خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود حکومت کی جانب سے طاقتور شعبوں کو فراہم کی جانے والی ٹیکس استثناء کی لاگت ہر سال بڑھتی جا رہی ہے اور مالی سال 2023-24میں یہ لاگت 3.9ٹریلین (3900ارب) روپے تک پہنچ گئی ہے جو کہ پچھلے مالی سال میں 2.23 ٹریلین روپے تھی۔ ٹیکس استثناء کی لاگت میں 27 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ طاقتور شعبے نے اس مالی سال میں پچھلے مالی سال کی نسبت 1.7 ٹریلین روپے زیادہ ٹیکس استثناء حاصل کیا۔ سیلولر موبائل فونز پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24 میں 0.33ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 1 ارب روپے تھا۔ پی او ایل مصنوعات پر جی ایس ٹی استثناء سب سے بڑا سبب رہا جس کی وجہ سے استثناء دینے کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء نے موجودہ مالی سال کے دوران 1.257 ٹریلین روپے کا بڑا ریونیو نقصان پہنچایا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر سیلز ٹیکس استثناء کے باعث اس عرصے میں 0.81 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔اقتصادی سروے 2023-24 میں ظاہر کیا گیا ہے کہ 2023-24میں کل 3,879.2 بلین روپے کی استثناء کی لاگت میں سے سب سے زیادہ سیلز ٹیکس اخراجات تھے۔ سیلز ٹیکس کی تمام اقسام کی استثناء/رعایت نے 2.858 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی وجہ سے 0.543 ٹریلین روپے اور انکم ٹیکس کی وجہ سے 0.476 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔ ایف بی آر نے درآمدات پر سیلز ٹیکس استثناء کی وجہ سے 2023-24میں 0.214ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان اٹھایا جبکہ 2022-23میں یہ نقصان 0.257 ٹریلین روپے تھا، جس سے 43 بلین روپے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔ مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24میں 0.461 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 0.133 ٹریلین روپے تھا، جس سے 0.328 ٹریلین روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بجٹ کے بعد کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کرلیا, ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں سے سینئر سیاسی رہنماؤں کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا,وزیراعظم نے نئے کابینہ ارکان کی شمولیت کیلئے ورکنگ کرلی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کو اہم ٹاسک دیدیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کے کابینہ کا حصہ بننے اور وزارتوں کی تعداد کے بارے مشاورت جاری ہیں۔ قیادت کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں یہ معاملہ رکھا جائے گا ۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی توثیق کے بعد کابینہ میں شمولیت کا اعلان ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی صدر مملکت کی ملاقات کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال متحرک ہوگئے ہیں۔ ذ رائع کے مطابق احسن اقبال نے اس ایشو پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور قمر زمان کائرہ سے رابطہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کیلئے 18 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا وفاقی بجٹ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کرے گی,وزارت خزانہ نے بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے اور آج شام وفاقی کابینہ بجٹ کی حتمی منظوری دے گی جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سالانہ وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا دورہ کیا، امید کرتے ہوئے کہ ان کی قوم جو اقتصادی بحران کا شکار ہے، بڑے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے معاہدے حاصل کرے گی۔ حالانکہ شریف اور ان کے وزراء کے وفد نے بیجنگ میں صدر شی جن پنگ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی، لیکن گروپ پانچ روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد تقریباً خالی ہاتھ واپس لوٹا۔ یہ پاکستان کی قیادت کے لیے نیا معمول ہو سکتا ہے کیونکہ چین جنوبی ایشیائی ملک اور اس کے بہت تشہیر شدہ $50 بلین چائنا-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)، جو بیجنگ کی عالمی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا ایک سنگ بنیاد ہے، پر ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ پراگ یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ بزنس میں بین الاقوامی تعلقات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جیریمی گارلک نے نیکئی ایشیا کو بتایا چینی مزید پیسہ ڈالنے کے بارے میں محتاط ہو گئے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کی طویل مدتی خراب اقتصادی حالات کی وجہ سے ایک مالیاتی بلیک ہول ہے۔ چین کو 'سی پیک کام کر رہا ہے' کا ڈھونگ برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ BRI کا ایک اہم حصہ ہونا ہے۔ گزشتہ ماہ، اسلام آباد نے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے $17 بلین کی اضافی چینی فنڈنگ کی درخواست کی تھی جو کہ ایک اہم اجلاس کے بعد کی گئی تھی جو مستقبل کی CPEC سرمایہ کاریوں کا فیصلہ کرتی ہے۔ اپنے دورے سے قبل، شریف کے مارچ میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کے پہلے دورے سے قبل، پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کثیر بلین ڈالر کے معاہدے کا اپ گریڈ شدہ ورژن بیجنگ میں باقاعدہ طور پر شروع کیا جائے گا۔ چینی ردعمل، تاہم، غیر گرمجوش تھا۔ اس ہفتے کے آخر میں جاری ہونے والے 32 نکاتی مشترکہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے کچھ ٹھوس فوائد حاصل کیے، جس میں صرف ایک مبہم ذکر اپ گریڈ شدہ اقتصادی تعاون کے معاہدے کا تھا۔ " ہارورڈ کینیڈی اسکول کے ایش سینٹر میں چین پبلک پالیسی کی پوسٹ ڈاکٹریل فیلو سٹیلا ہانگ ژانگ نے کہا توانائی کے شعبے میں پہلے CPEC سرمایہ کاریوں کو سیاسی ضروریات کے تحت جلدی میں کیا گیا تھا، اور یہ ممکن ہے کہ یہ زیادہ موزوں نہ ہوں،" اس کی توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ نقدی کی کمی کا شکار پاکستان نے حال ہی میں چینی توانائی پیدا کرنے والوں کو ادا کرنے کے لیے $15 بلین سے زیادہ کے پاور پلانٹ قرضوں کی تنظیم نو کے لیے درخواست دی۔ یہ حیران کن درخواست اس وقت سامنے آئی جب اسلام آباد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ $6 بلین سے $8 بلین کے بیل آؤٹ کے مذاکرات کر رہا ہے۔ ایک اور پریشان کن عنصر سکیورٹی ہے۔ ہفتے کے اختتام پر، پاکستان نے چینی کارکنوں اور منصوبوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا، جو کہ ایک سلسلہ وار قاتلانہ حملوں کے بعد بیجنگ کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا، جس سے مستقبل کی سرمایہ کاری پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔ پھر بھی، شریف کے وفد نے کچھ معمولی فوائد حاصل کیے۔ چین نے مین لائن 1 (ML-1) ریلوے پروجیکٹ کو مرحلوں میں آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ $6.7 بلین کی قیمت کے ساتھ، ML-1 پاکستان کے ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو کراچی کے جنوبی بندرگاہ شہر اور شمال میں پشاور کے درمیان تین مراحل میں بہتر کرے گا۔ چین نے صرف پہلے مرحلے پر اتفاق کیا ہے۔ ایک معاہدہ بھی ہوا کہ پاکستان کو چین سے ملانے والی قراقرم ہائی وے کے ایک حصے کو اپ گریڈ کیا جائے، جو کہ برف باری کی وجہ سے سردیوں میں بند رہتی ہے۔ گارلک نے مزید کہا ہم بڑی سرمایہ کاری نہیں دیکھیں گے، نہ ہی ہم چین کو پاکستان کے ساتھ تعاون سے [مکمل طور پر] دستبردار ہوتا دیکھیں گے۔ محمد شعیب، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں اسسٹنٹ پروفیسر، نے کہا کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری پر مزید پیشرفت ممکن ہے، اور یہ کہ CPEC بڑی حد تک بیانیہ کی حد تک ہی ایک بڑا منصوبہ رہے گا۔ "تاہم، دو ممالک کے درمیان غیر سرکاری اقتصادی تعاون کے امکانات موجود ہیں"۔ "چین پاکستان میں بڑھتے ہوئے تعداد میں پرجوش کاروباری افراد کے ساتھ کاروبار کرنے میں دلچسپی رکھے گا۔" ہارورڈ کینیڈی اسکول کی ژانگ بھی اس بات سے متفق ہیں۔ "چینی حکومت کمپنیوں کو پاکستان میں مواقع تلاش کرنے پر زور دے گی،" انہوں نے کہا۔ "آیا کہ ایسی سرگرمیاں نتیجہ خیز ہوں گی یا نہیں، یہ اب بھی اس بات پر منحصر ہوگا کہ پاکستان کا کاروباری ماحول کس حد تک بہتر ہوتا ہے۔"
اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ میچ ہار گئے تو کیا اب دیوار سے سر ماریں۔ تفصیالت کے مطابق آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلے امریکہ اور پھر بھارت سے بدترین شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود کا ایک بیان سامنے آیا ہے ، اظہر محمود نے یہ بیان صحافیوں کی جانب سے حیران کن شکستوں سے متعلق سوالات کے جواب میں اپنا ضبط کھو ر دیا۔ اظہر محمود نے صحافیوں کے سوالوں پر جلے کٹے انداز میں جوابات دیتے ہوئے کہا کہ میچ ہار گئے تو کیا اب کمرے میں بیٹھ کر دیوار سے سر ماریں، شکست کے بعد کیا کسی کھلاڑی کی زندگی ختم ہوجاتی ہے؟ کرکٹ میں اگر مگر تو ہوتا رہتا ہے ، ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے، جب تک چانس مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ٹیم میں ہر کسی کا مورال ڈاؤن ہے، ہم اب بھی کم بیک کرسکتے ہیں،آ ج کا میچ ہمارے لیے بہت اہم ہے، اب کسی کو خوش فہمی میں رہنے کی گنجائش نہیں ہے ، کوئی بھی کھلاڑی کسی حریف کو اگر ہلکا سمجھتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے نہیں کھیلنا چاہیے، اگر ٹاپ آرڈر پرفارم نہیں کرے گا تو بقیہ ٹیم سے کیا توقع کریں۔ اسٹنٹ کوچ نے کہا کہ ہم نسیم شاہ اور شاہین آفریدی سے بیٹنگ کی توقع نہیں کرسکتے، یہ کام ابتدائی 7 بیٹسمینوں کا ہے۔
پیپلزپارٹی کی رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت چند ماہ سے زیادہ نہیں چل سکتی۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے ایک صحافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بجٹ میں شہباز شریف نے مہنگائی کم کردی تو یہ حکومت چلے گی ورنہ نہیں چلے گی، ہم اس حکومت میں نہیں ہیں بلکہ ہم تو صرف دھکا لگانے کیلئے ساتھ ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ چند روز قبل آپ نےچند روز قبل کہا تھا کہ ن لیگ کی حکومت نہیں چلے گی، حنیف عباسی آپ کے ساتھ چل رہے ہیں تو کیا یہ حکومت چلے گی؟پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی حکومت 3 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔ نبیل گبول نے کہا کہ میں نے حنیف عباسی سے یہی پوچھنا تھا کہ حکومت چلے گی یا نہیں، میرے حساب سے تو یہ حکومت نہیں چلے گی، میں حنیف عباسی کا وزن کم کروانے کیلئے ساتھ چلارہاہوں۔ پیپلزپارٹی پر حکومت میں بیٹھنے پر تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں نبیل گبول کا کہنا تھا کہ یہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ تنقید ہورہی ہے،ہم تو کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومت ہے ہی نہیں ہم تو بس اس حکومت کو دھکا لگانے کیلئے ساتھ ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بشام حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈال دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام"کیپٹل ٹالک" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بشام میں چینی انجینئرز پر حملے کے حوالے سے اہم انکشافات کیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کسی بھی اندرونی مدد کے بغیر ہمارے ملک میں کارروائیاں نہیں کرسکتی، داسو میں چینی باشندوں پر ہونے والے حملے میں جو گاڑی استعمال ہوئی وہ بارود سےلدی ہوئی تھی اور 10 روز تک پاکستانی علاقوں میں گھومتی رہی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ گاڑی چمن کے راستے سے پاکستان میں داخل ہوئی، چمن سے گاڑی بشام پہنچ جاتی ہے اور راستے میں کہیں پکڑی نہیں جاتی، راستے میں جو چیک پوسٹیں ہیں ان میں کون لوگ بیٹھے ہیں؟ یہ وہ روٹ ہے جو اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے، گندم، یوریا اسی راستے سے اسمگل ہوتا ہے، اسمگل ہونے والےگاڑیاں بھی اسی روٹ سے آتی ہیں۔ وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ اسی روٹ سے پیٹرول بھی اسمگل ہوکر آتا ہے، بشام حملے میں جتنے بھی لوگ ملوث تھے وہ سب پکڑے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما فلک جاوید خان نے اس گفتگو کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کی۔ جبکہ امجد خان نے بھی یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیر دفاع پاک فوج پر الزام لگارہے ہیں؟
حکومت کو چاہیے کہ شرح سود کو کم سے کم 10 فیصد پر لے کر آئے اور بجلی وگیس کی قیمتیں بھی کم کرے: صنعتکار آئندہ مالی سال 2024-25ء کے لیے وفاقی حکومت 18 ٹریلین روپے سے زیادہ مالیت کا وفاقی بجٹ کل پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت میں اتحادی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ ہائوس میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے جس کی دستاویزات اسی وقت ایوان بالا میں بھی پیش کی جائیں گے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات کا ہدف 12 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی طرف سے وفاقی بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کی گئی۔ ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں کا اجلاس میں کہنا تھا کہ جو پہلے سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں حکومت انہیں مزید نچوڑنے کا پروگرام تیار کر رہی ہے، ٹیکس نہ دینے والے ہم پر ہنستے ہیں۔ فیصل آباد کے صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ ملک میں افراط زر میں بہت زیادہ کمی آ چکی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اب شرح سود کو کم سے کم 10 فیصد پر لے کر آئے اور بجلی وگیس کی قیمتیں بھی کم کرے۔ صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس ڈاکٹر خرم طارق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ پہلا بجٹ ہے جس میں ہمیں بجٹ کے حوالے سے کسی بھی مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔ فیصل آباد صنعتکاروں نے مزید کہا کہ بجٹ میں حکومت کی طرف سے ٹیکس کی غیرمنصفانہ پالیسی کا اپنایا گیا اور متوازن پالیسی نہ دی گئی تو ہم اپنی فیکٹریوں کو تالے لگا کر چابیاں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق موجودہ مالی سال میں صنعتی ترقی کی شرح 1.21 فیصد، بڑی صنعتوں کی پیدوار میں پہلے 9 مہینے میں منفی 0.1 فیصد کمی جبکہ ٹیکسٹائل شعبے کی گروتھ منفی 8.3 فیصد رہی تھی۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے جان چھڑوانے کے دعوے کرنے والی برسراقتدار سیاسی جماعتوں کے دعوئوں کے باوجود پاکستان اب بھی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے جس کے باعث ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے اور عوام کے لیے مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی رہتی ہیں۔ آئندہ مالی سال 2024-25ء کا وفاقی بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے جس میں سود وقرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا، وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم ہونے کے ساتھ اضافی ٹیکسز کا بوجھ ڈالے جانے کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق قرضوں کے دلدل میں پھنسی ہوئی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال 2024-25ء کے وفاقی بجٹ میں ایک بار پھر سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 932 ارب روپے کا قرض لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق مرکزی حکومت 316 ارب روپے کا قرضہ حاصل کرے گی جبکہ ملک کے چاروں صوبے مختلف غیرملکی مالیاتی اداروں سے مجموعی طور پر 616 ارب روپے کا قرضہ حاصل کریں گے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت سندھ کی طرف سے سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا بیرونی قرضہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر خیبرپختونخوا حکومت 131 ارب روپے کا بیرونی قرضہ حاصل کرے گی۔ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے صوبائی حکومت کی طرف سے 123 ارب روپے کا بیرونی قرضہ حاسل کرنے جبکہ بلوچستان کی صوبائی حکومت اپنے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 29 ارب روپے کے بیرونی قرضے حاصل کرے گی۔ علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2024ء تک پاکستان کا مجموعی قرض 67 ہزار 525 ارب تک پہنچ چکا ہے، مقامی قرض کا حجم 43 ہزار 432 روپے جبکہ بیرونی قرض کا حجم 24 ہزار 93 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مطالبہ پر ملک میں مقامی وسائل سے ہونے والی سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی شیئر کی گئی ہیں، مختلف محکمے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اپنے وسائل سے 196 ارب 89 کروڑ روپے خرچ کریں گے۔
چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بھرپور حمایت وتعاون پر مبنی تعلقات مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ چین کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ چین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 4 سے 8 جون کے دوران چین کے سرکاری دورے کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے دورے کے دوران چینی صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کیانگ اور چیئرمین ژائولیجی سے ملاقات کی۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی چائنہ کے رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران چائنہ پاکستان کے تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر شی جن پنگ نے شہبازشریف سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ہر طرح کے حالات میں پاکستان اور چائنہ کے درمیان سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ مسلسل گہری ہو رہی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں فریقین کے درمیان اس بات پر اتفاق تھا کہ وہ اپنے ملک کے بنیادی مفادات واہم خدشات سے متعلقہ معاملات پر ایک دوسرے کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔ فریقین نے ملاقات میں پاکستانی عوام کی فلاح وبہبود اور قومی ترقی کے فروغ کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کے مثبت کردار کو سراہا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے 26 مارچ کو داسو دہشت گرد حملے میں چینی اہلکاروں کی ہلاکت پر ایک بار پھر سے گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس معاملے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان میں چینی منصوبوں، اداروں اور اہلکاروں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کا بھی اعادہ کیا۔ فریقین میں پاک چین اقتصادی راہداری، صنعت، زراعت، نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے، بین الحکومتی معاونت، جغرافیائی سروے، نقشہ سازی، مارکیٹ کی نگرانی، ٹیلی ویژن، فلم ومیڈیا سے متعلقہ تعاون کی 23 دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے چائنہ کے 5 روزہ دورے کے دوران شیان، شینزین ودیگر شہروں کا بھی دورہ کیا تھا اور چین کی سماجی واقتصادی ترقی میں کامیابیوں کی تعریف بھی کی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے مشترکہ اعلامیہ میں چین، پاکستان سٹریٹجک تعلقات مضبوط، مشترکہ مفادات کا تحفظ اور سماجی واقتصادی ترقی کے فروغ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی کے اینکر اسد اللہ خان اپنے پروگرام میں ترجمان پی ٹی آئی روف حسن پر برہم ہوگئے,ہوا کچھ یہ کہ میزبان نے ترجمان پی ٹی آئی سے عمران خان کے ٹوئٹ اور ویڈیو کے حوالے سے سوال پوچھا جس پر میزبان اور مہمان ایک دوسرے کے موقف کی تردید کرتے رہے۔ اسد اللہ خان نے ایکس پر پروگرام کا کلپ شیئر کیا اور لکھا روف حسن کا دعویٰ تھا کہ آپ نے عمران خان کا وہ بیان نہیں پڑھا جس میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ میں نے اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ ہونے والی ویڈیو دیکھی تو نہیں ہے مگر میں اسے اون کرتا ہوں، میرے بار بار اصرار کے باوجود کہ میں نے یہ بیان پڑھ لیا تھا، روف حسن بضد تھے کہ نہیں آپ نے نہیں پڑھا، حالانہ آٹھ جون کو میں اس بیان پہ پورا ویلاگ کر چکا ہوں، لنک حاضر ہے۔ میزبان نے پروگرام کا ایک اور کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا پھر بریک کے بعد... روف حسن دیکھ لیں کہ وہ غلط کہہ رہے تھے.
سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان سے رابطوں کی تردید کر دی گئی اور اسے جھوٹ قرار دے دیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے ملک میں مثبت وجمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کر رکھا ہے اور اسے راستے پر چلتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کو سیاسی ومعاشی طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنے کی خواہشمند ہیں جن کا مقابلہ ہم جمہوری جدوجہد کے ساتھ کریں گے۔ انتخابات کے آتے ہی ملک کے جاسوسی ادارے متحرک ہو جاتے ہیں، 2018ء کے عام انتخابات کے بعد ہم نے 2024ء کے انتخابات بھی مسترد کیے، جے یو آئی کی مجلس عاملہ ومجلس شوریٰ عید کے بعد سیاسی جدوجہد بارے اپنا لائحہ عمل دیگی۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ ہمارے ساتھ چلنے والوں نے دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد بھی اقتدار کو قبول کر لیا مگر ہم کسی صورت اسے قبول نہیں کر سکتے اور اس کے خلاف سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں ہر طرح کے نتائج کو بھگتنے کے لیے تیار ہیں، جنگ ہے تو جنگ ہی سہی، نتائج کیلئے بھی تیار ہیں! مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہتے تکلیف ہوتی ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے، قبائلی علاقوں کے قیمتی ذخائر پر قبضہ کیا جا رہا ہے، خواتین ایک وقت کی روٹی کے لیے اپنے دروازے اور کھڑکیاں بیچ رہی ہیں۔ ہم فوج وملکی دفاع کو کمزور کے بجائے طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں تاہم وہ پارلیمنٹ اور ہمیں کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی ریاست ہے لیکن شہریوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے، ماضی میں بھی ہم نے جبری گمشدگیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی کوشش کی جسے روک دیا گیا اور وہ روکنے والا کوئی سیاستدان نہیں تھا۔ قبائلی کے علاقے کے شہریوں پر آج مظالم کیے جا رہے ہیں اور ان کے نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کو 7 ستمبر 1974ء میں غیرمسلم قرار دیا گیا تھا، ہم اس کے 50 سال مکمل ہونے پر یوم فتح منائیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا اڈیالہ جیل والے سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ جھوٹ ہے، وہ جیل میں ہے ہر آدمی جو باہر آتا کہتا ہے مجھے خان صاحب نے یہ کہا، دوسرا آتا ہے کہتا یہ کہا، تیسرا کہتا ہے یہ کہا، کسی جگہ بات رکی نہیں ہے تو کس سے مذاکرات کریں، عمران خان کیساتھ سیز فائر ہے، ہماری طرف سے کوئی الزام تراشی اور خلاف بیان نہیں۔ انہوں نے فلسطین بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 40 ہزار سے زیادہ شہری شہید ہو چکے، فلسطینی کیمپوں پر اب بھی حملے جاری ہیں۔ اسرائیل کے مظالم کو عالمی عدالت انصاف نے مظالم کہا لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کیوں اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں؟ میں امت مسلمہ سے اپیل کروں گا کہ وہ آگے بڑھیں اور فلسطین کی مالی امداد کریں، یورپ کے ممالک بھی اب فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔
وزارت خزانہ نے مالی سال 2023-24 کا اکنامک سروے جاری کردیا ہےجس میں سال رواں مالی سال کی معاشی کارکردگی کی تفصیلات و اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کرنے والے کچھ شعبوں میں ترقی تو کچھ میں تنزلی ریکارڈ کی گئی، سب سے زیاد ہ اضافہ مشینری و آلات کے شعبے میں ساڑھے 61 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ فارماسوٹیکلز میں 23اعشاریہ 2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سروےرپورٹ کے مطابق فرنیچر کے شعبے میں 23اعشاریہ 1فیصد، لکڑی سے بنی مصنوعات میں12 اعشاریہ 1 فیصد، کیمیکل کے شعبے میں 8فیصد، کپڑے اور ملبوسات میں 5اعشاریہ 4فیصد پیٹرولیم مصنوعات میں 4اعشاریہ 9 فیصد جبکہ خوراک کے شعبے میں 1اعشاریہ 7 فیصد ترقی دیکھی گئی۔ جن شعبوں میں تنزلی رہی ان میں سرفہرست 37اعشاریہ 4 فیصد شرح کے ساتھ آٹوموبائل کا شعبہ رہا، تمباکو کے شعبے میں33 اعشاریہ 6 فیصد ، کمپیوٹر اور آپٹیکل کی مصنوعات میں 16 فیصد، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 8اعشاریہ 3 فیصد، آئرن اینڈ اسٹیل کے شعبے میں 2اعشاریہ 2 فیصد اور پیپر اینڈ بوڈ کے شعبے میں 2فیصد کی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ اقتصادی سروے رپورٹ کےمطابق مالی سال کےدوران عوامی قرضہ ملک کی مجموعی پیداور(جی ڈی پی) کا 74اعشاریہ 8 فیصدیعنی 67 ہزار 5 سو 25 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، مارچ 2024 تک ملک کا مقامی قرضہ 43 ہزار 4سو 32 ارب جبکہ بیرونی قرضۃ 24 ہزار 93 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔ سروے رپورٹ کے مطابق جولائی سے مارچ کے 2024 کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں صفر اعشاریہ 1 فیصد کی کمی ہوئی ، گزشتہ سال یہ کمی 7 فیصد تک تھی، کان کنی اور کھدائی کے شعبے میں 4اعشاریہ 9 فیصد کی نموریکارڈ کی گئی، یہ شرح گزشتہ برس 3اعشاریہ 3 فیصد تھی۔
واٹس ایپ ہیک ہونے پر کیا تدابیر اپنائی جائیں, ایف آئی اے نے بتادیا,وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ ڈیجیٹل فراڈ و دھوکہ دہی سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔ترجمان ایف آئی اے نے کہاکہ حالیہ دنوں میں شہریوں کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا ابتدائی رپورٹس کے مطابق ان واقعات میں سائبر کرمنل خواتین کے واٹس ایپ اکاوئنٹس کو خاص طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ ان کے وٹس ایپ اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور بعد ازاں ان کی ذاتی معلومات بشمول چیٹ، تصاویر و ویڈیوز کے ذریعے ان کا استحصال کرتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق سائبر کرمنلز واٹس ایپ اکاؤنٹس تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے کے لیے جدید طریقوں کا استعمال کررہے ہیں، جن میں فشنگ اور سوشل انجینئرنگ شامل ہیں۔ ’فشنگ کی حکمت عملی اکثر دھوکہ دہی کے پیغامات پر مشتمل ہوتی ہے جو صارفین کو ذاتی معلومات ظاہر کرنے یا بدنیتی پر مبنی لنکس پر کلک کرنے پر مائل کرتی ہے‘۔ ترجمان نے ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنانے کا طریقہ بھی شیئر کردیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ صارفین واٹس ایپ سیٹنگز میں ٹو اسٹیپ ویریفکیشن کو فعال کریں۔ ٹو اسٹیپ ویریفکیشن ایک اضافی حفاظتی پرت فراہم کرتا ہے جو آپ کے اکاؤنٹ کو غیر مجاز رسائی سے بچانے میں مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا غیر متعلقہ نمبروں کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات، فوٹوز، ویڈیوز یا فائلز کو اوپن کرنے سے گریز کریں۔ یہ پیغامات اکثر سپام لنکس یا فائلوں پر مشتمل ہوسکتے ہیں جو آپ کے موبائل فون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اپنی ذاتی معلومات تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے اپنی واٹس ایپ پرائیویسی کی سیٹنگز کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور ان کو اپ ڈیٹ کریں۔ ترجمان ایف آئی اے نے بتایا اگر آپ کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو جائے تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کریں یا قریبی ایف آئی اے سرکل کا وزٹ کریں, اپنے اکاؤنٹ پر کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے اور مناسب حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد کرنے کے لیے واٹس ایپ ہیلپ سے رابطہ کریں,ایسی کسی بھی صورت میں اپنے اکاؤنٹ کے ہیک ہونے کی اطلاع اپنے قریبی دوستوں، خاندان کے افراد اور اپنے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں کو دے دیں تا کہ وہ کسی بھی ممکنہ فراڈ سے بچ سکیں۔
سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس مرتبہ اسمارٹ حج کی طرف ڈیجٹیلائزیشن کا اہم اقدام اٹھاتے ہوئے “نسک کارڈ” متعارف کرا دیا اسمارٹ حج ڈیجٹیلائزیشن کے تحت سعودی حکومت کی جانب سے “نسک کارڈ” متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے حرم کی حدود میں داخلہ ممکن ہو گا۔ سعودی وزارت حج و عمرہ حکام کے مطابق اس منصوبے کا اجراء اس مرتبہ حج سیزن کے لیے کیا گیا ہے اور یہ ایک انتہائی اہم اور ضروری منصوبہ ہے۔نسک کارڈ میں مختلف سیکیورٹی فیچرز شامل ہیں۔ سیکیورٹی فیچرز کو ڈیجیٹلی اور فیزکلی اس کارڈ میں ڈال دیا گیا ہے جس کی مدد سے کارڈ کی تصدیق ہو گی اور کارڈ کا حامل فرد ہی آگے جا سکے گا۔ نسک کارڈ میں گائیڈنس اور سپورٹ کی سہولیات بھی شامل ہیں جو حاجیوں کی دوران حج گم ہونے کی صورت میں مدد کرے گی۔ مقدس مقامات پر جانے کے لیے نسک کارڈ میں الگ سے خصوصیات ہیں جو بھی لوگ مقدس مقامات پر جارہے ہوں گے ان کے پاس کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔ عازمین حج کے پاس بس میں چڑھتے وقت بھی کارڈ کا ہونا لازمی ہے بصورت دیگر وہ بس میں نہیں جاسکیں گے۔ حج کے دوران نصب شدہ اسمارٹ گیٹس کو نسک کارڈ کے ذریعے ہی عبور کیا جاسکے گا,حکام نے مزید بتایا ہے کہ تمام حجاج کو نسک کارڈ فراہم کیا جارہا ہے اور کوئی بھی حاجی اس کارڈ کے بغیر نہیں ہو گا۔ اب تک جو عازمین حج مکہ پہنچے ہیں ان میں موجود 95 فیصد افراد کو کارڈز دیئے جا چکے ہیں۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ باقی رہ جانے والوں کو بھی نسک کارڈز دیئے جارہے ہیں اور اس کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ حاجیوں کو چند گھنٹے میں کارڈ فراہم کیا جاتا ہے اور اگر کس حاجی سے کارڈ کی ہارڈ کاپی گم ہو جاتی ہے تو نسک ایپ کے ذریعے وہ اپنے کام پورے کرسکے گا۔
سابق کرکٹر اور کپتان شاہد آفریدی نے اعلان کیا ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد ٹیم کی اندرونی کہانی کے حوالے سے انکشاف کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق انہوں یہ اعلان نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اس وقت کیا جب میزبان نے ان سے ٹیم کے متحد ہونے سے متعلق سوال کیا۔ اس سوال پر سابق کپتان و چیف سیلکٹر شاہد آفریدی نے جواب دیا کہ وسیم اکرم بھی پینل میں موجود ہیں، انہیں بھی بہت سی چیزوں کا علم ہے مجھے بھی بہت کچھ پتا ہے تاہم ہم کھل کر بول نہیں سکتے، تمام چیزوں کی ذمہ دار کپتان پر ہوتی ہے کیونکہ اس نے سب کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ کپتان یاتو ٹیم بنادیتا ہے یا ٹیم کا ماحول خراب کردیتا ہے، ٹیم میں اتحاد کوچز، ٹیم مینجمنٹ سے پہلے کپتان نے لانا ہے، اسی کے پاس اختیار ہوتا ہے، سیلکشن کمیٹی صرف اسے سپورٹ کرتی ہے، میدان میں ٹیم کو کپتان نے لڑوانا ہوتا ہے، میرا شاہین سے رشتہ کسی اور قسم کا ہے، میں کوئی بھی بات کروں لوگ کہیں گے کہ داماد کو سپورٹ کررہا ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے، اگر میری بیٹی، بیٹا یا داماد غلطی کریں گے تو میں انہیں غلط کہوں گا۔ سابق چیف سیلکٹر و کپتان نے کہا کہ میں ورلڈ کپ کے بعد کھل کر بات کروں گا اور ٹیم کی اندرونی کہانی سامنے لاؤں گا، گزشتہ کچھ عرصے سے ہمارے بورڈ اور سیلکشن کمیٹی نے بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں ، اس ایونٹ کو ہمارے لوگوں نےخود ہی خراب کیا ہے۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ کرکٹ ٹیم کی سرجری کے بجائے خود ساختہ سرجن بورڈ مستعفیٰ ہوں۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ٹی 20 کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کی بدترین شکست پر محسن نقوی کےبیان پردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی بڑی سرجری کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خود ساختہ سرجن بورڈ مستعفیٰ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کی منتخب کردہ ٹیم نےقوم کی ناک کٹوادی ہے،خودساختہ سرجن بورڈ کے ذریعے قومی ٹیم کی سرجری نہیں بلکہ ملک و قوم کی گردن کٹے گی۔ خیال رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں گزشتہ روز بھارت کے ہاتھوں پاکستان کو بدترین شکست پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ ٹیم کی چھوٹی سرجری سے کام چل جائے گا تاہم بھارت کے خلاف بدترین کارکردگی کے بعد یقین ہوگیا کہ ٹیم میں بڑی سرجری کی ضروری ہے۔
