خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اسلام آباد: مشہور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ہنی ٹریپ اور اغوا برائے تاوان کے کیس میں 12 ملزمان کو عدالت نے گناہ گار قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، انسداد دہشتگردی عدالت میں کیس کی سماعت جج منظرعلی گل کی سربراہی میں ہوئی، جہاں آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا۔ جوڈیشل ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے پر ان ملزمان کو جیل سے عدالت لایا گیا۔ پولیس نے اس کیس کا چالان پراسیکیوشن میں جمع کروا دیا ہے، جس میں آمنہ اور حسن کے علاوہ 10 دیگر ملزمان کا ذکر کیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر کے مطابق، مقدمے کی مزید سماعت کے بعد چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت نے آمنہ اور دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کر دی ہے اور انہیں 9 نومبر کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔ یاد رہے کہ خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے والی خاتون سمیت گینگ کے افراد کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ خلیل الرحمان نے بیان میں کہا کہ وہ بیماری کی وجہ سے رات میں ملاقاتیں کرتے ہیں۔ ڈی آئی جی عمران کشور نے بتایا کہ خلیل الرحمان کا موبائل ڈیٹا بازیافت کرنے کے بعد ملزمہ آمنہ کو گرفتار کیا گیا، جس نے باقی ملزمان تک پہنچنے میں مدد کی۔ بلیک میلنگ کے اس گروہ میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ملزمہ آمنہ گوجرانوالہ کی رہائشی ہے اور ہائی پروفائل افراد کو جھانسہ دے کر رقم بٹورنے کی سرگرمیوں میں ملوث تھی۔
پی انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کیلئے بولی کی تقریب آج منعقد کی گئی جس میں ایک کنسورشیم کی طرف سے توقع سے انتہائی کم بولی لگائے جانے پر ترجمان پی آئی اے نے اسے بدقسمتی قرار دے دیا ہے۔ ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاءمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں تاہم اتنی کم بولی آنا بدقسمتی ہے، پی آئی دے دنیا کے چند پرانے اداروں میں سے ایک منافع بخش ادارہ ہے۔ عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ہولڈنگ کمپنی اور پی آئی اے سیل میں تبدیل کرنے کے بعد پچھلی 2 دہائیوں سے پی آئی اے کی بیلنس شیٹ پر موجود قرضہ جات جن کی وجہ سے ادارہ خسارے میں تھا وہ ختم کر دیئے گئے ہیں۔ پی آئی اے ایک بار پھر سے کلین کمپنی کے طور پر ابھری ہے اور اس وقت بھی آپریٹنگ سطح پر ایک منافع بخش ادارہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے لندن ہیتھرو روٹ کی قدر 100 ملین ڈالر ہے جو 30 ارب روپے کے قریب بنتی ہے جس میں 33 جہاز، اثاثہ جات اور پراپرٹیز شامل ہیں۔ ادارے کے پاس 17اے 320طیارے ہیں جن میں سے کی قیمت 120 سے 150 ملین ڈالر کے قریب ہے، نئے A-320 جہاز کی قیمت 30 ارب روپے سے زائد ہے تو پرانے جہازوں کی قیمت تھوڑی کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بولی میں کنفیوژن مائنڈسیٹ کے دوران ہوئی کیونکہ پی آئی اے بین الاقوامی ادارہ ہے جسے چلانے کیلئے بیرونی سرمایہ درکار ہوتا ہے لیکن غیرملکی سرمایہ کار اس سارے عمل سے دور رہے، جو آئے وہ کمپنی کی بکس اور اثاثوں کی پہچان نہیں کر سکے۔ نجکاری کمیشن کی کوشش تھی کہ دوست ملک ہم سے رابطہ کریں لیکن ابتدائی طور پر آنے والی 8 کمپنیوں میں کوئی بھی مغربی ملک یا غیرملکی کمپنی شامل نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پھر نئے سرے سے کام شروع کرنا پڑے گا اور پھر سے شروع سے تیار کرنی پڑے گی، واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ پھر التوا کا شکار ہو گیا ہے جو موجودہ حکومت اور پالیسی سازوں کیلئے دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ نجکاری کے عمل میں واحد بولی دہندہ کمپنی بلیو ورلڈ نے قیمت 10 ارب روپے لگائی جو کم سے کم قابل قبول رقم 85 ارب روپے سے 75 ارب کم ہے۔ پی آئی اے کی طرف سے منظورشدہ دیگر 5 سرمایہ کاروں نے بولی میں حصہ نہیں لیا، پی آئی اے کی تقسیم کے بعد کھاتوں میں موجود کل اثاثہ جات کی مالیت 165 ارب ہے جس کے 60 فیصد حصص فروخت کیلئے پیش کیے گئے جن کی مالیت 99 ارب روپے ہے۔ پی آئی اے کی ناکام بولی نجکاری کمیشن کی حکمت عملی اور کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ سوا سوال پر محیط نجکاری کا یہ عمل کسی نتیجے پر منتج نہیں ہوا۔ نجکاری کمیشن اور تکنیکی مشیر کی طرف سے مہیا کیے گئے غلط اعدادوشمار پر مقامی سرمایہ کار نالاں نظر آئے اور پی آئی اے کے سالانہ اکائونٹس کا آڈٹ کروانے کے بعد بھی بولی کے عمل میں شامل نہیں ہوئے۔ سینئر صحافی عامر ضیاء کے ایک سرمایہ کار سے رابطہ کرنے پر انہیں بتایا کہ وہ پی آئی اے کے بین الاقوامی روٹس بارے غیریقینی صورتحال اور قرضوں کے حجم میں ابہام کی وجہ سے بولی لگانے سے دور رہے اور واحد بولی دہندہ وہ تھا جس کا ریئل سٹیٹ کے علاوہ کسی شعبے میں تجربہ نہیں، بولی دہندہ کی طرف سے غیرسنجیدہ بولی لگائی گئی جو پی آئی اے کے ایک جہاز کی قیمت سے بھی کم تھی۔
