خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
لوگوں کے خون سفید ہونے لگے، صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے چونگ میں واقع ایک فارم ہائوس پر پانی پینے کیلئے آنے والے 7 برس کے بچے پر سکیورٹی گارڈ فائرنگ کر دی۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے چونگ کے میں واقع ایک فارم ہائوس پر پانی پینے کیلئے آنے والے فہد نامی 7 برس کے بچے پر سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کر دی جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گیا، پولیس نے مقتول بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقتول بچے کے والد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق 7 سالہ بچہ کرکٹ کھیلنے کے دوران پانی پینے کے لیے فارم ہائوس پر گیا تھا جہاں پر سکیورٹی گارڈ ملزم نذیر نے فائرنگ کر کے بچے کو قتل کر دیا۔ چند دن پہلے بھی بچہ پانی پینے کے لیے مذکورہ فارم ہائوس پر گیا تھا جہاں کے سکیورٹی گارڈ ملزم نذیر نے اسے پانی پینے سے روکا تھا اور وہاں پر آنےسے منع کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نذیر نے بچے کے جاں بحق ہونے کے بعد واقعے کو چھپانے کی کوشش تاہم موقع پر موجود محلے داروں کے دیکھنے پر وہاں سے فرار ہو گیا، ملزم کو پولیس نے اوکاڑہ فرار ہونے کی کوشش کے دوران بس اڈے سے گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی آر میں فارم کے سکیورٹی گارڈ نذیر کے علاوہ 2 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے واقعہ کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لاہور کے علاقے چوہنگ کے قریب واقع گرائونڈ میں بچے اتوار کی شام کرکٹ کھیل رہے تھے کہ فہد نامی 7 سالہ بچہ پیاس لگنے پر قریب ہی موجود ایک فارم ہائوس کے باہر موجود نلکے سے پانی پی رہا تھا کہ سکیورٹی گارڈ نذیر طیش میں آگیا اور رائفل سے فائرنگ کر دی۔ ایک گولی بچے کے چہرے پر لگی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ترامیم منظور نہیں کی گئیں بلکہ منظور کروائی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام سپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترامیم منطور ہونے سے چند دن پہلے مجھے بلاول بھتو زرداری کی کال آئی تھی جس پر میں نے انہیں کہا آپ ہمارے لوگوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، زمینوں پر قبضے، بچوں کو ہراساں کررہے ہیں اس لیے آپ لوگوں کیلئے ایسے معاملات میں بیٹھنے کو تیار نہیں ہوں۔ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مجھ سے پوچھا کہ یہ سب کون کر رہا ہے؟ تو میں نے انہیں کہا کہ آپ پتا کروائیں، سندھ میں آپ حکومت میں ہیں، وہاں ہمارے ایک سینیٹر کے گھر کے باہر گاڑی کھڑی ہے، 24 گھنٹے سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ موجود رہتے ہیں۔ بلوچستان میں بھی آپ حکومت میں ہیں جہاں پر ہماری خاتون سینیٹر کے شوہر کی زیرملکیت پٹرول پمپوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے پھر ہمیں آئینی ترامیم کا ڈرافٹ بھیجا تاہم میں نے معاملے میں دلچسپی نہیں لی کیونکہ یہ تنائو والا معاملہ تھا، ہمارے سینیٹر قاسم رونجھو جو ڈائیلاسز کیلئے ہر ہفتے شفاء ہسپتال جاتے ہیں انہیں وہیل چیئر پر لایا گیا۔ قاسم رونجھو جب بھی ڈائیلاسز کیلئے ہسپتال جاتے تو یہ لوگ وہاں جا کر بیٹھ جاتے کہ ہمیں ووٹ دیں جس پر وہ کہتے کہ پارٹی سربراہ سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ نسیمہ احسان کے شوکو بھی ایک دفعہ سیف ہائوس میں لے گئے جہاں ان پر 4 گھنٹے تک دبائو ڈالا جاتا رہا، دونوں سینیٹر کو استعفیٰ دینے کی ہدایت پر اختر مینگل نے کہا یہ پارٹی کا فیصلہ ہے۔ کسی سینیٹر نے لالچ یا جبر میں خلاف ورزی کی ہے تو اسے نوٹس کیا جائے گا، اگر انہیں آج آئینی ترامیم کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تو کل کسی اور مقصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کراچی: سندھ پولیس آفس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر پیر محمد شاہ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کو ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد عہدوں سے فارغ کر دیا ہے۔ مذکورہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) سی ٹی ڈی سندھ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو سات دن میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔ ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کی ایک ویڈیو حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو نے دہشت گردی کے ایک مقدمے میں نامزد ملزم کو کانفرنس کال پر بلا کر انہیں ملزم کو چھوڑنے کا حکم دیا اور بدتمیزی کی۔ ویڈیو میں حفیظ الرحمٰن بگٹی نے کہا کہ "ڈی آئی جی حیدرآباد کا حکم نہ ماننے پر ڈی آئی جی سکھر نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ بڑے ہواؤں میں ہیں، نیچے گریں گے تو زور کا جھٹکا لگے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ملزم شکور لاکھو نے مجھے دھمکیاں دیں اور کہا کہ وہ ڈی آئی جی حیدرآباد کے ساتھ واٹس ایپ پر کانفرنس کال پر تھا۔" دوسری جانب، ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ نے ایس ایس پی گھوٹکی پر پولیس اہلکاروں کے قتل اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ سندھ پولیس آفس کے اعلامیے کے مطابق، ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ کا فوری طور پر تبادلہ کر کے انہیں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ناصر آفتاب کو ڈی آئی جی سکھر کا اضافی چارج بھی سونپا گیا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کا طریقہ کار بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ اسلام آباد: آئین میں حالیہ ترمیم کے بعد ججز تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے، اور اب حکومت و اپوزیشن کی یکساں نمائندگی ختم کر دی گئی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق اب متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کمیٹی میں جماعتوں کو شامل کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی۔ اسی طرح ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ تاہم دیگر کسی جماعت کا کوئی رکن اس کمیٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو کمیٹی میں برتری حاصل ہوگی، جس میں قومی اسمبلی سے تین اور سینیٹ سے ایک رکن شامل کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے دو ارکان قومی اسمبلی اور ایک رکن سینیٹ سے کمیٹی میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے بھی قومی اسمبلی سے دو اور سینیٹ سے ایک رکن کو نمائندگی ملے گی۔ ایم کیو ایم سے قومی اسمبلی کا ایک رکن اور جے یو آئی سے سینیٹ کا ایک رکن کمیٹی میں شامل ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک پیپلز پارٹی نے فاروق ایچ نائیک، سید نوید قمر، راجہ پرویز اشرف کے نام کمیٹی کیلئے دیے ہیں۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے بیرسٹر گوہر، صاحبزادہ حامد رضا، سینیٹر علی ظفر اور جے یو آئی نے سینٹر کامران مرتضی کا نام دیا ہے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے رعنا انصر کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جیسے ہی ناموں کی حتمی منظوری ہو گی، پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے دی گئی تاریخ بھی گزر جانے کے باوجود ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی۔ تفصیلات کے مطابق مختلف شہروں میں صارفین کو ڈاؤن لوڈنگ، اپ لوڈنگ، اور وائس نوٹس بھیجنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے آن لائن کاروبار کرنے والے افراد بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ موبائل ڈیٹا سروس کی بحالی میں مشکلات کے باعث سوشل میڈیا صارفین بھی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ملک کے کئی علاقوں میں تقریباً دو ماہ سے انٹرنیٹ سروس گاہے بگاہے متاثر ہو رہی ہے۔ پی ٹی اے نے یقین دہانی کرائی تھی کہ انٹرنیٹ سروس کی تمام پیچیدگیاں 20 اکتوبر تک حل کر لی جائیں گی، لیکن اس ڈیڈ لائن کے گزر جانے کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔ اس معاملے پر پی ٹی اے کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جس سے صارفین میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے 26وی آئینی ترمیم کے مسودے کے منظوری دیدی ہے، مسودے میں شامل اہم نکات سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے 26 نکات پر مشتمل آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا قیام، جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو، چیف جسٹس کی تعیناتی اور مدت ملازمت میں تبدیلی سمیت کئی اہم امور شامل ہیں۔ مجوزہ ترمیمی بل میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے، جس میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے۔ یہ آئینی بینچ تمام آئینی مقدمات سنے گا اور اس کے ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ مسودے میں چیف جسٹس کے اختیارات میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سوموٹو نوٹس کا اختیار چیف جسٹس سے واپس لے لیا جائے گا اور ان کی مدت ملازمت تین سال تک محدود کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں گے، چاہے ان کی مدت مکمل نہ ہو۔ آرٹیکل 179 میں ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے، انہیں صرف مخصوص درخواستوں پر ہی نوٹس جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ کابینہ کے منظور کیے گئے مسودے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی تعیناتی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، جس میں 12 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے، جن میں 8 قومی اسمبلی سے اور 4 سینیٹ سے ہوں گے۔ کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس نامزد کرے گی۔ مسودے میں الیکشن کمشنر کے حوالے سے بھی ترامیم پیش کی گئی ہیں، جس کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد، جب تک نیا الیکشن کمشنر تعینات نہیں کیا جاتا، موجودہ الیکشن کمشنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ یہ ترمیم ملک میں انتخابی عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے۔ آئینی ترامیم کے مسودے میں آرٹیکل 209 کے تحت جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو کی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، 4 سینیئر ترین ججز، ایک ریٹائرڈ چیف جسٹس، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے سینیئر وکیل شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ججز کی تقرری میں 4 اراکین پارلیمنٹ (دو حکومت اور دو اپوزیشن سے) بھی شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ آرٹیکل 48 کی ترمیم کے ذریعے صدر مملکت کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کابینہ اور وزیر اعظم کی طرف سے منظور شدہ ایڈوائس کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ ترمیمی بل میں جوڈیشل کمیشن کو ججز کی تقرری کے علاوہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔ آرٹیکل 111 میں ترمیم کے ذریعے صوبائی اسمبلی میں قانونی معاملات پر ایڈوکیٹ جنرل کے ساتھ ایڈوائزر کو بھی بات کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جو قانونی مشاورت کے عمل کو مزید شفاف اور جامع بنائے گا۔
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی طرف سے شمالی اسرائیل کے قصبے سیزاریا میں وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائشگاہ پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کے قصبے سیزاریا میں وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائش گاہ پر ڈرون سے حملہ کیا گیا ہے تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں، حملے کے وقت اسرائیلی وزیراعظم گھر پر موجود نہیں تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ترجمان کی طرف سے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حملہ آج صبح لبنان میں ان کی رہائشگاہ کے قریب کیا گیا تاہم حملے میں کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ ڈرون حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے، ڈرون حملے کی ذمہ داری اب تک حزب اللہ یا کسی اور مسلح گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق لبنان سے ایک ڈرون چھوڑا گیا تھا جس نے ایک عمارت کو نشانہ بنایا تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ ڈرون حملے میں کس عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کی حدود میں مزید 2 ڈرونز داخل ہوئے تھے جنہیں روک لیا گیا تھا، ایمبولینس سروس کی رپورٹ کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم پولیس کے مطابق سیزاریا میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔ واضح رہے کہ لبنان میں موجود ایران کی حمایت یافتہ مزاحمتی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان پچھلے برس اکتوبر سے وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی قصبے سیزاریا میں نیتن یاہو کی ذاتی رہائشگاہ ہے جہاں پر وہ چھٹیاں گزارنے کی غرض سے جاتے ہیں، ڈرون حملے کی ذمہ داری اب تک حزب اللہ یا کسی اور مسلح گروپ کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ملک کے سب سے اہم فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ، قائداعظم ٹرافی کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹورنامنٹ 20 اکتوبر سے شروع ہونا تھا، لیکن اب تک سیزن کی تفصیلات طے نہیں کی جا سکیں، جس کے باعث اس کے آغاز میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، قائداعظم ٹرافی کی نئی تاریخوں کا اعلان جلد متوقع ہے۔ پی سی بی کا ڈومیسٹک ڈیپارٹمنٹ اس حوالے سے چیئرمین محسن نقوی کی حتمی منظوری کا منتظر ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں مختلف ریجنل ٹیموں کی شرکت متوقع تھی، اور کھلاڑیوں نے اس کی بھرپور تیاری بھی کر رکھی تھی، لیکن اب تک نہ تو ٹیموں کا حتمی انتخاب ہو سکا اور نہ ہی شیڈول طے کیا جا سکا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کے شیڈول میں تبدیلی کی ہو۔ اس سے قبل انڈر 19 ٹورنامنٹ کا آغاز بھی پہلے ہی دن روک کر ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ڈومیسٹک ڈیپارٹمنٹ نے ایک متبادل منصوبہ بھی تیار کیا ہے، جس کے تحت ڈیپارٹمنٹس کو پریذیڈنٹ ٹرافی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اگر قائداعظم ٹرافی میں مزید تاخیر ہوئی تو پہلے ڈیپارٹمنٹس کا فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کروایا جائے گا، جو پہلے 6 جنوری کو شیڈول تھا۔ اس صورتحال میں کھلاڑی اور شائقین نئی تاریخوں کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کی طرف سے طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کے بعد واقعے کی تحقیقات کر کے نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن کو بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کے بعد واقعے کی تحقیقات کر کے نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ تعلیم اداروں بارے پراپیگنڈا کرنے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی 3 کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کے خلاف احتجاج والے دن صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے حکم پر نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن معطل کر دی گئی تھی تاہم پنجاب حکومت نے اب رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کی طرف سے کالج کی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور جلد ہی باضابطہ طور پر کیمپس کا لائسنس بحال کرنے کو نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم پنجاب کی طرف سے کالج کیمپس کا لائسنس بحال کرنے کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد نجی کالج کی طرف سے معمول کی تعلیمی سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی۔ نجی کالج کے کیمپس میں مبینہ زیادتی کے واقعہ کے بعد صوبائی وزیر تعلیم کالج کیمپس میں پہنچے تھے جن کے احکامات پر رجسٹریشن معطل کر دی گئی تھی اور اب تحقیقات کے بعد رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف فیڈرل انویسٹی گیشن بیورو (ایف آئی اے) نے نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی کی خبر وائرل کرنے، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی خبر اور پنجاب یونیورسٹی میں طالبہ کی ہوسٹل میں خودکشی کے معاملے کی تحقیقات کرنے کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو ڈی جی ایف آئی اے کی ہدایات پر قائم کی گئی ہیں۔
راولپنڈی: پاک فوج کی سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں دو کامیاب کارروائیوں کے دوران دو خوارج کو ہلاک کردیا جبکہ پانچ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پہلا آپریشن بلوچستان کے ضلع پشین میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا، جہاں پانچ خوارج کو حراست میں لیا گیا۔ ان دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود، دھماکا خیز مواد اور تین خودکش جیکٹس بھی برآمد ہوئیں۔ گرفتار دہشت گرد متعدد حملوں میں ملوث تھے اور سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں پر مزید حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق دوسری کارروائی 17 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے ژوب میں کی گئی، جس میں دو خوارج مارے گئے۔ آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور شہریوں کو اس لعنت سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنے مشن پر قائم ہیں۔
اسلام آباد: وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مقصد پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے تاکہ تمام ریاستی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ انہوں نے ارکان اسمبلی کے غائب ہونے کے حوالے سے چلائے جانے والے پروپیگنڈے کو بے بنیاد اور جعلی قرار دیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے مسلم لیگ (ن) کے پاس درکار تعداد پوری ہے اور ایک متفقہ مسودہ تیار کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آج ہی آئینی ترمیم پاس ہو اور زیادہ سے زیادہ سیاسی جماعتیں اس کی حمایت کریں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ کی بالادستی کو بحال کرنا ہے تاکہ تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی جماعتوں کی تجاویز آئین اور قانون کے مطابق پیش کی جا رہی ہیں۔ غائب ارکان کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے کہ کوئی رکن اسمبلی اغوا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ بیانیہ بنانے والی وہی جماعت ہے جو پہلے بھی اس طرح کے جھوٹے دعوے کرتی رہی ہے۔" خواجہ آصف نے مزید کہا کہ لاہور میں حالیہ جھوٹے واقعات بھی عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں، اور اب یہ لوگ حکومت سے باہر ہیں تو جعلی پروپیگنڈا کی فیکٹری چلا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "تمام ارکان اپنے گھروں میں موجود ہیں اور فون پر دستیاب ہیں۔ یہ لوگ اس ترمیم سے خوفزدہ ہیں کیونکہ اسے پاس ہونے کی صورت میں ان کی پناہ گاہیں ختم ہو جائیں گی۔" خواجہ آصف نے اس بات پر زور دیا کہ اگر 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہو جائے تو یہ ملک کے لیے زیادہ سود مند ہوگا، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو بھی نمبرز ہمارے پاس پورے ہیں اور ترمیم پاس کر لی جائے گی۔ اجلاس کے وقت میں تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اوقات میں تبدیلی کا مقصد اتفاق رائے پیدا کرنا ہے تاکہ ترمیم کی حمایت میں مزید اضافہ ہو۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کے لئے گیم جاری ہے, لیکن اس آئینی ترمیم کا مقصد کیا ہے متعلقہ افراد اظہار رائے کر رہے ہیں,لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل کہتے ہیں آئینی ترمیم کا جلد انصاف کی فراہمی سے تعلق نہیں، اس کا مقصد کچھ اور ہے۔ ایسوی ایشن آف انٹرنیشنل لائرز گلوبل کے زیرِ اہتمام لندن میں ہونے والی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے شاہد جمیل نے کہا نئی آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہوں گے, آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ ہو گا، کاش اسی طرح جلد انصاف کی فراہمی کے لیے بھی یہ مل کر بیٹھیں۔ کانفرنس میں عدلیہ کی آزادی اور منصفانہ ٹرائل کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا وکلاء کی انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، ایسی کانفرنسوں کے ذریعے ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا جج حقائق کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں، سپریم کورٹ اپنی خود مختاری کے لیے کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد انصاف کی فراہمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، انصاف کی فراہمی میں کئی مسائل درپیش ہیں,اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی غیر جانبداری اس کے فیصلوں سے نظر آئے گی,ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔
ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل لائرز گلوبل کے تحت لنکنز ان میں ایک اہم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور پاکستان سے آئے ہوئے وکلا نے شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدلیہ کی آزادی اور منصفانہ ٹرائل کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی وکلا کی کانفرنس کا انعقاد نہایت خوش آئند ہے، جس سے مختلف تجربات کا تبادلہ ممکن ہوتا ہے۔ جسٹس نے مزید کہا کہ ججز فیصلے حقائق کی بنیاد پر کرتے ہیں اور سپریم کورٹ اپنی خودمختاری کا تحفظ کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جلد انصاف کی فراہمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، مگر ای کورٹ سسٹم کی مدد سے کیسز کو تیزی سے حل کرنے میں سہولت ملے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سپریم کورٹ کی غیر جانبداری اس کے فیصلوں میں عیاں ہوگی۔ اسی موقع پر سابق جسٹس شاہد جمیل نے گفتگو کرتے ہوئے نئی آئینی ترمیم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی آئے گی، جس کے نتیجے میں عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔ سابق جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اس آئینی ترمیم کا جلد انصاف کی فراہمی سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ اس کا مقصد کچھ اور ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسی طرح کی سوچ کے ساتھ اگر جلد انصاف کے لیے بھی کوششیں کی جائیں تو بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
