بیروزگاری کے باعث خودکشیوں پرسندھ ہائیکورٹ کا سخت ردعمل

khudh1111.jpg

ملک میں بے روز گاری سے عوام کی خودکشی پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار ظاہر کردیا،سندھ ہائیکورٹ نے گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کیخلاف درخواست پر متعلقہ افسران کو سیکریٹری کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ مختلف محکموں میں تعینات کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر عدالت سندھ حکومت پر برہم ہوگئی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے؟ کچھ لوگوں کو کنٹریکٹ پر سرکاری ملازمت دیتے ہیں اور کچھ کو مستقل کر دیتے ہیں۔ ڈائریکٹر کرکولیم نے بتایا کہ سابق ڈائریکٹر نے غلط بھرتیاں کی تھیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ وہ ڈائریکٹر تو اب اے سی والے کمرے میں آرام کر رہا ہوگا، بیچارے غریب ملازم رل رہے ہیں۔ یہ انصاف نہیں ہے اور ہم آپ کو ناانصافی کرنے بھی نہیں دیں گے۔ یہاں لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ سرکاری افسران اپنے رشتے داروں کو فیور دیتے ہیں اور غریب کے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے، لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلیں۔ ہمیں بتائیں ان کو ریگیولر کیوں نہیں کیا جارہا؟ جو ریگیولر ملازمین رکھ رہے ہیں کیا وہ آسمان سے پریاں لے کر آئیں گے۔ یا تو سب کے لئے ایک پالیسی رکھیں کہ ہم صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کریں گے۔ ان کو 3 سال کنٹریکٹ پر رکھا، عمر بڑھ گئی ان کی اب یہ نا یہاں کے رہے نا وہاں کے۔ عدالت نے ڈائریکٹر کو سیکریٹری کے پاس جاکر بیٹھ کر درخواستگزاروں کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے اگر ان کا معاملہ حل نہیں کر رہے تو ہم حکمنامہ جاری کریں گے، پھر سب کے لئے مسئلہ ہوجائے گا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
 

Altruist

Minister (2k+ posts)
khudh1111.jpg

ملک میں بے روز گاری سے عوام کی خودکشی پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار ظاہر کردیا،سندھ ہائیکورٹ نے گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے کیخلاف درخواست پر متعلقہ افسران کو سیکریٹری کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گریڈ 1 سے 15 تک کے 1500 ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ مختلف محکموں میں تعینات کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر عدالت سندھ حکومت پر برہم ہوگئی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے؟ کچھ لوگوں کو کنٹریکٹ پر سرکاری ملازمت دیتے ہیں اور کچھ کو مستقل کر دیتے ہیں۔ ڈائریکٹر کرکولیم نے بتایا کہ سابق ڈائریکٹر نے غلط بھرتیاں کی تھیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ وہ ڈائریکٹر تو اب اے سی والے کمرے میں آرام کر رہا ہوگا، بیچارے غریب ملازم رل رہے ہیں۔ یہ انصاف نہیں ہے اور ہم آپ کو ناانصافی کرنے بھی نہیں دیں گے۔ یہاں لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ سرکاری افسران اپنے رشتے داروں کو فیور دیتے ہیں اور غریب کے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے، لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلیں۔ ہمیں بتائیں ان کو ریگیولر کیوں نہیں کیا جارہا؟ جو ریگیولر ملازمین رکھ رہے ہیں کیا وہ آسمان سے پریاں لے کر آئیں گے۔ یا تو سب کے لئے ایک پالیسی رکھیں کہ ہم صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کریں گے۔ ان کو 3 سال کنٹریکٹ پر رکھا، عمر بڑھ گئی ان کی اب یہ نا یہاں کے رہے نا وہاں کے۔ عدالت نے ڈائریکٹر کو سیکریٹری کے پاس جاکر بیٹھ کر درخواستگزاروں کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے اگر ان کا معاملہ حل نہیں کر رہے تو ہم حکمنامہ جاری کریں گے، پھر سب کے لئے مسئلہ ہوجائے گا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

Shut up!

Either do something or stop making these political statements.