خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزارت ہوابازی نے ڈرون کیمروں کی سول ایو ی ایشن میں رجسٹریشن کو لازمی قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت ہوابازی نے ڈرون کیمروں کے حوالے سے پالیسی رولز جاری کردیئے ہیں، رولز کے مطابق ڈرون کیمرے رکھنے والے شہری سول ایوی ایشن اتھارٹی سے رجسٹریشن کروائیں۔ رولز کے مطابق 4 ماہ میں ڈرون کیمرے رکھنے والوں کو رجسٹریشن کروانا لازمی قرار دیدیا گیا ہے، رجسٹریشن کروانے والوں کو "ریموٹ پائلٹ لائسنس " جاری کیا جائے گا، اس لائسنس کی معیاد 3 سال ہوگی، ڈرون کیمروں کی بارڈر اور ممنوعہ علاقوں میں اڑان پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔ رولز میں کہا گیا ہے کہ ہوائی اڈوں کی 6 کلومیٹرکی حدود میں ڈرون کو اڑانے پر پابندی ہوگی، ڈرون کیمروں کے حادثات کی صورت میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آگاہ کرنا لازمی ہوگا،ڈرونز کی سول ایوی ایشن کے انسپکٹرز سے انسپکشن بھی لازمی ہوگی ، انسپکشن کے بغیر ڈرون کو اڑانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، رولز کی خلاف ورزی پر ڈرون رکھنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ رولز کے مطابق ڈرون کیمروں کو وزن کے اعتبار سے 4 مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے،ان کیٹیگریز میں شامل ڈرون کیمروں کی درآمد و برآمد کی بھی اجازت ہوگی، تاہم ڈرون کیمروں کی درآمد کیلئے وزارت دفاع سے کلیرئنس لینا لازمی ہوگا۔ وزارت ہوابازی کا کہنا ہے کہ ڈرونز پالیسی کے حوالے سے حکومتی سطح پرسیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک کوآرڈینیشن کمیٹی قائم ہوگی جس میں ڈی جی ایئر پورٹس اتھارٹی سمیت دیگر اداروں کے سربراہ شامل ہوں ، ڈرون رولز میں تبدیلی یا ترمیم کیلئے وزیراعظم سے منظوری لینا لازمی ہوگا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بین الاقوامی فوڈ چین کے خلاف جماعت اسلامی کی طرف سے احتجاج کرنے پر انسداد دہشت کی دفعات لگا کر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی فوڈ چین کے خلاف جماعت اسلامی کی طرف سے اسرائیل مخالف احتجاج کرنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات لگا کر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، پولیس کی طرف سے درج مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ مسلح وڈنڈا بردار اشخاص بین الاقوامی فوڈ چین کے دفتر کے باہر پہنچے۔ ایف آئی آر کے مطابق مسلح وڈنڈار بردار افراد نے احتجاج کے دوران پولیس پر حملہ کر دیا اور اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا اور مظاہرین کی طرف سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی گئی جبکہ ایک اہلکار کی وردی بھی پھاڑ دی گئی۔ ڈنڈا بردار حملہ آوروں نے ایس پی کو زخمی کر دیا جبکہ وہاں پر فائرنگ کرنے والے مظاہرین واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ سینئر صحافی شیراز احمد شیرازی نے مقدمے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: مسلح جتھوں نے خواتین کو زدوکوب کیا جس پر کاروائی کی: اسلام آباد پولیس، ایف آئی آر میں خواتین کو زدوکوب کرنے کا ذکر ہی نہیں! شہریوں کے 15 پر کال کرنے کے ردعمل میں ایس پی سٹی خان زیب موقع پر پہنچے: پولیس کی ٹویٹ جبکہ ایف آئی آر کے مطابق وائرلیس کے ذریعے پولیس نفری وہاں پہنچی تھی! واضح رہے کہ اسلام آباد میں فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈ کے باہر جماعت اسلامی نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا تھا جس میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ کے بعد 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیت کچھ اہلکار زخمی بھی ہو گئے تھے، اسلام آباد پولیس کے مطابق 15 پر کال میں بتایا گیا تھا کہ ہوٹل میں خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شر پسند عناصر کے حملے میں ایس پی سٹی زون خان زیب زخمی ہو گئے، منظم جتھے نے ایک ریسٹورنٹ پر خواتین کو زدوکوب کیا۔ شہریوں کے 15 پر کال کرنے کے ردعمل میں ایس پی سٹی خان زیب موقع پر پہنچے، شر پسندوں نے ایک پولیس ملازم کو بھی یرغمال بنانے کی کوشش کی۔ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی اور ڈی آئی جی اسلام آباد سید علی رضا نے ہسپتال میں زخمی ایس پی سٹی کی عیادت کی۔
