عوام کیلئے لاٹھی، گولی کی سرکاری، سمدھی کیلئے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ

14zartaggksbabsbsjj.png

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کوئی بھی پارٹی رہنما بائی پاس نہیں کر سکتا، وہ جسے گواہیڈ دیں گے اور جسے وہ مقرر کریں گے وہی بات چیت کریں گے۔

سیاسی جماعتیں ہوں یا مقتدر حلقے ان سے بات چیت کرنے کا اختیار صرف اور صرف خان صاحب کے پاس ہے، جس سے بھی بات چیت ہو گی وہ عمران خان ہی کریں گے۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ شہریار خان آفریدی نے فوج کی قیادت سے جلد مذاکرات ہونے والی بات سختی میں طنزیہ طور پر کہہ دی، جہاں تک سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا تعلق ہے تو جس وزیراعظم کی گھڑی میں 26 گھنٹے بجتے ہوں ان سے کسے گھنٹے میں بات کریں۔


یاد رہے کہ شہریار خان آفریدی نے کہا تھا کہ ہم بے اختیار مرکزی حکومت کے بجائے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ساتھ ہی مذاکرات کریں گے۔ موجودہ حکمران مذاکرات کرنے کا کہتے تو ہیں لیکن خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے اگر بات چیت کرنی ہے تو پہلے ظلم کے دروازے بند کیے جائیں۔

زرتاج گل نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے لیے وزیراعظم رکھا ہے اور شہبازشریف جانتے ہیں کہ ان کی کوئی خاص حیثیت نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنے لیے ایک ڈپٹی پرائم منسٹر رکھ لیا ہے، اب ان کے لیے ایک اسسٹنٹ پرائم منسٹر تعینات کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کون سا عہدہ ہے؟ عہدوں کی بندربانٹ خاندان میں کرتے ہیں، بیٹی کو عہدہ دے دیا، سمدھی کو دے دیا تو ملک کے 25 کروڑ عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام کے لیے آپ کی لاٹھی، گولی کی سرکار ہے اور اپنے خاندان کے لیے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی نکال لیا ہے۔