خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ایک طرف ملک بھر میں واپڈا کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے والی ہائوسنگ کے خلاف ادارے کی طرف سے قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے تو دوسری طرف ان سوسائٹیوں کی انتظامیہ عرصہ دراز سے عوام کو مختلف ہتھکنڈوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار مطیع اللہ جان نے ایک ایسی ہی ہائوسنگ سوسائٹی کی متاثرہ خاتون کی درخواست سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کر دی جس نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر اپنا گھر کا قبضہ چھوڑ دیا اب عدالتوں کے دھکے کھا رہی ہے۔ مطیع اللہ جان نے اپنے پیغام میں لکھا: رقم کا جھانسہ کہیں یا عدالتی حکم؟ 11 مارچ 2020ء کو سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور ریٹائرڈ جسٹس طارق مسعود اور ریٹائر جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل ایک بینچ نے فیصل آباد کی طاہرہ پروین نامی 70 سالہ خاتون کو اپنے مکان کا قبضہ اس شرط پر چھوڑنے کا حکم دیا کہ اسے اور ایک اور فریق کو 1 کروڑ 42 لاکھ روپے 2 مہینے میں ادا کروا دیئے جائیں گے۔ طاہرہ پروین نے 15 مارچ 2020ء کو عدالتی حکم پر فیصل آباد ہائوسنگ کالونی واپڈا سٹی K بلاک میں واقع اپنے مکان کا قبضہ چھوڑ دیا مگر آج تک ان کو سوسائٹی انتظامیہ کی طرف سے رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ جعلسازی کے جرم میں ٹرائل کورٹ کی طرف سے 2 ملزموں کو 5،5 سال اور ایک ملزم کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی اور اپیل پر سیشن کورٹ کی طرف سے بھی ان کی سزا برقرار رکھی گئی۔ سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخ ہونے پر ملزمان 26 نومبر 2020ء گرفتار کر لیے گئے، ملزموں کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل سیالکوٹ میں قید کر دیا گیا مگر خاتون کی بھتیجی کے خاوند فاروق احمد کا کہنا ہے کہ جیل حکام کی طرف سے ان کو بتایا گیا ہے کہ تینوں ملزم (مولوی سعید رامے وغیرہ) قید کاٹنے کے بعد رہا ہو چکے ہیں۔ سول جج گلزیم اسلم نے بھی 16 اپریل 2022ء کو بوڑھی خاتون کے حق میں دعویٰ ڈگری جاری کر دیا تاہم فیصل آباد ہائوسنگ سوسائٹی واپڈا سٹی کی انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے سے انکاری ہے اور مکان کا قبضہ نہیں دلوا رہی۔ مخالف فریق کی طرف سے خاتون کے حق میں جاری کی گئی اس ڈگری کو بھی آج تک چیلنج نہیں کیا گیا، اجراء کی ڈگری کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سول جج فیصل آباد اکرم آزاد کئی سالوں سے تاریخیں دے رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: خاتون کے داماد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو اب تک 100 کے قریب خط لکھ چکے ہیں مگر شنوائی نہیں ہو رہی۔ غریب خاتون سپریم کورٹ کے حکم کے جھانسے میں آکر کرائے کے مکانوں اور تھانہ، کچہری کے چکر لگا لگا کر مافیا کے سامنے تھک ہار گئی ہے، اس کے تمام جمع پونجی ختم ہو چکی ہے اور گھر میں فاقوں کے ڈیرے ہیں۔ انہوں نے لکھا: طاہرہ پروین نامی بوڑھی خاتون اب سپریم کورٹ کے ان ججوں کو تلاش کر رہی ہے جنہوں نے اسے سوسائٹی انتظامیہ سے 2 مہینوں کے اندر اندر 1 کروڑ 42 لاکھ روپے کی ادائیگی کروانے کا جھانسہ دیا تھا۔ عدالتی حکم کے جھانسے میں آکر بزرگ خاتون نے مکان کا قبضہ چھوڑ دیا مگر اب وہ ان ججز کو ڈھونڈ رہی ہے جنہوں نے حکم دیا تھا کہ اسے گھر کا قبضہ چھوڑیں رقم آپ کے اکائونٹ میں آ جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ امریکہ میں کھلاڑیوں کی مداحوں سے ملاقات کیلئے 25 ڈالر کی فیس مقرر کرنے پر تنیقد کی زد میں آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم آئی سی سی ٹی 20 کرکٹ کیلئے امریکہ میں موجود ہے، اس موقع پر پی سی بی نے امریکہ میں پاکستانی کرکٹ مداحوں سے کھلاڑیوں کی ملاقات کا منصوبہ بنایا اور اس مقصد کے حصول کیلئے ایک ہوٹل میں نجی ڈنر کا انعقاد کیا گیا۔ کرکٹ مداح جب اس ہوٹل میں اپنے کرکٹ پرستاروں سے ملنے کیلئے پہنچے تو انہیں 25 ڈالر کی انٹری فیس کا سن کر دھچکا لگا اور کئی کرکٹ مداح اس وجہ سے کرکٹرز سے ملے بغیر ہی واپس چلے گئے۔ اس معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد پی سی بی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، سابق کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف نے بھی پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ راشد لطیف نے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران یا اس سے قبل کھلاڑی کیسے کسی سے مل سکتے ہیں؟ اور وقت کیسے ضائع کرسکتے ہیں؟ بورڈ ایسے ڈنرز کی اجازت کیوں دیتا ہے؟ راشد لطیف نے کہا کہ کمرشل ڈنر میں شرکت کیلئے پریکٹس سیشن کی ٹائمنگز تبدیل کردی جاتی ہیں, مہربانی کریں اور کرکٹ پر توجہ دیں پیسہ خود بخود آجائے گا۔
