خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
دنیا بھر میں ہزاروں بچے غربت کے باعث، گھر کے معاشی حالات سدھارنے کی خاطر اور کبھی قرضہ اتارنے کیلئے لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں بھی نابالغ بچوں کو گھریلو ملازم رکھنا عام ہوتا جا رہا ہے تاہم ان کم عمر بچوں کے بنیادی انسانی حقوق اور تحفظ کیلئے کوئی قانون موجود نہیں اور اگر ہے بھی تو اس پر حکومت عملدرآمد کرنے میں ناکام ہے، یہی وجہ ہے کہ گھریلو ملازم بچوں پر تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق لودھراں شہر میں ایک گھر میں کام کرنے والی 12 برس کی گھریلو ملازمہ پر مبینہ طور پر تشدد کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں اس کے بال بھی کاٹ دیئے گئے ، 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر مالکان نے تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ آگ سے جھلسایا۔ 12 سالہ لڑکی کا چہرہ اور ہاتھ آگ لگنے سے جھلس گئے اور تشدد سے اس کی ٹانگ پر گہرے زخم آئے جس پر ٹانگے لگانے پڑے۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ کے بیان کے مطابق گھر کا مالک، اس کی اہلیہ، بیٹی اور بہو نے بیٹی پر تشدد کرتے تھے، میری بیٹی کو پچھلے 3 دنوں سے ایک کمرے میں بند کر کے رکھا ہوا تھا، وہ پچھلے 8 مہینے سے ان کے گھر پر کام کر رہی تھی۔ متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ گھر کے مالک اور ان کے اہل خانہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر مجھے مارتے تھے، گیس کھلی چھوڑ کر چولہا جلانے پر مجبور کیا جس سے دھماکہ ہوا اور آگ لگ گئی۔ ذرائع کے مطابق 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بچی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، بچی کی والدہ کی مدعیت میں تھانہ سٹی لودھراں پولیس نے ملزم اور اس کے اہل خانہ کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ناصر جاوید رانا اور ڈی پی او کامران ممتاز نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ڈی پی او لودھراں کامران ممتازکا کہنا تھا کہ معاملات کی تحقیقات میں الزامات سچ ثابت ہوئے تو گھر کے مالک اور اس کے اہل خانہ کیخلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ متاثرہ بچی کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا، متاثرہ بچی کی صحت یابی تک اس کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں پر تشدد ہماری ریڈلائن ہے، بچوں پر تشدد کرنے والے ملزمان کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ متاثرہ بچی اور ان کے والدین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے۔
ملک بھر میں پولیس وانتظامیہ کی نااہلی کے باعث جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے، سٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ اغوا کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے نواحی علاقے نصیرآباد میں ایک شہری کو اغوا کر لیا گیا، اغواکاروں کی طرف سے شہری کی رہائی کے لیے 4 کروڑ روپے سے زیادہ بھتہ وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعہ نصیرآباد کی حدود میں پیش آیا جہاں ایک شہری کو اغوا کرنے کے بعد ملزمان نے 4 کروڑ روپے سے زیادہ بھتہ وصول کر لیا۔ تھانہ نصیر آباد پولیس میں 2 مرکزی ملزموں سمیت 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تھانہ نصیرآباد میں درج مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے شہری کو اغوا کرنے کے بعد اس کے مختلف اے ٹی ایم کارڈز کو استعمال کرواتے ہوئے بھاری رقم نکلوائی۔ اغواکاروں نے مغوی شہری سے اشٹام پیپرز پر زبردستی دستخط بھی کروانے کے علاوہ خالی چیکس اور سادہ کاغذات پر دستخط، انگوٹھے کے نشانات بھی لگوا لیے۔ مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ ملزموں نے مغوی شہری کا موبائل فون، 10 ہزار روپے نقد ی بیگ اور لیپ ٹاپ بھی چھین لیا، پولیس کے مطابق یہ لوگ آپس میں مشترکہ کاروبار کرتے تھے۔ پولیس نے اغواکاروں کے خلاف دفعہ 365 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزموں کی گرفتار کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ، جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
کوٹ ادو میں پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر محبوس بنانے پر پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی سمیت 49 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوٹ ادو میں پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی کے دوران ریلی میں شریک کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر محبوس بنانے پر پی ٹی آئی کے ایم پی اے احسن علی قریشی اور 49 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ترجمان پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے ضلع میں نافذ دفعہ144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلی نکالی اور ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز کوٹ ادو میں ڈیرہ شبیر علی قریشی سے پی ٹی آئی کے زیر انتظام ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے دوران رکن پنجاب اسمبلی احسن علی قریشی اور دیگر کارکنان نے ڈیوٹی کرتے پولیس اہلکار کو محبوس بنایا اوراسے ڈیرے پر لے گئے۔ پولیس اہلکار کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ کارکنان نے انہیں محبوس بنا کر ان کی جیب سے ہزاروں روپے نقد اور سروس کارڈ نکال لیا تھا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے 200 ڈالر تک کے موبائل فون سیٹس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں 200 ڈالر تک کے موبائل فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر غور ہوا۔ اس موقع پر کمیٹی کی رکن انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ 200 ڈالر تک کے موبائل فون لگژری آئٹمز نہیں ہیں، سیلز ٹیکس عائد کرنے سے 200 ڈالر سے سستے موبائل فونز بھی مہنگے ہوجائیں گے، آئی ایم ایف کے کہنے پر غریب پر بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے باعث سرمایہ کار ملک سے فرار ہوگئے ہیں، غریب کیلئے فون پر ٹیکس ، کال پر ٹیکس اور بیلنس ڈالنے پر ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی ہے۔ بعدازاں کمیٹی کے نے 200 ڈالر تک کے سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
ٹیکس کے بوجھ تلے دبے صارف کو یکم جولائی سے فی لیٹر 50 روپے اضافی دینے ہوں گے عوام کے لئے ایک کے بعد ایک مشکل,حکومت کی جانب سے بجٹ میں 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے یکم جولائی سے صارفین پیک شدہ دودھ پر فی لیٹر 50 روپے اضافی دینے پر مجبور ہوں گے۔ اگر ایک صارف یومیہ فی لیٹر دودھ استعمال کرتا ہے تو اس کی جیب پر ماہانہ بنیاد پر 1500 روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں پیک شدہ دودھ پر مجوزہ 18 فیصد سیلز ٹیکس تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور اگر اسے واپس نہ لیا گیا تو فارمل ڈیری سیکٹر کا حجم 70 فیصد سے زیادہ سکڑ سکتا ہے, براہ راست انکم ٹیکس کے بجائے بالواسطہ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ان کسانوں کو کم از کم 23 ارب روپے کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جو نگراں سیٹ اپ کے دوران حکومت کی جانب سے گندم کی غیر منصوبہ بند درآمدات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کسانوں سے دودھ نہیں خرید سکے گی کیونکہ اس ٹیکس سے ان کے منافع میں کمی آئے گی۔مینوفیکچررز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز جو ملک کی چھوٹی لیکن دستاویزی پیکیجڈ دودھ کی صنعت سے منسلک ہیں، حکومت کے اگلے مالی سال سے پیک شدہ دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے پر فکر مند ہیں جو یکم جولائی سے شروع ہوگا۔ بچوں کو ذہنی طاقت دینے والے 7 غذائی اجزاانہوں نے کہا کہ باقاعدہ ڈیری سیکٹر کسانوں کو ان کی دودھ کی پیداوار کی بروقت خریداری کی ضمانت دے کر ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔240 ملین سے زائد پاکستانیوں میں سے تقریباً 90 فیصد تازہ غیر محفوظ دودھ استعمال کرتے ہیں جبکہ صرف 10 فیصد پیک شدہ دودھ استعمال کرتے ہیں,یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی، جو معیشت کو دستاویز کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔
پاکستان میں رواں سال عید الاضحیٰ کے موقع پر عوام نے 3 روز کے دوران تقریباً 500 ارب روپے 1.8 ارب ڈالر کے جانوروں کی قربانی کی, پاکستان ٹینرز کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 68 لاکھ جانور قربان کیے گئے جن میں 29 لاکھ گائے، 33 لاکھ بکرے، 3 لاکھ 85 ہزار دنبے، 98 ہزار 700 اونٹ اور ایک لاکھ 65 ہزار بھینسیں شامل ہیں۔ ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق جانوروں کی کھالوں کی مالیت کا تخمینہ 8.4 ارب روپے (30 ملین ڈالرز) لگایا گیا جب کہ جانوروں کی 40 فیصد کھالیں شدید گرم موسم اور نامناسب انتظامات کی وجہ سے ضائع ہوگئیں,عید الاضحی پر قربانی کے جانوروں سے لیدر انڈسٹری کی 20 فیصد طلب پوری ہوتی ہے، رواں سال ملنے والی کھالیں 20 فیصد سے بھی کم طلب پوری کریں گی۔ گزشتہ سال عید الاضحیٰ پر پاکستان میں 65 لاکھ جانور قربان کیے گئے جس میں گائے، بیل، اونٹ، بکرے، دنبے اور جھترے شامل تھے, سب سے زیادہ قربانی گائے اور بیل کی گئی تھی ۔
کراچی کے سول ہسپتال سے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی 76 ہزار گولیاں چوری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس پر 2 ہسپتال ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے سول ہسپتال سے کینسر کے علاج میں استعمال کی جانے والی 76 ہزار گولیاں چوری کر لی گئیںجن کی مالیت 36 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ ادویات چوری کرنے میں سول ہسپتال کے 2 ملازم اقبال احمد چنا اور نیاز احمد خاصخیلی سمیت ودیگر عملہ ملوث پایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کے 2ملازمین اقبال احمد چنا اور نیاز احمد خاصخیلی کے خلاف مقدمہ تھانہ عیدگاہ میں سول ہسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) سید محمد خالد بخاری کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ کے متن کے مطابق ہسپتال سے کینسر کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی دوائیں چوری کرکے غیرقانونی طریقے سے مارکیٹ میں فروخت کر دیا جن کی قیمت 36 کروڑ روپے ہے۔ سول ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے مقدمہ نمبر 24/160گزشتہ روز درج کروایا گیا تھا، سید محمد خالد بخاری نے پولیس کو بتایا کے دونوں ملازمین نے ہسپتال عملہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے دوائیاں چوری کر کے فروخت کر دیں۔ کینسر کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی ایلبونکس( 50MG) اور (125MG) کی 76 ہزار گولیاں چوری ہوئیں جن کی قیمت 36 کروڑ روپے بنتی ہے۔ محکمہ صحت کی طرف سے 14 جون 2024ء کو دونوں ملازموں کے خلاف تحقیقات بھی کی گئیں اور ایم ایس سول ہسپتال کو خط میں لکھا گیا ہے کہ 16ویں گریڈ کے نیازی احمد خاص خیلی (ڈسپنسر اور کنٹرول روم ایوننگ شفٹ کے انچارج) اور 16 ویں گریڈ کے سٹاف نرس اقبال چنا دوائوں کی چوری میں ملوث ہیں۔ محکمہ صحت کی طرف سے لکھے گئے خط میں ان ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ ادارے کی طرف سے 14 جون 2024ء کو اقبال احمد چنا اور نیاز احمد خاصخیلی کو عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزموں کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں، فوری طور پر کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
شہید جوانوں نے اپنے وطن کی خاطر لازوال قربانی دیتے ہوئے اپنی شہادت کو گلے سے لگایا: آئی ایس پی آر خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں سے گزرنے والی سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی بارودی سرنگ کے دھماکے کی زد میں آنے کے باعث 5 فوجی جوانوں کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شعبہ تعلقات عامہ پاک فوج (آئی ایس پی آر) کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے صدہ سے آج سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی گزر رہی تھی کہ بارودی سرنگ میں دھماکا ہو گیا جس کے باعث 5 فوجی جوان شہید ہو گئے ہیں۔ بارودی سرنگ دھماکے میں شہید فوجی جوانوں کے نام سپاہی ہارون ولیم، محمد اعظم خان، انوش رفون، لانس نائیک محمد طفیر اور حوالدار عقیل احمد بتائے گئے ہیں۔ علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کے امکان کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے، شہید جوانوں نے اپنے وطن کی خاطر لازوال قربانی دیتے ہوئے اپنی شہادت کو گلے سے لگایا۔ آئی ایس پی آر اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد حملے جیسے گھنائونے فعل کے مرتکب افراد کو جلد سے جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا جبکہ دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کیلئے سکیورٹی فورسز پرعزم ہیں۔ بہادر سپاہیوں کی قربانیوں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں، وطن کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کی طرف سے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے پاس آئی ای ڈی دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوجی سپاہیوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ محسن نقوی نے فوجی اہلکاروں کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم دشمنوں ک یطرف سے آئی اے ڈی دھمکانے کی مذمت کے ساتھ قربان سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے شہیدوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت وہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، شہید اہلکاروں نے قوم کے پرامن کل پر اپنے آج کو قربان کر دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کی طرف سے دی جانے والی لازوال قربانیوں کی ہماری تاریخ میں مثال نہیں ملتی، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے پوری قوم پرعزم ہے۔
ملک بھر میں بجلی چوری کے باعث انسدادِ بجلی چوری مہم کے باوجود لوڈشیڈنگ کے مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا، دوسری طرف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے پشاور میں بجلی چوری کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ ایف آئی اے کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پشاور میں رواں برس بجلی چوری سے قومی خزانے کو 1 کروڑ 81 لاکھ 4 ہزار روپے سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ 39 ہزار روپے سے زیادہ یونٹس کی اووربلنگ کی گئی، بجلی چوری کے خلاف 3 ایف آئی آر رجسٹرڈ کی گئیں اور 15 انکوائریز کی گئیں۔ اووربلنگ کو روکنے کے لیے 1 ہزار 676 کنشکشنز کی جانچ کی گئی جس کے نتیجے میں سرکل میں 175 کنکشنز پر اووربلنگ کا معاملہ سامنے آیا جس کے باعث شہریوں کو کروڑوں روپے بلوں کی مد میں اضافی ادائیگی کرنی پڑی۔ ایف آئی اے کی تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ 39 ہزار 300 یونٹس کی اووربلنگ کا معاملہ سامنے آیا، اووربلنگ کی قیمت 1 کروڑ 25 لاکھ 54 ہزار روپے بتائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک 95 بلین روپے وصولی اور 78 ہزار سے زیادہ بجلی چور گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ انسداد بجلی چوری کی کارروائیوں میں متعلقہ اداروں نے اسلام آباد، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور لاہور سے بجلی چوروں سے 35 ملین روپے جبکہ کوئٹہ، سکھر، حیدرآباد اور پشاور سے 15 ملین روپے وصولی کر لی۔ 250 بجلی چوروں کو بھی اس مہم کے دوران گرفتار کیا گیا، اداروں کی طرف سے بجلی چوری کے مکمل خاتمے کے لیے کارروائیوں کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ دریں اثنا بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے ماہانہ یونٹس کی کھپت کے لحاظ سے 200 سے 1000 روپے ماہانہ چارجز مقرر کر دیئے گئے ہیں جس سے ڈسکوز کو اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ 301 سے 400 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین یکم جولائی سے 200 روپے، 401 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 400 روپے ماہانہ ادائیگی کرنی پڑے گی۔
پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ جاری ہے ایسے میں افغان فنکاروں اور خواجہ سرائوں کیلئے عدالت نے نیا حکم جاری کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کی طرف سے افغان فنکاروں اور خواجہ سرائوں کی درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا گیا ہے ۔ عدالتی حکم امتناع میں حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ افغان فنکاروں وخواجہ سرائوں کو آئندہ عدالتی احکامات آنے تک ملک بدر نہ کیا جائے۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ایسے افغان شہریوں کے خلاف پولیس وقانون نافذ کرنے والے اداروں کو کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیےجنہیں افغانستان واپسی پر طالبان کی طرف سے ظلم وستم کیے جانے کا ڈر ہے۔ عدالت کی طرف سے یہ احکامات 2 درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیے گئے۔ پشاور ہائیکورٹ میں 157 افغان موسیقاروں وگلوکاروں کی طرف سے ایک درخواست حمید شاہدائی، رفیع حنیف، حشمت اللہ امید اور دوسری درخواست احمد انوری عرف حوریہ سمیت 16 افغان خواجہ سرائوں کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ عدالت میں دلائل دیتے ہوئے درخواست گزاروں کے وکیل ممتاز احمد نے بتایا کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے سے مقامی فنکاروں وخواجہ سرائوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں کیونکہ طالبان کے زیرانتظام حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ افغان فنکاروں کو اپنے ملک میں پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ممتاز احمد نے کہا کہ ان کے موکل ہزاروں دیگر افغان شہریوں کی طرح اپنے اہل خانہ سمیت ملک سے فرار ہو کر پاکستان آئے اور پناہ لی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ انہیں پاکستان میں پناہ گزینوں کے طور پر زندگی گزارنے کی اجازت دے۔ حشمت اللہ کا کیس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فی الحال پاکستان میں رہنے کی اجازت ملنے پر وہ ہائیکورٹ کے شکرگزار ہیں۔ ہمارے سمیت دیگر درخواست گزاروں کو امید ہے کہ پاکستانی حکومت انسانی بنیادوں پر یہاں پر ان کے قیام کی درخواستوں کو قبول کر لے گی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں چینی وفد اور وزیر خارجہ ونائب وزیراعظم اسحاق ڈار، لیگی وزراء، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن اور پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہوں ورہنمائوں نے شرکت کی۔ چینی وزیر لیوجیان چائو نے اجلاس سے خطاب میں کہا اندرونی استحکام ترقی کیلئے ضروری ہے، چین وپاکستانی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ لیوجیان چاؤ کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس کیلئے اندرونی استحکام بہت ضروری ہے، سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے سے ہی سرمایہ کاری آئیگی اور تاجر پاکستان کا رخ کریں گے۔ زلزلے کے وقت چین کی پاکستان نے بہت مدد کی جس پر ہمارے عوام پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن انتہائی خطرناک ہیں، پاکستان نے چینیوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی شہریوں کی حفاظت کی اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ پاکستان نے سکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کیلئے بہتر کام کیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے لیوجیان نے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں، صحافیوں اور طلباء وطالبات کو چائنہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیر خارجہ ونائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چی پیک دوطرفہ تعلقات کا اہم ستون ہے، ہم چینی وفد کا خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چائنا کا انتہائی کامیاب دورہ کیا جس میں مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے، دورہ چین میں لیوجیان سے انتہائی مفید ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان منفرد دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں اطراف میں وفود کے تبادلوں سے ہم آہنگی پیدا ہو گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، پاک چین دوستی سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مزید مضبوط ہو گی، پاکستان کے مختلف شعبوں میں سی پیک کے ذریعے سرمایہ کاری کی گئی جس سے ملک میں ترقی آئے گی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چین نے اس وقت سرمایہ کاری کی جب یہاں آنے پر کوئی تیار نہیں تھا، گوادر بندرگاہ سے چین کو براہ راست بحیرہ عرب تک رسائی مہیا ہوتی ہے، مشکل حالات میں چین کے تعاون پر ہم چینی قیادت کے شکرگزار ہیں۔ ہمیں اپنے مستقبل کو محفوظ ومستحکم بنانے کیلئے سی پیک کیلئے مل جل کر کام کرنا ہو گا، چینی کمیونسٹ پارٹی کو بلوچستان اور گلگت بلتستان سے روابط بڑھانے چاہئیں۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک سے پاک چائنہ روابط مضبوط ہوئے، اشتراک کیلئے نئے مواقع ملے، پاکستان کے دوردراز کے علاقوں میں ڈویلپمنٹ اور ترقی ہوئی۔ چائنا کے ساتھ ہماری شراکت داری سے معیشت بہتر ہو گی، پاکستان خطے میں امن واستحکام وڈویلپمنٹ کیلئے چائنا کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، سی پیک ہماری معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا ک ہچین اور پاکستان کے سیاسی رابطے بڑھنے سے ہی سی پیک کو استحکام مل سکتا ہے، پاکستان چین تعلقات بی ار آئی منصوبے سے مزید مستحکم ہوئے۔ سی پیک منصوبے کی وجہ سے غربت میں کمی اور تجارت کے ساتھ اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو گا، بدقسمتی سے ماضی میں سی پیک منصوبہ ڈس انفارمیشن کا شکار ہو گیا تھا۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چین دوستی ہمارے باہمی اختلافات سے بالا ہے، ہم خطے میں تنازعات حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور چائنا کہ شکرگزار ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر غیرمشروط حمایت کی۔ پاکستان نے بھی تائیوان کے معاملے پر چین کی غیرمشروط حمایت کی، علاقائی مسائل کے معاملے پر دونوں ملکی کی ہم آہنگی تاریخ کے ساتھ جڑی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ سی پی سی اور جے یو آئی (ف) دوست ہیں جسے دونوں ملکوں کی عوام کیلئے فائدہ مند بنانا چاہتے ہیں، ہم نے تعلقات بنانے پوری دنیا میں چین پاکستان کی دوستی اولین ترجیح ہے۔ پی پی رہنما حنا ربانی نے کہا تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کیلئے ایک پیج پر ہیں، پاکستان اور چین کا عالمی منظرنامے میں کردار انتہائی اہم ہے، مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت خوش آئند ہے۔ ایم کیو ایم رہنما اور وزیر تعلیم مقبول صدیقی نے سی پیک کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سی پیک کے حامی ہیں جس کے لیے چینی وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ علی ظفر نے کہا پاک چین دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، سی پیک پر کام کی رفتار تیز ہو گی، دہشت گردی کا خاتمہ سی پیک کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے، قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ منزہ حسن نے کہا پچھلے 10 برسوں میں معاشی طورپر چائنہ نے بہت ترقی کی، بیلٹ اینڈ روڈ جنوبی ووسط ایشیائی خطے کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے جبکہ پاکستان کی معیشت کا اہم ترین حصہ سی پیک ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ صدی میں چائنا کا کردار کلیدی ہے جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو سٹریٹجک نظر سے دیکھتا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین جزو چین سے دوستی ہے۔
بابر اعظم میچ فکسنگ میں ملوث، انہیں اپارٹمنٹ اور 8 کروڑ روپے کی آڈی کار تحفے میں ملی : مبشر لقمان کا دعویٰ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ 2024ء میںقومی کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی پر جہاں دنیا بھر میں شائقین کرکٹ کی طرف سے تنقید کی گئی وہیں پر ان پر میچ فکسنگ کے الزامات بھی لگائے گئے۔ صحافی مبشر لقمان نےبھی قومی کرکٹ ٹیم کے ایونٹ سے باہر ہونے پر پاکستانی کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق مبشر لقمان کے وی لاگ میں میچ فکسنگ کے الزامات پر کپتان قومی کرکٹ ٹیم بابر اعظم نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ صحافی مبشر لقمان نے اپنے ایک وی لاگ میں الزام لگایا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم میچ فکسنگ میں ملوث ہیں، انہیں اپارٹمنٹ اور 8 کروڑ روپے کی آڈی کار تحفے میں ملی جو اصل میں پاکستان کو میچ میں ہروانے کی فیس تھی۔ آڈی کار کا تحفہ انہیں ان کے بھائی کی طرف سے دیا گیا تھا مگر میں معلوم کیا کہ ان کا بھائی آخر کرتا کیا ہے تو پتہ چلا کہ وہ کچھ بھی نہیں کرتے۔ صحافی نے بابر اعظم کے علاوہ شاہین آفریدی، شاہد آفریدی، وہاب ریاض، ثقلین مشتاق، انضمام الحق اور مشتاق احمد جیسے بڑے کرکٹرز کا نام بھی لیا اور دعویٰ کیا کہ یہ سب اپنے کیریئر میں کسی موقع پر میچ فکسنگ میں ملوث رہ چکے ہیں۔ پاکستانی ٹیم امریکہ اور بھارت سے جان بوجھ کر ہاری تھی جس کے نتیجے میں کھلاڑیوں کو بہت پیسہ ملااور انہوں نے آسٹریلیا اور دبئی میں مہنگے اپارٹمنٹس خریدے! مبشر لقمان کے الزامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹ کرپشن یونٹ فعال ہوا اور تحقیقات کرنے کے بعد میچ فکسنگ کے کوئی ثبوت نہ مل سکے اور بورڈ کی طرف سے پیغام جاری کیا گیا کہ قومی کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزامات لگانے والے ثبوت سامنے لے کر آئیں ورنہ انہیں سخت قانونی کارروائی کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ صحافی ارفا فیروز ذکی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا: بریکنگ نیوز، ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے دوران کچھ یوٹیوبرز اور سابق کھلاڑیوں کی طرف سے قومی کرکٹ ٹیم پر میچ فکسنگ کے الزامات پر بابر اعظم کی طرف سے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی قومی ٹیم پر میچ فکسنگ کے جھوٹے الزامات لگانے والوں کے حوالے سے ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے
آسٹریلیا کی دفاعی ٹیکنالوجی کی جاسوسی کرنے کے الزام میں 4 بھارتی جاسوسوں کو آسٹریلیا سے نکال دیا گیا ہے، جاسوسوں کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی راء سے تھا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ آسٹریلیا نے بھارت کے مزید چار جاسوسوں کو ملک سے نکال دیا گیا ہے، اس سے قبل اپریل کے مہینے میں دو جاسوسوں کو ملک سے نکالا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق کینیڈا اور امریکہ میں بھارت کی خفیہ اداروں کی سرگرمیاں بے نقاب ہونےکے بعد آسٹریلیا سے جاسوسوں کی ملک بدری نے مودی سرکار کو زبردست دھچکا دیا ہے، آسٹریلیا میں قانون سازوں پر اثر انداز ہونے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کا ایک نیٹ ورک قائم کیاجارہا تھا،اس نیٹ ورک میں شامل جاسوس آسٹریلوی سیاستدانوں ، دفاعی ٹیکنالوجیز سے وابستہ افراد اور اداروں کی جاسوسی کرتے تھے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا تھا کہ ملک سے نکالے گئے بھارتی جاسوسوں کا نیٹ ورک ایئرپورٹ سیکیورٹی پروٹوکولز کو بھی نشانہ بنا جارہا تھا، آسٹریلوی حکومت نے اس انکشاف کے بعد جاسوسی میں ملوث بھارتی شہریوں کو خاموشی سے ملک سے نکال دیا تاکہ بھارت کی مودی سرکار کو دنیا بھر میں شرمندگی اور سبکی نا اٹھانی پڑے، عوامی سطح پر جاسوسی کی مذمت نا کرنے پر آسٹریلیا کی حکومت کو اپنے ہی عوام کے سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ 2020 سے بھارت کی جانب سے آسٹریلیا سے بہتر سفارتی و تجارتی تعلقات کے قیام کیلئے کوششیں جاری ہیں تاہم آسٹریلوی حکومت نے آسٹریلیا میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایک نیٹ ورک کا سراغ لگایا جو آسٹریلیا میں بھارت سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے بھی جاسوسی کررہا تھا۔
بھارت نے جوہری اسلحے کی دوڑ میں رکنے یا سست ہونے کیلئے تیار نہیں ہے، بھارت نے پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار تیار کرلیے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی (اردو) کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء میں جوہری ہتھیار وں کی دوڑ تیزی سے جاری ہے، بھارت نے پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار تیار کرلیے ہیں، تاہم چین ابھی بھی بھارت سے زیادہ جوہری ہتھیاررکھنے والا ملک ہے۔ دنیا میں ہتھیاروں کی صورتحال اور عالمی سطح کا تجزیہ کرنے والے غیر ملکی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(سیپری) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاس جوہری وار ہیڈز کی تعداد 172 ہے جبکہ پاکستان کے 170 وار ہیڈز موجودہیں، چین دونوں ممالک سے زیادہ 500 ایٹمی وار ہیڈز رکھنے والا ملک ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ، چین، روس، برطانیہ، پاکستان، انڈیا ، اسرائیل اور شمالی کوریااپنے جوہر ہتھیاروں کے ذخیرے کو مسلسل جدید بنانے میں مصروف ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران بھارت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہےجس کے بعد بھارت کے ایٹمی وار ہیڈز کی تعداد پاکستان سے بڑھ گئی ہے۔ سیپری کے مطابق گزشتہ سال امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس، پاکستان، انڈیا، اسرائیل اور شمالی کوریا کے مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد 12 ہزار 512 تھی جو سال 2024 میں کم ہوکر 12 ہزار 121 رہ گئی ہے۔ بھارت کے پاس گزشتہ برس انداز 164 وار ہیڈز تھے جن کی تعداد رواں برس بڑھ کر 172 ہوچکی ہے، پاکستان کے پاس گزشتہ برس بھی 170 وار ہیڈز تھے جس میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا، بھارت طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، یہ ایسے ہتھیار ہیں جو چین کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ چین کے جوہر ی اثاثوں میں ایک سال کے دوران 22 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 410 سے 500 تک پہنچ گئے ہیں، چین نے جنوری 2024 تک اپنے 24 ایٹمی وار ہیڈز کو لانچروں میں نصب کردیا تھا۔
پولیس چیک پوسٹوں پر فائرنگ اور بھتہ خوری ودیگر جرائم میں بھی ملوث تھا: رپورٹس پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کے بعد افغانستان میں پناہ لینے والا تحریک طالبان پاکستان کا ایک اور دہشت گرد ایک کارروائی میں ہلاک ہو گیا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عبدالمنان عرف حکیم اللہ نامی تحریک طالبان پاکستان کا اہم ترین کمانڈر افغانستان کے ضلع اسدآباد کے علاقے کنڑ میں ہلاک ہو گیا ہے۔ ٹی ٹی پی ملاکنڈ کی شوریٰ کا اہم کمانڈر عبدالمنان عرف حکیم اللہ باجوڑ کے علاقے میں ٹارگٹ کلن کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ خبررساں دارے کی رپورٹ کے مطابق حکیم اللہ بارودی سرنگ دھماکوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ پولیس چیک پوسٹوں پر فائرنگ اور بھتہ خوری ودیگر جرائم میں بھی ملوث تھا۔ عبدالمنان عرف حکیم اللہ کو ٹی ٹی پی رہنما عظمت اللہ محسود کا دست راست بتایا جاتا ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ رپورٹس کے مطابق تحریک طالبان پاکستان میں عبدالمنان عرف حکیم اللہ نے 2007ئ میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ اس کا ایک اور بھائی بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ افغانستان میں حکیم اللہ کی ہلاکت کیسے ہوئی؟ اب تک یہ سامنے نہیں آ سکا تاہم طالبان حکومت سے پاکستان عرصہ دراز سے ان کے ملک میں پناہ لینے والے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے پر زور دے رہا تھا۔
ملک بھر میں عید الاضحیٰ کے موقع پر 500 ارب روپے مالیت کے تقریبا 68 لاکھ روپے سے زائد مویشی قربان کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹینرز ایسوسی کی جانب سے عید الاضحیٰ کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہےجس کے مطابق عید کے تین دنوں کے دوران ملک بھر میں 68 لاکھ سے زائد مویشی قربان کیےگئے جن میں 29 لاکھ گائے، 33 لاکھ بکرے اور 3 لاکھ 85ہزار بھیڑیں دنبے قربان کیے گئے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق عید کے موقع پر ملک بھر میں تقریبا98 ہزار اونٹوں اور ایک لاکھ 65 ہزار کے قریب بھینسے بھی ذبح کیے گئے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قربان کیے گئے جانوروں کی مالیت 500 ارب روپے سے زائد تھی، ان جانوروں کی کھالوں کی مالیت تقریبا ساڑھے 8 ارب روپے کے قریب ہونے کا امکان ہے، تاہم موسمیاتی تبدیلیوں، سخت گرمی اور غیر مناسب ہینڈلنگ کی وجہ سے 40 فیصد کھالوں کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ خیال رہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر قربان کیے جانوروں کی کھالوں سے لیدر انڈسٹری کی 20 فیصد طلب پوری ہوتی ہے تاہم رواں سال اکھٹی ہونے والی کھالوں طلب کی شرح مزید کم ہوجائے گی۔
متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کروا لیا گیا، رپورٹس سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائیگی: پولیس حکام ملک بھر میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جسے روکنے میں انتظامیہ بری طرح سے ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر لودھراں کے علاقے گیلے وال میں عیدالاضحی کے روز ایک بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، مبینہ زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی ذہنی معذور بتائی جا رہی ہے۔ ذہنی معذور بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے کا مقدمہ اس کے والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام پر ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی کا رشتہ دار بتایا جا رہا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا ہسپتال سے میڈیکل کروا لیا گیا ہے جس کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی، ملزم پر جرم ثابت ہو گیا تو اسے سخت سے سخت سزا دلوانے کی کوشش کریں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس بچوں سے زیادتی کے 4 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے ان پرتشدد واقعات میں زیادتی کے کیسز بھی شامل ہیں۔ ملک میں روزانہ 11 کے قریب بچوں سے زیادتی کے واقعات پیش ٓتے ہیں جبکہ رپورٹ کیے گئے کیسز میں 53 فیصد لڑکیاں شامل تھیں۔
جہلم میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بریگیڈئر ریٹائرڈ امیر حمزہ کی موت پر بھارتی میڈیا کا پراپیگنڈا جاری۔ سابق فوجی افسر پر سنگین الزامات عائد کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر ریٹائرڈ امیر حمزہ کو جہلم میں پنڈدادنخان للہ موٹروے انٹرچینج کے قریب دوران سفر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔فائرنگ کے واقعہ میں انکی بیٹی زخمی ہوئیں جبکہ اہلیہ محفوظ رہیں۔ امیر حمزہ ریسکیو 1122 پنجاب میں بطور ڈائریکٹر بھی خدمات سر انجام دے چکے تھے۔ بھارتی میڈیا نے سابق فوجی افسر کی موت کے بعد پرپیگنڈا شروع کر دیا اور ان پر سنگین الزامات عائد کر دیے۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا 'پاکستان کی جاسوسی ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے آپریٹو امیر حمزہ پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔ چاروں افراد نے آئی ایس آئی کے سابق افسر پر اندھا دھند فائرنگ کی اور اس بات کو یقینی بنانے کے بعد کہ ان کا ٹارگٹ مر چکا ہے، جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے۔ حملے کے وقت امیر حمزہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ اپنی گاڑی میں سفر کر رہے تھے اور انہیں بھی معمولی چوٹیں آئیں'۔ بھارتی میڈیا نے الزام لگایا کہ امیر حمزہ کو انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے اس شخص کے طور پر جانا جاتا تھا جو بھارت کے خلاف آئی ایس آئی کی جانب سے کیے جانے والے آپریشنز میں ملوث تھا اور اسے 2018 میں بھی جموں و کشمیر کے سنجوان آرمی کیمپ پر حملے کے پیچھے دماغ میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ اس حملے میں چھ فوجی مارے گئے اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ بھارتی میڈیا نے دعوی کیا وہ سنجوان حملے میں ملوث دوسرے پاکستانی ہیں جنہیں ختم کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ نومبر میں، لشکر طیبہ کے کمانڈر خواجہ شاہد عرف میاں مجاہد، جو ایک اور اہم سازشی سمجھے جاتے تھے، کو ایل او سی کے قریب پی او کے میں سر کاٹ دیا گیا تھا۔ سابق فوجی افسر کی بیوی اور بیٹی، جو گاڑی میں ان کے ساتھ تھیںانہوں نے پولیس کو بتایا کہ شوٹروں نے کوئی سامان نہیں لیا۔ مقتول آئی ایس آئی کے شخص کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ پاکستانی پولیس نے کہا ہے کہ یہ ایک ٹارگٹ قتل تھا۔ بھارتی میڈیا نے ایکسپریس ٹریبیون نے قوٹ کر کے کہا کہ حمزہ کے بھائی ایوب اس حملے کے گواہ تھے کیونکہ وہ حملے کے وقت اپنے بھائی کی گاڑی کا پیچھا کر رہے تھے۔ اگرچہ وہ مدعی ہیں، وہ بھی پولیس کی نظر میں ہیں۔ ریسکیو 1122 سروس، جو موقع پر پہنچی، نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر کی موت اور اس کی بیوی اور بیٹی کو پہنچنے والے زخموں کی تصدیق کی۔ پولیس نے کہا "ہم اسے 'اندھا قتل کیس' کے طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔ ہم نے ایک کیس درج کر لیا ہے اور حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ بریگیڈیئر امیر حمزہ نے اپنی ریٹائرمنٹ تک کلیدی نگران عہدے سنبھالے ہوئے تھے۔ ان کا آخری عہدہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی (1122) کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر تھا۔ یہ پاکستانیوں کے قتل کی ایک سلسلہ وار کہانی میں تازہ ترین واقعہ ہے۔ اپریل میں، عامر سرفراز کو لاہور میں نامعلوم مسلح افراد نےقتل کر دیا تھا ۔ نامعلوم افراد نے دسمبر میں کراچی میں عدنان احمد عرف ابو ہنزلہ کو بھی گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اکتوبر میں سیالکوٹ میں ایک مسجد میں نامعلوم حملہ آوروں نے شاہد لطیف کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
پنجاب میں عید الاضحیٰ کے موقع پر مختلف شہروں میں ہونے والے حادثات میں مجموعی طور پر 39 افراد جان کی بازی ہا ر گئے ہیں۔ ریسکیو 1122 کی جانب سے پنجاب میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ہونے والے حادثات کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی گئی ہےجس کے مطابق عید کے دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں، اس دوران 39 افراد جان کی بازی بھی ہار بیٹھے ہیں۔ ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق عید کے پہلے روز 18 افرادن جاں بحق ہوئے جبکہ دوسرے روز جاں بحق افراد کی تعداد 18 رہی ،عید کے دوسرے دن مختلف حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 2137 رہی، دوسرے دن آتشزدگی کے 164 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق سب سے حادثات صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہوئے جن کی تعداد 311 تھی اور ان میں 366 افراد زخمی ہوئے، اسکے بعد فیصل آباد میں ہونے والے حادثات کی تعداد 144، گوجرانوالہ میں 103، ملتان میں 96 اور صوبے کے دیگر اضلاع میں 1ہزار 483 حادثات رپورٹ ہوئے۔ دوسری جانب لاہو میں کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کریک ڈاؤن عید کے دنوں میں بھی جاری رہا اور عید کے پہلے دو دنوں کے دوران 3 ہزار کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی گی۔
ملک بھر میں کل عید الاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جائے گی، عوام کے علاوہ سیاستدان اور دیگر اہم شخصیات بھی یہ دن اپنے اپنے طریقے سے منائیں گے، کون سا سیاست دان اور اہم شخصیت کہاں عید منائیں گے یہ تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صدر آصف علی زرداری عید کی نماز آبائی علاقے نوابشاہ میں ادا کریں گے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف لاہور میں عید گزاریں گے۔ مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی عید کا دن لاہور میں گزاریں گے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سیہون، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ڈیرہ اسماعیل خان ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ڈیرہ بگٹی میں عید کی نماز ادا کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اسلام آباد میں عید کی نماز ادا کریں گے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ملتان، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق لاہور ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب ہری پور، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز اسلام آباد جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کراچی میں عید منائیں گے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ میں عید کی نماز پڑھیں گے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان بونیر، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان میر پور جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر ضلع بھمبر میں عید کی نماز ادا کریں گے۔ خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں عید منائیں گے، جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید سمیت دیگر گرفتار پی ٹی آئی رہنما لاہور کی جیلوں میں عید گزاریں گے اور عمران خان کےبھانجے فوج کی تحویل میں عید کا دن گزاریں گے۔

Back
Top