قرآن سے کاروبار، لیکن ہم بےشرم خاموش

taban

Chief Minister (5k+ posts)
آل عمران۔ 28​
friendship-1.jpg

النسا۔۔۔ 139۔​
friendship-3.jpg

النسا۔۔ 144۔​
friendship-4.jpg

المائدہ۔۔ 51۔​
friendship-5.jpg

المائدہ ۔80۔81۔۔​
dosti.jpg
جہاں تک میرا خیال ہے کہ ان آیات کا مطلب ہے کہ مسلمانوں سے غداری کر کے انکی مد د نہ کرو مثال کے طور پہ میر جعفر وغیرہ جنکی وجہ سے مسلمانوں کو بہت نقصان ہوا یہ ہماری آپس میں یارانے دوستانے کی بات نہیں ہو رہی یا ایسی دوستی جو عام لوگ ایک دوسرے سے کرتے ہیں واللہ عالم
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
آل عمران۔ 28
friendship-1.jpg

النسا۔۔۔ 139۔
friendship-3.jpg

النسا۔۔ 144۔
friendship-4.jpg

المائدہ۔۔ 51۔
friendship-5.jpg

المائدہ ۔80۔81۔۔
dosti.jpg
چلیں ابھی ایک آیت پر بات کرتے ہیں جو آپ نے سورۃ آل عمران سے لی ہے۔
ذرا سورۃ آل عمران کھولیں اور اس میں اس آیت کا پیرائیہ اس سے پچھلی آیات میں دیکھیں

مثلاً یہ آیت اس پیرائے میں دیکھیں جہاں اس کی تمہید ہے کہ اللہ کن کافروں کی بات کر رہا ہے؟

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ - 3:21
Those who disbelieve in the signs of Allah and kill the prophets without right and kill those who order justice from among the people - give them tidings of a painful punishment.


پھر اس سے اگلی آیت دیکھیں

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ - 3:22
They are the ones whose deeds have become worthless in this world and the Hereafter, and for them there will be no helpers.


اب اگر اللہ ایسے لوگوں سے باز رہنے کو کہہ رہا ہے جو اللہ کی باتوں کو نہیں مانتے اور ناحق نبیوں کا قتال کرتے رہے ہیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟

آپ پھر اس سے اگلی آیت، یعنی آیت نمبر تئیس پڑھیں

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ - 3:23
Do you not consider, [O Muhammad], those who were given a portion of the Scripture? They are invited to the Scripture of Allah that it should arbitrate between them; then a party of them turns away, and they are refusing.

یعنی یہ وہ کفّار ہیں جنھوں نے اپنے اوپر نازل کیئے ہوئے میں جان بوجھ کر تبدیلی کی، یعنی خیانت کی

اور پھر ان کی عقل کا حال دیکھیں ، جو آیت چوبیس میں بتایا گیا ہے

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ - 3:24
That is because they say, "Never will the Fire touch us except for [a few] numbered days," and [because] they were deluded in their religion by what they were inventing.

لیکن اب اس سے اگلی آیت میں دیکھیں اللہ نے کیسے انصاف کیا ہے

فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ - 3:25
So how will it be when We assemble them for a Day about which there is no doubt? And each soul will be compensated [in full for] what it earned, and they will not be wronged.

یہاں پر لفظ تمام نفوس کے لیئے استعمال ہوا ہے، جس میں کافر بھی ہیں، مومن بھی، اور اللہ کہتا ہے کہ ہر کسی کو اس کے اعمال کے حساب سے ہی عطا کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا۔

لہٰذا قراآن کی کسی ایک آیت کو لے کر اسے ہی پورا مضمون بنا لینا کوئی عقل و دانش کی بات تو نہیں لگتی۔ ہمیشہ چیزوں کو ان کے پیرائے میں دیکھا جاتا ہے، تاکہ قرآن کا پیغام سمجھ میں آئے۔

اب دیکھیں کہ دوسری طرف اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ

فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ - 3:52
But when Jesus felt [persistence in] disbelief from them, he said, "Who are my supporters for [the cause of] Allah ?" The disciples said," We are supporters for Allah . We have believed in Allah and testify that we are Muslims [submitting to Him].

اب یہاں بتائیں کہ بات ہو رہی ہے عیسٰیؑ کی، تو انکو ماننے والے مسلم کیسے ہو گئے؟



پھر مزید برآں یہ کہ ہم اگر دیکھیں کہ اللہ کن کفّار سے تعلقات رکھنے کو کہتا ہے؟

عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ - 60:7
Perhaps Allah will put, between you and those to whom you have been enemies among them, affection. And Allah is competent, and Allah is Forgiving and Merciful.

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ - 60:8
Allah does not forbid you from those who do not fight you because of religion and do not expel you from your homes - from being righteous toward them and acting justly toward them. Indeed, Allah loves those who act justly.

