خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار ان کے خاندان کی ذاتی معلومات لیک کرنے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مہم چلانے والے اکائونٹس کی شناخت ہو گئی ہے۔ جسٹس بابر ستار اور ان کے خاندان کی ذاتی معلومات لیک کرنے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مہم چلانے کے خلاف توہین عدالت کیس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے 10 صفحوں پر مشتمل رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا مہم شروع کرنے والے کچھ اکائونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے بیشتر ری ٹویٹ کرنے والے اکائونٹس تھے۔ جسٹس بابر ستار کیخلاف 3 ہیش ٹیگ سب سے زیادہ استعمال کیے گئے،ایک ہیش ٹیگ خواجہ محمد یاسین نامی آزادکشمیر کے شہری کے اکائونٹس سے شروع کیا گیا جس نے انکوائری جوائن نہیں کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ نیلم ویلی میں بیٹھا ہوا ہے اس کو جسٹس بابر ستار پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ یہ حیران کن ہے، فیضان رفیع نامی کراچی کے ایک شہری نے ہیش ٹیگ شروع کیا، نوٹس کرنے پر اس نے کہا کہ وہ بیرون ملک ہے۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ایکس (ٹوئٹر) کی طرف سے ایف آئی اے کو جواب مل گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارتخانے سے رابطہ کیا جائے۔ ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار کیخلاف پہلے ہیش ٹیگ کیلئے ایکس (ٹوئٹر) کے 39 اکائونٹس استعمال ہوئے جن میں سے 29 کی شناخت جعلی نکلی، دوسرا ہیش ٹیگ چلانے والے 155 اکائونٹس میں سے 124 کی کوئی ظاہری شناخت موجود نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو امریکی سفارتخانے سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ ایف آئی اے کے مطابق کچھ اکائونٹس بارے مزید معلومات ملی ہیں جنہیں آئندہ پیشی پر جمع کروایا جائیگا۔ جسٹس بابر ستار کے خلاف محمد سعید اختر ،اسماعیل قاسم، خواجہ محمد یاسین ،فہمیدہ یوسف زئی، احسان اللہ نامی افراد نے سب سے زیادہ ٹرینڈ چلائے، ایف آئی اے کی طرف سے چھ لوگوں کو نوٹسز بھیجے گئے،اسماعیل قاسم اور سید فیضان رفیع نے اپنا جواب جمع کروا دیا جبکہ دیگر چار میں سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔ سینئر صحافی عامر سعید عباسی نے لکھا: اہم خبر! جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم، ایف آئی اے انکوائری شروع ، جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے والے وی لاگرز میں چوہدری سعید لاہور اور احسان چٹھہ لندن کی نشاندہی کردی، ایف آئی اے کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب! احمد وڑائچ نے ایف آئی اے کی طرف سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کا ایک حصہ شیئر کرتے ہوئے لکھا: جسٹس بابر ستار کیخلاف مہم چلانے والی ’’اقرا اقبال‘‘ اصل میں ’’سید فیضان رفیع‘‘ ہے۔ یہ ان کو اپنی جنس بدلنے کا کیا شوق ہے؟؟؟
اقوام متحدہ کےورکنگ گروپ نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا امریکہ پہلےبھی اس معاملے کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ورکنگ گروپ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو من مانے انداز میں قید رکھا جانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اس عمل کا مناسب مداوا یہ ہوگا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور عالمی قوانین کے مطابق ہرجانے کا حق بھی ادا کیا جائے۔ اس بیان پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ردعمل بھی سامنےآیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی رائے کی وضاحت خود کرسکتا ہے، عمران خان کے معاملے پر امریکہ پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ امریکی کانگریس میں پاکستان کے انتخابات میں مداخلت کی تحقیقات سے متعلق منظور کردہ قرار داد کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ کانگریس امریکی حکومت کی ایک الگ شاخ ہے، تاہم اس کی قانون سازی پر ہم بات نہیں کرسکتے۔
