خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
یورپی کمیشن نے یورپ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پروازوں پر عائد پابندی اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی ہٹانے کا معاملہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑگیا ہے، یورپی کمیشن نے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اقدامات نا کرنے پر چار سال سےعائد پابندی اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے اس میں مزید توسیع کردی ہے۔ 31 مئی کو یورپی کمیشن کے ایک اجلاس میں پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو قابل افسران کی تعیناتی کا مشورہ دیا گیا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ریگولیٹری ڈیپارٹمنٹ کا رویہ غیر سنجیدہ قرر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ قومی ایئر لائنز کی پروازوں پر یورپ میں چار سال سے پابندی عائد ہے، یورپ میں پروازیں بحال نا ہونے کی صورت میں پی آئی اے کی نجکاری پر بھی منفی اثرات پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے کروڑوں روپے کا سامان چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، چوری میں ملوث سابقہ ایف آئی اے ملازم سمیت 2 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے ہیڈکوارٹر اسلام آبادکے مال خانہ سے چوری ہونے والے کروڑوں روپے مالیت کا سامان برآمد کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے اور چوری میں ملوث سابقہ ایف آئی اے ملازم سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی تھانہ مندرہ پولیس نے مندرہ ٹال پلازہ پر اس وقت کی جب ملزمان کو ٹال پلازہ پر روک گیا مگر ملزمان نے فرار کا راستہ اپنایا جس پر پولیس تعاقب کے بعد ایل آر بی ٹی اسپتال کے قریب ملزمان کو روکنے میں کامیاب ہوگئی، گاڑی کی تلاشی کے دوران ایف آئی اے تھانہ سی بی سی دفتر سیکٹری جی 13 سے چرایا گیا مال برآمد ہوا جس میں 7 پارسلز، موبائل فونز، گاڑی کی جعلی نمبر پلیٹیں، سروس کارڈز و ایئر پورٹ داخلہ کا عارضی پرمٹ، شناخی کارڈز، اے ٹی ایم کارڈز اورایسی دیگر اشیاء و دستاویزات شامل تھیں۔ پولیس کی جانب سے کی گئی تفتیش کے دوران ملزمان محمد حمزہ اور سعد انور نے ایف آئی اے ہیڈکوارٹر سے گزشتہ روز سامان چوری کیے جانے کا اعتراف کیا اور اپنے بقیہ ساتھیوں کے نام بھی پولیس کو بتادیئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم کو ایف آئی اے کی جانب سے جبری طور پر برطرف کیا گیا ہے جبکہ بقیہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے ایڈوارڈ کالچ کا گولڈ میڈلسٹ طالب علم اور معروف ویٹ لفٹر یاسین جاں بحق ہوگیا,گولڈ میڈلسٹ طالب علم اور خیبرپختونخوا کا معروف ویٹ لفٹر یاسین دس اپریل کو سسرالیوں کے ساتھ جھگڑے کے دوران فائرنگ سے زخمی ہوا تھا، جس کے بعد اُسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور وہ یکم جون کو دوران علاج دم توڑ گیا۔ پولیس کے مطابق یاسین کو سسرالیوں نے جھگڑے کے دوران فائرنگ سے قتل کیا، جس پر چار ملزمان کو حراست میں لیا گیا, مقتول کے والد ریاض نے بتایا کہ بیٹے یاسین نے 2016 میں پسند کی شادی کی تھی، سسرالیوں نے جھگڑے کے دوران اُس کے سر پر گولی ماری تھی,انہوں نے بتایا بیٹے کی زندگی بچانے کے لئے رپورٹس نیدر لینڈ بھی بھجوائیں اور ہم وہاں علاج کیلیے پیسوں و کاغذی کارروائی کا بندوبست کررہے تھے۔ دوسری جانب کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ڈکیتی مزاحمت پر 27 سالہ مکینیکل انجیئنراور گولڈ میڈلسٹ قتل کر دیا گیا,مقتول اتقا نے موٹر سائیکل لٹیروں کے حوالے کردی تاہم اتقا خود گاڑی کے پیچھے چھپ گیا تھا۔ اس کے باوجود ڈکیتوں کی جانب سے نوجوان کو گولی مار دی گئی۔
لاہور میں ایک نجی گرلز ہاسٹل کےو اش روم میں خفیہ کیمرہ لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، کیمرہ ہاسٹل انتظامیہ کی جانب سے لگایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں واقع غزل ہاسٹل کے واش روم سے خفیہ کیمرہ برآمد ہوا ہے، کیمرے میں لڑکیوں کے نہانےکی ویڈیوز ریکارڈ کی جاتی تھیں، ہاسٹل میں مختلف شہروں سے آنے والی 40 سےز ائد طالبات رہائش پزیر ہیں۔ ہاسٹل میں رہائش پزیر ایک طالبہ کے چچا کی جانب سے جوہر ٹاؤن تھانے میں شکایت درج کروانے پر پولیس نے ہاسٹل انتظامیہ سمیت 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمہ ضلع گجرات کے رہائشی ناصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا، پولیس کے مطابق تمام نامزد ملزمان 15 پر کال ہوتے ہی موقع سے فرا ر ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے میں ہاسٹل مالک اور بی او آر سوسائٹی کے رہائشی میاں سلیم اور ان کی اہلیہ فوزیہ کے علاوہ وہاڑی کے رہائشی صغیر، جھنگ کے رہائشی محمد زبیر، رحیم یار خان کے علی حسن، شیخوپورہ کے رہائشی تیمور شہزاد اور پاک پتن کے عرفان کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے اور ہاسٹل میں رہائش پزیر طالبات کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں، متعدد طالبات نے اپنے بیانات میں واش رومز میں کیمروں کی موجودگی کی تصدیق بھی کی ہےجس کے بعد پولیس نے ہاسٹل کوطالبات سے خالی کرواکے سیل کردیا ہے۔
