لوگوں کو ایذا دے کر میلاد منانا جائز نہیں

imran_hosein_fan

Minister (2k+ posts)
sarkaar ki aamad ka chori ki bijli se charaghaan bhi halal amal hai! loag toh har roz sotay hain aik din sarkar k liye gaana sunnay ki wajah se jannat mein dakhil hoon ge!
 

Dream Seller

Chief Minister (5k+ posts)
,اگر آپ مثبت سوچ کے مالک ہیں تو غصہ نہیں کرینگے

*میں بھی جشن عید میلاد النبی منانا چاہتا ہوں.......*

لیکن

*میں نے سوچا کیوں نا جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کو پڑھ لوں لہذا میں نے احادیث کی کتب پڑھی تو اس نتیجے پر پہنچا*

*کہ*

بخاری شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں.

مسلم شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں.

ترمذی شریف میں میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

ابوداؤد شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

نسائی شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

ابن ماجہ میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

مسند احمد میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

مسند امام اعظم میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

موطا امام مالک میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

مستدرک حاکم میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

بیہقی میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

مشکوۃ شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔


*احادیث کے بعد فقہ کی کتابوں میں جشن عید میلاد النبی کا عنوان تلاش کیا .........*

*تو اس نتیجے پر پہنچا*
ا


*کہ*

فقہ حنفی کی سب سے مستند کتاب ھدایہ میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

قدوری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

فتاوی عالمگیری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

کنزالدقائق میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

فتاوی شامی میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

بدائع الصنائع میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

امام مالک کی فقہ کی کتاب المدونہ الکبری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔

امام شافعی کی فقہ کی کتاب " الام " میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔


لہذا

آخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ ایک بدعت ہے جس کا اسلام کوئی تصور نہیں

خدارا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس بدعت سے خود بھی بچیں اور پوری امت مسلمہ کو آگاہ کریں کہ یہ ایک بدعت اور حدیث پاک میں صاف لفظوں میں سرکار دوجہاں، سرور کونین، ہم سب کے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : *ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے*
Jazak’Allah...
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Pehli baat ye shair Ala Hazrat ka nahe hai, dosri baat iblees hai shair main shaitan nahe......

Or is ka tarjuma ye hai k jab Nabi e Pak صلی اللہ علیہ وسلم dunya mai tashreef laey tou siwaey Iblees k sub khushiyan mana rahay thay.

Wesay jo 14th August ko khush nahe hota us ko kehtay hain k issay mulk say mohobat nahe or jo 14th August manany say roukta hai wo pakka mulk ka dushman he hota hai


Yehe haal jashan e Wiladat ka hai
yeh tou aap ne stage actors wali baat karr dee.
zoo maani jugat lagatay hein...pakray jaein tou kehtay hein iss kaa matlab yeh nahi woh thaa.

All city walls are littered with this verse during rabi ul awwal and you are telling us this has nothing to do with wahabi deobandi.
unfortunately, this month has now turned into a month of hate and fasaad.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
yeh tou aap ne stage actors wali baat karr dee.
zoo maani jugat lagatay hein...pakray jaein tou kehtay hein iss kaa matlab yeh nahi woh thaa.

All city walls are littered with this verse during rabi ul awwal and you are telling us this has nothing to do with wahabi deobandi.
unfortunately, this month has now turned into a month of hate and fasaad.
Janab is mai iblees k jalnay ka zikar hai, agar app apny ap ko iblees samjhtay hain tou phr ye app k leye bhe hai :D
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
عید میلاد منایں یا نہیں، کچھ معلوم نہیں -- مگر اتنی ریسرچ کی کیا ضرورت تھی ـ موجوسہ طریق ،عید میلاد کا منانا بیسویں صدی میں پاکستان بننے سے پہلےپیشتر ، غالباَ بطور ایک سیاسی تحریک شروع ہوا جسکے لئے ملک بھر سے چندہ جمع کیا گیا ــیہ بہت سے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی ایما پر ہوا ۔
مولانا کوثر نیازی کے ایک مضمون میں اسکی مکمل تفصیل پڑھی تھی ـ
Janab ap ki malomat thori hai, Eid e Milad un Nabi صلی اللہ علیہ وسلم dunya bhar main manaya jata hai, or Sultan e usmania main bhe manaya jata tha ...

