خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
خلائی وڈیجیٹل ترقی کی طرف سفر، پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کر لیا! پاکستان نے خلائی و ڈیجیٹل ترقی میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملک کے دوردراز علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بڑھانے کی طرف سفر شروع کر دیا ہے اور براڈبینڈ سروس کی فراہمی کا آپشن بھی دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کا پہلا ملٹی مشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم 1 آپریشن کیا جا چکا ہے جسے ملک کی خلائی وڈیجیٹل ترقی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پاک سیٹ - ایم ایم 1 کے کامیابی سے آپریشن ہونے کے ساتھ ہی پاکستان کے مواصلاتی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی جس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ ایم ایم 1 سیٹلائٹ کے ذریعے اب ملک کے دوردراز علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں اضافہ ہو گا جس سے حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کو فروغ ملے گا۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے ای گورننس ڈویلپمنٹ انڈیکس کی فہرست میں پاکستان نے 14 درجے ترقی کرلی ہے اور متعدد ممالک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 136 ویں نمبر پر آگیا ہے جو کہ 2022ء میں اس فہرست میں 150 ویں نمبر پر تھا۔ پاک سیٹ - MM1 عالمی خلائی صنعت اور صنعتی ترقی کے میدان میں پاکستان کی موجودگی میں اضافہ کرنے کیلئے اہم ترین کردار ادا کرے گا۔ پاک سیٹ- MM1 سیٹلائٹ کے ذریعے کمیونٹی ایجوکیشن، ٹیلیویژن براڈکاسٹنگ سروس اور کمیونٹی انٹرنیٹ جیسی خدمات فراہم کر کے مقامی صنعتوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان میں مختلف شعبوں میں جدت اور تحقیق کی سہولت بھی میسر آئے گی جس سے مقامی چیلنجز سے نپٹنے کے لیے جدید ترین حل تیار کرنے میں معاونت حاصل ہو گی۔ ایس آئی ایف سی کے اس اقدام کو پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے جس سے ملک کے دوردراز علاقوں تک انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں بہتری پیدا ہو گی اور ان علاقوں کے شہریوں تک بنیادی سہولیات تک رسائی ممکن ہو گی۔ پاک سیٹ - MM1 کی کامیاب ٹیسٹنگ کی تقریب میں ماہرین اور سرکاری حکام کے علاوہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ شریک ہوئے اور قومی ترقی کے فروغ میں سیٹلائٹ کے کردار پر خوشی کا اظہار کیا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی پہلی نیشنل سپیس پالیسی بن چکی ہے اور اس سیٹلائٹ کے آپریشنل ہونے سے ملک کے پسماندہ علاقوں کی تقدیر بدل جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق یہ اعلان چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت ہونے والے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا،اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے آئینی ترامیم کی مخالفت میں بھرپور مزاحمت کا عزم کرتے ہوئے جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم اور بانی چیئرمین عمران خان کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کے خلاف جمعہ کے روز ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا۔ اجلاس میں ریجنل اور مقامی تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضلعی ہیڈکوارٹرز کے باہر نماز جمعہ کے بعد پُرامن اور منظم احتجاج کریں، اجلاس میں دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے دستور کو مسخ کرنے کی حکومتی کوششیں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی، اعلامیہ میں آئین کی بالادستی پر یقین رکھنے والے تمام افراد کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ سیاسی کمیٹی نے عمران خان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے ساتھ ساتھ عمران خان کی بہنوں، اعظم سواتی، انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ اور تحریک انصاف بلوچستان کے صدر سمیت تمام گرفتار رہنماؤں، کارکنوں اور اراکینِ پارلیمان کی فوری رہائی پر بھی زور دیا۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف (عالمی امدادی فنڈ برائے اطفال) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں غذائی قلت کے شکار 20 لاکھ بچوں کو زندگی بچانے کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی خوراک (آر یو ٹی ایف) خریدنے کیلئے فنڈز کی کمی کے باعث موت کا خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق غذائی قلت سے متاثرہ ہونے والے 12 ملکوں میں پاکستان سمیت یوگنڈا، کانگو، جنوبی سوڈان، کینیا، مدغاسکر، سوڈان، کیمرون، نائجر، چاڈ، نائجیریا اور مالی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں برس پاکستان میں شدید غذائی قلت کے شکار صرف 2 لاکھ 62 ہزار بچوں (متاثرہ ایک تہائی بچے) کو زندگی بچانے والی خوراک (آر یو ٹی ایف) فراہم کی جا سکی ہے، آر یو ٹی ایف کی موجودہ سپلائی 2025ء تک ختم ہونے کا امکان ہے جس سے بچوں کے علاج کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دھچکا پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔ ڈائریکٹر یونیسیف برائے چائلڈ نیوٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ وکٹراگایو کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ پچھلے 2 سالوں میں بہت سے ملکوں میں تنازعات، موسمیاتی بحرانوں اور اقتصادی جھٹکوں کی وجہ سے 5 برس سے کم بچوں میں شدید غذائی قلت کے اثرات بڑھ رہے ہیں۔ ماں اور بچوں کی غذائیت کے بحران میں مبتلا ملکوں میں بچوں کی غذائیت کے پروگراموں میں اضافہ کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس خاموش قاتل سے لڑنے والے تقریباً 20 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، فنڈز کی قلت سے 12 شدید متاثرہ ملکوں میں بچوں کو آر یو ٹی ایف فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ چاڈ، نائجر، نائجیریا اور مالی جیسے ملک پہلے سے ہی جان بچانے والی خوراک آر یو ٹی ایف کی قلت کا شکار ہے یا ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان سمیت یوگنڈا، کانگو، کینیا، جنوبی سوڈان، مڈغاسکر، سوڈان اور کیمرون بھی آئندہ سال کے وسط میں آر یو ٹی ایف کی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔ پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے بتایا کہ آر یو ٹی ایف کے ذخیرہ میں کمی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات ضروری ہیں کیونکہ یہ غذائی قلت کے شکار بچوں کی بقا وبحالی کیلئے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید خطرے سے دوچار علاقوں میں آر یو ٹی ایف کی فوری طور پر فراہمی اور بچوں کے علاج معاملے کے پروگراموں میں بہتری بچوں کی جان بچانے اور صحت کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔ یونیسیف نے اپیل میں پاکستان کیلئے آر یو ٹی ایف کے 30 لاکھ کارٹنز کیلئے فنڈز کی کمی کے باعث 1 کروڑ 19 لاکھ ڈالر فوری فنڈز چاہئیں جبکہ دیگر ملکوں میں غذائی قلت سے لڑتے بچوں کیلئے 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر چاہئیں۔
بنگلہ دیش میں طلباء نے سپریم کورٹ میں تعینات عوامی لیگ کے حامی ججز کو "فاشسٹ ججز" قرار دے کر ان کے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے۔ غیر ملکی خبررسا ں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں طلباء تنظیموں نے سپریم کورٹ کے احاطے میں داخل ہوکر احتجاج کیا، صبح 11 بجے سے شروع ہونے والے احتجاج میں طلباء کی بڑی تعداد نے شریک ہوکر نعرے بازی کی ، اس موقع پر بی این پی سے وابستہ وکلاء نے بھی الگ الگ کھڑے ہوکر اسی مطالبے پر آواز اٹھائی۔ طلباء نے اس موقع پر عوامی لیگ کے حامی ججز کو فاشسٹ ججز قرار دیا اور ان ججز کے فوری استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیشی طلباء نے ہائی کورٹ کے گھیراؤ کا بھی اعلان کرتے ہوئےججز کے استعفوں کا مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ کے احاطے میں احتجاج کیلئے منگل کی شام کو فیس بک پر کال دی گئی تھی۔ اس سے قبل 10 اگست کو طلباء نے ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کرکے اس وقت کے چیف جسٹس عبیدالحسن اور اپیلٹ ڈویژن کے دیگر ججز کے استعفوں کا مطالبہ کیا تھا، طلباء کے شدید دباؤ پر اسی روز چیف جسٹس عبید الحسن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
بھارت میں 10 مسافر طیاروں میں بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد ایئر پورٹس پر ہلچل مچ گئی، متعدد پروازوں کو معطل کردیا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 10 انڈین مسافر جہازوں میں بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاعات نے دنیا کے مختلف ایئرپورٹس پر افراتفری مچادی ہے، جس کے نتیجے میں کئی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں اور متعدد پروازوں کے روٹس تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب منگل کو سنگاپور کی ایئر فورس نے بھارتی طیارے میں بم کی موجودگی کی اطلاع ملنے پرایئر انڈیا ایکسپریس کے طیارے کی حفاظت کے لیے دو لڑاکا طیارے فضا میں بھیجے، تاکہ اسے آبادی سے دور لے جا سکیں۔ اسی روز ایئر انڈیا کے دہلی سے شکاگو جانے والے طیارے کوحفاظتی اقدامات کے تحتایک کینیڈین ایئرپورٹ پر اتار لیا گیا، ایئر انڈیا کے علاوہ انڈی گو، سپائس جیٹ، اور اکاسا فلائٹس کو بھی بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاعات دی گئی تھیں۔ ۔ بی بی سی کے مطابق اس معاملے پرانڈین حکومت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن اور بیورو آف سول ایوی ایشن سیکیورٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ بھارتی انتظامیہ نے جھوٹی اطلاعات ملنے کے بعد متعدد پروازوں کو منسوخ جبکہ کچھ پروازوں کے روٹس کو تبدیل کیا گیا، دوسری جانب بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں نےجعلی اطلاعات دینے کےجرم میں ایک شخص کو گرفتار کرکے متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو معطل بھی کروادیا ہے۔