وفاقی حکومت نے بجلی نادہندگان سے وصولی کیلئے ڈسکوز و سرکاری ملازمین کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ملازمین کو انعامات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے وفاقی حکومت نے بجلی استعمال کرنے والے ڈیفالٹرز سے وصولی کیلئے نیا منصوبہ تیار کرلیا ہے، اس منصوبے کے تحت واجبا ت وصول کرنے کیلئے ڈسکوز ملازمین، سول انتظامیہ و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انعامات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے پاور ڈویژن نے ایک سمر تیار کی ہےجس میں کہا گیا ہے کہ دو سے تین سال والے نجی شعبے کے ڈیفالٹر سے وصولی کرنے والوں کو 5 فیصد رقم انعام میں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ تین سال سے زائد والے ڈیفالٹرز سے وصولی پر 7 فیصد، کنکشن منقطع ہونے والے ڈیفالٹرز سے وصولی پر 5 سے 7 فیصد انعام دینے کی تجویز ہے، جو بھی بجلی چوری کی نشاندہی کرنے گا اسے وصولی کا 10 فیصد انعام بھی دیا جائے گا۔ سمری کے مطابق کل انعام کا 80 فیصد حصہ سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں جبکہ 20 فیصد حصہ بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو دیا جائے گا، انعامی رقم بجلی کمپنیوں میں ایک مخصوص اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کی جائے گی جبکہ واجبات کی وصولی کیلئے حاصل رقم کے ہی کچھ حصے کو بطور انعام دینے کی ان تجایوز کا اطلاق وفاقی کابینہ، توانائی کمیٹی کی منظوری کی بعد ہوگا۔
کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس (سی او آئی او ای ڈی) کے پاس رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران لاپتہ افراد کے مجموعی طور پر 197 نئے کیسز جمع کروائے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق 2011ء میں لاپتہ افراد کا پتہ لگانے، ذمہ دار افراد یا تنظیموں پر اس ذمہ داری کا تعین کرنے کیلئے کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس قائم کیا گیا تھا جس نے گزشتہ برس پہلی ششماہی میں 226 کیسز نمٹائے تھے۔ کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیئرنس کا کہنا ہے کہ 30 جون تک 10 ہزار 285 کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے 8 ہزار 15 کیسز کو نپٹا دیا گیا جن میں اب تک مجموعی طور پر 6 ہزار 464 افراد کا سراغ لگایا جا چکا ہے اور 1 ہزار 551 کیسز نپٹائے گئے ہیں۔ کمیشن کے پاس 2 ہزار 270 کیسز زیرالتواء ہیں جبکہ 4 ہزار 514 افراد اپنے لاپتہ شہری اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاپتہ ہونے والے 1ہزار 2 شہری حراستی مراکز میں، 671 شہری جیلوں میں موجود تھے اور 277 شہریوں مردہ پائے گئے۔ ماہ جون میں کمیشن کو 47 کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے 28 نپٹا دیئے گئے، ان کیسز میں سے 13 شہریوں کی جبری گمشدگیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا، 9 شہری اپنے گھروں کو لوٹ گئے، 3 حراستی مراکز میں، 2 جیلوں میں رکھے گئے اور 1 شہری کی لاش ملی تھی۔ یاد رہے کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 23 اپریل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ "راتوں رات حل نہیں ہو سکتا" لیکن حکومت سٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے سے اس کا حل تلاش کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ لاپتا افراد کے معاملے پر بات کرتے وقت یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے ہمارا ملک جنگ زدہ علاقے میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے حالات کی وجہ سے ملک کے اندرونی حالات میں خرابی آئی، پاکستانی عوام اور پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیاں دے کر " ناقابل یقین قیمت" ادا کی ہے، لاپتہ افراد کے مسئلے کا حل تلاش کرتے وقت یہ بات مدنظر رکھی جانی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ٹیلی کام کمپنیو ں کو وسیع پیمانے پر نگراں کیلئے سسٹم خریدنے، امپورٹ کرنے اور اس نصب کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ بے نظیر شاہ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت کے دوران کچھ دستاویزات سامنے آئیں جن کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں نے لافل انٹرسپٹ مینجمٹ سسٹم(ایل آئی ایم ایس) نافذ کررکھا ہے جو نجی پیغامات، ویڈیو ، آڈیو مواد، فون کالز ریکارڈنگ سمیت دیگر ڈیٹا تک رسائی میں مدد دیتا ہے۔ اس انکشاف کے بعد اتوار کے روز جاری کردہ حکم نامے میں جسٹس بابرستار کا کہنا تھا کہ نامزد ایجنسیاں اس نظام کو نگرانی کے مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہیں اور ٹیلی کام کمپنیوں نے پی ٹی اے کی ہدایات پر اپنے 2 فیصد صارفین کی سرویلنس شروع کررکھی ہے، اس سروسیلنس کے نظام سے بیک وقت تقریباً 40 لاکھ سے زائد شہریوں کی پرائیویسی میں مداخلت ہو سکتی ہے۔ ایل آئی ایم ایس ایک ایسا نظام ہے جس میں نامزد ایجنسیاں کسی مخصوص صارف کے ڈیٹا کے حصول کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس کی درخواست دیتی ہے، یہ درخواست بھی خود کار طریقے سے ایل آئی ایم ایس کے ذریعے دی جاتی ہے جس کے بعد ٹیلی کام نیٹ ورک استعمال کرنے والے شہری کے کال ریکارڈز، کال ڈیٹا اور ایس ایم ایس جیسی نجی معلومات ایجنسی کو مہیا کردی جاتی ہیں۔ عدالتی دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس نظام کے تحت صارفین کی آڈیو کالز کی ریکارڈنگ کو بار بار سنا، ایس ایم ایس کو بار بار پڑھاجاسکتا ہے ، ساتھ ہی ساتھ صارفین کے موبائل فونز میں تیار کیے گئے آڈیو ویڈیو ڈیٹا اور انٹرنیٹ پر دیکھے گئے ویب پیچز کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ عدالتی فیصلے میں اس پورے سسٹم کو جارج آر ویل کے نالو "1984" سے متاثر کن قرار دیتے ہوئے کہاگیا کہ یہ نظام غیر قانونی طور پر نصب کیا گیا ہے، اس نظام کو شہریوں کی نگرانی کیلئے استعمال کرنے والی ایجنسیاں خود کو مجرمانہ سرگرمیوں کا ذمہ دار بنا چکی ہیں۔ اس معاملے پر صحافی و ڈیجیٹل حقوق کی کارکن رمشا جہانگیر نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ یہ نظام صرف موبائل ڈیٹا ہی نہیں بلکہ ایجنسیوں کو انکرپٹڈ ڈیٹا یعنی واٹس ایپ جیسی ایپس کا ڈیٹا بھی فراہم کردیتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نےان تمام انکشافات کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو عارضی طور پر ایل آئی ایم ایس کو استعمال کرنے اور صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا ہے اور پی ٹی اے سے ایک سربمہر رپورٹ میں تفصیلات طلب کی ہیں کہ کیسے یہ نظام حاصل اور انسٹال کیا گیا، کون سے ادارے اور افراد ہیں جن کی اس نظام اور اس کے ڈیٹا تک رسائی ہے ۔
سینٹرل جیل سکھر میں سرچ آپریشن کے دوران قیدیوں سے مختلف ہتھیار اور 4سو سے زائد موبائل فونز برآمد کرلیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سکھر کی سینٹرل جیل ڈی آئی جی جیل خانہ جات محمد اسلم ملک اور سپرٹنڈنٹ آغا ذولفقار کی نگرانی میں سرچ آپریشن کیا گیا، آپریشن کئی روز سے مخصوص حکمت عملی کے تحت جاری تھا، آپریشن میں ڈسٹرکٹ اور جیل پولیس کے علاوہ ایف سی اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ قیدیوں کے پاس لوہے کی چھریاں، چاقو اور موبائل فونز کی موجودگی کی اطلاعات پر کیے گئے اس آپریشن میں قیدیوں سے ممنوعہ اشیاء اور موبائل فونز کی بھاری تعداد برآمد کی گئی، قیدیوں سےچھریاں، چاقو، برتن، چالہے اورراشن جیسی اشیاء برآمد ہوئی ہیں جنہیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق قیدیوں سے اسلحہ، منشیات کی موجودگی پر آپریشن کیا گیا،1500 قیدیوں کی تلاشی کے دوران قیدیوں سے اسلحہ، ناخن کٹر، ایم تھری ڈیوائسز برآمد کی گئیں، آپریشن کے دوران رکاوٹ بننے والے 68 قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کیا گیا، ایک ماہ تک جاری آپریشن کے دوران قیدیوں کو کھانا پکانے کی اجازت نہیں تھی۔ آپریشن کے دوران چار سو سے زائد موبائل فونز بھی برآمد کیے گئے ، ان موبائل فونز کے ذریعے قیدی جیل سے باہر اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔
نجی خبررساں ادارے نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی جانب سے عمران خان کے بارے میں بیان کی جعلی تردید نشر کی جسے پی ٹی آئی مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے شیئر کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آروائی نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے چیئرمین کے نام سے بنائے گئے ایک جعلی اکاؤنٹ پر شیئر کردہ بیان پر بریکنگ نیوز چلادی۔ خبررساں ادارے نے اس جعلی اکاؤنٹ سے ورکنگ گروپ کے عمران خان سے متعلق بیان کی تردید کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ورکنگ گروپ چیئرمین ڈاکٹر میتھیو جیلٹ کا جعلی بیان بھی شیئر کیا۔ تاہم پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری نے اس جھوٹ کا پول کھول دیا اور یہ خبر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اے آروائی نیوز ایک جعلی خبرنشر کررہا ہے، جس اکاؤنٹ سے بیان جاری ہوا وہ ایک جعلی اکاؤنٹ ہے جس کا اقوام متحدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کی پریشانی اتنی ہے کہ جعلی پراپیگنڈہ شروع کردیا گیا ہے، دراڑیں بہت گہری ہوتی جارہی ہیں،،پریشانی کی بات نہیں ہے ابھی بہت سے مزید انکشاف ہونے والے ہیں، اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جھوٹی خبروں کے حصے دار بننے پر اے آروائی نیوز پر افسوس ہے، حالانکہ یہ جانتے ہیں کہ عمران خان جعلی کیسز میں جیل میں قید ہیں۔ اے آر وائی کے صدر عماد یوسف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری فیک سکرین شاٹ شیئر کر رہے ہیں، اے آر وائی کا اس خبر سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ملیحہ ہاشمی نے کہا جب عالمی سطح پر کل سے اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے ہاتھوں حکومت بلکل چاروں شانے چت ہو گئی تو اب جھوٹی من گھڑت خبروں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔شرم کا مقام ہے کہ حکومت فیک اکاؤنٹ سے ٹویٹ کروا کر اب میڈیا کو اپنا جھوٹ پھیلانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ شہباز گل نے کہا یہ اکاؤنٹ بنایا گیا۔ جھوٹی خبر ٹوئٹ کر کے میڈیا کو دی گئی۔ پھر اکاؤنٹ غالباً ڈیلیٹ کر دیا۔ واہ کیا دو نمبری ہے۔ اس جعلی خبرکو شیئر کرتے ہوئے عمران خان مخالف سیاستدانوں و سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بہت خوشی کا اظہار کررہے ہیں، جعلی خبرکو شیئر کرنے والوں میں سابق وزیراعظم اورسینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی کے نام سے بنایا گیا فین اکاؤنٹ بھی شامل ہے، جس نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اس بیان پر بہت ڈنڈھورا پیٹ رہے تھے، دیکھ لیں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے چیئرمین نے ہی اس بیان کی تردید کردی اور کہا کہ کسی بھی ملک کی عدالتی کارروائی پر تنقید و تبصرہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔ صحافی سیف اعوان نے بھی جعلی خبر کو شیئر کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کا ورکنگ گروپ والا پراپیگنڈہ 12 گھنٹوں سے پہلے ایکسپوز ہوگیا، چیئرمین ورکنگ گروپ نے کہا کہ عمران خان سے متعلق بیان چند ممبران نے از خود جاری کیا۔
بجلی کے گھریلو صارفین پر فکسڈ چارجز کی تفصیلات سامنے آگئیں, نئے جارجز کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگیا ہے,نیپرا کی طرف سے گھریلو صا رفین پر عائد فکسڈ چارج یکم جولائی سےصول کیے جائیں گے ، فکسڈچارج 200 یونٹ استعمال کرنے والوں سے نہیں لیے جائیں گے. تفصیلات کے مطابق تین سو ایک سے 400یونٹ استعمال کرنے والوں سے 200 روپیہ ماہانہ ،401سے 500یونٹ استعمال کرنے والوں سے 400روپے ماہانہ،501یونٹ سے 600یونٹ استعمال کرنے والوں سے 600 روپیہ ماہانہ جبکہ 601سے 700یونٹ استعمال کرنے والوں سے 800روپیہ ماہانہ وصول کیا جائے گا۔ 700سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والوں سے فکسڈ چارج ایک ہزارروپیہ وصول کیا جائے گا،ان فکسڈ چارج میں اضافے کا مقصد بجلی کی تقسیم کار کمپنیون کہ ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔ کمرشل صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ڈسکوز کو مقررہ چارجز کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی, بجلی کے استعمال پر یکم جولائی سے فکس چارجز میں اضافے پر صنعتی سیکٹر نے تشویش کااظہار کردیا,اور کہا اس اضافے کی وجہ سے پہلے سے بحران کا شکار انڈسٹری تباہ ہو جائےگی,اس کی موجودگی میں صنعتوں کو چلانا ناممکن ہو جائےگا۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کو خیبرپختونخوا میں آزادی صحافت کے حوالے سے بیان دینا مہنگا پڑ گیا اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبرپختونخوا میں آزاد صحافت کیلئے زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے، صحافیوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ صحافیوں پر ظلم کر کے صحافت کو دبانا فسطائیت پسند گروہوں کا وطیرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثر صحافی اپنے خلاف مظالم کا ذمہ داری وزیراعلیٰ کے پی کے اور حکمران جماعت کو قرار دے رہے ہیں، پی ٹی آئی صحافت سے خوفزدہ اور عوام سے مایوس ہے، پی ٹی آئی کی پہچان اقتدار کیلئے غیرجمہوری ہتھکنڈے اختیار کرنا اور سازشیں کرنا ہے، پی ٹی آئی کی اقتدار کی خاطر گرنے کی کوئی حد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صحافیوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف پیپلزپارٹی صحافیوں کے ساتھ ہے اور آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، کسی کو صحافت دبانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ خیبرپختونخوا میں صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور صحافت کی آزادی کیلئے متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ سینئر صحافی عمران ریاض خان نے بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: خیبر پختونخواہ میں صحافیوں کے لیے آواز اٹھانے کا شکریہ مگر گزشتہ 4 سال میں سندھ میں 13 سے زائد صحافی قتل ہوئے اور سینکڑوں تشدد کے واقعات ہو چکے ہیں۔ رائو تنویر نامی صارف نے لکھا:کمال کر رہے ہو پانڈے جی ! گزشتہ 4 سالوں میں سندھ میں قریب 13 صحافی قتل ہو چکے ہیں اور ان گنت تشدد کے واقعات پر بھی ہوئے ہیں تو ان پر آواز کہیں نظر نہیں آئی؟ سابق صوبائی وزیر فیصل امین خان نے لکھا:بلاول زرداری مگر مچھ کے انسو بہاتے ہوئے! 13 صحافیوں کو زرداری مافیا کے ہاتھوں سندھ میں شہید کیا گیا، اس کے علاوہ صحافیوں کے خلاف سندھ میں متعدد پرتشدد واقعات ہوئے، بلی بوائے یا بلی گرل کو کیا یہ نظر نہیں اتا؟ سردار ولید مختار نے نورالعارفین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: خبر یہ ہے کہ بلاول نے کے کے پی کے میں صحافیوں کے خلاف پر تشدد واقعات کی مذمت کی ہے ! بلاول بھٹو کو سندھ سے زیادہ کے پی کے کی فکر ہے، کراچی میں نورالعارفین کے ساتھ جو ہوا اس کی فکر نہیں نا کوئی مذمتی بیان نہ کارروائی !