Ye wahabiyoun ka propaganda hai , or wahabiyoun ko jhooot k elawa kuch nahe ata....10 min bhe koe wahabi tik nahe skta hamaray samnay :)

Wikipedia..... Refrence bhe hai wahan
Mawlid is recognized as a national holiday in most of the Muslim-majority countries of the world except Saudi Arabiaand Qatar which are officially Wahhabi/Salafi.[12][13][14]
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Janab is mai iblees k jalnay ka zikar hai, agar app apny ap ko iblees samjhtay hain tou phr ye app k leye bhe hai :D
aap kay aala hazraat aur doosray aashiqan consider wahabi and deobandi and others who dont celebrate this event as iblees.
thats what this sher is about.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
aap kay aala hazraat aur doosray aashiqan consider wahabi and deobandi and others who dont celebrate this event as iblees.
thats what this sher is about.
There is a difference between not celebrating and denouncing this event..... معاذ اللہ


Even i didn't celebrate this event most of my life, cuz its not farz or wajib...... But stoping others from celebrating this event is surely unnecessary.

Imagine if someone stops others from celebrating 14th August what would you make of him?
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
There is a difference between not celebrating and denouncing this event..... معاذ اللہ


Even i didn't celebrate this event most of my life, cuz its not farz or wajib...... But stoping others not to celebrate this event is surely unnecessary.

Imagine if someone stops others not to celebrate 14th August what would you make of him?
Whoever stops it, it is based on the argument. If people who stop it call aashiqan iblees then that will also be objectionable.
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)


´عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز فجر کے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیونکہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیئے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمار ہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے“۔ (اور اس پر عمل پیرا رہے)

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ثور بن یزید نے بسند «خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمي عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ۶ (۴۶۰۷) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۶ (۴۲) ( تحفة الأشراف : ۹۸۹۰) ، وسنن الدارمی/المقدمة ۱۶ (۹۶) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (42)

 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
Whoever stops it, it is based on the argument. If people who stop it call aashiqan iblees then that will also be objectionable.
No, they see this event with scorn, nothing to do with dalel or arguments.

Wahabis celebrate eid e watani (saudi National day,) deobandi celebrate Umar day and calls for national holiday for this event. They are hypocrites.

I asked many wahabis and deobandis to celebrate this day without considering it as a religious event, just to show your love of Prophet صلی اللہ علیہ وسلم like 14 th August. They outrightly refused to celebrate it. This shows their scorn for this event.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
´عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز فجر کے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیونکہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیئے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمار ہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے“۔ (اور اس پر عمل پیرا رہے)

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ثور بن یزید نے بسند «خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمي عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔


تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ۶ (۴۶۰۷) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۶ (۴۲) ( تحفة الأشراف : ۹۸۹۰) ، وسنن الدارمی/المقدمة ۱۶ (۹۶) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (42)
Tableeghi jamat banana biddat hai, tableeghi ijtima biddat hai, tableeghi nisab biddat hai , tableeghi ghast biddat hai :D saray tableeghi jahanumi hoey phr tou.
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
No, they see this event with scorn, nothing to do with dalel or arguments.

Wahabis celebrate eid e watani (saudi National day,) deobandi celebrate Umar day and calls for national holiday for this event. They are hypocrites.

I asked many wahabis and deobandis to celebrate this day without considering it as a religious event, just to show your love of Prophet صلی اللہ علیہ وسلم like 14 th August. They outrightly refused to celebrate it. This shows their scorn for this event.

They dont celebrate their national days as religious events so nothing wrong with that.
Secondly our relation with rasool allah is based on the religion, so it can not be a non-religious event and if they dont find any basis of this event in religion then nothing wrong with not celebrating it and considering it wrong.
I dont blame them to be honest. We are seeing the side effects of it in our society where it has gotten to the point where people who dont celebrate it are called iblees and the event of 12 rabi ul awwal is mostly used by moulvi khadim and his likes to spread sectarianism and gain political and social advantage.

