خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
راولپنڈی کے تھانہ آر اے بازار کے علاقے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ ریونیو سروس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ خان کے اغواء ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر میں 18 ویں گریڈ کے افسر رحمت اللہ خان 12 اپریل 2024ء کو اپنے دوستوں سے عید ملنے کیلئے گھر سے نکلے تھے لیکن اب تک واپس اپنے گھر نہیں پہنچے۔ انکشاف ہوا ہے کہ انہیں راولپنڈی سے تاوان کے لیے اغوا کر کے کچے کے علاقے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رحمت اللہ خان کو اغواکاروں نے تاوان لینے کے مقصد سے اغوا کیا گیا اور ان کے اہل خانہ سے 1 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ رحمت اللہ خان سے موبائل فون پر بارہا رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن کالز ریسیو نہ ہوئیں بعد میں موبائل بند ہو گیا، تاوان کے مطالبہ پر رحمت اللہ خان کے سالے محمد شفیق کی مدعیت میں مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق رحمت اللہ خان ان لینڈ ریونیو سروس کے 18 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور وہ ایف بی آر ہیدکوارٹرز میں ایف بی آر مینجمنٹ ونگ میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ رحمت اللہ خان کو 12 اپریل کو نامعلوم افراد نے 12 اپریل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب اغوا کیا تھا، وہ اپنے گھر کہہ کر گئے تھے کہ دوستوں سے عید ملنے کے لیے جا رہا ہوں۔ درخواست میں رحمت اللہ کے سالے محمد شفیق نے بتایا کہ ان سے بارہا رابطہ اور سراغ لگانے کی تمام تر کوششیں کی گئی لیکن موبائل فون بند ہو جانے کے بعد رابطہ نہیں ہو سکا اور نہ ہی ان کا کچھ پتا چلا۔ پولیس نے رحمت اللہ خان کے اغوا کی ایف آئی آر گزشتہ روز ہی محمد شفیق کی مدعیت میں درج کی ہے۔ رحمت اللہ خان کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ ایک سندھی زبان بولنے والے شخص کی طرف سے انہیں کال کر کے مغوی کی رہائی کے بدلے 1 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ کچے کے علاقے میں ان کی تحویل میں ہے۔ رحمت اللہ خان کی اغواکاروں سے بازیابی چیئرمین ایف بی آر کیلئے ایک چیلنج ہے کیونکہ ادارے کے دیگر افسران میں واقعہ کے بعد شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فیض آباد دھرنے سے نمٹنے کیلئے حکومتی کوتاہیوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قائم فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے، گزشتہ روز اس حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تسلیم کیا کہ فیض آباد دھرنے سے نمٹنے کیلئے ہونے والی ساری حکومتی کوتاہیوں کے ذمہ دار وہ خود ہیں، سوائے اس آپریشن کے جس کے احکامات اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دیے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر داخلہ و دیگر اعلیٰ حکام نے تحریک لبیک کے دھرنے میں خفیہ اداروں کے کردار سے انکار کیا اور موقف اپنایا کہ انکوائری کے دوران کسی نے ایسی شہادت پیش نہیں کی جس سے اس دھرنے میں خفیہ اداروں کے کردار کا اشارہ مل سکے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے دھرنے سے ادارے کو نہیں جوڑا جاسکتا، 22نومبر 2017 میں اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ا س وقت کے ڈی جی سی ، آئی ایس آئی فیض حمید کو دھرنے کے مظاہرین سے مذاکرات کا ٹاسک دیا گیا۔ جنرل فیض حمید نے وزیراعظم ،چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیر داخلہ کی اجازت سے مظاہرین سے مذاکرات کیے، بعد ازاں سویلین امور میں مسلح افواج کی مداخلت کی خبروں نے ادارے کے امیج کو بہت متاثر کیا۔
پاکستان کی سعودی عرب کیساتھ بزنس ٹو بزنس معاہدوں پر متوقع پیشرفت پر نظر ہے,سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ متوقع ہے, وزیر تجارت جام کمال کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خلیجی خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کی جی ڈی پی 2022 میں 1.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی. امکان ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان مئی میں پاکستان کا دورہ کریں گے اور ریکوڈک، ریفائنری، زراعت اور کان کنی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے کچھ اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ جام کمال خان نے کہا کہ سعودی عرب کے طاقتور سرکاری وفد کے دو روزہ دورے کے دوران ریکوڈک اور معیشت کے دیگر شعبوں پر متوقع حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) سرمایہ کاری کے سودوں کے علاوہ پاکستان سعودی عرب اور پاکستان کے سرکردہ کاروباری افراد کے درمیان جوائنٹ وینچرز (جے ویز) کے لیے بزنس ٹو بزنس (بی ٹی بی) معاہدوں پر متوقع پیش رفت پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے 8 اپریل 2024 کو ریاض میں ہونے والی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سعودی عرب کا ایک انتہائی اہم وفد اس وقت پاکستان کے دو روزہ دورے پر ہے اور پہلے مرحلے میں پاکستان میں معیشت کے مختلف شعبوں میں 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار کرے گا اور کارروائی مکمل کرے گا۔ وزیر نے کہا کہ سعودی عرب کے اعلیٰ کاروباری شخصیات بھی وفد کا حصہ ہیں اور حکام نے پاکستانی تاجروں کو معیشت کے تمام شعبوں میں ہم منصبوں سے ملنے اور مشترکہ منصوبوں کی شکل میں تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے بی ٹی بی کے کاروباری معاہدے کرنے کے لیے تیار رکھا ہے. وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی وکی عہد محمد بن سلمان کے درمیان اتوار کو مکہ مکرمہ کے الصفا پیلس میں ہونے والی ملاقات میں جنوبی ایشیا میں امن و استحکام پر بھی بات ہوئی۔ ملاقات کے بعد منگل کو ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق دونوں فریقین نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور اس تناؤ میں اضافہ پانچ اگست 2019 کو انڈیا کے یک طرفہ اقدامات کے بعد ہوا، جب نئی دہلی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ اگرچہ سعودی عرب جنوبی ایشیا میں امن کی اہمیت پر بات کرتا رہا ہے لیکن دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ملاقات میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان بات چیت پر زور دینا اگر غیر معمول نہیں تو اہم بیان ضرور ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات میں ’دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں پانچ ارب ڈالر مالیت کے نئے سعودی سرمایہ کاری پیکج کے پہلے فیز کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘ معاشی مشکلات پر قابو پانے میں سعودی عرب پہلے بھی پاکستان کی مدد کرتا آیا ہے۔ گذشتہ سال جولائی کے وسط میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پانے کے بعد سعودی عرب نے دو ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے۔ پاکستانی حکومت کی توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب یہاں مختلف شعبوں خسوصاً معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت اور مہمان نوازی پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلامیے کے مطابق ’دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا محور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے راستے تلاش کرنا تھا۔ملاقات میں پاکستان کی معیشت میں سعودی عرب کے تعاون کو سراہا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان کاروبار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تعاون بڑھانے کے باہمی عزم کا اظہار کیا گیا۔
ترجمان پاکستان ریلوے نے ملت ایکسپریس میں پولیس اہلکار کی جانب سے خاتون پر تشدد کی ویڈیو کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق خاتون نے خود ٹرین سے چھلانگ لگائی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان پاکستان ریلوے بابر علی رضا نے جیو نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ پر ریلوے نے خود مقدمہ درج کروایا، جس بوگی میں واقعہ پیش آیا اس میں موجود مسافروں سے رابطہ کرکے بیانات لیے جارہے ہیں، پولیس اہلکار میر علی سے بھی ابتدائی بیان لے لیا گیا ہے۔ ترجمان ریلوے نے کہا کہ مسافروں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق مذکورہ خاتون کسی اور مسافر کی بک کی گئی سیٹ پر بیٹھی تھی، مسافروں نے خاتون کو اٹھنے کیلئے مجبور کیا اور جوابا اس کے سامان کو بکھیرنے کی کوشش کرنے لگی، ایسے میں مسافروں نےپولیس اہلکاروں کو بلایا، پولیس اہلکار ے 20 سے 25 منٹ تک خاتون کی منت سماجت کی مگر جب وہ نہیں مانی تو اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ویڈیو میں سب کے سامنے ہے۔ بابرعلی رضا نےکہا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق خاتون نے خود ٹرین سے چھلانگ لگائی، تاہم انکوائری کے دوران کسی بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، خاتون کو کسی ایسی جگہ پر نہیں رکھا گیا تھا جہاں کوئی دوسرا موجود نا ہو۔ انہوں نے کہا کہ خبریں نشر کی جارہی ہیں کہ پولیس اہلکار نے خاتون کو قتل کیا، انکوائری کے دوران پتا چلا کہ خاتون کی لاش ملتان ڈویژن میں رلی تھانے کی حدود میں چنی گوٹھ کے قریب سے برآمد ہوئی، اس اہلکار کی سی ڈی آر کے مطابق 7 اور 8اپریل کو اہلکار کی ڈیوٹی کراچی حیدرآباد میں تھی، اس اہلکار کو 7 تاریخ کو حیدرآباد میں اسلحہ جمع کرواتے ہوئے بھی اسٹیشن عملے نے دیکھا ہے اور اس کا ریکارڈ رجسٹر میں بھی موجود ہے کہ وہ پولیس اہلکار حیدرآباد میں اتر گیا تھا۔ خیال رہے کہ چند روز قبل کراچی سےفیصل آباد جانےوالی ٹرین میں پولیس اہلکار کی خاتون اور بچے پر تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی، خاتون مبینہ طور پر ٹرین کی کھڑکی سے باہر کود گئی اور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی، واقعہ کے بعد پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم وہ عدالت سے ضمانت ملنے پر رہا ہوگیا ہے۔
