لوگوں کو ایذا دے کر میلاد منانا جائز نہیں

hello

Chief Minister (5k+ posts)
حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعظَّم ہے، ''جو کوئی اسلام میں اچّھا طریقہ جاری کرے اُس کو اس کا ثواب ملے گااور اُس کا بھی جو (لوگ) اِس کے بعداُس پر عمل کریں گے اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص اِسلام میں بُرا طریقہ جار ی کرے اُس پر اِس کا گناہ بھی ہے اور ان (لوگوں)کا بھی جو اِس کے بعد اِس پر عمل کریں اور اُن کے گناہ میں کچھ کمی نہ ہو گی۔(صحیح مُسلم ص۱۴۳۸، الحدیث ۱۰۱۷)

''کرم یا نبیَّ اللہ''بارہ حُرُوف کی نسبت سے12 بِدعاتِ حَسَنہ


اِس حدیثِ مبارَک سے معلو م ہوا، قِیامت تک اسلام میں اچّھے اچّھے نئے طریقے نکالنے کی اجازت ہے اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نکالے بھی جار ہے ہیں جیسا کہ (۱)امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تراویح کی باقاعِدہ جماعت کا اہتِمام کیا اور اس کو خود اچّھی بدعت بھی قرار دیا۔ اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وِصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام علیھم الرضوان بھی جو اچھا نیا کام جاری کریں وہ بھی بدعتِ حَسَنہ کہلاتا ہے (۲)مسجِد میں امام کیلئے طاق نُما محراب نہیں ہوتی تھی سب سے پہلے حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےمسجدُ النَّبَوِی الشّریف علیٰ صاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام میں محراب بنانے کی سعادت حاصل کی اِس نئی ایجاد( بد عتِ حَسَنہ) کو اس قَدَر مقبولیّت حاصل ہے کہ اب دنیابھر میں مسجد کی پہچان اِسی سے ہے (۳) اِسی طرح مساجِد پرگُنبدومیناربنانابھی بعدکی ایجادہے۔ بلکہ کعبے کے مَنارے بھی سرکارمدینہ وصحابہ کرام صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم وعلیھم الرضوان کے دَور میں نہیں تھے (۴) ایمانِ مُفَصَّل (۵) ایمانِ مُجْمَل (۶) چھ کلمے ان کی تعداد و ترکیب کہ یہ پہلا یہ دوسرا اور ان کے نام (۷)قراٰنِ پاک کے تیس پارے بنانا،اِعراب لگانا ان میں رُکوع بنانا،رُمُوزِ اَوقاَف کی علامات لگانا۔بلکہ نُقطے بھی بعدمیں لگائے گئے،خوبصورت جِلدیں چھاپنا وغیرہ(۸)احادیثِ مبارَکہ کو کتابی شکل دینا،اس کی اَسناد پر جرِح کرنا،ان کی صحیح ، حَسَن، ضعیف اور مَوضُوع وغیرہ اَقسام بنانا (۹) فِقْہ ، اُصولِ فِقْہ وعِلْمِ کلام (۱۰)زکٰوۃ و فطر ہ سکّہ رائجُ الْوقت بلکہ با تصویر نوٹوں سے ادا کرنا(۱۱)اونٹوں وغیرہ کے بجائے سفینے یاہوائی جہازکے ذَرِیعے سفرِحج کرنا (۱۲) شریعت و طریقت کے چاروں سلسلے یعنی حنفی ،شافِعی، مالِکی ، حَنبلی اسی طرح قادِری نَقْشبندی،سُہروردی اور چشتی۔

ہر بدعت گمراہی نہیں ہے

ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذِہن میں یہ سُوال پیدا ہو کہ ان دو احادیث مبارکہ (۱) کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَ لَۃٌ وَّ کُلُّ ضَلاَ لَۃٍ فِی النّار یعنی ہر بدعت (نئی بات) گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنّم میں (لے جانے والی) ہے۔ (سُنَنُ النَّسائی ج۲ص۱۸۹) (۲)شَرَّ الْاُمُوْر ِمُحْدَثَا تُھَاوَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلا لۃ یعنی بدترین کام نئے طریقے ہیں ہر بدعت (نئی بات)گمراہی ہے۔(صحیح مسلم ص۴۳۰حدیث۸۶۷)