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ - 60:9
Allah only forbids you from those who fight you because of religion and expel you from your homes and aid in your expulsion - [forbids] that you make allies of them. And whoever makes allies of them, then it is those who are the wrongdoers.
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
چلیں ابھی ایک آیت پر بات کرتے ہیں جو آپ نے سورۃ آل عمران سے لی ہے۔
ذرا سورۃ آل عمران کھولیں اور اس میں اس آیت کا پیرائیہ اس سے پچھلی آیات میں دیکھیں

مثلاً یہ آیت اس پیرائے میں دیکھیں جہاں اس کی تمہید ہے کہ اللہ کن کافروں کی بات کر رہا ہے؟

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ - 3:21
Those who disbelieve in the signs of Allah and kill the prophets without right and kill those who order justice from among the people - give them tidings of a painful punishment.


پھر اس سے اگلی آیت دیکھیں

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ - 3:22
They are the ones whose deeds have become worthless in this world and the Hereafter, and for them there will be no helpers.


اب اگر اللہ ایسے لوگوں سے باز رہنے کو کہہ رہا ہے جو اللہ کی باتوں کو نہیں مانتے اور ناحق نبیوں کا قتال کرتے رہے ہیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟

آپ پھر اس سے اگلی آیت، یعنی آیت نمبر تئیس پڑھیں

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ - 3:23
Do you not consider, [O Muhammad], those who were given a portion of the Scripture? They are invited to the Scripture of Allah that it should arbitrate between them; then a party of them turns away, and they are refusing.

یعنی یہ وہ کفّار ہیں جنھوں نے اپنے اوپر نازل کیئے ہوئے میں جان بوجھ کر تبدیلی کی، یعنی خیانت کی

اور پھر ان کی عقل کا حال دیکھیں ، جو آیت چوبیس میں بتایا گیا ہے

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ - 3:24
That is because they say, "Never will the Fire touch us except for [a few] numbered days," and [because] they were deluded in their religion by what they were inventing.

لیکن اب اس سے اگلی آیت میں دیکھیں اللہ نے کیسے انصاف کیا ہے

فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ - 3:25
So how will it be when We assemble them for a Day about which there is no doubt? And each soul will be compensated [in full for] what it earned, and they will not be wronged.

یہاں پر لفظ تمام نفوس کے لیئے استعمال ہوا ہے، جس میں کافر بھی ہیں، مومن بھی، اور اللہ کہتا ہے کہ ہر کسی کو اس کے اعمال کے حساب سے ہی عطا کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا۔

لہٰذا قراآن کی کسی ایک آیت کو لے کر اسے ہی پورا مضمون بنا لینا کوئی عقل و دانش کی بات تو نہیں لگتی۔ ہمیشہ چیزوں کو ان کے پیرائے میں دیکھا جاتا ہے، تاکہ قرآن کا پیغام سمجھ میں آئے۔

اب دیکھیں کہ دوسری طرف اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ

فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ - 3:52
But when Jesus felt [persistence in] disbelief from them, he said, "Who are my supporters for [the cause of] Allah ?" The disciples said," We are supporters for Allah . We have believed in Allah and testify that we are Muslims [submitting to Him].

اب یہاں بتائیں کہ بات ہو رہی ہے عیسٰیؑ کی، تو انکو ماننے والے مسلم کیسے ہو گئے؟



پھر مزید برآں یہ کہ ہم اگر دیکھیں کہ اللہ کن کفّار سے تعلقات رکھنے کو کہتا ہے؟

عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ - 60:7
Perhaps Allah will put, between you and those to whom you have been enemies among them, affection. And Allah is competent, and Allah is Forgiving and Merciful.

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ - 60:8
Allah does not forbid you from those who do not fight you because of religion and do not expel you from your homes - from being righteous toward them and acting justly toward them. Indeed, Allah loves those who act justly.

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ - 60:9
Allah only forbids you from those who fight you because of religion and expel you from your homes and aid in your expulsion - [forbids] that you make allies of them. And whoever makes allies of them, then it is those who are the wrongdoers.

شجاع صاحب۔۔ ۔ جب کوئی بات تسلسل میں ہورہی ہو تو اس کے اندازِ بیان سے پتا چل جاتا ہے، بشرطیکہ بیان کرنے والا ڈَم نہ ہو تو۔۔
فرض کریں میں چند پیراگرافز میں کسی قوم کے کسی خاص طبقے کے بارے میں بات کررہا ہوں چلیں فرض کرلیں کافروں کے بارے میں بات کررہا ہوں۔ کچھ پیراگرافز میں میں ان کافروں کے خصائل / عادات بتاتا ہوں اور اگلے پیراگراف میں کہتا ہوں ۔۔۔ آپ ایسے کافروں سے دوستی مت کریں۔۔۔ یہاں "ایسے" کے لفظ سے صاف پتا چل رہا ہے کہ بات کسی خاص قسم کے کافروں کے بارے میں ہورہی ہے۔۔۔ اگر میں اس کی بجائے یوں کہہ دوں کہ آپ کافروں سے دوستی نہ کریں تو اس سے بالکل واضح ہے کہ میں ہر قسم کے کافروں کے بارے میں بات کررہا ہوں۔۔۔