ملک بھر میں غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کا جال تو پہلے ہی پھیلا ہوا ہے اب انکشاف ہوا ہے کہ مختلف سوسائٹیاں واپڈا کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایسی ہائوسنگ سوسائٹیوں کا انکشاف کیا گیا ہے جو غیرقانونی طور پر واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کا نام استعمال کر رہی ہیں۔ واپڈا کی طرف سے ایسی سوسائٹیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا گیا ہے جو ادارے کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ واپڈا کی طرف سے قانونی کارروائی کرنے کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور رجسٹرار کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹیز سے رابطہ کیا گیا ہے اور بڑے بڑے شہروں میں ایسی سوسائٹیز کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں جو واپڈا کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں، یہ سوسائٹیاں واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے نام سے کام کر رہی ہیں۔ واپڈا کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے والی ہائوسنگ سوسائٹی میں واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی فیصل آباد، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، سرگودھا، قصور، اسلام آباد اور واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی لمیٹڈ بھی شامل ہے۔ واپڈا ایمپلائز ہائوسنگ سوسائٹی لمیٹڈ پشاور، کوئٹہ اور کراچی کی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں واپڈا ورکرز اینڈ آفیسرز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی حیدرآباد، کے پی آئی کراچی اور واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی (سدرن زون) بھی شامل ہیں۔ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ادارے کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے والی سوسائٹیوں میں واپڈا سٹی گوجرانوالہ اور فیصل آباد بھی شامل ہیں، ان سوسائٹیز میں لوگوں کے سرمایہ کاری کرنے کی صورت میں کسی بھی نقصان ہونے یا واجبات کی ادائیگی کے لیے واپڈا ذمہ دار تصور نہیں ہو گا۔ حکام کے مطابق صرف واپڈا ٹائون کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی لاہور واپڈا کا نام استعمال کرنے کی مجاز ہے۔ واپڈا حکام کے مطابق واپڈا ٹاؤن کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور کے علاوہ ملک کے کسی بھی حصے میں موجود کسی بھی ہائوسنگ سوسائٹی کا واپڈا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واپڈا کا نام استعمال کرنے والی ایسی کسی بھی ہائوسنگ سوسائٹی یا فرد کی طرف سے واپڈا کا نام استعمال کرنا عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے صوبے میں تعینات اسسٹنٹ و ڈپٹی کمشنرز کیلئے سینکڑوں کی تعداد میں لگژری گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت صوبے میں غربت اور بے روزگاری کو نظر انداز کرتے ہوئے افسران پر مہربان ہوگئی ہے اور اسسٹنٹ و ڈپٹی کمشنرز کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے رواں مالی سال کےفنڈ ز میں شہری علاقوں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور دیہی علاقوں کے ڈپٹی کمشنرز کیلئے لگژری گاڑیاں خریدنے کیلئے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کے شہری علاقوں میں تعینات اسسٹنٹ کمشنزر کیلئے 1300 سی سی ٹویوٹا یارس خریدی جائیں گی جبکہ دیہی علاقوں میں فرائض سرانجام دینے والے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے ٹویوٹا ہلکس ڈبل کیبن اسٹینڈرڈ ایڈیشن خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کے اضلاع اور سب ڈویژنز میں تعینات ڈپٹی کمشنرز کو اس سے بھی مہنگی گاڑیاں فراہم کرنے کافیصلہ ہوا ہے۔ صوبائی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سرکاری ڈیوٹیز کیلئے گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت عیش و عشرت پر پیس ضائع نہیں کررہی، رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کیلئے پہلے ہی فنڈز مختص کیےجاچکے ہیں۔