کے کیا معنیٰ ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں احادیثِ مبارکہ حق ہیں۔یہاں بدعت سے مُراد بدعتِ سَیِّئَہَ (سَیْ۔یِ۔ءَ ہْ)یعنی بُری بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بُری ہے جو کسی سنّت کے خِلاف یا سنّت کو مٹانے والی ہو۔جیسا کہ دیگر احادیث میں اس مسئلے کی مزید وضاحت موجود ہے چنانچِہ ہمارے پیارے پیار ے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہروہ گمراہ کرنے والی بدعت جس سے اللہ اوراس کا رسول راضی نہ ہو تو اس گمراہی والی بدعت کو جاری کرنے والے پر اس بدعت پر عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ہے، اسے گناہ مل جانا لوگوں کے گناہوں میں کمی نہیں کریگا۔(جامع ترمذی ج۴ص۳۰۹ حدیث۲۶۸۶) ایک اورحدیثِ مبارک میں مزید وَضاحت ملاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے ،اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''مَنْ أحْدثَ فِيْ أمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَھُوَ رَدٌّ۔'' (صحیح بخاری شریف ج۶ص۲۱۱ حدیث ۲۶۹۷) یعنی ''جو ہمارے دین میں ایسی نئی بات نکالے جو اس(کی اصل ) میں سے نہ ہو وہ مردود ہے۔'' ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا ایسی نئی بات جو سنّت سے دُور کرکے گمراہ کرنے والی ہو، جس کی اصل دین میں نہ ہووہ بدعتِ سَیِّئَہ یعنی بُری بدعت ہے جبکہ دین میں ایسی نئی بات جو سنّت پر عمل کرنے میں مدد کرنے والی ہو اور جس کی اصل دین سے ثابت ہو وہ بدعتِ حَسَنہ یعنی اچّھی بدعت ہے۔

حضرتِ سیِّدُ نا شیخ عبدُالْحق مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی حدیثِ پاک ،'' وَّ کُلُّ ضَلالۃٍ فِی النّار'' کے تَحْت فرماتے ہیں،جو بِد عت کہ اُصول اور قوا عدِ سنّت کے مُوا فِق اور اُس کے مطابِق قِیاس کی ہوئی ہے (یعنی شریعت و سنّت سے نہیں ٹکراتی)اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں اور جو اس کے خلاف ہے وہ بدعتِ ضَلالت یعنی گمراہی والی بدعت کہلاتی ہے ۔ (اَشِعَّۃُاللَّمعات ج اوّل ص ۱۳۵)