۔ دوسری بات جو اگرچہ میں پہلے کرسکتا تھا، مگر میں نے بعد میں کرنی مناسب سمجھی وہ یہ کہ اس آیت سے پچھلی آیت 27 ہے، اور اس سے پچھلی 26، ان کو دیکھیں تو صاف پتا چلتا ہے کہ بات جنرل انداز میں ہورہی ہے نہ کہ کسی خاص گروہ کے بارے میں۔۔۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
شجاع صاحب۔۔ ۔ جب کوئی بات تسلسل میں ہورہی ہو تو اس کے اندازِ بیان سے پتا چل جاتا ہے، بشرطیکہ بیان کرنے والا ڈَم نہ ہو تو۔۔
فرض کریں میں چند پیراگرافز میں کسی قوم کے کسی خاص طبقے کے بارے میں بات کررہا ہوں چلیں فرض کرلیں کافروں کے بارے میں بات کررہا ہوں۔ کچھ پیراگرافز میں میں ان کافروں کے خصائل / عادات بتاتا ہوں اور اگلے پیراگراف میں کہتا ہوں ۔۔۔ آپ ایسے کافروں سے دوستی مت کریں۔۔۔ یہاں "ایسے" کے لفظ سے صاف پتا چل رہا ہے کہ بات کسی خاص قسم کے کافروں کے بارے میں ہورہی ہے۔۔۔ اگر میں اس کی بجائے یوں کہہ دوں کہ آپ کافروں سے دوستی نہ کریں تو اس سے بالکل واضح ہے کہ میں ہر قسم کے کافروں کے بارے میں بات کررہا ہوں۔۔۔

۔ دوسری بات جو اگرچہ میں پہلے کرسکتا تھا، مگر میں نے بعد میں کرنی مناسب سمجھی وہ یہ کہ اس آیت سے پچھلی آیت 27 ہے، اور اس سے پچھلی 26، ان کو دیکھیں تو صاف پتا چلتا ہے کہ بات جنرل انداز میں ہورہی ہے نہ کہ کسی خاص گروہ کے بارے میں۔۔۔
دراصل آپ نے میری ایک بات پر غور نہیں کیا، جہاں میں نے پوچھا ہے کہ اللہ عیسیٰؑ کے ماننے والوں کو مسلم کیوں کہہ رہا ہے؟

اب یہاں بات آجاتی ہے ان مسائل کی جن میں ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے کے خواص آتے ہیں۔

ذرا آکسفورڈ ڈکشنری میں لفظ کافر کے معانی دیکھیں
religionless
cruel
tyrant
thankless
ungrateful


اب یہاں میں پہلے مطلب کو چھوڑ رہا ہوں کیونکہ یہ اصطلاح نزول اسلام کے بعد کی ہے۔ جس وقت اسلام نازل ہورہا تھا اس وقت یہ اصطلاح ایسے نہیں استعمال ہوتی تھی۔
کافر کے اوّلین معنیٰ میں مطلب ظالم اور باغی کے ہی آتے ہیں۔
اسی سے لفظ کفّارہ بھی نکلا ہے، یعنی غلطی یا ظلم کا بدلہ
اسی لیئے میں نے جہاں اپنی پوسٹ کی آخری دو آیات دی ہیں، انھیں دیکھیں، کہیں عربی عبارت میں لفظ کافر نظر آتا ہے؟


اور میں یہ بات جو پہلے کر سکتا تھا لیکن بعد میں کر رہا ہوں وہ یہ آپ کیسے کسی لکھنے والے کے ’’ڈمب‘‘ ہونے کا تعیّن کریں گے؟ اگر میں کسی شاعر کے آگے آئین سٹائین کا ریسرچ پیپر رکھ دوں، یا اسٹیفن ہاکنگ کے لکھے کا موازنہ نٹشے سے کروں، تو ضرور ان میں سے ایک نہ ایک مجھے ڈمب لگے گا۔

سو بات قاری کی بھی ہوتی ہے، کہ اسکو اس بات کی سمجھ ہو کہ جب شاعری پڑھنی ہے تو اسکو آئین سٹائن کی تھیوری سے نہیں ملانا۔
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
دراصل آپ نے میری ایک بات پر غور نہیں کیا، جہاں میں نے پوچھا ہے کہ اللہ عیسیٰؑ کے ماننے والوں کو مسلم کیوں کہہ رہا ہے؟

اب یہاں بات آجاتی ہے ان مسائل کی جن میں ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے کے خواص آتے ہیں۔

ذرا آکسفورڈ ڈکشنری میں لفظ کافر کے معانی دیکھیں
religionless
cruel
tyrant
thankless
ungrateful


اب یہاں میں پہلے مطلب کو چھوڑ رہا ہوں کیونکہ یہ اصطلاح نزول اسلام کے بعد کی ہے۔ جس وقت اسلام نازل ہورہا تھا اس وقت یہ اصطلاح ایسے نہیں استعمال ہوتی تھی۔ لادین کے لیئے عربی میں لفظ ملحد ہے، کافر نہیں۔
کافر کے اوّلین معنیٰ میں مطلب ظالم اور باغی کے ہی آتے ہیں۔

