خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفد کے ہمراہ چین کے دورے کے آخری روز صدر شی جن پنگ کی دعوت پر تاریخی ورثے ٹیراکوٹا جنگ جوئوں کے میوزیم کا دورہ کیا اور اس کے بعد بعد واپس اپنے وطن پہنچ چکے ہیں تاہم ان کا دورہ اب بھی زیربحث ہے۔ وزیراعظم کے چائنہ کے دورے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام شیئر کیا جس پر خواجہ محمد آصف نے انہیں ن لیگ میں گزارے اپنے وقت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ دورے کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وزیراعظم کے ساتھ وزیر خارجہ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے علاوہ دیگر حکومتی عہدیدار موجود ہیں، ایکس پر پاکستانی وفد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں بدمعاش اور مجرم بھی قرار دے دیا! رئوف حسن نے وزیراعظم ، آرمی چیف و لیگی رہنمائوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: سوٹس اور بوٹس ارادوں کی عریانیت اور نئے خیالات کی کمی کو چھپانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ خالی ہاتھ گئے تھے اور خالی ہاتھ ہی واپس آگئے ہیں پھر بھی کوئی پچھتاوا یا شرم نہیں ہے! بے فکر ہو کر بدمعاشوں اور مجرموں کے ٹولے کے ذریعے اپنے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے۔ رئوف حسن کے ٹوئٹر پیغام پر وزیر دفاع وسینئر رہنما مسلم لیگ ن خواجہ محمد آصف نے انہیں مسلم لیگ ن میں گزارے ہوئے وقت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: رؤف صاحب آپ نے ان crooks and criminals کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے۔ ہم آج بھی آپ کی عزت کرتے ہیں، 7کلب روڈ پہ آپ کا دفتر ہوتا تھا اور آپ شہباز شریف کے ایڈوائزر تھے ۔ انہوں نے لکھا: جب شریف برادران جلا وطن تھے آپ پاکستان مسلم لیگ ن لندن کے اجلاس میں شرکت کرتے تھے، انمول مشورے دیتے تھے، قیادت کے چہیتے تھے۔ آپ کے ساتھ خاندانی تعلق بھی ہے اور جہاں پر اچھا وقت گزارا ہو وہاں ایسی زبان نہیں استعمال کرتے، اچھے وقت کو یاد رکھتے ہیں، یہ انسان کی کوالٹی ہوتی ہے۔ اللہ آپکو خوش اور آباد رکھے! آمین! خواجہ آصف کے پیغام پر سینئر صحافی صبیح کاظمی بھی اس گفتگو میں شامل ہو گئے اور ردعمل دیتے ہوئے لکھا: اچھا وقت گزارنے کے صدقے پاکستان کو لوٹنے، لوگوں کے مینڈیٹ کو چوری کرنے کو معاف کر دیا جائے؟شہباز شریف 1100 ارب کے کیسز میں مطلوب، ٹی ٹیز کے سارے کردار اچانک مارے گئے، نیب سے اچانک کیسز ختم؟ انہوں نے لکھا: 2019 سے خان کی حکومت گرانے کی کوشش میں مصروف اچھے وقت گزارنے والے؟ ایسے تو آپ کا شاید دبئی میں بھی اچھا وقت گزرا ہوگا، اقامے آپ سب لوگوں کے پاس تھے، ایسے ہی ڈار خاندان کا بھی اچھا وقت گزرا ہوگا لیکن آپ نے تو فارم 47 پر بیوہ ریحانہ ڈار کا حق چھین لیا!
وی پی این کا غلط استعمال روکنے کی تیاری کرلی گئی,دی نیوز کو چار مختلف ذرائع سے پتا چلا کہ سوشل میڈیا پر لگام ڈالنے کیلئے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں میں ایک قومی فائر وال انسٹال کیا جا رہا ہے تاکہ ناپسندیدہ مواد کو وسیع تر انٹرنیٹ صارفین تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ ایک موقر ذریعے نے استفسار پر تصدیق کی ہے کہ یہ فائر وال خریدا جا چکا ہے اور اب اسے انسٹال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پہلے ہی یہ ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے لیکن اسے صرف ویب سائٹس اور سوشل میڈیا ایپس کو بلاک کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ 2013 میں، کینیڈا کی کمپنی نیٹ سویپر کے فائر والز انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے سب سے بڑے ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ میں انسٹال کیے گئے تھے,یہ کمپنی پاکستان کو باقی دنیا سے جوڑنے والی سب میرین کیبلز میں 65 فیصد سے زائد کی شیئر ہولڈر ہے۔ تازہ ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریسز سے سامنے آنے والی معلومات کا جائزہ لیا جا سکے گا اور اس کی نگرانی کی جا سکے گی۔ اس منصوبے سے آگاہ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ قومی فائر وال دو مقاصد کو پورا کرے گی ان مقامات کی نشاندہی کرے گی جہاں سے پروپیگنڈے کا مواد شروع ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ان اکاؤنٹس کو بلاک کیا جا سکے گا یا پھر اس تک رسائی محدود کر دی جائے گی، تاہم انہوں نے رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی مقصد پروپیگنڈہ کرنے والے تک پہنچنا اور برائی کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔ یہ فائر وال فلٹرز فیس بک، یوٹیوب اور ایکس جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کیلئے ہوگا, ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کے غلط استعمال کو روکنے کی تیاری بھی ہو رہی ہے کیونکہ حکومت اس بات کو لازمی قرار دے سکتی ہے کہ وی پی این کے استعمال سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو آگاہ کیا جائے بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والا مصیبت کا سامنا کر سکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے کئی ماہ سے ٹوئٹر کو بلاک کیے جانے کے باعث شہری وی پی این کے ذریعے یہ سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ان میں سے کئی وی پی اینز کو ابتدائی طور پر بلاک کر دیا گیا تھا لیکن اس صورتحال نے کارپوریٹ کمیونٹی میں بے چینی کو جنم دیا کیونکہ دنیا بھر کے بڑے کاروباری ادارے وی پی اینز کو اپنے راز چھپانے کیلئے استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان اداروں کی اندرونی رابطہ کاری میں خفیہ معلومات بھی شامل ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وی پی اینز کی وجہ سے کارروائی کچھ وقت کیلئے روک دی گئی تھی۔ کیا ٹویٹر کی بندش دانشمندانہ قدم تھا کیونکہ بہت سے لوگ اسے اب بھی وی پی اینز کے ذریعے استعمال کر رہے ہیں؟ ایک سرکاری عہدیدار نے اس سوال کا جواب اثبات میں دیا اور کہا کہ ٹوئٹر کا استعمال ساڑھے چار ملین صارفین سے کم ہو کر 2.4 ملین تک رہ گیا ہے جس سے پاکستان میں بھی ٹوئٹر کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے، بوٹس کا استعمال بھی کم ہو چکا ہے، یہی نہیں ٹوئٹر انتظامیہ نے ماضی کے برعکس حکومت کے مطالبات پر دھیان دینا شروع کر دیا ہے۔ ایسا ہی ایک مطالبہ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے اکاؤنٹ کی بندش تھا۔ میجر (ر) عادل راجہ اس اکاؤنٹ کو استعمال کر رہے تھے حالانکہ وہ تنظیم کے عہدیدار نہیں تھے اور انہوں نے اکاؤنٹ واپس کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہی نہیں، وہ اس ہینڈل سے سابق فوجیوں کی جانب سے موجودہ فوجی قیادت کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کرتے تھے۔ پہلے ٹوئٹر والے اکاؤنٹ بند کرنے کیلئے پی ٹی اے کی درخواستوں کا جواب تک نہیں دیتے تھے لیکن اب وہ ہماری بات سن رہے ہیں۔
سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نجی سکیورٹی کمپنیز کی طرف سے بغیر تحقیق کے سکیورٹی گارڈز کی بھرتیاں سکیورٹی رسک بن گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب سے مفرور ہونے والے اشتہاری ملزم کے 14 مہینے تک کراچی میں سکیورٹی گارڈ بن کر کام کرنے کا واقعہ سامنے آنے کے بعد سکیورٹی گارڈز کی بغیر تحقیق کے بھرتیاں سکیورٹی رسک بن چکی ہیں۔ پولیس تفتیش کے دوران گلشن اقبال کے بلاک 7 سے گرفتار وسیم نامی ملزم کی طرف سے اہم انکشاف سامنے آئے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وسیم نامی ملزم کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ باغبانپور میں ناصر نامی شہری کو قتل کر کے فرار ہوا تھا۔ ملزم وسیم مقتول ناصر کی بیوی کو لے کر پہلے راولپنڈی چلا گیا اور اس کے بعد کراچی فرار ہو گیا تھا، وسیم اور فرح کراچی میں گلشن کے علاقے مدھو گوٹھ میں روپوش ہو گئے تھے۔ کراچی میں وسیم کو بغیر کسی دستاویزات کے گھر اور نوکری مل گئی، گلشن مدھوگوٹھ میں اس نے 9 ہزار روپے ماہانہ پر ایک گھر حاصل کیا اور کچھ عرصہ تک سبزی منڈی میں محنت مزدوری کرتا رہا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ اس نے محنت مزدوری کے بعد ایک سکیورٹی کمپنی میں بطور سکیورٹی گارڈ نوکری حاصل کر لی۔ وسیم کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کمپنی کی طرف سے مجھے بھرتی کرنے کے لیے کوئی دستاویزات طلب نہیں کی گئیں اور بغیر کسی تربیت کے مجھے سکیورٹی گارڈ بھرتی کر لیا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم وسیم قتل کرکے کراچی میں روپوش ہو گیا تھا اور پنجاب پولیس تلاش میں آئی، کراچی پولیس نے فرح اور وسیم کو گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ چند دن پہلے ہی انکشاف سامنے آیا تھا کہ شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کی تعداد 44 ہزار 4 سو 36 ہے جبکہ پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی سکیورٹی گارڈز کی تعداد 50 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے۔ پرائیویٹ کمپنیز کی طرف سے اتنی بڑی تعداد میں سکیورٹی گارڈز کی اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں ایس او پیز کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور محکمہ داخلہ کو لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
گلگت بلتستان میں مقامی تنظیموں و عوام کی جانب سے سیاحتی مقامات، گیسٹ ہاؤسز اور جنگلات کی زمینوں کو نجی کمپنی کو 30 سال کے طویل عرصے کیلئے لیز پر دینے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ وی او اے اردو کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گلگت بلتستان کے 44 سیاحتی مقامات، گیسٹ ہاؤسز اور جنگلات کی زمینوں کو 30 سال کے طویل عرصے کیلئے نجی کمپنی" گرین ٹورازم لمیٹڈ" کو لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف گلگت بلتستان کی مقامی سیاسی، مذہبی، سماجی و قوم پرست جماعتوں پر مشتمل ایک عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے اورحکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے گلگت بلتستان کے وسائل پر قبضہ قرار دیدیا تھا، اس حوالے سے گزشتہ ہفتے اسکردو میں بچوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں نامنظور گرین ٹوررزم نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ خطے کیلئے ایک اقتصادی لائف لائن سیاحت کی صنعت میں حصہ لینےسے محروم ہوجائیں گے،چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان نجف علی نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں روزگار کے مواقع بہت کم ہیں، سیاحت واحد شعبہ ہےجس سے ہم روزگار حاصل کرسکتے ہیں، ہم