خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں ایف آئی اے افسران کی تعیناتی کرپشن کو روکنے میں ناکام رہی۔ بلکہ، ایف آئی اے افسران خود ہی ڈسکوز کے ساتھ مل گئے۔ ذرائع کے مطابق، وزارت داخلہ نے پاور ڈویژن کو ایک خط لکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈسکوز میں کرپشن کا سلسلہ ایف آئی اے افسران کی مدد سے جاری ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز میں بدانتظامی اور کرپشن دیرینہ مسائل رہے ہیں۔ حکومت نے ان کمپنیوں میں کرپشن کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں مؤثر نگرانی کے لیے ایف آئی اے افسران کی تعیناتی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق، خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی تک ڈسکوز میں ایف آئی اے افسران کی تعیناتی کے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہو سکے۔ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں یہ کمیٹی ڈسکوز میں کرپشن کی تحقیقات کرے گی، اور اس میں ایڈیشنل سیکرٹری پاور اور ایف آئی اے کے سینئر افسران شامل ہوں گے۔
صادق آباد – شہر کے کچے علاقے میں بڑھتی ہوئی اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے۔ مقامی پولیس کے اہلکار خوف کی وجہ سے اپنے مورچوں سے دستبردار ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، کچے کے علاقے میں قائم 50 سے زائد پولیس مورچے خالی ہو چکے ہیں۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب کچھ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد باقی ملازمین نے ڈیوٹی پر آنے سے انکار کر دیا۔ آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق خالی ہونے والے مورچوں کی وجہ سے کچے کے ڈاکو بآسانی علاقے سے باہر آ کر پکے علاقوں میں وارداتیں کرنے لگے ہیں۔ لاکھوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے یہ مورچے اب ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ پولیس کی ناکافی گشت کے باعث، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مورچوں میں تعینات پولیس اہلکاروں کو عارضی طور پر پولیس لائن طلب کیا گیا ہے، اور جلد ہی ان کی ڈیوٹیاں بحال کر دی جائیں گی۔ پولیس کے ترجمان نے اس صورتحال پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچے میں پولیس کی نفری مستقل موجود ہے، جبکہ خالی ہونے والے مورچے عارضی تھے۔ ترجمان نے شہریوں کو یقین دلایا کہ پولیس کی کارروائیاں جلد بحال کی جائیں گی تاکہ عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ملک بھر میں بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بہتر مستقبل کے خواب دیکھنے والے نوجوان فراڈ کرنے والوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے اغوا برائے تاوان سیل کی طرف سے ایک بڑی کارروائی کی گئی ہے جس میں ایک ایسے گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے جو متعدد لڑکوں کو اغوا کرنے کے بعد ان سے جبری مشقت کروا رہے تھے اور فروخت کرنے میں بھی ملوث تھے۔ لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے اغوا برائے تاوان سیل نے آزاد کشمیر کے شہر کوٹلی میں کارروائی کرتے ہوئے اغوا کیے گئے 29 لڑکوں کو بازیاب کروایا ہے جن کی عمریں 15 سے 18 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ پولیس نے لڑکوں سے جبری مشقت کروانے والے اس گروہ کے 4 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے اور باقی ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جبری مشقت کے لیے ملزمان لڑکوں کو کشمیر لے جاتے تھے اور بھاگنے کی کوشش کرنے والے لڑکوں پر تشدد بھی کیا جاتا تھا۔ ملزموں نے لڑکوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر مختلف شہروں سے اکٹھا کیا تھا اور وہ لڑکوں سے جبری مشقت کروانے کے علاوہ انہیں بدفعلی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب سے بچوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر اغوا کر کے کشمیر لے جا کر لڑکوں سے جبری مشقت کروائی جاتی تھی، لڑکوں کو جبری مشقت کے ساتھ ساتھ جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا اور ان سے بدفعلی کی جاتی تھی۔ ملزموں سے تفتیش کی جا رہی ہے جس میں مزید انکشاف بھی سامنے آنے کی توقع ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نوجوان سوشل میڈیا کے منفی استعمال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ نے یہ گفتگو ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی بحالی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی ، اجلاس میں وفاقی سیکرٹری بین الاصوبائی رابطہ کے علاوہ دیگر متعلقہ صوبائی و وفاقی محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی اولین ترجیحات میں محکمہ جاتی کھیلوں کا فروغ بھی شامل ہے، محکمہ اسپورٹس پالیسیاں تشکیل دیں تاکہ کھلاڑیوں کو ملازمتیں مل سکیں ،ہر ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مل کر ملک میں ایک کھیل دوست ماحول پیدا کرنا ہوگا تاکہ ہر فرد کھیلوں کی طرف راغب ہو،محکموں میں اسپورٹس کوٹہ مختص کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، جن قوموں کے کھیلوں کے میدان آباد ہوتے ہیں ان قوموں کے حوصلے بھی بلند ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں، کھیلوں جیسی صحت مند سرگرمیاں نوجوان کو مصروف اور ان کی سوچ کو مثبت رکھے گی، کھیلوں کی ترقی سے ہم اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں۔
پاکستان کے نوجوان ملکی حالات کی وجہ سے اپنے مستقبل سے مایوس ہو چکے ہیں اور بہتر روزگار کے لیے ان کی پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی طرح دوسرے ملک پہنچ جائیں جس کے لیے وہ ڈنکی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ذرائع کے مطابق بہتر روزگار کی تلاش میں ڈنکی لگا کر ماریطینیہ سے سپین جانے والی کشتی میں سوار 4 پاکستانی شہری بھی دم گھٹنے کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈنکی لگا کر مارطینیہ سے سپین جانے والی کشتی میں سوار 4 پاکستانی شہریوں میں سے ایک کا تعلق وزیرآباد سے بتایا جا رہا ہے، وزیرآباد کے نوجوان ابوہریرہ کی شادی 2 سال پہلے ہی ہوئی تھی۔ مارطینیہ سے سپین کی طرف سفر کرنے والی کشتی میں سوار چاروں پاکستانی شہریوں کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چاروں پاکستانی شہریوں کو سپین جانے والی کشتی میں پڑے ہوئے سامان کے چھپایا گیا تھا، حادثے میں جاں بحق باقی 3 پاکستانی شہریوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ پچھلے سال بھی یونان میں بھی ایک کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے 9 پاکستانی شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ یونان کشتی حادثہ کے بعد ایف آئی اے لاہور زون نے انسانی سمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیا تھا اور واقعے میں ملوث انسانی سمگلر کو گرفتار کر لیا تھا۔ سمگلرز شہریوں کو یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر 20 لاکھ روپے لیتا تھا اور شہریوں کو پاکستان سے لیبیا اور لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے میں ملوث تھا جس کی نشاندہی پر دیگر ملزموں کے خلاف بھی چھاپے مارے گئے تھے اور 11 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
جمعیت علماء اسلام آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ منظرعام پر لے آئی ہے جس کے مطابق آئین میں 24 ترامیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی طرف سے آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ منظرعام پر لے آئی ہے جسے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔ جے یو آئی نے مسودے میں آئین کے آرٹیکل 38، 175اے، 230، 243 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم کی تجویز دی ہے۔ جے یو آئی کی طرف سے آئینی ترامیم کے لیے مجوزہ مسودے میں یکم جنوری 2018ء سے ہر قسم کے سود کا خاتمہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور قومی وصوبائی ایوانوں میں متعارف کروائی جانے والی کسی بھی قانون سازی کو اسلامی نظریات کونسل سے لازمی منظور کروانے کی تجویز دی گئی ہے۔ جے یو آئی نے مسودے میں تجویز دی ہے کہ پاکستان میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم کو متعارف کروایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ 18 ترمیم مکمل بحال کرنے اور 19 ویں ترمیم کے مکمل خاتمے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔ مسودے کے مطابق آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کرنے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق آئینی بینچ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں تشکیل دینے کی تجویز بھی شامل ہے اور سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے کے علاوہ 4 سینئر ججز پر مشتمل بینچ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ہائیکورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینئر ججوں پر مشتمل آئینی بینچ بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ مسودے میں صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اپیل دائر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مجوزہ ڈرافٹ جے یو آئی نے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا ہے جس پر سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ہمارے اور پیپلزپارٹی کے ڈرافت میں صرف آئینی بینچ اور عدالت کا فرق ہے، اس کے علاوہ کسی نکتے پر ہمیں اعتراض نہیں ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس افسران نے پولیس ایکٹ میں ترامیم اور اختیارات بیوروکریسی کے پاس جانے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں پولیس ایکٹ میں ترامیم کی منظوری پر پولیس لائنز میں سینئر پولیس افسران کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں سینئر پولیس افسران نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پولیس کو اعتماد میں لیے بغیر پولیس ایکٹ ترامیم منظوری کیلئے کابینہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اجلاس میں سینئر پولیس افسران نے پولیس کے اختیارات بیوروکریسی کے پاس جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت ہوگی، پولیس افسران نے ٹرانسفر و پوسٹنگز کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے پر تحفظات کا اظہار کیا تاہم وزیر اعلیٰ اور کابینہ کو اختیار ملنے پر کسی نے اعتراض نہ کیا۔۔ اس اجلاس کے بعد پولیس افسران نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں دعوے کیے جارہے ہیں کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی مخبری اسرائیل کو کرنے کے معاملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قانی سے تفتیش کی جارہی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے مڈل ایسٹ آئی اور یروشلم پوسٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی ، حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد سے لاپتہ تھے تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ ان سے حسن نصر اللہ کی اسرائیل کو مخبری کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ مڈل ایسٹ آئی نےاپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اسماعیل قانی نا صرف زندہ اور محفوظ ہیں بلکہ ان سے تفتیش بھی جاری ہے، باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل قانی اور ان کی ٹیم سے تفتیش کی جارہی ہے، ایرانیوں کو شبہ ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی غیر معمولی دراندازی کی وجہ سے ہر کوئی زیر تفتیش ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی خبررساں اداروں نے یہ خبر دی تھی کہ لبنان میں اسرائیلی حملے کے بعد سے اسماعیل قانی غائب ہیں، ممکن ہے کہ وہ بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔
آئینی ترمیم اور وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے حکومتی مسودہ سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے مسودے میں مجموعی طور پر 53 آئینی ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر اس عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر کریں۔ حکومت مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینئر ججز کے تقرر کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کی سفارش پر یہ تقرریاں ہوں، اس کمیٹی میں وفاقی وزیر قانون، چار اراکین پارلیمنٹ اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے کو شامل کیا جائے، آئینی عدالت کے ججز کا تقرر ایک کمیشن کرے گا ، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔ حکومتی مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کمیشن میں آئینی عدالت کے پانچ سینئر تین ممبران شامل ہوں گے جبکہ اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، سپریم کورٹ بار کا ایک نمائندہ اور چار اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہوں گے۔ حکومت نے تجویز دی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کو یکساں نمائندگی دی جائے گی، چیف جسٹس کی مدت تین سال اور عمر کی بالائی حد 68برس ہوگی۔ اسی طرح حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر سے متعلق آئینی ترامیم کیلئے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ کےججز کا تقرر ایک کمیشن کرے جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پانچ سینئر ترین ججز شامل ہوں، ہائی کورٹس کےججز کے تقرر کیلئے متعلقہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیاجائے جس میں سینئر ترین ججز بھی شامل ہوں جبکہ اس کمیشن میں متعلقہ ہائی کورٹ بار کا نمائندہ اور صوبائی وزیر قانون کو بھی شامل کیا جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 25 اکتوبر 2024ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں، ان کے اعزاز میں 25 اکتوبر کو دن ساڑھے دس بجے الوداعی تقریب رکھی گئی ہے تاہم انہوں نے سرکاری خرچ کی وجہ سے الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ماضی کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی روایات کے مطابق رجسٹرار آفس نے ریٹائر ہونے والے ججوں اور چیف جسٹس آف پاکستان کے اعزاز میں عشائیے کے لیے خط لکھا تھا جس کے جواب میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کر لی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کے نوٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ الوداعی تقریب میں ان کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام نہ کیا جائے کیونکہ اس پر عوام کے پیسوں کے تقریباً 20 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں جس کی ضرورت نہیں ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کے عشائیہ سے انکار کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہو گا کہ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کے لیے فل کورٹ ریفرنس ہو گا جس کے لیے اسسٹنٹ رجسٹرار کی طرف سے اٹارنی جنرل کو بھی دعوتی مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 25 اکتوبر کو چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ساڑھے 10 بجے دن فل کورٹ ریفرنس ہو گا اور عمومی طور پر عشائیے کا اہتمام کیا جاتا ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے معذرت کی گئی ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس ساڑھے دس بجے دن کورٹ روم نمبر 1 میں ہو گا، اس حوالے سے اپنی تقریر تقریب سے قبل بھجوا دیں۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کراچی ایئرپورٹ کے قریب گزشتہ ہفتے ایک خودکش حملے میں پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے 2 چینی انجینئرز سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ واقعے میں رینجرز و پولیس اہلکاروں سمیت متعدد شہری زخمی بھی ہوئے تھے اور موقع پر موجود بہت سے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 5 لاکھ ٹن چینی مزید برآمد کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کمیٹی کے مطابق چینی ملک سے برآمد کرنے کی اجازت اضافی دستیاب ذخائر کے باعث دی جا رہی ہے تاہم ذخائر اور قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کے لیے ایڈوائزری بورڈ چینی برآمد کرنے کی اجازت منسوخ بھی کر سکتا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 30 ستمبر 2024ء تک ملک میں 20 لاکھ ٹن کے قریب چینی کے ذخائر دستیاب تھے، 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے لیے مزید شرائط بھی عائد کی جا رہی ہیں۔ 21 نومبر 2024ء سے شوگر ملز ایسوسی ایشن نئی پیداوار شروع کرنے کا عمل کو یقینی بنائے، برآمد کنندگان 90 دنوں میں چینی برآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق چینی کی برآمد کے عمل کی نگرانی کابینہ کمیٹی کرے گی۔ واضح رہے کہ قبل ازیں 13 جون 2024ء کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس وقت چینی کی قیمت 143روپے 15پیسے فی کلو کے قریب تھی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے فی کلو چینی کا بینچ مارک 2 روپے اضافی مارجن کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا اور چینی کی فی کلو ریٹیل قیمت کا بینچ مارک 145 روپے 15 پیسے مقرر کیا گیا تھا۔ قبل ازیں گزشتہ مہینے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی ملک سے برآمد کرنے کی مدت میں 15 دنوں کی توسیع کرتے ہوئے مدت 60 دن کر دی گئی تھی۔
اسرائیل کی فوج کے جنوبی لبنان میں کیے جانے والے زمینی حملوں کے باعث بھارت کے فوجی بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے پچھلے 2 دنوں کے دوران جنوبی لبنان میں زمینی حملوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سرحد پر اقوام متحدہ کی طرف سے تعینات امن فوج (یونیفل) پر دو حملے کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ان زمینوں حملوں کے نتیجے میں سری لنکا اور انڈونیشیا کے 2،2 فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کے زمینی حملوں کی وجہ سے اب بھارتی فوجی بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں کیونکہ یونائیٹڈ نیشنز انٹیرم فورس ان لبنان (یونیفل) میں تقریباً 600 کے قریب بھارتی فوجی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے بھارتی فوجیوں کو اسرائیل اور لبنان کی مشترکہ سرحد پر 120 کلومیٹر طویل بیلولائن پر تعینات کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی امن افواج (یونیفل) پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں بیلولائن پر بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے اور ہم اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی عمارت کا احترام تمام ملکوں کو کرنا چاہیے اور اقوام متحدہ کو امن فوجیوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہیے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کے مینڈیٹ کا احترام یقینی بنایا جائے، یونیفل کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل لبنان سرحد کے قریب الناقورہ میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے 2 دھماکے کیے گئے جن میں 2 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ یونائیٹڈ نیشنز انٹیرم فورس ان لبنان (یونیفل) کے مطابق اسرائیلی فوج کے بلڈوزر نے ایک چوکی کی حفاظتی دیواروں کو گرا دیا جس کے بعد اسرائیلی فوج کے ٹینک چوکی کے قریب پہنچ گئے۔ اسرائیلی ٹینک کی طرف سے گزشتہ روز بھی الناقورہ ہیڈکوارٹر میں ایک واچ ٹاور کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے باعث 2 فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفل) کو مارچ 1978ء میں لبنان سے اسرائیلی انخلاء کے بعد لبنان میں امن وسلامتی بحال کرنے اور اس علاقے میں لبنان کی اتھارٹی کو بحال کرنے میں لبنانی حکومت کی مدد کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف اکثر جگہوں پر مخصوص دھات سے بنا گلاس نظر آتی ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے تبصرے کیے گئے تھے تاہم اب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی گلاس پکڑے ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مریم نوازشریف کے بعد اب بلاول بھٹو نے بھی گلاس تھام رکھا ہے، مریم نواز تو وزیراعلیٰ پنجاب بن گئیں کیا بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے؟ صحافی شاکر محمود اعوان نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: مریم نواز کے بعد بلاول بھٹو نے مخصوص دھات سے بنا مگ، گلاس تھام لیا ہے۔۔ صحافی خرم اقبال نے لکھا: مریم نواز کے بعد بلاول بھٹو کے ہاتھ میں بھی کرشماتی گلاس؟۔۔!! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: وزیراعظم بننے کے سپنے! بلاول بھٹو زرداری نے بھی مریم نوازشریف کی طرح گلاس پکڑ لیا ہے! کامران محمود نے لکھا:گلاس میں ایسا کیا ہوتا ہے جو پہلے مریم نوازشریف اٹھا کر گھومتی تھی اور اب بلاول بھٹو بھی اٹھا کر گھوم رہے ہیں! ہانیہ نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: یہ گلاس والا پیر کون ہے؟ پہلے مریم نواز گلاس لئے پھرتی تھی اب بلاول بی بی بھی گلاس لئے پھرتی ہیں! ایک صارف نے لکھا: مریم نوازشریف کے بعد بلاول بھٹو کے ہاتھ میں بھی کرشماتی گلاس؟۔۔!! ہادیہ سعدی نے لکھا: مریم نوازشریف نے سٹیل کا گلاس پکڑا اور وزیراعلیٰ بن گئی، اب بلاول بھٹو نے بھی سٹیل کا گلاس پکڑ لیا ہے، بلاول کیا اب وزیراعظم بننے جارہا ہے؟؟؟ شبانہ شوکت نے لکھا:بلاول نے بھی گلاس اٹھا لیا، وزیراعظم تو بنیں گے !
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ کے بہت سے مسائل سامنے آ رہے ہیں جس سے آن لائن کام کرنے والے صارفین کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں موبائل فون کے سگنلز اور انٹرنیٹ کے بہت سے مسائل سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے آن لائن کام کرنے والے صارفین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بین الاقوامی کمپنیوں نے انہیں کام دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ہفتوں میں پشاور میں جہاں بھی جائیں تو ایک ہی شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ یہ ہے کہ موبائل میں سگنلز نہیں آرہے نہ ہی وٹس ایپ کام کر رہا ہے، انٹرنیٹ سگنلز بھی بہت کم آرہے ہیں۔ موبائل فون وانٹرنیٹ سگنلز نہ آنے کی وجہ سے جہاں اساتذہ پریشان ہیں وہیں پر طلباء کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موبائل وانٹرنیٹ سگنلز نہ آنے کی وجہ سے پروفیسرز کیلئے کلاسز ارینج کرنا، طلباء کیلئے لیکچرز تیار کرنا مشکل ہو گیا ہے جبکہ آن لائن ٹرانسپورٹ سروس استعمال کرنے والے بھی پریشان ہے۔ پشاور یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر صنم خٹک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی حالت بہتر کرنے میں فری لانسرز کا اہم کردار ہے، موبائل سگنل بند کرنے یا انٹرنیٹ سلو کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ موبائل سگنلز کی بندش اور سلو انٹرنیٹ کی وجہ سے مختلف شعبوں میں آن لائن کام سے جڑے ہوئے افراد کی راہ میں رکاوٹ ہے جس سے ملکی معیشت کا بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں موبائل فون نیٹ ورک جزوی طور پر متاثر ہے اور ایسے میں بہت سے نجی سکولوں کی طرف سے بچوں کے لیے تعطیل کا اعلان کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ، ناصر باغ روڈ اور حیات آباد کے علاقوں میں نجی سکولز بند رہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ برس جولائی سے زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یہ اعلان اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا اورکہا کہ جنوری میں زرعی شعبے پر ٹیکس نافذ کرنے کے حوالے سے قانون سازی کریں گے اور یکم جولائی سے اس ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر بات چیت ہورہی ہے، چین سے بجلی کے منصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بھی بات کررہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہوجائیں گے۔ خیال رہے کہ وزیرخزانہ نے رواں برس جولائی میں زرعی شعبے کوٹیکس نیٹ میں لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ملانا چاہیے، اگر ہم نے ایسا نا کیا تو ہم دوبارہ تنخواہ دار طبقے کی طرف ہی جاتے رہیں گے، ہمیں ملک کو بیلنس آف پیمنٹس کے ایشو سے باہر نکالنا ہوگا،، زراعت وفاقی نہیں بلکہ صوبائی شعبہ ہے، اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔
پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر افغان سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی تاہم پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی جس سے افغان جارحیت ناکام ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ پاک افغان بارڈر نوشکی غزنالی سیکٹر میں اس وقت پیش آیا جب افغان سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی فورسز کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے کام کے دوران پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کردی۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان جارحیت کو بروقت اور بھرپور جواب دیا جس سے افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان کی جانب سے واقعہ کے حوالے سے جاری کردہ ردعمل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے بروقت اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اپنی علاقائی سالمیت پر کسی بھی صورت کوئی حرف نہیں آنے دے گا۔ سینئر صحافی نصر اللہ ملک نے واقعہ کی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان نے افغان جارحیت کے جواب میں بھرپور کارروائی کی، پاکستان کی موثر کارروائی سے افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے تاجروں کو بجلی کی فی یونٹ قیمت 9 سے 10 سینٹ تک کرنے کی یقین دہانی کروائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آل ٹیکسٹائل ملز پروسیسنگ ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے کہا کہ ہماری صنعتیں آہستہ آہستہ بند ہو رہی ہیں جس کی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتیں ہیں، گیس کی قیمت شاید کم نہ ہو سکے لیکن بجلی کی قیمتیں کم ہونے کی توقع ہے۔ معروف کاروباری شخصیت وچیئرمین ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا نے تقریب سے خطاب میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت جلد 9 سے 10 سینٹ تک ہو جائے گی۔ غیرملکی قرضوں کو ادا کرنے کے لیے 100 ارب ڈالر صرف میٹنگز کرنے سے اکٹھے نہیں کیے جا سکتے اس کے لیے عملی طور پر اقدامات کرنے پڑیں گے۔ چیئرمین ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ پچھلے سال کی نسبت 3 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں کمی واقع ہوئی ہے دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام تو صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان کا فون سننے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی طرف سے یقینی دہانی کروائی گئی ہے کہ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 9 سے 10 سینٹ تک ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا تھا کہ اگلے 4 سالوں کے دوران پاکستان نے 100 ارب ڈالر ادائیگیاں کرنی ہیں، پاکستان نے مالی سال 2027ء میں 8 ارب 71 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں۔ مالی سال 2028ء کے دوران پاکستان کو 7 ارب 68 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہے اور اگر قرض رول اوور نہیں ہوتا تو ادائیگیوں کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