اسی لیئے میں نے جہاں اپنی پوسٹ کی آخری دو آیات دی ہیں، انھیں دیکھیں، کہیں عربی عبارت میں لفظ کافر نظر آتا ہے؟

آپ عیسی والی آیت کا ذکر کررہے ہیں، آپ پورا قرآن پڑھیں، آپ کو بے شمار آیات ملیں گی جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں، ایک جگہ کچھ بات کہی گئی ہے، دوسری جگہ اس کے الٹ بات کی گئی ہے۔۔ انسانی کلام میں ایسا ہی ہوتا ہے، آپ ترجمے کی بات کررہے ہیں، ایک بار پھر آپ کو قرآن پڑھنے کا مشورہ دوں گا، قرآن میں جگہ جگہ یہ تکرار ہے کہ ایمان والے اور اے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، ہماری آیتوں کا انکار کیا، اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ قرآن کے نزدیک کافر وہ لوگ ہیں جو حضرت محمد پر ایمان نہیں لائے، بھلے وہ کسی دوسرے مذہب کے ہوں۔ سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 17 ہے۔۔ اور یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے ۔ ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ کچھ آیات ایسی بھی ہیں جہاں اہل کتاب کو کافر نہیں کہا گیا۔ مطلب یہاں بھی تضاد۔۔۔ اور اس سے بھی مزے کی بات یہ کہ قرآن میں ہی لکھا ہے کہ اگر یہ کلام خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو تم اس میں بہت سے تضادات پاتے۔۔۔ اب آپ ہی بتایئے پیچھے رہ کیا گیا ہے۔
۔ قرآن میں جگہ جگہ اللہ تعالیٰ مختلف لوگوں پر کبھی کافروں پر تو کبھی کچھ اور لوگوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔۔ آپ کا کیا خیال ہے، وہ خدا جو اتنا پاور فل ہو، جس نے پوری کائنات بنائی ہو، سب انسان چرند پرند بنائے ہوں، وہ اتنا بے بس ہوکر اور انتہائی کم تر لیول پر آکر اپنی ہی مخلوق پر لعنتیں بھیجے گا۔۔؟؟
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

آپ عیسی والی آیت کا ذکر کررہے ہیں، آپ پورا قرآن پڑھیں، آپ کو بے شمار آیات ملیں گی جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں، ایک جگہ کچھ بات کہی گئی ہے، دوسری جگہ اس کے الٹ بات کی گئی ہے۔۔ انسانی کلام میں ایسا ہی ہوتا ہے، آپ ترجمے کی بات کررہے ہیں، ایک بار پھر آپ کو قرآن پڑھنے کا مشورہ دوں گا، قرآن میں جگہ جگہ یہ تکرار ہے کہ ایمان والے اور اے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، ہماری آیتوں کا انکار کیا، اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ قرآن کے نزدیک کافر وہ لوگ ہیں جو حضرت محمد پر ایمان نہیں لائے، بھلے وہ کسی دوسرے مذہب کے ہوں۔ سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 17 ہے۔۔ اور یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے ۔ ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ کچھ آیات ایسی بھی ہیں جہاں اہل کتاب کو کافر نہیں کہا گیا۔ مطلب یہاں بھی تضاد۔۔۔ اور اس سے بھی مزے کی بات یہ کہ قرآن میں ہی لکھا ہے کہ اگر یہ کلام خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو تم اس میں بہت سے تضادات پاتے۔۔۔ اب آپ ہی بتایئے پیچھے رہ کیا گیا ہے۔
۔ قرآن میں جگہ جگہ اللہ تعالیٰ مختلف لوگوں پر کبھی کافروں پر تو کبھی کچھ اور لوگوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔۔ آپ کا کیا خیال ہے، وہ خدا جو اتنا پاور فل ہو، جس نے پوری کائنات بنائی ہو، سب انسان چرند پرند بنائے ہوں، وہ اتنا بے بس ہوکر اور انتہائی کم تر لیول پر آکر اپنی ہی مخلوق پر لعنتیں بھیجے گا۔۔؟؟

مجھے آپکی کنفیوژن سمجھ نہیں آئی سورۃ المائدہ کی آیت کے بارے میں۔
اسکا سیدھا سا مطلب ہے کہ ان لوگوں نے ظلم کیا یا بغاوت کی جنھوں نے کہا کہ عیسٰیؑ ہی خدا ہیں۔

اور اہل کتاب والی بات میں بھی کوئی تضاد نہیں۔

کیا آپکو معلوم ہے کہ تمام عیسائی ’’ٹرینٹی‘‘ پر اعتقاد نہیں رکھتے؟ تو جو اعتقاد نہیں رکھتے، انھی کو تو اللہ اہل کتاب کہتا ہے۔

میں یہاں پھر سے سورۃ بقرہ کی آیت ۶۲ کا حوالہ دینا چاہوں گا، جہاں یہ واضع کردیا ہے کہ وہ کونسے یہودی اور عیسائی ہیں جنکی بخشش کی اللہ نے بات کی ہے، یعنی جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور عمل صالح کرتے ہیں۔ اللہ پر ایمان کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کو یکتا اور ایک مانا جائے اور اسی کو تمام جہانوں کا مالک و پروردگار مانا جائے۔