گھوٹکی پولیس نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما وسابق ممبر صوبائی اسمبلی سردار شہریار خان شر پر حملے میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گھوٹکی پولیس نے ایک کارروائی کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما وسابق ممبر قومی اسمبلی سردار شہریار خان شر پر حملے میں ملوث ملزم سٹیشن ہائوس آفیسر (ایس ایچ او) عبدالشکور لاکھو کو گرفتار کر لیا ہے، شہریار خان شر کی گاڑی پر 2 دن پہلے فائرنگ کی گئی تھی جس میں ان کے 2 ساتھی جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہو گئے تھے۔ گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں پیپلزپارٹی رہنما پر حملے کا مقدمہ مقتول علی محمد شر کے بھائی ممتاز شر کی مدعیت میں رونتی تھانہ میں درج کر لیا گیا تھا۔ مقدمہ میں سیلرا گینگ سے تعلق رکھنے والے 17 معلوم اور 3 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا تھا، متن مقدمہ کے مطابق شہریار شر پر حملے میں 1 شخص جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہو گئے تھے جس کا منصوبہ شہید دین محمد لغاری تھانے کے ایس ایچ او عبدالشکور لاکھو نے بنایا تھا۔ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہے جس میں منصوبہ بندی کے الزام میں ایس ایچ او رونتی عبدالشکور لاکھو کو نامزد کیا گیا تھا جنہیں گھوٹکی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمن بگٹی نے بتایا کہ مدعی مقدمہ نے سابق ممبر صوبائی اسمبلی پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ایس ایچ او پر لگایا تھا، حملے میں ملوث دیگر ملزموں کو گرفتار کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
آئینی ترامیم کے معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا آج ہونے والے اجلاس ختم ہو گیا ہے جس میں جمعیت علماء اسلام اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین شریک نہیں ہوئے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں خالد مگسی، فاروق ستار، اعجاز الحق کے علاوہ سینیٹر انوشہ رحمان آن لائن شریک ہوئیں تاہم پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علماء اسلام کے اراکین نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس میں 39 اراکین میں سے صرف 12 نے شرکت کی، سینٹ کے 4 اراکین اور قومی اسمبلی کے 22 میں سے 8 اراکین شریک ہوئے، اراکین کی اکثریت کمیٹی کے اجلاس میں راستے بند ہونے کی وجہ سے نہ پہنچ سکی۔ اراکین نے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سے استفسار کیا کہ اسمبلی اجلاس تو بلا لیا ہے کیا آئینی ترامیم پر مشاورت مکمل ہو چکی ہے؟ پہلے مشاورت کا عمل مکمل ہونا چاہیے۔ اجلاس میں آئینی ترامیم کے معاملے پر اراکین کے درمیان بات چیت ہوئی جس کے بعد اجلاس ختم ہو گیا تاہم کوئی خاص پیشرفت سامنے نہیں آئی تاہم پارلیمانی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس کل دوبارہ ساڑھے 12 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔ 2 دن پہلے آئینی ترامیم پر قائم کمیٹی کا اجلاس بھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا تھا جس میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور اے این پی اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب نمبرز پورے ہوں گے تو قانون سازی میں کوئی رکاوٹ نہیں آ سکتی، انشاء اللہ آئینی ترامیم ہو جائیں گی۔ سنا ہے کہ تحریک انصاف نے اجلاس میں شرکت سے انکار کیا ہے، اب دیکھتے ہیں کہ آج پارلیمانی کمیٹی کا کورم پورا ہوتا ہے یا نہیں۔ دوسری طرف سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب کیا ہے جس کے لیے پارٹی سنیٹر سے 16 اکتوبر تک اسلام آباد میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد کا دعویٰ ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم منظور کروانے کے لیے نمبرز پورے ہیں، جلد حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پانچویں حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی مسودہ پیش کر دیا ہے اور آئینی ترامیم پر ووٹنگ کیلئے 3 تجاویز سامنے رکھی ہیں۔ بی اے پی نے قومی اسمبلی میں بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی تجویز دی ہے اور ججز تعیناتی کے لیے 3 کے بجائے 5 ججز کا پینل تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ آئینی ترامیم کے ڈرافٹ یکجا کر لیے ہیں جو آج لاہور میں نوازشریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی چیف وہب عامر ڈوگر نے رابطہ کر کے اجلاس ملتوی کرنے کا کہا اور بتایا کہ ہم آئینی ترامیم پر آج اپنا اجلاس کر رہے ہیں ایک دن کا وقت دیا جائےجس کے بعد اجلاس کل تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد، کینیڈا نے اب دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں سکھوں کو قتل کرنے کے لیے مجرموں، خاص طور پر بشنوئی گینگ کا استعمال کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کینیڈین پولیس نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں اور وہ خالصتان کے حمایتی سکھوں پر حملے کرانے اور ان کو قتل کرنے کے لیے مجرموں، خاص کر بشنوئی گینگ کا استعمال کرتے ہیں۔ پولیس کمشنر مائیک ڈوہینی نے کہا کہ بھارتی حکومت جنوبی ایشیائی کمیونٹی اور خاص طور پر خالصتان حمایتی سکھوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے لیے جرائم پیشہ گروپوں کا استعمال کر رہی ہے۔ پولیس کمشنر نے مزید کہا کہ بشنوئی گروپ نامی گینگ عوامی سطح پر ان واقعات کو قبول کرتا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ ان کا بھارتی حکومت کے ایجنٹوں سے تعلق ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بشنوئی گینگ اس سے پہلے سکھ گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث تھا، اور کچھ دن پہلے بھارتی مسلمان سیاستدان بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری بھی بشنوئی گینگ نے قبول کی تھی۔ اس کے علاوہ یہ گینگ کئی مرتبہ سلمان خان پر بھی حملوں میں ملوث رہا ہے۔ کینیڈا نے گزشتہ روز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس کی وجہ سے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور پانچ سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز گزشتہ سال کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد ہوا تھا، جس کے بعد کینیڈین وزیر اعظم ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارتی حکومت پر لگایا تھا۔
کوکی خیل قوم کے عارضی بے گھر افراد کی طرف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے بعد دھرنا اور مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلع خیبر کے کوکی خیل قبیلے کے عمائدین پر مشتمل جرگے نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی جس میں ایم این اے اقبال آفریدی، ایم پی ایز عبدالغنی آفریدی، سہیل آفریدی، کمشنر پشاور اور ڈپٹی کمشنر خیبر شریک ہوئے اور بے گھر شہریوں کو اپنے علاقوں کو واپسی کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے کلیئر ہونے والے علاقے کے شہریوں کی واپسی کے لیے رجسٹریشن کا عمل فوری طور پر شروع کرنے پر اتفاق کیا اور باقی شہریوں کی واپسی کیلئے اگلے ہفتے متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ اجلاس میں واپسی کی ٹائم لائن اور لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی یقین دہانی کے بعد جرگے نے تیراہ کے بے گھر شہریوں کے کل ہونے والے مارچ کو کینسل کرنے کا اعلان کر دیا۔ عمائدین جرگہ نے بے گھر شہریوں کی واپسی کیلئے لائحہ عمل بنانے کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 11 اکتوبر کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کروایا اور طورخم شاہراہ پر 75 دنوں سے جاری دھرنے کو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور دانشمندی سے لوگوں کو خون خرابے سے بچا لیا ، ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ ہمارا معاملہ ضرور حل کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اپنے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مجھ پر اعتماد کرنے پر میں کوکی خیل کے عمائدین جرگہ کا انتہائی مشکور میں اور بھرپور کوشش کروں گا کہ ان کے اعتماد پر پورا اتروں۔ اگلے ہفتے متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ اجلاس کر کے بے گھر شہریوں کی بحالی کیلئے لائحہ عمل تیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں، ملک میں امن کیلئے اپنے گھر بارچھوڑدیئے اور تکلیفیں اٹھائیں، ان کے اپنے علاقوں کو باعزت واپسی اور آبادکاری ہماری اولین ترجیح ہے۔ بعدازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان بے گھر شہریوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور دوبارہ آبادکاری کیلئے درکار سامان ودیگر لوازمات خریدنے کا عمل شروع کیا جائے۔
