں کی منظوری کو تحریک انصاف کے لیے ایک اور سرپرائز قرار دے دیا۔ ٹوئٹرپر جاری بیان میں عطا تارڑ نے طنزیہ کہا کہ ادھر خان صاحب میٹنگ کررہے تھے واپسی کی، ادھر پکی واپسی ہوگئی، آنا ہے واپس اسمبلی؟
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کہتی ہیں قرض کیلئے آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننا پڑیں تو مان لیں گے،حکومت چاہتی ہے عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے لیکن آئی ایم ایف ہمیں دوسری طرف لے جانا چاہتا ہے،اگر آئی ایم ایف نہ مانا تو سخت فیصلے کرنے پڑیں گے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی چاہتے ہیں اور حکومت کی خواہش ہے عام آدمی پر زیادہ بوجھ نہ پڑے لیکن آئی ایم ایف ہمیں دوسری طرف لے جانا چاہتا ہے لہذا پروگرام میں جانے کے لیے آئی ایم ایف کی تمام باتیں ماننا پڑیں تو مان لیں گے، سخت فیصلے بھی لینا پڑے تو لیں گے۔ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ڈیووس میںوزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں پاک سعودی تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے کا جائزہ لیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ہوئی۔اس موقع پر پاک سعودی وزرائے خارجہ نے علاقائی و عالمی امن مضبوط کرنے کی مشترکہ کوششوں پر بھی گفتگو کی۔ عالمی بینک نے پاکستان میں ممکنہ آپریشنزکی منظوری میں تاخیرسے متعلق فیصلے کے حوالے سے خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے،جمعرات کو اپنے بیان میں پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے کہا کہ پاکستان میں عالمی بینک کے ممکنہ آپریشنز کی منظوری میں تاخیر کے حوالے سے عالمی بینک کے فیصلے کے بارے میں پریس رپورٹس بے بنیاد ہیں۔ انہون نے کہا ہمارے تمام مجوزہ آپریشنزاور ان کی رقوم سے متعلق بورڈ کی منظوری کی تاریخیں واضح ہیں،عالمی بینک مناسب طریقہ کار کے بعد اور مجوزہ منصوبوں کی تیاری کی بنیاد پر بورڈ کے غور و خوض کے لیے پروجیکٹ کی تجاویز کے تبادلے کے وقت کا فیصلہ کرتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رات 10 بجے کے بعد کاروبار کرنے والی مارکیٹوں کو دو لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا۔ سیکریٹری جنرل لاہور سپر مارکیٹ محمد عمران سلیم عدالت میں پیش ہوئے۔ سیکریٹری جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست کرتا ہوں تاحیات رات 10 بجے مارکیٹیں بند کرنے کا حکم فرما دیں، ہم سکون میں آچکے ہیں اور سب دکاندار کا اس پر اتفاق ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مجھے خوشی ہوئی آپ کے الفاظ سن کر، ہمیں اپنا لائف اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا۔ لاہور میں شادیوں میں جاری ون ڈش کی خلاف وزری پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے سی سی پی او لاہور اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر افسران کو فوری احکامات پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، آلودہ فیکٹریوں اور بھٹوں کے خلاف ترمیمی مسودے کی کاپی عدالت پیش کی گئی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانونی ترمیمی مسودے کا جائزہ لیکر رائے دینگے سارے شہر کو پارکنگ ایریا میں تبدیل کرکے من مانے پیسے مانگے جارہے ہیں پارکنگ کمپنی کیا کررہی ہے ایل ڈی اے کی اجازت کے بغیر کیسے پارکنگ ممکن ہے۔ ڈی جی ایل ڈی اے عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ معزز عدالت کی معاونت سے ہم کام کررہے ہیں ماحولیات سے متعلق عدالتی احکامات پر بھی عمل کیا جارہا ہے لاہور پارکنگ کمپنی کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیںلاہور میں قائم پلازوں کی پارکنگ پر کام کررہے ہیں پہلے مرحلے میں لاہور کی نو سٹرکوں پر قائم عمارتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