ملک ویسے ہی معاشی بحران کا شکار ہے ایسے میں پانچ بڑے شعبوں میں اسمگلنگ ، غیر قانونی تجارت اور ٹیکس چوری سےپاکستان کو سالانہ ایک ہزار ارب روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہاہے,رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے سالانہ 500 ارب، ٹائر اینڈ لبریکنٹس کی غیرقانونی تجارت 106ارب روپے ہے۔ ادویات سازی کی غیرقانونی صنعت سے 65، چائے 45،تمباکو کے شعبےسے 240ارب کا نقصان، ان بڑے صنعتی شعبوں میں رئیل سٹیٹ ، تمباکو ، ٹائر اینڈ لبریکینٹس ، چائے اور ادویات کے شعبے شامل ہیں۔ بین الاقوامی ریسرچ رپورٹ کے مطابق صرف رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے سالانہ 500 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے، ٹائر اینڈ لبریکنٹس کی غیرقانونی تجارت 106ارب روپے. ادویات سازی کی غیرقانونی صنعت سے 65ارب روپے، چائے کی غیرقانونی تجارت سے 45ارب روپے جبکہ تمباکو کی غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری سے قومی خزانے کو ٹیکسوں کی مد میں 240ارب روپے سالانہ کا نقصان پہنچ رہا تھا جو اب قانونی سگریٹ انڈسٹری کے مطابق گزشتہ سال ٹیکسوں میں اضافے کے بعد 310 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔ غیرقانونی تجارت کے ذریعے ٹیکس چوری کی روک تھام اور وسائل سے محروم کم آمدن والی کمیونٹی کے مفادات کا تحفظ کرنے والی ایڈوکیسی فرم مستحکم پاکستان کے ترجمان فواد خان نے کہا ہے کہ حکومت اہم تجارتی شعبوں میں غیرقانونی تجارت کی روک تھام کرتے ہوئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ اور بجٹ خسارے میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے کابینہ کو 5 سالہ روڈ میپ دے دیا ہے، معیشت کا پہیہ چلے گا تو ملک خوشحال ہو گا، سرکاری اخراجات میں کمی اور برآمدات کے مجموعی حجم میں اضافہ کیا جائے گا ، پانچ سالوں میں پاکستان کی معیشت کو بدلنا ہے، ذمہ داری لیئے بغیردنیا کا کوئی نظام نہیں چل سکتا، تمام وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے انہوں نے کہا ہر وزارت کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، سابق دور حکومت میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کی، دوبارہ دہشت گردی کو پنپنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ، بشام اندوہناک واقعہ پاک چین دوستی کو ثبوتاژ کرنے کی گھنائونی سازش ہے ، پاکستانی قیادت اور عوام چین کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے، شہداء اور غازی قومی ہیرو ہی، موثر دفاعی صلاحیت کے لیے مسلح افواج کی ضروریات پوری کریں گے ۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے اپوزیشن جماعتوں کی ممکنہ احتجاجی تحریک سے نمٹنے کیلئے حکومتی حکمت عملی کے حوالے سے تفصیلات بتادی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خرم دستگیر نے آج نیوز کے پروگرام"روبرو" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کی ممکنہ تحریک سے نمٹنے کیلئے ہمارا فوکس اپوزیشن کو دبانے کے بجائے عوام کی جان ومال کو بچانے کا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہ جماعت ہیں جس کی حکومتوں نے 126 دن کا دھرنا، پشاور سے اسلام آباد پر حملہ، 25مئی 2022 اور 9 مئی 2022 جیسے واقعات سہے ہیں، ہماری جماعت بڑی حد تک فساد ار فتنہ پیدا کرنے والی حرکات کا سامنا کرچکی ہے، 126 دن کے دھرنے میں ہماری کوشش تھی کہ لوگوں کا جانی و مالی نقصان ہونے سے بچایا جائے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ یہ پالیسی ایک غلطی بھی تھی، کیونکہ جس طرح پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا، یا پارلیمنٹ کا جنگلہ گرایا گیا ایسے اقدامات پر قانون کا اطلاق ہونا چاہیے،نئی احتجاجی لہر میں ترجیح عوام کے جان ومال کا تحفظ ہوگا، تاہم فتنہ پھیلانے والے لوگوں پر قانون کا پورا اطلاق ہوگا تاکہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نا ہو۔ سعودی وفد کے دورہ پاکستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا عالمی معیشت میں ایک بھاری وزن ہے، سعودی عرب نا صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا میں ایک نئی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا ہے،سعودی وفد کا دورہ پاکستان ایک اچھی نوید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کے فورا بعد اتنے بڑے سعودی وفد کا پاکستان آجانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ سعودی ولی عہد کیلئے پاکستان کی کیا اہمیت ہے، اگر سعودی عرب پاکستان میں لیڈ لیتا ہے تو دیگر گلف ممالک کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری پراعتماد پیدا ہوگا۔