خیر یہ ایک علیحدہ بحث ہے اور میں آپکو کسی طور قائل نہیں کرنا چاہتا کہ آپ اللہ پر ایمان لائیں۔ میں پہلے بھی یہ بات اکثر دہرا چکا ہوں کہ میں نہ تو اسلام کا داعی ہوں اور نہ مبلّغ، بس ایسے ہی کچھ گفتگو میں مشغول ہوں۔

اب بات کر لیتے ہیں آپکے آخری سوال کی جو انتہائی گھمبیر ہے، یعنی اگر اللہ اتنا طاقتور ہے تو ظالم کو ظلم کرنے ہی کیوں دیتا ہے؟ کیسے اس کے نبی اور رسول تکلیفوں میں جیتے ہیں اور فرعونوں کو بادشاہتیں نصیب ہوتی ہیں۔

یہ ایک انتہائی پیچیدہ سوال ہے۔ اور اس شخص کو سمجھانا تو بہت ہی مشکل ہے جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیئے جانے اور حساب کتاب کا ہی منکر ہو۔ ہاں لیکن جو شخص راز آخرت پر یقین رکھتا ہے، اس کے لیئے یہ بات سمجھنا قطعی مشکل نہیں رہ جاتا۔

آپ سوچیں کہ اگر آپ ایک بینک میں اپنا اکاونٹ کھلواتے ہیں اور اس میں کوئی پیسے نہیں ڈالتے، تو سال کے آخر پر آپکو منافع کی مد میں کیا ادا ہوگا؟ اور اگر آپ پیسے ڈالیں گے تو آپکو ادائیگی آپکی جمع شدہ رقم کے حساب سے ہی ہوگی۔

اسی طرح دنیا کا نظام ہے۔ ظالم کو اگر ظلم کرنے کی اجازت ہی نہ ہو تو پھر جزا اور سزا کس بات کی؟
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
PE-quran.jpg


اکثر بازار میں اور راستوں میں مولوی صاحبان آج کل نہیں کئے عرصے سے قرآن لے کر پھرتے ہیں۔ کہتے ہیں یہ صدقے کے لیے خرید لو۔

یہ وہ ہی قرآن ہے جو ہم لوگ ثواب سمجھ کر مسجدوں میں رکھواتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں نے اُس کو کاروبار بنا لیا ہے۔

رمضان سے پہلے اکثر مولویوں کو قرآن بھولا ہوتا ہے۔ صرف ہمیں سنانے کے لیے کیونکہ ان کی یہ نوکری ہے، پیشہ ہے اس لیے رٹا لگا کر قرآن سناتے ہیں۔

دوستو قرآن کی عربی اسلام علیکم کے علاوہ ان کو نہیں آتی اور ۲۰۰۰ میل فی گھنٹے سے قرآن سناتے ہیں۔ اگر کسی اور کو آتی ہو تو وہ بھی ان کی بات نہ سمجھ پائے۔

اب بات کرتے ہیں ان کی منطق کی۔

قرآن، مساجد اور مدرسے سے تعلق رکھنے والے بولتے ہیں تم خود عربی کیوں نہیں سیکھ لیتے تم پہلے اپنی زندگی میں اسلام کیوں نہیں لے آتے۔
اس سے ان کی عقل کا اندازہ ہوتا ہے۔ کہ قرآن، مسجد اور داڑھی سب کاروبار ہے۔

دوستو قرآن کا حق ادا کرو۔ داڑھی میں ان منافقین اور جھوٹوں کو پہچانو۔ ان کی سوچ، عقل اور شکل اسلام کے مشابے تو ہو سکتی ہے۔ مگر وہ اسلام یہودیت اور کفر سے بھی کچھ آگے کی چیز ہے۔
اج کل کے پر فتن دور میں جس شخص کا تعلق قرآن اور قرآن والوں سے کمزور ہے، اس کا فتنہ میں پڑنے کا قوی اندیشہ ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ مغربی پروپیگنڈے سے متاثر ہونے کی بجائے، مساجد مدارس اور علماء سے اپنے تعلق کو مضبوط رکھے۔ورنہ اپنے نقصان کا وہ خود ذمہ دار ہو گا۔
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)

مجھے آپکی کنفیوژن سمجھ نہیں آئی سورۃ المائدہ کی آیت کے بارے میں۔
اسکا سیدھا سا مطلب ہے کہ
ان لوگوں نے ظلم کیا یا بغاوت کی جنھوں نے کہا کہ عیسٰیؑ ہی خدا ہیں۔

اور اہل کتاب والی بات میں بھی کوئی تضاد نہیں۔

میں ایک ایمان والے کی مجبوری سمجھتا ہوں (کیونکہ میں خود بھی ایک وقت مسلمان تھا) کہ جب کوئی چارا نہیں رہتا تو ترجمے کی ہیر پھیر ہی باقی بچتی ہے، مگر صحت مند بحث کیلئے ضروری ہے ایسا کرنے سے باز رہا جائے۔ اس آیت میں کفر کا لفظ استعمال ہوا ہے، ظلم یا بغاوت کا نہیں۔