اسلام آباد ہائی کورٹ نےآڈیو لیکس کیس میں کال ریکاڈنگ اور سرویلنس سسٹم کو بادی النظر میں غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں بڑا فیصلہ جاری کردیا ہے، جسٹس بابرستار نے شہریوں کی سرویلنس اور کال ریکارڈنگ کے "لافل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم "کو بادی النظر میں غیر قانونی قرار دیدیا ہے، اور کہا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے ہدایت پر موبائل فون کمپنیز نے یہ سسٹم لگارکھا ہے جس میں دو فیصد موبائل صارفین یعنی 40 لاکھ موبائل صارفین کے فو ن کالز اور میسجز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ان صارفین میں حکومتی شخصیات، سیاستدان، ججز، بزنس مین اور دیگر اہم شخصیات و ان کے اہلخانہ شامل ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس ڈیٹا تک رسائی کس کو دی جاتی ہے اس بارے میں کچھ پتا نہیں ہے، وفاقی حکومت یا پی ٹی اے کے بقول انہیں یہ اجازت کسی کو نہیں دی ہے۔ جسٹس بابرستار نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی اے نے دوران سماعت مختلف اوقات میں عدالت کے ساتھ غلط بیانی کی اور کہا کہ انہوں نے کسی کو سرویلنس کی اجازت نہیں دی، جبکہ موبائل کمپنیز کے مطابق یہ سسٹم پی ٹی اے کی ہدایت پر لگایا گیا ہے، عدالت نے غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین و ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ جسٹس بابرستار نے وفاقی حکومت کی اس معاملے پر چیمبر سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی کال ریکارڈ کرکے لیک کرنے کا نیشنل سیکیورٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، 2022 میں عمران خان، عمر عطاء بندیال، شہباز شریف، بشریٰ بی بی، مریم نواز سمیت اہم شخصیات کی کالز ریکارڈ ہوئیں اور انہیں سوشل میڈیا پر مخصوص اکاؤنٹس سے لیک کیا گیا جہاں سے مین اسٹریم میڈیا پر یہ ریکارڈنگ نشر ہوئیں۔ فیصلے میں اسلام آباد و پاکستان بھر کی پولیس کی جانب سےکی گئی استدعا کو منظور کرتے ہوئے ملزمان کی سی ڈی آر اور لائیو لوکیشن پولیس کے ساتھ شیئر کرنے پر عائد پابندی ختم کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیا ں آئندہ سماعت تک وزارت داخلہ کے ایس او پیز کے مطابق ملزمان کی لائیو لوکیشن اور سی ڈی آر پولیس، ایف آئی اے کے ساتھ شیئر کرسکتی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج بابرستار نے نے موبائل فون کمپنیز کو آئندہ سماعت تک سروسیلنس سسٹم تک رسائی نا دینے کی یقین دہانی کروانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیز کا غیر قانونی طور پر شہریوں کے ڈیٹا تک کسی کو رسائی دینا غیر آئینی ہے، اس نظام کو کوئی لیگل بیکنگ نہیں ہے۔ فیصلے میں وفاقی حکومت سے 6 ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے عدالت نے استفسار کیا ہے کہ فیئر ٹرائل ایکٹ کی خلاف ورزی میں کس نے یہ سسٹم لگایا ہے؟ اس سسٹم کے آپریشنز کو کون دیکھ رہا ہے اور شہریوں کی پرائیویسی بریچ کا ذمہ دار کون ہے؟
رواں برس کی دوسری ششماہی کے لیے دنیا کے تمام ملکوں کے پاسپورٹس کی درجہ بندی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں پاکستان ایک بار پھر سے انتہائی نچلے نمبروں پر موجود ہے۔ ہینلے اینڈ پارٹنرز کی طرف سے جاری کی گئی یہ رپورٹ رواں برس کی دوسری ششماہی کے لیے ہے جس میں دنیا کے طاقتور اور کمزور ترین پاسپورٹس کی درجہ بندی کی گئی ہے، ایشیائی ملک سنگاپور کے پاسپورٹ کو اس فہرست میں طاقتور ترین قرار دیا گیا ہے۔ ہینلے اینڈ پارٹنرز کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے پاسپورٹ پر شہری 195 ملکوں کا سفر بغیر ویزہ حاصل کیے کر سکتے ہیں۔ سپین، جاپان، اٹلی، جرمنی اور فرانس جیسے بڑے ملک مشترکہ طور پر فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود ہیں، ان ملکوں کے شہری اپنے پاسپورٹ پر بغیر ویزا حاصل کیے 194 ملکوں کا سفر کر سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیدرلینڈز، سویڈن، لکسمبرگ، آئرلینڈ، فن لینڈ، جنوبی کوریا اور آسٹریا کے پاسپورٹس کو مشترکہ طور پر درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے، ان ملکوں کے شہری اپنے پاسپورٹ کے ساتھ بغیر ویزا حاصل کیے 193 ملکوں کا سفر کر سکتے ہیں۔ فہرست میں برطانیہ اور بلجیم کو مشترکہ طور پر چوتھا نمبر دیا گیا اور ان ملکوں کے پاسپورٹ رکھنے والے شہری 192 ملکوں کا سفر بغیر ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ، پرتگال اور ناروے کے پاسپورٹس کو فہرست میں 5 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جہاں کے شہری بغیر ویزا حاصل کیے 191 ملکوں کا سفر کر سکتے ہیں۔ فہرست میں پاکستان کا پاسپورٹ ایک بار پھر سے کمزور ترین رینکنگ کے ساتھ نچلے درجے پر موجود ہے، اسے فہرست میں 104ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور کمزور ترین پاسپورٹ کا حامل چوتھا ملک قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے پاسپورٹ پر 34 ملکوں میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں، پاکستان کے بعد عراق کو 105 ویں، شام کو 106 ویں اور افغانستان کو 107 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور مختلف درآمدی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کی جانب سے کیا گیا جس کے تحت کلوروفام، کیلشیم، ڈائی آکٹائل ٹریپتھالیٹ، لیووفلکسوسین ، سبزیوں کو خشک کرنے والی مشینوں، بیج کی گریڈنگ ، سارنگ و صفائی کرنے والی مشینوں پر ریگولٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹیک لیووفلکسوسین ، کیفین اور اس کے سالٹ پر پر 31 دسمبر تک 10 فیصدڈیوٹی عائد کردی گئی ہے، یکم جنوری سے ڈیوٹی کی شرح بڑھ کر20 فیصد ہوجائے گی، اسی طرح سوڈیم کاربونیٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرکے 10 فیصد کردیا گیا ہے، کلوروپیرافین لیکویڈ پر 10 فیصد، کیلشیم کاربائیڈ پر 10 فیصد ،ڈائی آکٹائل پریپتھالیٹ پر 10 فیصد ، کلوروفام پر 10 فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق وینائل کلورائیڈ کے پولیمرز اور دیگر پلاسٹک کے خام مال پر 31 دسمبر 2024 تک 10 فیصد اور سلیوز اور ٹیوب پر 30 جون 2025 تک 10 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے منظور کروائے گئے نئے بجٹ کے نافذ ہوتے ہی مہنگائی کی نئی لہر سامنے آگئی ہے، سیمنٹ کی فی بوری کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سیمنٹ کی ایک بوری پر 100 روپے ایکسائز ڈیوٹی ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد فی بوری قیمت میں 130 روپے سے 140 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اضافے کے بعد سیمنٹ کی بوری کی قیمت 1410 روپے سے 1420 روپے تک پہنچ گئی ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی 2024(یعنی آج) سے ہی ہوجائے گا۔ دوسری جانب رواں مالی سال کے دوران سیمنٹ کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرنگ ایسوسی کے مطابق رواں مالی سال میں اب تک 7اعشاریہ 15 ملین ٹن سیمنٹ درآمد کیا جاچکا ہے، گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے دوران 4اعشاریہ 57 ملین ٹن سیمنٹ درآمد کیا گیا تھا۔
یقین ہے کہ نورپور اور فوجی فوڈ کی طرف سے پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائیگا: سوشل میڈیا صارف وفاقی بجٹ پر عملدرآمد ہونا شروع ہو گیا ہے جس کے اثرات عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اب قوم کے بچوں پر بھی پڑیں گے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے رواں مالی سال 2024-25ء کے بجٹ میں اشیائے ضروریہ پر مختلف قسم کے ٹیکسز عائد ہونے کے ساتھ ساتھ پیکٹ والے دودھ پر بھی 18 فیصد تک جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جس کے بعد مختلف برانڈز نے اپنے پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد ہونے کے بعد اب صارفین کو پیکٹ والے فی لٹر دودھ پر اضافی پیسے ادا کرنے پڑیں گے۔ سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے پیکٹ شدہ دودھ کے ڈبوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔ صحافی شہباز رانا نے اولپرز کمپنی کی طرف سے دودھ کے پیکٹس کی نئی قیمت کے نوٹیفیکیشن کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خزانہ اورنگزیب کی طرف سے تنخواہ دار طبقے کیلئے پیش کیے گئے بجٹ کا پہلا رزلٹ سامنے آگیا ہے۔ پیکٹ والے دودھ پر 18 فیصد ٹیکس عائد ہونے سے فی لٹر قیمت 295 روپے سے بڑھ کر 370 روپے ہو گئی ہے جو قیمت کا 25 فیصد بنتا ہے۔ بشارت سبحانی نے لکھا کہ: بنیادی ضروریات کسی بھی ملک میں عام انسانوں کی پہنچ سے اتنی زیادہ نہیں کی جاتیں، ادھر دودھ کی قیمت میں اکٹھا تقریبا 100 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا ہے! ڈاکٹر قریشی نامی سوشل میڈیا صارف نے اولپرز کی نئی قیمتوں کا نوٹیفیکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا: مجھے یقین ہے کہ نورپور اور فوجی فوڈ کی طرف سے پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائیگا!ہمارے نجات دہندگان! پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما یاسر گیلانی نے بندوخان سے دودھ خریداری کی رسید شیئر کرتے ہوئے لکھا: پی ڈی ایم حکمران لائے مہنگائی کا طوفان! ایک لٹر دودھ میں 90 روپے تک کا اضافہ، اولپرز ایک لٹر 280 سے 370 اضافہ 90 روپے ، پریما ایک لٹر 300 سے 376 اضافہ 76 روپے کر دیا گیا ہے! محمد طارق شاہین نامی صارف نے لکھا: مئی کے بعد پیش خدمت ہے جولائی، ڈبے والا دودھ 295 سے 370 روپے لیٹر ہو گیا، 75 روپے کا اضافہ یعنی 25 فیصد۔۔!!! واضح رہے کہ آج سے صارفین کو 1 لٹر پیکٹ والا دودھ خریدنے پر 50 روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے اور یومیہ فی لٹر دودھ استعمال کرنے والے صارف پر مہینے کا 1500 روپے اضافے بوجھ پڑے گا۔ صنعتی ماہرین کے مطابق پیکٹ والے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ڈیری سیکٹر کا حجم 70 فیصد کے قریب سکڑ جائے گا۔
