کراچی بی آر ٹی ریڈلائن منصوبہ کی لاگت میں تعطل کے باعث اربوں کا اضافہ

13redlinebrtkarchiskdjd.png

پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کو جلد مکمل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈلائن منصوبے کے زیرتکمیل ہونے کے باعث شہریوں کی درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔

اربوں روپے کے اس ٹرانسپورٹ منصوبہ کے تعمیراتی کاموں میں حائل رکاوٹیں دور کر رہے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی لاگت کو بھی روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ منصوبے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے دوبارہ شروع کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ بی آر ٹی کراچی منصوبے میں ملیٹر ہالٹ ڈپو سے موسمیات اور وہاں سے نمائش چورنگی تک 2 الگ الگ کوریڈور تعمیر ہونے ہیں اور اس کے ساتھ 2 بس ڈپو اور سٹیشن کی تعمیر / بائیو گیس پلانٹ کے ساتھ ساتھ بسوں کی خریداری بھی شامل ہے۔

سینئر ایم کیو ایم رہنما وسابق وفاقی وزیر امین الحق نے بی آر ٹی بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا منصوبہ بڑے شہری علاقوں سے گزر رہا ہے جہاں پر 6 یونیورسٹیاں واقع ہیں اور ان کے طلباء وطالبات سمیت 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو کھلے نالوں، کھدی سڑکوں اور گردوغبار کے باعث ہر روز مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد سے 79 ارب روپے سے بائیوگیس پر چلے والی بسوں کا ریڈلائن منصوبے 2 سال پہلے شروع کیا گیا تھا جسے 2025ء تک مکمل کرنے کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی۔ ٹھیکیداروں نے ابتدائی طور پر 5 فیصد کام مکمل کرنے کے بعد مطلوبہ اراضی میں کمی، لاگت بڑھنے، ڈیزائننگ میں تاخیر کے ساتھ سندھ حکومت سے تعاون نہ ملنے پر روک دیا تھا۔

ٹرانس کراچی بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں مہنگائی وتعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی لاگت میں 30 فیصد اضافہ منظور کر لیا جس کے بعد مجموعی لاگت 79 ارب سے 103 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ وٹیکنالوجی و چیئرمین ٹرانس بورڈ کراچی ڈاکٹر شروش لودی نے بتایا کہ منصوبے کی بہت سی رکاوٹیں دور کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے پر دوبارہ سے کام شروع کرنے میں اب بھی 1 مہینے یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے جبکہ ٹرانس بورڈ کراچی کے ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ منصوبہ کم سے کم 3 سے 4 مہینے میں شروع ہو گا۔ ٹھیکیداروں کے مزدور اس وقت عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد سے آبائی علاقوں سے واپس نہیں آئے جن عیدالاضحی کے بعد ہی واپس آنے کا امکان ہے۔

ڈاکٹر شروش لودی نے کہا ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے، منصوبے میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ بس ڈپو تعمیر کرنے کیلئے رینجرز سے ملیر ہالٹ میں زمین فراہم نہ کرنا بھی ہے۔ رینجرز ملیر ہالٹ میں اپنے اڈے کو کسی اور جگہ منتقل کرنے سے گریزاں تھی اور وہاں سے کراچی ایئرپورٹی کو سکیورٹی دے رہی تھی، رینجرز کو متبادل جگہ مل چکی ، اب مجوزہ مقام پر بس ڈپو قائم کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ بس ڈپو اب موسمیات کے علاقے کے بجائے راشد منہاس روڈ پر 16 ایکٹر اراضی پر تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں پہلے علادین پارک موجود تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے ابھی تک بائیوس گیس پلانٹ تعمیر کرنے کا ٹھیکہ نہیں دیا جبکہ ایک عہدیدار کا کہنا ہے سندھ حکومت ٹھیکیداروں کے مطالبات میں ایک پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جلد منصوبہ دوبارہ شروع کر دیا جائیگا۔