خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما سبرامنیئن سوامی نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں اس معاملے کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سبرامنیئن سوامی نے کہا کہ پاکستان نے باقاعدہ طور پر پانچ بھارتی طیارے تباہ کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ "چینی طیارے تکنیکی اعتبار سے بہتر ہیں، جبکہ فرانس کے فراہم کردہ طیارے معیار کے لحاظ سے کمزور ثابت ہوئے۔" انٹرویو کے میزبان نے سوال اٹھایا کہ اپوزیشن کی جانب سے بھی طیارے گرنے کی تعداد پر سوالات اٹھائے گئے تھے، جس پر سوامی نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا: "ہاں، پاکستان نے ہمارے پانچ طیارے گرائے۔" بی جے پی رہنما نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی قوم کو سچائی سے آگاہ کریں گے اور اس معاملے پر پردہ ڈالنے کے بجائے حقائق سامنے لائیں گے۔ دفاعی امور کے ماہرین کے مطابق سبرامنیئن سوامی نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ نے فضائی برتری حاصل کرکے مودی سرکار کی جنگی حکمت عملی کو ناکام بنا دیا۔ بھارتی قیادت کی ناقص پالیسیوں نے بھارت کو محاذِ جنگ پر کمزور کیا، جبکہ پاکستان نے اپنی عسکری قوت میں نمایاں اضافہ کیا۔ سبرامنیئن سوامی کے انکشافات نے بھارتی حکومت کے دعووں پر کئی نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور مودی حکومت کے لیے ایک نئی سیاسی آزمائش کھڑی کر دی ہے۔
پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار سرکاری حمایت یافتہ بٹ کوائن ریزرو کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ اعلان وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے بلاک چین و کرپٹو اور پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے سی ای او بلال بن ثاقب نے کیا، جو کہ بٹ کوائن ویگاس 2025 کی تقریب کے دوران کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلال بن ثاقب نے اس موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بھارت-پاکستان کشیدگی میں امن قائم رکھنے اور کرپٹو اپنانے کے حوالے سے ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا۔ تقریب میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس، ایرک ٹرمپ اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر بھی شریک تھے۔ بلال بن ثاقب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی بٹ کوائن والٹ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ ذرائع کے مطابق، یہ قومی والٹ ان ڈیجیٹل اثاثوں کو محفوظ رکھے گا جو پہلے ہی ریاست کی تحویل میں موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے پہلے مرحلے میں بٹ کوائن مائننگ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی مختص کی ہے۔ یہ اقدام خود مختار مائنرز، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور بین الاقوامی بلاک چین فرمز کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک میں بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کرنا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 40 ملین کرپٹو والٹس موجود ہیں، جو اسے دنیا کی سب سے بڑی اور متحرک فری لانس معیشتوں میں شامل کرتے ہیں۔
حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے رافیل کی تباہی پر فرانسیسی فوج کی جانب سے باضابطہ ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ فرانسیسی ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تفصیلات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور صورتحال کی مکمل تصدیق کے لیے بھارت سے براہِ راست رابطے میں ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق، 7 مئی کو بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے سات جنگی طیارے مار گرائے، جن میں تین فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھے۔ بین الاقوامی میڈیا نے ان واقعات کو بھارت کے لیے ایک "ذلت آمیز فضائی شکست" قرار دیا ہے اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلی بار رافیل جیسے جدید طیارے کو گرا کر خطے میں اپنی فضائی برتری ثابت کر دی ہے۔ فرانسیسی فوج کے ترجمان نے گزشتہ روز پیرس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: "رافیل کی کارکردگی کے حوالے سے ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت ہمارا قریبی شراکت دار ہے اور ہم اس واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے براہ راست رابطے میں ہیں۔" ترجمان نے مزید کہا کہ لڑائی میں سیکڑوں طیاروں نے حصہ لیا، اور اگر رافیل کے مار گرائے جانے کی اطلاعات درست ثابت ہوئیں، تو یہ اس طیارے کے دو دہائیوں پر مشتمل آپریشنل کیریئر میں پہلا موقع ہوگا کہ اسے دشمن نے فضاء میں تباہ کیا ہو۔ ادھر بھارت نے سرکاری طور پر اپنے کسی طیارے کی تباہی کی تصدیق نہیں کی، تاہم 9 مئی کو ایک پریس کانفرنس میں بھارتی فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے رافیل طیارے کے نقصان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا: "نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں، اور میں اس سے زیادہ تفصیل نہیں دے سکتا، کیونکہ اس سے فریق مخالف کو فائدہ ہو سکتا ہے۔" یاد رہے کہ بھارت نے 2019 میں پاکستان کے ہاتھوں اپنے دو طیاروں کی تباہی کے بعد فرانس سے 36 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ ان میں سے تین طیارے حالیہ جنگ میں تباہ ہو چکے ہیں، جس سے نہ صرف بھارتی فضائیہ کو جھٹکا لگا ہے بلکہ رافیل کی ناقابل شکست شہرت بھی عالمی سطح پر زیر سوال آ گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس میں درخواست گزار ججز کے وکیل، بیرسٹر صلاح الدین کے جواب الجواب دلائل مکمل نہ ہو سکے، جس پر عدالت نے سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔ ڈان نیوز کے مطابق، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بیرسٹر صلاح الدین نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جج کے تبادلے سے نشست خالی نہیں ہو سکتی، اور اگر جج کا مستقل تبادلہ کیا گیا تو آئین کا آرٹیکل 175 اے غیر مؤثر ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کسی جج کی ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں مستقل ٹرانسفر کی مثال موجود نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ آرٹیکل 200 کے تحت صرف عبوری تبادلہ ممکن ہے جبکہ مستقل تقرری جوڈیشل کمیشن ہی کر سکتا ہے۔ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت ججز کی نئی تقرری ممکن ہے، تاہم تقرری اور تبادلہ دو الگ معاملات ہیں۔ صلاح الدین نے استدلال دیا کہ جج کے تبادلے کے لیے با معنی مشاورت ضروری ہے، اور جب مشاورت صرف رسمی ہو تو یہ محض دکھاوا رہ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تبادلے کے عمل میں بعض معلومات چھپائی گئیں اور کچھ غلط بیانی سے کام لیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سمری میں بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پنجاب سے صرف ایک جج ہے، جبکہ درحقیقت تین ججز پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقائق چھپانے کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے، خصوصاً جب جسٹس محمد آصف کو تقرری کے صرف 20 دن بعد ٹرانسفر کر دیا گیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز کے تبادلے کا اختیار صدر پاکستان کے پاس ہے، جبکہ اس عمل کا آغاز وزارتِ قانون نے کیا۔ بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 200 (1) میں تبادلے کی مدت کا ذکر نہیں، اور ان کی معلومات کے مطابق تبادلہ شدہ ججز اضافی الاؤنسز وصول کر رہے ہیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل نے ان اضافی الاؤنسز کی تردید کر دی ہے۔ مزید دلائل میں صلاح الدین نے کہا کہ چاہے جج مرکزی دروازے سے آئے یا سائیڈ دروازے سے، اسے حلف لینا ہو گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اگر تبادلہ مستقل نہیں تو پھر حلف کی کیا ضرورت ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ یہ عارضی حلف ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ججز کی سینیارٹی کے اصول عدالتی فیصلوں سے اخذ کیے گئے ہیں، جن میں شفافیت، ماضی کی عدالتی پریکٹس اور سول سروس رولز سے رہنمائی لی گئی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر دو افراد کی ایک ہی دن تقرری ہو تو عمر کی بنیاد پر سینیارٹی طے کی جاتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اتفاق کیا کہ یہ اصول عدلیہ میں بھی لاگو ہوتے ہیں، جس پر صلاح الدین نے کہا کہ یہ آئین یا قانون میں تو درج نہیں لیکن عدالتی فیصلوں میں ضرور موجود ہیں۔ ایک سوال پر کہ کیا تبادلہ شدہ جج اپنی سروس بک ساتھ لائے گا، وکیل نے کہا کہ جی ہاں، سروس بک سینیارٹی کے لیے نہیں بلکہ مراعات اور پنشن کے لیے ضروری ہے، کیونکہ نیا حلف لینے سے سینیارٹی کے تعین کا عمل شروع ہوتا ہے۔ سماعت مکمل نہ ہونے پر عدالت نے کیس 16 جون تک ملتوی کر دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر دلائل مکمل ہو گئے تو بینچ مشاورت کے بعد مختصر فیصلہ سنا دے گا۔ وکیل کی استدعا پر کہ سماعت کل کر لی جائے، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کل بینچ کے کچھ ججز دستیاب نہیں ہوں گے، جس پر صلاح الدین نے تجویز دی کہ آج دوپہر ایک بجے کے بعد سماعت رکھ لی جائے، تاہم جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آج سماعت مکمل نہیں ہو پائے گی۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ جواب الجواب میں اکثر نئے سوالات بھی آ جاتے ہیں۔
لاہور میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے دوران سرکاری املاک کو ہونے والے نقصان کی تفصیلی رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 10 کروڑ 68 لاکھ 7 ہزار 900 روپے کا نقصان ہوا، جس میں پولیس اور رینجرز کی 21 سرکاری گاڑیاں تباہ ہوئیں اور اس مد میں 8 کروڑ 22 لاکھ 7 ہزار 500 روپے کا نقصان ہوا۔ جناح ہاؤس کے قریب رینجرز کی گاڑیوں سمیت 12 گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ ٹریفک سگنلز اور دیگر آلات کو 53 لاکھ 5 ہزار روپے کا نقصان پہنچا جبکہ سیف سٹی کے کیمروں کی تباہی سے 1 کروڑ 41 لاکھ 37 ہزار 500 روپے کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرجا چوک کینٹ میں 25 لاکھ 62 ہزار 300 روپے، شیر پاؤ پل کے قریب 5 لاکھ 18 ہزار اور لاہور کے مختلف علاقوں جیسے قرطبہ چوک، جیل روڈ اور شالیمار چوک میں بھی 5 لاکھ 18 روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
میکسیکو دنیا کا پہلا ملک بننے جا رہا ہے جہاں ووٹرز کو تمام عدالتی سطحوں پر ججوں کے انتخاب کا اختیار حاصل ہوگا، تاہم اس غیرمعمولی اصلاحاتی قدم پر ملک بھر میں شدید اختلاف رائے سامنے آیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، حکومتی اصلاحات کے بعد اب شہری سپریم کورٹ سے لے کر نچلی عدالتوں تک تمام ججوں کو براہ راست ووٹ کے ذریعے منتخب کریں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عدالتی نظام میں پھیلتی ہوئی بدعنوانی اور سزا سے استثنیٰ کے کلچر کا خاتمہ کرنا ہے۔ تاہم ناقدین اس اقدام کو عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ نظام متنازعہ شخصیات کو عدلیہ میں شامل ہونے کا راستہ دے سکتا ہے، جیسے کہ بدنام منشیات فروش ’ایل چاپو‘ کے سابق وکیل جیسے افراد، جو ممکنہ طور پر جج بن سکتے ہیں۔ اتوار کو ملک بھر میں لاکھوں ووٹرز وفاقی، ضلعی اور مقامی سطح پر ہزاروں ججوں اور مجسٹریٹس کے انتخاب کے لیے ووٹ دیں گے، جبکہ باقی عدالتی نشستوں کے لیے انتخابات 2027 میں ہوں گے۔ جج بننے کے خواہشمند امیدواروں کے لیے قانون کی ڈگری، پیشہ ورانہ تجربہ، اچھی شہرت اور مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ان اصلاحات کے خلاف وکلا، عدالتی کارکنان اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے، لیکن حکومت نے ان مظاہروں کو نظر انداز کرتے ہوئے اصلاحات کے نفاذ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ 28 سالہ وکیل اولمپیا روہاس لوویانو نے کہا کہ "انصاف کوئی ایسی چیز نہیں جس کے لیے ووٹ دیا جائے، بلکہ اس کے لیے تجربہ اور مہارت درکار ہوتی ہے۔" اس کے برعکس، جج ماریا ڈیل روسیو مورالیس، جو دارالحکومت میں مجسٹریٹ بننے کی امیدوار ہیں، ان انتخابات میں حصہ لینے پر خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہر اور ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔ دنیا کے کچھ حصوں میں، مثلاً امریکا اور بولیویا میں، کچھ ججوں کا انتخاب ووٹرز کرتے ہیں، لیکن میکسیکو پہلا ملک ہوگا جہاں تمام عدالتی سطحوں پر ججوں کا تقرر ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔ یہ اصلاحات سابق صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبراڈور کے دور میں متعارف کرائی گئیں، جنہوں نے عدالتی نظام کو ’گلا سڑا‘ اور اشرافیہ کے مفادات کا محافظ قرار دیا تھا۔ موجودہ صدر کلاڈیا شینبام بھی ان اصلاحات کی حمایت کر رہی ہیں۔ میکسیکو میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک طویل تاریخ ہے، جن میں اکثر معاملات میں کسی کو سزا نہیں ملی۔ ان میں 2014 کا وہ مشہور واقعہ بھی شامل ہے جس میں 43 طالبعلم لاپتا ہو گئے تھے، لیکن درجنوں گرفتاریاں ہونے کے باوجود کوئی سزا نہ دی جا سکی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، میکسیکو کا فوجداری انصاف کا نظام ’مجرمانہ تشدد اور سیکیورٹی فورسز کی زیادتیوں‘ کے خلاف جوابدہی قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
راولا کوٹ — آزاد کشمیر کے شہر راولا کوٹ کے علاقے حسین کوٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی شہید ہو گئے۔ ڈان نیوز کے مطابق، حساس اداروں کو حسین کوٹ گاؤں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی، جس کے جواب میں اہلکاروں نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ بدقسمتی سے اس جھڑپ کے دوران دو پولیس اہلکار بھی گولیوں کی زد میں آ کر شہید ہو گئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری رکھا گیا، جب کہ سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق، ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت اور ان کے نیٹ ورک کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
وفاقی وزارت توانائی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے حالیہ فیصلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ نیپرا کے کچھ فیصلے نہ صرف وفاقی سبسڈی نظام پر اثرانداز ہو رہے ہیں بلکہ بجلی کے ٹیرف میں عدم استحکام پیدا کر کے توانائی شعبے کی مالی پائیداری کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ وزیر توانائی نے کہا کہ وزارت کو نیپرا کے متعدد فیصلوں پر تحفظات ہیں، جو توانائی اصلاحات کے عمل اور صارفین دونوں کے لیے منفی اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیپرا کی تاخیر سے دسمبر 2024 سے زیر التوا جنریشن ٹیرف فیصلہ اب تک جاری نہیں کیا گیا، جب کہ ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق پالیسیوں پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ: "نیپرا کے ٹیرف فیصلے مالی دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں، جس سے نجی سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے، اور صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔" وفاقی وزیر کے مطابق، نیپرا کے اقدامات سے یکساں ٹیرف نظام اور سبسڈی پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے توانائی اصلاحات کی رفتار سست ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی تاخیر اور غیر متوازن پالیسی سازی ملکی سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کر سکتی ہے۔ وزارت توانائی نے عندیہ دیا ہے کہ نیپرا کے فیصلوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور ان پر نظرثانی کی جائے گی تاکہ توانائی شعبے کی مالی اور انتظامی بہتری کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے تحت امریکی انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے پر غور کر سکتا ہے۔ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی نے بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان ممالک کے معائنہ کار، جو برسوں سے ایران کے خلاف غیر منصفانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، تہران کے لیے قابل قبول نہیں رہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران کے مطالبات کو تسلیم کیا گیا تو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ذریعے امریکی انسپکٹرز کو قبول کرنے پر دوبارہ غور کیا جا سکتا ہے۔ محمد اسلامی نے مزید کہا، "اگر کوئی معاہدہ طے پاتا ہے اور ہمارے تقاضے مدنظر رکھے جاتے ہیں تو ہم اس بارے میں سوچ سکتے ہیں۔" ایران پر طویل عرصے سے مغربی طاقتیں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کا الزام عائد کرتی رہی ہیں، جسے تہران نے بارہا مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن اور سویلین مقاصد کے لیے ہے۔ تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اس معاملے پر مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو 2018 میں امریکا کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 2015 کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ تصور کیے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد، امریکا نے ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی بحال کرتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بدھ کو کہا کہ مذاکرات کے آئندہ دور کے وقت اور مقام کے حوالے سے مشاورت جاری ہے اور حتمی فیصلہ ہونے کے بعد اس کا اعلان عمان کی جانب سے کیا جائے گا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان، جو اس وقت عمان کے سرکاری دورے پر ہیں، نے خلیجی ریاست کی ثالثی کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایران اور امریکا کے درمیان 1979 کے بعد سے کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں۔ افزودگی ناقابل مذاکرات ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی ایران کا ’ناقابل مذاکرات‘ اصول ہے۔ محمد اسلامی نے کہا کہ حالیہ مذاکرات میں افزودگی کا موضوع زیر بحث نہیں آیا اور اسے سیاسی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "افزودگی کی شرح کا تعلق اس کے استعمال کی نوعیت سے ہوتا ہے۔ اعلیٰ شرح پر افزودہ یورینیم کی موجودگی کا لازمی مطلب یہ نہیں کہ اسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔" وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی جوہری صنعت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور اس اصول کے خلاف کوئی بھی تجویز یا اقدام ناقابل قبول ہے۔ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ غیر جوہری ہتھیاروں والی ریاستوں کے لیے سب سے بلند شرح ہے۔ اگرچہ یہ شرح 90 فیصد کی حد سے کم ہے، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہے، تاہم یہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ معاہدے کے یورپی فریقین — فرانس، جرمنی اور برطانیہ — اس وقت اس ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو فعال کرنے پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت ایران کی خلاف ورزی کی صورت میں اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا سکتی ہیں۔ ایران اس اقدام کے خلاف بارہا انتباہ جاری کر چکا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض کی جائیدادوں کو نیلام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں نیلامی کے لیے باضابطہ اشتہار جاری کر دیا گیا ہے۔ نیب کے مطابق یہ جائیدادیں 12 جون کو نیب راولپنڈی آفس میں نیلام کی جائیں گی، اور یہ اقدام پلی بارگین کی ڈیفالٹ شدہ رقم کی وصولی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے جن چھ جائیدادوں کو نیلامی کے لیے مختص کیا گیا ہے، ان میں راولپنڈی اور اسلام آباد میں واقع کارپوریٹ دفاتر، ارینا سینما، اسکول عمارت، سفاری کلب اور گارڈن سٹی اسلام آباد میں واقع ایک بڑی جائیداد شامل ہے۔ اشتہار کے مطابق نیلامی کی فہرست میں شامل جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن کا کارپوریٹ آفس 1 (پارک روڈ، فیز 11، راولپنڈی)، کارپوریٹ آفس 2 (پارک روڈ، فیز 1، راولپنڈی)، رو مارکیٹ اور لان (بحریہ گارڈن سٹی، اسلام آباد)، ارینا سینما (فیز 4، راولپنڈی)، بحریہ انٹرنیشنل اکیڈمی (سفاری ولاز ٹو، راولپنڈی) اور سفاری کلب (سفاری ولاز ون، راولپنڈی) شامل ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری گولف سٹی اور اسلام آباد میں کثیر المنزلہ عمارات کو بھی سربمہر کر دیا تھا۔ ساتھ ہی بحریہ ٹاؤن کے متعدد بینک اکاؤنٹس منجمد، اور درجنوں قیمتی گاڑیاں ضبط کی گئیں۔ نیب حکام کے مطابق، تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ مخصوص عناصر ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل کر رہے ہیں، جس پر نیب نے بیرون ملک سے انہیں واپس لانے کی کارروائی شروع کی۔ ساتھ ہی عوام کو بحریہ ٹاؤن کے دبئی منصوبے میں سرمایہ کاری سے گریز کی ہدایت کرتے ہوئے متنبہ کیا گیا کہ منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔ نیب کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے متعدد مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ ان پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں سرکاری و نجی اراضی پر غیر قانونی قبضے، بغیر اجازت ہاؤسنگ اسکیمیں چلانے اور عوام سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے جیسے الزامات ہیں، جن کے ناقابل تردید ثبوت نیب کے پاس موجود ہیں۔ نیب کی جانب سے اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں ان مقدمات سے متعلق کئی ریفرنسز بھی دائر کیے جا چکے ہیں اور متعلقہ ملزمان کو عدالتوں میں طلب کیا جا چکا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ویمنز ٹی20 کی تازہ ترین رینکنگ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستان کی اسپن باؤلر سعدیہ اقبال پہلی مرتبہ دنیا کی نمبر ون ٹی20 باؤلر بن گئی ہیں۔ آئی سی سی کے مطابق، سعدیہ اقبال نے ایک درجہ ترقی کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ بھارت کی دیپتی شرما دوسرے اور آسٹریلیا کی اینابل سندرلینڈ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔ سعدیہ نے حالیہ آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کوالیفائرز میں شاندار کارکردگی دکھائی، جہاں انہوں نے 9 وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آئی سی سی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سعدیہ اقبال گزشتہ سال ویمنز ٹی20 ورلڈکپ کی نمایاں کھلاڑیوں میں شامل رہیں، اور اب ایک درجہ ترقی پا کر ٹی20 باؤلرز کی عالمی رینکنگ میں سرفہرست آ گئی ہیں۔‘‘ سعدیہ نے انگلینڈ کی اسٹار اسپنر سوفی ایکلسٹون کو پیچھے چھوڑا، جو حالیہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں شرکت نہیں کر سکیں۔ تاہم اسی سیریز میں انگلینڈ کی لورین بیل نے 7 وکٹیں لے کر 13 درجے ترقی پائی اور چھٹے نمبر پر پہنچ گئیں۔ دوسری جانب، آئی سی سی کی تازہ ترین ویمنز بیٹرز رینکنگ میں کوئی بھی پاکستانی بیٹر ٹاپ 10 میں جگہ نہیں بنا سکی۔
