آئینی ترمیم اور وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے حکومتی مسودہ سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے مسودے میں مجموعی طور پر 53 آئینی ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر اس عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر کریں۔
حکومت مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینئر ججز کے تقرر کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کی سفارش پر یہ تقرریاں ہوں، اس کمیٹی میں وفاقی وزیر قانون، چار اراکین پارلیمنٹ اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے کو شامل کیا جائے، آئینی عدالت کے ججز کا تقرر ایک کمیشن کرے گا ، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔
حکومتی مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کمیشن میں آئینی عدالت کے پانچ سینئر تین ممبران شامل ہوں گے جبکہ اٹارنی جنرل، وفاقی وزیر قانون، سپریم کورٹ بار کا ایک نمائندہ اور چار اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہوں گے۔
حکومت نے تجویز دی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کو یکساں نمائندگی دی جائے گی، چیف جسٹس کی مدت تین سال اور عمر کی بالائی حد 68برس ہوگی۔
اسی طرح حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر سے متعلق آئینی ترامیم کیلئے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ کےججز کا تقرر ایک کمیشن کرے جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پانچ سینئر ترین ججز شامل ہوں، ہائی کورٹس کےججز کے تقرر کیلئے متعلقہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیاجائے جس میں سینئر ترین ججز بھی شامل ہوں جبکہ اس کمیشن میں متعلقہ ہائی کورٹ بار کا نمائندہ اور صوبائی وزیر قانون کو بھی شامل کیا جائے۔