وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے چینی انجینئرز کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب گزشتہ ہفتے ایک خودکش حملے میں پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے 2 چینی انجینئرز سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ واقعے میں رینجرز و پولیس اہلکاروں سمیت متعدد شہری زخمی بھی ہوئے تھے اور موقع پر موجود بہت سے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 5 لاکھ ٹن چینی مزید برآمد کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کمیٹی کے مطابق چینی ملک سے برآمد کرنے کی اجازت اضافی دستیاب ذخائر کے باعث دی جا رہی ہے تاہم ذخائر اور قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کے لیے ایڈوائزری بورڈ چینی برآمد کرنے کی اجازت منسوخ بھی کر سکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 30 ستمبر 2024ء تک ملک میں 20 لاکھ ٹن کے قریب چینی کے ذخائر دستیاب تھے، 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے لیے مزید شرائط بھی عائد کی جا رہی ہیں۔ 21 نومبر 2024ء سے شوگر ملز ایسوسی ایشن نئی پیداوار شروع کرنے کا عمل کو یقینی بنائے، برآمد کنندگان 90 دنوں میں چینی برآمد کرنے کے پابند ہوں گے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق چینی کی برآمد کے عمل کی نگرانی کابینہ کمیٹی کرے گی۔ واضح رہے کہ قبل ازیں 13 جون 2024ء کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی ملک سے باہر برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس وقت چینی کی قیمت 143روپے 15پیسے فی کلو کے قریب تھی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے فی کلو چینی کا بینچ مارک 2 روپے اضافی مارجن کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا اور چینی کی فی کلو ریٹیل قیمت کا بینچ مارک 145 روپے 15 پیسے مقرر کیا گیا تھا۔ قبل ازیں گزشتہ مہینے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی ملک سے برآمد کرنے کی مدت میں 15 دنوں کی توسیع کرتے ہوئے مدت 60 دن کر دی گئی تھی۔