کراچی: سندھ حکومت نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی درخواست پر غور شروع کر دیا ہے جس میں میٹروپولیس میں 6,000 ایکڑ تک ساحلی زمین کے الاٹمنٹ کی درخواست کی گئی ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے نے اپنی ہاؤسنگ اسکیم کی توسیع کے لیے "ترجیحاً ساحل کے قریب" زمین طلب کی ہے تاکہ "شہداء کے خاندانوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے اپنے بنیادی مقصد کو پورا کیا جا سکے"۔ ڈی ایچ اے نے دسمبر 2023 میں سندھ کی نگران حکومت سے "ڈی ایچ اے کراچی کے مستقبل کی توسیع کے لیے زمین کی الاٹمنٹ" کی درخواست کی تھی۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ کو بھیجے گئے خط میں ڈی ایچ اے کے ایڈمنسٹریٹر نے توسیع کے منصوبے کے پیچھے وجوہات بیان کیں اور ماضی میں مختلف منصوبوں کے لیے اتھارٹی کی حمایت پر صوبائی حکومت کی تعریف کی۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت درخواست پر غور کر رہی ہے؛ ڈی ایچ اے شہداء کے خاندانوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے زمین چاہتی ہے۔ "ڈی ایچ اے کراچی اور ڈی ایچ اے سٹی کراچی کی تقسیم کے ساتھ، اضافی زمین کی ضرورت ڈی ایچ اے کراچی کے لیے ضروری ہو گئی ہے تاکہ شہداء کے خاندانوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے اپنے بنیادی مقصد کو پورا کیا جا سکے،" انہوں نے خط میں کہا۔ "۔۔۔ درخواست ہے کہ ڈی ایچ اے کراچی کو ہاکس بے کے علاقے میں 5,000-6,000 ایکڑ کی زمین لیز پر دی جائے۔" نگران سیٹ اپ نے ڈی ایچ اے کی درخواست پر فوری کارروائی کی کیونکہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے رواں سال جنوری میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو (ایس ایم بی آر) کو خط لکھا، جس میں محکمے سے اتھارٹی کے توسیعی منصوبے کی جانچ کرنے کو کہا گیا۔ یہ عمل پاکستان پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت کے چوتھے مسلسل دور میں بھی جاری رہا۔ 8 اپریل کے خط میں، صوبائی حکومت کے لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر ضلع غربی سے ساحلی زمین کی تفصیلی رپورٹ کے ساتھ سائٹ کا نقشہ فراہم کرنے کو کہا۔ رابطہ کرنے پر کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب، جو سندھ حکومت کے ترجمان بھی ہیں، نے تصدیق کی کہ صوبائی حکومت کو ڈی ایچ اے کی زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست موصول ہوئی ہے۔ ہم اس پر غور کر رہے ہیں اور متعلقہ افسران اور محکمے اپنا کام کر رہے ہیں۔ ڈی ایچ اے کے عہدیداروں نے اتھارٹی کے توسیعی منصوبے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم، ذرائع نے بتایا کہ ضلع غربی میں ہاکس بے اسکیم پہلے ہی "زمین مافیا" کے لیے ایک ہاٹ سپاٹ بن چکی ہے اور صرف ایک "منظم اور قانونی ہاؤسنگ اسکیم مضبوط انتظامیہ کے تحت" ہی اس علاقے کو تجاوزات اور غیر مجاز قبضوں سے بچا سکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کے اعتراف کے باوجود، یہ تجویز ابھی "بہت ابتدائی مرحلے" میں ہے اور ڈی ایچ اے کی مزید توسیع کا مستقبل "ابھی تک غیر واضح" ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ بہت ابتدائی مرحلے میں ہے۔ ایک بار زمین کی شناخت ہو جانے کے بعد، کئی سرویز کیے جائیں گے۔ لہٰذا یہ دیکھنا باقی ہے کہ مخصوص زمین کے ٹکڑے پر توسیع تکنیکی اور مالی طور پر قابل عمل ہے یا نہیں۔ ڈی ایچ اے نے 1980 کی دہائی میں کراچی میں اپنی ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز صرف 76.2 ایکڑ زمین کے ساتھ کیا تھا۔ تاہم، یہ سالوں کے دوران سب سے بڑی اور معروف رہائشی سوسائٹی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اتھارٹی کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق، "ڈی ایچ اے نے پاکستان میں بے مثال رہائشی معیار فراہم کرنے کے معیار کے طور پر ایک قابل قدر حیثیت حاصل کر لی ہے۔ پاکستان ڈیفنس آفیسرز ہاؤسنگ اتھارٹی اس وقت 8,797 ایکڑ سے زیادہ رقبے کی مالک ہے اور اسے منظم کرتی ہے، جس سے کئی خاندان مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے 81,489 اراکین ہیں جن میں مسلح افواج کے افسران، شہری اور مرحوم اراکین کے قانونی وارث شامل ہیں۔"
ویڈیو اسٹریمنگ کی امریکی بین الاقوامی کمپنی نیٹ فلکس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے انکم ٹیکس کی مد میں 20 کروڑ روپے سے زیادہ ادائیگی کے لیے نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ سے منسلک دنیا بھر میں ہزاروں ڈیوائسز پر فلمیں، موبائل فونز، ٹی وی شوز اور دستاویزی فلمیں پیش کرنے کی سٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے انکم ٹیکس کی مد میں 20 کروڑ روپے ادا کرنے کیلئے نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ نیٹ فلکس اپنے صارفین سے 250 روپے سے لے کر 11 سو روپے ماہانہ بنیادوں پر مختلف سبسکرپشن پلانز دیتی ہے جس سے وہ فلمیں، ٹی وی شوز وغیرہ دیکھ سکتے ہیں۔ ملکی نجی ویب سائٹ "پروپاکستانی" کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایڈیشنل کمشنر سی ٹی او اسلام آباد نے سٹریمنگ جائنٹ کمپنی سے انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) 2001ء کے سیکشن 6 کے تحت 2 سالوں کیلئے 20 کروڑ روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ پروپاکستانی کی رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس کی طرف سے پاکستان میں سال 2021ء میں 1.3 بلین آمدنی کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ نیٹ فلکس ودیگر کچھ کمپنیز پاکستان میں کوئی دفتر قائم کیے بغیر آف شور ڈیجیٹل سروسز دے رہی ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے نیٹ فلکس سنگاپور کے دفتر کو نوٹس جاری کیا گیا اس سے پہلے نیدرلینڈز میں بھی نیٹ فلکس میں ایک دفتر قائم کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آف شور ڈیجیٹل سروسز دینے والی یہ کمپنیز ٹیکسز سے بچنے کے لیے مبینہ طور پر ڈبل ٹیکسیشن ایگریمنٹس (ڈی ٹی اے) کے پیچھے چھپ رہی ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ڈی ٹی اے معاہدہ پر 2 ملکوں کے درمیان معاہدہ پر دستخط ہوتے ہیں تاکہ کمپنی دونوں ملکوں کی طرف سے ایک ہی آمدنی پر دوہسرے علاقائی ٹیکس سے بچا جا سکے۔ واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں سیکشن 6 متعارف کروایا تھا تاکہ ہر اس غیرمقیم شخص ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے جو آف شور ڈیجیٹل سروسز کیلئے پاکستان کے ذریعئےتکنیکی خدمات یا رائلٹی فیس وصول کرتا ہے۔ غیرمقیم اشخاص سے سندھ ریونیو بورڈ پہلے ہی آف شور خدمات پر ٹیکس وصول کر رہا ہے تاہم ایف بی آر اب بھی غیرمقیم اشخاص پر انکم ٹیکس عائد کرتا ہے نیٹ فلکس نے اپنے ٹیکس کنسلٹنٹس کے ذریعے اسیسمنٹ آرڈرز کو کمشنر اپیل فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے چیلنج کیا تھا تاہم کمشنر اپیل کی طرف سے ایف بی آر کے حق میں فیصل دے دیا گیا۔
خلائی تحقیقاتی ادارے سپارکو کے ترقیاتی بجٹ کو 6 ارب سے 65 ارب روپے تک بڑھانے کی تجویز دیدی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان کے خلائی تحقیقاتی ادارے سپارکو کے ترقیاتی بجٹ میں 850 فیصد اضافے کی تجویز دیدی گئی ہے۔ نئے مالی سال کےبجٹ میں سپارکو کیلئے 65ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے، رواں مالی سال کے بجٹ میں سپارکو کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں صرف 6 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی فنڈز میں اضافہ پاکستان کے کے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹیلائٹ پاک سیٹ ون کیلئے کیا گیا اور 59 ارب 18 کروڑ 37 لاکھ روپے اس منصوبے کیلئے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام کیلئے 4 ارب 17 کروڑ 53 لاکھ روپے جبکہ پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹیلائٹ کیلئے 1 ارب 35 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے بجٹ میں سپارکو کیلئےایک نیا منصوبہ بھی شروع کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ پاک سیٹ 2 کی فیزیبلٹی اینڈ سسٹم ڈیفینیشن اسٹڈی کیلئے 24 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور ساتھ ہی ڈیپ اسپیس اسٹرونومیکل آبزروریٹریز کیلئے 65 کروڑ روپے رکھے جاسکتے ہیں۔
حکومتی سطح پر سوشل میڈیا ویب سائٹس ، ویڈیو شیئرنگ و سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز کو کنٹرول کرنے کے لیے اس وقت انٹرنیٹ پر ایک فائروال نافذ کرنے کی تیاریوں بارے خبریں زیرگردش ہیں۔ خبریں ہے کہ حکومت نے فائروال کا یہ نظام ہمسایہ ملک چین سے حاصل کیا تاہم اس منصوبے کی حکومتی سطح پر کوئی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں اور کسی سطح پر بھی اس بارے بات نہیں ہو رہی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فائروال خلیجی ممالک میں کام کرنے والے فائروال کی طرز پر کام کرے گا۔ چین میں کام کرنے والے پاکستانی صحافی محمد عمران نے پاکستانی فائروال کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ: کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں فائروال لگا دی گئی ہے اور اب ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ٹویٹس، کامنٹس یا اس کے حوالے سے کسی بھی گفتگو کی ریچ کو بین یا منیمم کر دیا جائے گا۔ مختلف حوالے دیئے جا رہے ہیں کہ چین کی طرز پر یہ فائروال کام کرے گی اور جو ویب سائٹس یا اکائونٹس حکومت چاہے گی بند کر دے گی یا ریچ منیمم کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصہ چائنا میں رہا ہوں اور دیکھا ہے کہ گوگل، فیس بک، یوٹیوب اور کچھ ویب سائٹس پر پابندی ہے جنہیں کھلے عام استعمال نہیں کیا جا سکتا تاہم تمام پڑھے لکھے یا پروفیشنل افراد گوگل، ٹوئٹر، فیس بک یا دیگر ویب سائٹس استعمال کر رہے ہیں جس کا حل وی پی این ہی ہے۔ چین میںتھا تو ہم خود وی پی این استعمال کرتے تھے، یوٹیوب پر ویڈیو بھی وی پی این سے اپ لوڈ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گوگل تک بھی رسائی تھی، چائنہ میں بیدو سرچ انجن استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس کی ایکوریسی اس وقت اتنی نہیں تھی یا ہمارے لیے اتنا یوزر فرینڈلی نہیں تھا اس لیے وی پی این سے گوگل استعمال کرتے تھے۔ حکومت اگر اس فائروال پر اتنا زرمبادلہ استعمال کرتی ہے تو یہ سارا بے سود جائے گا، اگر چین اتنی سخت فائروال لگا کر بھی یوٹیوب، گوگل ودیگر ایپس تک رسائی بند نہیں کر سکا تو پاکستان پھر ابھی ۔۔۔ دلی دور است ہی سمجھیں!

Back
Top