خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک بھر میں بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے اور مختلف علاقوں میں احتجاج کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور، کراچی، راولپنڈی، کوئٹہ، پشاور، نواب شاہ، سکھر، لاڑکانہ، ملتان اور دیگر بہت سے شہروں میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے موسم گرما میں شہریوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مختلف علاقوں میں اس وقت 8 گھنٹے سے زائد اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پرانا گولیمار، پاک کالونی، جیل کوارٹرز، شیرشاہ، لانڈھی، نیوکراچی، ناظم آباد، اورنگی ٹائون، بلدیہ ٹائون، بسم اللہ ہوٹل اور بہت سے دیگر علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہے اور اوپر سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث ان کا رات کو سونا بھی محال ہو چکا ہے اور شہر کی تمام معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ دن کے اوقات میں اس شدید گرمی کے ساتھ ساتھ طویل دورانیے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بزرگ وبیمار شہریوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ بجلی کے بغیر بند کمروں میں سونے والے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بند کمروں میں سونے والے افراد میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی شکایات عام ہوتی جا رہی ہیں۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹرپنگ ہونے کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہو جانے کے بعد گھنٹوں تک بحال نہیں کی جاتی، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم کے الیکٹرک کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ بجلی کی فراہمی کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے مگر اس کو ٹھیک کرنے پر توجہ نہیں دی جاتی، لاہور میں بھی لیسکو 3 سے 5 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہا ہے جبکہ ملحقہ دیہاتی علاقے بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متاثر ہو رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ بہت سے علاقوں میں بجلی فراہمی کے آلات بوسیدہ ہونے کے باعث بجلی فراہمی گھنٹوں تک معطل رہتی ہے جو اب معمول بن چکا ہے۔ سندھ وپنجاب کے علاوہ بلوچستان کے شہری بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں جبکہ پانی کے بحران میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کوئٹہ کے نواحی علاقوں سریاب، کچلاک، ہزار گنجی، خروٹ آباد میں 12 گھنٹے، بلوچستان میں 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی طرف سے "مریم کی دستک" ایپلی کیشن صوبہ پنجاب کے ہر ضلع میں سے شروع کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی صدارت میں "مریم کی دستک" نامی پراجیکٹ کی توسیع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ مریم نوازشریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ پنجاب کے تمام ضلعوں میں "مریم کی دستک" سروسز کو رواں برس دسمبر تک فراہم کیا جائے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے حکم دیا کہ "مریم کی دستک" ایپلی کیشن میں 40 سروسز تک کو بڑھایا جائیگا جس کے بعد ہر ضلع میں 65 سروسز شروع کی جائے۔ مریم نوازشریف کو "مریم کی دستک" نامی پراجیکٹ کی توسیع پر چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے بریفنگ دی اور کہا گیا ہے کہ رواں برس اگست تک "مریم کی دستک" ایپلی کیشن پر سروسز کی تعداد لاہور میں 65 تک ہوجائے گی۔ اجلاس میں "مریم کی دستک" موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے شہریوں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا گیا اور وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے ہدایت کی گئی کہ ایپ پر سروسز کو مزید بہتر کیا جائے۔ بریفنگ میں مریم نوازشریف کو بتایا گیا کہ 14 اگست 2024ء سے "مریم کی دستک" سروسز کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق "مریم کی دستک" میں ٹی ایم اے، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، ایکسائز، بلدیاتی، ریونیو، پولیس و دیگر محکموں کی سروسز شامل ہیں ، ای سٹیپمنگ، برتھ، ڈیتھ، میرج سرٹیفکیٹس اور ڈومیسائز کی سروسز اب دستک ایپ کے ذریعے حاصل کی جا سکیں گی۔ دستک ایپ سے شہریوں کو نئی گاڑی کی رجسٹریشن، موٹروہیکل ٹرانسفر، ٹوکن ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس و دیگر سہولیات ملیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شہری "مریم کی دستک" میں نمائندوں کی اپوائنٹمنٹ ویب پورٹل، کال سنٹر 1202 یا موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے سروسز حاصل کی جا سکے گی۔ اجلاس میں مریم نوازشریف کے ساتھ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، پرنسپل سیکرٹری ساجد ظفر ڈال کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
