پاکستان کےو زیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کے مذہبی خیالات کو طالبان سے تشبیہ دے کر انتہا پسند قرار دینے کی کوشش کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے امریکہ جانے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر قرآنی آیات "امر بالمعروف" کا سہارا لے کر ایک مہم چلائی۔
مفتاح اسماعیل نے عمران خان کی اس مہم کو افغانستان کی طالبان حکومت کےادارے سی پی وی پی وی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ عمران خان شائد ہمیں برائی اور خود کو اچھائی کے طور پیش کرتے ہیں،غالبا افغان طالبان کی حکومت میں اس نام سے ایک وزارت بھی قائم کی گئی تھی۔
مفتاح اسماعیل کے اس بیان پر شیریں مزاری نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شرم آنی چاہیے مفتاح اسماعیل کو، کہ امریکہ کی خوشامد کرتے ہوئے امر بالمعروف جیسے بنیادی اسلامی تصورِ کا مذاق اڑا رہا ہے، جبکہ اسکی ہَڑبڑاہٹ و بُڑبڑاہٹ سےاسکی جہالت عیاں ہے۔ اوباشوں کے اس ٹولے کیلئے کیا کچھ بھی مقدس نہیں؟
منزہ حسن نے کہا اے میرے خدا یہ کون لوگ آ گئے ہیں۔ مفتاح یہ کہ رہے ہیں عمران خان نے قرانی آیات بولنا شروع کیں جو طالبان سے مطابقت رکھتی ہیں۔ امریکہ کو خوش کرنے میں صرف ضمیر نہیں بیچے گئے ایمان بھی بیچا جا رہا ہے۔
پاکستان کے مشہور فلمی اداکار شان شاہد نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل مغرب کو ٹافیاں فروخت کرتے ہوئے عمران خان کو انتہا پسند ثابت کرنےکی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ شان شاہد نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اسٹیل ملز کے ساتھ پی آئی اے مفت میں دے رہے تھے اور اب مفت مشورے دے رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے اس ویڈیو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مفتاح اپنے آقاؤں کو کہہ رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان قرآنی آیت کا مفہوم اپنی قوم کو بتاتے تھے اسلیے اسکو طالبان جیسا سمجھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ پوری زندگی مغرب کو اپنے آپکو لبرل ثابت کرتے گزار دیں گے۔