بدعتِ حَسنہ کے بغیر گزارہ نہیں

بَہَرحال اچّھی اور بُری بدعات کی تقسیم ضَروری ہے ورنہ کئی اچّھی اچّھی بدعتیں ایسی ہیں کہ اگر ان کو صِرْف اس لئے تَرْک کر دیا جائے کہ قُر ونِ ثلَاثہ یعنی شاہِ خیر الانام، صَحابہ کِرام و تابِعینِ عِظام ،صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم و علیھم الرضوان کے اَدوارِ پُر انوارمیں نہیں تھیں ،تو دین کا موجود ہ نِظام ہی نہ چل سکے۔جیسا کہ دینی مدارِس ، ان میں درسِ نظامی،قُراٰن و احادیث اور اسلامی کتابوں کی پریس میں چھپائی وغیرہ وغیرہ یہ تمام کام پہلے نہ تھے بعدمیں جاری ہوئے اور بدعتِ حَسَنہ میں شا مل ہیں۔بَہَرحال ربِّ ذُوالْجلال عزوجل کی عطا سے اُس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یقینا یہ سارے اچّھے اچّھے کام اپنی حیاتِ ظاہِری میں بھی ر ائج فرما سکتے تھے۔مگر اﷲ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلاموں کے لئے ثوابِ جارِیّہ کمانے کے بے شمار مَواقِع فراہم کر دئیے اوراﷲ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندوں نے صَدَقہ جارِیّہ کی خاطر جو شریعت سے نہیں ٹکراتی ہیں ایسی نئی ایجادوں کی دھوم مچا دی۔کسی نے اذان سے پہلے دُرُو د و سلا م پڑھنے کا رَواج ڈالا ، کسی نے عیدِمِیلاد منانے کا طریقہ نکالا پھر اس میں چَراغاں اور سبز سبز پرچموں اور مرحبا کی دھومیں مچاتے مَدَنی جلوسوں کا سلسلہ ہوا،کسی نے گیارھویں شریف تو کسی نے اَعراسِ بزرگانِ دین رَحِمَھُمُ اﷲالمبین کی بنیاد رکھ دی اور اب بھی یہ سلسلے جاری ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی والوں نے سنّتوں بھرے اجتماعات وغیرہ میں اُذْکُرُوااﷲ!(یعنی اللہ عَزَّوَجَل کا ذِکْر کرو !)اور صلُّوا علَی الْحبیب! (یعنی حبیب پر دُرود بھیجو !) کے نعرے لگانے کی بالکل نئی ترکیب نکال کر اللہ اللہ اور دُرُود و سلام کی پُرکیف صداؤں کا حَسین سماں قائم کر دیا!(فیضانِ سنت جلد۱ ص۱۱۰۴مطبوعہ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی پاکستان)
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
IMO ,your line of argument is very sad.
First you cannot nitpick on the basis of a shair - by its emotional nature. That's not a solid basis to start with.
Second, what is your purpose to make up an issue out of this shair; to flame up a conflict of opinion and enhance the issue to gaalam gloch and declarations of kaafir- that's for what end. Your intended 'galam glaoch fest' is irrelevant to the basic issue however you intend to win the argument by dragging others into a secondary issue. Your moral positioning is immoral in itself. (Do you think that the groups of Muslims do not have a right to have differences of opinions on theological issues. IMO they do, however if you think that' they don't, even then how come you were made a judge or a opinion maker - please, this is not a taunt but a real question for all). Unfortunately your (negative and malicious) intent is obvious.
Third, regardless of your framing the issue, it is about a harmless, festive and celebratory (religious) event. How possibly one may oppose it regardless of theology. How come state cannot be part of the celebrations of a (large) section of public! If I'm not mistaken, you would be the first to come out to celebrate any secular or western event or a Mela or Valentine's day etc. IMO. consistency makes a strong (valid or not) argument and hatred mars even best of the intentions. Hatred is an evil in itself.
Fourth and most importantly, the argument in the initial post was false. It was a fallacy of wrong associations to call for morals. "Logon ko eiza dey kar" even namaz or hajj, nikah etc wont be right let alone a celebration of Milaad. Why to first associate Milaad with "eiza' (or to fabricate an intent) and then argue that 'hence the milaad is wrong'. It is logically false.
Sorry, I do not get into religious controversies but this reply is about intent. I seek pardon even for (perhaps falsely) disparaging your intents.
no problem, jibran bhai khush hogaey, life mein aur kia chahiyay.
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
كتاب الصلح
Peacemaking
Chapter: If some people are (re)conciled on illegal basis, their reconciliation is rejected



باب إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَى صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ

ہم سے یعقوب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے ۔ اس کی روایت عبداللہ بن جعفر مخرمی اور عبدالواحد بن ابی عون نے سعد بن ابراہیم سے کی ہے ۔

Narrated Aisha:

Allah's Messenger (ﷺ) said, "If somebody innovates something which is not in harmony with the principles of our religion, that thing is rejected."

