
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی جانب سے مبینہ طور پر صنفی تعصب کے تحت ایک خاتون کو اعلی عہدے پر تعینات ہونے سے روکنے سے متعلق آڈیو لیک منظر عام پر آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹرجنرل حج کی آسامیوں پر تعیناتی کا عمل 2 ماہ گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا ہے، اس کے پیچھے مبینہ طور پر وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کا صنفی تعصب بتایا جاتا ہے، جس کے ثبوت کے طور پر ایک آڈیو لیک بھی سامنے آئی ہے۔
وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل حج کی تعیناتی کیلئے دوبارہ تحریری امتحان میں گریڈ 20 کے 20 افسران نے شرکت کی جبکہ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹ گروپ کی خاتون آفیسر صائمہ صبا نے پہلی پوزیشن حاصل کی،وزیر مذہبی امور شائد دونوں بار ایک ہی خاتون کی کامیابی پر خوش نہیں تھے جبھی وزیراعظم آفس کو دوبارہ امتحان کروانے کی درخواست بھیجی گئی جسے مسترد کردیا گیا۔
تاہم وفاقی وزیر مذہبی امورنے اس منصوبے کے ناکام ہونے پر دوسرا منصوبہ بنایا اور تحریری امتحان پاس کرنے والے کا انٹرویو لینےوالے پینل کو اپنےساتھ ملا کر دونوں امیدواروں کو فیل کرنےکی منصوبہ بندی کی، انٹرویو کے دوران 48 منٹ تک خاتون افسر کو الجھانے کی کوشش کی گئی، تحریری امتحان میں ریکارڈ بنانے والی خاتون افسر کو صفر نمبر دے کر فیل کردیا گیا۔
وفاقی وزیرنے انٹرویو کے دوران خاتون سے پوچھا کہ دوپٹے کی اہمیت ہے یا نہیں؟ آپ دوپٹہ نہیں لیتیں، اس سے عالمی دنیا کو کیا پیغام جائے گا؟
وفاقی وزیر کی خاتون کو اعلی عہدے پر تعینات روکنے کی کوشش کے حوالے سے ایک آڈیو لیک منظر عام پر آنے کا واقعہ نے سارا بھانڈا پھوڑ کررکھ دیا، وفاقی وزیر مذہبی امور نےاسے غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے آڈیو کو مسخ کرکے پیش کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