خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی حکومت نے موٹروے پر سفر کرنےو الے شہریوں سے ٹیکس کی مد میں مزید رقم حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایم ون پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے پشاور کے درمیان قائم موٹروے ایم ون پر چلنے والی گاڑیوں سے وصول کیے جانے والے ٹول ٹیکس میں 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، نئے ٹول ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوجائےگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ون پر سفر کرنے والی کار کے ٹول کو 240 سے بڑھا کر 350 روپے کردیا گیا ہے جبکہ وین ویگن کا ٹیکس ڈیڑھ سو روپے اضافے کے بعد 400 روپے سے ساڑھے پانچ سو روپے ہوگیا ہے۔ ایم ون پر سفر کرنے والی کوسٹر، منی ٹرک کا ٹول ٹیکس پہلے 550 روپے تھا جو ڈیڑھ سو روپےاضافے کے بعد 700 روپے ہوگیا ہے جبکہ بس کا ٹول ٹیکس 790 روپے سے بڑھ کر 1000روپے ہوگیا ہے۔ ٹرک والوں کو 1040 روپے کےبجائے اب 1300 روپے، ٹریلر کے ڈرائیورز کو 1270 کے بجائے 1500 روپے ٹیکس دینا ہوگا۔ ٹول ٹیکس میں اضافے پر صحافیوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے عوام پر مزید بوجھ قرار دیا۔ احمد خان اورکزئی نے کہا کہ ایک طرف موٹروے شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہےجبکہ اس کا جگا ٹیکس بڑھتا ہی جارہا ہے۔ عامر سعید عباسی نے کہا کہ پاکستان جیسا ایلیٹ کیپچر ملک کہیں نہیں ہوگا، یہاں موٹروے ٹول ٹیکس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، یو اے ای و دیگر ممالک سے سفر کرنے والے پاکستانیوں کو ایئر ٹکٹس پر بھی ٹیکس دینا ہوگا تاکہ اشرافیہ مفت سفر کرسکے۔ ایک صارف نے کہا کہ یکم جولائی سے اراکین اسمبلی کے بیرون ملک بزنس کلاس ٹکٹ کو پچیس سے بڑھا کر تیس کردیا گیا ہے جبکہ پراپرٹی پر افسران کا ٹیکس معاف کردیا گیا ہے مگر عوام کو موٹروے اور قومی شاہراہوں پر سفر کرتے ہوئے تیس فیصد اضافی ٹول دینا ہوگا، اراکین اسمبلی کو یہ ٹیکس بھی مکمل طور پر معاف ہے۔
چینی کمپنی نے پاکستان میں انرجی سٹی بس تیار کرنے کا منصوبہ بنالیا, پاکستان کی ماسٹر موٹر کارپوریشن اور چین کی یوٹانگ بس کمپنی نے پاکستان میں یوٹانگ کی نئی انرجی سٹی بسوں کو مقامی طور پر تیار کرنے اور ایک جوائنٹ وینچر کمپنی قائم کرنے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دیئے۔ یوٹانگ ماسٹر اپنے آپریشنز کے لیے ایک نیا گرین فیلڈ پلانٹ قائم کرے گی,جو ملک میں سٹی بسیں تیار کرنے والی پہلی اور واحد کمپنی بن جائے گی۔یوٹانگ کی نئی انرجی سٹی بسیں ہائبرڈ اور الیکٹرک پاور ٹرینز میں دستیاب ہوں گی۔ ان بسوں سے پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی دور ہوگی اور حکومت کو ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں انرجی سٹی بسوں کی تیاری سے متعلق معاہدے پر وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے دورے کے دوران دستخط کیے تھے,5 جون کو پاکستان شینزین بزنس کانفرنس میں ماسٹر موٹر کے ڈائریکٹر دانیال ملک اور یوٹانگ کے ہوانگ یوانچاؤ نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین اور وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کے علاوہ سینیئر پاکستانی حکام بھی موجود تھے۔
لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹر، وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کو سینیٹ کی نشست سے نااہل قرار دینے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی اس طرح محسن نقوی کی وزارت خطرے میں آگئی,ایک دن قبل شہری مشکور حسین نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سینیٹ کی نشست سے نااہلی کے لیے ندیم سرور ایڈووکیٹ کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے سینیٹر منتخب ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی کا عہدہ رکھتے ہوئے سینیٹر بننے کے اہل نہیں۔درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ سینیٹ کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کراتے وقت محسن نقوی پی سی بی کے چیئرمین تھے اور آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت وہ سینیٹر کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔ درخواست میں استدعا کی گئی محسن نقوی کو سینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے,لاہور ہائیکورٹ نے مذکور بالا درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی ، قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان کل اعتراض کے ساتھ کیس پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے درخواست گزار کو متاثرہ فریق نہ ہونے کا اعتراض لگایا تھا۔ رواں سال 27 مارچ کو سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سمیت 7 سینیٹرز بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔بلا مقابلہ منتخب ہونے والوں میں سینیٹرز زلفی بخاری، پرویز رشید، احد چیمہ، طلال چوہدری، سنی اتحاد کونسل کے حامد خان ایڈووکیٹ اور راجا ناصر محمود شامل ہیں۔