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَبِي عَوْنٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ‏.‏



Reference:Sahih al-Bukhari 2697
In-book reference:Book 53, Hadith 7



حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعظَّم ہے، ''جو کوئی اسلام میں اچّھا طریقہ جاری کرے اُس کو اس کا ثواب ملے گااور اُس کا بھی جو (لوگ) اِس کے بعداُس پر عمل کریں گے اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص اِسلام میں بُرا طریقہ جار ی کرے اُس پر اِس کا گناہ بھی ہے اور ان (لوگوں)کا بھی جو اِس کے بعد اِس پر عمل کریں اور اُن کے گناہ میں کچھ کمی نہ ہو گی۔(صحیح مُسلم ص۱۴۳۸، الحدیث ۱۰۱۷)

''کرم یا نبیَّ اللہ''بارہ حُرُوف کی نسبت سے12 بِدعاتِ حَسَنہ

اِس حدیثِ مبارَک سے معلو م ہوا، قِیامت تک اسلام میں اچّھے اچّھے نئے طریقے نکالنے کی اجازت ہے اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نکالے بھی جار ہے ہیں جیسا کہ (۱)امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تراویح کی باقاعِدہ جماعت کا اہتِمام کیا اور اس کو خود اچّھی بدعت بھی قرار دیا۔ اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وِصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام علیھم الرضوان بھی جو اچھا نیا کام جاری کریں وہ بھی بدعتِ حَسَنہ کہلاتا ہے (۲)مسجِد میں امام کیلئے طاق نُما محراب نہیں ہوتی تھی سب سے پہلے حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےمسجدُ النَّبَوِی الشّریف علیٰ صاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام میں محراب بنانے کی سعادت حاصل کی اِس نئی ایجاد( بد عتِ حَسَنہ) کو اس قَدَر مقبولیّت حاصل ہے کہ اب دنیابھر میں مسجد کی پہچان اِسی سے ہے (۳) اِسی طرح مساجِد پرگُنبدومیناربنانابھی بعدکی ایجادہے۔ بلکہ کعبے کے مَنارے بھی سرکارمدینہ وصحابہ کرام صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم وعلیھم الرضوان کے دَور میں نہیں تھے (۴) ایمانِ مُفَصَّل (۵) ایمانِ مُجْمَل (۶) چھ کلمے ان کی تعداد و ترکیب کہ یہ پہلا یہ دوسرا اور ان کے نام (۷)قراٰنِ پاک کے تیس پارے بنانا،اِعراب لگانا ان میں رُکوع بنانا،رُمُوزِ اَوقاَف کی علامات لگانا۔بلکہ نُقطے بھی بعدمیں لگائے گئے،خوبصورت جِلدیں چھاپنا وغیرہ(۸)احادیثِ مبارَکہ کو کتابی شکل دینا،اس کی اَسناد پر جرِح کرنا،ان کی صحیح ، حَسَن، ضعیف اور مَوضُوع وغیرہ اَقسام بنانا (۹) فِقْہ ، اُصولِ فِقْہ وعِلْمِ کلام (۱۰)زکٰوۃ و فطر ہ سکّہ رائجُ الْوقت بلکہ با تصویر نوٹوں سے ادا کرنا(۱۱)اونٹوں وغیرہ کے بجائے سفینے یاہوائی جہازکے ذَرِیعے سفرِحج کرنا (۱۲) شریعت و طریقت کے چاروں سلسلے یعنی حنفی ،شافِعی، مالِکی ، حَنبلی اسی طرح قادِری نَقْشبندی،سُہروردی اور چشتی۔

ہر بدعت گمراہی نہیں ہے

ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذِہن میں یہ سُوال پیدا ہو کہ ان دو احادیث مبارکہ (۱) کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَ لَۃٌ وَّ کُلُّ ضَلاَ لَۃٍ فِی النّار یعنی ہر بدعت (نئی بات) گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنّم میں (لے جانے والی) ہے۔ (سُنَنُ النَّسائی ج۲ص۱۸۹) (۲)شَرَّ الْاُمُوْر ِمُحْدَثَا تُھَاوَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلا لۃ یعنی بدترین کام نئے طریقے ہیں ہر بدعت (نئی بات)گمراہی ہے۔(صحیح مسلم ص۴۳۰حدیث۸۶۷)