ملک کے لئے خوشی کی خبر سامنے آگئی, معیشت مضبوط اور ملک درست سمت میں جا رہا ہے, پسوس پاکستان کے حالیہ سروے میں حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، جن کا خیال ہے کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے، اور معیشت بھی مضبوط ہو رہی ہے۔ تازہ سروے میں چاروں صوبوں ، وفاق، گلگت بلتستان، اور آزاد کشمیر کے لوگوں سے حالیہ ملکی سیاسی حالات و واقعات سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ سروے میں پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں کیا پاکستان کے حالات درست سمت میں جا رہے ہیں یا غلط سمت میں جا رہے ہیں؟سروے کے مطابق حکومتی پالیسیوں پراعتماد کرنے والوں کی تعداد 12 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد ہوگئی ہے جبکہ پاکستان کی سمت درست سمجھنے والوں کی تعداد میں بھی بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سروے میں ملک میں مہنگائی کو بڑا مسئلہ سمجھنے والوں کی تعداد کم ہوکر 34 فیصد رہ گئی ہے جو گزشتہ تین برس کی سب سے کم شرح ہے اور ملک کی موجودہ معاشی حالت کو مضبوط سمجھنے والوں کی تعداد بھی 4 گنا اضافے کے ساتھ 4 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہوگئی ہے۔ نئے سروے کےمطابق اپنے لیے روزانہ کی گھریلوخریداری آسان سمجھنے والوں کی تعداد بھی چار فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ایسے پاکستانیوں کی تعداد بھی 11 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد ہوگئی ہے جو خود کو سیونگز کیلئے پُراعتماد سمجھتے ہیں۔ سروے کے مطابق اپنی ملازمت محفوظ سمجھنے والوں کی تعداد بھی 12 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد ہوگئی ہے جبکہ ملک میں صارفین کے اعتماد کے اشاریے میں 8 مثبت پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مجموعی طور پر صارفین کے اعتماد کا موجودہ اشاریہ تین سال کا سب سے بہترین آؤٹ لُک ہے۔
جرمنی نے ملکی سیکیورٹی کیلئے خطرہ بننے والے افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیش رفت جرمنی میں گزشتہ ہفتے چاقو حملے میں ایک پولیس افسر کی ہلاکت کے بعد اس وقت سامنے آئی جب جرمن وزارت داخلہ نے ہجرت پر سخت لائحہ عمل اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس حوالے سے جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزرر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس معاملے پر جلد از جلد فیصلہ کرلیا جائے گا۔ نینسی فیزر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جرمنی کی سلامتی کیلئے ممکنہ طور خطرہ بن سکتے ہیں انہیں فوری طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے، ان لوگوں میں افغانستان اور شام کے تارکین وطن شامل ہیں، میں اس بات پر پوری طرح اٹل ہوں کہ ان لوگوں کے مفادات سے زیادہ جرمنی کے سیکیورٹی مفادات اہم ہیں۔ خیال رہے کہ جرمنی کے شہر مانہیم میں جمعہ کے روز ایک اسلام مخالف تقریب منعقد کی گئی جس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ نوجوان نے لوگوں پر چاقو سے حملہ کردیا، حملے میں 6 افراد زخمی ہوئے ، زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھا جو زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
لاہور میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) ملازمین کی جانب سے ملزمان سے رشوت لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے ملازمین نے لاہور میں تفتیش کے نام پر ملزمان سے ساز باز کرنا شروع کردی ہے۔ رشوت ستانی کا واقعہ سائبر کرائم سرکل کے ایک ملازم کے حوالے سے سامنے آیا ہے، ذرائع کہنا ہے کہ ملازم ذیشان نے ملزم اویس ظفر کی گھر والوں سے بات کروائی اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے تمام ثبوت ڈیلیٹ کروادیئے۔ ذیشان نے اس کے بدلے ملزم اویس سے پانچ ہزار روپے رشوت لی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبرکرائم سرکل کی جانب سے گرفتار کیے گئے ملزم اویس ظفر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سیدہ مہرین کے نام سے اکاؤنٹس بنا رکھا تھا اور ملزم لوگوں کو گستاخانہ مواد تیار کرنے پر اکساتا تھا، ایف آئی اے کی جانب سے گرفتاری کےبعد ملازم ذیشان نے رشوت لے کر ملزم کی گھر والوں سے بات کرواکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے سارے ثبوت ڈیلیٹ کروادیئے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل نے انکشاف کیا کہ انہیں امریکی جیل میں مسلسل جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، حال ہی میں ایک گارڈ نے سزا کے طور پر انکے ساتھ زیادتی بھی کی, ٹیکساس کی فورٹ ورتھ‎ جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے اُن سے ملاقات کے بعد زیادتی کا انکشاف کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے جمعرات اور جمعہ کے روز عافیہ سے ملاقات کی، اس دوران درمیان میں شیشے کی دیوار حائل ہوتی ہے اور فون پر ساری گفتگو ہوتی ہے,وکیل کلائیو اسٹیفورڈ کا کہنا تھا کہ تمام ملاقاتوں میں فون درست طریقے سے کام نہیں کررہا تھا اور ہم فون پر ایک دوسرے سے چیخ چیخ کر باتیں کررہے تھے۔ جیل حکام سے شکایت کرنے کے بعد دوسرا فون دیا گیا۔ عافیہ صدیقی کے وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کو اب بھی فورٹ ورتھ کی جیل میں مسلسل جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ڈاکٹر عافیہ کو ابھی بھی دو ہفتوں قبل ایک گارڈ نے سزا کے طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ڈاکٹر فوزیہ کی رہائی سے متعلق وہ کافی پرامید ہیں۔ وہ آج واشنگٹن جارہے ہیں جہاں ان کی ملاقاتیں کچھ ایسے افراد سے طے ہیں جو کہ وائٹ ہاؤس کو اس سلسلہ میں آگاہی دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے جمعرات اور جمعہ کے روز عافیہ سے ملاقات کی، اس دوران درمیان میں شیشے کی دیوار حائل ہوتی ہے اور فون پر ساری گفتگو ہوتی ہے,وکیل کلائیو اسٹیفورڈ کا کہنا تھا کہ تمام ملاقاتوں میں فون درست طریقے سے کام نہیں کررہا تھا اور ہم فون پر ایک دوسرے سے چیخ چیخ کر باتیں کررہے تھے۔ جیل حکام سے شکایت کرنے کے بعد دوسرا فون دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کو جب ڈاکٹر عافیہ سے ان کی بہن فوزیہ کی ملاقات ہوئی تو عافیہ زار و قطار رو رہی تھیں اور جیل حکام عافیہ کو وہاں سے لے گئے مگر ان کی بہن جو کہ سامنے دوسرے کمرہ میں تھیں وہ ان کو بھول گئے۔ اس طرح ڈاکٹر فوزیہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے اس کمرے میں بند رہیں۔
سابق رہنما پاکستان مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس بجٹ کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام پر بوجھ پڑے گا۔ حکومت نے رواں سال بھی ضائع کر دیا، جب تک حکومتی اور صوبوں کے اخراجات کم نہیں ہوتے اور طاقتور طبقوں پر ٹیکس عائد نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوں گے، موجودہ حکومت اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کوئی کام نہیں کر سکتی، نیٹ میٹرنگ کے فیصلے سے دبائو پر پیچھے ہٹ گئے، جس حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہ ہو اور اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہوئی وہ اصلاحات کیسے کر سکتی ہے؟ دوسری طرف آئی ایم ایف بھی زبردستی کر رہی ہے۔ سیاسی بحران معاشی مسائل حل کرنے کیلئے ضروری ہے تاہم دونوں حریف اوپر رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر سیاسی کمپی ٹیشن سے بہتری آتی ہے تاہم جو کچھ اس وقت چل رہا ہے اس میں صرف عوام پس رہی ہے، پاکستان میں بجلی کا بل عوام کی انکم کے 40 فیصد سے بڑھ چکا ہے۔ گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہو جاتی ہے، معاشی مسائل کا حل سیاسی بحران کے حل کرنے میں ہی ہے۔ پروگرام میں شریک سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام نے حکومت کو ووٹ کرسی پر بیٹھنے کے لیے نہیں دیئے، عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دیں، گھر جائیں، کسی اور کو موقع دیں یہی سیاست ہے۔ موجودہ حکومت میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، یہ کچھ نہیں کر سکتی، نظام بھی حکومت نے ہی درست کرنا ہوتا ہے، اس کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا۔ شاہد خاقان عباسی کا تحریک انصاف سے مذاکرات بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون نہیں جانتا کے ملک کے مسائل کیا ہیں؟ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہ، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کیا یہ مسائل نہیں جانتے؟ یہ ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے؟ اگر ان میں ہی تفریق ہو گی تو کیسے چلے گا؟ آئین میں ملک کے لیے ان سب کے ایک جگہ پر بیٹھنے پر پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک حقیقت ہے انہیں بھی ساتھ بٹھانا پڑے گا، جیل میں کیوں ہے پتہ نہیں؟ ہم بھی جیل میں رہ چکے ہیں، ملک کا ہر وزیراعظم جیل جاتا ہے یہ کوئی بات نہیں ہے۔ سیاسی جماعت تو باہر موجود ہے جو بات کر سکتی ہے اور طے کر سکتی ہے کہ ملک کو آگے کیسے لے کر جا سکتے ہیں؟ ملک میں اگر معاشی بحران آتا ہے تو کیا اس سے عمران خان کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیوی کے سابق افسران کی سزائے موت کے فیصلےپر عمل درآمد روکنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستار نے نیوی کے پانچ سابق افسران کے کورٹ مارشل میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 اے ہر شہری کو زندگی جینے اور فیئر ٹرائل کا حق فراہم کرتا ہے، اس نکتے کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست کے زیر سماعت ہونے تک ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد نا کیا جائے۔ عدالتی فیصلے میں چیف آف نیول اسٹاف کا موقف تین ہفتوں میں سربمہر لفافے میں عدالت میں جمع کروانےکی ہدایات بھی دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ درخواست گزاران کے مطابق انہیں جنرل کورٹ مارشل کے دوران وکیل کی معاونت کی اجازت نہیں تھی، ملزمان سے کورٹ آف انکوائری کی دستاویزات اور شواہد بھی شیئر نہیں کیے گئے اور سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل اور نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد کردی گئی۔ دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات تک رسائی دینے کا اختیار صرف چیف آف نیول اسٹاف کے پاس ہیں اور دستاویزات تک رسائی کو ریاست کے مفادات کیلئے خطرہ سمجھتا جاتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف آف نیول اسٹاف کا موقف وجوہات کے ساتھ عدالت میں جمع کروایا جائے اور بتایا جائے کہ دستاویزات تک رسائی ریاست کو ریاست کے مفادات کے برخلاف کیوں سمجھا جاتا ہے، عدالت نے کیس کی سماعت یکم جولائی تک کیلئے ملتوی کردی۔
پولیس اور انتظامیہ کی نااہلیوں کے باعث جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بڑھنے لگے اور بے خوف ہو کر دن دیہاڑے شہریوں پر تشدد کرنے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد کے علاقے بٹالہ کالونی میں قائم ایک بیوٹی پارلر میں چند خواتین سمیت ایک نامعلوم شخص حملہ آور ہو گئے اور آمنہ اور ثوبیہ نامی خواتین نے شبانہ نامی بیوٹیشن پر تشدد کرکے اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ شبانہ کا کہنا تھا کہ آمنہ اور ثوبیہ نے اس پر بری طرح تشدد کیا اور گلا بھی دبانے کی کوشش کی جبکہ گلے سے سونے کی چین اتار کر لے گئے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شبانہ نامی خاتون اس بیوٹی پارلر پر بطور بیوٹیشن کام کرتی ہے جہاں پر آمنہ اور ثوبیہ ایک نامعلوم شخص کے ساتھ رکشہ پر سوار ہو کر آئے اور آتے ہی ثوبیہ نے شبانہ پر حملہ کر دیا اور گلے سے پکڑ کر صوفے پر گرا دیا اور اس کا گلا دبانے کی کوشش کی۔ ثوبیہ نے اس پر تھپڑ برسائے اور آمنہ نے اس کی سونے کی چین اس کے گلے سے اتار لی، بیوٹی پارلر کے عملے نے روکا تو طاہرہ نامی بیوٹیشن پر بھی تشدد کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ لڑائی جھگڑا بڑھتے دیکھ کر باہر سے کچھ مقامی افراد آئے جنہوں نے ان خواتین کو روکنے کی کوشش کی تو خواتین کی طرف سے ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ ملزمان خاتون کو گھسیٹ کر بیوٹی سیلون سے باہر لے آئی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے، ثوبیہ اسی بیوٹی سیلون پر کام کرتی تھی جس نے 2 مہینے پہلے ہی کام چھوڑا تھا اور شبانہ کو جسم فروشی کا دھندا کرنے پر اکساتی تھیں۔ شبانہ نامی خاتون نے تھانہ بٹالہ کالونی میں مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست جمع کروا دی ہے جس میں اس نے بتایا کہ خواتین کے تشدد سے میرے بائیں گل، بازو اور ہتھیلی پر چوٹیں آئیں جبکہ آمنہ نے واپر کےساتھ طاہرہ فرحت پر متدد وار کیے جس سے اس کا بایاں بازو اور ہتھیلی زخمی ہو گئے۔ بیوٹی پارلر کے مالک اظہر علی نے موقع پر پہنچ کر ان کی جان بخشی کروائی جبکہ اس موقع پر 3 نامعلوم اسلحہ بردار افراد باہر موجود تھے اور لوگوں کو آتے دیکھ کر دھمکی دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔
شہری سے جھگڑا کرنے والے سب انسپکٹر محمد ارشد کو معگل کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا: ذرائع دنیا بھر میں اپنے شہریوں کو سہولتیں دینے کے لیے ادارے قائم کیے جاتے ہیں مگر پاکستان میں الگ ہی نظام چل رہا ہے جہاں مختلف اداروں کے لوگ اپنے ہی شہریوں کے لیے تکالیف کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی میں واقع ایک پاسپورٹ آفس کے قریب ٹریفک پولیس ولفٹنگ کے عملے کی طرف سے ایک شہری کے ساتھ بدمعاشی کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں وہ شہری کو موٹرسائیکل سمیت لفٹر گاڑی میں ڈال کر تھانے لے گئے۔ ذرائع نے کراچی میں قائم ایک پاسپورٹ آفس کے قریب سے ٹریفک پولیس کے عملہ نے ایک شہری کا موٹرسائیکل لفٹر کے ذریعے اٹھانے کی کوشش کی تو شہری پہلے لفٹر کے سامنے لیٹ گیا اور اس کے بعد موٹرسائیکل کے اوپر ہی بیٹھ گیا۔ ٹریفک پولیس کے عملے نے موٹرسائیکل کو شہری سمیت اٹھا لیا اور گاڑی میں ڈال کر لے گئے جس کی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری ٹریفک پولیس کے عملے کو موٹرسائیکل اٹھانے سے منع کر رہا تھا، واقعہ سوموار کے دن دوپہر کے وقت پیش آیا، شہری نے بعددازاں معافی نامہ جمع کروایا جس کے بعد اسے موٹرسائیکل لوٹا دی گئی۔ ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا اور شہری سے جھگڑا کرنے والے سب انسپکٹر محمد ارشد کو معگل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ٹریفک کی طرف سے سیکشن آفیسر کو شوکاز نوٹس بھی جاری کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں ایسے واقعات آئے روز پیش آتے رہتے ہیں جن میں خاص طور پر صدر موبائل مارکیٹ، زینب مارکیٹ میں موٹرسائیکل لفٹنگ کی جاتی ہے اور 300 روپے لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
صرف پاکستان تحریک انصاف ہی ایک حقیقی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی، باقی جماعتیں بوقت ضرورت بنائی گئیں, شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں پی ٹی آئی واحد حقیقی سیاسی جماعت تھی،باقی جماعتیں بوقت ضرورت بنائی گئیں,وی نیوز کو انٹرویو میں شاہین خاقان نے کہاہمارے حکمرانوں میں صلاحیت کی کمی ہے، جب حکومت میں صلاحیت نہ ہو تو اسٹیبلشمنٹ کو موقع مل جاتا ہے، میرے دور میں اسٹیبلشمنٹ نے دھرنے کرائے، سینیٹ الیکشن چوری ہوا لیکن میں اپنا کام کرتا رہا,اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ جماعتیں ہی اقتدار میں آتی ہیں لیکن ہم اقتدار چھوڑ کر یہاں آئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہا عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی ذاتی نہیں، مقصد اقتدار کا حصول ہے۔ جب عدلیہ سیاست میں حصہ لے تو ملک کو بہت نقصان پہنچتا ہے، ہم سب کو اپنی کرسیاں چھوڑ کر ملک کی بات کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے کوئی ناراضی نہیں ہے، میرا 35 سال کا تعلق ہے اور میں جماعت کے سینیئر ترین لوگوں میں شمار تھا۔ اب میں اس سیاست سے اتفاق نہیں کرتا جس کا چناؤ اس وقت مسلم لیگ ن نے کیا ہے۔ ن لیگ کے منحرف رہنما نے کہا کہ نواز شریف جب بھی حکم کریں گے میں حاضر ہو جاؤں گا، میں چاہتا ہوں کہ رشتہ قائم رہے۔ ہم ووٹ کو عزت دو کی سیاست کے ساتھ تھے لیکن آج کی سیاست کچھ اور ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 30 سالوں میں صرف پاکستان تحریک انصاف ہی ایک حقیقی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ باقی جماعتیں بوقت ضرورت بنائی گئیں۔ اس وقت بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کوئی نئی سیاسی جماعت ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ میری سیاسی جماعت 3 سے 4 ہفتوں میں قیام ہو جائے گا اس کا نام ‘عوام پاکستان’ ہو گا، پارٹی کے باضابطہ اعلان کے بعد سب کے پاس جائیں گے اور اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔ چاہتے ہیں لوگ ہماری جماعت اور دیگر جماعتوں میں فرق محسوس کریں. انہوں نے کہا شہباز شریف حکومت نہیں چلا پارہے تو استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں، ہماری جماعت میں دیانتدار اور باصلاحیت لوگ شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ عوام نے کس کو مینڈیٹ دیا ہے، اتنی واضح مثالیں موجود ہیں کہ الیکشن چوری ہوا ہے، عوام ایک مرتبہ غلط فیصلہ کرے گی، پھر کچھ بہتر فیصلہ کرے گی اور اسی دوران ہو سکتا ہے کہ عوام سے صحیح فیصلہ بھی ہوجائے۔
متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے ہر شہری کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ مطالبہ ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کیا جانب سے میڈیا سے گفتگو کے دوران سامنے آیا ، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی شہر کے گلی محلوں میں ہم بیئریئر لگانے والے ہیں، آپ ہر شہری کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دیں، آپ کچھ نہیں کرسکتے تو ہم اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہم کب تک اپنے نوجوانوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں کھلے عام نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہے، اسٹریٹ کرائمز کے ذریعے ہماری نسل کشی ہورہی ہے، اس وقت شہر میں ظلم انتہا کو پہنچ چکا ہے، گولڈ میڈلسٹ کو سرعام گولی ماردی جاتی ہے، جن کا جوان بچہ قتل ہوجائے ان بوڑھے والدین کو کیا تسلی دی جائے گی، بڑھتے ہوئے مظالم کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ شہری علاقوں کا کوٹہ چھین کر دوسروں کو دیا جارہا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ شہر میں امن کہاں ہیں، جس جگہ ہم سیکیورٹی فراہم کرسکتے ہیں ہم کریں گے، ایک سازش کے تحت نوجوانوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے، نس کشی کا پلان بنایا گیا اور شہری 40 فیصد دیہی 60فیصد کا کوٹہ بنایا گیا، ریاست چلانےو الوں سے حشر کے روز حساب لیا جائے گا۔
پشاور بی آرٹی بس میں چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں جرائم پیشہ خواتین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس نے بی آرٹی بس میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ خواتین کی تصاویر بس اسٹیشنز پر آویزاں کردی ہیں۔ اس حوالے سے پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذولفقار کا کہنا ہے کہ چوری کی وارداتوں میں ملوث خواتین کی تصاویر آویزاں کی گئیں ہیں جبکہ بی آرٹی کی ڈیجیٹل اسکرینز پر 23 خواتین کی تصاویر نشر بھی کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خواتین بی آرٹی بس میں خواتین سے پرس چھیننے، موبائل فونز اور دیگر قیمتی سامان چوری کرنے میں بھی ملوث ہیں، عوام ان خواتین کی گرفتاری میں پولیس کی مدد کریں۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ہمارے یہاں احتساب کا جامع نظام ہونا چاہیے ، ججز ، جرنیل اور بیوروکریٹس ، سیاستدانوں کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب سدار سلیم حیدر اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایف پی سی سی آئی لاہور کا دورہ کیا، اس موقع پر گورنر پنجاب نے ایف پی سی سی آئی کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سزا و جزا کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ایران اور چین میں کرپٹ لوگوں کو لٹکایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں بھی احتساب کا ایسا جامع نظام ہونا چاہیے جہاں سب کا احتساب ممکن ہوسکے، ججز ، جرنیلوں ، بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے۔ اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جب تک فاٹا کے لوگوں کو سہولیات نہیں دی جائیں گی انہیں ٹیکس زون میں کیسے لایا جاسکتا ہے؟ ریاست نے جو وعدے کیے تھے فاٹا کے لوگوں کو وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں وگرنہ حالات خراب ہوجائیں گے، ملک میں زراعت اور صنعت کے شعبوں کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غیر ملکی ہائی کمیشن کی خاتون اہلکار نے ٹریفک سگنل توڑ کر پولیس اہلکار پر گاڑی چڑھادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر اس ووقت پیش آیا جب غیر ملکی ہائی کمیشن کی اہلکار نے پولیس کانسٹیبل پر گاڑی چڑھادی جس سے کانسٹیبل عامر کاکڑ زخمی ہوگئے اور ان کی موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عامر کاکڑ کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے،حادثے کے حوالے سے ضابطے کی کارروائی اور تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ واقعہ کے حوالے سے آئی جی اسلام آباد نے نوٹس لیتے ہوئے زخمی کانسٹیبل کو بہترین علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، ایک مہینے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 3اعشاریہ 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے ماہانہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مئی 2024 میں مہنگائی کی شرح میں 3اعشاریہ 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور یہ شرح 11 اعشاریہ 8 فیصد پر آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی 2024 میں سی پی آئی افراط زر کی شرح 11اعشاریہ 76 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ یہ شرح اپریل میں 17اعشاریہ 34 فیصد تھی، ایک سال کے دوران مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر کم ہوکر 11اعشاریہ 8 فیصد کی سطح پر آئی، جولائی تا مئی کے دوران مہنگائی کی شرح کم ہوکر 25اعشاریہ 5 فیصد پر آگئی ہے، گزشتہ سال اس عرصے میں مہنگائی کی شرح 29اعشاریہ 1فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق ایک سال کے دوران پیاز، ٹماٹر، مصالحہ جات، کاٹن ملبوسات، ٹرانسپورٹ سروس اور بجلی مہنگی ہوئی، مئی کے مہینے میں چکن، گندم، مائع ایندھن، موٹر فیول سستا ہوا۔
