ملک بھر میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ ایسے افراد کو قانون کی گرفت میں لانے میں ناکام نظر آتی ہے ایسا ہی ایک واقعہ آج سندھ ہائیکورٹ میں پیش آیا جہاں پر زیادتی کا ملزم ضمانت مسترد ہونے کے بعد عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 10 سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی کے ملزم کی ضمانت کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم سکول ہیڈماسٹر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تاہم وہ عدالت سے فرار ہو گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں ایک 10 سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی کا ملزم سکول ہیڈماسٹر محمد حنیف ضمانت پر ہے جس کے خلاف درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس نے اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر مقدمہ کے مدعی بچی کے والد کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی 10 سالہ بچی کے والد پر جھوٹا مقدمہ کرنے کے علاوہ اہل خانہ کو ہراساں کر رہا ہے اور مقدمہ واپس لینے کیلئے دبائو ڈال رہا ہے اس لیے ملزم کی ضمانت مسترد کی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جس کے بعد ملزم محمد حنیف عدالت سے فرار ہو گیا۔
استغاثہ کے مطابق 10 سالہ بچی سے زیادتی کرنے کا واقعہ رواں برس ماہ جون 2024ء میں سکول میں پیش آیا تھا جہاں سے ملزم محمد حنیف نے بچی کی والدہ کو فون کر کے کہا تھا کہ بچوں کو سکول بھیجوں میں عیدی دینی ہے۔ والدہ نے ملزم کے فون کے بعد اپنی بچی کو سکول بھیج دیا جہاں پر ملزم محمد حنیف نے بچی کے ہاتھ پائوں باندھ کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گیا اور ضمانت پر تھا۔