کراچی جرائم کا گڑھ بن گیا, رواں سال کے پانچ ماہ میں 6 ہزار کے قریب جرائم پیشہ عناصر کو سینٹرل جیل کراچی میں قید کےلیے منتقل کیا گیا,اتنی بڑی تعداد میں ملزمان قیدکئے جانے کے باوجود شہر آج بھی جرائم پیشہ عناصر سے بھرا پڑا ہے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہیں۔ جنوری 2024 سے 31 اپریل تک 5 ہزار 8 سو81 ملزمان کو سینٹرل جیل کراچی میں قیدکیا گیا، سب سے زیادہ ا پریل کے مہینے میں 1371 ملزمان سینٹرل جیل بھیجے گئے,جرائم کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر پولیس اور دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں میں تیزی کے باعث سینٹرل جیل کراچی قیدیوں سے بھر چکا ہے۔ 21 مئی 2024 تک موصول اعداد و شمار کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں مجموعی طور پر 6 ہزار 9 سو 33 قیدی موجود ہیں جن میں رواں سال قید کئے گئے 5 ہزار 8 سو81 ملزمان شامل ہیں۔ سینٹرل جیل کراچی میں رواں سال جنوری کے مہینہ میں 1195،فروری کے مہینہ میں 1029، مارچ کے مہینہ میں 1287، اپریل کے مہینہ میں 1371 اور مئی کے مہینہ میں21 تاریخ تک 999 قیدیوں کو داخل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف سینٹرل جیل کراچی سے رواں سال ضمانتوں پر یا مقدمات میں بری ہونے پر 3 ہزار 2 سو11 قیدی رہا کیا جکا ہے، جنوری میں 805، فروری میں 671،مارچ میں 753،اپریل مٰں 674اور مئی میں 21 تاریخ تک 308 قیدی رہا کئے گئے, شہر میں امن ہوتا دکھائی نہیں دے رہا, آ ئے روز معصوم شہری ڈاکوئوں کے ہاتھوں لوٹے جارہے ہیں.
چین کے جعلی ویزے پر ملائیشیا سے پہنچنے والا نوجوان کراچی سے گرفتار کرلیا گیا, ملائیشیا سے کراچی پہنچنے پر نوجوان کو اس کے پاسپورٹ پر چین کا جعلی ویزا ہونے پر پکڑا گیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے امیگریشن سیل کے عملے نے ملزم کو گرفتار کیا,حکام کے مطابق گرفتار ملزم محمد حسن فلائٹ نمبر OD135 کے ذریعے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے اتوار کی صبح کراچی پہنچا تھا۔ ملزم کے پاسپورٹ پر چین کا جعلی ویزا لگا ہوا تھا اور امیگریشن آمد و روانگی کی جعلی مہریں بھی لگی ہوئی تھیں,حکام کے مطابق اسٹیمپس کے حوالے سے سسٹم میں کسی قسم کا ریکارڈ موجود نہ تھا، ملزم کے پاسپورٹ پر عمان کی آمد و روانگی کی اسٹیمپس بھی جعلی تھیں۔ حکام کے مطابق ملزم کا تعلق حیدر آباد سے ہے جس سے ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے 2200 ملائیشین رنگٹ کے عوض ایجنٹ سے مذکورہ ویزا اور جعلی مہریں لگوائی تھیں,ملزم کو بعد ازاں مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ملزم سے تحقیقات جاری ہیں۔
سوشل میڈیا آج کے ڈیجیٹل دور میں شہریوں کی زندگیوں کا لازمی حصہ بن چکا ہے اور اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اب سیاسی جماعتیں اپنے منشور کو عوام میں اجاگر کرنے کیلئے اس کا بھرپور استعمال کر رہی ہیں۔ بھارت کے 18ویں لوک سبھاانتخابات کے 7ویں اورآخری مرحلےمیں ووٹنگ کاعمل مکمل ہو چکا اور گنتی کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے۔ 8 بھارتی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی57 پارلیمانی نشستوں اور اوڑیسا اسمبلی کی42 نشستوں پر ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ بھارت میں ہونے والے ان انتخابات کے دوران جہاں مکتلف واقعات پیش آئے وہیں پر مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپنی انتخابی مہم کو بہتر سے بہتری کرنے اور شہریوں سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مہنگی ترین ڈیجیٹل مہم کا استعمال کیا گیا۔ بھارتی لوک سبھا انتخابات کی ڈیجیٹل مہم میں بھارت کی سب سے بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ڈیجیٹل مہم میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے انتخابی مہم کے لیے گوگل کو اشتہارات کی مد میں 116 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ بی جے پی کے بعد کانگریس انتخابی مہم کیلئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کرنے والی دوسری بڑی سیاسی جماعت رہی جس نے 45.4 کروڑ روپے اس مد میں خرچ کر دیئے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت کی دوسری علاقائی سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپنی ڈیجیٹل انتخابی مہم کے لیے 9.23 کروڑ روپے سے لے کر 21.2 کروڑ روپے تک خرچ کیے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جہاں اپنی ڈیجیٹل انتخابی مہم چلانے کے لیے سب سے زیادہ پیسہ خرچ کیا وہیں اس دوران پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کو 80 انٹرویوز بھی دیئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں احمد فرہاد کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے آزاد کشمیر کو فارن ٹریٹری قرار دینے پر بھارتی میڈیا جھوم اٹھا، پاکستانی سوشل میڈیا صارفین ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی اس حرکت پر پھٹ پڑے۔ تفصیلا ت کے مطابق بھارتی خبررساں ادارے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے بیان کو خوب بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آزاد کشمیر کو فارن ٹریٹری قرار دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما فلک جاوید خان نے اس معاملے پر بھارتی خبررساں ادارے کی رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا اس معاملے پر پراپیگنڈہ کرنا شروع ہوگیا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کشمیر کو شہ رگ سے فارن ٹریٹری قرار دیدیا؟ کتنے میں بیچا؟ صحافی رائے مختار احمد نے کہا کہ احمد فرہاد کو اغواکرنے والے چار پانچ مجرموں کو بچانے کیلئے کشمیر کو ہی سرنڈر کردیا گیا؟ اس سے بڑی غداری کون سی ہے؟ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شمس خٹک کا کہنا تھا کہ وہی ہوا جس کا ڈر تھا، بھارتی میڈیا اس بیان پر پراپیگنڈہ کررہا ہے، حکومت اس معاملےپر کارروائی کرے گی؟ ایک صارف نےکہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے آزاد کشمیر کو فارن ٹیرٹری قرار دینے پر بھارتی میڈیا پر پراپیگنڈہ کررہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ بلال حسن بٹ نے طنز کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ شہ رگ سے فارن ٹیریٹری؟ کتنے میں بیچا؟ فیصل احسان نے کہا کہ فارم 47 والے اس معاملے پر جواب دیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے متنازع ٹویٹ سامنے آنے کے بعد سے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حوالے سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں، اب اس معاملے کے کابینہ میں ہونے کی تصدیق وزیراعظم شہبازشریف مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی طرف سے بھی کر دی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا معاملہ فی الحال کابینہ میں زیرغور ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایسے ملک میں جہاں پر پارلیمانی جمہوری سسٹم ہو وہاں پر تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ساتھ ہی نکالا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو جب سے عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے وہ تب سے مذاکرات کرنے سے انکار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا موقف صرف فتنہ وفساد ہے لیکن ایجنڈا کوئی اور ہے شاید وہ یہ بات سمجھنے سے عادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جیسا رویہ اختیار کر رکھا ہے ان کے ساتھ اسی پیرائے اور لہجے میں بات کرنی چاہیے، بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے ساتھ ٹویٹ کیا گیا، وہ اسی طرح کا ذہن رکھتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ایسے ہی گھٹیا خیالات رکھتے ہیں، ان کو ان کی فطرت اور سوچ کے مطابق ہینڈل کیا جانا چاہیے، راستہ اسی طرح سے نکل سکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے گزشتہ روز فارمیشن کمانڈر کانفرنس کی تائید میں کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی 1 سال تک تیاری کرتے رہے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پر اب تک درست قانونی کارروائی نہیں ہو پائی۔ چیف جسٹس کو 9 مئی کے ملزمان کی سزا کی راہ ہموار کرنی چاہیے، ان واقعات کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلتے تو 1 مہینے میں فیصلہ آ جاتا۔ دریں اثنا وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی خود اپنے اوپر پر پابندی لگا رہی ہے، ہم نے کیا کرنا ہے؟ شیخ مجیب الرحمن کی ویڈیو کے معاملے پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف نے اب تک انٹراپارٹی انتخابات بھی نہیں کروائے اور اپنا انتخابی نشان بھی گنوا چکے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کو براہ راست نشر نا کرنے کے حوالے سے وجوہات بتادی ہیں، صحافی و قانون دانوں نے ان وجوہات کو چیف جسٹس کے اپنے ہی احکامات کے منافی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےنیب ترامیم کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، فیصلے میں عمران خان کی موجودگی میں گزشتہ سماعت کو براہ راست نشر نہ کرنے کی وجہ لکھتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ " سپریم کورٹ اس مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کرتی جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جائے، عدالت کو شک تھا کہ براہ راست نشریات میں ذاتی مقاصد حاصل کرنے کیلئے سیاسی گفتگو ہوسکتی ہے، عدالت کا شک درست ثابت ہوا جب عمران خان نے سیاسی گفتگو شروع کر دی، موجودہ کیس سے ہٹ کر 8 فروری کے انتخابات اور جوڈیشل کمیشن کی بات کی"۔ صحافی و کورٹ رپورٹر نے فیصلے میں بیان کی گئی وجہ کے حوالے سےاپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے اس حکمنامے میں کچھ اصول طے کیے ہیں کہ سپریم کورٹ میں سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں دی جاسکتی، عدالت کے سامنے زیر سماعت کیسز پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور صرف مفاد عامہ کے مقدمات کی براہ راست نشریات ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے آج وضع کیے اپنے ہی اصولوں کو خود ہی درجنوں مرتبہ پامال کیا ہے، سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر 40 مرتبہ مختلف مقدمات کی سماعت براہ راست نشر کی گئی، اس سے ثابت ہوا کہ ملکی سیاست پر سب سے زیادہ گفتگو کمرہ عدالت نمبر 1 میں ہوتی ہے۔ وسیم ملک نے کہا کہ دوسرے اصول کی خلاف ورزی ایسے ہوئی کہ جناب چیف نے کسی اور مقدمے کی سماعت کے دوران ان کیسز پر بھی سخت ترین آبزرویشنز دیں جو ان کے سامنے نہ تھے، معاملہ آبزرویشنز پر نہیں رکا بلکہ متعدد مرتبہ تو حکمنامے میں شامل فرما دیا اور تیسرے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا گیا کہ نیب ترامیم کا مقدمہ مفاد عامہ کا نہیں، تکنیکی نوعیت کا ہے، پھر خود ہی اسی فیصلے میں آگے جا کر فرمایا کہ 14 مئی کی سماعت کو براہ راست نشر کیا گیا، 16 اور 29 مئی کی سماعت کو نشر نہیں کیا گیا۔ یعنی معاملہ کیس کے مفاد عامہ یا تکنیکی نوعیت کا نہیں، عمران خان کی سماعت میں موجودگی کا ہے۔ اس عدالتی فیصلے پر دیگر صحافیوں اور قانون دانوں نے بھی تنقید کی،قسمت خان نے کہا کہ 8 فروری کو بھٹو ریفرنس کو سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ، ایسا کیس جس پر پیپلزپارٹی کا سیاسی بیانیہ ہے اور اس کیس کو لائیو اسٹریم بھی کیا گیا۔ صحافی طارق متین نے کہا کہ فیصلہ تو درخواست کی حد تک ہے چیف جسٹس فیصلے کے بعد والے واقعے (عمران خان کی گفتگو) کو فیصلے کا حصہ بنا سکتے ہیں کیا ؟ ماریہ عطاء نے کہا کہ جناب ایوب خان کے گناہوں کا ذمہ دار خود عمر ایوب کو قرار دے رہے تھے ہر کیس میں بغیر انکوائری 9 مئی کو لے آتے ہیں ، فیض آباد دھرنے میں 2014 کے دھرنے کو لے آئے تھے۔ زبیر علی نے کہا قاضی فائز عیسی اپنے فیصلے میں لکھتے ہیں کہ چونکہ درخواستگزار سیاستدان ہیں اس لیے یہ خدشہ تھا جو بعد میں درست بھی ثابت ہوا کہ وہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے اس پلیٹ فارم کو استعمال کریں گے۔۔۔ لیکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پارلیمنٹ میں تقریر کرنے پہنچ گئے جہاں سے ججز مخالف تقریر ہوتی رہی اور بعد میں جواز پیش کیا کہ مجھے نہیں تھا پتہ کہ وہاں سیاسی تقریر ہوگی، پارلیمنٹ میں سیاسی تقاریر ہی ہوں گے یہ خدشہ کیوں محسوس نہ کیا جناب قاضی نے؟
الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کے اجراء کے بعد الیکشن کمیشن ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز لگاسکتے ہیں؟ فیصلے کے حوالے سے سینئر صحافیوں نے اہم نکات اٹھادیئے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافیوں نے الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز میں تعینات کرنے کے حوالے سے اہم سوالات اٹھادیئے ہیں۔ اس حوالے سے صحافی اور سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری تفصیلی بیان میں کہا کہ ابھی الیکشن کمیشن پر8فروری کے الیکشن سے متعلق سنجیدہ الزامات مٹے نہیں کہ اب بظاہر ملی بھگت سے الیکشن ٹریبونل آرڈیننس ک ذریعے نئے واردات کی فضاء بنائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے جسٹس طارق محمود جہانگیر کا سخت طریقہ سماعت بھی نظر آررہا ہے جس سے یہ واضح نظر آرہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا بہت کچھ بیچ چوراہے پر ایکسپوز ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے اب کہا جارہا ہے کہ پرانے ٹریبونلز کو کسی بھی اسٹیج پر تبدیل کیاجاسکتا ہے اور ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونلز بھی لگایاجاسکتا ہے اور موجودہ ٹریبونل جسٹس طارق محمود کو بھی الیکشن کمیشن چھیڑ سکتا ہے، اس آرڈیننس کے پیچھے بھی کچھ خفیہ مقاصد بھی موجود ہیں۔ اس بیان پر صحافی وقاص اعوان نے کہا کہ اس سے بھی بڑی واردات کی تیاری پنجاب میں کی جارہی ہے جہاں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ٹریبونلز نہیں بنائے جارہے اور جب یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوگا تو پنجاب کے الیکشن پر ریٹائرڈ قابض ہوجائیں گے اور پورا نظام منہ دیکھتا رہ جائے گا۔ ثاقب بشیر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بات صاف اور سادہ ہے کہ آزاد ججز پر مشتمل ٹریبونل ہضم نہیں ہورہا کیونکہ بیچ چوراہے پر سب کچھ ایکسپوز ہونے کا امکان ہے۔ صحافی قسمت خان نے کہا کہ آرڈیننس کے اجراء کے بعد اب الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے مشاورت کے بغیر نا صرف ریٹائر ججز کو الیکشن ٹریبونلز لگاسکتا ہے بلکہ ہائی کورٹ کے سرونگ ججز کے ٹریبونلز کے پاس زیر التوا کیسز کو بھی ریٹائرڈ ججز والے ٹریبونلز میں منتقل کرسکتا ہے۔