سرکاری پراپرٹری کی لیزنگ کے خلاف نہیں ہیں مگر یہ سب کچھ اوپن ٹینڈر کے ذریعے ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بغیر ٹینڈر کچھ کرنا ہے تو گلگت بلتستان کے بے روزگار نوجوانوں کے حوالے سےکیا جائے تاکہ انہیں روزگار کے مواقع فراہم وہسکیں اور علاقے کی تہذیب و ثقافت بھی برقرار رہے، اس حکومتی منصونے کا مقصد گلگت بلتستان کے سائل کی بندر بانٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر 60 سے 80 روپے فی لیٹر تک پیٹرولیم لیوی بڑھانے پر غور شرور کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر ایک اور لیوی عائد کرنے پر غورکررہی ہے، ساتھ ہی حکومت گیس کمپنیوں کی ضرورت سے زیادہ گیس ٹیرف پر اضافہ بھی کرسکتی ہے، یہ اقدامات گیس سیکٹر میں 2اعشاریہ 9 ٹریلین روپے کے گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے کیے جاسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مالی سال 2025 کے بجٹ میں پیٹرولیم ڈویژن سے گردشی قرضوں کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے عملی تجاویز طلب کی ہیں، فنانس ڈویژن لیوی کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی کو بجٹ خسارے کی فنانسنگ میں استعمال کرتا ہے اگر لیوی میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ ہوجاتا ہے تو حکومت اس رقم کو بھی اسی مقصد کیلئے استعمال کرسکتی ہے، تاہم حکومت کو خصوصی لیوی عائد کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے ایک اور ایکٹ پاس کروانا ہوگا۔
کراچی میں گلبرگ تھانے کے باہر موٹرسائیکل کھڑی کرنے والی خواتین سے پولیس کی بدتمیزی، موٹرسائیکل کی ہوا نکال دی گئی جبکہ ویڈیو بنانے پر خواتین سے موبائل فون چھیننے کی کوشش۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے گلبرگ تھانے کے احاطے میں ڈی ایس پی کے دفتر کے باہر موٹرسائیکل کھڑی کرنا خواتین کیلئے جرم بن گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین ویڈیو بنانےکی کوشش کررہی ہیں جس پر پولیس اہلکاروں کیجانب سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ متاثرہ خواتین کے مطابق ہم کسی کام سے پولیس اسٹیشن آئی تھیں، تھانہ گلبرگ کے احاطے میں ڈی ایس پی کے دفتر کے باہر موٹرسائیکل کھڑی کرنا جرم بن گیا، ہمارے موٹرسائیکل کی ہوا نکال دی گئی ، ویڈیو بنانے پر موبائل فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ترجمان سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ ایس ایس پی سینٹرل نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ڈی پی او کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیدیاہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لئے پر عزم ہوگئے, چیف جسٹس نے کہا ہم نے قدرتی وسائل کو ختم کردیا جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں ہوئیں ہیں، اس پر قابو پانے کے لیے ججز کو سائیکل مہیا کرسکتے ہیں۔ اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق سیمینار سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے قدرتی وسائل کو ختم کردیا تاہم اسے اصراف کے اجتناب سے آج بھی بچایا جاسکتاہے، ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا جب ہم ڈاکر کے پاس جاتے ہیں تو وہ ہمیں سگریٹ چھوڑنے، واک کرنے جیسے علاج بتاتے ہیں، جب انسانی ٹمریچر بڑھتا ہے تو اسکا مطلب ہے ہم بیمار ہو رہے ہیں، صرف ایک ڈگری بڑھنے پر انسان کو بخار ہوجاتا ہے مگر آج زمین بیمار ہے اسکو بخار ہے، زمین بہت ذیادہ دھواں اپنے اندر سمو رہی ہے، ہم پلاسٹک کو بنا تو رہے لیکن اسکو تلف نہیں کر رہے ہیں، ہر ڈاکٹر گوشت کی بجائے سبزیوں کے استعمال کا کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر سب سے پہلی ڈرگ تھی جو دریافت ہوئی، ڈاکٹرز ہمیں صحت مند زندگی کیلئے واک کا بھی مشورہ دیتے ہیں، منصور علی شاہ صاحب نے ہائبرڈ گاڑیوں کا کہا لیکن ہمیں پیدل چلنے کی ضرورت ہے، اگر آپ چاہیں تو تمام ججز کو سائیکل مہیا کئے جا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بچپن میں کہا جاتاتھا بجلی بچائیں کھانا بچائیں مگر آج انہیں نظر انداز کردیا گیا ہے، ہم نےقدرتی وسائل کو ختم کردیا،اصراف کے اجتناب سے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکتا ہے،ہم قدرت کو جاننے میں ناکام ہوئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرندے اپنے پسندیدہ ماحول میں رہنا پسند کرتے ہیں،کتنے پرندے اور جانور آج دنیا سے ختم ہو رہے ہیں، سائنس نے اب بتایا ہے کہ سمندر میں حیاتیات سمندر کی اپنی بقا کیلئے ضروری ہیں،اگر ہم درخت ،پرند چرند کو بچائیں تو تبدیلی لائی جاسکتی یے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ماحولیات کا تحفظ نہ کیا گیا تو جانداروں کی بقا خطرے میں پڑھ سکتی یے،بہت سی انسانی ایجادات ماحولیات کی تباہی کا سبب بن رہی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس فائز عیسی اور ساتھی ججز کو کانفرنس میں خوش آمدید کہتا ہوں، موسمیاتی تبدیلی سے نبرز آزما ہونے کیلئے ہم سب متحد ہیں، 2022 میں پاکستان میں بہت بڑا سیلاب آیا،جس نے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا، تباہ کن سیلاب سے ملک کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا، پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جس کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا ہے اور اس وجہ سے پاکستان میں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے موسمیاتی تبدیلی کے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی قوانین کی تشریح میں عدلیہ کا بڑا کردار ہے،آدھی دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خطرے میں ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے 2050 تک دو کروڑ لوگ ڈسپلیس ہو جائیں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عدلیہ اہم کردار ادا کر سکتی ہے،عدلیہ ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کرواکے موسمیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومتی سطح پر ایک فائر وال نافذ کرنےکی تیاریوں کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں، ان خبروں کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ویب سائٹس اور سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک فائر وال نصب کرنے کی تیاری کررہی ہے جس کے ذریعے مختلف ویب سائٹس خصوصا سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارمز کو کنٹرول کیا جائے گا۔ خبروں کے مطابق حکومت نے فائروال کا یہ نظام چین سے حاصل کیا ہے تاہم حکومتی سطح پر اس منصوبے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئی ہیں اور اس معاملے کی سنگینی اور حساسیت کے باعث کسی بھی سطح پر اس بارے میں بات نہیں کی جارہی۔ تاہم ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق یہ فائر وال سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی طرز پر کام کرے گاجہاں کی حکومتیں ہر ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اپنی مرضی کے مطابق کنٹرول کرتی ہیں، اس فائر وال کی مدد سے ریاست کے مخالف پراپیگنڈہ کرنے والے صارفین کے آئی پی ایڈرسز فوری طور پر حکومت کو دستیاب ہوں گے جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کرناممکن ہوسکے گا۔ خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے واضح یا باضابطہ طور پر اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے تاہم چند روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کا عندیہ دیا تھا، پاک فوج کی جانب سے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ پر بارہا تنقید سامنے آئی ہے اور فوج کی جانب سے اس کو "ڈیجیٹل دہشت گردی " قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وائس آف امریکہ اردو کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں فائر وال سسٹم کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی گئی ہیں جس کے مطابق فائر وال بنیادی طور پر انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگایا جانے والا نظام ہےجس کے ذریعے انٹرنیٹ اپ لنک اور ڈاؤن لنک کیا جاسکتا ہے، اس فائر وال کی مدد سے کسی بھی ویب سائٹ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مخصوص مواد کو کنٹرول کیاجاسکتا ہے اور ایسے کسی مواد کو بلاک بھی کیا جاسکتا ہے۔ فائر وال کے حوالے سے ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے والی تنظیم بولو کی ڈائریکٹر فریحہ ادریس نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائر وال سسٹم کا اصل مقصد انٹرنیٹ ٹریفک کو فلٹر کرنا ہوتا ہے، اگر ایسا اقدم اٹھایا جاتا ہے تو ای کامرس بری طرح متاثر ہوسکتی ہے اور انٹرنیٹ بینکنگ پر بھی اثر پڑسکتا ہے، اس سے قبل پی ٹی سی ایل اور دیگر انٹرنیٹ پرووائڈرز کے پاس فائر والز نافذ تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالکل ایف آئی اے امیگریشن کی طرح کام کرتا ہےجبب آپ نے ملک سے باہر جانے اور ملک کے اندر آتے ہوئے اپنی دستاویزات دکھانےی اورچیکنگ کروانی ہے، اس فائر وال کے بعد ملک کے باہر جانے اور ملک کے اندر آنے والی انٹرنیٹ ٹریفک کو مانیٹر کیا جاسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ ختم کرکے سولر پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے سے متعلق دعوے کیے جارہے ہیں، تاہم پاور ڈویژن نے ان خبروں کی تردید کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے نیٹ میٹرنگ کے خاتمے اور سولر سسٹم پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومت نے سولر انرجی استعمال کرنےوالے صارفین پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے اور نیٹ میٹرنگ ریگولیشن میں ترمیم اور الگ الگ ٹیرف متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے وزیراعظم نے سولر صارفین سے بجلی کی خرید و فروخت کیلئے الگ الگ نرخ مقرر کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے ان فیصلوں سے متعلق سمریاں تیار کرکے ارسال کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔ دوسری جانب پاقر ڈویژن حکام نے ان خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ بیانیہ میں کہا گیا ہے کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں وزیراعظم کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔
وفاقی حکومت نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مختلف سیاسی جماعتوں کے چیف وہپس اور پارلیمانی رہنمائوں سے ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد آئندہ مالی سال 2024-25ء کا بجٹ 12 جون کو ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے دوراقتدار میں شروع ہونے والے انقلابی بلین ٹری پروگرام کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دور میں شروع کیے گئے انقلابی ٹین بلین ٹری سونامی کا نام گرین پاکستان کر کے جاری رکھا جائے گا۔ گرین پاکستان پروگرام نامی اس منصوبے کے بجٹ میں 300 فیصد سے زیادہ اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، منصوبہ کے لیے بجٹ میں 15 ارب 62 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24ء میں گرین پاکستان منصوبے کیلئے 3 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ اب تک 29 ارب 56 کروڑ روپے کے اخراجات کیے جا چکے ہیں۔ 2019ء میں ایکنک نے ٹین بلین ٹری سونامی منصوبے کی منظوری دی تھی اور یہ منصوبہ 125 ارب 18 کروڑ 43 لاکھ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی گزشتہ حکومت میں اس منصوبے کا نام بلین ٹری سونامی سے بدل کر گرین پاکستان کر کے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق تخمینہ لگایا گیا تھا کہ ماہ جون 2024ء تک اس منصوبے پر 26 ارب 98 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 10 بلین ٹری منصوبہ ستمبر 2019ء میں شروع کیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ 2015ء میں خیبرپختونخوا میں قائم پی ٹی آئی حکومت نے شروع کیا تھا جسے بلین ٹرین سونامی کا نام دیا گیا اور اس کا ٹارگٹ 2018ء میں مکمل ہو گیا تھا۔ ستمبر 2019ء میں اس منصوبے کو قومی سطح پر 10 بلین ٹری سونامی کے نام سے دوبارہ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت 2023ء تک 3 ارب 20 کروڑ جبکہ 2028ء تک 10 ارب درخت لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
پیپلز پارٹی سندھ کے سینیئر نائب صدر منظور وسان نے شہباز شریف کے حوالے سے بڑی پیش گوئی کردی,انہوں نے کہا ہوسکتا ہے کہ شہباز شریف تین ماہ میں قومی اسمبلی تحلیل کر دیں۔ ملکی سیاست اور حکومت سے متعلق پیش گوئی کرتےہوئے منظور وسان نے کہا کہ ملکی سیاست کے لیے 3 ماہ بڑے اہم ہیں اور موجودہ سیٹ اپ میں نواز شریف وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد جو بھی سیٹ اَپ آئے گا دیکھا جائے گا، البتہ باقی صوبائی اسمبلیاں موجود رہیں گیں, بانی پی ٹی آئی اور دیگر سیاستدانوں کے لیے اچھے حالات نہیں دیکھ رہا، ریلیف ملتے بھی ہیں اور پھر واپس بھی ہو جاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی خوش فہمی میں نہ رہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو ختم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کمیٹی قائم کردی، جو 2 ہفتوں میں اپنی تجاویز وزیراعظم کو پیش کرے گی, وفاقی وزیر ہاوسنگ ریاض پیرزادہ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، اس کے علاوہ دیگر ارکین میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری پاور، سیکریٹری ہاؤسنگ شامل ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے عمران خان کو جیل میں ملنے والی سہولیات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی رہنما نیئر بخاری نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کو جیل مینیوئل سے ہٹ کر اضافی سہولیات کی فراہمی کا نوٹس لیا جائے۔ نیئر بخاری نے موقف اپنایا ہے کہ کیا جیل مینیوئل کسی قیدی کو ایکسرسائز مشین، واک کیلئے مخصوص گیلری فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ جو سہولیات عمران خان کو میسر ہیں کیا وہ جیل مینیوئل کے مطابق ہیں؟ بی کلاس جیل میں یہ سہولیات تو نہیں ہوتیں جو عمران خان کو فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، اڈیالہ جیل ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت ہے، وزیراعلیٰ کو عمران خان کو اضافی سہولیات کی فراہمی سے متعلق ہوم ڈیپارٹمنٹ سے پوچھنا چاہیے اور اس معاملے کا نوٹس لینا چاہئے۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 6 جون کو عمران خان کے جیل کے کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کی تھیں ،و فاقی حکومت کے مطابق عمران خان کو جیل میں ایئر کولر، ٹی وی، روزانہ ورزش کی مشینری و جگہ، کتابیں اور دیگر ضروری سہولیات فراہم ہیں۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے قومی کرکٹ ٹیم پر میچ بیچنے کا الزام عائد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر او ر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں امریکہ سے شکست کھانے پر آڑے ہاتھوں لیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں قومی ٹیم کیلئے دعائیں اور نوافل پڑھتے ہیں اور ٹیم وہاں میچ بیچ کر آجاتی ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے کرپشن کو صنعت کا درجہ دے رکھا ہے، ہم نے مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے قابل لوگوں کو ٹکٹ دیئے اور انہیں ایوانوں میں بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاستی ادارے کو ڈومیسائل کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہیے، جس حکومت سے ایم کیو ایم ناراض نہیں ہوئی اسی حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے، جمہوریت وہاں پائی جاتی ہے جہاں ایم کیو ایم پاکستان ہوتی ہے، حکومت کی مدت پوری ہونے یا نا ہونے سے ملک کی عزت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہمارے اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو سوال کرنا سکھائیں، جب ہم ایک بہتر معاشرہ بنالیں گے تو پھر معاشرتی علوم بھی پڑھالی جائے گی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی یا اس فیصلے سے الیکشن کی ساکھ پر اثر پڑرہا تھا تو سپریم کورٹ سو موٹو نوٹس لے سکتی تھی۔ تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے پروگرام "سوال یہ ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر کسی فیصلے سے ملک کے الیکشن پر اثر پڑرہا تھا تو اس معاملے پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے تھا، عدالتوں کے پاس سو موٹو نوٹس لینےکا اختیار ہے، اگر الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی تھی تو اس کا فوری طور پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے تھا۔ الیکشن کیلئے عدالتی عملے کی دستیابی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کچھ الیکشن ایڈمنسٹریشن کرواتی ہے کچھ عدلیہ نے کروائےہیں، تاہم عوام کا اعتماد عدلیہ پر ہوتا ہے۔ نواز شریف سے سیاسی علیحدگی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے لیے یہ بہت مشکل فیصلے تھے مگر میں اس سیاست کے ساتھ نہیں چل سکتا تھا جو مسلم لیگ ن نے اختیار کی، اس فیصلے سے میرا ایک ذاتی رشتہ متاثر ہوتا ہے جو تقریبا میری پوری زندگی کا میاں نواز شریف سے تعلق ہے، یہ ایک بڑا قریبی اورگہرا احترام اور عزت کا رشتہ ہے۔
شہرقائد میں پولیس اہلکاروں سے زیادہ تعداد میں پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی سکیورٹی گارڈز کی تعداد ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی سندھ کی طرف سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ شہرقائد میں پولیس اہلکاروں کی تعداد 44 ہزار 4 سو 36 ہے جبکہ پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی کیے گئے سکیورٹی گارڈز کی تعداد 50 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے۔ آئی جی سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے وزیر داخلہ سندھ کو آگاہ کیا جائے۔ آئی جی سندھ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں پرائیویٹ کمپنیوں میں سکیورٹی گارڈز بھرتی ہونا سکیورٹی کمپنیز کی طرف سے ایس او پیز کی خلاف ورزی ہے جس سے وزیر داخلہ سندھ کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کراچی میں سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے 4 شہریوں کے قتل ہونے کے واقعہ کے بعد سکیورٹی کمپنیز کی طرف سے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر وہ انتہائی برہم نظر آئے۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کام کرنے والی غیرمصدقہ سکیورٹی کمپنیز کو بند ہونا چاہیے، کراچی میں رجسٹرڈ سکیورٹی کمپنیز کی تعداد 2 سو کے قریب ہے جو محکمہ داخلہ کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ سکیورٹی کمپنیز کی طرف سے ایس او پیز کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آنے پر ان کمپنیوں کے خلاف محکمہ داخلہ کو لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیز کے سکیورٹی گارڈز کی فورس کی تعداد پولیس اہلکاروں سے زیادہ ہونا تشویشناک ہے۔ سیکیورٹی گارڈز کی غفلت کے باعث شہریوں کی جان جانے کے معاملے پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے کہا غیرمصدقہ سکیورٹی کمپنیز کو بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا کردار قانونی ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہونے کے بعد متحرک ہوتی ہے، پہلے کوئی بھی شخص سکیورٹی کمپنی میں بھرتی ہو جاتا تھا، ہم نے ان کمپنیز کو اپنے سافٹ ویئر تک رسائی دی اور پولیس کی مدد سے کئی مجرموں کو گرفتار کیا۔ سکیورٹی ایجنسیز کے ایک وفد سے بھی چند دن پہلے ملاقات ہوئی جس میں ان سے پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ بھرتی کرنے سے پہلے لائحہ عمل تیار کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کمپنیز کو سکیورٹی کلیئرنس، تربیت اور ایس او پیز پر عملدرآ کرنا ہو گا، سکیورٹی گارڈز کی تربیت کے لیے سندھ پولیس بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ نجی سکیورتی کمپنیاں حفاظتی اسلح کی نمائش پر پابندی ممکن بنائیں، ایسے واقعات تربیت یا فٹنس نہ ہونے کے باعث ہوتے ہیں، غیرتربیت یافتہ افراد کو ہتھیار دے دیئے جاتے ہیں، ایسی کمپنیز کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے محکمہ داخلہ سندھ کو لکھیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے عام انتخابات 2024 کے عمل کے دوران پیش آنے والی پیچیدگیوں کا بالواسطہ طور پر عدلیہ کو ذمہ دار ٹھہرادیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تین ممبر قومی اسمبلی کی جانب سے ان کے خلاف ٹربیونل کے سامنے زیر التوا درخواستوں کی منتقلی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سکندر سلطان راجا نے کہا وہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس گئے اور ان سے عدالتی عملے سے بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر فرائض سرانجام نا کروانے کی درخواست کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب این اے 46 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار عامر مسعود مغل کے وکیل کے طور پر الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہونے والے وکیل فیصل چوہدری نے 8 فروری کے انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی زدہ انتخابات قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بیوروکریسی کو دو بار 1977 اور 2024 میں انتخابات کرانے کا کام سونپا گیا تھا اور دونوں بار انہوں نے پاکستان کو ناکام بنایا۔ انتخابی ڈیوٹی کے لیے جوڈیشل افسران کی عدم دستیابی کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کے ریمارکس کو بھی بہت سے لوگوں نے اس اعتراف کے طور پر دیکھا کہ بیوروکریسی سے لیے گئے ڈی آر اوز اور آر اوز ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے۔فیصل چوہدری نے دلیل دی کہ الیکشن کمیشن نہ تو دارالحکومت کے لیے بنائے گئے ٹریبونل کو خارج کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کی کارروائی کو ریگولیٹ کر سکتا ہے، انہوں نے بینچ کو بتایا کہ آپ ٹربیونل کے حکم پر نظر ثانی یا اپیلٹ اتھارٹی کے طور پر نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمیشن کی طرف سے لیا گیا کوئی بھی فیصلہ ملک بھر سے درخواستوں کو اپنی مبذول کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کے دروازے کھول دے گا۔ نئے ٹربیونل کی تشکیل کے لیے درخواست گزار کی اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ درخواست میں ایسی کوئی استدعا نہیں ہے اور دلیل دی کہ الیکشن کمیشن اضافی کارروائی نہیں کرسکتا، ٹربیونل کے سامنے کیس میں مدعا علیہ درخواست گزار نے نہ تو کوئی جواب جمع کرایا اور نہ ہی اس نے الیکشن پٹیشن کے وقت کی پابندی پر کوئی اعتراض اٹھایا۔ فیصل چوہدری نے بتایا کہ ٹربیونل نے درخواست گزار کو اپنا جواب جمع کرانے کے لیے اضافی وقت دیا تھا، اس کے باوجود وہ اپنا جواب جمع کرانے میں ناکام رہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ درخواست بدنیتی کے ساتھ دائر کی گئی ہے تاکہ جواب دہندہ کے جائز مقصد کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ درخواست مبہم، سرسری اور مفروضوں پر مبنی ہے اور اسے قانونی سمجھ کے برعکس تیار کیا گیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے ٹربیونل کے پریزائیڈنگ افسر کی تضحیک کی ہے۔وکیل فیصل چوہدی نے بینچ کو بتایا کہ اس ساری مشق کا مقصد قانون کے مطابق انتخابی پٹیشن کا جواب جمع کرانے میں ناکامی کے بعد ٹربیونل کے سامنے کارروائی میں تاخیر کرنا تھا۔ الیکشن ہارنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے دلیل دی کہ الیکشن کمیشن کے 4 جون کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جہاں سماعت جاری تھی اور فیصلے کا انتظار تھا۔انہوں نے درخواست گزاروں کی جانب سے پیش کیے گئے تمام دلائل کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹربیونل کی منتقلی کا فیصلہ متعلقہ چیف جسٹس کی مشاورت سے ہی کیا جا سکتا ہے۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد ٹربیونل منتقلی کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ 6 جون الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی تھی۔واضح رہے کہ 4 جون کو الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کےٹربیونل کی تبدیلی سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواستیں قابل سماعت قرار دے دی تھیں۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار مظہر عباس نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں چیف الیکشن کمشنر کے عام انتخابات کے حوالے سے بیان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر سکندر سلطان کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن 2024ء کرانے میں ناکام رہا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنی ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ سکندر سلطان نے اگر اپنی ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، خود کہہ رہے ہیں 2 انتخابات انتظامیہ کے انڈر ہوئے اور ناکام ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانے کے زمہ دار آپ تھے تو ناکامی کی ذمہ داری بھی انہیں اٹھانی چاہیے، عدلیہ نے کیا کیا؟ انتظامیہ نے کیا کیا؟ یہ سب کچھ ان کا اعتراف ہے۔ 1977ء میں جو انتخابات ہوئے تو محرکات کچھ اور تھے، اس زمانے میں قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک دن نہیں ہوتے تھے، اس کے بعد بہت معاملات بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا فیصلہ یہ کیا گیا کہ انتخابات ایک ہی دن کروائے جائیں، پھر فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات عبوری حکومت کروائے کیونکہ اس وقت حکومت نے خود انتخابات کروائے تھے۔ 11 سال تک پھر مارشل لاء رہا جن کا اپنا انٹرسٹ تھا کہ پیپلزپارٹی کا انتخابی نشان لے لیا جائے اور ایسا کیا گیا، بعد میں 2002ء کے بعد جب پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت کیا تو معاملات بہتر کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سے جو بھی الیکشن کمشنر آئے ہیں اس کے ذمہ دار اپوزیشن اور حکومت دونوں ہیں کیونکہ قانون کے مطابق یہ ان کی مرضی سے آتے ہیں ۔ سکندر سلطان راجہ کی طرف سے انتخابات کروانے میں ناکامی کا مطلب ہے کہ حکومت اور اپوزیشن بھی ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اپنا سٹاف ہونا چاہیے، جب الیکشن کمیشن حکومت یا انتظامیہ پر منحصر کر رہی ہو گی تو انتخابات میں بیوروکریسی ڈائریکٹلی یا ان ڈائریکٹلی متحرک رہے گی۔ آسان حل یہ ہے کہ الیکشن ٹربیونلز سٹنگ ججز ہوں جو اپنے وقت پر فیصلے دیں، مسئلہ یہ ہے کہ 4 مہینے تک ٹربیونلز کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے مگر ایک کے بعد دوسرے انتخابات آ جاتے ہیں فیصلہ نہیں ہو پاتا۔