حالیہ جنگ میں پاکستان سے شکست کھانے کے بعد بھارت کا جنگی جنون مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور اس نے اپنی فضائی طاقت کو بڑھانے کے لیے جدید اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ وزیر دفاع کی منظوری کے بعد ملک کے سب سے جدید اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کا منصوبہ باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اس پروگرام پر عملدرآمد ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی کرے گی، جو جلد ہی دفاعی فرموں سے جنگی طیارے کا پروٹو ٹائپ تیار کرنے کے لیے ابتدائی اظہارِ دلچسپی طلب کرے گی۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی فضائیہ کو اسکواڈرنز کی کمی کا سامنا ہے۔ فرانسیسی، روسی اور سابق سوویت طیاروں پر مشتمل اسکواڈرنز کی تعداد منظور شدہ 42 سے کم ہوکر 31 رہ گئی ہے، جبکہ چین اپنی فضائی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ پاکستانی فضائیہ کے پاس پہلے ہی چین کا جدید J-10 جنگی طیارہ موجود ہے، جسے حالیہ جنگ کے دوران بھارتی رافیل جیٹ گرانے کے لیے استعمال کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس مختصر لیکن شدید جنگ میں J-10، میزائلوں، ڈرونز، اور توپ خانے کا بھرپور استعمال کیا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، جس میں دونوں جانب سے بھرپور فضائی اور زمینی حملے کیے گئے۔ صورتحال اس وقت قابو میں آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔ رائٹرز کے مطابق اس جنگ کے دوران دونوں ممالک نے پہلی بار بڑے پیمانے پر ڈرونز کا استعمال کیا، جس سے اس خطے میں ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں تیزی آئی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ اسٹیلتھ فائٹر پروگرام کے لیے مقامی نجی اور سرکاری فرموں کو شراکت داری کی اجازت دی جائے گی۔ کمپنیاں انفرادی طور پر یا مشترکہ منصوبے کے طور پر بولی دے سکیں گی، تاکہ پروگرام کو شفاف اور مسابقتی بنایا جا سکے۔ مارچ میں ایک بھارتی دفاعی کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ فوجی طیاروں کی تیاری میں نجی شعبے کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سرکاری ادارے "ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ" پر دباؤ کم کیا جا سکے۔ اس سے قبل بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے تیجس جنگی طیارے کی سست ترسیل پر ایروناٹکس لمیٹڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس پر کمپنی نے جواب دیا کہ انہیں امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک سے انجن بروقت فراہم نہیں کیے گئے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ قدم صرف عسکری صلاحیت میں اضافہ ہی نہیں بلکہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید تیز کر سکتا ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہے تو وہ خود بات کرنا چاہتے ہیں، تاہم یہ کسی قسم کی ڈیل نہیں بلکہ صرف اور صرف ملک کی خاطر ہوگی۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بتایا کہ انہوں نے اور ان کی دیگر بہنوں نے عمران خان کو اُن کے بیٹوں سلیمان اور قاسم کے انٹرویوز کے بارے میں بتایا، جس پر بانی پی ٹی آئی بہت خوش ہوئے اور کہا کہ بچوں کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔ علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے مسلم لیگ (ن) سے کسی قسم کی بات چیت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان سے بات نہیں ہوگی کیونکہ (ن) لیگ نے پاکستان کی اخلاقیات کو تباہ کیا ہے۔ انہوں نے "امر بالمعروف" کے تصور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ضروری ہے اور این آر او دینے والے کبھی سچ نہیں بول سکتے۔ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں یاسمین راشد اور عندلیب عباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ انہوں نے پریس کانفرنس نہیں کی اس لیے اب بھی جیل میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس ختم ہوچکا ہے، لیکن وہ تاحال جیل میں ہیں، جو انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو انصاف کے قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی ہدایت کی۔ ان کے بقول عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالتیں بھی بے بس دکھائی دیتی ہیں، جج حضرات کہتے ہیں کہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات چیت کے خواہاں ہیں، بشرطیکہ وہ پاکستان کی بہتری کے لیے سننے کو تیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ "یہ کسی ڈیل کی بات نہیں، بلکہ پاکستان کے مفاد میں بات چیت ہونی چاہیے۔" ایک سوال کے جواب میں علیمہ خان نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ "اس موضوع پر بات نا ہی کریں تو بہتر ہے۔" “تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔ اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے، تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے۔ معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے۔جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا- اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو-اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے۔ سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔حضرت علی کا مشہور قول ہے: کفر کا نظام چل سکتا ہے، مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا! میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی-ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔ میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے۔ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے-میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔”اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات میں گفتگو (20-05-2025)