کے کیا معنیٰ ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں احادیثِ مبارکہ حق ہیں۔یہاں بدعت سے مُراد بدعتِ سَیِّئَہَ (سَیْ۔یِ۔ءَ ہْ)یعنی بُری بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بُری ہے جو کسی سنّت کے خِلاف یا سنّت کو مٹانے والی ہو۔جیسا کہ دیگر احادیث میں اس مسئلے کی مزید وضاحت موجود ہے چنانچِہ ہمارے پیارے پیار ے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہروہ گمراہ کرنے والی بدعت جس سے اللہ اوراس کا رسول راضی نہ ہو تو اس گمراہی والی بدعت کو جاری کرنے والے پر اس بدعت پر عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ہے، اسے گناہ مل جانا لوگوں کے گناہوں میں کمی نہیں کریگا۔(جامع ترمذی ج۴ص۳۰۹ حدیث۲۶۸۶) ایک اورحدیثِ مبارک میں مزید وَضاحت ملاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے ،اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''مَنْ أحْدثَ فِيْ أمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَھُوَ رَدٌّ۔'' (صحیح بخاری شریف ج۶ص۲۱۱ حدیث ۲۶۹۷) یعنی ''جو ہمارے دین میں ایسی نئی بات نکالے جو اس(کی اصل ) میں سے نہ ہو وہ مردود ہے۔'' ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا ایسی نئی بات جو سنّت سے دُور کرکے گمراہ کرنے والی ہو، جس کی اصل دین میں نہ ہووہ بدعتِ سَیِّئَہ یعنی بُری بدعت ہے جبکہ دین میں ایسی نئی بات جو سنّت پر عمل کرنے میں مدد کرنے والی ہو اور جس کی اصل دین سے ثابت ہو وہ بدعتِ حَسَنہ یعنی اچّھی بدعت ہے۔

حضرتِ سیِّدُ نا شیخ عبدُالْحق مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی حدیثِ پاک ،'' وَّ کُلُّ ضَلالۃٍ فِی النّار'' کے تَحْت فرماتے ہیں،جو بِد عت کہ اُصول اور قوا عدِ سنّت کے مُوا فِق اور اُس کے مطابِق قِیاس کی ہوئی ہے (یعنی شریعت و سنّت سے نہیں ٹکراتی)اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں اور جو اس کے خلاف ہے وہ بدعتِ ضَلالت یعنی گمراہی والی بدعت کہلاتی ہے ۔ (اَشِعَّۃُاللَّمعات ج اوّل ص
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعظَّم ہے، ''جو کوئی اسلام میں اچّھا طریقہ جاری کرے اُس کو اس کا ثواب ملے گااور اُس کا بھی جو (لوگ) اِس کے بعداُس پر عمل کریں گے اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص اِسلام میں بُرا طریقہ جار ی کرے اُس پر اِس کا گناہ بھی ہے اور ان (لوگوں)کا بھی جو اِس کے بعد اِس پر عمل کریں اور اُن کے گناہ میں کچھ کمی نہ ہو گی۔(صحیح مُسلم ص۱۴۳۸، الحدیث ۱۰۱۷)

