سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز کے پروگرام خبر نشر میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم نامزدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بقول ایسے لوگوں کے جو جو ایسی باتیں پھیلا رہے ہیں کہ جو شخص اپنی بیٹی کے اٹک سے رحیم یار خان تک پھیلے ہوئے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزارت اعلیٰ اور اپنے سگے چھوٹے بھائی کے وزیراعظم بننے سے خوش نہ ہو وہ ڈار صاحب کو ڈپٹی وزیر اعظم بنا دینے سے کیسے خوش ہو جائے گا؟
نصرت جاوید نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی ٹیم کو رضامند کرنے کے لیے یہ بھی کیا جائے گا کہ ایسے کچھ لوگ جو آج کل میڈیا پر نمایاں ہیں اور اہم شخصیات کے انٹرویوز کر رہے ہیں، ان میں سے شاید ایک یا دو بندے مرکز میں اہم عہدوں پر بحیثیت ایڈوائزر تعینات ہو جائینگے جس کے بعد سب کو ٹھنڈ پڑ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف حکومت کسانوں سے لڑتی رہے، ان سے گندم نہ خریدے لیکن ہماری اور آپ کی زندگی تباہ ہوتی جائے گی، اسے اگر حکومت بنانا اسے ہی کہتے ہیں تو کہتے ہیں۔ اس وقت مجھ پر کوئی بھی ذی ہوش آدمی یہ الزام نہیں عائد کر سکتا کہ میں اپوزیشن کا آدمی ہوں یا عمران خان کو دوبارہ سے اقتدار میں لانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فرض کریں کہ مجھے اس وقت بہترین مراعات دے کر موجودہ حکومت کی ترجمانی پر فائز کر دیا جائے تو خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس کے ذریعے میں یہ کہہ سکوں کہ اس بنیاد پر اسحاق ڈار صاحب کو ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا ہے۔