لاہور میں پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کے خلاف پنجاب کالج کے پرنسپل کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل نےطالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف تحقیقات کیلئے ایک 7 رکنی ٹیم تشکیل دیدی ہے جس کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر کریں گے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ٹیم اس معاملے میں غلط خبریں اور معلومات پھیلانے والوں اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے والے عناصر کی شناخت کرے گی،ڈس انفارمیشن پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کیلئے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے۔ عظمی بخاری نے کہا جن اکاونٹس اور افراد، پراپیگنڈہ سیل نے جان بوجھ کر ایک فرضی خبر کو پھیلایا اور امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی،انکو اب ثبوت دینے ہوں گے،امید ہے اب بھاگیں گے نہیں سامنے آئیں گے،پنجاب میں فساد کی اجازت نہیں کئی دفعہ بتاچکی ہوں۔ خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کی خبریں وائرل ہوئیں جو دیکھتے ہی دیکھتے آگ کی طرح پھیل گئیں، خبر پھیلنے پر طلباء کی بڑی تعداد مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئی اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ بھی کی، طلباء کی پولیس سے جھڑپوں کے دوران 27 افراد زخمی بھی ہوئے۔
لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کو مبینہ طوور پر زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے پر مذکورہ کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہم پولیس کے پاس گئے مگر کیس رپورٹ نہیں ہوسکا، ہم نے چھٹی کرنے والی تمام طالبات کے گھر پر فون کیے جس پر معلوم ہوا کہ کسی طالبہ نے بیماری کی وجہ سے چھٹی لی ہے، سوشل میڈیا پر جس اسپتال کا نام لیا گیا ہم نے اس اسپتال کو بھی چیک کیا مگر کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود ساری سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی مگر کچھ نہیں ملا، پھر پولیس سی سی ٹی وی ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئی، طالبات نے کیمروں کی ریکارڈنگ مانگی مگر ریکارڈنگ کو پولیس کے پاس ہے، طالبات نے موقف اپنایا کہ تہہ خانے میں جہاں زیادتی کا واقعہ پیش آیا وہاں کا دروازہ بند ہے، حالانکہ اس کیمپس کے تہہ خانے کا کوئی دروازہ ہی نہیں ہے، وہاں تو گاڑیاں کھڑی کی جاتی ہیں۔ آغاطاہر اعجاز نے کہا کہ پولیس نے صرف سوشل میڈیا پر ذکر ہونے کی وجہ سے چھٹی پر گئے ایک گارڈ کو پوچھ گچھ کیلئے بلایا اور اسے گرفتار کرلیا ہے، ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا بلکہ دنگا فساد کرنےوالوں کو روکا ہے، سوشل میڈیا پر تو ابھی تک کسی لڑکی یا اس کے خاندان کی نشاندہی بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز وائرل ہیں اس میں سوئٹر پہنے طالبات اور اساتذہ احتجاج کررہی ہیں، بلڈ کیمپ کی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں، لاہور میں ایسا موسم ہے کہ لوگ سوئیٹر پہن رہے ہوں؟
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین اور پولیس حکام کی مشاورت سے تیار کیے گئے مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء پر پولیس افسران کی طرف سے تحفظات سامنے آنے کے بعد نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔ مجوزہ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے متن کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی سے پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت تقرری وتبادلوں کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور اب ڈی پی اوز اور آر پی اوز کی تقرریاں اور تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا پولیس ترمیمی ایکٹ 2024ء کے نئے ڈرافٹ کے مطابق ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ یا ٹرانسفر کرنے کا اختیار انسپکٹر جنرل آف پولیس کو دے دیا گیا ہے اور پبلک سروس کمیشن میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو بھی شامل کیا گیا ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ ترمیمی ایکٹ کے متن کے مطابق بل میں پبلک سیفٹی کمیشن میں تعداد 3 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی ہے جبکہ اس کا دورانیہ 3 سے 4 سال تک کر دیا گیا ہے ۔ پبلک سیفٹی کمیٹی کے آزاد ممبرز حکومت نامزد کرے گی جبکہ دیگر ممبران چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور صوبائی محتسب کی طرف سے نامزد کیے جائیں گے۔کمپلینٹ اتھارٹی سنٹر کے بجائے اب ریجنل سطح پر کی جائیں گی جبکہ ان کے ممبران کی تعداد 5 ہو گی۔ متن میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پولیس انویسٹی گیشن کا پھر سے بحال کیا جا رہا ہے جبکہ آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت کام کرے گا، نیا بل کابینہ سے منظور کروانے کے بعد دوبارہ سے ایوان میں پیش کیا جائیگا۔ قبل ازیں پولیس ترمیمی ایکٹ میں تقرری وتبادلوں کا اختیار بیوروکریسی کو دیا گیا تھا جس پر پولیس حکام کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پولیس حکام کی طرف سے سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پولیس حکام نے تحفظات سے آگاہ کیا تھا جس پر سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے پولیس افسران کے ردعمل پر ترمیمی بل مشاورت سے پاس کرنے پر اتفاق کیا تھا۔سپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کو ملاقات کے دوران ان کے تحفظات ختم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے ساتھ ساتھ عرصہ دراز سے کچے کے ڈاکوئوں نے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں سے خوف کی لہر پھیلا رکھی ہے جن کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے متعدد کارروائیاں بھی کی گئیں لیکن اب تک ان پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک کارروائی کے دوران پولیس نے مختلف علاقوں میں سادہ لوح شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کراچی کے حکام نے بتایا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے لیے اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں مبینہ طور پر سہولت کاری کرنے والی خاتون کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمہ تانیہ عرف حنا خان شہریوں کو ہنی ٹریپ کر کے کچے کے ڈاکوئوں کے سپرد کر دیتی تھی جو انہیں اندروان سندھ لے جاتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ تانیہ عرف حنا خان مختلف شہریوں کو شادی کرنے کا جھانسہ دے کر گھوٹکی، شکارپور، کندھ کوٹ اور کشمور کے علاقوں میں بلاتی تھی اور شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے کیلئے استعمال کی جانے والی سم بھی ملزمہ سے برآمد کر لی گئی ہے۔ ملزمہ تانیہ عرف حنا خان نے تفتیش میں بتایا کہ وہ کچے کے ڈاکوئوں کے سربراہ بڈیل خان کی بیوی ہے جس کی مدد سے ڈاکوشہریوں کو اغوا کر لیتے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمہ کے زیراستعمال سم اسے کشمور کے علاقے سے کراچی بھیجی گئی تھی جسے استعمال کر کے وہ کراچی ودیگر صوبوں سے شہریوں کو شادی کرنے کا جھانسہ دے کر اندرون سندھ بلاتی تھی جہاں سے انہیں اغوا کر لیا جاتا تھا۔ کچے کے علاقہ میں مغویوں پر تشدد کر کے ان کی ویڈیوز بنا کر ان کے اہل خانہ کو بھیجی جاتی تھیں اور ان سے تاوان کی بھاری رقم کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے محمود آبادی کے رہائشی ایاز محمد کو ملزمہ تانیہ نے شادی کرنے کا جھانسہ دے کر اندرون سندھ کے علاقے کشمور بلایا جس کے اغوا کا مقدمہ دفعہ 365-A کے تحت درج ہے اور تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے مطابق مغوی کی بازیابی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں جلد بازیاب کروا لیں گے، تفتیش میں اہم کامیابی ملی ہے، دیگر ملزمان بھی گرفتار کر لیں گے۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے 3 سینئر مرد افسران کی طرف سے دفتر میں مبینہ ہراسانی کے الزامات کے تحت عہدے سے ہٹائے جانے پر وفاقی محتسب سے رجوع کیا گیا ہے، درخواست دینے والے افسران میں جنرل منیجر، منیجر ایڈمنسٹریشن اور سربراہ حالات حاضرہ شامل ہیں۔ ملکی خبررساں جریدے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی وی کے ان افسران کو انسداد ہراسانی ایکٹ 2010ء کے تحت قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ان افسران کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی بے معنی شکایات کو جواز بنا کر کی ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے آئین کی شق 10 اے نظرانداز کی گئی جو کسی بھی مقدمے کی منصفانہ پیروی یقینی بنانے کا حق دیتی ہے۔ ایک درخواست گزار کا موقف ہے کہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے مستقل غیرقانونی اقدام کو قانونی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تحقیقات عمل شفاف نہیں اور گواہوں کو ایمائی سوالات میں الجھا کر بیانات ریکارڈ کرنے کا مناسب موقع نہیں دیا جا رہا جس سے انصاف نہ ملنے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ درخواست گزار کی شکایت کے مطابق انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے سیکشن 4 سی اور 4،4اے کی خلاف ورزی کی گئی اور شکایت کنندہ کو ارکان کے سامنے رکھے گئے شواہد فراہم نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ اسے تحریری طور پر اپنا جواب جمع کروانے یا اپنے خلاف پیش کیے گئے گواہوں سے جرح کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ ایک سرکاری ٹی وی ملازم نے موقف اختیار کیا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں سزا دینے کیلئے شواہد گھڑے گئے، تنازعے کی اصل وجہ سینئر افسران کی من مانیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ انتظامیہ نے آواز اٹھانے پر انہیں سبق سکھانے کے لیے بے بنیاد وجوہات کو جواز بنا کر کارروائی شروع کی۔ درخواست درخواست گزار کا موقف ہے کہ انہیں دفتر سیاست کا نشانہ بنایا گیا جس کے لیے انتخابات کی نشریات کے لیے رکھی گئی ایک خاتون کو ان کیخلاف شکایت درج کروانے کیلئے اکسایا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی طرف سے اسے اپنے دفاع کا مناسب موقع نہیں دیا گیا اور ان کا موقف سنے بغیر جنرل منیجر کے عہدے سے تنزلی کر کے پروڈیوسر بنا دیا گیا۔ ترجمان پی ٹی وی عرفان چودھری نے بتایا کہ تینوں افسران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے جس کی سفارشات انسداد ہراسانی کمیٹی کی طرف سے کی گئی تھی، خواتین کیساتھ ہراسانی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ایک خودمختار نیم عدالتی وقانونی ادارہ ہے جسے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کیلئے 2010ء میں متعارف کردہ قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
بجلی، گیس، پانی کے مہنگے بلوں سے پریشان پاکستانی شہریوں کے لیے حکومت نے ایک اور بڑا سرپرائز تیار کر لیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2 روپے 75 پیسے فی لیٹر تک بڑھانے کی تجویز تیار کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرول پمپوں اور تیل کمپنیوں کے منافع میں اضافہ کرنے کے لیے تجاویز تیار کر لی ہیں جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2 روپے 75 پیسے فی لیٹر تک بڑھ جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کی طرف سے تیل کمپنیوں کا منافع 1 روپے 35 پیسے سے بڑھا کر 9 روپے 22 پیسے فی لیٹر تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پٹرول پمپوں کے منافع میں بھی بڑا اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق فی لیٹر پر پٹرول پمپس کا منافع 1 روپے 40 پیسے سے بڑھا کر 4 روپے 10 پیسے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر پر پر مارجن اس وقت 8 روپے 64 پیسے ہے تاہم تجویز کردہ منافع میں اضافہ سے پٹرول پمپوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کی لاگت بھی شامل کی گئی ہے۔ تیل کمپنیوں کے منافع میں تجویز کردہ اضافے کی رقم میں سے 50 پیسے فی لیٹر ڈیجیٹلائزیشن پراجیکٹ کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول پمپوں کے لیے تجویز کردہ منافع میں ڈیجیٹلائزیشن پراجیکٹ کے لیے 25 پیسے فی لیٹر رکھے گئے ہیں، ملک کے تمام پٹرول پمپوں کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیجیٹلائز کرنا ہو گا۔ پٹرول پمپس ڈیلر سائٹس کی ڈیجیٹلائزیشن رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر وزارت توانائی کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو دینا ہو گی۔
اسلام آباد میں سندھ پولیس کے ایک اہلکار کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، واقعہ پر ڈی آئی جی ٹریننگ فیض اللہ کوریجو نے نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ سے ایلیٹ کورس کیلئے پولیس کے جوان اسلام آباد گئے تھے،ٹریننگ پر جانے والے تمام جواب پاس آؤٹ ہوگئے تاہم اس موقع پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ پولیس کے اہلکار کو ایک ادھیڑ عمر پولیس اہلکار نے نا صرف تھپڑ مارے بلکہ اسے دھمکاتا ہوا بھی نظر آیا۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ڈی آئی جی ٹریننگ فیض اللہ کوریجو نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ سرعام کسی کو تھپڑ مارنا اچھا عمل نہیں ہے، کسی کو کوئی شکایت ہو تو اس کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، کسی کو دوسرے پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بنیادی صحت کے مراکز (بی ایچ یوز) کو مریم نواز ہیلتھ کلینکس کے نام سے تبدیل کیا جائے تاکہ دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنایا جا سکے، وزیراعلیٰ مریم نواز کی حکام کو ہدایت۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے صحت کے شعبے پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، صحت کے عملے کی کارکردگی جانچنے کے لیے ایک کارکردگی مینجمنٹ فریم ورک (KPIs) بنانے کی منظوری دی۔ انہوں نے میانوالی، جھنگ، لیہ، اٹک اور جہلم کے اسپتالوں میں کیتھ لیبز کے قیام کی بھی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار بچوں کو ان کے گھروں میں انسولین فراہم کی جائے گی۔ "بیمار بچوں کو انسولین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے۔" وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا، "ایک حکومت کی منظور شدہ کمپنی انسولین فراہم کرے گی، جس کے لیے کولڈ چین اور دیگر ایس او پیز کے مطابق عمل کیا جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "وزیراعلیٰ انسولین فار آل پائلٹ پروجیکٹ تین اضلاع، بشمول لاہور، میں شروع کیا جائے گا۔" انہوں نے واضح کیا کہ "ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریض ایک مخصوص ایپ یا ہیلپ لائن کے ذریعے درخواست دے سکیں گے۔" ایک سوشل میڈیا صارف نے صحت مراکز کے نام بدلنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا یہ ہم سب کا نام مریم نواز رکھ دے گی۔