سیاحوں کے لئے خوشی کی خبر سامنے آگئی,پنجاب حکومت نے راولپنڈی سے مری تک ٹورسٹ گلاس ٹرین منصوبے کی منظوری دے دی، انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔صدر ن لیگ نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے مری ڈیولپمنٹ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں مری ڈیولپمنٹ پلان، بیوٹیفکیشن، ٹرانسپورٹ، تعمیر وبحالی کے پراجیکٹس اور راولپنڈی تا مری ٹورسٹ گلاس ٹرین پراجیکٹ کی منظوری دی گئی۔ ساتھ ہی راولپنڈی تا مری ٹورسٹ گلاس ٹرین کے لیے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مری سمیت ہر شہر، علاقے اور تاریخی عمارات کے قدیمی نام بحال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ مال روڈ پر قدرتی مناظر میں حائل بلند ہائی رائز ہوٹل کی عمارتیں ختم کی جائیں گی. صوبائی حکومت کے مطابق مری کے مشہور جی پی او چوک سے ہوٹل متبادل مقام پر منتقل ہوں گے اور قدیمی عمارتوں پر یکساں صورت اور کلر اسکیم نافذ کی جائے گی اجلاس میں مال روڈ پر قدیمی عمارتوں کی یکساں صورت، سائن اور کلر اسکیم نافذ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں مری میں تعمیرات کے لیے بلڈنگ قوانین میں ترمیم کی منظوری کا اختیار صوبائی سطح پر منتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
امریکا کی پرنسپل نائب معاون وزیر خارجہ ایلزبتھ ہورسٹ نے پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری کی خواہش ظاہر کردی انہوں نے کہا پاکستان اور امریکا کے تعلقات گزشتہ برسوں کی نسبت آج سب سے بہترین مقام پر ہیں، ان بہترین تعلقات کا تمام تر سہرا امریکا میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان کو جاتا ہے۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان کے اعزاز میں دیے گئے الوداعی عشائیہ کے موقع پر امریکا کی پرنسپل نائب معاون وزیر خارجہ ایلزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ امریکا کے دفتر خارجہ کی جانب سے یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ پاکستان اور امریکا میں بہتر تعلقات کا ایک بڑا کریڈٹ سفیر مسعود خان کو جاتا ہے جن کے دور سفارت کے دوران انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان بہترین تعلقات استوار کیے۔ الزبتھ ہورسٹ نے مزید کہا کہ مسعود خان کے دور سفارت کاری کے دوران ہم نے تعلقات کی نئی راہیں تلاش کی ہیں، دونوں ممالک نے صحت، توانائی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے اہم معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے، یہ وہ چیزیں تھیں جن کے بارے میں ہم نے طویل عرصے سے بات نہیں کی تھی۔ انہوں نے سردار مسعود خان کی سفارت کاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری اس لیے آئی کہ مسعود خان پاکستانی عوام اور پاکستانی حکومت جانب سے غیر معمولی نمائندے رہے ہیں۔ آپ دیانتدار انسان رہے ہیں، آپ امریکا میں تخلیقی صلاحیتیں اور مہمان نوازی لے کر آئے۔ الزبتھ ہورسٹ نے مسعود خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے مزید کہا کہ ’ مجھے لگتا ہے کہ مسعود خان نے یہاں جو 2 سال گزارے ہیں اس سے ہم سب کو اس کا بہت فائدہ ہوگا۔ میں ذاتی طور پر اور دفتر خارجہ کی جانب سے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ تقریب کا انعقاد امریکا میں پاکستانی سفارت خانے میں دفتر خارجہ کی جانب سے سفیر مسعود خان کی بہترین سفارت کاری کے اعتراف میں کیا گیا تھا، جس میں مسعود خان کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا، تقریب میں امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع کے حکام نے شرکت کی ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعلقات میں بعض اوقات کچھ معاملات پر بگاڑ بھی پیدا ہو جاتا ہے لیکن گزشتہ 2 سالوں کے دوران سردار مسعود خان کی وجہ سے ہم اعتراف کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی خوشگوار تعلقات استوار رہے۔ فروری 2022 سے امریکا میں پاکستان کے اعلیٰ نمائندے کی حیثیت سے 2 سال خدمات انجام دینے کے بعد مسعود خان اگلے ہفتے پیر کے روز اپنے سب سے اہم سفارتی عہدوں میں سے ایک کو چھوڑ دیں گے۔ تجربہ کار سفارتکار کو نومبر 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (مشرق وسطیٰ اور ایس آئی ایف سی) سفیر رضوان سعید شیخ کو پاکستان کی طرف سے اب امریکا میں سفیر مقرر کیا گیا ہے۔