وزیراعظم اور کابینہ اراکین تنخواہ لے رہے ہیں نہ ہی مراعات ، سفری اخراجات پر بھی پابندیاں عائد : وفاقی وزیر اطلاعات وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے اراکین صوبائی وقومی اسمبلی کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے 500 ارب روپے دینے کا دعویٰ درست نہیں ہے۔ حکومت اپنے اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اصلاحات کے ایجنڈے پر تیزی سے عملدرآمد کر رہی ہے، ہمارے سابق ساتھیوں نے کوئی غلط کتاب پڑھ لی ہے اس لیے غلط اعدادوشمار پیش کیے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی کا حجم 1500 ارب روپے ہے، پاک پی ڈبلیو ڈی کے محکمے کو بند کر رہے ہیں اور ایسے محکموں کو ختم کرنے سے ہی اخراجات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرسربراہی رائٹ سائزنگ اور ڈائون سائزنگ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ اراکین تنخواہ لے رہے ہیں نہ ہی مراعات جبکہ ان کے سفری اخراجات پر بھی پابندیاں عائد ہیں، کابینہ نے اخراجات میں کمی کیلئے سب سے پہلے مثال قائم کی۔ حکومت بہت سے محکمہ بند کر رہی ہے، ڈویژن بند ہوں گے جنہیں محکموں میں ضم کر دیا جائے گا اور اخراجات بھی کم ہوں گے، شاہد خاقان عباسی کو ان اقدامات کی تعریف کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ معیشت کی سمت کو جلد درست کیا جائے اور قوم خوشحالی کی طرف بڑھ سکے، بجٹ میں بہت سے شعبوں پر ٹیکس لگانے سے وزیراعظم نے منع کر دیا جس کیلئے انہیں بہت جدوجہد کرنی پڑی۔ ہمارے زرمبادلہ ذخائر 2 مہینوں کے اخراجات کے مساوی ہو چکے ہین، سٹاک ایکسچینج تاریخی ریکارڈ قائم کر رہا ہے جو بجٹ کے درست ہونے کی دلیل ہے۔ عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا ویژن ہے کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو اور دوبارہ ان کے پاس نہ جانا پڑے، ہم ٹیکس نیٹ کو وسعت دے رہے ہیں، نان فائلرز کو فائلرز بننا ہو گا، مالیاتی گنجائش پیدا ہونے پر ریلیف فراہمی یقینی بنائیں گے۔ مہنگائی 38 فیصد سے 11 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری، پی آئی اے کی نجکاری اگست تک مکمل ہو گی، آئندہ مہینوں میں ملکی معاشی حالات مزید بہتر ہو جائیں گے۔ عطا تارڑ کے جواب پر مفتاح نے کہابچوں کے دودھ پر ٹیکس لیں گے مگر پانچ سو ارب روپیہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ترقیاتی اسکیموں کا دیا گیا ہے، عطا تارڑ کو نہیں بتایا گیا شاید۔
وفاقی حکومت نے بجلی چوری روکنے کیلئے آئی ایس آئی ، ایم آئی و دیگر اداروں کے افسران کی مدد لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی چوری روکنے اور وصولیوں کیلئے نیا نظام نافذ کرنےکا فیصلہ کیا ہے ، اس نظام کے تحت حساس اداروں کے افسران پر مشتمل ایک سپورٹ یونٹ قائم کیا جائے گا۔ خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سپورٹ یونٹ میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے،اس سپورٹ یونٹ میں متعلقہ ڈسکو کا سی ای او ڈائریکٹر اور سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورسز کا ڈائریکٹر ہوگا۔ اس حوالے سے پاور ڈویژن نے باقاعدہ طور پر سمری تیار کرکے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو ارسال کردی ہے، امکان ہے کہ اس سمر ی پر کل منظوری دیدی جائے گا، سپورٹ یونٹ براہ راست سیکرٹری پاور ڈویژن کو رپورٹ کرے گا۔ سب سے پہلے مرحلے میں ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی(میپکو) میں یہ سپورٹ یونٹ قائم کیا جائے گا، کیونکہ یہاں پاور سیکٹر بدترین صورتحال اختیار کرچکا ہے اور یہاں تمام اصلاحاتی منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں 1 ہزار 780 ارب روپے کے واجبات وصول کرنے میں ناکام ہیں، اسی بدانتظامی کی وجہ سے پاور سیکٹر کی اصلاحات کا پورا عمل ثبوتاژ ہوجاتا ہے، نئے سپورٹ یونٹ کے قیام کے بعد مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے تو دیگر تقسیم کار کمپنیوں میں بھی یہ سپورٹ یونٹ قائم کیے جائیں گے۔
بلوچستان کے ضلع دکی میں واقع سب جیل سے تین قیدی جیل کا روشندان توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ دکی کی سب جیل میں 13 قیدیوں کو قید کرکے رکھا گیا تھا جن میں قتل ، ڈکیتیوں اور دیگر جرائم میں ملوث قیدی شامل تھے جن میں سے تین قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ دکی جلیل احمد مری کے مطابق قیدیوں کو صبح واش روم کیلئے حوالات سے باہر نکالا گیا اسی دوران عصمت اللہ، صدیق اور کبیر نامی قیدی لاک اپ کا روشندان توڑ کر فرار ہوگئے، فرار ہونے والے قیدی ڈکیتی کے مقدمات میں نامزد تھے جن میں سے دو قیدی پشین جبکہ ایک سنجاوی سے تعلق رکھتا تھا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان نے قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہےجبکہ پولیس نے قیدیوں کی تلاش شروع کردی ہے تاہم ابھی تک کسی بھی قیدی کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ گزشتہ روز راولاکوٹ جیل سے بھی دن دیہاڑے 20 قیدی فرار ہو گئے تھے۔ قیدیوں نے ڈیوٹی پر مامور اہلکار کو پکڑ کر اسکی آنکھوں میں مرچیں ڈالیں اور پولیس اہلکار کی بندوق چھین کر اسے یرغمال بنایا، ہوائی فائرنگ کی اور فرار ہوگئے تھے۔
کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز بے لگام ہیں,شہریوں کے جان ومال کا کوئی تحفظ نہیں,ایسے میں شہری خود ہی اپنی مدد آپ کے تحت اپنی حفاظت کرنے لگے, نارتھ کراچی سیکٹر فائیو ایل میں نہتے بہادر نوجوان نے ڈاکوؤں کا مقابلہ کرکے انھیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔ شہری نے جان پر کھیل کر اپنی موٹر سائیکل اور دیگر قیمتی سامان محفوظ بنایا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی میں دیکھا جا سکتاہے کہ تین ڈاکوؤں نے موٹرسائیکل پر سوار تین نوجوانوں کو روکا، اور موٹرسائیکل لے جانے کی کوشش کی۔ اس دوران موٹرسائیکل سوار حمدان اکیلے ہی ڈاکوؤں سے لڑ پڑا اور موٹرسائیکل بچانے کے لیے زندگی داؤ پر لگا دی۔ حمدان تین ڈاکوؤں سے تنہا لڑتا رہا لیکن کوئی مدد کو نہ آیا، لیکن شہری کی بہادری کے سامنے ملزمان بے بس ہو کر اسلحہ اور موٹرسائیکل چھوڑ کر بھاگ نکلے نوجوان نے تین ملزمان کا تنہا مقابلہ کیا اور اسطرح موٹرسائیکل اور دیگر سامان لوٹنے کی واردات ناکام بنا دی۔ ڈاکوؤں کے بھاگنے کے بعد معلوم ہوا کہ پستول نقلی تھی۔پولیس کے مطابق ملزمان نے موٹر سائیکل سرجانی تھانے کی حدود سے چوری کی تھی، سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ اس سے قبل گلستان جوہر کے علاقے بلاک 9 دبئی ہاؤس کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا، ڈکیتی مزاحمت پر اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 ہوگئی۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 27 سالہ نعمان ولد محمد ریاض عرف بابو بھائی کے نام سے کی گئی، مقتول مکان نمبر LS-1 بلاک 2 گلستان جوہر کا رہائشی تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر پیش آیا تاہم علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈسٹرکٹ جیل پونچھ سے 20 قیدی پولیس اہلکار کو یرغمال بنا کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق راولاکوٹ کی ڈسٹرکٹ جیل پونچھ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جیل سیکیورٹی پر معمور ایک اہلکار نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکال کر دروازہ کھولنے کی کوشش کی، اسی دوران چند قیدی جو ہاتھوں میں مرچیں لے کر تیار کھڑے تھے، انہوں نے اہلکارکو پکڑ کر اس کی آنکھوں میں مرچیں ڈالی اور اسے یرغمال بنالیا۔ قیدیوں نے پولیس اہلکار کی بندوق چھین کر فائرنگ کی اور جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جیل سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ایک قیدی زخمی ہوگیا جسے پولیس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے واقعہ کے بعد شہر میں ہائی الرٹ جاری کردی ہے جبکہ پولیس، انتظامیہ و سیکیورٹی اداروں نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فرارہونے والے قیدیوں میں قتل، دہشت گردی، اقدام قتل اور منشیات فروشی جیسے سنگین الزامات میں گرفتار قیدی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی ہم اسے ختم کردیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ نئے منظور کردہ ٹیکسز سے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا ہے، لوگ اس کا دباؤ محسوس کررہے ہیں،مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد پر آگئی ہے،سول ملازمین کیلئے نئی پنشن سسٹم کا اطلاق کل سے ہوجائے گا جبکہ مسلح افواج کیلئے اس سسٹم کا اطلاق اگلے سال سے ہوگا، آرمڈ فورسز کو ایک سال کیلئے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا ہے اور نئے ٹیکسز عائد ہونے کی وجہ سے لوگ دباؤ محسوس کررہے ہیں، جیسے ہی کوئی گنجائش ملے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے، حکومت کا پیٹرولیم لیوی کل سے بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، 70 روپے تک کی پی ڈی ایل کا فوری اطلاق نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل 2022 میں ریٹیلرز ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کررہے تھے، یہ ٹیکس اسی وقت عائد ہوجانا چاہیے تھا، اگر تب یہ ٹیکس لگ جاتا تو آج اس مد میں اچھی خاصی رقم جمع ہوسکتی تھی، اب تک 42 ہزار سے زائد ریٹیلرز ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور ان پر یکم جولائی سے ٹیکس لاگو کردیا جائے تا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مجھے نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی، اس اختراع کو ملک سے ختم کریں گے، صوبوں سے اخراجات اور ریونیو کے معاملات پرمشاورت شروع کی ہوئی ہے، ہم نے کہہ دیا ہے کہ صوبے اپنے اخراجات خود اٹھائیں، وہ منصوبے جو صرف صوبوں کیلئے ہیں ، صوبے ان منصوبوں کو اپنے سالانہ پلان میں شامل کریں، آئی ایم ایف حکام اور دورہ امریکہ کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں تسلی بخش گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کو آخری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام تین سال کا ہوگا جبکہ اس کے حج پر بات چیت جاری ہے اور یہ چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے درمیان ہوسکتا ہے۔

Back
Top