خیر یہ ایک علیحدہ بحث ہے اور میں آپکو کسی طور قائل نہیں کرنا چاہتا کہ آپ اللہ پر ایمان لائیں۔ میں پہلے بھی یہ بات اکثر دہرا چکا ہوں کہ میں نہ تو اسلام کا داعی ہوں اور نہ مبلّغ، بس ایسے ہی کچھ گفتگو میں مشغول ہوں۔

اب بات کر لیتے ہیں آپکے آخری سوال کی جو انتہائی گھمبیر ہے، یعنی اگر اللہ اتنا طاقتور ہے تو ظالم کو ظلم کرنے ہی کیوں دیتا ہے؟ کیسے اس کے نبی اور رسول تکلیفوں میں جیتے ہیں اور فرعونوں کو بادشاہتیں نصیب ہوتی ہیں۔

یہ ایک انتہائی پیچیدہ سوال ہے۔ اور اس شخص کو سمجھانا تو بہت ہی مشکل ہے جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیئے جانے اور حساب کتاب کا ہی منکر ہو۔ ہاں لیکن جو شخص راز آخرت پر یقین رکھتا ہے، اس کے لیئے یہ بات سمجھنا قطعی مشکل نہیں رہ جاتا۔

آپ سوچیں کہ اگر آپ ایک بینک میں اپنا اکاونٹ کھلواتے ہیں اور اس میں کوئی پیسے نہیں ڈالتے، تو سال کے آخر پر آپکو منافع کی مد میں کیا ادا ہوگا؟ اور اگر آپ پیسے ڈالیں گے تو آپکو ادائیگی آپکی جمع شدہ رقم کے حساب سے ہی ہوگی۔

اسی طرح دنیا کا نظام ہے۔ ظالم کو اگر ظلم کرنے کی اجازت ہی نہ ہو تو پھر جزا اور سزا کس بات کی؟

ایک بات میں واضح کردوں کہ اللہ سے مراد میرے نزدیک وہ امیج ہے جو انسانوں نے تراشا ہے۔۔۔ کائنات کی تخلیق کے پیچھے کسی ممکنہ قوت کیلئے خدا کا لفظ مناسب ہے نہ کہ اللہ کا۔۔۔
بیشتر لوگ موت کے بعد زندگی پر اس لئے یقین رکھتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں یا پھر خواہش رکھتے ہیں کہ انصاف کیلئے یہ ضروری ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ اگر موت کے بعد کوئی زندگی نہ ہو تو پھر دنیا میں جنہوں نے ظلم کیا، ان کو سزا کیسے ملے گی اور جنہوں نے ظلم سہا ان کو جزا کیسے ملے گی۔۔ یعنی بہ الفاظ دیگر ان کے نزدیک انصاف کیلئے ضروری ہے کہ موت کے بعد ایک زندگی ہو۔۔۔ جو مذہبی لوگ موت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہیں، وہ صرف انسانوں کے دوبارہ زندہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں، جانوروں کے نہیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک چونکہ جانوروں میں شعور نہیں، وہ اچھے برے کی تمیز نہیں رکھتے، اس لئے ان کیلئے کوئی روزِ قیامت، کوئی سزا جزا نہیں ہوسکتی۔۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پھر یہ ظلم نہیں کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے چیرنے پھاڑنے کیلئے پیدا کیا گیا اور صدیوں سے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔۔ اگر جانوروں کے ساتھ ظلم ہوسکتا ہے تو انسان خود کو اس سے مبرا کیوں سمجھ رہے ہیں؟ اگر ایک گدھا جو کسی کمہار کی ریڑھی میں جتا، ساری زندگی اس کے ہنٹر کھاتا رہتا ہے، اس کی کھال چھل جاتی ہے اور ایک دن وہ مرجاتا ہے اور اس کو اس بے کار زندگی کے بدلے کچھ بھی ںہیں ملتا، تو انسان کیوں کسی انصاف کی توقع لے کر موت کے بعد کی زندگی کی امید لگائے بیٹھا ہے، وہ بھی محض ایک گریٹ گیم کا کل پرزہ ہوسکتا ہے جو ایک بار ختم تو بس ختم۔۔۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
میں ایک ایمان والے کی مجبوری سمجھتا ہوں (کیونکہ میں خود بھی ایک وقت مسلمان تھا) کہ جب کوئی چارا نہیں رہتا تو ترجمے کی ہیر پھیر ہی باقی بچتی ہے، مگر صحت مند بحث کیلئے ضروری ہے ایسا کرنے سے باز رہا جائے۔ اس آیت میں کفر کا لفظ استعمال ہوا ہے، ظلم یا بغاوت کا نہیں۔