لڑکیوں کے اغوا میں ملوث خاتون پولیس کے ہتھے چڑھ گئی, پولیس نے لڑکیاں اغوا کرنے والی خاتون کو گرفتار کرکے 16 سالہ ماہ نور کو فیصل آباد سے بازیاب کرالیا۔ لاہور میں اغوا برائے تاوان سیل نے لڑکیوں کے اغوا میں ملوث خاتون کو گرفتارکرلیا گیا اور تھانہ نواں کوٹ سے اغوا 16 سالہ ماہ نور کو فیصل آباد سے بازیاب کرالیا۔ پولیس کے مطابق ملزمہ کے انکشاف پر3 لڑکیوں کو بازیاب کرایاگیا ، ملزمہ بچیوں کو نوکری کاجھانسہ دےکرغیراخلاقی کام کراتی تھی,پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمہ نے2لڑکیوں کوساڑھے3لاکھ روپےمیں فیصل آبادفروخت کیاتھا اوربعد میں اسلام آباد بھجوایا، جہاں سے ہر ماہ 60 سے 70ہزار لیتی تھی,ملزمہ اور اس کا گروہ جعلی نکاح نامے اور اسٹامپ پیپر تحریر کراتے اور بلیک میل کرتےتھے، گروہ کے مزید ارکان کی گرفتاریوں کیلئےٹیمیں تشکیل دیدی گئیں ہیں۔ گزشتہ سال شادی اور نوکری کا جھانسا دے کر لاہور سے 500 لڑکیوں کو اغوا کرکے سندھ میں فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا, شیخو پورہ پولیس نے لاہور پولیس کی معاونت سے 10 افراد پر مشتمل گروہ کو گرفتار کرلیا تھا,تین مردوں اور تین عورتوں پر مشتمل لاہور میں سرگرم یہ گروہ لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر سندھ کے کچے کے علاقوں میں منتقل کرتا تھا اور پھر انہیں چھوڑنے کے عوض تاوان کا مطالبہ کیا جاتا تھا,کراچی مقیم لطیفاں بی بی اپنے شوہر خان محمد کے ساتھ مل کر یہ گروہ چلاتی رہی تھی۔
ملک کے سرکردہ مذہبی اسکالرز میں سے ایک نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی پر ناکام ہوگئے, انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ کوشش 8 فروری کے انتخابات سے پہلے کی گئی تھی لیکن یہ ناکام رہی, ذرائع نے عالم کا نام ظاہر نہیں کیا۔ اپریل 2022 میں حکومت سے نکال باہر کیے جانے کے بعد فوج، اس کے اعلیٰ کمانڈروں اور حتیٰ کہ موجودہ اور سابقہ آرمی چیف کیخلاف عمران خان جو الزامات عائد کر رہے ہیں ان کے تناظر میں اب جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کیلئے ساکھ کے بحران کا ایک سنگین چیلنج درپیش ہے۔ اس بات کی ضمانت کون دے گا کہ عمران خان ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت لوگوں پر بغیر ثبوت سنگین نوعیت کے الزامات عائد نہیں کریں گے۔ گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ جرنیلوں پر تنقید کی دو جہتی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں اور ساتھ ہی ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اُن کے مخالفین کی حکومت ہٹا کر عمران خان کیلئے اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کریں۔ 9 مئی کے حملوں اور 8 فروری کے انتخابات کے بعد بھی، عمران خان موجودہ آرمی چیف پر براہ راست تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تنقید کے ساتھ ہی وہ جنرل عاصم منیر اور ان کے ماتحت اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ فوج کے ترجمان نے 8 فروری کے انتخابات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو واضح طور پر کہا کہ فوج پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں شادی کی تقریب میں واقعہ پیش آیا,ہینڈ گرنیڈ کے دھماکے سے بچوں سمیت 19 افراد زخمی ہو گئے,پولیس کے مطابق ضلع کرم کے سرحدی علاقے غوز گڑھی مقبل کے ایک گھر میں شادی کی تقریب جاری تھی کہ اسی دوران ہینڈ گرنیڈ پھٹ گیا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال صدہ منتقل کر دیا گیا ،ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے,پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا شادی کی تقریب میں موجود ایک شخص کی جیب میں رکھے ہینڈ گرینڈ کے پھٹنے سے ہوا۔ رواں ماہ ضلع کرم میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی تھی جس میں 5 جوان شہید ہوگئے تھے,پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کرم کے علاقے صدہ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا, 5 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا,آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا میں حوالدار عقیل احمد، لانس نائیک محمد طفیر، سپاہی انوش رفون، سپاہی محمد اعظم خان اور سپاہی ہارون شامل تھے۔