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیر ضمیر کی قیادت میں ایک وفد نے احسن اقبال سے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے آئی ایم ایف مطمئن ہے اور بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ احسن اقبال نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جو قومی اتحاد اور یگانگت کو متاثر کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم سمیت تمام آبی منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے تاکہ بھارت ان سے فائدہ نہ اٹھا سکے، اور ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بھارت کے دفاعی ادارے گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ (GRSE) کے ساتھ کیا گیا 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 5 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے) کا دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ جولائی 2024 میں ایک جدید سمندری ٹگ (Ocean-going Tug) کی تیاری کے لیے طے پایا تھا۔ بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، یہ منسوخی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش کو دی گئی ٹرانس شپمنٹ کی سہولت واپس لینے کے بعد یہ نیا قدم دونوں حکومتوں کے مابین بڑھتی خلیج کی عکاسی کرتا ہے۔ معاہدے کی منسوخی کی باضابطہ تصدیق GRSE نے بھارتی اسٹاک مارکیٹس (نیشنل اسٹاک ایکسچینج اور بی ایس ای) کو اپنی ریگولیٹری فائلنگ میں معاہدے کی منسوخی کی باضابطہ اطلاع دی ہے، جو SEBI کے 2015 کے ضوابط کے تحت دی گئی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف اقتصادی سطح پر اثر انداز ہو گا بلکہ دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کو بھی متاثر کرے گا۔ نئی سیاسی صورتحال کا اثر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت بنگلہ دیش میں اگست 2024 میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے اور نئی سیاسی قیادت کے اقتدار میں آنے کے بعد بننے والے علاقائی تناظر میں خاصی اہم ہے۔ نئی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی بھارت سے فاصلہ اختیار کرنے کے اشارے دینا شروع کر دیے تھے، اور معاہدے کی منسوخی کو اسی پالیسی کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ خطے میں سفارتی تبدیلیوں کا امکان سیاسی و دفاعی ماہرین کے مطابق، بنگلہ دیش کی جارحانہ خارجہ پالیسی نہ صرف ڈھاکہ اور نئی دہلی کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے بلکہ یہ خطے میں نئی سفارتی صف بندیاں بھی جنم دے سکتی ہے۔ ممکنہ طور پر بنگلہ دیش اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ متوازن بنانے کے لیے چین، ترکی یا دیگر علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے سکتا ہے۔ GRSE کو بھارتی بحریہ کا نیا منصوبہ حاصل اگرچہ یہ معاہدہ منسوخ ہوا ہے، تاہم GRSE نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ کمپنی نے بھارتی بحریہ کے لیے نیکسٹ جنریشن کارویٹس کی تیاری کے منصوبے میں سب سے کم بولی دے کر کامیابی حاصل کی ہے، جو مستقبل قریب میں ادارے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں کمرشل بینکوں کو 1,541 ارب روپے کا قرض واپس کرنے کے بعد حکومت نے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں قرض لینے کی رفتار تیز کر دی، اور مئی کے آغاز تک یہ رقم 2,700 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران حکومت نے خالص طور پر قرض کی واپسی کی، جو کہ ایک مثبت مالیاتی اشارہ تھا اور یہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقرر کردہ مالیاتی نظم و ضبط کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا۔ حکومت کی یہ حکمت عملی گزشتہ برس کی صورتحال سے یکسر مختلف تھی، جب اسی مدت میں 3,744 ارب روپے کا خالص قرض لیا گیا تھا۔ اسٹیٹ بینک سے منافع نے قرضوں کی واپسی ممکن بنائی مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں قرضوں کی واپسی کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک سے حاصل ہونے والے 2,700 ارب روپے کے ریکارڈ منافع کی صورت میں دستیاب لیکویڈیٹی تھی۔ اس بڑی مقدار میں دستیاب نقدی نے حکومت کو قلیل المدتی اندرونی قرضے کم کرنے میں مدد فراہم کی۔ تاہم مالی سال کی دوسری ششماہی میں نقدی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کے بعد حکومت نے دوبارہ کمرشل بینکوں سے قرض لینا شروع کیا۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی 2024 سے 9 مئی 2025 تک مجموعی طور پر 2,690 ارب روپے قرض لیا گیا، جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں لیے گئے 6,076 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا امکان ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کے مطابق مالی سال 25 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 سے 5.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو مالی سال 24 میں 6.8 فیصد تھا۔ یہ گزشتہ 9 برسوں میں سب سے کم شرح ہو گی۔ مالی سال 24 میں حکومت کے لیے قرض لینا خاصا مہنگا پڑا، کیونکہ شرحِ سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر رہی، جس سے نہ صرف معیشت پر بوجھ پڑا بلکہ سود کی ادائیگیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ چنانچہ مالی سال 25 کے بجٹ میں سود کی ادائیگیوں کے لیے 9,775 ارب روپے مختص کیے گئے، جو کہ کل بجٹ کا تقریباً نصف ہے۔ دفاعی اخراجات میں ممکنہ اضافہ، بجٹ میں تاخیر کا خدشہ مالیاتی ذرائع کے مطابق بھارت کی حالیہ جارحیت کے پیش نظر حکومت کو بینکوں سے مزید فنڈز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اعلیٰ سرکاری حکام نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ بجٹ — جو اب ایک ہفتہ تاخیر سے 10 جون کو پیش کیا جائے گا — میں دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا۔ ایسی صورت میں یا تو حکومت کو محصولات میں اضافہ کرنا ہوگا یا بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا، جو پہلے ہی مالی سال 25 کے لیے 7,283 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اخراجات میں اضافے کے پیش نظر اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اقتصادی سست روی اور محصولات میں کمی بینکاری شعبے کا خیال ہے کہ حکومت مالی سال 26 میں بھی کمرشل بینکوں پر زیادہ انحصار کرے گی، کیونکہ معیشت کی سست روی کے باعث محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن نہیں۔ معاشی کمزوری نے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کیا، جس کی وجہ سے حکومت کو کسٹمز ڈیوٹی 19 فیصد سے کم کر کے 9.5 فیصد کرنا پڑی۔ اگرچہ اس سے آمدنی میں کمی آئے گی، لیکن اس کا مقصد خام مال کی درآمدات کو سستا کر کے معیشت کو متحرک کرنا ہے۔ ترمیم شدہ شرحِ نمو کی پیش گوئی حکومت نے مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرحِ نمو کا ہدف 3.6 فیصد سے کم کر کے اب 2.68 فیصد مقرر کیا ہے۔ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے عبوری اندازوں کے مطابق رواں مالی سال میں معیشت کی شرح نمو 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
لک کے مختلف حصوں میں آنے والی شدید آندھی، ژالہ باری اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ مختلف حادثات میں کم از کم 19 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہو گئے، جبکہ فصلوں، درختوں، عمارتوں اور بجلی کے ترسیلی نظام کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ڈان اخبار کے مطابق اسلام آباد میں تیز ہواؤں اور ژالہ باری کے باعث متعدد نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے جبکہ مختلف مقامات پر درخت گرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ شہری علاقوں میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور کئی گھروں میں پانی داخل ہو گیا۔ پنجاب میں سب سے زیادہ جانی نقصان پنجاب میں طوفانی بارش اور آندھی کے باعث سب سے زیادہ جانی نقصان رپورٹ ہوا۔ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) اور ریسکیو 1122 کے مطابق لاہور اور جہلم میں 3،3 افراد، سیالکوٹ اور مظفرگڑھ میں 2،2 جبکہ شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اٹک، ملتان، راجن پور، حافظ آباد، میانوالی، جھنگ اور لیہ میں ایک ایک ہلاکت ہوئی۔ بیشتر اموات دیواریں یا چھتیں گرنے کے باعث ہوئیں۔ شیخوپورہ میں ایک فیکٹری کی چھت گرنے سے ایک مزدور جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے۔ راولپنڈی کی فوجی کالونی میں ایک بزرگ شخص دیوار گرنے سے جاں بحق ہوا، جبکہ اٹک کے علاقے جند میں ایک بچہ دیوار کے نیچے دب کر دم توڑ گیا۔ خیبر پختونخوا میں بجلی کا نظام درہم برہم، فصلیں متاثر خیبر پختونخوا میں اگرچہ کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، تاہم شدید ژالہ باری اور ہواؤں کے باعث بجلی کی ترسیل، درختوں اور فصلوں کو خاصا نقصان پہنچا۔ پیسکو کے مطابق صوبے بھر میں 113 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے، جبکہ پشاور، مردان، خیبر، صوابی، سوات اور ایبٹ آباد کے علاقوں میں بجلی کی بندش دیکھی گئی۔ سوات کے مینگورہ شہر میں طلبہ کو امتحانات اندھیرے میں دینا پڑے، جبکہ بعض علاقوں میں لوگ گھنٹوں بجلی سے محروم رہے۔ انتظامی اقدامات اور ہدایات ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاتھیا نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ موٹر وے پولیس نے خراب موسم کے باعث ایم2، ایم3 اور لاہور-سیالکوٹ سیکشن سمیت کئی راستے عارضی طور پر بند کر دیے۔ ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کے مطابق جنوبی پنجاب میں بجلی کے متعدد گرِڈ اسٹیشن متاثر ہوئے، جس کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ لاہور میں واسا نے نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے کے لیے اپنی مشینری کو مکمل طور پر متحرک کر دیا ہے، جبکہ امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ مزید بارشوں کی پیش گوئی محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مزید بارش اور آندھی کی پیش گوئی کی ہے۔ شہریوں کو محتاط رہنے، غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے اور موسمی اپ ڈیٹس سے باخبر رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے یقین دہانی کرائی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز بھرپور انداز میں جاری ہیں۔