ملک بھر میں سائبر کرائم میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو دوسری طرف سائبر کرائم کے خاتمہ کیلئے بنائے گئے ادارے کے افسران سائبر کرائم کا خاتمہ کرنے کے بجائے اپنی درخواست لے کر آنے والی خواتین کو ہی ہراساں کرنے میں ملوث نکلے۔ چودھری حشمت دین نے سائبر کرائم کے ایک افسر ڈاکٹر رضوان صابر کی تصویر اور ایک خاتون کی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور کو لکھی جانے والی درخواست شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی کہ اس لڑکی کی آواز بنیں۔ سائبر کرائم کی شکار لڑکی نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو اپنی درخواست دیتے ہوئے لکھا کہ میں آج سے 2 ہفتے پہلے اپنی درخواست لے کر سائبر کرائم لاہور میں اپنی شکایت لے کر کے ڈاکٹر رضوان صابر کے دفتر میں گئی تھی۔ ڈاکٹر رضوان صابر نے مجھ سے میرا مسئلہ پوچھا جس پر میں نے انہیں بتایا کہ ایک شخص مجھے بلیک میل کر رہا ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ وہ شخص مجھے بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں دے رہا ہے کہ اگر اس کی بات نہ مانی تو وہ میری نازیبا تصاویر اور ڈیٹا سوشل میڈیا پر وائرل کر دے گا ۔ میں نے اپنے موبائل میں موجود اس شخص کے پیغامات اور وائس ریکارڈ بھی دکھائی مگر انہوں نے کہا کہ اس بنا پر کوئی کیس نہیں ہو گا نہ ہی کوئی مجھے یہاں سنے گا۔ ڈاکٹر رضوان صابر نے مجھے اپنا فون نمبر دیتے ہوئے کہا کہ دفتر کے بعد میں جم خانہ جاتا ہوں جہاں میرے پاس کمرہ بھی ہے، جم کرنے کے بعد ڈنر کرتا ہوں آپ وہاں آ جائیں مجھے اپنا مسئلہ بتائیں تو میں کسی ایس پی سے بات کروں گا۔ اگلے دن بھی آنے پر یہی کہا گیا، آج ان کی وجہ سے میرا سارا ڈیٹا وائرل ہو گیا ہے، میری نازیبا تصاویر اور بھی وائرل ہو گئی ہیں اگر مجھے وہ صحیح گائیڈ کرتے تو اتنا ذلیل نہ ہونا پڑتا۔ چودھری حشمت نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، ڈی جی ایف آئی اے کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: سائبر کرائم کا شکار لڑکی اپنے ویڈیو لیکس ہونے سے بچانے کے لیے ہمارے سائبر محافظ ڈاکٹر رضوان صابر کے پاس گئی تو اس کو جم خانہ کا ایڈریس اور ڈنر کا ٹائم دے دیا ! اس لڑکی کا سارا ڈیٹا فوٹوز ویڈیو لیک ہو گئیں اس کی آواز بنیں تاکہ اور اس طرح کی بچیاں بچ جائیں! اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ اس کیس کو ضرور دیکھیں اور ان ڈاکٹر رضوان صابر سے ان کے جم خانہ جا کر ہی ملیں، وہ بیچاری تو وائرل ہو گئی اس کو بھی وائرل کریں!
لاہور ہائی کورٹ نے95 برس پرانے چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں شادی کیلئے لڑکے و لڑکی کی عمر میں فرق کے قانون میں ترمیم کا حکم جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ایک کیس کے دوران 5صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، فیصلے میں چائلڈ میرج ایکٹ 1929 کے قانون میں لڑکے کی شادی کی عمر 18 سال اور لڑکی کی 16 سال کی شق کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شادی کے قانون کا مقصد اقتصادی، سماجی و تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا ہے، آئین کے تحت قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی برتاؤ نہیں کیا جاسکتا، چائلڈ میرج ایکٹ میں شادی کیلئے لڑکے اور لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔ عدالت نے قانون میں عمر کے اس فرق کو غیر آئینی اور کالعدم قرر دیتے ہوئے حکومت کو فیصلے کی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ میں 15 روز کے اندر ترمیم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ایران کے حملے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرنےپر اسرائیلی شہریوں نے اردن کے حکمران کو خراج تحسین پیش کرنا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شاہ اردم عبداللہ دوئم کیلئے محبت بھرے پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اسرائیلی شہریوں نے شاہ اردن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ"ہمیں تم سے پیار ہے"۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اردن نے ایران کی جانب سے حملے کے دوران تاریخ میں پہلی میں اسرائیل کی فوجی مدد کی ہے۔ تاہم اردن کے سرکاری ذرائع نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردن نے اسرائیل کے فوجی تعاون سے انکار کردیا تھا اور موقف اپنایاتھا کہ اسرائیل کو آپریشن کیلئے اپنی فضائی حدود فراہم نہیں کی جائے گی اور نا ہی اردن کی فضائی حدد سے ایرانی ڈرونز اور میزائلز کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایران کی جانب سے دو روز قبل اسرائیل پر میزائل و ڈرون حملے کیے گئے تھے تاہم امریکہ و برطانیہ کے علاوہ اردن کی فضائیہ نے راستے میں ہی ان میزائلوں کو مار گرایا اور اسرائیل کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں مقرر ہونے سے پہلے ہی آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں سپلائی بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے کل سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ناپ تول میں کمی کے خلاف کل سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بند کی جارہی ہے۔ ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی راولپنڈی، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی معطل رہے گی اور ملک کے تمام ایئرپورٹس کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بند کردی جائے گی، جب تک مطالبات منظور نہیں کیے جاتے علامتی احتجاج کے طور پر سپلائی بند رہے گی۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ حکام اور ضلعی انتظامیہ نے 20 فروری کو ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، میٹرائزڈ سسٹم کے تحت بھرائی کے مطالبے کو فوری طور منظور کیا جائے۔