مختلف شہروں میں بے زبان جانوروں پر دل دہلادینے والے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق انسانوں نے اپنی دشمنی اور غم و غصے کی آگ میں بے زبان جانوروں کو جھونکنا شروع کردیا ہے، اندرون سندھ اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کا واقعہ ابھی بھلایا نہیں گیا تھا کہ ایسے مزید واقعات منظر عام پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جانوروں پر ظلم کے تازہ ترین واقعات سرگودھا اور عمر کوٹ میں پیش آئے ہیں جن میں بے زبان جانوروں کو نا صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ انہیں آگ میں بھی جھونک دیا گیا ہے۔ عمرکوٹ کی تحصیل کنری میں نامعلوم ملزمان نے ایک اونٹنی کی چاروں ٹانگیں کاٹ دی ہیں، ٹانگیں کاٹنے سے اونٹنی کا بہت زیادہ خون بہہ گیا جس کے باعث اونٹنی کی موت واقع ہوگئی ہے۔ دوسرا واقعہ سرگودھا کے نواحی چک ستائیس میں دیرینہ رنجش کے باعث پیش آیا جہاں فریقین نے ایک دوسرے سے بدلہ لینے کیلئے مویشیوں کو ہی آگ لگادی جس سے لاکھوں روپے مالیت کے جیتے جاگتے مویشی جھلس کر دم توڑ گئے۔ آگ لگنے کی وجہ سے درجن سے زائد مویشی مرنے سے بچ گئے تاہم ان کے جسموں پر آنے والے زخموں ان جانوروں کو مزید اذیت دیتے رہیں گے۔ سرگودھا پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش دشروع کردی ہے۔
وفاقی حکومت نے پہلی بارجائیداد کی فروخت ، منتقلی پر فائلرز اور نان فائلرز کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی ہے، ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے فنانس بل 2024 کو صدر مملکت کی جانب سے دستخط کے بعد ایکٹ کی صورت میں نافذ کردیا ہے، بل یکم جولائی سے نافذ العمل ہوجائے گا ، بل کے تحت ریئل اسٹیٹ کی جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار ایف ای ڈی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلے کے بعد بلڈرز اور ڈویلپرز کی پراڈکٹس پر 3 فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی ۔ بل کے تحت کمرشل پلاٹ فروخت کرنے پر 3 فیصد ایف ای ڈی وصول کی جائے گی، جائیداد دفروخت کرنے والا اگر فائلر ہو تو اس سے بھی 3 فیصد ایف ای ڈی لی جائے گی جبکہ لیٹ فائلر ز کیلئے ایف ای ڈی کی شرح 5 فیصد عائد کی گئی ہے اور نان فائلرز کیلئے 7 فیصد ایف ای ڈی مقرر کی گئی ہے۔ بل کے تحت اسلام آباد کے فارم ہاؤسز، بڑے گھروں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی مد میں پانچ لاکھ روپے ٹیکس عائد ہوگا، 1 سے 2 ہزار گز کے رہائشی گھروں پر 10 لاھ اور 2 ہزار سے بڑے گھروں پر 15 لاکھ روپے ٹیکس لیا جائے گا، 2000 سے 4000 گز تک کے فارم ہاؤسز اور گھروں کی فروخت پر 5 لاکھ روپے کیپٹل ویلیو ٹیکس عائد کیا گیا ہے،4 ہزار گز سے بڑے گھروں و فارم ہاؤسز کی فروخت پر 10 لاکھ سی وی ٹی لی جائے گی۔
چینی سرحد کے قریب لداخ کے علاقے میں فوجی مشقوں کے دوران بھارت کے 5 فوجی دریا برد ہو گئے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق چینی سرحد کے قریب لداح کے علاقے میں دولت بیگ اولڈ ایریا میں بھارت کے فوجی جنگی مشقوں کے دوران T-72 ٹینک پر دریا پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک طغیانی آنے کے باعث دریا برد ہو گئے۔ فوجی مشقوں کے دوران چند بھارتی فوجیوں نے T-72 ٹینک پر دریا پار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول میں دولت بیگ اولڈی کے قریب سے گزر رہے تھے کہ اچانک طغیانی آنے کے باعث T-72 ٹینک پانی میں بہہ گیا جس میں موجود 5 فوجی بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارتی فوجی جن علاقوں میں مشقیں کر رہے تھے وہاں پر پچھلے کچھ دنوں سے موسلادھار بارشیں ہو رہی تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کا T-72 نامی ٹینک 28 جون کی شب کو دریائے شیوک میں سیلابی ریلے میں پھنس گیا تھا، ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر مدد کے لیے پہنچ گئی تھیں لیکن پانی کی سطح اچانک بلند ہونے کی وجہ سے ٹینک دریابرد ہو گیا۔ ٹینک میں بھارتی جونیئر کمیشن آفیسر سمیت 5 اہلکار سوار تھے جو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ریسکیو حکام نے حکام نے پانچوں کی لاشیں دریائے شیوک سے نکال لی ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ فوجیوں نے بدقسمتی سے ٹینک پر دریا عبور کرنے کی کوشش کی اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، قوم اپنے بہادر سپاہیوں کی خدمات کو نہیں بھولے گی۔ واضح رہے کہ موسلادھار بارشوں کے موسم میں ان علاقوں میں کہیں کہیں اچانک بڑے ریلے آتے رہتے ہیں، متعدد ریلیوں میں بہہ کر متعدد افراد پہلے بھی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