''کرم یا نبیَّ اللہ''بارہ حُرُوف کی نسبت سے12 بِدعاتِ حَسَنہ


اِس حدیثِ مبارَک سے معلو م ہوا، قِیامت تک اسلام میں اچّھے اچّھے نئے طریقے نکالنے کی اجازت ہے اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نکالے بھی جار ہے ہیں جیسا کہ (۱)امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تراویح کی باقاعِدہ جماعت کا اہتِمام کیا اور اس کو خود اچّھی بدعت بھی قرار دیا۔ اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وِصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام علیھم الرضوان بھی جو اچھا نیا کام جاری کریں وہ بھی بدعتِ حَسَنہ کہلاتا ہے (۲)مسجِد میں امام کیلئے طاق نُما محراب نہیں ہوتی تھی سب سے پہلے حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےمسجدُ النَّبَوِی الشّریف علیٰ صاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام میں محراب بنانے کی سعادت حاصل کی اِس نئی ایجاد( بد عتِ حَسَنہ) کو اس قَدَر مقبولیّت حاصل ہے کہ اب دنیابھر میں مسجد کی پہچان اِسی سے ہے (۳) اِسی طرح مساجِد پرگُنبدومیناربنانابھی بعدکی ایجادہے۔ بلکہ کعبے کے مَنارے بھی سرکارمدینہ وصحابہ کرام صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم وعلیھم الرضوان کے دَور میں نہیں تھے (۴) ایمانِ مُفَصَّل (۵) ایمانِ مُجْمَل (۶) چھ کلمے ان کی تعداد و ترکیب کہ یہ پہلا یہ دوسرا اور ان کے نام (۷)قراٰنِ پاک کے تیس پارے بنانا،اِعراب لگانا ان میں رُکوع بنانا،رُمُوزِ اَوقاَف کی علامات لگانا۔بلکہ نُقطے بھی بعدمیں لگائے گئے،خوبصورت جِلدیں چھاپنا وغیرہ(۸)احادیثِ مبارَکہ کو کتابی شکل دینا،اس کی اَسناد پر جرِح کرنا،ان کی صحیح ، حَسَن، ضعیف اور مَوضُوع وغیرہ اَقسام بنانا (۹) فِقْہ ، اُصولِ فِقْہ وعِلْمِ کلام (۱۰)زکٰوۃ و فطر ہ سکّہ رائجُ الْوقت بلکہ با تصویر نوٹوں سے ادا کرنا(۱۱)اونٹوں وغیرہ کے بجائے سفینے یاہوائی جہازکے ذَرِیعے سفرِحج کرنا (۱۲) شریعت و طریقت کے چاروں سلسلے یعنی حنفی ،شافِعی، مالِکی ، حَنبلی اسی طرح قادِری نَقْشبندی،سُہروردی اور چشتی۔

ہر بدعت گمراہی نہیں ہے

ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذِہن میں یہ سُوال پیدا ہو کہ ان دو احادیث مبارکہ (۱) کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَ لَۃٌ وَّ کُلُّ ضَلاَ لَۃٍ فِی النّار یعنی ہر بدعت (نئی بات) گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنّم میں (لے جانے والی) ہے۔ (سُنَنُ النَّسائی ج۲ص۱۸۹) (۲)شَرَّ الْاُمُوْر ِمُحْدَثَا تُھَاوَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلا لۃ یعنی بدترین کام نئے طریقے ہیں ہر بدعت (نئی بات)گمراہی ہے۔(صحیح مسلم ص۴۳۰حدیث۸۶۷)

کے کیا معنیٰ ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں احادیثِ مبارکہ حق ہیں۔یہاں بدعت سے مُراد بدعتِ سَیِّئَہَ (سَیْ۔یِ۔ءَ ہْ)یعنی بُری بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بُری ہے جو کسی سنّت کے خِلاف یا سنّت کو مٹانے والی ہو۔جیسا کہ دیگر احادیث میں اس مسئلے کی مزید وضاحت موجود ہے چنانچِہ ہمارے پیارے پیار ے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہروہ گمراہ کرنے والی بدعت جس سے اللہ اوراس کا رسول راضی نہ ہو تو اس گمراہی والی بدعت کو جاری کرنے والے پر اس بدعت پر عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ہے، اسے گناہ مل جانا لوگوں کے گناہوں میں کمی نہیں کریگا۔(جامع ترمذی ج۴ص۳۰۹ حدیث۲۶۸۶) ایک اورحدیثِ مبارک میں مزید وَضاحت ملاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے ،اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''مَنْ أحْدثَ فِيْ أمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَھُوَ رَدٌّ۔'' (صحیح بخاری شریف ج۶ص۲۱۱ حدیث ۲۶۹۷) یعنی ''جو ہمارے دین میں ایسی نئی بات نکالے جو اس(کی اصل ) میں سے نہ ہو وہ مردود ہے۔'' ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا ایسی نئی بات جو سنّت سے دُور کرکے گمراہ کرنے والی ہو، جس کی اصل دین میں نہ ہووہ بدعتِ سَیِّئَہ یعنی بُری بدعت ہے جبکہ دین میں ایسی نئی بات جو سنّت پر عمل کرنے میں مدد کرنے والی ہو اور جس کی اصل دین سے ثابت ہو وہ بدعتِ حَسَنہ یعنی اچّھی بدعت ہے۔

حضرتِ سیِّدُ نا شیخ عبدُالْحق مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی حدیثِ پاک ،'' وَّ کُلُّ ضَلالۃٍ فِی النّار'' کے تَحْت فرماتے ہیں،جو بِد عت کہ اُصول اور قوا عدِ سنّت کے مُوا فِق اور اُس کے مطابِق قِیاس کی ہوئی ہے (یعنی شریعت و سنّت سے نہیں ٹکراتی)اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں اور جو اس کے خلاف ہے وہ بدعتِ ضَلالت یعنی گمراہی والی بدعت کہلاتی ہے ۔ (اَشِعَّۃُاللَّمعات ج اوّل ص ۱۳۵)

بدعتِ حَسنہ کے بغیر گزارہ نہیں

بَہَرحال اچّھی اور بُری بدعات کی تقسیم ضَروری ہے ورنہ کئی اچّھی اچّھی بدعتیں ایسی ہیں کہ اگر ان کو صِرْف اس لئے تَرْک کر دیا جائے کہ قُر ونِ ثلَاثہ یعنی شاہِ خیر الانام، صَحابہ کِرام و تابِعینِ عِظام ،صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم و علیھم الرضوان کے اَدوارِ پُر انوارمیں نہیں تھیں ،تو دین کا موجود ہ نِظام ہی نہ چل سکے۔جیسا کہ دینی مدارِس ، ان میں درسِ نظامی،قُراٰن و احادیث اور اسلامی کتابوں کی پریس میں چھپائی وغیرہ وغیرہ یہ تمام کام پہلے نہ تھے بعدمیں جاری ہوئے اور بدعتِ حَسَنہ میں شا مل ہیں۔بَہَرحال ربِّ ذُوالْجلال عزوجل کی عطا سے اُس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یقینا یہ سارے اچّھے اچّھے کام اپنی حیاتِ ظاہِری میں بھی ر ائج فرما سکتے تھے۔مگر اﷲ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلاموں کے لئے ثوابِ جارِیّہ کمانے کے بے شمار مَواقِع فراہم کر دئیے اوراﷲ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندوں نے صَدَقہ جارِیّہ کی خاطر جو شریعت سے نہیں ٹکراتی ہیں ایسی نئی ایجادوں کی دھوم مچا دی۔کسی نے اذان سے پہلے دُرُو د و سلا م پڑھنے کا رَواج ڈالا ، کسی نے عیدِمِیلاد منانے کا طریقہ نکالا پھر اس میں چَراغاں اور سبز سبز پرچموں اور مرحبا کی دھومیں مچاتے مَدَنی جلوسوں کا سلسلہ ہوا،کسی نے گیارھویں شریف تو کسی نے اَعراسِ بزرگانِ دین رَحِمَھُمُ اﷲالمبین کی بنیاد رکھ دی اور اب بھی یہ سلسلے جاری ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی والوں نے سنّتوں بھرے اجتماعات وغیرہ میں اُذْکُرُوااﷲ!(یعنی اللہ عَزَّوَجَل کا ذِکْر کرو !)اور صلُّوا علَی الْحبیب! (یعنی حبیب پر دُرود بھیجو !) کے نعرے لگانے کی بالکل نئی ترکیب نکال کر اللہ اللہ اور دُرُود و سلام کی پُرکیف صداؤں کا حَسین سماں قائم کر دیا!(فیضانِ سنت جلد۱ ص۱۱۰۴مطبوعہ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی پاکستان)

جزاکم اللہ خیرا ، اللہ ﷻ ہماری کوشش قبول کرکے ہماری رہنمائی فرمائے ، اور آپ کی اچھی نیت کا اجر دے آمین ، میں یھاں صحیح مسلم کی پوری حدیث بیان کرنا چا ہوں گا ، ربﷻ ہماری رہنمائی کرے آمین



سیدنا جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ کچھ دیہاتی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا اور ان کی محتاجی دریافت کی تو لوگوں کو رغبت دلائی صدقہ دینے کی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا، پھر ایک انصاری شخص ایک تھیلی روپیوں کی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا یہاں تک کہ تار بندھ گیا (صدقے اور خیرات کا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسلام میں اچھی بات نکالے (یعنی عمدہ بات کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہے) پھر لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں بری بات نکالے (مثلاً بدعت یا گناہ کی بات) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔“


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ الصُّوفُ، فَرَأَى سُوءَ حَالِهِمْ قَدْ أَصَابَتْهُمْ حَاجَةٌ، فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا عَنْهُ حَتَّى رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ مِنْ وَرِقٍ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، ثُمَّ تَتَابَعُوا حَتَّى عُرِفَ السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا، بَعْدَهُ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا، بَعْدَهُ كُتِبَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ ".