اپنی دلیل میں حوالے کے ساتھ پیش کرچکا ہوں۔ ایک صحتمند بحث میں جوابی طور دلیل کی ہی امید رکھتا ہوں۔
اپنے حوالے کی توجیح کے لیئے ایک اور حوال سورۃ الحدید کی آیت نمبر بیس کا دونگا۔ جہاں یہی لفظ ’’کفّار‘‘ کا استعمال ایسے ہوا ہے کہ میرے نقطہ نظر کو مزید تقویت پہنچاتا ہے کہ لفظ کافر کے مطالیب نزول اسلام سے پہلے کچھ اور تھے اور بعد از نزول اسلام اس کو غلط طور تشریح کیا گیا۔

دوسری طرف مجھے آپکی دلیل کے ضمن میں کوئی ایسی بات کسی بھی تاریخ دان کے قلم کے توسط سے نہیں پہنچی کہ محمدﷺ کسی طور بھی ضعف حافظہ کا شکار تھے، کہ ایک ہی سورۃ میں چند آیات پہلے عیسائیوں کو کافر لکھیں اور چند آیات بعد مسلم۔
ایسی غلطی کا تو میں اپنے یا آپ کے اوپر بھی گمان نہیں رکھتا۔


ایک بات میں واضح کردوں کہ اللہ سے مراد میرے نزدیک وہ امیج ہے جو انسانوں نے تراشا ہے۔۔۔ کائنات کی تخلیق کے پیچھے کسی ممکنہ قوت کیلئے خدا کا لفظ مناسب ہے نہ کہ اللہ کا۔۔۔

خدا لفظ فارسی کا ہے اور اللہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ لیکن میرے حساب سے آپ گاڈ کہہ سکتے ہیں، ایشور کہہ سکتے ہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا، جب تک کہ ہمیں معلوم نہ ہو کہ ہم کس کی بات کر رہے ہیں۔

بیشتر لوگ موت کے بعد زندگی پر اس لئے یقین رکھتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں یا پھر خواہش رکھتے ہیں کہ انصاف کیلئے یہ ضروری ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ اگر موت کے بعد کوئی زندگی نہ ہو تو پھر دنیا میں جنہوں نے ظلم کیا، ان کو سزا کیسے ملے گی اور جنہوں نے ظلم سہا ان کو جزا کیسے ملے گی۔۔ یعنی بہ الفاظ دیگر ان کے نزدیک انصاف کیلئے ضروری ہے کہ موت کے بعد ایک زندگی ہو۔۔۔ جو مذہبی لوگ موت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہیں، وہ صرف انسانوں کے دوبارہ زندہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں، جانوروں کے نہیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک چونکہ جانوروں میں شعور نہیں، وہ اچھے برے کی تمیز نہیں رکھتے، اس لئے ان کیلئے کوئی روزِ قیامت، کوئی سزا جزا نہیں ہوسکتی۔۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پھر یہ ظلم نہیں کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے چیرنے پھاڑنے کیلئے پیدا کیا گیا اور صدیوں سے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔۔ اگر جانوروں کے ساتھ ظلم ہوسکتا ہے تو انسان خود کو اس سے مبرا کیوں سمجھ رہے ہیں؟ اگر ایک گدھا جو کسی کمہار کی ریڑھی میں جتا، ساری زندگی اس کے ہنٹر کھاتا رہتا ہے، اس کی کھال چھل جاتی ہے اور ایک دن وہ مرجاتا ہے اور اس کو اس بے کار زندگی کے بدلے کچھ بھی ںہیں ملتا، تو انسان کیوں کسی انصاف کی توقع لے کر موت کے بعد کی زندگی کی امید لگائے بیٹھا ہے، وہ بھی محض ایک گریٹ گیم کا کل پرزہ ہوسکتا ہے جو ایک بار ختم تو بس ختم۔۔۔
دیکھیں ایسا ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہوسکتا۔ روز آخرت کے لیئے میرے پاس ایک پر وزن دلیل تو نہیں۔ ہاں لیکن کچھ کچھ اشارے ضرور ہیں۔

اب یہ کسی مولوی کی بنائی ڈاکومینٹری نہیں ہے بلکہ باقاعدہ ایک سائنسی تحقیق اس پر جاری ہے۔

اب آپ کے پاس کیا دلیل ہے اس بات کی کہ بعد از موت یقینی طور پر زندگی نہیں ہے؟
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
دوسری طرف مجھے آپکی دلیل کے ضمن میں کوئی ایسی بات کسی بھی تاریخ دان کے قلم کے توسط سے نہیں پہنچی کہ محمدﷺ کسی طور بھی ضعف حافظہ کا شکار تھے، کہ ایک ہی سورۃ میں چند آیات پہلے عیسائیوں کو کافر لکھیں اور چند آیات بعد مسلم۔
ایسی غلطی کا تو میں اپنے یا آپ کے اوپر بھی گمان نہیں رکھتا۔

ایک مسلمان کا یہ ایمان ہوتا ہے کہ وہ اپنے نبی کو غلطیوں سے مبرا سمجھتا ہے، چاہے اسے کے سامنے ثبوت ہی کیوں نہ موجود ہوں۔ اگر آپ کو برا نہ لگے تو میں اس کی وجہ حافظے کی کمزوری کو نہیں بلکہ فرسٹریشن کو قرار دوں گا، جب عیسائیوں سے معاملات خراب ہوئے اور ان پر غصہ چڑھا تو انہیں کافر قرار دے دیا اور جب ان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوئے تو تعریفیں شروع کردیں۔ ایک سیاستدان یہی تو کرتا ہے۔۔۔