مونس الہیٰ قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کے سربراہ نہ رہے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے چوہدری مونس الہیٰ کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے فارغ کردیا، ارکان کی اکثریت کی جانب سے اعتماد کا اظہار کیے جانے پر وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ پارلیمانی پارٹی کے سربراہ بن گئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انوسٹمنٹ اور خصوصی اقدامات چوہدری سالک حسین نے دی نیوز سے گفتگو میں تردید کی کہ مونس الہیٰ ایوان میں بیٹھ کر کسی کی حمایت کے معاملے میں ارکان کو ڈکٹیشن دے سکتے ہیں،ق لیگ کے ارکان کو پارٹی کے سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنا ہوگا۔ سابق وزیراعظم اور صدر مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ مونس الہٰی کو ق لیگ سے نکالنے کا ارادہ نہیں ، میرے اور پرویز الہیٰ کے درمیان سارا معاملہ ایم پی ایز کے متعلق خط سے خراب ہوا۔ انہوں نے کہا تھا عام انتخابات بھی وقت پر ہوتے نظر نہیں آرہے، فوری انتخابات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،چاہتا ہوں پرویزالہٰی ق لیگ میں ہی رہیں،تمام جماعتیں معاشی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈے پرمل بیٹھ کر فیصلے کریں،
وفاقی حکومت نے امیروں سے تہہ خانوں میں چھپائے ڈالر باہر لانے کی اپیل کر دی،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا دوست ملکوں کی امداد اور قرضوں پر ملک کو زیادہ دیر نہیں چلا سکتے۔ انھوں نے کہا کہ اگر امیر لوگ اپنے ڈالرز کی سرمایہ کاری کر دیں تو شاید آئی ایم ایف سے معاہدے کی ضرورت ہی نہ پڑے،وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا آئی ایم ایف بھی محسوس کرتا ہے کہ پاکستان اس کے شکنجے میں آیا ہوا ہے، اس لیے وہ چاہتا ہے کہ جو چار سال تک معاہدے پر عمل نہیں ہوا، اس کی تکمیل ہم سے کرالی جائے۔ جیو نیوز کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اگلے چھ ماہ تک کسی بھی قسم کے سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ادارے ہم سے بہتر جانتے ہیں کہ جن چیلنجوں کا ہمیں سامنا ہے، اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، جو فیصلے اس وقت ہمیں کرنے ہیں وہ ہم بہادری سے کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اصلاحات کے بعد اگر سیاسی عدم استحکام ملک میں پیدا ہوتا ہے تو یہ ہمارے لیے دہرا زہر ثابت ہوگا، اس لیے ضروری ہے جو مشکل فیصلے ہم کریں اس کے ساتھ سیاسی استحکام بھی ہو۔ پاکستان شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے اور دو روز قبل گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ آئندہ ہفتے سے ڈالر پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے تو زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔
کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے تین اضلاع کی پارٹی پوزیشن واضح کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع کیماڑی، ضلع جنوبی اور ضلع غربی میں پارٹی پوزیشن کے حوالے سےتفصیلات ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے جاری کیں۔ ضلع کیماڑی کے 3 ٹاؤنزہیں جن میں 32 یوسیز ہیں، بلدیاتی انتخابات کے دوران 31 یوسیز میں پولنگ ہوئی جس کے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ 25 چیئرمین ، وائس چیئرمین کی سیٹیں حاصل کیں، مسلم لیگ ن نے اس ضلع میں تین ، پی ٹی آئی نے دو کو جمیعت علمائے اسلام نے ایک نشست جیتی۔ اسی ضلع کے 123 وارڈز میں سے 72 میں پیپلزپارٹی نے جنرل رکن کی نشستیں جیتیں، دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی21 نشستیں لے سکی، جماعت اسلامی 12، مسلم لیگ ن5 ، تحریک لبیک نے 4، مسلم لیگ ف نے تین جبکہ تین آزاد امیدوار بھی فتح یاب ہوئے۔ ضلع جنوبی میں بھی26 میں سے 25 یو سیز میں پولنگ ہوئی جس میں پیپلزپارٹی نے 15 چیئرمین وائس چیئرمین کی سیٹیں جیتیں،اس ٹاؤن میں تحریک انصاف 9 سیٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ تحریک لبیک ایک نشست لے کر تیسرے نمبر پرر ہی۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلع جنوبی کے 104 وارڈز پر جنرل ممبر کے انتخابات ہوئے جس میں سے46 سیٹیں پیپلزپارٹی کے نام رہیں جبکہ پی ٹی آئی نے 41 نشستیں جیتیں، جماعت اسلامی نے 12، تحریک لبیک نے4 حلقوں میں میدان مارا جبکہ ایک آزاد رکن بھی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہا۔ ضلع غربی کے 132 وارڈز میں سے 50 سیٹیں پی ٹی آئی نےجیتیں جبکہ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی 35، 35جنرل ممبر کی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہیں، تحریک لبیک کو 5،جے یو آئی کو 4 سیٹیں ملیں، ضلع غربی میں 3 آزاد امیدوار بھی جنرل ممبر کی نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔ ضلع غربی میں تین ٹاؤنز کی 33 میں سے 30 نشستوں کیلئے امیدوار میدان میں اترے، پیپلزپارٹی نے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی16 نشستیں جیتیں،تحریک انصاف 8 سیٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ جماعت اسلامی5 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی، جے یو آئی کو ای یوسی میں کامیابی ملی۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ ہم تمام تر تحفظات کے باوجود جس کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کو تسلیم کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حافظ نعیم الرحمان نے پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام تر تحفظات کے باوجود جس کا جو جنرل مینڈیٹ ہے اس کو تسلیم کرتے ہیں مگر جماعت اسلامی اگر ایک بڑی جماعت بن کر سامنے آگئی ہے تو آپ نمبرز کو آگے پیچھے کرکے اس کا سائز کم کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ساری باتیں کی ہیں، سعید غنی نے یقین دہانی کروائی ہےکہ معاملات کے حل کیلئے جہاں بھی یہ کردار ادا کرسکے ضرور کریں گے،میں ان سے امید رکھتا ہوں کہ ایسا ہی ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے ہمارے جو بھی تحفظات تھے وہ ہم نے پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کے دوستوں کو بتادیئے ہیں،مجھے امید ہے کہ سعید غنی بھائی اور ان کی پوری ٹیم اس معاملےکو دیکھے گی اور مسائل حل ہوں گے، ہم اس کا انتظار کریں گے اورجب مسائل حل ہوں گے تو بات چیت آگے بڑھے گی۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کراچی میں امن، استحکام اور خوشحالی لائے گی۔حکمرانوں نے ملک کو معاشی ہی نہیں سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے بھی دیوالیہ کر دیا، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی آئندہ سو سال بھی اقتدار میں رہیں تو بہتری نہیں آئے گی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام کمرشل بینکوں کو مساجد کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تمام کمرشل بینکوں کے سربراہان کو خطوط ارسال کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز نے مساجد کے بینک اکاؤنٹس نا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے لہذا کمرشل بینکس مساجد کے بینک اکاؤنٹس کھولیں۔ پاکستان کے مرکزی بینک نے کمرشل بینکوں کو سربراہان کو لکھے خطوط میں کہا کہ کمرشل بینکس غیر رجسٹرڈ مساجد کو رجسٹریشن کروانے کی تجویز دیں ۔ خطوط میں کہا گیا ہےمساجد کے بینک اکاؤنٹس نا ہونے کا رجحان معیشت کو دستاویز کرنے اور مالیاتی شمولیت میں رکاوٹ بن رہا ہے، تمام بینک اس حوالے سے مساوی ماحول فراہم کرے اور سوسائیٹیز، ایسوسی ایشنز اور ٹرسٹس کے اکاؤنٹس کھولے۔ اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ نجی بینک چیریٹیز اور غیر سرکاری ،نان پرافٹ تنظیموں کے بھی اکاؤنٹس کھولیں۔
پی ڈی ایم سنجیدہ ہو تو مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں: عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کروائے جائیں: رہنما پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے عام انتخابات کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل سما نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات الگ الگ ہونے سے عوام کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہونگی جبکہ انتخابات کیلئے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گااور اگلے سات سے 8 مہینے تک انتخابات ہی ہوتے رہیںگے، ملک میں صرف انتخابات ہی ہوں گے اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ الگ الگ انتخابات