ملک بھر میں جرائم کی شرح میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی ایک وجہ انتظامیہ و پولیس کی ناکامی بھی ہے، پولیس وانتظامیہ کے دعوئوں اور وعدوں کے باوجود اب تک ڈاکوئوں پر قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ شہریوں کو تاوان کے لیے اغوا کرنے کی وارداتوں میں بھی کمی آنے کے بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ڈاکوئوں کی ہمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ مغویوں کی ویڈیوز بھی وائرل کر رہے ہیں اس کے باوجود پولیس انہیں پکڑنے میں ناکام ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد میں ڈاکوئوں نے 19 دن پہلے ایک زمیندار کو تاوان کے لیے اغوا کر لیا تھا، زمیندار کا نام بہرام کھوسو کو جیکب آباد کے علاقے ٹھل سے اغوا کیا گیا تھا، ڈاکوئوں نے مغوی زمیندار کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کر دی ہے اور اس کے اہل خانہ سے 1 کروڑ روپے ودیگر قیمتی اشیاء کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ڈاکوئوں کی طرف سے وائرل کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہرام کھوسو کو زنجیروں میں جکڑ کر رکھا گیا ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کو پیسے ادائیگی کا پیغام دے رہا ہے، مغوی نے ویڈیو میں بتایا کہ ڈاکو اس سے 1 کروڑ روپے، 2 راڈو گھڑیوں اور آئی فون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بہرام کھوسو کا ویڈیو میں اپنے اہل خانہ کے لیے پیغام تھا کہ مجھے میری زمین فروخت کر کے بازیاب کروایا جائے۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق جیکب آباد کے مختلف مقامات پر پولیس ڈکیت گینگ کے خلاف سرچ آپریشن ک رہی ہے جس کی سربراہی ایس ایس پی سید سلیم شاہ کر رہے ہیں۔ آپریشن چانڈیو گینگ میں شامل ملزمان کی گرفتاری کے لیے کیا جا رہا ہے جس میں بکتربندگاڑیوں، جدید مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے ، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے ایک دبنگ انٹرویو میں کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھے شخص کی وجہ سے معاملات خطرناک ہوچکے ہیں،ا گر آپس میں نا بیٹھے تو پھر نا پارلیمنٹ رہے گی نا ہی اڈیالہ جیل۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پیپلزپارٹی نبیل گبول نے اے آروائی نیوز کے نمائندے نعیم اشرف بٹ سے خصوصی گفتگو کی اور کہا کہ میں مانتا ہوں کہ عمران خان کو مقبولیت کا ووٹ ملا، یہ ہمیں فارم 47 کی حکومت کہتے ہیں، میں سینٹرل پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے کتنے ایسے اراکین اسمبلی کو جانتا ہوں جنہوں نے ریٹرننگ افسران کو پیسے دے کر سیٹیں جیتی ہیں، یہ اراکین خود کہتے ہیں کہ انہوں نے آر او کو پانچ پانچ کروڑ روپے دیئے ہیں۔ نبیل گبول نے کہاپہلے یہ فیض یاب تھے آج زیر عتاب ہیں، آج کوئی اور فیض یاب ہے تو کل کوئی اور زیر عتاب ہوگا، یہ میوزیکل چیئر کے گرد سب گھوم رہے ہیں، پی ٹی آئی کو 50 فیصد ووٹ ملے جبکہ 50 فیصد انہیں بھی نوازا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ عمران خان باہر آجائیں گے مگر اس میں 6ماہ لگ سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو سمجھ کر باہر آنا ہوگا اوروہ جلد سمجھ جائیں گے وہ 80 فیصد سیکھ چکے ہیں جبکہ 20 فیصد سیکھ کر باہر آجائیں گے، بانی پی ٹی آئی کا کوئی بھی اعتبار نہیں کررہا اور گارنٹی بھی نہیں دے رہا،گارنٹی والی شخصیات کہتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی شام کو کچھ ، صبح کچھ اور ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نبیل گبول نے کہا کہ اگر ہم سب مل بیٹھ کر اپنے ملک کو اس صورتحال سے نہیں نکالیں گےتو نا پارلیمنٹ رہے گا نا ہی اڈیالہ جیل رہے گا، اس وقت جس خطرناک صورتحال سے ہم گزررہے ہیں اس کی وجہ بس ایک ہی شخص ہے جو اڈیالہ جیل میں بیٹھا ہے، ہم سیاسی رہنماؤں کو قید کرنے کے خلاف ہیں، عام معافی ملنی چاہیے، تاہم عام معافی ان کو ملنی چاہیے جو یہ گارنٹی دے کہ باہر نکل کر مزید انتشار نا پھیلائیں، عمران خان بھی گارنٹی دے کر باہر آئیں اور جمہوریت کا ساتھ دیں۔ لیگی حکومت سے متعلق کہا ہم نون لیگ کی حکومت کو دھکا اسٹارٹ پر چلا رہےہیں اور جس دن ہم نے نون لیگ کو دھکا دینا بند کیا انکی گاڑی رک جائےگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے خلاف کراچی کیماڑی ودیگر مقدمات کے حوالے سے درخواستوں پر 41 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایک ہی الزام پر درج مقدمات کے اخراج کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ایک ہی واقعے کی ایف آئی آر متعلقہ پولیس سٹیشن کے علاوہ کسی دوسری جگہ درج نہیں ہو سکتی۔ تحریری فیصلے کے مطابق ایک ہی جرم میں ایک سے زیادہ دفعہ کسی بھی شہری کو پراسیکیوٹ نہیں کیا جا سکتا، شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا آئینی عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔ شیخ رشید احمد کے کیس میں وقوعہ پولی کلینک اسلام آباد کا تھا اس لیے عدالتی دائرہ اختیار ہے، ان کے خلاف موچکو پولیس سٹیشن کیماڑی کراچی میں درج مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت میں آتے ہی سیاسی مخالفوں پر غیرسنجیدہ کیسز بنا دیتی ہیں اور ایک ہی الزام پر مختلف ملکی حصوں میں مقدمات درج کروا دیئے جاتے ہیں۔ سیاسی مخالفین کو ایسے ٹارچر یا ہراساں کرنا سپریم کورٹ کی طرف سے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی ہے، قانون کی حکمران وجمہوریت کیلئے بھی غلط ہے اس لیے ایسا کرنا سے پہلے دو دفعہ سوچ لینا چاہیے۔ تحریری فیصلے کے مطابق پولیس وعدالتی معاونین نے بتایا کہ اسلام آباد کے وقوعہ کا مقدمہ دوسرے صوبوں میں درج ہونا درست عمل نہیں، پولیس نے لاہور، لسبیلہ اور پشاور کے مقدمات اسی بنیاد پر کینسل کیے، لاہور، لسبیلہ اور پشاور کے مقدمات پولیس کی طرف سے کینسل ہونے پر درخواست گزاروں نے اپنی پٹیشنز واپس لیں۔ فیصلے کے مطابق بلاول بھٹو کو انتہائی غلیظ، غیراخلاقی کہنے کے باعث شیخ رشید پر کیماڑی میں مقدمہ درج ہوا جبکہ یہ الفاظ انہوں نے پولی کلینک اسلام آباد میں کھڑے ہو کر بولے تھے اس لیے ایف آئی آر میں پولیس نے کہا کراچی میں مقدمہ نہیں بنتا۔ پولیس اہلکار نے کہا معاملہ بلاول بھٹو کا ہے تو آفیشل سٹیٹمنٹ نہیں دے سکتا، سپریم کورٹ کے صغریٰ بی بی کیس کے مطابق ایک واقعے کے مختلف مقامات پر مقدمات درج نہیں ہو سکتے۔
سوشل میڈیا پر ہیرو بن کر سامنے آنے والے ایک شخص کی حقیقت سامنے آگئی ہے، مذکورہ شخص ایک سرکاری اسکول ٹیچر ہےجس نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ اس نے ریلوے ٹریک سے بچی کو بچاتے ہوئے خود کو زخمی کرلیا، مگر حقیقت کچھ اور ہی تھی۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل سوشل میڈیا پر کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج زخمی اسکول ٹیچر عامر غوری کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں یہ تاثر دینےکی کوشش کی کہ زخمی شخص نے شہباز ٹاؤن میں ایک بچی کو ٹرین کی زد میں آنے سے بچانے کی کوشش کی اور اس کوشش میں وہ ایک ہاتھ اور ایک پاؤں سے محروم ہوگئے۔ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے عامر غوری کو زبردست خراج تحسین پیش کرنا شروع کردیا اور اس عظیم قربانی پر انہیں خوب سراہا، بات یہاں تک بڑھی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی نوٹس لیا اور ہیرو قرار دیئے جانے والے زخمی کیلئے سرکاری خرچ پر بہترین علاج کی سہولت فراہم کرنے اور اس کیلئے انہیں کراچی منتقل کرنے کی ہدایات دے دیں۔ تاہم اس واقعہ کی حقیقت اس وقت سامنے آئی جب مذکورہ ریلوے ٹریک کے آس پاس لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے لگیں، ویڈیو دیکھ کر پتا چلا کہ اس واقعہ میں سراسر کسی بچی یا بچے کا کوئی کردار تھا ہی نہیں بلکہ یہ ایک خودکشی کی کوشش کا معاملہ تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عامر غوری ریلوے ٹریک کے قریب موجود تھے جیسے ہی ٹرین قریب آئی تو انہوں نے بھاگ کر ٹریک پر لیٹنے کی کوشش کی مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے اور صرف زخمی ہوگئے۔ ویڈیوز منظر عام پر آنے اور معاملے کی حقیقت کھلنےپر وزیراعلیٰ بلوچستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور پولیس کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت خود سوزی کرنے والوں کو اعلان کردہ مراعات فراہم نہیں کرے گی بلکہ انسانی ہمدردی کے تحت اس کا علاج کروائے گی۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرلیں ، ہمیں عمران خان کی رہائی سے کئی خطرہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو عمران خان کی رہائی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن فوج کی نہیں بلکہ ہماری ضرورت ہے، حکومت کو ذمہ داری بھی ہے اور یہ ذمہ داری لینی بھی چاہیے، سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے نمٹنا چاہیے مگر اس کیلئے بات چیت لازم ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کےاجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی آج بھی 9 مئی والی جماعت ہے، یہ آج بھی فوج کے خلاف دہشت گردوں کے ساتھ کھڑۓ ہیں، کبھی یہ دھمکیوں پر اتر آتے ہیں تو کبھی پاؤں پکڑتے ہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ ہوچکی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر ان کے قتل ہورہے ہیں، اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے واقعات پر پوری قوم کو شرمسار ہونا چاہیے، اسمبلی میں اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا ہونا چاہیے، تاہم اپوزیشن اس معاملے پر بھی اپنے سیاست چمکارہی ہے۔
حیدرآباد گھریلو تنازعے پر بھتیجوں نے اپنی چچی اور اس کی بیٹی کو ایک کمرے میں قید کر کے پختہ دیوار بنا دی جنہیں پولیس نے کارروائی کر کے بازیاب کروایا۔ ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے علاقہ لطیف آباد نمبر 5 میں گھریلو تنازعے پر بھتیجوں نے اپنی چچی اور اس کی بیٹی کو ایک کمرے میں بند کر کے پختہ دیوار تعمیر کر دی اور انہیں قید کر دیا۔ لطیف آباد بی سیکشن پولیس نے اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ماں بیٹی کو دیوار توڑ کر بازیاب کروا لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماں بیٹی کو ایک کمرے میں قید کرنے کے بعد ملزمان فرار ہو گئے تھے، پولیس کو مقامی افراد کی طرف سے مددگار 15 پر اطلاع دی گئی کہ ایک ماں بیٹی کو گھر میں قید کیا گیا ہے جس پر لطیف آباد بی سیکشن پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انہیں بازیاب کروایا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر کمرے کی دیوار توڑی اور ماں بیٹی کو بحفاظت بازیاب کر کے طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا۔ خواتین کی شناخت تسلیم جہاں زوجہ عبدالحق اور بیٹی دعا کے نام سے ہوئی ہے جنہیں ایک دن قبل ہی کمرے میں قید کر کے پختہ دیوار تعمیر کی گئی تھی۔ پولیس اطلاع ملنے پر اس گھر میں پہنچی تو مرکزی دروازے پر تالا لگا ہوا تھا جسے توڑ کر اندر داخل ہوئے، واقعہ میں ملوث خاتون کے دیور اور بھتیجوں کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس مختلف علاقوں میں چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس کی طرف سے بی سیکشن کے تحت مذکورہ واقعے کا مقدمہ مسماۃ تسلیم جہاں زوجہ عبدالحق کی مدعیت میں 3 افراد (خاتون کا دیور، اس کی بیوی اور برادرنسبتی) کو نامزد کر کے درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے میں خاتون کے گھر پر قبضہ کرنے، حبس بے جا میں رکھنے اور دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ میرے دیور نے ہم ماں بیٹی کو گیس، بجلی اور پانی کی سہولت سے محروم رکھا ہوا تھا اور ہمیں کمرے میں بند کر کے دیوار بنا کر پلستر کرا دیا تھا تاکہ باہر نہ نکل سکیں۔ خاتون نے بتایا کہ ملزموں نے میرے مکان پر قبضہ کرنیکی کوشش کی، میری جان کو خطرہ ہے، تحفظ دیا جائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تسلیم جہاں اور اس کے دیور کے درمیان مکان کی ملکیت کے حوالے سے تنازع چل رہا تھا۔
سابق بیوروکریٹ، وکیل اور کالم نویس اوریا مقبول جان نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں باقاعدہ ریفرنس دائر کر دیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کیے گئے ریفرنس میں اوریا مقبول جان کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے طرز عمل کی تحقیقات جائیں سینئر سپریم کورٹ ججز کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے خلاف متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اوریا مقبول جان کی طرف سے دائر ریفرنس میں بنیادی الزام 3 مئی 2024ء کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ہدایات پر پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھے گئے ایک خط کے گرد گھومتا ہے۔ چیف جسٹس نے مبینہ طور پر یہ خط 27 اپریل 2024ء کو لاہور میں منعقدہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں برطانوی ہائی کمشنر کے ریمارکس کے جواب میں لکھوایا تھا۔ اوریا مقبول جان کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کے اقدامات ججز کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں، ان کی سپریم کورٹ رجسٹرار کو خط لکھنے کی ہدایت عدالتی حقانیت کی خلاف ورزی ہے جس میں عوامی تنازع میں ملوث ہونا اور سیاسی سوال کو حل کرنا شامل ہے۔ شکایت میں ججز کے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2 کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ججز کو رائے میں محتاط اور بردبار ہونے کا حکم دیا گیا ہے اور آرٹیکل 5 ججز کو تشہیر حاصل کرنے اور عوامی تنازعات میں ملوث ہونے سے روکتا ہے۔ اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ جسٹس عیسیٰ کے یہ اقدامات وزارت خارجہ کے دائر کار میں مداخلت کے مترادف اور عدالتی دائر کار سے باہر ہیں۔ چیف جسٹس نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے طور پر کام کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مبینہ طور پر اپنے آئینی کردار سے تجاوز کیا ہے اور پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خطے میں ڈالا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل معاملے کی تحقیقات کر کے صدر پاکستان کو رپورٹ کرے اور شکایت میں جسٹس عیسیٰ کو ججز کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پانے پر ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔ سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ نے اوریا مقبول جان کا انٹرویو شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: سابق بیوروکریٹ، وکیل، کالم نویس اوریا مقبول جان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکردیا ہے! ریفرنس دائر کیوں کیا گیا اور کیا شکایت کی گئی ہے؟ دیکھیے اوریا مقبول جان کا ایکسکلوسیو انٹرویو!
پی ٹی آئی اتحاد کی پاکستان کی طرف سے افغانستان کے اندر حملے کی مخالفت پی ٹی آئی اتحاد نے پاکستان کی طرف سے افغانستان کے اندر حملے کی بھی مخالفت کردی, ہوا کچھ یوں کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں واضح کیا کہ افغانستان سے دہشتگردی ہوئی تو جواب دیں گے، عوام اور ملک کی حفاظت کے لیے ہمیں حق ہے کہ اس کا جواب دیں۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ کسی اور ملک کے اندر مداخلت نہ کی جائے,قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان دیا افغانستان کے اندر حملہ کریں گے، مزید جنگ اور خرابی کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے، افغانستان کے اندر حملے کا مطلب پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنا ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھاہماری خارجہ پالیسی ہے کہ نہ کہیں مداخلت کریں گے نہ کرنے دیں گے، خیبر پختونخوا اور فاٹا کی معیشت کی بنیاد افغانستان پر ہے، پی ٹی آئی کے افغانستان سے اچھے تعلقات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ آپریشن 'عزم استحکام' کے تحت تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان کے اندر بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ وزیر دفاع نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو بھی یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس کی بنیاد نہیں,وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آپریشن' عزمِ استحکام 'کے تحت حکومت سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں 54 ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار دیدی ہیں، یہ بھرتیاں اگست 2023 کے اشتہارات کے مطابق کی گئی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گریڈ 1 سے 15 پر ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیوں کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے 23 اگست 2023 کے اشتہارات کے مطابق کی گئیں بھرتیوں کو کالعدم قرار دیدیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کی بنیاد پر کبھی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی، گریڈ 1 سے چار اور 5 سے 15 کی پوسٹوں پر ضلعی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ سندھ حکومت بھرتیوں سے متعلق بنائے گئے قوانین کے مطابق نئی بھرتی کرے۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ میں واک ان انٹرویو کی بنیاد پر کی گئی 54 ہزار بھرتیوں کو چیلنج کیا گیا ہے جس پرسندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

Back
Top