حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں مختلف الزامات میں قید 4 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ان پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس آنے سے روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جن پر سعودی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد ہیں، اور وہ اس وقت سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق، ان افراد کے خلاف سعودی قوانین کے تحت جرائم، بشمول غیر قانونی قیام، بھیک مانگنے، اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ حکومت پاکستان نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے ان قیدیوں کی رہائی اور ان کے مقدمات میں قانونی معاونت کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے تھے، تاہم ان میں سے کچھ افراد بارہا انہی جرائم میں ملوث پائے گئے، جس کی وجہ سے پاکستانی حکام نے ان کے پاسپورٹ بلاک کر دیے ہیں۔
پاکستانی حکومت کے اس فیصلے سے متاثرہ افراد کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور سعودی عرب میں موجود پاکستانی کمیونٹی نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی عرب میں قید پاکستانی شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے مزید موثر اقدامات کرے اور ان کی مدد کرے تاکہ وہ وطن واپسی کے خواہشمند ہوں تو ان کے لیے قانونی راستے فراہم کیے جائیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد پاکستانی شہریوں کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ کو محفوظ بنانا ہے اور یہ عمل سعودی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