خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزارت خزانہ نے کراچی میں دہشت گرد حملے میں مارے گئے چینی انجینئرز کی آئی پی پیز مذاکرات کا حصہ ہونے کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے کراچی ایئر پورٹ کے قریب خود کش دھماکے میں ہلاک چینی انجینرز کے آئی پی پیز سے مذاکرات کا حصہ ہونے سے متعلق خبروں پر وضاحت جاری کردی گئی ہے۔ وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ حکومت بات چیت کررہی ہے اور وہ پاور پلانٹ بھی ان مذاکرات کا حصہ تھے جن کیلئے یہ دونوں انجینئرز کام کرتے تھے، تاہم ہلاک ہونے والے چینی شہری مذاکراتی مل کا حصہ نہیں تھے۔ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے مذاکرات سے وابستہ چینی انجینئرز کی ہلاکت سے متعلق گردش کرنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور یہ گمراہ کن خبریں ہیں۔ خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگیزب نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں ہلاک ہونےوالے چینی انجینئرز بجلی کی قیمتوں پر مذاکرات کررہے تھے۔
پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض ملنے کے بعد ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی طرف سے بھی 3 سالوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے قرض ملنے کے بعد ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی طرف سے 3 سالوں کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا اعلان کر دیا گیا ہے اگلے سال 2025ء میں 1 ارب 85 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی فنانسنگ ہو گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ سال 2026ء کے دوران 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ ہے اور سال 2027ء میں 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 3 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 2اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی رعایتی فنانسنگ دی جائے گی۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی فنانسنگ سے ملنے والی رقم پاکستان میں ایس او ایز ریفارمنز، ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن، ایکسپورٹ پروموشن، ریسورس موبلائزیشن، کلائمیٹ اینڈ ڈیزاسٹر، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خرچ کی جائے گی۔ دوسری طرف پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے عالمی بینک کی طرف سے فنڈنگ میں تیزی آئی ہے۔ کنٹری ڈائریکٹر آئی ایم ایف ناجےبین ہیسن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کو جنیوا ڈونرز کانفرنس میں 2 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم مختلف منصوبوں کے لیے 2 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز دستیاب ہیں اور اس سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 30 لاکھ متاثرین کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ناجےبین ہیسن کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تعمیرنو، ریلیف اور بحالی کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے جبکہ 1اعشاریہ 55 ارب ڈالر بحالی وتعمیرنو کے نئے منصوبوں کے لیے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تعمیرنو اور بحالی کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان کے بعض منصوبوں پر انتہائی سست روی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ کے منصوبوں کیلئے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر جاری ہو چکے جہاں تعمیرنو کے 50،50 کروڑ ڈالر کے ہائوسنگ منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے، صوبہ بلوچستان میں اب تک صرف 104 بینک اکائونٹ کھولے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر ہائوسنگ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں تعلیم، صحت اور سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر 17 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں، آئی ایم ایف کی فنڈنگ میں صوبہ سندھ میں نئی سڑکوں کی تعمیر کرنے کے لیے 55اعشاریہ 7 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔ عالمی بینک نے صوبہ پنجاب میں آبپاشی منصوبہ کے لیے 45 ملین ڈالر رکھے ہیں جبکہ پاکستان جیسے کم آمدنی والے ملکوں کے لیے خصوصی ایمرجنسی فنڈنگ کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کو ان کی خدمات کے عوض 44 ملین روپے سے زیادہ کی رقم ادا کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ انکشاف محکمہ قانون، پارلیمانی افیئرز وکریمنل پراسیکیوشن کے مالی سال 2022-23ء کے آڈٹ کے دوران یہ رقم ادا کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے سندھ حکومت کو 2017ء میں پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے سے منع کیا گیا تھا تاہم سندھ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ وکیلوں کی ان کی خدمات کے عوض 44.7 ملین روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل آفس کے تحت پرائیویٹ وکیلوں کو ان کی خدمات کے عوض مالی سال 2021-22ء اور 2022-23ء کے دوران 36.8 ملین روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ مالی سال 2022-23ء کے دوران ایڈووکیٹ جنرل آفس کے تحت پرائیویٹ وکیلوں کو 7.8 ملین روپے کی ادائیگیاں گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے کنٹریکٹ پر ملازمین یا لیگل پراسیکیوٹر رکھنا سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی ہے کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین کا کوئی بھی اپائنٹمنٹ آرڈر ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔ لیگل فیس کے پیمانے کے بغیر پیمنٹ کی تصدیق کرنا مشکل ہے اور نہ ہی وکیلوں سے متعلق معلومات موجود ہیں نہ ہی کیسز یا ان کی پرفارمنس سے متعلق معلومات موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل آفس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کنٹریکٹ پر لیگل پراسیکیوٹر کی تقرری محکمہ داخلہ کی طرف سے کی گئی ہے۔ آڈت رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016ء میں وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے رینجرز سپیشل پراسیکیوٹرز کے لیے بجٹ ٹرانسفر کی منظوری دی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے بتایا کہ پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات بطور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ حاصل کی گئی تھیں اور بتایا گیا ہے کہ یہ خدمات انتظامی امور کو سرانجام دینے کے لیے حاصل کی گئی تھیں۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اے جی آفس کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ وکیلوں کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے ضلعی اکائونٹس کمیٹی کو متعلقہ ریکارڈ نہیں دیا گیا۔
پانچ آئی پی پیز کمپنیوں نے بجلی کی فروخت سے متعلق معاہدوں کے خاتمے کی دستاویزات پر سائن کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آئی پی پیز سے مہنگی بجلی کی خرید اور کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، پانچ ایسی آئی پی پیز کمپنیاں ہیں جنہوں نے حکومت کے ساتھ اپنے معاہدوں کو ختم کرنے کی دستاویزات پر ابتدائی دستخط کردیے ہیں۔ اب سے ان آئی پی پیز کمپنیوں کو کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگیاں نہیں کی جائیں گی، میسرز روش پاور،میسرز حبکو پاور،صبا پاور پلانٹ، اے ای ایس لال پیر پاور اور اٹلس پاورنے 40 ارب روپے کے سودکو بھی ختم کردیا ہے اور 1994 سے 2002 کے درمیان کیے گئے معاہدوں کے خاتمے کے کی آفیشل دستاویزات پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔ ان کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا حصہ رہنے والے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ 3 سے 10 سالوں کے دوران 300 ارب روپے کی دیو ہیکل رقم بچائی جائے گی، تاہم کیپسٹی چارجز اور بجلی کی لاگت پر آنے والے ماضی کےا خراجات کو ادا کی جائے گی۔ ان کمپنیوں سے 2400 میگاواٹ کے معاہدے کیے گئے تھے جن کے ختم ہونے کے بعد اب یہ بجلی نظام کا حصہ نہیں رہے گی، این ٹی ڈی سی نے ان کمپنیوں سے ٹیک اینڈ پے کے طریقہ کار کے تحت بجلی خریدنے سے انکار کردیا ہے، حکومت کو بجلی کے نرخوں میں صفر اعشاریہ 65 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا اور سالانہ یہ ریلیف مجموعی طور پر 65 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ابتداء ہے، اگلرے مرحلے میں مزید 18آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی اور ان کمپنیوں سے ٹیک اینڈ پے موڈ پر معاہدے کیے جائیں گے اور کیپسٹی پیمنٹس والے معاہدوں کو ختم کیا جائے گا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مرکزی حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضوں کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں جس کے مطابق مرکزی حکومت نے قرض حاصل کرنے کے پچھلے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اگست 2024ء تک کی مدت کے لیے وفاقی حکومت کے حاصل کیے گئے قرضوں کا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے اس وقت 70 ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ چکے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 2 مہینوں کے دوران وفاقی حکومت کے قرض میں 1448 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی حکومت کے قرضے میں صرف اگست کے ایک مہینے کے دوران 739 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد مجموعی طور پر قرضے 70 ہزار 362 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق ماہ ستمبر 2023ء سے ماہ اگست 2024ء کے ایک سال کے عرصے میں وفاقی حکومت کی طرف سے حاصل کیے گئے قرض کی مالیت میں 6 ہزار 392 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی حکومت کے حاصل کیے گئے قرضوں کا حجم ماہ اگست 2024ء تک مجموعی طور پر 70 ہزار 362 ارب روپے تک ریکارڈ کیا گیا۔ مرکزی حکومت کا اگست 2024ء تک حاصل کیے گئے قرضے کا حجم 48 ہزار 339 ارب روپے تک تھا جبکہ بیرونی قرضے کا حجم ماہ اگست 2024ء تک 22 ہزار 23 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی حکومتی قرض ملکی جی ڈی پی کے 65 فیصد کے برابر ہو چکا ہے جس سے پاکستان کا ہر شہری تقریباً 3 لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق ملک کے مجموعی قرضی میں ماہانہ بنیادوں پر 1.1فیصد جبکہ سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاکستان پر جولائی 2024ء تک قرض کا مجموعی حجم 69 ہزار 6سو ارب تھا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مجموعی قرض ملکی جی ڈی پی کے تقریباً 65 فیصد کے برابر ہو چکا ہے تاہم ملکی جی ڈی پی میں اضافے سے اسی تناسب سے قرض میں کمی آئے گی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی معروف عالمی عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیکچر کے دوران سونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر دلچسپ تبصرے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گورنر ہاؤس میں لیکچر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں فاروق ستار کو نیند سے جھولتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، فاروق ستار نیند کے شدید غلبے کے باعث اپنی آنکھیں کھلی رکھنے کی بارہا کوشش کرتے ہوئے بھی دکھائی دیئے۔ فاروق ستار کے سونے کے مناظر پنڈال میں موجود کیمروں نے بھی قید کیے جس پر تقریب میں موجود شرکاء ہنسنے لگے، ڈاکٹر ذاکر نائیک نےشرکاء کے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو رضاکاروں نے بتایا کہ لیکچر کے دوران فاروق ستار سورہے تھے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کردیئے، صحافی عمار خان یاسر نے کہا کہ کیا ٹائمنگ ہے، پوچھنا یہ تھا کہ کیمرہ مین کی نوکری کا اس کے بعد کیا بنا؟ نعمان رضوی نے کہا کہ فاروق ستار کو دیکھ کر مصطفیٰ کمال کا وہ ڈائیلاگ یاد آگیا کہ ہمارے آنے کے بعد کارکنان رات کو اپنے گھروں میں سکون سے سوتے ہیں، کمال کی بات ہے اب تو ایم کیو ایم کے رہنما بھی ہر جگہ سوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے تقریر کے دوران کہا کہ حرام دینے اور لینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے،مجمع میں قہقہے گونج اٹھے، ڈاکٹر صاحب نے غصے سے پوچھا کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ مجمع نے جواب دیا کہ کچھ نہیں فاروق ستار صاحب سورہے ہیں، یہی حال ہمارے ملک اور اس میں ہونے والی سیاست کا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ہمارے تو پورا معاشرہ ہی سویا ہوا ہے بس پکڑے فاروق ستار صاحب گئے ہیں۔ ظفر شیرازی نے کہا کہ فاروق ستار بھائی نیند کے مزے لیتےرہے تھے پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب نے یہ بول کر جگایا کہ صبح ہوگئی ہے ۔ فیاض شاہ نے کہا کہ کیمرہ مین بہت ظالم شخص تھا۔ https://x.com/RebelByThought/status1843270852001050806 احمد حسن بوبک نے کہا کہ لگتا ہے کہ کیمرہ مین بالکل پی ٹی آئی کا لڑکا ہے۔
معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین کیجانب سے تنقید کا نشانہ بنانے پر پھٹ پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران لڑکیوں کو انعاماتی شیلڈز دینے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسٹیج چھوڑ دیا اور موقف اپنایا کہ یہ بچیاں میرے لیے نامحرم ہیں اور میں انہیں چھو بھی نہیں سکتا۔ اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ اس یتیم بچوں سے ملاقات کی اس تقریب میں یتیم بچیے تو بہت پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن ہوتا رہا، تقریب کے اختتام پر 15 سے 16سال کی بالغ لڑکیوں کو اسٹیج پر بلایا گیا جنہیں میں خواتین کہوں گا، میں نے اس پر اعتراض کیا کہ تو منتظم نے کہا کہ یہ سب میری بچیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا تصور ہے؟ آپ نامحرم بالغ لڑکی کو چھو بھی نہیں سکتے،یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ کا ان لڑکیوں کو چھونا بھی حرام ہے، بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس سے آپ کسی نامحرم کو چھو نہیں سکتے۔ عالم شہرت یافتہ عالم دین نے کہا کہ کسی کو بیٹی بولنے یا اس کی پرورش کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس سے آپ کو اس بچی کو چھونے کا حق نہیں مل جاتا، بیٹی بولنے سے وہ بیٹی بن نہیں جاتی بلکہ وہ حرام ہی رہتی ہے اور آپ اسے چھو بھی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ذاکرنائیک نے حیرانگی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر مجھے شدید حیرانگی ہوئی کہ پاکستان میں یہ سب کیا ہورہا ہے، اس ملک کو کیا ہوگیا؟ لوگوں کو تو اس واقعے پر مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا نا کہ مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔ ڈاکٹر ذاکر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی وی انٹرویو کے دوران خاتون میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہیں، میں پیچھے ہٹا تو وہ اور اوپر آتی جارہی ہیں، آپ سب مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہاں پر۔ انہوں نے اپنے بیان میں پی آئی اے کو بھی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، کہا میں ریاست کا مہمان تھا، میرے ویزا پر سٹیٹ گیسٹ لکھا ہوا تھا، میرا کچھ سامان زیادہ ہو گیا تو پی آئی اے کا سی او کہتا ہے آپ کو 50 فیصد ڈسکاؤنٹ کر دیں گے، اگر انڈیا ہوتا تو فری ہو جانا تھا، میں نے کہا دینا ہے تو فری دے، میں نے ٹھکرا دیا
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے خصوصی ویڈیوپیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے چائنہ کے انجینئرز آئی پی پیز کے ٹیرف پر بات چیت کرنے کے لیے بنائی گئی حکومتی ٹیم کا حصہ تھے اور قرض کی ری پروفائلنگ کے لیے بھی کام کر رہے تھے۔ جاں بحق ہونے والے چینی آئی پی پی انجینئرز تھے جن سے ملکی قرضوں کو ری پروفائل کرنے اور ادائیگی کیلئے مدت بڑھانے کی درخواست کے سلسلے میں بات چیت ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے ری پروفائل کرنے اور ادائیگی کیلئے مدت بڑھانے کی درخواست کا مقصد بجلی کے نرخوں میں کمی لانا ہے تا کہ عوام کر ریلیف مہیا کیا جا سکے۔ واضح رہے ک کہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چائنیز عملے کو لے جانے والے قافلے پر دہشتگردانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 چینی شہری جاں بحق جبکہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا۔ کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری بعدازاں کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کر لی تھی۔ ملکی جریدے بزنس ریکارڈ کی رپورٹ کے مطابق چینی اور پاکستانی پاور کمپنیاں چینی وزیراعظم لی کیانگ کے دورے کے دوران 3 اور 5 سال کیلئے 16 بلین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیوں پر قرض کی ری پروفائلنگ کے معاہدوں پر دستخط کیلئے تیار ہیں۔ وزیر خزانہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہو چکے ہیں اور مہنگائی میں بھی بتدریج کمی آئی ہے، مہنگائی آنے والے دنوں میں مزید کم ہو جائے گی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے 2025ء تک 5 یا 6 فیصد تک مہنگائی کی شرح کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا تاہم اب مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد تک آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر بھی بہتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ پالیسی ریٹ میں بھی خاطرخواجہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بڑی محنت سے ملک میں معاشی استحکام لائے ہیں اور اس کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پچھلے 3 ہفتوں کے دوران حکومت نے درآمدات میں کمی کی ہے تاکہ ریٹس میں کمی لائی جا سکے جس سے شرح سود میں کم ہو گی اور بتدریج مزید کم ہوتی جائے گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کے باعث شہروں کے بند ہونے سے ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور بہت سے شعبے ایسے مسائل سے براہ راست متاثرہ ہوتے ہیں۔ ملکی معیشت کاروبار بند ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر متاثرہ ہوتی ہے، شہر بند ہونے سے 190 ارب کا نقصان یومیہ اٹھانا پڑتا ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں احتجاج کی وجہ سے 8 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔
بلوچستان میں 17ویں گریڈ میں نئی تقرریوں اور سرکاری افسران کی ترقی کو حساس اداروں کی کلیئرنس سے مشروط کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہےجس کے مطابق صوبے میں سرکاری افسران کی ترقی اور 17ویں گریڈ کی آسامیوں پر نئی تقرری کو حساس ادارے کی کلیئرنس سے مشروط کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 17ویں گریڈ کی آسامیوں پر نئی تقرریوں کیلئے حساس ادارے کی کلیئرنس ضروری ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 19 ویں گریڈ یا اس سے اوپر کی آسامیوں پر ترقی کو حساس ادارے کی کلیئرنس کے ساتھ ساتھ اسکریننگ سے بھی مشروط کیا گیا ہے۔
ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ملاقات گزشتہ روز ایوان صدر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد کی گئی اے پی سی کے موقع پر ہوئی جب وزیراعظم شہباز شریف سمیت اہم سیاسی رہنما ایوان صدر میں موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کےعلاوہ خصوصی طور پر آئینی ترامیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے دیگر رہنماؤں کو بتایا کہ ہماری جماعت نے آئینی ترامیم کا 80 فیصد مسودہ تیار کرلیا ہے ، جلد اس مسودے کو مکمل کرکے مذاکراتی ٹیم کے حوالے کردیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت ہماری جماعت کی مرکزی تنظیم موجود نہیں ہے، صرف میں اور غفور حیدری ہی عہدہ رکھتے ہیں، میں اکیلا تنظیم کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔ ملاقات میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور ن لیگ کے صدر میاں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں ساتھ لے کر چلا جائے گا، مجوزہ آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے کو ترجیح دی جائے گی اورن لیگ و پیپلزپارٹی کی ایک مذاکراتی ٹیم رواں ہفتے دوبارہ جے یو آئی کی ٹیم سے مشاورت کیلئے ملاقات کرے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مارشل لاء نافذ کرنے کے حوالے سے اہم ترین ریمارکس دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کے نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران مارشل لاء نافذ کرنے کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں سے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ مارشل لاء کی توثیق کر دیتی ہے کیا ججز آئین پاکستان کے پابند نہیں ہیں؟ ایسی عدالتی فیصلوں کی مثالوں سے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا، کسی غیرآئینی اقدام کی توثیق کرنے کا اختیار ججز کے پاس کہاں سے آجاتا ہے؟ ججز فراخدلی کے ساتھ غیرآئینی اقدام کی توثیق کر دیتے ہیں، پاکستان میں ایسا ہی ہو رہا ہے ، ایک مارشل لاء ختم ہوتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دوران سماعت وکیل کی طرف سے پرانے عدالتی فیصلے کا حوالہ دینے پر ریمارکس میں کہا کہ عدالتی فیصلے کا حوالہ وہاں آئے جہاں پر قانون وآئین میں ابہام ہو، کوئی بھی عدالتی فیصلہ قانون وآئین سے بالا نہیں ہو سکتا۔ لگتا ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ ججز کی کلاسز کروائی جائیں، کیا جج بننے کے بعد قانون وآئین کے تقاضے ختم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کی کتاب سے وکلاء کو الرجی ہو گئی ہے، وہ اب اسے عدالت میں اپنے ساتھ نہیں لاتے۔ کیس کے حوالےسے ریمارکس دیتے ہوئے کہا : کبھی کہا جاتا ہے نظرثانی درخواست جلدی لگا دیں، کبھی کہا جاتا ہے اڑھائی سال پرانی نظرثانی درخواست کیوں لگائی؟ عدالت نے بعدازاں محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کو خارج کر دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بہنوں کو وراثتی جائیداد میں حصہ نہ دینے کے حوالے سے کیس میں بے بنیاد مقدمہ بازی کرنے پر درخواست گزار پر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے بہنوں کو وراثتی جائیداد میں حصہ نہ دینے کے ایک کیس کی سماعت کرتی ہوئے بے بنیاد مقدمہ بازی کرنے پر درخواست گزار کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا اور فیصلے میں کہا کہ خواتین کی وراثتی جائیدادوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق بدقسمتی سے خواتین کو ان کے شرعی وراثتی حق سے محروم رکھا جاتا ہے اور بے بنیاد مقدمہ باری کی جاتی ہے اس لیے درخواست گزار کو جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ کیس کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے اور کہا ہے کہ خواتین کی وراثتی جائیدادوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو ان کی وراثتی جائیداد سے محروم رکھنے کے لیے کچھ وکیل سہولت فراہم کرتے ہیں اسی لیے اس کیس میں بے بنیاد مقدمہ بازی کرنے پر درخواست گزار کو 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہیں۔ درخواست گزار کو 5 لاکھ روپے وراثتی جائیداد سے محروم رکھی گئی بہنوں کو ادا کرنے ہوں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست غیرسنجیدہ اور درخواست گزار کی طرف سے بے ایمانی پر مبنی اختیار کیا گیا حربہ ہے، درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کی جاتی ہے جو مساوی طور پر وراثتی جائیداد سے محروم رکھی گئی بہنوں میں مساوی تقسیم ہو گی۔ فریقین کو حق ہے کہ وہ ان تمام دنوں کیلئے منافع کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ سرفراز احمد خان نامی شہری کی جائیداد سے متعلق تھا جو 2010ء میں وفات پا گئے جنہوں نے اپنے پیچھے بیوہ، 5 بیٹے اور 5 بیٹیاں چھوڑیں۔ فیصلے کے مطابق مرحوم کی جائیداد میں راولپنڈی کے مکان پر بہنوں نے وراثت کا دعویٰ کیا تو درخواست گزار نے جائیداد کی قیمت لگوانے پر اتفاق کیا اور بہنوں کو شریعت کے مطابق حصہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تاہم اپنے وعدے سے انحراف کیا۔