خدا لفظ فارسی کا ہے اور اللہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ لیکن میرے حساب سے آپ گاڈ کہہ سکتے ہیں، ایشور کہہ سکتے ہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا، جب تک کہ ہمیں معلوم نہ ہو کہ ہم کس کی بات کر رہے ہیں۔
جہاں تک مجھے علم میں قرآن میں اللہ کا لفظ تو بار بار آیا ہے مگر خدا کا لفظ کہیں نہیں آیا۔۔ اسی لئے میں اللہ اور خدا کو مختلف سمجھتا ہوں۔ اللہ کا نام جب بھی استمعال ہوگا اس کا مطلب قرآنی / اسلامی خدا ہوگا۔۔


اب آپ کے پاس کیا دلیل ہے اس بات کی کہ بعد از موت یقینی طور پر زندگی نہیں ہے؟

میرے پاس اس بات کی دلیل ہے کہ حیات بعد الموت کی جتنی بھی کہانیاں ہیں، وہ سب ماضی کے انسانوں کی گھڑی ہوئی ہیں۔۔۔وہ انسان جو فنا کے خوف پر قابو پانا چاہتے تھے۔۔۔


پسِ تحریر۔۔ آپ نے میری اس بات کاجواب نہیں دیا کہ آپ خدا سے یہ توقع کرسکتے ہیں کہ وہ اپنی مخلوق پر لعنتیں بھیجے۔۔؟؟ لعنت تو غصے، فرسٹریشین اور بے بسی کے اظہار کی علامت ہے۔۔۔
 
Last edited:

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ایک مسلمان کا یہ ایمان ہوتا ہے کہ وہ اپنے نبی کو غلطیوں سے مبرا سمجھتا ہے، چاہے اسے کے سامنے ثبوت ہی کیوں نہ موجود ہوں۔ اگر آپ کو برا نہ لگے تو میں اس کی وجہ حافظے کی کمزوری کو نہیں بلکہ فرسٹریشن کو قرار دوں گا، جب عیسائیوں سے معاملات خراب ہوئے اور ان پر غصہ چڑھا تو انہیں کافر قرار دے دیا اور جب ان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوئے تو تعریفیں شروع کردیں۔ ایک سیاستدان یہی تو کرتا ہے۔۔۔

کیا اس سورۃ کے نزول کے وقت کوئی مذاکرات ہو رہے تھے عیسائیوں سے؟ اگر اس کا کوئی حوالہ ہے تو دیجیئے، تاکہ آپکی دلیل میں استحکام و وزن آئے۔

جہاں تک مجھے علم میں قرآن میں اللہ کا لفظ تو بار بار آیا ہے مگر خدا کا لفظ کہیں نہیں آیا۔۔ اسی لئے میں اللہ اور خدا کو مختلف سمجھتا ہوں۔ اللہ کا نام جب بھی استمعال ہوگا اس کا مطلب قرآنی / اسلامی خدا ہوگا۔۔
قرآن جب اترا ہی عربی میں ہے تو فارسی زبان کے الفاظ کیوں استعمال کرے گا؟


میرے پاس اس بات کی دلیل ہے کہ حیات بعد الموت کی جتنی بھی کہانیاں ہیں، وہ سب ماضی کے انسانوں کی گھڑی ہوئی ہیں۔۔۔وہ انسان جو فنا کے خوف پر قابو پانا چاہتے تھے۔۔۔
اسطرح کریں کہ وہ دلیل آپ بینک میں فکس ڈپازٹ میں رکھوا دیں۔ تھوڑے عرصے میں منافع دوگنا ہوجائے گا، تب اصل دلیل نکال کر لے آئیے گا۔ میں اگر حیات رہا اور یہیں ملا تو پھر اس پر بحث کریں گے۔

پسِ تحریر۔۔ آپ نے میری اس بات کاجواب نہیں دیا کہ آپ خدا سے یہ توقع کرسکتے ہیں کہ وہ اپنی مخلوق پر لعنتیں بھیجے۔۔؟؟ لعنت تو غصے، فرسٹریشین اور بے بسی کے اظہار کی علامت ہے۔۔۔
جناب، اللہ نے ساتھ ہی اپنے قہر کی مثالیں بھی دی ہیں جو زمین پر گھوم پھر کر دیکھی جا سکتی ہیں۔
اللہ قرآن میں اپنے بندوں سے مخاطب ہے، اور یہ سمجھاتا ہے کہ اسے کیا پسند ہے اور کیا نہیں۔
اور جو چیز نہیں پسند وہ کس حد تک نہیں پسند۔
اس میں بے بسی کا کیا پہلو؟
یہ تو ہدایات ہیں، تاکہ پڑھنے یا سننے والے کو معاملے کی سنگینی کا ادراک ہو۔