سعودی عرب میں بوئنگ 777 طیاروں کی جدہ سے ریاض ٹرکوں کے ذریعے بذریعہ سڑک منتقل کرنے کے بعد اب پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک مسافر بردار طیارے کو بذریعہ سڑک ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سڑک کے راستے نیو بابر کارگو موورز نامی کمپنی کے ٹرک کے ذریعے ایک مسافر بردار طیارہ کراچی سے حیدرآباد پہنچایا گیا ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں طیارے کو بذریعہ سڑک ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنے کا پہلا آپریشن ہے۔ مسافر بردار طیارے کو کراچی سے حیدرآباد منتقل کرنے کے لیے خصوصی ٹرک اور ٹرالی کو استعمال کیا گیا اور طیارے کو تربیتی مقاصد کے لیے حیدرآباد میں واقع سول ایوی ایشن ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ہمایوں خالد نامی ٹرانسپورٹر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اس طیارے کا وزن 40 ٹن اور لمبائی 110 فٹ ہے ، ناکارہ جہاز بوئنگ 737 ہے جس میں 240 لوگوں کے سفر کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ ہمایوں خالد کا کہنا تھا کہ بوئنگ 737 کو رات گئے کراچی ایئرپورٹ سے سپرہائی منتقل کیا گیا ہے جہاں سے اسے حیدرآباد کے سول ایوی ایشن ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں پہنچایا جائےگا۔ موٹروے پولیس کے مطابق طیارہ پروٹوکول کے تحت منتقل کیا جا رہا ہے اس دوران موٹروے بلاک نہیں ہو گی اور ٹرک کو سڑک کی ایک سائیڈ پر چلایا جائے گا، طیارے کی دوسرے شہر منتقلی کے دوران نجی کمپنی کا عملہ اور سول ایوی ایشن کا عملہ ساتھ رہے گا۔ یاد رہے کہ چند دن پہلے سعودی عرب میں 3 پرانے بوئنگ 777 طیارے جدہ سے ریاض بذریعہ سڑک منتقل کیے گئے تھے جس کی تصاویر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہوئی تھیں۔ مسافر بردار طیاروں نے جدہ سے 1ہزار کلومیٹر کا سفر 12 دنوں میں طے کیا تھا اور ریاض پہنچے، سعودی عرب کے مقامی لوگوں نے طیاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی تھیں جو صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ملتان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران انگلینڈ ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان بین سٹوکس کے گھر پر نقاب پوش گینگ نے ڈکیتی کی واردات کر کے قیمتی اشیاء چرا لیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے طویل پیغام میں انگلینڈ ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے 33 سالہ کپتان بین سٹوکس نے بتایا کہ گھر پر ڈکیتی کی واردات کے دوران کے گھر والوں کو کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم واردات کے دوران میرے گھر سے چور بہت سی قیمتی اشیاء اٹھا کر لے گئے ہیں۔ بین سٹوکس کا اپنے پیغام میں ملزموں کو پکڑوانے میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات 17 اکتوبر 2024ء کی رات بہت سے نقاب پوش لوگوں نے کیسل ایڈن میں واقع میں گھر پر چوری کی واردات کی۔ چور زیورات کے ساتھ قیمتی سامان بھی چرا کر لے گئے جن میں بہت سی چیزوں سے میرے اور میرے خاندان کے جذبات جڑے ہیں ، یہ نقصان ناقابل تلافی ہے۔ اپنے پیغام میں چوروں کی شناخت میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس جرم کی سب سے بھیانک بات یہ تھی کہ یہ واردات اس وقت کی گئی جب میری بیوی اور 2 بچے گھر میں موجود تھے، شکر ہے کہ میرے اہل خانہ کو کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ میرے اہل خانہ پر اس واقعے کا برا اثر پڑا ہےاور صرف یہ سوچ کر اطمینان کے کہ صورتحال اس سے زیادہ کتنی خراب ہو سکتی تھی؟ بین سٹوکس نے اپنے پیغام میں لکھا کہ گھر سے چوری کی گئی کچھ چیزوں کی تصاویر آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ آسانی سے شناخت ہو جائے اور ان لوگوں کو تلاش کیا جا سکے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔ تصویریں شیئر کرنے کا مقصد ان چیزوں کا حاصل کرنا نہیں بلکہ ان لوگوں کو پکڑا ہے جنہوں نے چوری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بھی اس واقعے سے متعلقہ معلومات ہیں تو ہمارے ساتھ رابطہ کریں اور آخر میں پولیس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے میرے پاکستان میں ہونے کے باوجود بھرپور مدد کی۔ پولیس نے میرے ملک سے باہر ہونے کے باوجود اہل خانہ کی انتہائی مدد کی اور واردات میں ملوث لوگوں کو تلاش کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنے پر ان کا شکرگزار ہوں۔ واضح رہے کہ بین سٹوکس کے گھر پر چوری کی واردات 17 اکتوبر کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ملتان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران کی گئی جب ان کی بیوی اور بچے گھر پر موجود تھے۔ بین سٹوکس کی طرف سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں گھڑی اور قیمتی ہاروں کی تصاویر شامل تھیں جو ان کے گھر سے چوری کر لی گئیں۔
ملک بھر میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ ایسے افراد کو قانون کی گرفت میں لانے میں ناکام نظر آتی ہے ایسا ہی ایک واقعہ آج سندھ ہائیکورٹ میں پیش آیا جہاں پر زیادتی کا ملزم ضمانت مسترد ہونے کے بعد عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 10 سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی کے ملزم کی ضمانت کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم سکول ہیڈماسٹر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تاہم وہ عدالت سے فرار ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں ایک 10 سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی کا ملزم سکول ہیڈماسٹر محمد حنیف ضمانت پر ہے جس کے خلاف درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس نے اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر مقدمہ کے مدعی بچی کے والد کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی 10 سالہ بچی کے والد پر جھوٹا مقدمہ کرنے کے علاوہ اہل خانہ کو ہراساں کر رہا ہے اور مقدمہ واپس لینے کیلئے دبائو ڈال رہا ہے اس لیے ملزم کی ضمانت مسترد کی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جس کے بعد ملزم محمد حنیف عدالت سے فرار ہو گیا۔ استغاثہ کے مطابق 10 سالہ بچی سے زیادتی کرنے کا واقعہ رواں برس ماہ جون 2024ء میں سکول میں پیش آیا تھا جہاں سے ملزم محمد حنیف نے بچی کی والدہ کو فون کر کے کہا تھا کہ بچوں کو سکول بھیجوں میں عیدی دینی ہے۔ والدہ نے ملزم کے فون کے بعد اپنی بچی کو سکول بھیج دیا جہاں پر ملزم محمد حنیف نے بچی کے ہاتھ پائوں باندھ کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گیا اور ضمانت پر تھا۔