چین نے اتوار کو کراچی میں ایک حملے میں دو چینی شہریوں کی ہلاکت اور ایک شہری کے زخمی ہونے پر پاکستانی حکام سے تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چینی سفارت خانے کی جانب سے اتوار کی رات کراچی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں چینی شہریوں کی ہلاکت سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین نے فوری طور پر ایمرجنسی پلان نافذ کرکے پاکستان سے تحقیقات کی درخواست کی ہے۔ چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چینی شہریوں، اداروں اور ترقیاتی منصوبوں کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کرے، چین زخمیوں اور ان کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہے اور حملے میں متاثر ہونےوالے دونوں ملکوں کے شہریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے ایک قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں چینی شہریوں سمیت 3 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے دورہ پاکستان کے موقع پر دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے بات چیت کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں پاک بھارت تعلقات پر بات کرنے نہیں جارہا، میں وہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک اچھے رکن کی حیثیت سے شرکت کرنے جارہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم کے اچھے رکن کے طو رپر پاکستان جارہا ہوں، چونکہ میں ایک شائستہ اور مہذب انسان ہوں اسی لیے میں وہاں اس کے مطابق ہی رویہ اپناؤں گا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو منعقد ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں دیگر رکن ممالک کے سربراہان کے علاوہ بھارتی وزیر خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ 9 سالوں میں کسی بھارتی اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ میں آج رانی پور میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پر تشدد، جنسی زیادتی اور ہلاکت کے معاملے پر ازخود نوٹس پر سماعت کی گئی جس میں فریقین سے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آج سندھ کے علاقے رانی پور میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پر تشدد، جنسی زیادتی اور ہلاکت کے معاملے پر ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی جس میں والدین نے مقدمہ کراچی منتقل کرنے کی سفارش کردی ، عدالت نے والدین کی استدعا پر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران فاطمہ فرڑو کے والدین اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے جہاں کمسن بچی کی والدہ نے بتایا کہ ہمیں ڈرا دھمکا کر صلح نامے پر دستخط کروائے گئے اور کیس کراچی منتقل کرنے کی استدعا کی۔ کمسن بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ فاطمہ فرڑو کے اہل خانہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے جس پر عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر کے آئندہ سماعت 14 اکتوبر 2024ء تک کے لیے ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ سندھ کے شہر خیرپور کی تحصیل رانی پور میں بااثر مقامی پیر اسد شاہ جیلانی کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو پراسرار حالت میں مردہ ملی تھی جس کے بعد میڈیکل رپورٹس میں بچی پر تشدد سے ہلاکت اور جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔ فاطمہ فرڑو کی قبرکشائی کر کے پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ کی طرف سے اس پر جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی استحصال کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ایک ایس ایچ او اپنی تنخواہ سے اسلام آباد کے علاقے میں گھر بناسکتا ہے؟ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ چار بھائیوں کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت لاپتہ بھائیوں کی والدہ کی جانب سے ایڈووکیٹ مفید خان اور پولیس حکام پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ مفید خان نے الزام عائد کیا کہ راولپنڈی پولیس نے جنوری میں چاروں بھائیوں کو اسلام آباد کے تھانہ کہنہ کی حدود سے اٹھایا اور اب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان چاروں شہریوں کو نہیں اٹھایا۔ چیف جسٹس نے جمعرات تک مغویوں کی بازیابی نا ہونے سے متعلق وجوہات کے بارے میں تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ دونوں ایس ایس پیز پیش رفت رپورٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوں ورنہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جائیں گے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پولیس افسران سے پوچھا کہ ایک ایس ایچ او کی تنخواہ کتنی ہے؟ پولیس افسر نے جواب دیا کہ ایک ایس ایچ او کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈیڑھ لاکھ روپے کی تنخواہ کے ساتھ کیا کوئی شخص اسلام آباد میں ایف 6 یا ایف 7 میں گھر بناسکتا ہے؟ پولیس افسر نے جواب دیا کہ مائی لارڈ ایسا ممکن ہی نہیں ہے، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھر وہاں گھر بن کیسے رہے ہیں؟ کیا وہ پیسہ فرشتے لارہے ہیں؟ ایس ایس پی راولپنڈی کہاں ہیں وہ عدالت میں کیوں نہیں آئے؟ پولیس افسر نے جواب دیا کہ دیا کہ رااستے بند ہیں ایس ایس پی راولپنڈی راستے میں ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ہمیشہ راستے میں ہی رہتے ہیں، ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے لوگوں کے لاپتہ ہونے میں پولیس ملی ہوئی ہے، ایس ایس پی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیتے ہیں، ان سے جاکر کہیں کہ آئندہ سماعت میں پیش ہوں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ، وزارت دفاع سے بھی مغویوں سے متعلق 10 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد و راولپنڈی کو طلب کیا اور سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی طرف سے NA-4 سوات سے سنی اتحاد کونسل کے ممبر قومی اسمبلی سہیل سلطان کو نااہل قرار دینے کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نصراللہ خان نامی سوات کے شہری کی طرف سے ریفرنس جمع کروایا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی سرکاری ملازمت کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا، ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کو موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سوات کے شہری نصراللہ خان کی طرف ریفرنس جمع کروایا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سہیل سلطان نے الیکشن کمیشن سے اپنی سرکاری ملازمت کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔ انتخابات سے پہلے سہیل سلطان بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل خیبرپختونخوا ملازمت کرتے رہے ہیں اور کوئی بھی سرکاری ملازم ملازمت ختم ہونے کے بعد 2 سال تک انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ سپیکر قومی اسمبلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں اور اس پر فوری کارروائی کر کے متعلقہ ممبر قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس موصول ہونے کے بعد ممبر قومی اسمبلی سہیل سلطان کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بتایا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سہیل سلطان اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل تعینات تھے اور انتخابات سے قبل غلط بیانی ثابت ہونے پر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا ہے۔ سہیل سلطان نے سرکاری ملامت چھوڑنے کے بعد 2 سال کی مدت پوری کیے بغیر انتخابات میں حصہ لیا جو کہ تفتیش میں بھی ثابت ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سہیل سلطان NA-4 سوات سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے سہیل سلطان کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے پر اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: ڈپٹی اٹارنی جنرل سرکاری ملازمت نہیں بلکہ ایک وکیل کا حکومت کے ساتھ معاہدہ ہے، ایسی غیرسنجیدہ حرکتیں سپیکر کے عہدے کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ایاز صادق ایک معزز آدمی ہیں، آپ کو پارلیمنٹ کی تذلیل نہیں کرنی چاہیے۔
کوئٹہ میں غیر قانونی قبضے کے خلاف آپریشن کے دوران پولیس اور مسلح افراد میں ہونےوالے تصادم میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کےدارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی زمین کو واگزار کروانے کیلئے آپریشن کیا، آپریشن کے دوران پولیس اور مسلح افراد کے درمیان تصادم ہوا ۔ پولیس کے مطابق چشمہ اچوزوزئی میں ہونے والے اس تصادم میں چار افراد جاں بحق جبکہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے ،زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا تاہم 4 زخمی دوران علاج دم توڑ گئے، ضلعی انتظامیہ نے چاروں افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد نے واقعہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افراد نے سرکاری مشینری کو نظر آتش کرنے کی کوشش کی، غیر قانون قبضے کے خلاف عدالتی احکامات پر آپریشن کیا گیا، اس علاقے میں افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر رہائش پرپزیر تھے، آپریشن کے دوران مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر سمیت پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی۔
لاہور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان ، پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی سے متعلق درجنوں مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور اور راولپنڈی سمیت پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں کے بعد انتظامیہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت اہم پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں، ان مقدمات میں دہشت گردی اور بغاوت کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے تھانہ اسلام پورہ میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں 200 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے، اس مقدمے میں ریاست کے خلاف بغاوت، اقدام قتل اور دہشت گردی کی سنگین دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، حماد اظہر، سلمان اکرم راجا، مسرت جمشید چیمہ، شہباز، غلام محی الدین و دیگر شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل میں رہتے ہوئے اپنے پارٹی رہنماؤں کو ریاست مخالف تشدد پر اکسایا ہے جس کے بعد پارٹی رہنماؤں نے کارکنان کے ساتھ مل کر احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کی اور ریاست مخالف نعرے بازی کی۔ تھانہ ٹیکسلا میں بھی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے مظاہروں کے دوران 16 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے، مشتعل کارکنان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔ لاہور کے دیگر علاقوں میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، یہ مقدمات تھانہ ملت پارک اور ہنجروال تھانے میں درج کیے گئے۔ اس کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد میں بھی پولیس نے پی ٹی آءی کے خلاف درجنوں مقدمات قائم کیے اور سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا۔ خیال رہے کہ ڈی چوک اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری ہے، پولیس نے متعدد شہروں میں مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کرکے پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے متعلق گفتگو کے دوران آزاد کشمیر کا ذکر کیاجس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے، دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے پاکستانی وزیراعظم کی تقریرپرسخت ردعمل بھی دیدیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا کہ اگر انڈیا نے کسی بھی قسم کی جارحیت دکھانے کی کوشش کی تو پاکستان اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اگلے روز بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اپنی تقریر کے دوران پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرحد پار دہشت گردی کی پالیسی کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کی معیشت کا یہ حال ان کے اپنے کرتوتوں کا پھل ہے، کچھ ممالک جان بوجھ کر ایسے فیصلے کرتے ہیں جس کے تباہ کن نتائج مرتب ہوتے ہیں اور اسکی ایک بڑی مثال پاکستان ہے، ہمارے درمیان جو حل طلب مسائل ہیں وہ یہ ہیں کہ پاکستان غیر قانونی طور پر قبضہ کی جانے والی انڈین سرزمین کو خالی کر دے اور پاکستان دہشت گردی سے اپنے دیرینہ تعلق کو ترک کر دے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ میں انڈیا کی فرسٹ سیکریٹری بھاویکا منگلانندن نے شہباز شریف کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر پر جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک ایسا ملک جہاں فوج نظام چلا رہی ہے اور جس کی تاریخ انتخابی دھاندلی سے بھری پڑی ہے وہ اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو سکھائے گا کہ شفاف الیکشن کیا ہوتے ہیں۔ سفارتکار نے پاکستان پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستان فوج کی نگرانی میں چلنے والے ملک ہے جو دہشت گردی، منشیات کی تجارت اور عالمی جرائم کے لیے دنیا میں بدنام ہے، اس ملک نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت پر حملہ کرنے کی جسارت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو سوشل میڈیا پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے،صحافیوں اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کیجانب سے بھی وزیراعظم شہباز شریف کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا جارہا ہے۔ میری لینڈ امریکہ میں پی ٹی آئی کے صدر وقار خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی وزیراعظم خود آزاد کشمیر کا ذکر کیوں کررہے ہیں،انہوں نے بجائے مقبوضہ کشمیر پر بات کرنے کے آزاد کشمیر کو بھی متنازعہ بنادیا اور بلوچستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار بھارت کے بجائے افغانستان کو ٹھہرادیا، انہیں یہ تقریر کیا مودی نے لکھ کردی تھی؟ چوہدری شہزاد گل نے کہا کہ یہ وزیراعظم خود جان بوجھ کرمقبوضہ کشمیر کے بجائے آزاد کشمیر کو متنازعہ علاقہ بنارہے ہیں۔ کامران واحد نے کہا کہ آخر آزاد کشمیر کا ذکر پاکستان کے وزیراعظم نے خود کرکے اس کو متنازعہ کیوں بنادی؟ طارق حنیف منج نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے ایجنڈا یہ تھا کہ ہم مقبوضہ کشمیر سے انڈیا کو نکالیں گے مگر ہمارے وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ہم آزاد کشمیر کو چھیننے نہیں دیں گے، ہم اتنے دفاعی کب سے ہوگئے؟ ایک صارف نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم اقوام متحدہ جاکر آزاد کشمیر کو بھی متنازعہ بنا آئے ہیں، ان کو تقریر لکھ کر دینے والے ہزار فیصد پاکستان کے دشمن ہی ہیں۔

Back
Top