مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کھاد کی من پسند قیمتوں کا تعین کرنے، کارٹیلائزیشن کے ذریعے مصنوعی نرخ مقرر کر کے کسانوں کو مالی نقصان پہنچانے پر 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں اور ان کی انڈسٹری ایسوسی ایشن پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
سی سی پی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، کمیشن کے دو رکنی بینچ، جس میں ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور سلام امین شامل تھے، نے ازخود نوٹس کے تحت کھاد کی قیمتوں کے گٹھ جوڑ سے متعلق تحقیقات کیں، جن کے نتیجے میں فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، بن قاسم لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں پر فی کس 5 کروڑ روپے، جب کہ فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (FMPAC) پر ساڑھے 7 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق نومبر 2021 میں ان کمپنیوں اور ان کی نمائندہ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک مشترکہ "آگاہی مہم" کے تحت اشتہار شائع کیا گیا، جس میں 50 کلوگرام یوریا بیگ کی ملک بھر میں یکساں قیمت 1,768 روپے مقرر کی گئی۔ کمیشن کے مطابق یہ اقدام مسابقتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی تھا۔
سی سی پی نے واضح کیا کہ ہر کمپنی کی پیداواری لاگت، صلاحیت اور مارکیٹ میں رسائی مختلف ہونے کے باوجود یکساں قیمت کا اعلان کرنا "کارٹلائزیشن" یعنی کاروباری گٹھ جوڑ کے مترادف ہے، جو کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قیمتوں کا اعلان حکومتی ہدایت پر کیا گیا تھا، تاہم کمیشن نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی سرکاری ہدایت یا حکم نامہ موجود نہیں تھا جو اس اقدام کا جواز فراہم کرتا ہو۔
سی سی پی نے کہا کہ قیمتوں کا یہ گٹھ جوڑ خاص طور پر ربیع اور خریف کے اہم زرعی سیزن میں کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا، کیونکہ اس سے کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ ہوا اور زرعی پیداواری لاگت بڑھ گئی۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ سی سی پی نے 2010، 2012 اور 2014 میں بھی ان کمپنیوں کو وارننگ جاری کی تھی، تاہم وہ مؤثر اصلاحات یا دیرپا بہتری لانے میں ناکام رہیں۔
کمیشن کے رکن ڈاکٹر کبیر سدھو نے اپنے تبصرے میں کہا کہ کسی بھی کاروباری یا تجارتی تنظیم کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ منڈی میں قیمتوں کا تعین کرے۔ انہوں نے اس اقدام کو منڈی کی شفافیت اور صارفین کے مفادات کے خلاف قرار دیا۔
سی سی پی نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ مستقبل میں کاروباری اداروں کے لیے ایک مثال بنے گا اور مارکیٹ میں آزاد مسابقت کو فروغ دینے میں مدد دے گا۔