Not to exaggerate but allah save aal-e-saud from baraylwee mazhab or we will see qawwal parties and dhamal parties at roza, astaghfirallah.
The aashiq leaders are already telling their aashiq awam about karamat-e-pakhana peeshaab. So you cant underestimate the craziness of aashiqan.
aal-e-saud are doing an excellent job in maintaining the sanctity and discipline at harmain shareefain.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
´عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز فجر کے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیونکہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیئے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمار ہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے“۔ (اور اس پر عمل پیرا رہے)

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ثور بن یزید نے بسند «خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمي عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔


تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ۶ (۴۶۰۷) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۶ (۴۲) ( تحفة الأشراف : ۹۸۹۰) ، وسنن الدارمی/المقدمة ۱۶ (۹۶) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (42)
They dont celebrate their national days as religious events so nothing wrong with that.
Secondly our relation with rasool allah is based on the religion, so it can not be a non-religious event and if they dont find any basis of this event in religion then nothing wrong with not celebrating it and considering it wrong.
I dont blame them to be honest. We are seeing the side effects of it in our society where it has gotten to the point where people who dont celebrate it are called iblees and the event of 12 rabi ul awwal is mostly used by moulvi khadim and his likes to spread sectarianism.

You guys are nothing bus munafiqat :D

You create dumb dalels to stop your self from celebrating this day.... Mothers day , pakistan day , saudi National day all are allowed but the day of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم

الحمدللہ i am not one of you ....
images
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
You guys are nothing bus munafiqat :D

You create dumb dalels to stop your self from celebrating this day.... Mothers day , pakistan day , saudi National day all are allowed but the day of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم

الحمدللہ i am not one of you ....
images
yeh stage pay jitnay shia haters kharay hein inn ko chittar laganay chahiyay.

12 rabi ul awwal has gotten to the point where baraylwee leaders, including mufti muneeb chandpuri, are already telling their awam its haram to pray bajamaat in makkah madina behind the imam. astaghfirallah.
btw, a similar daleel was given by qadyani leader tou aap nay onhein murtad bana diaa...ab agar saudi treat mufti muneeb chandpuri and the likes the same way then aap ko kaisa lagay ga?

baaqi aap khush rahein....apnay kharchay pay.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
yeh stage pay jitnay shia haters kharay hein inn ko chittar laganay chahiyay.

12 rabi ul awwal has gotten to the point where baraylwee leaders, including mufti muneeb chandpuri, are already telling their awam its haram to pray bajamaat in makkah madina behind the imam. astaghfirallah.
btw, a similar daleel was given by qadyani leader tou aap nay onhein murtad bana diaa...ab agar saudi treat mufti muneeb chandpuri and the likes the same way then aap ko kaisa lagay ga?

baaqi aap khush rahein....apnay kharchay pay.
Again you are twisting facts, this has nothing to do with 12 Rabi ul awal, by the way it has been celebrated throught the world, in muslim majority countries except Qatar and saudi arabia

Your whole premise is based on fallacy
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Again you are twisting facts, this has nothing to do with 12 Rabi ul awal, by the way it has been celebrated throught the world, in muslim majority countries except Qatar and saudi arabia

Your whole premise is based on fallacy
yes, not on 12 rabi ul awwal but both melaad and other issues are rooted in the desi ishq-e-rasool.
and meelaad is not celebrated lik south asia in rest of the world..kham khaa apni taraf se.

baqi meri taraf se jitna meelaad manana hai manaoo..apnay kharchay pay.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
yes, not on 12 rabi ul awwal but both melaad and other issues are rooted in the desi ishq-e-rasool.
and meelaad is not celebrated lik south asia in rest of the world..kham khaa apni taraf se.

baqi meri taraf se jitna meelaad manana hai manaoo..apnay kharchay pay.
You should first search then make claims, meelad is celebrated throught the world.. which make your whole premise void.