ملکی خزانے پر بوجھ ودیگر مسائل میں جکڑی ہوئی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ـ(پی آئی اے) کی نجکاری میں کسی کمپنی کی طرف سے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا گیا، نجکاری کے لیے صرف ایک بولی دہندہ باقی رہ گیا ہے جس کے بعد نجکاری میں ممکنہ طور پر تاخیر ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے لیے بولی لگانے کی آخری سے ایک دن پہلے تک صرف ایک کنسورشیم کی طرف سے پیشگی کوالیفیکیشن دستاویزات جمع کروائی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے پرانے جہاز، 200 ارب کا قرضہ اور دیگر مسائل میں پھنسے ہونے کی وجہ سے بولی دہنگان کی خواہش ہے کہ حکومت ادارے کے کم حصص کے بجائے 100 فیصد حصص فروخت کرے تاکہ مکمل کنٹرول ملنے کے بعد ادارے کو درپیش چیلنجز پر مکمل اختیارات کے ساتھ قابو پایا جائے تاہم اب پی آئی اے کی نجکاری میں ممکنہ طور پر تاخیر کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی طرف سے ابتدائی طور پر 6 کنسورشیم کو بولی لگانے کا اہل قرار دیا گیا تھا تاہم نجکاری کے عمل سے 5 کنسورشیم کے پیچھے ہٹنے کے بعد صرف ایک بولی دہندہ باقی رہ گیا ہے۔ دوسری طرف نجکاری کمیشن کی طرف سے 31 اکتوبر تک پی آئی اے کی نیلامی کیلئے تیاریاں کی جا رہی ہیں اور میڈیا سمیت اہم سٹیک ہولڈرز کو مدعو کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نیلامی کی تیاریاں کرنے کے ساتھ ساتھ پی آئی اے حکام کا سٹینڈ بائی پر رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے، اس سے پہلے ابتدائی طور پر حکومت کی طرف سے جون 2024ء تک نجکاری منصوبہ بنایا گیا تھا، حکومت نے معاملے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے نجکاری کی ڈیڈلائن کو اکتوبر تک بڑھا دیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے نئے قرض پروگرام کے حصول کیلئے قومی خزانے پر بوجھ پی آئی اے جیسے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ترجیح دینے کا کہا گیا تھا۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کو گزشتہ برس 75 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا جس کے بعد واجبات بڑھ کر 825 ارب تک پہنچ چکے ہیں جبکہ پی آئی اے کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 161 ارب روپے ہے۔
عالمی بینک کی طرف سے پیشگوئی کی گئی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے باوجود تیل کی پیداوار بڑھنے سے اگلے برس عالمی اجناس کی قیمتیں 5 برسوں کی کم ترین سطح پر آ جائیں گی۔ عالمی بینک کی طرف سے تازہ ترین کموڈٹی مارکیٹس آئوٹ لک(سی ایم او) رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اس کم کے باوجود اجناس کی مجموعی قیمتیں کورونا وبا پھیلنے سے پہلے کے 5 برسوں کے مقابل 30 فیصد زیادہ رہیں گی۔ رپورٹ کے مطابق انفرادی اجناس کی قیمتوں کے ملے جلے تخمینے ہیں تاہم سپلائی میں بہتری کی وجہ سے قیمتوں میں مجموعی طور پر میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ آئندہ برس تک تیل کی عالمی سطح پر یومیہ سپلائی 12 لاکھ بیرل کی اوسط طلب سے بڑھنے کی توقع ہے اور ایسا اس سے پہلے صرف 2 دفعہ کرونا وبا پھیلنے کی وجہ سے شٹ ڈائون اور 1998 میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے دوران دیکھنے میں آیا تھا۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق تیل کی ضرورت سے زیادہ فراہمی جزوی طور پر چین میں رونما بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے جہاں برقی گاڑیاں اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر چلنے والے ٹرکوں کی فروخت میں اضافہ ہوا اور گزشتہ برس کے مقابلے میں صنعتی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک پلس) یا اس اتحاد میں شامل نہ ہونے والے ملکوں کی طرف سے بھی تیل کی پیداوار میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اوپیک پلس بذات نے بذات خود پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافی صلاحیت برقرار رکھی ہے جس کی اس وقت یومیہ پیداوار 70 لاکھ بیرول کے قریب ہے جو کرونا وبا پھیلنے والے دور سے دوگنا ہے۔ رپورٹ میں عالمی اجناس کی قیمتیں 2024ء سے 2026ء کے دوران 10 فیصد تک گرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ رواں برس اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 9 فیصد اور 2025ء میں 4 فیصد تک مزید گرنے کا امکان ہے جو 2015ء سے 2019ء کے درمیان قیمتوں کی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ ہوں گی۔ 