کراچی میں گولڈ میڈلسٹ انجینئر اتقا معین قتل کیس کے مرکزی ملزم کے عدالت سے فرار کا انکشاف ہوا,پولیس کے مطابق ملزم ظاہر کو گزشتہ روز جیل سے پیشی کے لیے عدالت لایا گیا تھا، 4 بج کر 10 منٹ پر ملزم کو کورٹ سے سٹی کورٹ لاک اپ جاتے دیکھا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق سٹی کورٹ لاک اپ جانے کے بعد ملزم ظاہر غائب ہو گیا، سٹی کورٹ سے جیل منتقلی کے دوران قیدیوں کی تعداد مکمل تھی، جیل پہنچ کر گنتی میں ایک قیدی کم پایا گیا تو ملزم کے فرار کا انکشاف ہوا۔
پولیس کے مطابق ملزم کے فرار کا مقدمہ سٹی کورٹ تھانے میں کانسٹیبل اشتیاق احمد کے خلاف درج کر لیا گیا,ملزم کانسٹیبل اشتیاق احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’قیدیوں کو روانہ کرنے کے لیے میں نے گیٹ کھولا، تو ملزم ظاہر علی مجھے دھکا دے کر بھاگا اور گاڑی کی آڑ میں مین گیٹ سے فرار ہو گیا۔‘‘
ایف آئی آر متن کے مطابق کانسٹیبل اشتیاق سمیت دیگر عملہ ملزم کے پیچھے بھاگا، لیکن ظاہر علی رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گیا,کورٹ پولیس کے مطابق اشتیاق احمد 59 سال کا معمر سپاہی ہے، 2 مہینے بعد گرفتار کانسٹیبل کی ریٹائرمنٹ بھی ہے، کورٹ پولیس نے بھی بتایا کہ ملزم نے کانسٹیبل کو دھکا دے کر گرا دیا تھا اور فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق ایس آئی یو پولیس نے ملزم ظاہر کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا, گولڈ میڈلسٹ انجینئر اتقامعین کو کراچی میں موٹر سائیکل چھیننے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا,مقتول گولڈ میڈلسٹ تھا اور اس کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ ایک ملزم سے اتقا کافی دیر سے مزاحمت کررہا تھا، موٹر سائیکل پر بیٹھے ملزم نے گولی چلائی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔
ڈکیتی مزاحمت پر قتل شہری کے بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارتقا بچوں کی چیز لینے کل شام بیکری تک گیا تھا، بیکری سے واپسی پر ڈاکو پیچھے لگے اور واردات کی,بھائی عباد کا کہنا تھا کہ ارتقاء کو گولیاں مارنے کے بعد تلاشی لی، ملزمان موبائل فون، نقدی، موٹر سائیکل چھین کر لے گئے، ارتقا یونیورسٹی میں گولڈ میڈلسٹ، کیمیکل انجینئر تھا۔