کی صورت میں ملک میں جاری معاشی بحران میں مزید اضافہ ہو گا اس لیے عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کروائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اگر پی ڈی ایم سنجیدگی سے مذاکرات کیلئے آئے تو ہم قومی اسمبلی کے سائیڈ روم، سپیکر چیمبر میں یا کہیں بھی بیٹھ کر مذاکرات کرنے کو تیار ہیں تاکہ جمہوریت کو بچایا جا سکے اور شفاف انتخابات کا راستہ نکالا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 125 سے زیادہ اراکین کے استعفوں میں سے صرف 35 استعفے منظور کیے گئے، ہمارا موقف ہے کہ یا تو سارے استعفے منظور کیے جائیں یا نہ قبول کریں جبکہ حکومت کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ استعفے واپس لے کر قومی اسمبلی میں واپس آئیں جب تحریک انصاف نے فیصلہ کیا تو 35 استعفے قبول کر لیے گئے جس کا مطلب یہ ہے کہ پی ڈی ایم نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کی بقا اور مذاکرات کیلئے قومی اسمبلی میں آنا چاہتے تھے تاکہ اگلے انتخابات، قیام امن اور معیشت کی بحالی کیلئے مذاکرات کیے جا سکیں لیکن وہ موقع پر پی ڈی ایم نے کھو دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں جانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، اس کا فیصلہ جلد پارلیمانی پارٹی اور سابق وزیراعظم چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کریں گے۔
چیف الیکشن کمشنر کا نگران وزیراعلیٰ نہیں چلے گا، سپریم کورٹ جائینگے:ہمیں علم ہےکہ الیکشن کمیشن کی سوچ اورنیت کیا ہے، وہ عمران خان کے خلاف روز کیسز کررہے ہیں: وزیراعلیٰ پنجاب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نگران حکومت کے حوالے سے اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے لکھا کہ: ہمیں علم ہےکہ الیکشن کمیشن کی سوچ اورنیت کیا ہے! وہ عمران خان کے خلاف روز کیسز کررہے ہیں۔ ہم نے نگران وزیراعلیٰ کے لئے غیر جانبدار شخصیات کے نام دئیے۔ شہبازشریف کے اپنے کیبنٹ سیکرٹری سکھیرا صاحب کا نام دیا! کھوسہ صاحب کا نام دیاتھا وہ شہبازشریف کے چیف سیکرٹری رہے ہیں! انہوں نے لکھا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر کے بنائے گئے نگران وزیراعلیٰ کو چلنے نہیں دیں گے اور سپریم کورٹ جائیں گے! ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: عمران خان سچا اور کھرا لیڈر ہے۔ قائد اعظم کے بعد عمران خان واحد لیڈر ہیں جو جھوٹ نہیں بولتے! عمران خان عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ شریف صبح اٹھ کر من، من چیزیں کھا کر جھوٹ بولنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر شریف اور رانا ثناء اللہ رات گئے تک جھوٹ ہی بولتے رہتے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ عمران خان سے جب بھی غلطی ہوتی ہے تو ہم انہیں روکتے ہیں لیکن جب دشمن غلطی کریں تو انہیں روکنا نہیں چاہیے، ڈوبنے دینا چاہیے۔پنجاب میں جب بھی انتخابات ہوں گے ہم بھرپور مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے ن لیگ والوں سے پوچھیں۔ علاوہ ازیں نگران حکومت کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے ملاقات کی جس میں نگران وزیراعلیٰ سے متعلق تفصیلی مشاورت ہوئی اور احمد نواز سکھیرا اور نوید چیمہ کے ناموں کو فائنل کیا گیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حساس ملکی صورتحال میں ملک انتخابات میں تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا، انتخابات کی شفافیت کو خطرے میں ڈالنا قوم سے دشمنی ہو گی، صاف، شفاف انتخابات کیلئے بہترین ساکھ اور صلاحیت کی حامل نگران حکومت ہونی چاہیے۔ یاد رہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کی طرف سے دیئے گئے نام مسترد کر دیئے گئے تھے جس کے بعد گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے کسی ایک نام پر متفق کرنے کی کوششیں کی تھیں لیکن حکومت اور اپوزیشن دونوں نے ایک دوسرے کے نام مسترد کر دیئے۔