کالعدم تنظیم "بلوچ لبریشن آرمی" نے بھارتی خفیہ ایجنسی"را" کی طرز پر اپنا خصوصی انٹیلی جنس سیل قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کالعدم قرار دی گئی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی بغل بچہ تنظیم بن گئی ہے، بی ایل اے نے "زیفائر انٹیلی جنس ریسرچ اینڈ اینالسز بیورو"(زراب) کے نام سے اپنا انٹیلی جنس سیل قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے بی ایل اے نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ زراب بی ایل اے کا ایک منظم اور مربوط ونگ ہے ، اس ونگ میں سینکڑوں پیشہ ور افراد، جاسوس، مخبر، محققین، ڈیٹا اینالسٹس ، آئی ٹی ایکسپرٹس اور تجزیہ کار شامل ہیں۔ بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ زراب کے کئی اراکین ملکی تنصیباب میں گھسنے میں کامیاب بھی ہوگئے ہیں اور جلد اس کےنتائج آنا بھی شروع ہوجائیں گے۔ خیال رہے کہ بی ایل اے نے کراچی میں چینی باشندوں کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں دو چینی شہریوں سمیت 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، بی ایل اے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی انگلیوں پر ناچتی ہے، بی ایل اے کو بھارت سے اسلحہ، ٹریننگ کے علاوہ مالی تعاون بھی حاصل ہوتا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں شرکت کے لیے بیرون ممالک میں موجود اراکین اسمبلی کو وطن واپس آنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے جس میں خصوصی قانون سازی ٹیبل کو ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے بیرون ممالک میں موجود اراکین اسمبلی کو وطن واپس آنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 26 ویں آئینی ترامیم منظور کروانے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، حکومت کی طرف سے ایک طرف تو نمبرز گیم پوری ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو دوسری طرف آرٹیکل 63-A پر عدالتی فیصلے کی حکومتی خواہشات کو تقویت ملی ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ وسینٹ اجلاس 18 اکتوبر 2024ء کو بلا لیا ہے جن میں امکان ہے کہ آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں آئینی ترامیم کے معاملے پر اپوزیشن بھی متحرک ہو چکی ہے، مولانا فضل الرحمن سے تحریک انصاف کے وفد نے اہم ملاقات کی ہے جس میں اس حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔ حکومت نے آئینی ترامیم کا غیرحتمی مسودہ پیش تھا جبکہ اپوزیشن بھی ایک مسودہ تیار کر رہی ہے جس کے لیے پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کام کر رہی ہے اور جے یو آئی ف اس حوالے سے تحریک انصاف سے بھی مشاورت کر رہی ہے۔ آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل ہونے سے پہلے ہی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 63-A کے عدالتی فیصلے کے بعد حکومت نمبرز کی فکر سے آزاد ہو گئی ہے، میں حکومت کو انتظار کرنے کا کیوں کہوں؟ حکومت کہے گی کہ مولانا ساتھ ہوں یا نہ ہوں 63-A کے بعد نمبرز پورے کر سکتے ہیں۔ حکومت کہہ سکتی ہے کہ ہم یہ کام ایس سی او سے پہلے نپٹا لیتے ہیں، نمبرز پورے ہیں تو حکومت انتظار کیوں کرے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل وزیراعظم ہائوس میں ہو گا جس میں ایس آئی ایف سی اور مختلف ملکوں کے ساتھ کیے گئے ایم او یوز اور معاہدوں کی منظوری دی جائے گی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کا اعلیٰ سطح وفد سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں پاکستان پہنچ چکا ہے جس کے ساتھ پاکستان کے 2 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے مونال ریسٹورنٹ کو گرانےکے حکم کے باوجود اس پر اسٹے دینےوالے سول کورٹ کے جج انعام اللہ کو معطل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ اسلام آباد کو گرانے کا حکم دیا تھا تاہم سول کورٹ کے سینئر جج انعام اللہ نے اس پر اسٹے آرڈر جاری کردیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے انعام اللہ کو معطل کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کا حکم جاری کردیا ہے اور انہیں آج ہی ہائی کورٹ طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سول جج انعام اللہ کو او ایس ڈی بناکر ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیدیا ہے اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جون میں سوہاوہ روڈ پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو 3 ماہ میں مکمل طور پر ختم کرنے کا ایک حکم جاری کیا تھا اور گزشتہ ماہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں بھی مسترد کردی تھیں۔

Back
Top