If whole muslim world celebrated Milad for centuries than it is you who have the problem not us
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
aap kay aala hazraat aur doosray aashiqan consider wahabi and deobandi and others who dont celebrate this event as iblees.
thats what this sher is about.
IMO ,your line of argument is very sad.
First you cannot nitpick on the basis of a shair - by its emotional nature. That's not a solid basis to start with.
Second, what is your purpose to make up an issue out of this shair; to flame up a conflict of opinion and enhance the issue to gaalam gloch and declarations of kaafir- that's for what end. Your intended 'galam glaoch fest' is irrelevant to the basic issue however you intend to win the argument by dragging others into a secondary issue. Your moral positioning is immoral in itself. (Do you think that the groups of Muslims do not have a right to have differences of opinions on theological issues. IMO they do, however if you think that' they don't, even then how come you were made a judge or a opinion maker - please, this is not a taunt but a real question for all). Unfortunately your (negative and malicious) intent is obvious.
Third, regardless of your framing the issue, it is about a harmless, festive and celebratory (religious) event. How possibly one may oppose it regardless of theology. How come state cannot be part of the celebrations of a (large) section of public! If I'm not mistaken, you would be the first to come out to celebrate any secular or western event or a Mela or Valentine's day etc. IMO. consistency makes a strong (valid or not) argument and hatred mars even best of the intentions. Hatred is an evil in itself.
Fourth and most importantly, the argument in the initial post was false. It was a fallacy of wrong associations to call for morals. "Logon ko eiza dey kar" even namaz or hajj, nikah etc wont be right let alone a celebration of Milaad. Why to first associate Milaad with "eiza' (or to fabricate an intent) and then argue that 'hence the milaad is wrong'. It is logically false.
Sorry, I do not get into religious controversies but this reply is about intent. I seek pardon even for (perhaps falsely) disparaging your intents.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
IMO ,your line of argument is very sad.
First you cannot nitpick on the basis of a shair - by its emotional nature. That's not a solid basis to start with.
Second, what is your purpose to make up an issue out of this shair; to flame up a conflict of opinion and enhance the issue to gaalam gloch and declarations of kaafir- that's for what end. Your intended 'galam glaoch fest' is irrelevant to the basic issue however you intend to win the argument by dragging others into a secondary issue. Your moral positioning is immoral in itself. (Do you think that the groups of Muslims do not have a right to have differences of opinions on theological issues. IMO they do, however if you think that' they don't, even then how come you were made a judge or a opinion maker - please, this is not a taunt but a real question for all). Unfortunately your (negative and malicious) intent is obvious.
Third, regardless of your framing the issue, it is about a harmless, festive and celebratory (religious) event. How possibly one may oppose it regardless of theology. How come state cannot be part of the celebrations of a (large) section of public! If I'm not mistaken, you would be the first to come out to celebrate any secular or western event or a Mela or Valentine's day etc. IMO. consistency makes a strong (valid or not) argument and hatred mars even best of the intentions. Hatred is an evil in itself.
Fourth and most importantly, the argument in the initial post was false. It was a fallacy of wrong associations to call for morals. "Logon ko eiza dey kar" even namaz or hajj, nikah etc wont be right let alone a celebration of Milaad. Why to first associate Milaad with "eiza' (or to fabricate an intent) and then argue that 'hence the milaad is wrong'. It is logically false.
Sorry, I do not get into religious controversies but this reply is about intent. I seek pardon even for (perhaps falsely) disparaging your intents.
Very good :)
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
عید میلاد النبی ﷺ کی شرعی حیثیت

از: سید شاہ تراب الحق قادری رضوی


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سوال ۔ بعض لوگ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے اور محافل میلاد منعقد کرنے کو بدعت و حرام کہتے ہیں ۔ قرآن و سنت اور ائمہ دین کے اقوال کی روشنی میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت بیان فرمائیے۔

جواب۔ ماہ ربیع الاول میں بالعموم اور بارہ بارہ ربیع الاول کو بالخصوص آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد منانا جائز و مستحب ہے اور اس کی اصل قرآن و سنت سے ثابت ہے۔

ارشاد باری تعالی ہوا ، ( اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ ) ۔ ( ابراہیم ، 5 ) امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس ( رضی اللہ عنہما ) کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں۔جن میں رب تعالی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو ۔ ( ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے)۔ (تفسیر خزائن العرفان)