برازیل کی ایک خاتون نے اپنے باپ کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پولیس ملازمت اختیار کر کے مجرم کو گرفتار کر لیا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو آخرکار 25 سالوں بعد اپنے صبر کا پھل مل ہی گیا جب ان کے گھر کے سربراہ کو قتل کرنے والے مجرم کو 2 دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ باپ کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لیے بیٹی گیسلین سلواڈی ڈیوس نے پولیس میں ملازمت حاصل کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق شمالی برازیل کے علاقے بوواوسٹا سے تعلق رکھنے والی گیسلین سلوا ڈی ڈیوس نے والد کے قاتل کو پکڑنے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی تھی اور اس کے لیے پولیس میں ملازمت حاصل کی تھی اور آخرکار 25 سالوں بعد مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 16 فروری 1999ء کو گیسلین سلوا کے والد کو 150 برازیلین ریئل (20 ڈالر) قرض کی ادائیگی کے معاملے پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ جیووالڈو کو قتل کرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا جس کے بعد اس کی گرفتاری کے لیے وارنٹ بھی جاری کیے گئے مگر وہ کبھی گرفتار نہ ہو سکا جس کے بعد جیووالڈو کی بیٹی نے مجرم کی گرفتاری کے لیے پولیس افسر بننے کا فیصلہ کر لیا۔ گیسلین سلواڈی ڈیوس باپ کے قتل کے وقت صرف 9 برس کی تھی، تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے پولیس میں ملازمت حاصل کی اور 25 سال بعد اپنے والد کے مجرم کو گرفتار کیا۔ واضح رہے کہ قتل کے مقدمے کی سماعت 2013ء میں 12 برس کی سزا سنائی گئی تھی لیکن فیصلے کے خلاف اپیلوں کے بعد اسے رہائی دے دی گئی تھی، حتمی اپیل مسترد ہونے کے بعد 2016ء میں وہ غائب ہو گیا۔ گیسلین سلوانے 2022ء میں پولیس میں ملازمت حاصل کر لی اور والد کے قتل کے 25 برسوں بعد مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
بھارتی خبررساں اداروں نے پاکستانی فوج میں حالیہ ریٹائرمنٹ اور ترقیوں پر اپنی توجہ مرکوز کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی جریدے "ریڈف نیوز" کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور سمیت چار جنرلز ریٹائر ہوگئے ہیں، جبکہ تین سے چار فوجی افسران کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی جانے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ، چیف آف لاجسٹک اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ثاقب محمود ملک، اور سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل محمد علی ریٹائر ہوچکے ہیں۔ مزید یہ کہ "ریڈف" نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے پاس اس وقت 24 تھری اسٹار جنرلز موجود ہیں، جن کی شاخوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ ان میں سے 13 انفنٹری، دو انجینئرز، ایک ایئر ڈیفنس، پانچ آرمرڈ کور، دو آرٹلری اور ایک الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئرز شامل ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ترقی کا امکان موجود ہے۔ خیال رہے کہ آئی ایس پی آرنے پاک فوج کے افسران کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے شہر العین سے اسلام آباد جانے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز نے ایئر پریشر میں کمی کے باعث کراچی ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی۔ تفیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 144 رات پونے 2 بجے العین سے روانہ ہوئی اور صبح سوا 4 بجے پاکستان کی فضائی حدود میں کوئٹہ کے قریب پہنچی کہ اچانک ہائیڈرولک سسٹم میں فنی خرابی پیدا ہوئی۔ اس خرابی کے باعث طیارہ اچانک بلندی کھونے لگا اور 35,000 فٹ سے 11,000 فٹ تک آ گیا۔ پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول کراچی سے رابطہ کر کے ایمرجنسی کی اطلاع دی اور طیارے کا رخ کراچی کی طرف موڑ دیا۔ صبح 4 بجکر 51 منٹ پر، پائلٹ نے ریڈار پر ہنگامی صورتحال کا سگنل دیا۔ طیارہ صبح 5 بج کر 24 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کامیابی سے ہنگامی لینڈنگ کر گیا۔ پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق طیارے کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور مسافروں کو متبادل ذرائع سے منزل تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔

Back
Top