بے ضابطگیوں اور بدانتظامی پر معطل ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر (ڈی ایف سی) کی جانب سے وزیر خوراک خیبر پختونخوا کو دھمکیاں دی جارہی ہیں جس پر وزیر خوراک نے سی سی پی او پشاور کو آگاہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے سی سی پی او پشاور کو ایک خط لکھ کر بے ضابطگیوں اور بدانتظامی پر معطل فوڈ کنٹرولر نور حیات کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ ظاہر شاہ طورو نےخط میں لکھا ہے کہ نور حیات مجھے موبائل فون پر دھمکی آمیز کالز کررہا ہے، ڈی ایف سی کیجانب سے بار بار مجھے ہراساں کیا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، دھمکیوں میں میرے خاندان کو نقصان پہنچانے کا پیغام دیا جارہا ہے، یہ دھمکیاں مجھ سمیت میرے پورے خاندان کیلئے باعث پریشانی ہیں۔ صوبائی وزیر خوراک نے خط میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے خلاف پولیس ایکشن اور معاملے کی انکوائری کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ معطل ڈی ایف سی مجھے بطور وزیر اپنے فرائض کی انجام دہی سے روک رہے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاعر احمد فرہاد کو قید کے دوران سلو پوائزن دیئے جانے کے شبے کے اظہار کے بعد ان کے طبی معائنے کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مظفر آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ نےعدالت کے روبرو موجودہ وکیل کو تبدیل کرنے کی استدعا کی اور موقف اپنایا کہ سینئر قانون دان سردار کے ڈی خان اور محمود بیگ کواحمد فرہاد کی وکالت کی ذمہ داری سونپی جائے۔ عدالت نے وکیل تبدیلی کی احمد فرہاد کی اہلیہ کی درخواست منظور کرلی جس کے بعد سردار کے ڈٰ خان نے عدالت میں ایک نئی درخواست جمع کروائی جس میں موقف اپنایا گیا کہ گزشتہ رات احمد فرہاد سے ملاقات کے دوران ان کی حالت ٹھیک محسوس نہیں ہوئی، ایسا لگتا ہے جیسے احمد فرہاد کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے۔ اس الزام کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم جاری کردیا، عدالتی حکم کی روشنی میں عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں کی ٹیم کی جانب سے ا حمد فرہاد کا طبی معائنہ کیا جائےگی۔ عدالت نے پیر کو کیس پر مزید بحث جاری رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت 3 جون تک ملتوی کردی ہے۔
سندھ حکومت نے چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت علی جونیجو کو عہدے سے ہٹادیا، فرحت جونیجو کو محکمہ سروسز رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے,فرحت علی جونیجو پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر ہیں۔ پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو کو محکمہ سروسز رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی,فرحت جونیجو نے وزیراینٹی کرپشن محمد بخش مہر کو خط میں لکھا تھا کہ مجھے کرپشن میں حصے کے طور پر لفافہ دیا گیا جسے واپس کردیا تھا، پرائیویٹ شخص ڈائریکٹراینٹی کرپشن کی ملی بھگت سے کرپشن کا سسٹم چلاتا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن ماہانہ 6 سے 7 کروڑ روپے مختلف محکموں سے رشوت لے رہا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر سے 15 لاکھ، سرکل افسر سے 10 لاکھ روپے ماہانہ رشوت مقرر کر رکھی ہے,ذرائع کے مطابق پرائیویٹ شخص صوبائی وزیرمحمد بخش مہر کا قریبی دوست ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات پہنچانے کے الزام میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تین سال کی سزا پانے وفاقی پولیس کے اے ایس آئی ظہور کی سزا معطل کردی۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جاسکتا،مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے، اس دوران اپیل کنندہ ہر سماعت پر حاضری یقینی بنائے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور احمد کی سزا معطلی کا پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فرانزک اینالسز رپورٹ کے مطابق اپیل کنندہ کے موبائل فون سے تھریٹ الرٹ رپورٹ کے میسجز ملے تاہم نیکٹا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹس کو خفیہ معلومات یا خفیہ دستاویز نہیں کہا جا سکتا. عدالت نے کہا مختصر مدت کی سزا اور اپیل پر جلد فیصلہ نا ہونے کے امکان کے باعث بھی اپیل کنندہ سزا معطلی کا حقدار ہے ٹرائل کورٹ کی جانب سے اے ایس آئی ظہور کو دی گئی تین سال قید کی سزا معطل کی جاری ہے۔ عدالت نے اپیل کنندہ دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی,جو کیش کی صورت میں بھی جمع کرائی جا سکتی ہے جبکہ سزا یافتہ مجرم اے ایس آئی ظہور احمد اپنی اپیل پر حتمی فیصلے تک ہر تاریخ سماعت پر عدالت میں پیش ہو, اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13 دسمبر 2021 کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے 18 مئی 2024 کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی.
15 دنوں میں معافی نہ مانگی گئی اور ہرجانہ ادا نہ کیا گیا تو عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کرینگے: قانونی نوٹس معروف بھارتی پروڈیوسر وڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ہیرامنڈی نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی بھارتی سیریز کا اعزاز اپنے نام کر چکی ہے۔ ہیرا منڈی پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ ویوز حاصل کرنے والی بھارتی سیریز بھی بن چکی ہے جو اب تک 43 ممالک میں ٹاپ 10 پر ٹرینڈ کررہی ہے جسے 45 لاکھ کے قریب افراد دیکھ چکے ہیں۔ دوسری طرف معروف پاکستانی قانون دان نے سنجے لیلا بھنسالی اور نیٹ فلکس پر 1 ارب ڈالر ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق معروف پاکستانی قانون دان وسماجی شخصیت بیرسٹر عامر عزیز نے بھارتی فلم انڈسٹری کے پروڈیوسر وڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسانی اور نیٹ فلکس پر ویب سیریز ہیرامنڈی کے ذریعے پاکستانی ثقافت کو بدنام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 1 ارب ڈالر ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 15 دنوں میں معافی نہ مانگی گئی اور ہرجانہ ادا نہ کیا گیا تو عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کرینگے۔ بیرسٹر عزیز کا موقف ہے کہ بھارتی ویب سیریز ہیرامنڈی میں حقائق کو غلط انداز میں بیان کر کے لاہور کی ثقافت کو بدنام کیا گیا، سنجے لیلا بھسانی اور عالمی براڈکاسٹنگ ادارے نیٹ فلکس کی انتظامیہ کو جاری قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں واقع ہیرامنڈی پاکستان کا حصہ رہی ہے جس پر بنائی گئی یہ ویب سیریز پاکستانی ثقافت کو بدنام کرنے اور سازش کے طور پر بنائی گئی ہے۔ بیرسٹر عامر عزیز کے مطابق ویب سیریز بنانے سے پہلے نہ تو حکومت پاکستان اور نہ ہی پنجاب کی حکومت سے اس کی اجازت لی گئی ہے۔ پاکستان کی طرف سے اس ویب سیریز کو دکھانے پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے لہٰذا اس قانون نوٹس کے ذریعے 15 دن کا وقت دے رہے ہیں کہ اس متنازع ویب سیریز کو بنانے اور دکھانے پر پاکستان اور لاہور کی عوام سے معافی مانگی جائے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ویب سیریز بنانے اور دکھانے پر حکومت پاکستان کو 1 ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کیا جائے، ایسا نہ کیا گیا ہے 15 دنوں بعد ہم عالمی عدالت انصاف میں ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔ یاد رہے کہ معروف قانون دان بیرسٹر عامر عزیز پاکستان میں مفادعامہ کے کیسز پر اپنی آواز بلند کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل وسینئر ترین رہنما سینیٹر تاج حیدر نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے پاکستان مسلم لیگ ن کو اشرافیہ کی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اشرافیہ کی سیاست کرنے والی سیاسی جماعت عوام کو طاقت کا سرچشمہ نہیں سمجھتی۔ ہر ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ وہاں پر کوئی نہ کوئی اشرافیہ کی سیاست کرنے والی جماعت ہوتی ہے تاہم منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں اور وہ عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے وفاقی کابینہ میں شمولیت کا سوال پوچھنے پر تاج حیدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سی ای سی اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے، ابھی تک اس فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اس اجلاس کے منٹس لکھے تھے اگر وہ فیصلہ تبدیل کرنا ہے تو اس کے لیے پہلے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ہم وفاقی کابینہ کا حصہ بنیں، کابینہ سے باہر رہنے کی وجوہات اب بھی قائم ہیں، کابینہ میں جا کر ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں۔ ہماری سیاسی جماعت ایک 10 نکاتی منشور کے ساتھ انتخابی کمپین کے لیے عوام میں گئی تھی، اگر ہم ان چیزوں کو چھوڑ دیتے ہیں تو اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہم نے عوام سے اپنا رشتہ توڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مخالفین بھی کہتے ہیں کہ ہم جمہوریت کیلئے پرعزم ہیں تو پھر ہمیں یہ تقویت ملتی ہے کہ ہم پر اس وقت جو تنقید کی گئی وہ غلط تھی۔ اصل بات یہ ہے کہ وہ جو حمایت ہے وہ لفظی ہے یا عملی ہے۔ بہت سی جگہ پر حمایت عملی بھی ہوتی ہے، دوسری جماعت کے لوگ قربانیاں بھی دے رہے ہیں اس کی ہم تعریف کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا وہ سیاسی جماعت پارٹی پالیسی کے طور پر عوام کی سیاست کر رہی ہے یا اشرافیہ کی سیاست کر رہی ہے؟ اگر کوئی جماعت اشرافیہ کی سیاست کر رہی ہے تو وہ عوام کو طاقت کا سرچشمہ نہیں سمجھتی۔ مسلم لیگ ن اشرافیہ کی سیاست کر رہی ہے اور ہر ملک میں ایسی کوئی جماعت ہوتی ہے لیکن منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔
وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا جس کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں، ایسے میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستان کے ساتھ معاہدے کیلئے تیار کی گئی تجاویز کا مسودہ حکام کے ساتھ شیئر کر دیا ہے۔ قرض کے نئے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے عائد کردہ شرائط وتجاویز کے تناظر میں پاکستان کی معاشی ٹیم اگلے مالی سال 2024-25ء کے وفاق بجٹ کی تیاری کو حتمی شکل دے گی۔ اگلے مالی سال 2024-25ء کا بجٹ پیش کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستانی حکام کو ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1290 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1250 ارب روپے مقرر کرنے پر اصرار کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی معاشی ٹیم بجٹ سازی میں آئی ایم ایف کے ساتھ آن لائن روابط اور ورچوئل ملاقاتوں کے تناظر میں معاملات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے دی گئی تجاویز کے مسودہ میں جی ایس ٹی کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، یہ تجویز منظور کرنے کی صورت میں ایف بی آر کو 1 سال میں 180 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔ وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف نے پرسنل انکم ٹیکس کے حوالے سے زیادہ آمدنی رکھنے والے شہریوں کیلئے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے اور زیادہ سے زیادہ شرح 30 سے 40 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے مقرر کردہ ٹیکس سلیبز کی تعداد کو کم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سلیبز کی تعداد 7 سے 4 کر دی جائے۔ آئی ایم ایف کی تجاویز کے مطابق زیرو ریٹنگ سے متعلقہ سیلز ٹیکس ایکٹ سے پانچواں شیڈول ختم کرنے اور برآمدات کے علاوہ تمام اشیاء کو جی ایس ٹی کی معیاری شرح میں لانے کا کہا گیا ہے۔ چھٹے شیڈول میں غیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے، آٹھویں شیڈول کے تحت ٹیکسوں کی رعایتی شرح صرف صحت وتعلیم اور غذائی اشیاء جیسی ضروری اشیاء تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی تجویز کے مطابق ان اشیاء پر عائد شرح کو 10 فیصد کے قریب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بجٹ سازی حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کی مذاکرات جاری ہیں اس لیے توقع ہے کہ ان شرائط کو نافذ کر دیا جائے گا جس سے بجٹ منظوری کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کا راستہ ہموار ہو گا۔
راولپنڈی دارالامان کے احاطے کی ضلع اور سیشن عدالت کے حکم پر کی جانے والی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ خواتین کی رہائش کے کمروں میں خفیہ طور پر کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی اور خواتین کی پرائیویسی میں مداخلت نے ضلعی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسی مناسبت سے ماتحت عدلیہ نے اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس جانچ پڑتال کی قیادت سول جج صبا قمر نے کی، جنہوں نے دارالامان کے احاطے میں خواتین کی تلاشی لیتے ہوئے فلم بنانے اور جنسی ہراسانی کی شکایات کی تحقیقات کی۔ تحقیقات کے دوران کئی پریشان کن انکشافات سامنے آئے، جن میں سب سے زیادہ تشویش ناک خواتین کے کمروں میں کلوز سرکٹ کیمروں کی موجودگی تھی۔ مزید برآں، یہ بھی پایا گیا کہ دارالامان کا عملہ وہاں رہنے والی خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور ہراسانی کرتا ہے اور انہیں باسی اور خراب کھانا فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں وہاں رہنے والی خواتین کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سول جج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دارالامان میں موجود تمام خواتین کو پرائیویسی کی خلاف ورزی، ہراسانی، مرد اہلکاروں کی موجودگی سے پیدا ہونے والی بے چینی، غیر صحت مند کھانے، کھٹمل اور مچھروں کی موجودگی، صفائی کی ناقص حالت اور عملے کے برے رویے جیسے مشکلات کا سامنا ہے۔ جانچ پڑتال کے دوران انٹرویو کیے گئے تمام 13 خواتین نے کسی نہ کسی وجہ سے دارالامان چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی۔ یہ تحقیقات اس وقت شروع کی گئیں جب دارالامان میں پناہ لینے والی ایک خاتون، ثنا، نے خراب حالات اور بدسلوکی کی وجہ سے دو دن کے اندر اندر دارالامان چھوڑ دیا۔ اس نے عدالت میں شکایت درج کرائی، جس میں کئی الزامات شامل تھے، جن میں خواتین کی جبری جسم فروشی، ان کی تلاشی کے دوران اور نیند کے دوران فلم بنانا، عملے کی بدسلوکی اور خراب رہائشی حالات شامل تھے۔ ان الزامات میں سے، ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ کم از کم کچھ الزامات درست تھے، جیسا کہ خواتین کے کمروں میں کیمروں کی موجودگی سے ثابت ہوا۔ مزید برآں، ایکسپریس ٹریبیون کو حاصل کردہ جج کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر خواتین نے جب ان سے پوچھا گیا تو بتایا کہ دارالامان میں ان کا قیام اطمینان بخش اور بے مسئلہ رہا۔ تاہم، دو خواتین نے بدسلوکی، صفائی کی کمی، پرائیویسی کی خلاف ورزی، خراب کھانے اور اپنے رشتہ داروں سے رابطے کے لیے پیسے چارج کیے جانے کی شکایت کی، جو کہ دارالامان کے خلاف پہلی شکایت کرنے والی ثنا کے الزامات سے مطابقت رکھتے تھے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بھارتی پولیس نے فوج کے 3 افسروں سمیت 16 فوجی اہلکاروں کے خلاف ایک پولیس سٹیشن میں زبردستی گھر کر پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واقعے کی ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فوج کے افسروں واہلکاروں نے ایک ہیڈکانسٹیبل کو اغوا کر لیا اور ان کے موبائل فون بھی چھین لیے ہیں۔ سرینگر کے پولیس سٹیشن میں واقعہ 28 مئی کی رات کی پیش آیا تھا، پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پیرزاداہ مجاہد الحق کی زیرسربراہی تشکیل دی گئی ایک خصوصی ٹیم کر رہی ہے۔ واقعے میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں میں سے اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا تاہم بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج وپولیس کے اعلیٰ افسران اس حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ معاملے کو رفع دفع کرنے کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے، بتایا گیا ہے کہ ضلع کے بٹہ پورہ علاقے میں 160 ٹیری ٹوریل فوج کے ایک اہلکار کے گھر پر کپواڑہ پولیس تھانے کی ایک ٹیم نے ایک کیس کی تحقیقات کے سلسلہ میں چھاپہ مار کر اسے حراست میں لیا تھا۔ پولیس کی یہ کارروائی فوجی اہلکار کے ساتھیوں پر ناگوار گزری اور قانون ہاتھ میں لے کر تھانے پر دھاوا بول دیا۔ کپواڑہ کے ایک تھانے میں فوجی افسران واہلکاروں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق 28 مئی کو رات 9 بجکر 40 منٹ پر پولیس سٹیشن پر بھارتی فوج کی 160 ٹیری ٹوریل ارمی کے دستے نے دھاوا بولا۔ لیفٹیننٹ کرنلز انکیت سود، نکھل اور راجو چوہان نے دستے کی قیادت کی جن پر الزام ہے کہ تھانے میں زبردستی گھس کر پولیس اہلکاروں لاٹھیوں اور بندوقوں سے تشدد کیا۔ پولیس کے اعلیٰ افسران واقعے کی اطلاع ملنے پر کمک کے ساتھ پولیس تھانے میں پہنچے تو وہاں موجود فوجیوں نے انہیں دیکھ کر اپنے ہتھیار لہرائے ۔ پولیس کے مطابق واقعے میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 4 کانسٹیبلز ظہور احمد، سلیم مشتاق، سپیشل پولیس آفیسرز رئیس خان، امتیاز احمد ملک کو سرینگر کے شیرِ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کروانا پڑا۔ پولیس کے مطابق زخمی اہلکاروں اور ایس ایچ او محمد اسحاق کے موبائل فون بھی چھین لیے گئے اور فوجی اہلکار تھانے سے فرار ہوتے وقت ہیڈکانسٹیبل غلام رسول کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے جسے اگلی صبح 3 بجے رہا کیا گیا۔ بھارتی فوج کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ایم کے ساہو کی طرف سے فوجیوں کے پولیس تھانے پر دھاوا بولنے کی خبروں کی تردید کی گئی۔ فوجی ترجمان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فوجی اہلکاروں اور پولیس کے درمیان جھگڑے اور پولیس اہلکاروں کی پر تشدد کرنے کی رپورٹوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ٹیری ٹوریل آرمی کے ایک یونٹ اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ایک آپریشنل معاملے پر معمولی اختلافات پیدا ہوئے تھے جسے دوستانہ طور پر دور کیا جا چکا ہے۔ سرینگر میں اعلیٰ بھارتی فوجی افسر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فوج اس واقعہ کے حوالے سے جموں وکشمیر پولیس کے اعلیٰ افسران سے رابطے میں ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے افہام وتفہیم سے حل ہو جائے۔ پولیس اور فوج کے درمیان اس معاملے کو حل کرنے کی کوششوں کے درمیان پولیس تھانے میں ہونے والے اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

Back
Top