بلاشبہ اللہ تعالی کی سب سے عظیم نعمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہوا ، ( بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا)۔ (آل عمران ،164)

آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم تو وہ عظیم نعمت ہیں کہ جن کے ملنے پر رب تعالی نے خوشیاں منانے کا حکم بھی دیا ہے ۔ ارشاد ہوا ، ( اے حبیب ! ) تم فرماؤ ( یہ ) اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت ( سے ہے ) اور اسی چاہیے کہ خوشی کریں ، وہ ( خو شی منانا ) ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے ) ۔ ( یونس ، 58 ) ایک اور مقام پر نعمت کا چرچا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرما یا، (اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو)۔ (الضحی 11، کنز الایمان)

خلاصہ یہ ہے کہ عید میلاد منانا لوگوں کو اللہ تعالی کے دن یا د دلانا بھی ہے، اس کی نعمت عظمی کا چرچا کرنا بھی اور اس نعمت کے ملنے کی خوشی منانا بھی۔ اگر ایمان کی نظر سے قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ذکر میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کی سنت بھی ہے ۔ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی۔

سورہ آل عمران کی آیت ( 81 ) ملاحظہ کیجیے ۔ رب ذوالجلا ل نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کی محفل میں اپنے حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور فضائل کا ذکر فرمایا ۔ گویا یہ سب سے پہلی محفل میلاد تھی جسے اللہ تعالی نے منعقد فرمایا ۔ اور اس محفل کے شرکاء صرف انبیاء کرام علیہم السلام تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری اور فضائل کا ذکر قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ میں موجود ہے۔

رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ کی چند محافل کا ذکر ملاحظہ فرمائیے۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مسجد نبوی میں منبر شریف پر اپنا ذکر ولادت فرمایا۔ (جامع ترمذی ج 2 ص 201) آپ نے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے لیے منبر پر چادر بچھائی اور انہوں نے منبر پر بیٹھ کر نعت شریف پڑھی، پھر آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ (صحیح بخاری ج 1 ص 65) حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے غزوہ تبوک سے واپسی پر بارگاہ رسالت میں ذکر میلاد پر مبنی اشعار پیش کیے (اسد الغابہ ج 2 ص 129)

اسی طرح حضرات کعب بن زبیر ، سواد بن قارب ، عبد اللہ بن رواحہ ، کعب بن مالک و دیگر صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم ) کی نعتیں کتب احادیث و سیرت میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔ بعض لوگ یہ وسوسہ اندازی کرتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو عید یں ہیں لہذا تیسری عید حرام ہے ۔ ( معاذ ا للہ ) اس نظریہ کے باطل ہونے کے متعلق قرآن کریم سے دلیل لیجئے ۔ ارشاد باری تعالی ہے ، ( عیسیٰ بن مریم نے عرض کی ، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! ہم پر آسمان سے ایک ( کھانے کا ) خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی)۔ (المائدہ ، 114، کنزالایمان)

صدر الافاضل فرماتے ہیں ، ( یعنی ہم اس کے نزول کے دن کو عید بنائیں ، اسکی تعظیم کریں ، خوشیاں منائیں ، تیری عبادت کریں ، شکر بجا لا ئیں ۔ اس سے معلوم ہو ا کہ جس روز اللہ تعالی کی خاص رحمت نازل ہو ۔ اس دن کو عید بنانا اور خوشیاں بنانا ، عبادتیں کرنا اور شکر بجا لانا صالحین کا طریقہ ہے ۔ اور کچھ شک نہیں کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اللہ تعالی کی عظیم ترین نعمت اور بزرگ ترین رحمت ہے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے دن عید منانا اور میلاد شریف پڑھ کر شکر الہی بجا لانا اور اظہار فرح اور سرور کرنا مستحسن و محمود اور اللہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے ) ۔ ( تفسیر خزائن العرفان )۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت (الیوم اکملت لکم دینکم ) تلاوت فرمائی تو ایک یہود ی نے کہا، اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید مناتے۔ اس پر آپ نے فرمایا ، یہ آیت جس دن نازل ہوئی اس دن دو عیدیں تھیں، عید جمعہ اور عید عرفہ۔ (ترمذی) پس قرآن و حدیث سے ثابت ہوگیا کہ جس دن کوئی خاص نعمت نازل ہو اس دن عید منانا جائز بلکہ اللہ تعالی کے مقرب نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے۔ چونکہ عید الفطر اور عید الاضحی حضور ﷺ ہی کے صدقے میں ملی ہیں اس لیے آپ کا یوم میلاد بدرجہ اولی عید قرار پایا۔