2025ء میں توانائی کی قیمتوں میں 6 فیصد اور 2025ء میں مزید 2 فیصد کمی واقع ہو گی، خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مرکزی بینکوں کو بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات توانائی فراہمی میں خلل کی وجہ سے توانائی وخوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں مختلف الزامات میں قید 4 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ان پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس آنے سے روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جن پر سعودی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد ہیں، اور وہ اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق، ان افراد کے خلاف سعودی قوانین کے تحت جرائم، بشمول غیر قانونی قیام، بھیک مانگنے، اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے ان قیدیوں کی رہائی اور ان کے مقدمات میں قانونی معاونت کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے تھے، تاہم ان میں سے کچھ افراد بارہا انہی جرائم میں ملوث پائے گئے، جس کی وجہ سے پاکستانی حکام نے ان کے پاسپورٹ بلاک کر دیے ہیں۔ پاکستانی حکومت کے اس فیصلے سے متاثرہ افراد کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور سعودی عرب میں موجود پاکستانی کمیونٹی نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی عرب میں قید پاکستانی شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے مزید موثر اقدامات کرے اور ان کی مدد کرے تاکہ وہ وطن واپسی کے خواہشمند ہوں تو ان کے لیے قانونی راستے فراہم کیے جائیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد پاکستانی شہریوں کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ کو محفوظ بنانا ہے اور یہ عمل سعودی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں زیادتی کے بعد پیٹ میں پریشر پمپ سے ہوا بھر کر کمسن بچے کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے کاہنہ میں بدفعلی کرنے کے بعد پیٹ میں پریشر پمپ سے ہوا بھر کر 15 سالہ بچے حسن علی کو قتل کرنے والے سفاک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کمسن بچہ حسن علی کاہنہ میں ایک ڈائی فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا جس کے پیٹ میں پریشر پمپ سے ہوا بھر کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے بعد قتل ہونے والے بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا تھا جس میں سے ایک نامزد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم کے ساتھیوں کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ مقتول کے بے روزگار تھے اور گھر چلانے کے لیے اپنے بیٹے 15 سالہ حسن علی کو کاہنہ میں واقع ایک ڈائی فیکٹری میں ملازمت پر رکھوایا تھا جہاں دیگر فیکٹری ملازمین نے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے کمسن بچے سے زیادتی کرنے کے بعد اس کے پیٹ میں پریشر پائپ کے ذریعے ہوا بھر دی جس سے اس کا معدہ پھٹ گیا اور اسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی بیروزگار تھا اور اب بیٹے کی موت کے بعد کندھوں پر بوجھ مزید بڑھ گیا ہے، اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ اسے انصاف دلایا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی لگانے کی قرارداد پیش کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی کی قرارداد حکومتی رکن حمیدہ میاں کی طرف سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں خاندانی تقریبات یا تہوار جیسے کہ شادی بیاہ وغیرہ مذہبی تعلیمات اور ثقافتی ومعاشرتی روایات کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔ قرارداد کے مطابق ہمارے ملک خاص طور پر پنجاب میں رقص وسرود کی محفلوں کو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر براہ راست نشر کرنا ایک روایت بنتی جا رہی ہے جن میں نہ صرف رقص کے نام پر فحش اور بے حیائی سے بھرپور مجرے کروائے جاتے ہیں۔ تقریبات میں شراب کے نشے میں دھت افراد انتہائی غیرانسانی وغیراخلاقی حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ قرارداد کے مطابق ان محفلوں میں بلائے گئے خواجہ سرائوں اور خواتین رقاسائوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں اور بعض اوقات انہیں زخمی کرنے یا جان سے مارنے کے واقعات بھی منظرعام پر آچکے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی ودینی روایات کے منافی ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان مرکزی وصوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات کے موقع پر ایسی غیراخلاقی وفحش محفلوں کے انعقاد پر فوری طور پر سخت پابندی عائد کی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے باقاعدہ طور پر قانون سازی کی جائے۔ قرارداد کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 294 مزید موثر بنانے کیلئے ترمیم کر کے باقاعدہ جرمانہ کی رقم وضع کر کے قید کی مدت بڑھائی جائے اور خواجہ سرائوں یا خواتین رقاصائوں کیساتھ بدسلوکی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس ودیگر متعلقہ اداروں کو ایسے گھنائونے واقعات کی تدارک کیلئے پابندی کیا جائے کہ وہ ایسے واقعات کا فوری نوٹس لے کر تادیبی کارروائی کریں۔ رقص وسرود کی محفلوں پر پابندی کی قرارداد پر بحث کے دوران رکن صوبائی اسمبلی عظمی کاردار نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں پر پابندی نہ لگائی جائے۔ اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے والی خاتون پتا نہیں کون سی شادیوں میں شرکت کرتی ہیں، ہم اپنے بچوں کی شادیوں پر پنجاب کی ثقافت کے مطابق شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشیاں منانے پر پابندی لگانے کیخلاف ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او کسی تقریب میں مہک ملک کو بلائے تو کلچر اور آرٹ، غریب آدمی بلائے تو فحاشی قرار دیا جاتا ہے، شادی کی تقریبات میں خواتین اور خواجہ سرائوں کے ڈانس وبدسلوکی پر قرارداد میں ترمیم کیلئے کمیٹی کے سپرد کر دی ہے۔ سمیع اللہ خان نے کہا سماج ہی سماجی برائیوں کو روکتا ہے، پاکستان میں بدقسمتی سے کوئی سماجی پریشر گروپ نہیں اور اس قرارداد کو ثقافتی سماجی روایات کے مطابق ڈرافٹ کیا جائے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے کراچی کے سرکاری میڈیکل وڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلہ لینے کیلئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 97 فیصد نمبرز حاصل کرنے والے طلباء کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرکاری میڈیکل وڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلہ لینے کیلئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 97 فیصد نمبرز حاصل کرنے والے طلباء کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم سیل کراچی میں طلب کر لیا گیا ہے جس کیلئے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے جاری کیے گئے باضابطہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 97 فیصد نمبرز حاصل کرنے والے طلباء کو یکم نومبر 12 بجے دن فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم سرکل میں پیش ہوں۔ کسی بھی طالب علم کے لیے عملی طور پر اتنے زیادہ نمبرز حاسل کرنے ممکن نہیں ہے اور شبہ ہے کہ طلباء ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونے میں ملوث اور حقائق سے واقفیت رکھتے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کے مطابق طلباء کا بیان منصفانہ عمل کے لیے ریکارڈ کرنا ضروری ہے اور دفتر میں ان کا فرضی امتحان بھی لیا جا سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی ریکارڈ پر دستیاب شواہد کی بنیاد پر ہی کی جائے گی اور سائبر کرائم سیل میں طلب کیے گئے تمام طلباء کا تعلق مختلف اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز سے ہے۔ واضح رہے کہ 2 دن پہلے سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے سرکاری میڈیکل وڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلہ لینے کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 4 ہفتوں میں دوبارہ سے لینے کا حکم جاری کیا گیا ہے، عدالت نے ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواست کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کی پچھلی سماعت پر کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا تھا ، کچھ کام بھی کیا یا گھر پر ہی سوتے رہے؟
کے الیکٹرک حکام کی طرف سے سروس ایریا میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں جان سے ہاتھ دھونے والے متعدد شہریوں کو ذہنی مریض، نشے کا عادی اور چور قرار دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کی طرف سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو سروس ایریا میں کرنٹ لگنے کے باعث جان سے ہاتھ دھونے والے 33 شہریوں کے معاملے پر جواب میں اموات کی تفصیلات جمع کروائی گئی ہیں جس میں کچھ شہریوں کو نامعلوم اور متعدد کو ذہنی مریض، نشے کا عادی اور چور قرار دے دیا گیاہے۔ کے الیکٹرک کی طرف سے نیپرا کو جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ دلدار نامی ذہنی مریض شخص 11 کے وی کے کھمبے پر چڑھ گیا اور کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا، کراچی کے علاقے ویسٹ ہارف میں کرنٹ لگنے کے باعث جان سے ہاتھ دھونے والا شہری نشہ کرنے کا عادی تھا جبکہ ایک شہری سب سٹیشن سے بجلی چوری کرنے کی کوشش میں کرنٹ لگنے کے باعث جاں بحق ہو گیا۔ کے الیکٹرک کی طرف سے نیپرا کو دی گئی تفصیلات کے مطابق کورنگی، لانڈھی، لیبر سکوائر، گلستان جوہر، بن قاسم، گلشن معمار، سائٹ ایریا، سپر ہائی، ملیر اور کراچی کے دیگر علاقوں میں نشہ کرنے کے عادی شہری کیبل چوری، بجلی چوری اور دیگر سامان چوری کرنے کی کوشش کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کے الیکٹرک کے مطابق کورنگی کے علاقے میں واقع سب سٹیشن سے بھی ایک لاش برآمد ہائی، پٹرولنگ کے دوران مائی کولاچی میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق شہری کی لاش ملی جبکہ ایک نعش نالے سے برآمد ہوئی۔ نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک کے زیرانتظام علاقوں میں 33 شہری پچھلے 2 سالوں میں جاں بحق ہوئے اور پچھلے مہینے شوکاز نوٹس پر کے الیکٹرک کا جواب مسترد کر کے 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ نیپرا نے جاں بحق 33 شہریوں میں سے محمد اسلم نامی ایک شہری کے اہل خانہ کو 35 لاکھ روپے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے وارث کو ملازمت دینے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ اگست 2023ء میں شہریوں کی ہلاکت کے معاملے پر نیپرا کی طرف سے کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی شروع کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ کے الیکٹرک نیپرا قوانین پر عملدرآمد میں ناکام ہو گیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی رہائی کے بدلے گنڈاپور نے کیا پیشکش کی؟ عمران بشریٰ اور وزیراعلیٰ کے پی کے سوا پارٹی میں کوئی نہیں جانتا بشریٰ بی بی کی رہائی کے بدلے گنڈاپور نے کیا پیشکش کی؟ عمران بشریٰ اور وزیراعلیٰ کے پی کے سوا پارٹی میں کوئی نہیں جانتا, انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو بتایا بشریٰ بی بی کی جیل سے حالیہ رہائی میں انہوں نے کردار ادا کیا تھا. پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا گنڈا پور کو علم تھا بشریٰ بی بی کو کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ حکام کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ان کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی خاطر ان کیلئے سیکیورٹی بھیجی جائے۔ انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گنڈا پور کو بتایا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے کیلئے کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن یہ معلوم نہیں کہ جن لوگوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے رابطہ کرکے بشریٰ بی بی کی رہائی کا بتایا تھا اُن کو گنڈا پور نے کوئی یقین دہانی کرائی ہے یا نہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا دیگر کے علاوہ گنڈا پور نے انہیں بتایا تھا کہ انہوں نے بانی چیئرمین کی اہلیہ کو 9ماہ کی قید بعد رہا کرانے میں کردار ادا کیا تھا, گنڈاپور کی طرف سے ان کے ’’کردار‘‘ کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا وزیر اعلی ہونے کی حیثیت سے وہ واحد پارٹی رہنما ہیں جن کی اسٹیبلشمنٹ تک رسائی ہے، گنڈا پور عمران خان کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں, پارٹی کے اندر یہ باتیں چل رہی ہیں کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور گنڈا پور وہ تین لوگ ہیں جنہیں علم ہوگا کہ بشریٰ بی بی کو کیوں اور کن شرائط پر دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا اور انہیں جانے دیا گیا۔ ایک اہم سرکاری ذریعے نے چند روز قبل اس نمائندے کو بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں لیکن انہوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ عدالت کی جانب سے ضمانت منظور ہونے پر انہیں جیل میں نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا,متعلقہ حکام اور پی ٹی آئی ذرائع نے تصدیق کی کہ بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرٹ پر ضمانت دی تھی لیکن ماضی کے برعکس اس مرتبہ انہیں جیل میں مزید عرصہ کیلئے قید رکھنے کیلئے کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کو گزشتہ جمعرات کو رہا کیا گیا تھا، جس کے ایک دن قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری تحائف کی غیر قانونی فروخت سے متعلق کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی, بشریٰ بی بی کی رہائی کو عمران خان اور ان کی فیملی کیلئے گزشتہ سال اگست کے بعد سے سب سے بڑا قانونی ریلیف سمجھا جا رہا ہے۔
زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لیے سپریم کورٹ کا جسٹس منصور علی شاہ کا منصوبہ اپنانے کا فیصلہ زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لئے سپریم کورٹ نے جسٹس منصور علی شاہ کا منصوبہ اپنانے کا فیصلہ کرلیا, سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس نے کیسز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کو نمٹانے کے لیے کیس مینجمنٹ پلان 2023 کو اپنا لیا جہاں یہ منصوبہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی ذہن سازی کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے وضع کردہ ایک ماہ کے کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیا گیا جہاں اس منصوبے میں واضح معیارات کو متعین اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مربوط کرتا ہے تاکہ تمام کیٹیگری کے مقدمات کو مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔ چیف جسٹس کی طرف سے بلائے گئے اجلاس میں جسٹس منصور شاہ سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی جو بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے,اجلاس کا مقصد مقدمے کے بیک لاگ کو کم اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ادارے اور مقدمات کو نمٹانے میں سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا، رجسٹرار جزیلہ اسلم نے کیس کے موجودہ بوجھ کا ایک جامع جائزہ پیش کیا اور کیس کے بروقت حل کے لیے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ رجسٹرار نے تازہ ترین اعدادوشمار پیش کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے59ہزار 191 مقدمات زیر التوا ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ کے تیار کردہ کیس مینجمنٹ پلان 2023 پر مبنی ایک ماہ کا نیا منصوبہ متعارف کرایا، اس منصوبے میں مختلف کیٹیگریز میں کیس مینجمنٹ کو ہموار کرنے کے لیے واضح معیارات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شامل ہے۔ منصوبے پر بحث کرتے ہوئے ججوں نے اہداف کے حصول کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر غور کیا، بنائے گئے ماہانہ منصوبے میں فوجداری اور دیوانی مقدمات خصوصی دو اور تین رکنی بینچوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ کیس کے حل کا عمل تیز تر کیا جا سکے۔ ججوں نے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اضافی بصیرتیں اور سفارشات بھی شیئر کیں اور مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا,جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے مزید حکمت عملیوں کی تجویز پیش کی جس کا مقصد کیس کے بیک لاگ کو کم کرنا اور کارکردگی کا معیار بہتر بنانا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر ایک ماہ اور پھر تین اور چھ ماہ کے منصوبے تیار کیے جائیں گے.
توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ، حجم 2 ہزار 393 ارب ہوگیا توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ سامنے آگیا, حجم 2 ہزار 393 ارب تک جاپہنچا, قومی اسمبلی کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب کا اضافہ ہو گیا ہے اور گردشی قرضے کا حجم 2 ہزار 393ارب تک جا پہنچا ہے,تحریری جوابات میں صارفین سے ایک سال میں کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ روپے وصول کیے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے. اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں گردشی قرضوں کی تفصیلات پیش کردی گئی , جن کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں تحریری طور پر گردشی قرضوں کے حوالے سے بتایا گیا پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب روپے کے اضافے کے بعد قرض کا حجم 2 ہزار 393 ارب روپے ہوگیا,پاور ڈویژن کا سال 23-2022 میں گردشی قرضہ 57 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 310 ارب روپے تھا جبکہ سال 22-2021 میں گردشی قرضہ 27 ارب روپے کمی سے 2 ہزار 253 ارب روپے رہا۔ پاور ڈویژن کا سال 21-2020 میں گردشی قرضہ 130 ارب روپے اضافے سے 2 ہزار 280 ارب روپے رہا اور سال 20-2019 میں گردشی قرضہ 538 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 150 ارب روپے رہا, وزارت توانائی کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش تحریری جواب کے مطابق آئی پی پیز نے جولائی 2023 سے جون 2024 تک کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔ دستاویز کے مطابق چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 137 ارب، ہیونخ شندوم انرجی نے 113 ارب روپے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں وصول کئے۔پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی نے صارفین سے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 120 ارب 37 کروڑ وصول کئے۔ دستاویز کے مطابق کوئلے سے چلنے 8 والی آئی پی پیز نے 7 کھرب 18 ارب، گیس سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 72 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ پن بجلی سے چلنے والی 3 آئی پی پیز نے 106 ارب روپے اور فرنس آئل سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 81 ارب 60 کروڑ وصول کیے گئے۔
پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد برطانیہ کی قدیم ترین قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل میں اپنے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے بیرون ملک روانہ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برطانیہ کی قدیم قانونی درسگاہ میں اپنے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے کیلئے روانہ ہو گئے ہیں جہاں بطور بینچر منتخب ہونے والی وہ پہلی پاکستانی شخصیت ہوں گے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو رواں برس مئی کے مہینے میں مڈل ٹیمپل کی طرف سے تقریب میں شرکت کی دعوت ملی تھی تاہم انہوں نے درسگاہ کی انتظامیہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد ہی تقریب میں شریک ہو سکتے ہیں جس پر ان کے اعزاز میں تقریب کے لیے 29 اکتوبر کا دن مقرر کیا گیا تھا۔ لندن میں واقع مڈل ٹیمپل 4 قدیم ترین اور معتبر قانونی اداروں میں سے ایک ہے جنہیں دی انز آف کورٹ (انگلینڈ اور ویلز کے وکلاء کی تنظیم ) کے نام سے پکارا جاتا ہے، ان چاروں اداروں میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور پیشہ ورانہ وکالت میں داخلہ کے لیے لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ مڈل ٹیمپل کی بنیاد 14ویں صدی کے دوران رکھی گئی تھی اور صدیوں سے یہ برطانوی قانونی نظام کے مرکز میں اہم مقام کی حامل ہے، ادارے کی طرف سے وکلاء کو بار میں ششامل ہونے ہونے کیلئے تربیت اور لائسنس فراہم کیا جاتا ہے۔ مڈل ٹیمپ کے ممبران میں برطانیہ کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بہت سے اہم قانونی شخصیات شامل رہ چکی ہیں۔ مڈل ٹیمپل سے فارغ التحصیل طلبہ میں سرتھامس مور، مہاتما گاندھی اور ایڈمنڈبرک جیسی اہم شخصیات شامل ہیں اور قاضی فائز عیسیٰ بھی اسی قانونی درسگاہ سے قانون کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں جبکہ ان کے والد نے بھی مڈل ٹیمپ کے گریجوایٹ تھے۔ مڈل ٹیمپل کا تعلیمی نظام انتہائی معیاری ہے جو اپنے طلبہ کو قانونی مہارتوں کے علاوہ عدالتی معاملات کی عملی تربیت دیتا ہے جس کے بعد وہ پیشہ ورانہ دنیا میں قدم رکھتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی وقومی امور اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان ممکنہ طور پر لائی جانے والی 27 ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات بیان کر دیں۔ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں فوجی عدالتیں بنانے کی بات بھی شامل ہو گی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی سیاسی جماعتوں سے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتیں بنانے کی بات کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کے بلدیاتی نظام میں فنڈز کی ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے معاملات شامل ہوں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ ki خواہش ہے کہ مرکزی حکومت صوبے کو جو بلدیاتی فنڈز فراہم کرتی ہے وہ ڈسٹرکٹ میں براہ راست منتقل ہوں کیونکہ وفاق صوبوں کو فنڈز دیتا ہے تو نچلی سطح تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے بہت سی گفتگو ہو چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا جیسے مخصوص علاقوں میں فوجی عدالتیں قائم کی جائیں ، وہاں پر فوجی عدالتیں اس لیے بھی بننی چاہئیں کیونکہ وہاں پر عام شہری نہیں جاتے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کیسز فوجی عدالتوں میں نہیں جائیں گے، اس ہونا نہ تو ہونا چاہیے نہ ہی ایسا کچھ ہو گا۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات کرنے بارے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے آئینی بینچ کا حصہ بننے کی خبریں پراپیگنڈا ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہر پاکستانی شہری کی طرح نوازشریف بھی خوش ہیں، آئینی ترمیم کا جو مسودہ اصل مسود کے طور پر گردش کرتا رہا اس سے نوازشریف خوش نہیں تھے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے تمام مسودوں کا مطالعہ کیا تھا جن میں مجھے سب سے معقول 3 نمبر مسودہ لگا تھا جس میں آئینی عدالتوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ تحریک انصاف کی طرف سے کہا گیا کہ آئینی عدالتوں کے بجائے آئینی بینچ بننا چاہیے، ہمیں تو یہ بھی پتا چلا تھا کہ آئینی بینچ کا خیال جوڈیشری کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکار پر مبنی رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام لکھے گئے خط کے مندرجات منظرعام پر آگئے ہیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ججز ایک دوسرے کو خط لکھ رہے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے جو خط لکھا، اس میں استعمال ہونے والی زبان سے انھوں نے پہلی بار اپنے مقام اور مرتبے کا خیال نہیں رکھا۔ انہوں نے خود کو چھوٹا ظاہر کیا۔ کاش وہ کل کا خط نہ لکھتے، ان کا عمرے پر چلے جانا ہی کافی تھا۔ انہوں نے کہا کہ26 ویں آئینی ترمیم کے جس مسودے کی منظوری دی گئی ہے وہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن اور تحریک انصاف کی قیادت نے مل کر بنایا اور ہم اس لیے متفق ہوئے کہ قومی یکجہتی سامنے آئے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کسی کا ادھار رکھنے والے آدمی نہیں ہیں، امید ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی معاملات کو بہتر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی بہنوں کی ضمانت پر ڈیل کی بات غلط ہے، 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان کو اب ماضی کی طرح چور راستوں سے نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا اور سازشیں سر نہیں اٹھا سکیں گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ ملکی معاشی ترقی میں مسلم لیگ ن نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، پاکستان بحرانی حالت سے باہر نکل آیا ہے اور اب ملک سیاسی ومعاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد حکومت بننے پر ڈیفالٹ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا تاہم مسلم لیگ ن نے سیاسی حقیقت کی روشنی میں ہر مرحلے پر بھرپور کردار ادا کیا اور سب کو ساتھ مل کر چلنے کی یقین دہانی کروائی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے کام کیا، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر کے توانائی بحران پر قابو پایا۔ نوازشریف کی قیادت میں پھلتے پھولتے پاکستان کو 2017ء میں ٹریک سے ہٹا دیا گیا، منتخب وزیراعظم کی حکومت کا غیرآئینی خاتمہ کیا تھا تاہم آج پنجاب اور وفاق میں ن لیگ کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ امید ہے 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کی وجہ سے اب ملک کی خدمت کرنے والی حکومتوں کو غیرآئینی طور پر ختم کرنے کی چور راستے بند ہو گئے ہیں۔ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ماضی میں بہت سے کوششیں کی گئیں مگر اب وہ راستے بند کر دیئے گئے ہیں اور اب سازشیں سر نہیں اٹھا سکیں گی۔
پاراچنار ٹل مین شاہراہ 15 ویں دن بھی ہر قسم کی ٹریفک وآمدورفت کے لیے بند ہے جس کی وجہ سے ضلع کرم کو ضروریات زندگی کی ہر قسم کی سپلائی معطل ہو چکی ہے اور صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاراچنار ٹل مین شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک وآمدورفت کیلئے بند ہونے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش، تیل، ایل پی جی کے علاوہ ادویات کی قلت ہوتی جا رہی ہے، پاراچنار کے رہائشیوں نے بتایا کہ شہر میں آدھا کلو چینی بھی نہیں مل رہی، ضرورت کی چیزیں نہ ملنے پر شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹیچر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ تیل کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے سکولز بند ہو چکے ہیں اور جو کھلے ہیں اس میں بھی بچوں کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، مین شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے پبلک سروس کمیشن ٹیسٹ پاس کرنے والے درجنوں افراد کے انٹرویو کا وقت نکل گیا۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو نے بتایا کہ ٹریفک بند ہونے سے ہسپتالوں میں ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے اور پچھلے 2 ہفتوں کے دوران علاج نہ ہونے کی وجہ سے 3 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بارڈرحکام کے مطابق پاک افغان خرلاچی بارڈر پر سپلائی معطل ہے، کسانوں کے مطابق مین شاہراہ بند ہونے سے کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، شلغم، گوبھی، ٹماٹر ودیگر سبزیوں کا سیزن ضائع ہو گیا۔ واضح رہے کہ پاراچنار ٹل مین شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے انجمن حسینیہ کی کال پر عوام نے ضلع کرم کے 5 مقامات پر احتجاجی دھرنا شروع کیا تاہم روڈ پر ٹریفک وآمدورفت معطل ہے۔ انجمن حسینیہ کے سیکرٹری جلال حسین بنگش کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے 28 اکتوبر تک مین شاہراہ کو نہ کھولا گیا تو ہم پولیو مہم کا بائیکاٹ کر دیں گے اور 28 اکتوبر کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے۔ جلال حسین بنگش کا کہنا تھا کہ پیر کے روز بھی ہم نے علامتی دھرنا بٹھایا تھا لیکن اس کے باوجود مین شاہراہ کو نہیں کھولا گیا، ڈپٹی کمشنر کرم نے کہا کہ کنوائی پر فائرنگ کے بعد 12 اکتوبر کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر روڈ بند کیا گیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور ڈپٹی کمشنر نے اس معاملے پر موقف دینے سے انکار کر دیا۔
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں پولیس چیک پوسٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 4 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 6 افراد جان سے گئے۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ عیدک کے علاقے میں ہوا، جہاں خودکش بمبار نے چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شامل ہیں جو اپنی جانوں سے گئے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اور لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ممکنہ ملزمان کو پکڑا جا سکے۔ یہ واقعہ علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالات اٹھاتا ہے، اور حکام کی جانب سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

Back
Top