خیبر پختونخوا میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں اپوزیشن جماعتیں مخصوص نشستوں کے معاملے پر آمنے سامنے آگئی ہیں، مسلم لیگ ن نے مخصوص اقلیتی نشست کے معاملے پر جے یو آئی ف کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا ہے۔ ن لیگ کی جانب سے جماعت اسلامی کی مخصوص اقلیتی نشست کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے، ن لیگ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ن لیگ اور جے یو آئی کے 7، 7 اراکین اسمبلی ہیں ، لہذا مخصوص نشست کے معاملے پر دونوں جماعتوں کے درمیان ٹاس ہونا چاہیے۔ ن لیگ کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نشست جے یو آئی کو دیئے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ الیکشن کمیشن نے بغیر ٹاس کے یہ نشست جے یو آئی کو دی اور یہ فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
پاکستان نے ایرانی فورسز کی جانب سے قبضے میں لیے گئے جہازمیں دو پاکستانی شہریوں کی موجودگی کی اطلاع پر ایرانی حکومت سے رابطہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی فورسز نے گزشتہ روز آبنائے ہرمز میں اسرائیل کی ایک کمپنی کے جہاز کو اپنے قبضے میں لیا تھا، اس جہاز پر 20 رکنی فلپائنی عملہ اور دوپاکستانی شہریوں کی موجودگی کیا اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اطلاعات سامنے آنے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ معاملہ ایرانی حکومت کے سامنے اٹھادیا ہے، ذرائع کے مطابق پاکستانی شہریوں کے حوالے سے ایرانی سفارتخانے کو تفصیلات موصول ہوگئی ہیں، ایرانی سفارتخانے کی جانب سے یہ معلومات تہران بھی پہنچادی گئی ہیں۔ ذرائع دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جہاز میں موجود دونوں پاکستانیوں کی رہائی کے حوالے سے ایرانی حکومت جلد اقدامات کرے گی، امکان ہے کہ پاکستانی شہریوں کو جلد رہاکردیا جائے گا۔
کراچی میں کچھ روز قبل 8 سالہ بچے کو ٹکر مارنےوالی کار سابق پولیس افسر اور رکن صوبائی اسمبلی فاروق اعوان کے فارم ہاؤس سے برآمدہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں چند روز قبل ایک 8 سالہ بچہ گاڑی کی ٹکر لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی اورحادثے میں ملوث مرسیڈیز کار کی تلاش شروع کردی تھی۔ دوران تفتیش پولیس کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور میمن گوٹھ کے ایک فارم ہاؤس میں موجود اس گاڑی کو تلاش کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق جانچ پڑتال کے دوران انکشاف ہوا کہ جس فارم ہاؤس سے گاڑی برآمد ہوئی وہ سابق پولیس افسر اور رکن سندھ اسمبلی فاروق اعوان کی ملکیت ہے۔ واقعہ کے حوالے سے جب فاروق اعوان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ گاڑی میرے ایک دوست کے بیٹے نے میرے فارم ہاؤس پر کھڑی کی تھی، میرا وہ دوست جاپان سے گاڑیاں منگوا کر میرے فارم ہاؤس پر کھڑی کردیتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کے مالک کے حوالے سے معلومات سمیت کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے شاہ اردن کو "غدار ابن غدارابن غدار" قرار دینا عالمی سطح پر وائرل ہوگیا ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف آراء کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے دوران اردن فضائیہ کے اسرائیل کے دفاع پر دنیا بھر میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے، اس بحث کے دوران پاکستان کے سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان کے ایک بیان نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر شاہ اردن عبداللہ دوئم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا" غدارابن غدارابن غدار"۔ دنیا بھر خصوصا عرب ممالک سے مختلف سوشل میڈیا صارفین نے سینیٹر مشتاق احمد کی اس ٹویٹ کو ری شیئر کیا اور ان کی جرآت مندی کا سراہا ، صارفین نےکہا کہ سینیٹر مشتاق احمد مختلف عالمی و مقامی موضوعات پر جرات مندانی موقف رکھنے کی وجہ سے دوبارہ سینیٹر منتخب نہیں ہوسکے ہیں۔ خیال رہے کہ ایران کی جانب سے گزشتہ روز اسرائیل پر میزائل و ڈرون حملے کیے گئے تھے تاہم امریکہ و برطانیہ کے علاوہ اردن کی فضائیہ نے راستے میں ہی ان میزائلوں کو مار گرایا اور اسرائیل کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔ واضح رہے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، پہلی جنگ عظیم میں اپنے لیے حجاز کے بادشاہت، اپنے بیٹوں میں سے فیصل کے لیے عراق اور شام کی بادشاہت، عبداللہ کے لیے اردن کی بادشاہت پر برطانیہ کا ساتھ دینے اور صف اول میں سلطنت عثمانیہ کے مقابلے میں لڑنے والے شریف مکہ حسین کے اولاد ہیں۔ اسی شریف حسین نے برطانیہ کے ساتھ مل کر عثمانیوں کو عرب سے نکال باہر کیا تھا۔ وقت آیا کہ سعودیوں نے اسی شریف حسین سے اقتدار چھین لیا اور وہ معزول ہو کر اردن میں عبداللہ اول کے پاس پناہ لینے پر مجبور ہوا۔ موجودہ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم انہیں کا پوتا ہے۔