عید میلاد پہ ہوں قربان ہماری عیدیں
کہ اسی عید کا صدقہ ہیں یہ ساری عیدیں

شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اکابر محدثین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ شب میلاد مصفطے صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر سے افضل ہے، کیونکہ شب قدر میں قرآن نازل ہو اس لیے وہ ہزار مہنوں سے بہتر قرار پائی تو جس شب میں صاحب قرآن آیا وہ کیونکہ شب قدر سے افضل نہ ہو گی؟ (ماثبت بالستہ)

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

صحیح بخاری جلد دوم میں ہے کہ ابو لہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اسے خ-واب میں بہت بری حالت میں دیکھا اور پوچھا ، مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابو لہب نے کہا، تم سے جدا ہو کر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اس کے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔ امام ابن جزری فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کی خوشی کی وجہ سے ابو لہب جیسے کافر کا یہ حا ل ہے کہ اس کے عذاب میں کمی کردی جاتی ہے ۔ حالانکہ ا س کی مذمت میں قرآن نازل ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن امتی کا کیا حال ہوگا ۔ جو میلاد کی خوشی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے سبب مال خرچ کرتا ہے ۔ قسم ہے میری عمر کی ، اس کی جزا یہی ہے کہ اللہ تعالی اسے اپنے افضل و کرم سے جنت نعیم میں داخ-ل فرمادے ۔ ( مواہب الدنیہ ج 1 ص 27 ، مطبوعہ مصر )

اب ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ خالق کائنات نے اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن عید میلاد کیسے منایا؟ سیرت حلبیہ ج 1 ص 78 اور خصائص کبری ج 1 ص 47 پر یہ روایت موجود ہے کہ (جس سال نور مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت ، تر و تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی، سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے ) ۔ اہلسنت اسی مناسبت سے میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی خوسی میں اپنی استطاعت کے مطابق کھانے، شیرینی اور پھل وغیرہ تقسیم کرتے ہیں ۔

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر شمع رسالت کے پروانے چراغاں بھی کرتے ہیں ۔ اس کی اصل مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ ہیں۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ، (میری والدہ ماجدہ نے میری پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان سے ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے(۔ (مشکوہ)

حضرت آمنہ ( رضی اللہ عنہا ) فرماتی ہیں ، ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی ) ۔ (طبقاب ابن سعد ج 1 ص 102، سیرت جلسہ ج 1 ص 91)

ہم تو عید میلاد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں ، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا ۔ حضرت عثمان بن ابی العاص ( رضی اللہ عنہ ) کی والدہ فرماتی ہیں ، ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی ، میں نے دیکھا کہ خانہ کعبہ نور سے روشن ہوگیا ۔ اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں ) ۔ ( سیرت حلبیہ ج 1 ص 94 ، خصائص کبری ج 1 ص 40 ، زرقانی علی المواہب 1 ص 114)

سیدتنا آمنہ ( رضی اللہ عنہا ) فرماتی ہیں ، ( میں نے تین جھندے بھی دیکھے ، ایک مشرق میں گاڑا گیا تھا ۔ دوسرا مغرب میں اور تیسرا جھنڈا خا نہ کعبہ کی چھت پر لہرارہا تھا ) ۔ ( سیرت حلبیہ ج 1 ص 109 ) یہ حدیث ( الو فابا حوال مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ) مےں محدث ابن جوزی نے بھی روایت کی ہے ۔ اس سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جھنڈے لگانے کی اصل بھی ثابت ہوئی۔