ملک بھر میں ہر روز لوٹ مار کی ہزاروں وارداتیں ہوتی ہیں جن میں لٹنے والے شہری اپنے سامان کے حصول کے لیے تھانوں کے چکر لگا لگا کر تھک جاتے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ دوسری طرف سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 2 سفارتکاروں سے لوٹ مار کرنے والے ملزموں کو وزیرداخلہ محسن نقوی کے نوٹس لینے کے بعد پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے 12 گھنٹوں کے بعد ہی گرفتار بھی کر لیا ہے اور فون بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی حدود میں 2 سعودی سفارتکاروں کے ساتھ لوٹ مار کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ملزموں نے ان سے اسلحے کی نوک پر 2 آئی فون چھین لیے تھے۔ برطانیہ میں موجود وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فون کر کے ملزموں کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اسلام آباد پولیس وفاقی وزیر داخلہ کے نوٹس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے متحرک ہو گئی اور سیکٹر F-8 میں چھاپہ مار کر سعودی سفارتکاروں موبائل فون چھین کر بھاگنے والے ایک ملزم کو قابو کر لیا۔ اسلام آباد پولیس نے 12 گھنٹوں کے اندر ملزم کو گرفتار کر کے دونوں آئی فون برآمد کرنے کے بعد تفتیش شروع کر دی ہے اور دیگر ملزموں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہین۔ واضح رہے کہ اس واردات کا مقدمہ سعودی اتاشی خالد مودھی القصیمی کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں درج کیا گیا تھا، متاثرہ سعودی سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ ہل ویو پارک میں واک کر رہے تھے کہ موٹرسائیکل پر سوار 2 مسلح ملزمان ان کے پاس آ کر رکے۔ ملزموں نے اسلحہ کے زور پر دونوں سے آئی فون چھین لیے اور فرار ہو گئے، آئی جی اسلام آباد نے اس حوالے سے 4 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی تھیں اور ایس پی کو بھی خصوصی ٹارک دیا تھا۔
محبت، عزت کے ساتھ ساتھ لالچ اور خوف جیسے جذبات عام انسانوں کے علاوہ دنیا کے بادشاہوں میں بھی ہوتے ہیں اور ایسے ہی کچھ جذبات برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم اور ان کے بھائی شہزادہ اینڈریو میں بھی پائے جاتے ہیں جس کا اظہار بادشاہ چارلس سوم کی طرف سے کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی طرف سے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو کو ونڈسرپیلس خالی کر کے جانے کا حکم دے دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق چارلس سوم کے بھائی نے شہزادہ اینڈریو کی طرف سے 30 ملین پائونڈ مالیت کے محل خالی نہ کرنے کی صورت میں تعلقات ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ برطانیہ کے کنگ چارلس سوم کی طرف سے اپنے بھائی کو ونڈسر پیلس خالی کرنے کا حکم کیوں جاری کیا گیا اس کے پیچھے ایک اہم کہانی چھپی ہوئی ہے۔ شہزادہ اینڈریو اپنی سابقہ بیوی شہزادی سارہ کے ساتھ ونڈرپیلس میں 30 کمروں پر مشتمل رائل لاج میں رہائش پذیر ہیں۔ شہزادہ اینڈریو کو جیفری ایپسٹین سکینڈل کیس کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا اور بعدازاں انہیں سرکاری ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق بادشاہ چارلس سوم کے بھائی اینڈریو کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اور انہیں عرصہ دراز سے چارلس سوم کی طرف سے ونڈسرپیلس چھوڑنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ پرنس آف ویلز ولیم، کنگ چارلس کے تخت کے وارث کے طور پر اپنا کردار کی عکاسی کرنے کیلئے وہاں پر رہائش پذیر رہنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ کنگ چارلس سوم کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے اپنے بھائی اینڈریو کو ایک پیشکش کی گئی جس کے تحت انہیں ڈچز آف لنکاسٹر سے اپنے پیسوں میں سے بڑی آمدنی دی جائے گی۔ اینڈریو نے محل چھوڑنے کا فیصلہ صحیح وقت پر کر لیا تو برطانوی بادشاہ چارلس کو اپنے اس امدادی پیکیج کا دوبارہ سے جائزہ لینا پڑے گا۔ کنگ چارلس کے قریبی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صورت میں ڈیوک کو محل کی حفاظت کے اخراجات میں سے بڑا حصہ برداشت کرنا پڑے گا۔میڈیا رپورٹس میں یہ الزامات بھی گردش کر رہے ہیں ہے کہ شہزادہ اینڈریس اس محل کی دیکھ بھال کے لیے سالانہ بنیادوں پر خرچ ہونے والے 4 لاکھ پائونڈ اخراجات بھی پورا کرنے سے قاصر ہیں۔

Back
Top