آپٹیمس کیپیٹل مینجمنٹ کے مطابق 1965-1990 تک پاکستان کی معاشی نمو بھارت کے مقابلے میں کافی بہتر تھی,آپٹیمس کیپیٹل مینجمنٹ ( او سی ایم) نے عید کی چھٹیوں کے دوران دو انفو گرافس جاری کیے , جس کے مطابق 1965-1990 تک پاکستان کی معاشی نمو بھارت کے مقابلے میں کافی بہتر تھی، جس کی شرح نمو 1991-92 میں 6 فیصد تک پہنچ چکی تھی، لیکن اس کے بعد یہ یہ مسلسل زوال کا شکار ہے، جس سے آمدنی میں فرق، غربت اور بیروگاری میں اضافہ ہورہا ہے، جبکہ دوسری طرف بھارت کی معاشی نمو نے 1990 میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا تھا اور اس کے بعد سے بھارت کی معاشی نمو کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سینیئر معیشت دان ڈاکٹر اشفاق حسن نے گراف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گراف بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت آہستہ آہستہ زوال پذیر ہے، اور ہماری آنکھوں کے سامنے ڈوب رہی ہے اور ہم خاموش تماشائیوں کی طرح کھڑے ہوئے تماشا دیکھ رہے ہیں، حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو گزشتہ 15 سالوں کے دوران اوسطا 3.4 فیصد سالانہ رہ گئی ہے، جو مزید کم ہورہی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف چند لوگ ہی اچھی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ اکثریت کی زندگی غربت اور بدحالی کا شکار ہے، آمدنی کا فرق بڑھ رہا ہے، اس سب کے باجود آنے والی حکومتوں کی توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر نہیں ہے۔ ہم اپنی معاشی پالیسی آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے اداروں کے پاس گروی رکھوا چکے ہیں، روپے کی گراوٹ، بلند شرح سود، غیرمنصفانہ ٹیکسیشن، مہنگی یوٹیلیٹیز نے عالمی مارکیٹ میں ہماری صنعتوں کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے، صنعتی پیداوار کم ہورہی ہے جبکہ زرعی پیدوار سطحی ہے، ہمارا انحصار خوراک درآمد کرنے پر بڑھ رہا ہے، پاکستان کم ازکم مزید 5 سال تک آئی ایم ایف کا دست نگر رہے گا، معاشی تنزلی کا سلسلہ چلتا رہے، اور معاشی نمو کم ہو کر 2 فیصد سالانہ پر پہنچ جائے گی، غربت، بیروزگاری، اور قرضوں میں اضافہ ہوگا۔ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے او سی ایم کے سی ای او آصف قریشی نے کہا کہ گراف عوامی طور پر موجود ڈیٹا کی مدد سے بنائے گئے ہیں، جو دو پڑوسی ممالک کے درمیان معاشی موازنے کو ظاہر کرتے ہیں، جو 1947 میں ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے، لیکن مقامی پالیسیوں عالمی جیو پالیٹیکس کی وجہ سے مخالف سمتوں میں سفر کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت اور وہاں کا پبلک سیکٹر پاکستان سے مختلف نہیں ہے، انہوں نے کہا دونوں ایک جتنے نااہل ہیں، لیکن بھارت کی کوالٹی ایجوکیشن، پرجوش نجی شعبے اور سائنس اور ٹیکنالوجی پر فوکس نے بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، بھارت اپنی وسیع آبادی کی وجہ سے مغرب کی آنکھ کا تارا ہے، پاکستان میں ہونے والے کسی بھی چھوٹے سے واقعے کو بھی عالمی میڈیا اچھالتا ہے، لیکن بھارت کے بڑے برے منفی واقعات کو دبا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں سرمایہ کاری پہنچتی ہے اور پاکستان میں آنے سے سرمایہ کار کتراتے ہیں، جبکہ پاکستان اسٹرکچرل اصلاحات بھی ابھی تک نہیں کرسکا ہے جو بھارت نے 1990 میں ہی کرلی تھیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی لہر میں کمی کی پیشگوئی کر دی,ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2024 جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی 5 دہائیوں سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے رواں سال مہنگائی زیادہ رہے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی عدم استحکام معاشی بحالی اور اصلاحات کیلیے اہم چیلنج ہے۔ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی 25 فیصد کی اونچی سطح پر رہنے اور آئندہ مالی سال اس میں نمایاں کمی ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی معیشت سیاسی غیر یقینی اور سیلاب کے باعث سکڑ گئی۔ تعمیراتی شعبے میں لاگت بڑھنے اور ٹیکسز میں اضافے سے ترقی متاثر ہوئی ہے, پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت کیلیے اقدامات کی ضرورت ہے جب کہ رواں مالی سال زرعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بہتری آنے کی امید ہے۔