دہشت گردی کا خاتمہ، امن کا قیام اور ہر طرح کی سماجی، سیاسی ومذہبی انتہاپسندی کا سدباب چاہتے ہیں: امیر جماعت اسلامی چند دن پہلے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کی صدارت میں نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی مہم میں تیزی کیلئے آپریشن عزم استحکام ناگزیر قرار دیا گیا تھا، اس اجلاس میں آرمی چیف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ودیگر حکام نے شرکت کی تھی۔ عزم استحکام کے نام سے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اعلان کے بعد عوامی وسیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث جاری ہے اور بعض سیاسی جماعتوں نے مخالفت کرتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ سربراہ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کرنے کا فیصلہ پارلیمان کو یکسر نظرانداز کر کے کیا گیا جس کے لیے سیاسی، جمہوری اور قومی قیادت سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے کسی فوجی آپریشن کی نہیں، قومی اتفاق رائے پیدا کیے بغیر آپریشن عزم استحکام اپنے مقاصد حاصل نہیں سکے گا۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام کے بجائے متعین ایکشن کی ضرورت سے اتفاق ہو سکتا ہے، پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے قبائلی عوام اس فوجی آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہماری سیاسی جماعت ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ، امن کے قیام اور ہر طرح کی سماجی، سیاسی ومذہبی انتہاپسندی کا سدباب چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں امن اور سیاسی ومعاشی استحکام عوامی رائے سے قائم ہونے والی حکومت کے ذریعے ہی آ سکتا ہے، بیرونی مداخلتوں کا سدباب کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے ماحول واعتماد کی بحالی، چین ودوست ملکوں کے سرمایہ کاروں وترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والوں کی حفاظت کرنا قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایپکس کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم نے عزم استحکام آپریشن کا اعلان کر دیا لیکن یہ امر حیران کن ہے کہ پارلیمان کو یکسر نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ قومی قیادت سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ ماضی کی تاریخ سے واضح ہے کہ ایسے فوجی آپریشنز کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس سے اداروں کی نیک نامی پر بھی حرف آیا۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے دور میں آپریشنز سے فوجی جوانوں کے علاوہ بڑے پیمانے پر عوام کی شہادتیں ہوئیں اور ملک نے بڑا معاشی نقصان برداشت کیا، ایسے آپریشنز سے فوج اور عوام میں خلیج بڑھتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے پولیس، انٹیلی جنس وعدالتی نظام کو موثر بنایا جائے کیونکہ آپریشن کے بعد بھی سارے معاملات سول اداروں کو ہی سنبھالنے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جنرل قمر جاوید باجوہ سے لندن میں ملاقات سے متعلق محمد زبیر کی بات جھوٹی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں زبیر صاحب سے اس بات کی توقع نہیں کررہا تھا، ان کا یہ کہنا کہ جنرل باجوہ نے لندن جاکر نواز شریف سے ملاقاتیں کی ہیں یہ بے بنیاد اور لغو بات ہے،اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں ہوسکتا۔ ملک احمد خان نے کہا کہ میں اس الزام کو مسترد کرتا ہوں اور محمد زبیر کا یہ کہنا کہ پہلے کوئی سازش تیار کی گئی اور پھر عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا یہ ایک لغو بات ہے، یعنی آرمی چیف پاکستان ملک کے سب سے بڑے سیاستدان سے ملنے جاتے ہیں ،کیا ایسی کوئی ملاقات میڈیا سے چھپی رہ سکتی ہے؟ رہنما ن لیگ نے کہا کہ اس الزام کے لگانے سے محمد زبیر کو مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، کیونکہ جس ملک میں بھی جنرل باجوہ گئے ہوں گے وہاں کی امیگریشن کے ریکارڈ میں اس کا ثبوت موجود ہوگا، جب وہ گئے نہیں تو ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملے گا۔ نواز شریف یا جنرل باجوہ دونوں کو اس الزام پر قانونی ایکشن لینے کا حق حاصل ہوگا کیونکہ ایک حکومت کے خاتمے کے آئینی طریقے کو سازش قرار دیا جارہا ہے اور اس میں ملک کے سب سے بڑے سیاست دان اور آرمی چیف کو ملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ملک احمد خان نے نواز شریف کی جنرل باجوہ سے ملاقات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی آپس میں بات چیت بھی نہیں ہوئے، اس دور میں میاں صاحب آرمی چیف سے شکوہ کرتے تھے اور ان کے تحفظات تھے، محمد زبیر کو ان الزامات پر قانونی نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔
مسلمان ملک تاجکستان میں خواتین کے حجاب لینے پر سرکاری طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تاجکستان کی پارلیمنٹ میں حجاب پر پابندی کا ایک بل منظور کیا گیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں حجاب پر سرکاری طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے، پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاجکستان 98 فیصد مسلم آبادی رکھنے والا ملک ہے جہاں اس قانون کے تحت نا صرف عام عوام بلکہ سرکاری مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ کمپنیوں پر بھی بھاری جرمانے عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت حجاب یا اس کے علاوہ ممنوع مذہبی لباس پہننے والے افراد کو تقریبا 700 ڈالر تک کا جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، ملازمین کو ممنوع لباس پہننے کی اجازت دینے والی کمپنیوں کو 3500 ڈالر جرمانہ ہوگا جبکہ مذہبی و حکومتی شخصیات کیلئے جرمانہ 5 ہزار ڈالر تک مقرر کیا گیا ہے۔
حب پاور کمپنی لمیٹڈ (PSX: HUBC) اپنی ذیلی کمپنی، میگا موٹر کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے پاکستان میں BYD آٹو انڈسٹری کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ الیکٹرک گاڑیوں میں کاروبار کی ایک نئی لائن میں داخل ہو رہی ہے۔ اسٹاک فائلنگ کے مطابق اس نئے منصوبے کی تکمیل میں حتمی معاہدوں پر عمل درآمد اور اثاثوں کی خریداری شامل ہوگی اور یہ کارپوریٹ اور ریگولیٹری منظوریوں اور رضامندیوں سے مشروط ہے,چین کی سب سے بڑی الیکٹرک وہیکل کمپنی BYD نے اپنے مقامی پارٹنر میگا کانگلومریٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ اپریل میں جدید الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔بی وائی ڈی نے میگا کانگلومریٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، حب پاور اور حلیب فوڈ کی بنیادی کمپنی کے تعاون سے پاکستان میں داخلے کا اعلان کیا۔ ایچ یو بی سی کی بنیادی سرگرمیاں پاور اسٹیشنز کی ترقی، ان کی ملکیت، آپریٹ اور دیکھ بھال پر مشتمل ہیں۔ کمپنی بلوچستان میں 1,200 میگاواٹ کے تیل سے چلنے والے پاور اسٹیشن کی مالک ہے۔ اپریل میں چین کی سب سےبڑی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی تھی, بی وائی ڈی اپنی ای وی پیداوار کوپاکستان میں مقامی طور پر تیار کرے گا,چین کی سب سے بڑی الیکٹراک گاڑیوں کی کمپنی(BYD) نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ چین کی دنیا کی سب سے بڑی الیکٹرک گاڑیاں بنانےوالی کمپنی نے اپنے لوکل پارٹنرکےساتھ پاکستان میں جدیدالیکٹرک گاڑیاں بنانے کےلیےسرمایہ کاری کرے گی, بی وائی ڈی نے2023میں دنیامیں سب سے زیادہ الیکٹرک گاڑیاں بنائیں، جس نے ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے اور صاف ستھری فضا کیلئے توانائی کے زیادہ موثر ذرائع نقل و حمل کو اپنانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ یہ اقدام گرین پراڈکٹس کو پاکستانی صارفین کے لیے مزید قابل رسائی بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی وسینٹ کا اجلاس خیبرپختونخوا ہائوس میں منعقد ہوا جس کی اندروانی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں اراکین قومی وصوبائی اسمبلی وسینٹ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عمران خان سے ہونے والی ملاقات اور ایپکس کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کی طرف سے پارٹی اراکین کو 35 منٹ تک بریفنگ دی گئی تاہم اکثریت ان سے متفق نہ تھی اور ان کی طرف سے ملک کے کسی بھی حصے میں فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کرنے پر زور دیا گیا۔ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی وسینٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت نہ کرنے پر پھٹ پڑےاور اور ان سے اس کی وجوہات پوچھیں۔ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کرنے سے یہ تاثر ابھرے گا کہ تحریک انصاف طالبان کی حمایت جماعت ہے اور ہم دہشت گردوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔ آپریشن کی مخالفت سے ہمارے خلاف غدار قرار دیئے جانے کا بیانیہ بنانے میں بھی مدد ملے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی وضاحت پر اجلاس کا ماحول خراب ہو گیا اور ان پر اراکین نے کھل کر ان پر تنقید کی۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی بریفنگ میں اراکین کو بتایا کہ قومی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فوجی آپریشن کا ذکر نہیں ہوا صرف ملک کے سکیورٹی مسائل اور استحکام پاکستان کے حوالے سے بات چیت کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ جب تک آپریشن کی تفصیلات سامنے نہیں آ جاتیں مخالفت کرنا درست عمل نہیں ہو گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک پارٹی رکن نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ آپریشن کا آغاز ہونے کے بعد کسی کی جان محفوظ رہے گی تو اسے اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے، ایک رکن کا گزشتہ فوجی آپریشن کی مثال دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 2008ء سے 2013ء تک جو کچھ عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ ہوا اس کیلئے تیار رہنا چاہیے، آپ کو آپ کی سکیورٹی بھی نہیں بچا سکے گی۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شاندانہ گلزار سمیت متعدد سینئر رہنمائوں کی طرف سے فوجی آپریشن کی مخالفت کی گئی۔ دوسری طرف بیرسٹر سیف اور سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوجی آپریشن کے حوالے سے تفصیلات سامنے آنے تک انتظار کرنا چاہیے۔ ایک رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ آپ کا جو بھی فیصلہ ہو لیکن عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اس دفعہ کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں ہونے دیں گے، اس مشکل وقت میں عوام کی رائے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایک رکن کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن کی عمران خان نے ہمیشہ سے واضح مخالفت کی ہے اس لیے ہم بھی اپنے لیڈر کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سوات میں درخت کاٹنے والے ٹھیکدار کے بندوں نے درخت لگانے اور ان کی حفاظت کرنے والے مولوی فضل وہاب کو تشدد کا نشانہ بنا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے حوالات میں بند کروادیا۔ تفصیلات کے مطابق مینگورہ سوات سے تعلق رکھنے والے دینی مدرسے کے معلم مولوی فضل وہاب مدرسے میں طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیمات بھی دیتے تھے اور طلبہ کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی آگاہی دیتے تھے، انہوں نے اپنے شاگردوں کے ساتھ دس ہزار سے زائد درخت لگائے اور ان کی نگہبانی کی ، تاہم مینگورہ بائی پاس ٹریک پر ان درختوں کو مینگورہ بائی پاس ٹریک پر بائی پاس کے ٹھیکدار کے بندوں نے کاٹ لیا۔ مولوی فضل وہاب کے استفسار کرنے پر انہیں مار مار کر کپڑے پھاڑ دیا جبکہ شہر کے ایم پی کے ذریعے ایف آئی آر درج کرواکے انہیں حوالات میں بند کروادیا۔ سوشل میڈیا پر مولوی فضل وہاب کی گرفتاری کےخلاف شدید ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے، ہرمیت سنگھ نے کہا کہ اس موقع پر مجھے ایک ڈائیلاگ یاد آگیا کہ" انصاف ہوگا اور ضرور ہوگا"۔ عادی رائے نے کہا کہ مولوی فضل وہاب کو قوم پر احسان کے بدلے جیل جانا پڑا ہے۔ مشاہد داوڑ نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد پودے لگانے اور ٹمبر مافیا کے خلاف آواز اٹھانے والے قاری فضل وہاب کو بائی پاس واکینگ ٹریک پر پودے لگانے اور ناقص میٹریل کو عوام کے سامنے لانے پر ٹھیکدار نے امام مسجد کیساتھ ہاتھا پائی کی اور انہیں حوالات میں بند کردیا۔ عبدالستار بلوچ نے کہا کہ مقامی ایم پی اے کے ٹھیکدار نے درخت کاٹ دیئے اور وجہ پوچھنے پر تشدد کرکے جیل میں ڈلوادیا۔ عبدالسلام راکٹی نے کہا کہ درخت کاٹنےوالا زیادہ ہیں اور لگانے والا ایک ہے۔ عمیزہ علی نے کہا کہ ٹھیکدار کے بندوں نے بائی پاس واکینگ ٹریک پر لگائے گئے درخت کاٹنے پر جھگڑا، ٹھیکیدار نے امام مسجد کے ساتھ ہاتھا ہائی کی اور بعدمیں انہیں پولیس چوکی میں بند کروادیا۔
کراچی شہر سے ایک روز میں 10 افراد کی لاشیں برآمد ہوگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریسکیو حکام کی جانب سے جاری کردہ اعدودوشمار کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں سےا توار کے روز 10 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے تین افراد کی لاشیں لیاری لاشاری محلہ کے ایم سی گراؤنڈ کے قریب سے برآمد ہوئیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق اورنگی ٹاؤن سیکٹر 15، لانڈھی گودام چورنگی، گولیمار، جہانگیر روڈ ،ڈیفنس فیز 7 اور خمیسو گوٹھ سے ایک ایک شہری کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ لیاری لاشاری محلہ سے برآمد لاشوں کو سول اسپتال جبکہ دیگر لاشوں کو سرد خانوں میں منتقل کردیا گیا ہے اور لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ ریسکیو حکام کا مزید کہنا تھا کہ جن افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ممکنہ طور پر تمام افراد نشے کے عادی تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے آزاد کشمیر میں ایف سی کی تعیناتی کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیش رفت وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے اسلام اباد میں دورہ وزارت داخلہ کے موقع پر سامنے آئی، وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی۔ آزاد کشمیر میں امن و امان سمیت سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال اور نئے مالی سال کے بجٹ سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر میں فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کی تعیناتی کی درخواست کی اور آزاد جموں و کشمیر کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کرنے پر وفاق کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے آزاد کشمیر میں ایف سی کی تعیناتی کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں امن و امان کے قیام کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے اور آزاد کشمیر کے عوام سے کیے وعدے پورے کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت آزاد کشمیر کی حکومت و عوام کے ساتھ کھڑی ہے، آزاد کشمیر میں سیکیورٹی سے متعلق انتظامات کو بہتر بنایا جائے گا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اینکر مبشر لقمان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا یے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی دکھانے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم چاروں طرف سے تنقید کی زد میں تھے، اس دوران اینکر مبشر لقمان نے بھی بابر اعظم اور ان کی فیملی پر الزامات کی بارش کردی۔ کپتان بابر اعظم نے ان الزامات پر اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے مبشر لقمان کو ہتک عزت کا نوٹس بھجوادیا یے جس میں کہا گیا ہے کہ مبشر لقمان میچ فکسنگ سے متعلق اپنے الزامات واپس لے کر قوم سے معافی مانگیں بصورت دیگر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود نے بھی تنقید کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم پر الزامات کی بوچھاڑ سے کھلاڑی اور ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر ثبوت کھلاڑیوں پر الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں
قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابہ کرتے ہوئے ’فاٹا آپریشن بند کرو‘، ’فوجی آپریشن‘ نا منظور اور ’خیبرپختونخوا آپریشن نامنظور‘ کے نعرے لگائے، سنی اتحاد کونسل اور جے یو آئی اراکین شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگے تاہم حکومتی ارکان کچھ دیر بعد انہیں مناکر واپس لے آئے۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران پیپلزپارٹی کے رہنما مہیش ملانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کا بجٹ ہے، ہمارے چیئرمین نے بھی مجبوراً اس بجٹ کو قبول کیا۔سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے، نعرے بازی بھی کی۔ جے یو آئی ف کی رکن شاہدہ اختر نے اظہار خیال کیا کہ بجٹ میں سوائے خوشنما الفاظ کے کچھ نہیں، یہ آئی ایم ایف کی خواہش پر بنایا گیا بجٹ ہے ، آئی پی پیز کو کیوں زیا دہ مراعات دی جا رہی ہیں، کیا ان کا آڈٹ ہوا ہے؟ ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ہی بجٹ ختم ہو جاتا ہے، افغانستان اور بھارت کو دیکھیں تو ہمارے ملک کی صورتحال اچھی نہیں، گندم بیچ کر منافع کمانے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا، اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی آبادی کیسے روکی جائے، آبادی پر کنٹرول کیا جائے تو بہتر بجٹ بن سکتا ہے۔ حکومتی وزراء نے اپوزیشن سے ایوان میں واپس آنے کی درخواست کی تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی قیادت میں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔خواجہ آصف کو مائیک دینے پر سنی اتحاد کونسل نے احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کے پی کے آپریشن اور پختونوں کا قتل نامنظور کے نعرے لگائے۔
حکومت نے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کیلئے طریقہ کارطے کرلیا، صوبوں میں کوٹہ تقسیم کیا جائے گا,اس بار بھی ڈیڑھ لاکھ ٹن کے قریب چینی بیرون ملک برآمد کی جائے گی، حکومتی ذرائع کے مطابق چینی کی برآمد کے لیے کوٹہ صوبوں میں تقسیم کیا جائےگا، صوبوں میں گنے کی انسٹالڈ کرشنگ کی صلاحیت کی بنیاد پر کوٹہ تقسیم ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کیلئے چینی کی برآمد کا سب سے زیادہ 61 فیصد کوٹہ مختص کیا جائے گا، سندھ 32 اور خیبر پختونخوا کیلئےشوگرایکسپورٹ کا 7 فیصد کوٹہ مختص ہوگا,شوگر ایکسپورٹ کوٹہ صوبوں کے کین کمشنرز کے ذریعے تقسیم ہوگا، چینی برآمد کیلئے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 7 روز کے اندر کوٹہ مختص کردیا جائے گا۔حکومتی ذرائع کے مطابق چینی کی برآمد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کوئی سبسڈی نہیں دیں گے، اسٹیٹ بینک 15 روز بعد چینی کی برآمد کی صورتحال سے ای سی سی کو آگاہ کرے گا۔ دوسری جانب ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد سے متعلق سمری پر اختلافات کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئی,حکومتی ذرائع کے مطابق وزارت تجارت نے سمری بھیجنے سے انکار کیا تھا جس کے نتیجے میں وزارت صنعت و پیداوار کو چینی برآمد کی سمری بھیجنی پڑی، وزارت تجارت نے چینی کی برآمد کے لیے سمری ای سی سی کو بھیجنے سے انکار کیا تھا، وزارت تجارت کے انکار کے بعد وزارت صنعت و پیداوار نے سمری ای سی سی کو بھجوائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت کو چینی کی برآمد کے لیے سمری بھیجنے کا کہا گیا تھا، وزارت تجارت نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ آخری بار نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے سمری بھیجی تھی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق رولز آف بزنس 1973ء اور ماضی کی روایت کے پیش نظر وزارت تجارت کو سمری بھیجنے کا کہا گیا تھا، برآمدات سے متعلقہ امور وزارت تجارت کے تحت آتے ہیں، ای سی سی نے وزارت صنعت و پیدوار کی سمری پر ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
سٹارلائنر نامی خلائی جہاز کے خلا میں پہنچنے کے بعد اس میں بہت سے مسائل سامنے آئے: رپورٹ ناسا کے دو خلانورد ہوائی جہاز تیار کرنے والی معروف امریکی کمپنی بوئنگ کے تیارکردہ خلائی جہاز سٹارلائنز میں خرابی کے باعث خلا میں ہی پھنس گئے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناسا کے دو خلانورد سٹارلائنز پر سوار ہو کر عالمی خلائی سٹیشن (ـآئی ایس ایس) پہنچے تھے جہاں سے انہیں سٹارلائنر میں بیٹھ کر انہیں واپس آنا تھا تاہم خلائی جہاز میں خرابی کے باعث خلا میں ہی پھنس گئے ہیں۔ سٹارلائنر میں خرابی کے بعد زمین پر موجود ٹیمیں متحرک ہو گئیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سٹارلائنز میں موجود خرابیاں حل کرنے اور نقصان کی نوعیت کا انداز لگانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ سنی ولیمز اور دبوچ ولمور نامی خلانوردوں نے ایک ہفتہ آئی ایس ایس پر گزار کر 13 جون کو واپس زمین پر پہنچنا تھا لیکن سٹارلائنر میں خرابی کے باعث دوسری دفعہ ان کے قیام کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔ ناسا ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں خلانورد اب 26 جون سے پہلے زمین پر واپس نہیں آ سکیں گے، بوئنگ کا سٹارلائنر کیپسول برسوں کی تاخیر کے بعد 5 جون کو 10 بج کر 52 منٹ پر فلوریڈا کے کیپ کیناویرل سپیس سٹیشن سے کامیابی کے ساتھ خلا کی طرف روانہ ہوا تھا تاہم خلا میں پہنچنے کے بعد اس میں بہت سے مسائل سامنے آئے۔ ناسا کے مطابق انجینئرز کو سٹارلائنر کی خرابیاں دور کرنے کیلئے اعلان کیا ہے کہ وہ خلانوردوں کی واپسی کے خطرناک سفر کو آگے کر رہے ہیں اور عملہ اب خلائی سٹیشن پر کم سے کم مزید 3 ہفتوں تک قیام کرے گا۔ سٹارلائنر پروگرام منیجر مارک نیپی نے ایک پریس کانفرنس میں 18 جون کو بتایا تھا کہ "ہمیں پتا چلا ہے کہ ہیلیم سسٹم ڈیزائن کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا رہا تاہم قابل انتظام ہے۔ بوئنگ اور ناسا کے انجینئرز خلائی سٹارلائنر کے ہارڈویئر کے مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں، سٹارلائنر میں 5 ہیلیم لیک خلائی جہاز کے پروپلشن سسٹم پر دبائو ڈال رہے ہیں جس کے ردعمل میں 5 تھرسٹرز و کنٹرول سسٹم ناکارہ ہو گئے ہیں۔ 15 جون کو تھرسٹرز کو پاور دینے کے بعد انجینئر کو پتا چلا کہ جزوی طور پر زیادہ تر مسائل حل ہو چکے ہیں لیکن اصل وجوہات کا اب تک تعین نہیں ہو سکا۔
انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق نیب کے 179’’میگا کرپشن کیسز‘‘ (جن کی فہرست 2015 میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی) میں سے تقریباً نصف بند یا ختم کر دیے گئے اور مستفید ہونے والوں میں میاں نواز شریف، شہباز شریف، پرویز اشرف، چوہدری شجاعت حسین، فردوس عاشق اعوان، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، نواب اسلم خان رئیسانی اور دیگر شامل ہیں۔ آصف علی زرداری کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا مقدمہ بھی فہرست میں شامل تھا تاہم انہیں اس مقدمے سے بری کر دیا گیا,میگا کرپشن کیسز میں سے ایچ بی ایل کے سابق سربراہ یونس حبیب، حسین حقانی، سینیٹر سحر کامران، شون گروپ اور دیگر کیخلاف بھی نیب نے انکوائریاں بند کر دی ہیں۔ان 179 مقدمات میں سے اب تک صرف 10 میں سزا سنائی گئی ہے۔ نیب کی جانب سے معلومات میں تجدید کیے جانے کے بعد اب بریت کے کیسز 19ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب کی جانب سے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر شیئر کی گئی معلومات کے مطابق مئی 2015 میں سپریم کورٹ میں 179میگا کیسز کی فہرست جمع کرائی گئی۔ اُس وقت ان 179میگا کرپشن کیسز میں 81 انکوائریاں، 52 انویسٹی گیشنز اور 46 عدالتی ریفرنسز شامل تھے۔ تقریباً نو برس بعد ان کیسز کی تفصیلات میں تین انکوائریاں اور چار انویسٹی گیشنز شامل ہیں، جن میں 87 ریفرنسز زیر سماعت اور 85 کیسز (جن میں زیادہ تر انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز ہیں) 30 اپریل 2024 تک نمٹائے جا چکے ہیں۔ ان 85 کیسز میں ریفرنسز بھی شامل ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان کے حق میں یا اُن کیخلاف فیصلہ سنایا۔ میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف اور دیگر کیخلاف رائیونڈ سے شریف خاندان کی رہائش گاہ تک سڑک کی تعمیر کے حوالے سے اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیس میں نیب نے جولائی 2023میں تحقیقات بند کر دیں۔ ایف آئی اے میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں نواز شریف کیخلاف ایک اور تحقیقات کو نیب نے 2017 میں بند کر دیا تھا۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، ان کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اور دیگر کیخلاف سہاوا سے چکوال اور مندرہ سے گوجر خان تک دوہری سڑک کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کرنے میں مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری بھی نیب نے 2017 میں بند کر دی تھی۔ چوہدری شجاعت حسین کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مبینہ کیس میں نیب نے 2021میں تحقیقات بند کر دی تھیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے تین انکوائریاں تاحال زیر التوا ہیں۔ نو برس بعد بھی ڈی ایچ اے ویلی اسلام آباد کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف تحقیقات جاری ہیںاسی طرح سابق وزیر تجارت و صنعت میر عبدالغفور لہڑی کیخلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ 179 میگا کرپشن کیسز میں گرینڈ حیات ٹاور کی تعمیر میں سی ڈی اے حکام اور بی این پی گروپ کی انتظامیہ کیخلاف تحقیقات کا کیس بھی شامل ہیں۔ اس کیس کی صورتحال کے حوالے سے نیب کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ فیصلہ سنا چکی ہے۔ان 179مقدمات میں سے اب تک صرف دس سزائیں سنائی جا چکی ہیں جن میں پلی بارگین کے کیسز بھی شامل ہیں۔ اب تک صرف 19؍ کیسز میں بریت ہوئی ہے۔
گوجرانوالہ شہر میں لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر زیادتی کرنے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے جسے پنجاب پولیس نے ایک کارروائی کے دوران گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق تھانہ باغبانپورہ گوجرانوالہ میں افضل ٹائون کے ایک شہری نے درخواست دی تھی کہ محمد عثمان نامی شخص اس کی بیٹی سے پچھلے 4 سالوں سے شادی کرنے کا جھانسہ دے کر زیادتی کر رہا ہے اور اس نے محمد عثمان کے کہنے پر اپنے خاوند سے بھی علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق محمد عثمان نے خاتون کو نوشہرہ روڈ پر ایک گھر کرایہ پر لے کر رکھا ہوا تھا، خاتون نے اس سے شادی کرنے کا کہا تو وہ طیش میں آگیا اور زبردستی اس کے ساتھ زیادتی کی اور دھمکیاں دیتے ہوئے چلا گیا۔ پولیس کے مطابق لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر زیادتی کرنے والا یہ گروہ 2 بھائیوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہےاور واقعے کے مرکزی ملزم محمد عثمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرا ملزم اس وقت فرار ہے۔ گرفتار ملزم محمد عثمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دوسرے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، اسے بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ ترجمان پنجاب پولیس نے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن"نیور اگین - خواتین کے ساتھ زیادتی اب نہیں" کے تحت گوجرانوالہ پولیس نے خاتون کو شادی کا جھانسہ دے کر زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار کر لیاہے۔ خواتین و بچوں کے ساتھ زیادتی، ہراسگی اور تشدد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ریڈ لائن ہے، ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کیجانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب پر صحافیوں نے الیکشن کمیشن کو آئینہ دکھادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے آج سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جواب جمع کروادیا ہےجس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ امیدوار پی ٹی آئی نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود دستبردار ہوگئے، اس کے بعد یہ امیدوار آزاد قرار پائے۔ الیکشن کمیشن کا یہ موقف اپنے ہی ایک آرڈر کی نفی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے ، یہ آرڈر 13 جنوری 2024 میں صحافی احمد ورائچ نے شیئر کیا تھا جس میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی نظریاتی کا نام سامنے آتے ہی ہنگامی طور پر ملک بھر کے ریٹرننگ افسران کو یہ ہدایات دی تھیں کہ ایک سیاسی جماعت سے منسلک کسی رکن کو کسی دوسری جماعت کا انتخابی نشان نا دیا جائے۔ صحافی سعید بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی خلاف ورزیاں شاہراہ دستور پر بکھری پڑی ہیں، دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ کےججز توسیع کے جوڈیشل پیکج کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں یا الیکشن کمیشن کی ان بدمعاشیوں کو لگام ڈالتے ہیں اور ایک مستحق سیاسی جماعت کو اس کا حق دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے ان مخصوص حالات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا جس کا پی ٹی آئی سامنا کررہی ہے، پی ٹی آئی کے امیدوار ایک جماعت سے دوسری اور تیسری جماعت میں کیوں گئے، سپریم کورٹ کو دیکھنا ہوگا۔ صحافی عبید بھٹی نے کہا کہ ایسا جھوٹ بولنے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف کوئی محکمہ کارروائی کرے گا؟
سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں چوروں نے ایک بڑی واردات کردی ہےجس میں موبائل فون کمپنی کا ٹاور ہی چوری ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے نوڈیرو میں ایک نجی کمپنی کا ٹاور چوری ہوگیا ہے، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے دو افراد کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے ملزمان میں جس زمین پر ٹاور لگا تھا اس زمین کے مالک رکھیل ابڑو اور ایک کباڑی سعد اللہ بروہی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق کباڑی سعد اللہ بروہی کی دوکان سے چوری شدہ ٹاور کے ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں، سعد اللہ بروہی نے یہ ٹکڑے مبینہ طور پر نامعلوم ملزمان سے خریدے تھے۔ ٹاور کی زمین کے مالک گرفتار رکھیل ابڑو نے خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں بتایا گیا کہ موبائل فون کمپنی نے اس ٹاور کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کی روشنی میں چند لوگ آئے اور ٹاور کو اکھاڑ کر سامان گاڑیوں پر لاد کر فرار ہوگئے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جواب جمع کروادیا گیا ہے، جواب میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کیلئے فہرست جمع کروانے کی آخری تاریخ 24 جنوری تھی مگر سنی اتحاد کونسل نے اس وقت تک کوئی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔ الیکشن سے قبل امیدواروں سے پی ٹی آئی نظریاتی کے انتخابی نشان کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا مگر امیدوار خود اس انتخابی نشان سے دستبردار ہوگئے، اس طرح یہ امیدوار آزاد قرارپائے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن جیتنے کے بعد آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نا دینے کا چار ایک سے فیصلہ دیا اور پشاورہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر فیصلہ برقرار رکھا، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔ الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل نہیں ہے، اس جماعت کے آئین کے مطابق کوئی بھی غیر مسلم اس جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا، سنی اتحاد کونسل کی یہ شرط غیر آئینی ہے، لہذا سنی اتحاد کونسل کو اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جاسکتی۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خوشخبری اب اوورسیز بیرون ملک بیٹھ کر بھی جائیداد کی خریدو فروخت کرسکیں گے,پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کیلئے قانونی پیچیدگیوں کے بغیر جائیداد کی خرید و فروخت کی سہولت پیدا کی گئی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے 116سال پرانے قانون میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانی سیل ڈیڈ کیلئے بیان سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے جس سے انہیں وقت اور سفری اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔ معتبر ذرائع کے مطابق رجسٹریشن ایکٹ 1908کے سیکشن 31 میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی اوورسیز پاکستانی جائیداد کی خریدو فروخت کے لئے پاکستان آنے کے بجائے سیل ڈیڈ (Sale Deed) کے لیے اپنے بیان وہاں پاکستانی سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے۔ اس سے قبل رجسٹریشن ایکٹ1908کے سیکشن 31 کے تحت اوورسیز پاکستانی جائیداد خریدنے یا بیچنے کے لیے متعلقہ سفارتخانوں میں جاکر اپنا پاور آف اٹارنی رجسٹر کروا کر پاکستان بھجواتے تھے اور پھر پاکستان میں موجود جس شخص کے نام وہ پاور آف اٹارنی بھجوائی جاتی تھی وہ رجسٹرار کے روبرو جائیداد خرینے یا بیچنے کا مجاز مانا جاتا تھا,اس پرانے قانون کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی جائیداد کی خرید و فروخت میں کئی مرتبہ قانونی پیچیدگیوں کے علاوہ بعض اوقات دھوکہ دہی اور فراڈ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

Back
Top