سینئر پاکستانی اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنے نام سے بنے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی میں درخواست دیدی ہے، ان کے نام سے بنائے گئے جعلی اکاؤنٹ سے عمران خان کے خلاف پیغامات بھیجے جارہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مشہور و معروف اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنے نام سے بنائےگئے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سے رابطہ کرلیا ہے۔ بشریٰ انصاری نے کراچی میں ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں جعلی اکاؤنٹس اور پیجز سے متعلق درخواست جمع کروائی اور موقف اپنایا کہ ٹویٹر پر میرے نام پر 10 سے زائد جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں، ان جعلی اکاؤنٹس سے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مواد بھی شیئر کیا جاتا ہے، لہذا سائبر کرائم سیل ان جعلی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کرے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل بشریٰ انصاری نے اپنے نام سے چلنے والے اکاؤنٹس سے سیاسی پوسٹس شیئر کرنے پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔
ہمیں چونا لگادیا، اب ہم آپ کو اعتماد کا ووٹ کیوں دیں گے؟ فاروق ستار حکومت پر برس پڑے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نےکہا کہ ہمیں چونا لگادیا ہے اب ہم سے اعتماد کا ووٹ مانگا جائے گا تو ہم پوچھیں گے کہ ہم یہ ووٹ کیوں دیں۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستار نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی پانی پہلے ہی بند ہے، ہمارا سب کچھ بند ہے اور معاہدے بھی ہمارے ساتھ ہیں جس میں ہمیں چونا لگایا گیا، حلقہ بندیوں میں ہمارے ساتھ ہاتھ ہوگیا، اب جب اعتماد کا ووٹ لینے بیٹا آؤ گے تو ایک معصومانہ سوال کا جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری صاحب، مولانا فضل الرحمان، معاہدوں کے ضامن اور ایگزیکیوٹر سب سے سوال پوچھیں گے کہ اب ہم آپ کو کیوں ووٹ دیں، آپ نے کراچی کیلئے کیا کیا؟ سرکلر ٹرین چلی؟ صاف پانی مہیا ہوا؟ یہ سب کراچی کو تقسیم کرنے اور بھائی کو بھائی سے لڑوانے کی سازش ہے، ہم نے غیر مشروط اپنا سب کچھ پاکستان کے نام کردیاآگے بھی دیں گے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ اب بیٹا اعتماد کاووٹ لینے آؤ گے تو اس سوال کا تسلی بخش، اطمینان بخش جواب دو گے تو اعتماد کا ووٹ ملے گا ورنہ ہم یہ اعتماد کاووٹ آئندہ کیلئے سنبھال کررکھیں گے،یہ طے ہے کہ اب سرفراز بھی دھوکہ نہیں کھائے گا۔
تفتیش کے دوران لڑکی کا بیگ بھی برآمد ہوا تھا جس میں موجود شناختی کارڈ سے شناخت سارہ ملک دختر ابرار احمد کے نام سے ہوئی تھی کراچی سمندر میں سی ویو کے دودریا نامی مقام پر نوجوان خاتون ڈاکٹر سارہ ملک جنہوں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھلانگ لگائی تھی اور ریسکیو ٹیموں نے 2 روز تلاش کے بعد لاش تلاش کر لی تھی اور لڑکی موبائل برآمد ہوا تھا جس پر لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اب اس کیس میں پولیس کی طرف سے مقتولہ کی دوست بسمہ یعقوب عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر کے باضابطہ طور پر شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ تفتیش کے دوران لڑکی کا بیگ بھی برآمد ہوا تھا جس میں موجود شناختی کارڈ سے شناخت سارہ ملک دختر ابرار احمد کے نام سے ہوئی تھی جو اعظم بستی محمود آباد کی رہائشی بتائی گئی تھی، لڑکی کے والد ابرار احمد ریٹائرڈ پولیس ہیڈکانسٹیبل ہیں جنہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارہ ملک خودکشی نہیں کر سکتی جبکہ پولیس حکام نے شک ظاہر کیا تھا کہ لڑکی نے خودکشی کی ہے۔ ایس ایس پی زاہدہ پروین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ سائرہ ملک ڈیفنس نشاط کمرشل پر قائم جانوروں کے ایک ہسپتال میں کام بطور فزیوتھراپسٹ کرتی تھی جہاں اس کے ہسپتال مالک شان سلیم نامی شخص سے تعلقات تھے جبکہ سارہ کے ساتھ بسمہ یعقوب نامی خاتون بھی ہسپتال میں کام کرتی تھی اور اس کے بھی شان سلیم سے تعلقات قائم ہو چکے تھے اور بسمہ کو شان کے کمرے میں دیکھنے کے بعد سارہ نے دلبرداشتہ ہونے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔ تحقیقات میں سی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سارہ ملک کو خودکشی سے پہلے بسمہ یعقوب کے ساتھ رکشے میں سوار دیکھا گیا تھا اور سارہ ملک کی خودکشی کرنے کے واقعہ کے بعد سے فرار تھی جسے آج عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کر کے باضابطہ طور پر شامل تفتیش کر لیا ہے۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس میں بڑا ریلیف مل گیا ہے، ریلیف نیب قوانین میں ترامیم کے تحت ملا ہے۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں جس کے بعد درجنوں پی ڈی ایم رہنماؤں کو نیب ریفرنسز میں ریلیف ملتا چلا گیا، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھی اسی قانون کے تحت نیب ریفرنس میں ریلیف مل گیا ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان کے خلاف ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کا فیصلہ سنادیا ہے، عدالت نے دائرہ اختیار میں نا آنے کی وجہ سے یہ ریفرنس نیب کو واپس بھجوادیا اور ریفرنس کو متعلقہ فورم کو بھجوانے کا حکم دیدیا ہے۔ خیال رہے کہ نیب نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سمیت دیگر افراد پر ٹھٹھہ واٹر سپلائی سے متعلق ریفرنس تیار کیا تھا اور پھر اس ریفرنس کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کرنیکی وجہ بتادی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کہ پی ٹی آئی کا وفد مجھ سے ملنے آیا جبکہ کچھ نے میڈیا پر آکر استعفوں سے متعلق مجھے اطمینان دلا دیا، میں نے مطمئن ہو کر ایسے ارکان کے استعفے منظور کر لیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں جس جس رکن اسمبلی سے مطمئن ہوا اسکے استعفے منظور کیے، بہت سے پی ٹی آئی ارکان نے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ ابھی اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جب استعفے منظور کرتا ہوں تو شور مچتا ہے اور جب نہیں کرتا تو بھی شور ہوتا ہے۔ اس دوران ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ عمران خان نے واپسی کا عندیہ دیا تو آپ نے استعفے منظور کر لیے ۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی بات نہیں، جب پی ٹی آئی وفد آیا تو منظوری کا عمل شروع ہو چکا تھا، اب بھی چاہتا ہوں کہ جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ اسمبلی میں آئیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھارت سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب دولت کے پجاری لوگوں کو مسند پر بٹھایا جاتا ہے تو ایسے ہی نتائج سامنے آتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارتی خبررساں ادارے کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کے بیان پر مبنی ایک رپورٹ کا ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں شہباز شریف کے بیان کو پاکستان کی شکست تسلیم کرنے سے تشبیہ دی جارہی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ جب کسی نظریے و عقیدے سے عاری ، دولت کے پجاری لوگوں کو مسندوں پر بٹھایا جائے گا تو اس طرح کے شرمناک نتائج برآمد ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شخص(شہباز شریف) اس حقیقت کے ادراک سے بھی یکسر مرحوم ہے کہ ہمارے آباؤاجداد نے تصور پاکستان کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جدوجہد اورقربانیاں کیوں پیش کیں ، بلکہ محض بھارتی لابی کی تائید و خوشنودی کیلئے اہل کشمیر کی بے مثال جدوجہد آزادی جسے ایک لاکھ کشمیریوں نے اپنے خون سے سینچا ہے، کو بھی دفن کرنے پر آمادہ و تیار ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بنیادی مسائل حل کرکے پرامن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں، پاکستان اپنا سبق سیکھ چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑی ہیں جس کے نتیجے میں بیروزگاری اور غربت کے سوا کچھ نہیں نکلا، نریندر مودی کو مثبت اور سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں،دونوں ملکوں کی فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہوگا، بھارت مذاکرات کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کرے تو ہمیں تیار پائے گا۔

Back
Top