2013 میں کوٹ لکھپت جیل میں قید کے دوران بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے والا ملزم عامر تانبا کو گھر میں قتل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے اسلام پورہ گنگا اسٹیریٹ میں نامعلوم ملزمان نے عامر تانبا کے گھر میں گھس کر فائرنگ کردی جس سے عامر تانبا شدید زخمی ہوگیا، عامر کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا۔ عامر تانبا کےاہلخانہ کے مطابق عامر کو قتل سے پہلے کافی عرصے سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے، واقعہ کا مقدمہ عامر کے بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہےجس کے مطابق عامر کو تین گولیاں ماری گئیں، 2حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار ہوکر آئے ،ایک نے ہیلمٹ جبکہ دوسرے نے ماسک پہن رکھا ہے۔ خیال رہے کہ عامر تانبا نے 2013 میں ساتھی قیدیوں کے ساتھ مل کر لاہور اور فیصل آباد میں بم دھماکوں میں ملوث بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ پر حملہ کیا تھا، سربجیت سنگھ اس حملے میں شدید زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔ سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے والے قیدیوں نے موقف اپنایا کہ معصوم پاکستانیوں کی جان لینے والے سربجیت سنگھ پر حملہ کیا، واقعہ کا مقدمہ عامر تانبا اور مدثر کے خلاف درج کیا گیا تھا تاہم سیشن کورٹ نے اس کیس میں دونوں ملزمان کو بری کردیا تھا۔
یوٹیوبر عادل راجا برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا ایک کیس ہار گئے ہیں، عدالت نے عادل راجا پربریگیڈیئر(ر) راشد نصیر کے خلاف بے بنیاد الزاما ت عائد کرنے پر 10ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے برطانیہ میں مقیم یوٹیوبر عادل راجا کی جانب سے عائد بے بنیاد الزامات پر برطانیہ کی عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، عادل راجا نے عدالت میں اس مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست دی تاہم وہ دوران سماعت اپنے لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ برطانوی عدالت نے اپنے فیصلے میں عادل راجا کو بریگیڈییئر(ر) راشد نصیر کو کیس پر آنے والے اخراجات اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 10ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کا حکم دیا ہے اور کہا کہ ہے کہ عادل راجا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 9 پبلکیشنز میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی ہتک کی۔ خیال رہے کہ عادل راجہ کو برطانیہ کی ہائی کورٹ میں وقت شدید دھچکا لگا جب ان عدالت نے راشد نصیر کے ہتک عزت کیس میں حکم امتناع کی درخواست سمیت ان کی تمام درخواستیں مسترد کردیں، اور عادل راجا کو 17 اپریل 2024 تک راشد نصیر کو 5ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کا حکم دیا۔ دوران سماعت عادل راجا کے وکیل اور پاکستان تحریک انصاف برطانیہ کے رہنما مہتاب انور کے ذریعے عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور عدالتسے راشد نصیر کے ہتک عزت کے کیس میں حکم امتناع کی درخواست دی، مگر عدالت نے ان کے تمام دلائل کو مسترد کرتےہوئے ان کی جانب سے عائد تمام الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیدیا۔
اغوا ہونے والی بیٹی 11 سال بعد اچانک ماں کو مل گئی,صوبہ سندھ میں گیارہ سال قبل ہونے والی لڑکی اب تک کیسے اور کیوں زندہ رہی اور اسے کس مقصد کیلئے زندہ رکھا گیا، جب یہ انکشافات سامنے آئے تو سننے والے حیران رہ گئے۔ اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ اس عید پر اس سے اچھا پروگرام شاید مرتب نہیں کیا جاسکتا تھا,شاید ہی کوئی ماں ایسی ہو جس نے اس کرب سے گزرتے ہوئے اور پل پل تڑپتے ہوئے وقت نہ گزارا ہو جو کچھ اس مغویہ کی ماں اور خود مغویہ نے برداشت کیا وہ بھی ایک علیحدہ داستان ہے۔ انہوں نے بتایا گیارہ سال کی جدائی کے بعد ماں نے اپنی بیٹی سے ملاقات کی۔ کئی برسوں کی کوششوں کے بعد وہ آج اپنی بیٹی سے ملنے اور اسے گلے لگانے میں کامیاب ہوئی تھیں آج سے گیارہ سال قبل پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے کھیوڑہ سے ایک کم عمر لڑکی طاہرہ بتول کو اغوا کیا گیا اور اسے کچے کے دور دراز علاقے میں ڈاکوؤں کے حوالے کردیا گیا جہاں سرداروں نے اپنے کارندے سے اس کا جعلی نکاح کرکے شادی بھی کروادی اور وقتاً فوقتاً اس کی آبرو ریزی بھی کرتے رہے۔ یہ علاقہ اتنا خطرناک تھا کہ یہاں سے فرار ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں تھا، گیارہ سال کے دوران اس کے ہاں تین بچوں کی پیدائش بھی ہوئی، ان دنوں شدید بیماری کے سبب علاج کیلئے اسے نواب شاہ کے اسپتال لایا گیا جہاں اس کی ملاقات ایک خدا ترس خاتون سے ہوئی جس نے اس کی ویڈٖیو ریکارڈ کرکے ٹیم سرعام تک پہنچائی۔ ٹیم سرعام کی کوششوں سے مغویہ کی والدہ کا پتہ چل گیا تاہم انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی گمشدہ بیٹی مل چکی ہے، بعد میں طاہرہ کی بازیابی کیلئے کارروائی کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں چھاپہ مار کر مغویہ کو بچوں سمیت بازیاب اور اس کے شوہر کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ گیارہ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں ماں کے سامنے اچانک اس کی گمشدہ بیٹی کو سامنے لایا گیا تو جذبات پر قابو نہ پاتے ہوئے دونوں ماں بیٹی ایک دوسرے سے لپٹ کر آبدیدہ ہوگئیں لیکن ان کے یہ آنسو غم کے نہیں بلکہ خوشی کے تھے۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم اس سے قبل بھی بہترین اقدامات کے ساتھ کئی لوگوں کے کا آچکی ہے, ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کرکے قائد آباد کے پولیس افسران کی کرپشن کو بے نقاب کردیا۔ شہر قائد میں پولیس کے اعلیٰ افسران گٹکے اور منشیات کی فروخت کا سدباب کرنے کے بجائے رشوت لے کر فروخت کی اجازت دے رہے ہیں,کراچی کے ضلع شرقی کے علاقے قائد آباد اور اسٹیل ٹاؤن میں تعینات 3 رشوت خور ڈی ایس پیز کو رنگے ہاتھوں پکڑ ا گیا تھا۔
