Fawad Digital Outreach Team US State Department
يہ کوئ حيران کن بات نہيں ہے کہ کچھ راۓ دہندگان اب بھی اسامہ بن لادن کی موت کی خبر کی صداقت پر شک کر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکی حکومت کے اعلی ترين اداروں اور صدر سميت اہم قيادت نے خود اس سارے آپريشن کی نگرانی کی تھی۔ البتہ يہ امر توجہ طلب ہے کہ وہی راۓ دہندگان جو امريکی حکومت کی جانب سے اسامہ بن لادن کو کيفر کردار تک پہنچانے کی صلاحيت سے انکاری ہيں، وہی ماضی ميں فورمز پر مجھ سے ايسے کئ طويل مکالمے کر چکے ہيں جس کی بنياد يہی دليل تھی کہ امريکہ کی جانب سے تمام تر ٹيکنالوجی اور فوجی قوت کے باوجود بن لادن کو گرفتار کرنے ميں ناکامی قابل فہم نہيں ہے۔
حقیقت يہ ہے کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے اور انصاف کے تقاضے پورے ہو چکے ہيں۔ امريکی صدر کی ہدايات کے عين مطابق انھيں ايبٹ آباد ميں امريکی فوجيوں نے ايک آپريشن کے دوران ہلاک کيا۔ کچھ راۓ دہندگان کی سوچ کے برعکس اس سارے عمل ميں حقائق کو چھپانے يا انھيں مسخ کرنے کی کوئ کوشش نہيں کی گئ ہے۔ اسامہ بن لادن کو موقع پر شناخت کر ليا گيا تھا۔ ان کی حاليہ تصاوير کے ذريعے بھی اس کی تصديق کی گئ اور اس کے بعد بن لادن کے خاندان کے کئ افراد سے حاصل کردہ ڈی اين اے کے ذريعے لاش کا ڈی اين اے تجزيہ کيا گيا جس کے نتائج سے يہ بات سو فیصد ثابت ہو گئ کہ مرنے والا بن لادن ہی تھا۔
جہاں تک بن لادن کی تصاوير کی ريليز سے متعلق سوال ہے تو ميں يہ حتمی طور پر بيان کر سکتا ہوں کہ امريکی حکومت کے پاس تصاوير بھی ثبوت کے طور پر موجود ہيں اور سمندر میں ان کی آخری رسومات کی ويڈيو بھی موجود ہے۔ ليکن اس ضمن میں اس وقت امريکی حکومت ميں مشاورت اور جائزے کا عمل جاری ہے تا کہ اس بات کا فيصلہ کيا جا سکے کہ کيا اس قسم کی تصاوير عوامی سطح پر ريليز کرنا درست ہو گا کہ نہيں۔ اسامہ بن لادن کی مسخ شدہ لاش کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوۓ ان تصاوير کو دنيا کے سامنے لانے کے حوالے سے حکومتی حلقوں کو تذبذب کا سامنا ہے۔
فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