بلوچستان کے علاقے چمن میں پاسپورٹ پالیسی کے خلاف احتجاج کے باعث حالات بدستور کشیدہ ہیں، احتجاج کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والا نوجوان بھی دم توڑ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں مقامی افراد پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی کے خلاف 7 ماہ سے دھرنا دیئے ہوئے ہیں، تاہم گزشتہ چند روز سے دھرنے میں حالات کشیدہ صورتحال اختیار کرگئے ہیں۔ گزشتہ روز دھرنے کے مظاہرین کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس میں گھسنے کی کوشش کی اور آج مظاہرین نے دیگر سرکاری دفاتر میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ایک دفتر کی دیوار بھی گرادی اور پولیس کی بکتر بند گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہےجبکہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کا سلسلہ بھی جاری ہے، اس جھڑپ کے دوران متعدد افراد زخمی ہوچکے ہیں، زخمی ہونے والے افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ایسی ہی ایک جھڑپ کے دوران چمن کے علاقے مال روڈ پر 17 نوجوان گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا تھا جسے اسپتال میں شعبہ ایمرجنسی میں ایڈمٹ کرلیا گیا تھا مگر آج نوجوان زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گیا ہے۔
حکومت کی طرف سے ایک طرف تو ملک بھر میں شہریوں کو ٹیکسوں کی ادائیگی کے لیے ترغیب دی جاتی ہے تو دوسری طرف ٹیکس جمع کرنے والے ادارے ٹیکس جمع کروانے والے شہریوں کی معلومات تک خفیہ رکھنے میں ناکام ہیں۔ ذرائع کے مطابق انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل فراڈ کرنے والے افراد کے ہاتھوں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے شہری بلیک میل ہونے لگے ہیں جس کی بہت سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے شہریوں کا خفیہ ڈیٹا آن لائن فراڈ کرنے والے افراد کے ہاتھوں تک پہنچ چکا ہے اور سائبر کرائم میں ملوث یہ افراد ٹیکس کی تفصیلات حاصل کر کے شہریوں کو بلیک میل کرنے لگے ہیں۔ ڈیجیٹل فراڈ میں فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے سیکشن 216 کی دھجیاں کھلے عام اڑائی جا رہی ہیں۔ شہریوں کی طرف سے شکوہ کیا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کا پابند ہے لیکن ان کی تفصیلات محفوظ نہیں ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں درج کی گئی بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ایسا نہ کیا گیا تو آپ کے اکائونٹ بند کر دیئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سائبر کرمنلز ان کے ٹیکس گوشوارے کی تفصیلات بتا کر ان کے اے ٹی ایم پاسورڈ اور پن حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ٹیکس جمع کروانے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں کال کر کے دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ آپ کی انکم ٹیکس اور بینک اکائونٹس کی تمام تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں جنہیں بند بھی کر سکتے ہیں۔
پنجاب میں صحافیوں نے ہتک عزت کے قانون کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کی سیاسی سرگرمیوں کی کوریج نا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہتک عزت بل 2024 پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے اورقائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کرچکا ہے، تاہم اس بل کو قانون بنتے ہی عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے ساتھ ہی لاہور میں صحافیوں نے اس بل کے خلاف ایکشن پلان ترتیب دیدیا ہے۔ لاہور میں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں سی پی این ای، پی بی اے، اے پی این ایس، پی ایف یو جے، ایمنڈ اور پریس کلب کے نمائندگان نے شرکت کی، اجلاس میں متنازع کالے قانون کے خلاف مشترکہ طور پر جہدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا گیا اور احتجاج اقدامات پر مرحلہ وار عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں صحافی تنظیموں نے اس بل کو "انسان دشمن" قرر دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ صحافی حکومتی اتحادی جماعتوں کی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کریں گے اور ساتھ ہی بل کے خلاف موثر قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے، اس کے علاوہ بل پر متعلقہ سرکاری دفاتر کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس بل کے معاملے پر حکومت میں شامل جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں ، بارکونسلز اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مشاورت کی جائے گی اور مرحلہ وار آگے بڑھا جائے گا، اس معاملے پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ ہتک عزت بل کی منظوری پر پریس کلب لاہور کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ قائم مقام گورنر سے بھی اس بل پر عجلت میں دستخط کروائے گئے، اسی عجلت سے ہمارے تحفظات مزید مضبوط ہوگئے ہیں۔

Back
Top