ممنوعہ فنڈنگ: اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا

ichsish.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق عدالت فیک فائنڈنگ رپورٹ پر نظرثانی نہیں کرسکتی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے یہ فیصلہ تحریر کیا ہے جس کے مطابق پی ٹی آئی کی درخواست قبل از وقت ہونے پر خارج کی گئی۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس کے تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی عدالتی نظرثانی نہیں کی جا سکتی،پی ٹی آئی کی درخواست قبل از وقت ہے.اسلیئے خارج کی جاتی ہے۔

پی ٹی آئی کو ابھی صرف عارضی فائنڈنگز کا جواب دینے کیلئے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر اعتراض کا حق حاصل ہے۔

فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن بطور پبلک اتھارٹی شفاف اور مناسب طور پر عمل کرنے کا پابند ہے، حقائق کا جائزہ لے کر کھلے دماغ کے ساتھ فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کا فرض ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی رپورٹ صرف عارضی نوعیت کی ہے۔ پارٹی کو تحلیل کرنے کیلئے وفاقی حکومت اس پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔

عدالت کا مزید کہناتھا کہ پی ٹی آئی شوکاز کے جواب میں اپنے موقف سے حقائق درست کروا سکتی ہے، الیکشن کمیشن کا فرض ہے وہ شوکاز کے جواب میں حقائق کو زیر غور لائے، الیکشن کمیشن پہلی فائنڈنگ ہی دوبارہ لاگو کرنے کی دلچسپی کے بغیر معاملہ دیکھے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے، حتمی فیصلے سے رنجیدہ ہونے پر پی ٹی آئی آئینی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتی ہے، عدالت سمجھتی ہے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرے گی، آئین اور قانون میں حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔

ایڈوکیٹ عبدالغفار کے مطابق یہ فیصلہ دراصل پی ٹی آئی کے حق میں ہے۔ اس فیصلے نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو عارضی اور بے نتیجہ قرار دیا ہے۔ چونکہ ممنوعہ فنڈنگ کا ابھی تک فیصلہ نہیں آیا، یہ صرف ایک رپورٹ تھی ابھی تو پہلا شوکاز جاری ہوا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1621142610202214400