لندن کے شمال مغربی علاقے برینٹ میں ہفتے کی رات ایک ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں پاکستانی نژاد خاتون اور اس کے تین بچے جاں بحق ہو گئے، واقعے نے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ پورے برطانیہ میں غم و اندوہ کی فضا قائم کر دی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق آگ اسٹون برج کے علاقے ٹلٹ کلوز میں لگی، جس کی اطلاع ایمرجنسی سروسز کو رات 1 بجکر 20 منٹ پر دی گئی۔ فائر بریگیڈ اور دیگر ریسکیو ادارے فوری طور پر موقع پر پہنچے تاہم 43 سالہ خاتون، 15 سالہ لڑکی، 8 سالہ اور 4 سالہ دو لڑکے موقع پر ہی مردہ پائے گئے۔ آتشزدگی اتنی شدید تھی کہ تین منزلہ دو جڑے ہوئے مکانات مکمل طور پر خاکستر ہو گئے۔ لندن فائر بریگیڈ کے مطابق آگ بجھانے کے لیے ویملی، پارک رائل اور ولیسڈن سے 8 فائر انجن اور تقریباً 70 فائرفائٹرز کو روانہ کیا گیا۔ میٹروپولیٹن پولیس نے اس افسوسناک واقعے کے بعد 41 سالہ ایک شخص کو جائے وقوعہ کے باہر سے قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا ہے، جو اس وقت حراست میں ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے تاکہ آتشزدگی کی اصل وجہ اور محرکات کا تعین کیا جا سکے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والی خاتون تینوں بچوں کی والدہ تھیں۔ ان کے خاندان کی ایک 70 سالہ بزرگ خاتون اور ایک نو عمر لڑکی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن کی حالت سے متعلق ابھی تک کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ مقامی رکن پارلیمنٹ ڈان بٹلر نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا: "ٹلٹ کلوز میں گھروں میں لگنے والی مہلک آگ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ میری دعائیں متاثرہ خاندان اور ان کے عزیزوں کے ساتھ ہیں۔" میئر آف لندن، سر صادق خان نے بھی اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "یہ ایک دل شکن خبر ہے۔ ہماری ہمدردیاں ان خاندانوں اور کمیونٹی کے ساتھ ہیں جنہوں نے چار قیمتی جانیں کھو دیں۔" لندن فائر بریگیڈ کی اسسٹنٹ کمشنر کیلی فوسٹر کے مطابق ریسکیو آپریشن کے دوران ایک خاتون اور ایک بچے کو عمارت کی دوسری منزل سے نکالا گیا، لیکن طبی امداد کے باوجود ان کی جان نہ بچائی جا سکی۔ مزید دو بچوں کی لاشیں مکان کے اندر سے ملی۔ قریبی رہائشیوں نے بتایا کہ متوفی خاندان 20 سال قبل پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوا تھا اور محلے میں ایک خوش اخلاق، ملنسار گھرانے کے طور پر جانا جاتا تھا۔ پڑوسیوں نے بتایا کہ رات گئے شیشے ٹوٹنے اور چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد دیکھا گیا کہ مکان شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔ 38 سالہ مقامی استاد محمد لابیدی نے کہا: "میں اس گھر کی طرف دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے تھے، یہ خاندان بہت نیک اور اچھا تھا۔" ایک اور خاتون، جن کی عمر 60 سال بتائی گئی، نے کہا: "میری کیفیت جیسے سن ہو گئی ہے۔ یہ سانحہ دل دہلا دینے والا ہے۔" مقامی پولیسنگ ٹیم کے سپرنٹنڈنٹ اسٹیو ایلن نے کہا: "یہ ایک المناک سانحہ ہے۔ ہم پولیس اور فائر بریگیڈ کی مشترکہ تحقیق کے ذریعے آگ لگنے کی مکمل وجوہات جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں۔" ٹلٹ کلوز میں اس دلخراش واقعے کے بعد علاقہ سوگوار ہے۔ ہر چہرے پر دکھ اور ہر زبان پر تعزیت ہے۔ برینٹ کی فضاء ایک المناک خاموشی میں ڈوبی ہوئی ہے۔
لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن کے اعلامیہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت تمام سیاسی کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ تمام قومی مسائل کا حل گفت و شنید کے ذریعے نکالا جائے، نہ کہ طاقت کے استعمال سے۔ ڈان نیوز کے مطابق، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن کی میزبانی میں ہونے والے اس اہم کنونشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی، آئینی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تفصیلی موقف اختیار کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ماورائے آئین و قانون اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور ان تمام سیاسی کارکنوں کو فوراً منظر عام پر لایا جائے جو جبری طور پر لاپتا کیے گئے ہیں۔ وکلا کنونشن نے پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں حالیہ ترامیم کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی جیسے بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔ وکلا برادری نے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی آزادی رائے کی جدوجہد کی حمایت کی۔ اعلامیہ میں سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے حقوق کے بھرپور دفاع کا اعلان کیا گیا، اور بھارت کی جانب سے پاکستان کی خودمختاری پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاک فوج، بالخصوص پاک فضائیہ کی بروقت اور موثر کارروائی کو سراہا گیا۔ وکلا کنونشن نے ملک میں آئین کی بالادستی، انسانی حقوق کے احترام اور جمہوری عمل کی بحالی کو یقینی بنانے پر زور دیا، اور تمام ریاستی اداروں پر آئینی حدود میں رہتے ہوئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات درج کرنے، پاسپورٹ منسوخ کرنے اور پانچ سال کے لیے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے اور انہیں پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر کے پانچ سال تک بیرون ملک سفر سے روکا جائے گا۔ اجلاس میں پاسپورٹ قوانین کو مزید مؤثر بنانے کے لیے سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پورٹ افراد عالمی سطح پر پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں محسن نقوی نے اعلان کیا تھا کہ مجرمانہ سرگرمیوں کی بنیاد پر دوسرے ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے اور ان کے لیے نئی سفری دستاویزات کا اجرا سخت تر بنایا جائے گا۔ یہ اقدامات اُن غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے جا رہے ہیں جن میں بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے جیسے جرائم شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں سیکڑوں پاکستانی، خصوصاً خلیجی ممالک سے، اسی الزام میں ملک بدر کیے جا چکے ہیں۔

Back
Top