صحيح مسلم
كِتَاب الْعِلْمِ
باب من سن سنة حسنة او سيئة ومن دعا إلى هدى او ضلالة
# 1017
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

مکار وہابی! بکواس بند کر۔

ابے او کذابی ٹوٹے!! اتنے بڑے بڑے جھوٹ بولنے کی وجہ سے تجھ پر الہی عذاب نازل ہوگا جس کے نتیجے میں تو اپنے مونہہ سے ٹٹی کرے گا اور ناک سے پیشاب، تیرے کانوں سے ماہواری آیا کرے گی۔ تُو چلتی پھرتی مجسم غلاظت ہوگا۔ انشا اللہ

اگر تیرا باپ وہی ہے جو تو سمجھتا ہے تو اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلفاً کہہ کہ تونے یہ سب کتابیں واقعی پڑھی ہیں؟

تیری ٹوٹل اوقات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتابیں پڑھنا تو دور کی بات تونے ان میں سے اکثر کی شکل تک نہیں دیکھی ہوگی بلکہ ان سب کے ناموں سے بھی واقف نہیں ہوگا۔

دُشمنی رسالتماب کی وجہ سے تُو ابو لہب اور یذید پلید کے ساتھ محشور ہوگا۔ انشااللہ


آپ کی تربیت اور آ پ کی نسل کا پتا چل گیا ،تمہاری بد ترین اور فحش گوئی کا فیصلہ حوض کوثر پے ہوگا ، انشاءاللہ
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

جتنی ریسرچ تُونے میلاد النبی پر کی ہے اگر اِتنی اپنے گھر آنے جانے والوں پر کر لیتا تو شاید تجھے اپنے باپ کا پتہ چل جاتا۔

آپ کی تربیت اور آ پ کی نسل کا پتا چل گیا ،تمہاری بد ترین اور فحش گوئی کا فیصلہ حوض کوثر پے ہوگا ، انشاءاللہ
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
http://www.trt.net.tr/urdu/trkhy/20...h-l-rh-khy-hythyt-rkhhty-hy-sdr-yrdwn-1090172



5bf15bdcf0e4c.jpg



سیرت طیبہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے: صدر ایردوان
ایک مسلمان کا سیرت النبی کے ساتھ تعلق جس قدر مضبوط، محکم اور قوی ہو گا اس کا دین کے ساتھ تعلق بھی اتنا ہی مضبوط ہو گا: صدر ایردوان
18.11.2018 ~ 19.11.2018
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اپنے نوجوانوں کی طرف سے منہ موڑنے والی قوم کا مستقبل اور استقلال خطرے میں ہوتا ہے۔
پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے ہفتے کی مناسبت سے کل استنبول میں صدر رجب طیب ایردوان کی شرکت سے عید میلاد النبی ہفتے کا آغاز ہوا۔
تقریب کے افتتاحی خطاب میں صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک رہبر کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنت اور سیرت کے بغیر اسلام کا زندہ رہنا ممکن نہیں ہے۔ ایک مسلمان کا سیرت النبی کے ساتھ تعلق جس قدر مضبوط، محکم اور قوی ہو گا اس کا دین کے ساتھ تعلق بھی اتنا ہی مضبوط ہو گا۔
"ہمارے رسول اور نوجوان" کے مرکزی خیال کے ساتھ شروع ہونے والا ہفتہ عید میلاد النبی 24 نومبر تک مختلف تقریبات کے ساتھ جاری رہے گا۔
ٹیگز: عید میلاد النبی , سیرت طیبہ
 
Last edited: