وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے خصوصی ویڈیوپیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے چائنہ کے انجینئرز آئی پی پیز کے ٹیرف پر بات چیت کرنے کے لیے بنائی گئی حکومتی ٹیم کا حصہ تھے اور قرض کی ری پروفائلنگ کے لیے بھی کام کر رہے تھے۔
جاں بحق ہونے والے چینی آئی پی پی انجینئرز تھے جن سے ملکی قرضوں کو ری پروفائل کرنے اور ادائیگی کیلئے مدت بڑھانے کی درخواست کے سلسلے میں بات چیت ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے ری پروفائل کرنے اور ادائیگی کیلئے مدت بڑھانے کی درخواست کا مقصد بجلی کے نرخوں میں کمی لانا ہے تا کہ عوام کر ریلیف مہیا کیا جا سکے۔ واضح رہے ک کہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چائنیز عملے کو لے جانے والے قافلے پر دہشتگردانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 چینی شہری جاں بحق جبکہ ایک شہری زخمی ہو گیا تھا۔
کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری بعدازاں کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کر لی تھی۔ ملکی جریدے بزنس ریکارڈ کی رپورٹ کے مطابق چینی اور پاکستانی پاور کمپنیاں چینی وزیراعظم لی کیانگ کے دورے کے دوران 3 اور 5 سال کیلئے 16 بلین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیوں پر قرض کی ری پروفائلنگ کے معاہدوں پر دستخط کیلئے تیار ہیں۔
وزیر خزانہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہو چکے ہیں اور مہنگائی میں بھی بتدریج کمی آئی ہے، مہنگائی آنے والے دنوں میں مزید کم ہو جائے گی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے 2025ء تک 5 یا 6 فیصد تک مہنگائی کی شرح کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا تاہم اب مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد تک آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر بھی بہتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ پالیسی ریٹ میں بھی خاطرخواجہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بڑی محنت سے ملک میں معاشی استحکام لائے ہیں اور اس کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پچھلے 3 ہفتوں کے دوران حکومت نے درآمدات میں کمی کی ہے تاکہ ریٹس میں کمی لائی جا سکے جس سے شرح سود میں کم ہو گی اور بتدریج مزید کم ہوتی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کے باعث شہروں کے بند ہونے سے ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور بہت سے شعبے ایسے مسائل سے براہ راست متاثرہ ہوتے ہیں۔ ملکی معیشت کاروبار بند ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر متاثرہ ہوتی ہے، شہر بند ہونے سے 190 ارب کا نقصان یومیہ اٹھانا پڑتا ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں احتجاج کی وجہ سے 8 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