آئینی پیکیج منظور ہونے پر جسٹس یحییٰ آفریدی اگلے چیف جسٹس ہوسکتے ہیں اگلا چیف جسٹس کون ہوگا انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں کہا آئینی پیکیج منظور ہونے پر جسٹس یحییٰ آفریدی اگلے چیف جسٹس ہوسکتے ہیں, پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جمعہ کو متفقہ طور پر منظور کیا جانے والا آئینی پیکیج پارلیمنٹ سے منظور ہونے کی صورت میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو ممکنہ طور پر پاکستان کا آئندہ چیف جسٹس مقرر کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری ارکان پارلیمنٹ میں سے ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند روز میں ترمیمی پیکیج منظور ہونے کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر سکتے ہیں,موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جن تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا اُن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مُنیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس آفریدی غیر متنازعہ اور غیر جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نامزد جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔ اگر نامزد کردہ جج کا نام مسترد کیا جائے گا تو اُس صورت میں کمیٹی کے ذریعہ اگلے سینئر ترین جج کے نام پر غور کیا جائے تا وقت یہ کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر نہ ہو جائے۔ مجوزہ پیکیج میں نئے چیف جسٹس کا نام پیش کرنے والی کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ آئینی پیکیج کے مطابق، کمیٹی میں حکومتی ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ مجوزہ آئینی پیکیج کے مطابق، خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں قومی اسمبلی سے 8 جبکہ سینیٹ سے چار ارکان ہوں گے۔ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو کمیٹی کے تمام ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ارکان کی نمائندگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہر پارلیمانی پارٹی کو کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی اور پارلیمنٹ میں جماعتوں کے تناسب سے ارکان کو پارلیمانی قائدین نامزد کریں گے۔ رکنیت کے لحاظ سے ارکان کا اعلان چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ آئینی پیکیج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے 14روز قبل نئے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے قبل تین دن میں بھیجی جائے گی۔ پیکیج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن یا کمیٹی میں کسی رکنیت کے خالی ہونے یا پھر کسی رکن کے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے اس کمیشن یا کمیٹی کے کسی فیصلے یا اقدام پر سوال اٹھایا جائے گا نہ اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔
سلمان اکرم راجہ کا ایکشن,پارٹی چیئرمین کے برعکس کمیٹی سے منظور شدہ مسودہ مسترد آئینی بینچ بنانے کا اختیار حکومت کو دینا کسی صورت قبول نہیں, پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے برعکس کمیٹی سے منظور شدہ مسودہ مسترد کردیا, جیو نیوز کے پروگرام’ نیاپاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم نے کہا اس مسودے میں آئینی بینچ بنانے کا اختیار حکومت کو دیا گیا ہے جو قابلِ قبول نہیں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی بھی حکومت کو دی گئی ہے جس سے عدلیہ کی آزادی ختم ہوجائے گی لیکن پی ٹی آئی کو یہ مسودہ قابل قبول نہیں, اس سے قبل اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگرکا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر مولانا اور بلاول کا اتفاق رائے ہو بھی جائے تو ہماری کمیٹی اڈیالہ جیل جائے گی اور حتمی فیصلہ وہیں ہوگا۔ عامر ڈوگر نے کہا تھا ہمیں جو ڈرافٹ دکھایا گیا اس میں کوئی ایسی چیز نہیں جو ہمارے لیے قاتلانہ ہو، ہمارے اور مولانا کے کچھ ارکان حکومت کے قبضے میں ہیں، اس لیے وہ جب چاہیں طاقت کے زور پر ترامیم کرا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے پارٹی کا5 رکنی وفد ملاقات کرےگا، وفد میں علی ظفر، بیرسٹرگوہر، صاحبزادہ حامد رضا، اسد قیصر اور سلمان اکرم راجہ شامل ہوں گے, وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ہوچکے ہیں, دونوں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں کوئی پیشرفت سامنے آسکی,مولانا اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے لاپتہ فوکل پرسن انتظار پنجوتھا کی بازیابی کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے,کیس کے حوالے سے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کر دی گئی ہے,عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق انتظار پنجوتھا آئی ایس آئی کی تحویل میں نہیں ہیں۔ انتظار پنجوتھا کی بازیابی کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن انتظار پنجوتھا کیس میں پولیس کے فوکل پرسن مقرر ہیں,عدالت کی جانب سے کہا گیا فوکل پرسن فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظار حسین پنجوتھا کی فوٹیجز درخواست گزار کے وکیل کے ساتھ شئیر کرنے کی ہدایت بھی کردی,عدالت نے کہا بتایا گیا کہ انتظار پنجوتھا کی لوکیشن ٹریس کرنے کے لیے آئی بی کو خط لکھا گیا، آئندہ سماعت سے قبل آئی بی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے,اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا. تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ انتظار پنجوتھا کی لوکیشن ٹریس کرنے کے لیے آئی بی کو خط لکھا گیا ہے، آئندہ سماعت سے قبل آئی بی سے رپورٹ لیکر عدالت میں پیش کی جائے۔کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق مہنگائی کی شرح ایک بار پھر سے بڑھنے لگی ہے جبکہ 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 0.28فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ اس ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر بھی بڑھ کر 15.02 فیصد ہو گئی ہے، رواں ہفتے میں ہی روزمرہ استعمال میں آنے والی 19 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی جبکہ 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا۔ حالیہ ہفتے میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 24.26فیصد، دال مونگ کی فی کلو قیمت میں 9.86فیصد، دال چنا 3.15فیصد، آٹے کی قیمت میں 2.10فیصد، ڈیزل کی قیمت میں 2.10فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایل پی جی کی قیمت میں 1.50فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمت میں 0.65 فیصد، آگ لانے کیلئے استعمال ہونے والی لکڑی کی قیمت میں 0.35فیصد، لہسن کی قیمت میں 1.31 فیصد، چکن کی قیمت میں 0.96فیصد اور فی درجن انڈوں کی قیمت میں 0.68 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف آلو کی فی کلو قیمت 1.15فیصد، پیاز کی قیمت 7.02فیصد، چینی کی قیمت 0.27فیصد، کیلوں کی قیمت 2.83فیصد، دال ماش کی قیمت 0.72فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمت میں 0.09 فیصد اور گڑ کی قیمت میں 1.82 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے 17 ہزار 732 روپے مہینہ کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 0.27 فیصد بڑھ کر 10.29 فیصد اور 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 88 روپے مہینہ کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح 0.28فیصد بڑھ کر 14.42 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ علاوہ ازیں ماہانہ بنیادوں 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح 0.27فیصدبڑھ کر 17.99فیصد، 29 ہزار 518 سے 44 ہزار 175 روپے کمانے والے شہریوں کیلئے 0.28فیصد بڑھ کر 15.47 فیصد اور 44 ہزار 176 روپے سے زیادہ کمانے والے شہریوں کیلئے 0.28 فیصد بڑھ کر 13.77 فیصد ہو گئی ہے۔
آج کے جدید دور میں بھی پاکستان میں کم عمر بچیوں کی شادیاں کروانے کا سلسلہ جاری ہے جس پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم اکا دکا واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک بڑی عمر کے مرد کے ساتھ کم عمر بچی کی زبردستی شادی کی کوشش کی جا رہی تھی جسے پولیس نے بروقت پہنچ کر ناکام بنا دیا اور دلہے سمیت تقریب میں شریک دیگر افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیسوں کے عوض ایک بڑی عمر کے مرد کے ساتھ 12 سالہ کم عمر بچی کی زبردستی شادی کی جا رہی تھی جس کی اطلاع ملنے پر رائیونڈ پولیس نے فوری طور پر متحرک ہوئی اور بروقت کارروائی کر کے شادی کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس نے کم عمر بچی کی زبردستی شادی کروانے والی اس کی والدہ کے ساتھ ساتھ شادی کے خواہشمند بڑی عمر کے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، دیگر گرفتار افراد میں نکاح پڑھوانے کیلئے آیا قاری اور گواہ بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ رانی نامی 12 سالہ بچی کے بھائی محمد شریف نے ون فائیو پر اطلاع کی جس پر پولیس فوری طور پر متحرک ہوئی، محمد شریف نے ون فائیو پر کال کر کے بتایا کہ میری والدہ پیسوں کے بدلے میں 12 سالہ چھوٹی بہن کی ایک بڑی عمر کے شخص کے ساتھ زبردستی شادی کروا رہی ہیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کر کے ملزمان کو گرفتار کر کے کم عمر بچی رانی کو دارالامان کے حوالے کر دیا ہے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ گرفتار ملزموں میں دلہا محمد امتیاز، اس کی والدہ اور قاری محمد سرو ر سمیت گواہان سجاد احمد اور گلفام مرتضیٰ شامل ہیں۔ ایس پی صدر ڈاکٹر غیور احمد خاں نے بروقت کارروائی کرنے پر پولیس ٹیم کو شاباشی دیتے ہوئے کہا بچوں اور خواتین کا استحصال کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹک ٹاک کے لیے ویڈیوز تیار کرنے والے نوجوان اکثر اوقات عجیب وغریب حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں اور کبھی کبھی ایسی ویڈیو بھی بنا لیتے ہیں جس پر انہیں بعد میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شاہنواز نامی ٹک ٹاکر نے بھی ایسی ہی ایک نازیبا ویڈیو سندھ پولیس کے خلاف تیار کی تھی جس کے بعد اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور سندھ پولیس سے معافیاں مانگتا ہوا نظر آیا۔ پولیس کے خلاف نازیبا ویڈیو تیار کرنے والے شاہنواز ٹک ٹاکر نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہونے کے بعد سندھ پولیس کے حق میں ایک ویڈیو بیان بھی جاری کر دیا ہے جس میں وہ معافی مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ شاہنواز نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مجھے پتا چلا گیا ہے کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے اور مجھے اس طرح کی ویڈیو تیار نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ٹک ٹاکر نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ کل 3 بجے ڈیفنس تھانے کے ساتھ ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہو گئی تھی جس پر میں بہت شرمندہ ہوں، خدارا مجھے معاف کر دیں۔ شاہنواز کا کہنا تھا کہ میں سندھ پولیس کے افسران وملازمین سے معافی کا طلبگار ہوں اور اپنے عمل پر بہت شرمندہ ہوں۔ سندھ پولیس کی طرف سے کارروائی کرنے کے بعد شاہنواز نے سافٹ ویئر اپڈیٹ ہونے کے بعد ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ میرے باپ کی توبہ ہے کہ میں آئندہ ایسی کوئی ویڈیو تیار کروں۔ میں آئندہ اس طرح کی ویڈیو نہیں بنائوں گا اور دوسروں کو بھی منع کروں گا کہ وہ اس طرح کی نازیبا ویڈیو بنانے سے گریز کیا جائے، آخر میں ٹک ٹاکر نے پاکستان پائندہ باد، سندھ پولیس زندہ باد کا نعرہ لگا دیا۔
برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے رہنما,سابق رکن پارلیمنٹ اور مصنف پیر لارڈ ڈینئیل ہنان نے دعوی کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے پریشر میں آ کر عمران خان کا نام چانسلر کی لسٹ سے نکالا, انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں عمران خان کے مخالفین کی طرف سے قانونی اور سیاسی دونوں طرح کا دباو تھا. انہوں نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں کہا یہ غیر معمولی ہے کہ آکسفورڈ حکام نے کچھ نامعلوم امیدواروں کو بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دی ہے, اب عمران خان کی حراست پر پریشان ہوں۔ عمران خان کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو چانسلر کی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ "انتہائی مایوس کن" تھا,عمران خان کو نکالنے کی کوئی قانونی وجہ نہیں ہے۔ "ہمارے وکلا نے آکسفورڈ سے وجوہات پوچھی ہیں، عمران خان یونیورسٹی کا چانسلر ہونا بہت اچھا ہوتا. انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے میں تمام امیدواروں کو نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ برطانیہ کی حکومت اور دیگر تمام افراد کو اجتماعی طور پر انصاف اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے میں مدد کرنی چاہیے,چاہے وہ غزہ ہو یا پاکستان۔ عمران خان کو انتخاب لڑنے سے کیوں روکا گیا یہ وجوہات سامنے نہیں آئیں لیکن لندن میں میٹرکس چیمبرز میں کنگز کونسل ہیو ساؤتھی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی کارروائی کی وجہ سے امیدوار بننے کے اہل نہیں , آکسفورڈ یونیورسٹی کے کونسل کے ضوابط میں ٹرسٹیز کے لیے ایمانداری اور شفافیت کے تقاضے شامل ہیں۔ آکفسورڈ یونیورسٹی کو عمران خان کے چانسلر کے الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے لوگوں کی جانب سے خدشات موصول ہوئے تھے,جن میں نشاندہی کی گئی تھی کہ عمران خان سزا یافتہ ہیں اور ماضی میں طالبان کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق چانسلر کے عہدے کے لیے الیکشن 28 اکتوبر کو ہوگا جس میں ڈھائی لاکھ طلبا اور سابق عملہ آن لائن ووٹ ڈالیں گے,نئے چانسلر کے عہدے کی مدت 10 برس ہوگی,آکسفورڈ یونیورسٹی نے چانسلر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے منظور کیے گئے 38 امیدواروں کا اعلان کیا تھا - عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 50 برس پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی لہٰذا اب وہ یونیورسٹی کو اس کا صلہ دینا چاہتے ہیں, اگر ان کا نام فہرست میں ہوتا تو وہ 80 سالہ ٹوری پیر لارڈ پیٹن کی جگہ لیتے, کرپشن کے الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں رہنے کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی طور پر متحرک ہیں۔؎

Back
Top