جمعیت علما اسلام نے بلوچستان کے علاقے پشین میں پی ٹی آئی اور گرینڈ الائنس کے جلسے میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف لگنے والے نعروں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے شدید مذمت کردی,جمعیت علما اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے کہا پشین جلسے سے پی ٹی آئی کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی اور منہ میں رام رام اور بغل میں چھری کی اصل حقیقت عوام نے بھی دیکھ لی۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کو شیرافضل مروت جیسوں کو پٹا ڈالنا ہوگا، محمود خان اچکزئی نے کہا تھا جلسے میں کسی کو گالی نہیں دیں گے مگر لگتا ہے ان کی سیاست صرف سیاسی قائدین کو شیر افضل جیسے لوگوں سے گالیاں دلوانا ہے۔ ترجمان جے یو آئی نے کہا شیر افضل جیسے لوگ پی ٹی آئی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک رہے ہیں، ناکام جلسے کو شاید ایسے نعرے لگوا کر میڈیا اور عوام کی توجہ کا مرکز بنایا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کو اقتدار سے نکالا ،منہ کو لگام نہ دیا تو اپوزیشن کرنے کے جوگے بھی نہیں چھوڑیں گے۔ پشین میں گرینڈ الائنس کے جلسے میں شیر افضل مروت کے اسٹیج پر آتے ہی تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنان نے ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگائے جس پر پی ٹی آئی رہنما نے نعروں سے روکتے ہوئے کہا کہ ابھی رک جائیں بات چیت چل رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی چھ جماعتوں نے ہفتے کو حکومت مخالف تحریک کا آغاز کر دیا,جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے,حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنے والے اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد شامل ہیں۔ اس تحریک کا آغاز بلوچستان کے ضلع پشین سے کیا گیا ہے جہاں اس سلسلے میں ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ان چھ جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی,اس حوالے سے ایک قراردادیں بھی جلسے میں منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فارم 45 کے تحت انتخابی نتائج مرتب کر کے اعلان کیا جائے۔ جلسے میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور ملک کے تمام ادارے عوام کے منتخب کردہ پارلیمان کے تابع ہوں۔ پارلیمنٹ کو خودمختار اور اداروں کی مداخلت سے پاک کیا جائے۔‘ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ’آئین کی پاسداری ہوگی تو میرا لیڈر قیدی نمبر 804 عمران خان وزیر اعظم ہوں گے۔‘عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ’ہمارے کچھ مطالبات بھی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ اپوزیشن اتحاد کے اس جلسے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ’پشین جلسے سے ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی سے دوچار ہو گئی ہے۔
نوشکی میں ایران جانے والے 9 مسافروں کے قتل کے ہولناک واقعہ کے حوالے سے بس میں موجود ایک مسافر کا بیان سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سٹی تھانہ نوشکی میں موجود نوشکی واقعہ کی بس میں سفر کرنے والے ایک مسافر سجاد نے واقعہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے، سجاد کے مطابق ہماری بس میں تقریبا 70 افراد موجود تھے، بس میں ہم 15 مرد اور 4 خواتین ایران جانے والے مسافر تھے اور کوئٹہ سے بس میں سوار ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بس نوشکی کے قریب پہنچی تو کچھ نقاب پوش افراد نے گاڑی میں آئے اور انہوں نے بس کو روکا اور اندر گھس آئے، نقاب پوش افراد نے بس میں سے 9 افراد کو نیچے اتارا اور ڈرائیور سے کہا کہ بس آگے لے جاؤ۔ مسافر سجاد نے کہا کہ بس کا ڈرائیور بس چلاتے ہوئے اسے نوشکی تھانے تک لے آیا، جب سے ہم یہاں نوشکی تھانےمیں موجود ہیں،بس میں سوار مقامی افراد تھانے سے چلےگئے ہیں۔ ایک اور بچ جانے والے مسافر زاہد نے بتایا کہ ’میں بس میں سویا ہوا تھا کہ اچانک آواز آئی۔۔۔ سب اپنے شناختی کارڈ نکالو اور جو پنجابی ہیں وہ باہر آ جاؤ۔‘ انہوں نےسب کے شناختی کارڈ دیکھنا شروع کردیے انہوں نے مجھے بھی بس سے نیچے اتارامگر وہ خوش قسمت تھے کی ان کی زندگی بچ گئی۔ زاہد کے مطابق جب وہ نیچے اترا تو دہشت گرد کسی سے بات کر رہے تھے تو میں موقع پا کربس سے دور چلا گیا۔ میں چھپ کر بیٹھ گیاتھوڑی دیر بعدگولیاں چلنے کی آواز آئی اور پھر بس وہاں سے چلی گئی۔ خیال رہے گزشتہ رات کوئٹہ سے تفتان جانے والی ایک بس سے نامعلوم افراد نے 9 مسافروں کو اغوا ء کرکے قتل کردیا تھا، مقتولین کی گولیاں لگی لاشیں جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے برآمد ہوئی ہیں۔ اسی علاقے میں قومی شاہراہ پر فائرنگ کا ایک اورواقعہ پیش آیا جس میں نامعلوم افراد نے گاڑی نا روکنے پر فائرنگ کردی جس سے گاڑی کے ڈرائیور سمیت 2 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