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جلوس بھی نکالا جاتا ہے اور نعرئہ رسالت بلند کیے جاتے ہیں۔ اس کی اصل یہ حدیث پاک ہے کہ جب آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اہلیان مدینہ نے جلوس کی صورت میں استقبال کیا۔ حدیث شریف میں ہے کہ مرد اور عورتیں گھروں کی چھتوں پر چرھ گئے اور بچے اور خدام گلیوں میں پھیل گئے، یہ سب با آواز بلند کہہ رہے تھے، یا محمد یا رسول اللہ ، یا محمد یا رسول اللہ ۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) ۔(صحیح مسلم جلد دوم باب الھجرہ)
جشن عید میلا د النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت بیان کرنے کے بعد اب چند تاریخی حوالہ جات پیش خدمت ہیں ۔ جن سے ثا بت ہو جائے گا کہ محافل میلاد کا سلسلہ عالم اسلام میں ہمیشہ سے جاری ہے ۔

محدث ابن جوزی رحمہ اللہ (متوفی 597 ھ) فرماتے ہیں، (مکہ مکرمہ ، مدینہ طیبہ ، یمن ، مصر، شام اور تمام عالم اسلام کے لوگ مشرق سے مغرب تک ہمیشہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر محافل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ اہتمام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے تذکرے کا کیا جاتا ہے اور مسلمان ان محافل کے ذریعے اجر عظیم اور بڑی روحانی کامیابی پاتے ہیں)۔ (المیلاد النبوی ص 5
امام ابن حجر شافعی ( رحمہ اللہ ) ۔ ( م 852 ھ ) فرماتے ہیں ، ( محافل میلاد و اذکار اکثر خیر ہی پر مشتمل ہوتی ہیں کیونکہ ان میں صدقات ذکر الہی اور بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں درود و سلام پیش کیا جاتا ہے)۔ (فتاوی حدیثیہ ص 129)

امام جلال الدین سیوطی ( رحمہ اللہ ) ۔ ( م 911 ھ ) فرماتے ہیں ، ( میرے نزدیک میلاد کے لیے اجتماع تلاوت قرآن ، حیات طیبہ کے واقعات اور میلاد کے وقت ظاہر ہونے والی علامات کا تذکرہ ان بدعات حسنہ میں سے ہے ۔ جن پر ثواب ملتا ہے ۔ کیونکہ اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم اور آپ کی ولادت پر خوشی کا ا ظہا ر ہوتا ہے ) ۔ ( حسن المقصد فی عمل المولدنی الہاوی للفتاوی ج 1 ص 189)

امام قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ (م 923ھ) فرماتے ہیں، (ربیع الاول میں تمام اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محافل منعقد کرتے رہے ہیں۔ محفل میلادکی یہ برکت مجرب ہے کہ اس کی وجہ سے سارا سال امن سے گزرتا ہے ۔ اور ہر مراد جلد پوری ہوتی ہے۔ اللہ تعالی اس شخص پر رحمتیں نازل فرمائے جس نے ماہ میلاد کی ہر رات کو عید بنا کر ایسے شخص پر شدت کی جس کے دل میں مرض و عناد ہے)۔ (مواہب الدنیہ ج 1 ص 27)

شاہ عبد الرحیم محدث دہلوی رحمہ اللہ ( والد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ ، م 1176 ھ ) فرماتے ہیں کہ میں ہر سال میلاد شریف کے دنوں میں کھانا پکوا کر لوگوں کو کھلایا کرتا تھا ۔ ایک سال قحط کی وجہ سے بھنے ہوئے چنوں کے سوا کچھ میسر نہ ہو ا ، میں نے وہی چنے تقسیم کرد یے ۔ رات کو خواب میں آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہو اتو دیکھا کہ وہی بھنے ہوئے چنے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ بیحد خوش اور مسرور ہیں۔ (الدار الثمین ص
ان دلائل و براہین سے ثابت ہوگیا کہ میلا د النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل منعقد کرنے اور میلاد کا جشن منانے کا سلسلہ امت مسلمہ میں صدیوں سے جاری ہے ۔