پاکستان ریلویز نے مقامی سطح پر مال گاڑی کی عالمی معیار کے مطابق ویگنیں تیار کرکے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلویز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے لاہور کے کینٹ ریلوے اسٹیشن پر نئی تیار کردہ مال گاڑی کی ویگنوں کا افتتاح کیا۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ یہ ویگنیں چینی ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں اور ان ویگنوں می کنٹینیرز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ نئی تیار کردہ 40 ہائی کیپسٹی ویگنوں کو ریلوے فلیٹ میں شامل کردیا گیا ہے، ویگنوں پر 70 ٹن لوڈ ڈالا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر سی ای او پاکستان ریلوے عامر بلوچ کا کہنا تھا کہ ان ویگنوں کے ریلوے فلیٹ میں شامل ہونے کے بعد مال گاڑی کی اسپیڈ بھی 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے گی، مقامی طور پر ویگنوں کی تیاری خوش ائند ہے اس سے فارن ایکسچینج کی بچت ہوگی اور ہر سال تقریبا 9ارب روپے تک کا فائدہ ہوگا۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال کے اختتام تک مجموعی طور پر 820 کوچز ریلوے سسٹم کا حصہ بنیں گی۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو نے آئندہ ماہ سے آٹا،دال، چینی،چاول اور مصالحوں پر18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کااعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اعلان چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ کی جانب سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں کیا، اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر کے علاوہ نمائندہ انڈسٹری شیخ وقار نے بھی شرکت کی، اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال سے پروسیسڈ اور پیکڈ آٹے، دال، چاول، چینی اور مصالحوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔ انہوں نےواضح کیا کہ جی ایس ٹی صرف پیکنگ والی اشیاء پر عائد کیا جائے گا کھلی اشیاء پر یہ ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا،لوکل پروسیسڈ دودھ پر بھی 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے، یہ وہ فارمولا دودھ ہے جو غریب مائیں اور بچے استعمال نہیں کرتے، فارمولا دودھ پر عائد 8 فیصد جی ایس ٹی میں کمی کی سفارش بی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دودھ کی کمپنیاں2 برس میں متعدد بار قیمتیں بڑھاچکی ہیں مگر یہ حکومت کو کچھ بھی دینے کوتیار نہیں ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرز بھی ٹیکس نیٹ میں آنے کو تیار نہیں ہیں، درآمدی دودھ مقامی دودھ سےدوگنا قیمت پر فروخت ہوتا ہے، اگر ہم 18 فیصد سیلز ٹیکس چھوڑدیتے ہیں تو کمپنیاں بھی اپنی قیمت میں 18 فیصد کی کمی کا اعلان کرے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی پر قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کو ہٹا کر نیا کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے ورلڈ کپ کے بعد بنگلہ دیش میں ہونے والی 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کیلئے بابراعظم کو کپتانی نا دینے کا فیصلہ کیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق بابراعظم سے کپتانی واپس لے کر یہ ذمہ داری شان مسعود کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سریز میں آسٹریلوی سابق باؤلر جیسن گلیسپی کو ٹیسٹ ٹیم کے کوچ کی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی تجویز پر شاہین آفریدی سے کپتانی واپس لے کر دوبارہ بابراعظم کو سوپنی گئی تھی اور انہیں 2025 کی چیمپئنز ٹرافی تک وائٹ بال کی قیادت فراہم کی تھی۔ تاہم آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی، امریکہ اور بھارت سے شکست کے بعد بابراعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد کی بیٹی کے خلاف مہم کے خلاف صحافیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنےآگیا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پرکچھ مخصوص حلقوں کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی بیٹی کے خلاف ایک پراپیگنڈہ شروع کیا گیا ہےجس میں ان کے خلاف ایک روڈ ایکسیڈنٹ کے کیس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے صحافی عمران شفقت نے اپنے وی لاگ میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس شہزاد ملک کی بیٹی شانزے نے پراڈو گاڑی سے 2افراد کو کچل کرقتل کیا اور گاڑی موقع پر چھوڑ کر فرار ہوگئی، اس منظر کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے، چیف جسٹس کے بیٹے نے درخواست واپس لینے کیلئے مقتولین پر دباؤ ڈالا اور ان کے گھر بھی گیا۔ چیف جسٹس کا بیٹا عدلیہ کا سہارا لے کر تھانے سے گاڑی لے کر بھی گیا اور ثبوت بھی ختم کردیئے اور دوسری گاڑی موقع پر کھڑی کروادی، تفتیشی افسر سے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے مقدمے کی فائل چھین لی اور اسے جیل میں بند کروانے کی دھمکی دی اور 12 گھنٹے تک حبس بے جا می بھی رکھا۔ ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی صدیق جان نےکہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی بیٹی کے خلاف مہم چلانے والے ٹیکس کے پیسوں سے ہر ماہ پی ٹی وی سے لاکھوں روپے تنخواہ، مراعات اور سیکرٹ فنڈز سے مستفید ہوتےہیں، یہ لوگ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سوشل میڈیا ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک منظم گروپ ہےجس کو حکومت نے رکھا ہوا ہے جو مختلف ججز کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اختلاف کرنے پر جسٹس اطہر من اللہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔ صحافی عامر متین نے کہا کہ کل سے ایک ساتھ کچھ مخصوص یوٹیوبرز اور کچھ مخصوص ایکٹیوسٹ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی بیٹی کا مبینہ کیس سامنے لائے ہیں اور اس روڈ ایکسیڈنٹ کو جس میں دو افراد کی جانیں گئیں ان کے انقلابی بننے کی وجہ قرار دے رہے ہیں،دو سال پرانی ایف آئی آر وہی وکیل لایا ہے جس کو پچھلے کچھ عرصے میں گود لیا گیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ باجوہ کا ڈیٹا لیک ہونے والے لوگ آج ڈھونڈیں گے کہ کس نے ایک پاکستانی خاتون اور چیف جسٹس کی بیٹی کا شناختی کارڈ لیک کیا ؟ بابا یوگا نے کہا کہ اگر ایسی حرکت کسی پی ٹی آئی کے بندے نے کی ہوتی تو اب تک اس کو خاندان سمیت اٹھالیا جاتا، مگر یہاں کوئی بھی ایکشن نہیں لے گا کہ چیف جسٹس کی بیٹی کا شناختی کارڈ لیک کرکے بکواس کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پراپیگنڈہ کل سے شروع ہوا ہے اور کل ہی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ جوڈیشری کو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف مقابلہ کرنا ہوگا اور یہ مقابلہ اس ایمان کے ساتھ کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت جلد ختم ہوگی۔
سندھ میں مالی سال 2023-24کے دوران انکم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، لینڈ ریونیو اور پروفیشنل ٹیکس کا ہدف حاصل نہ ہوسکا,براہ راست ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 8ارب 11کروڑ لگایا گیا تھا جبکہ مالی سال کے دوران 3ارب 80کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئیں آئندہ مالی سال براہ راست ٹیکسوں کا ہدف 11ارب 29کروڑ 70 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ سندھ حکومت زرعی ٹیکس کا 3اب 63کروڑ روپے کا ہدف پورا نہ کرسکی زرعی شعبے سے 2ارب روپے کا انکم ٹیکس وصول کیا گیا آئندہ مالی سال زرعی انکم ٹیکس کا ہدف 6ارب روپے رکھا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے ایک ارب 30کروڑ روپے کا لینڈ ریونیو ہدف رکھا گیا ہے۔ پروفیشنل ٹیکس اور ٹریڈ اینڈ سیلنگ کی مد میں براہ راست ٹیکس کا تخمینہ ایک ارب 94کروڑ70لاکھ روپے تھا۔ سندھ میں شراب خانوں سے ایکسائز ٹیکس میں نمایاں اضافہ کے باوجود سندھ حکومت ایکسائز ٹیکس کا تخمینہ پورا نہ کرسکی مالی سال 2023-24کے لیے صوبائی ایکسائز کا تخمینہ 12ارب 92کروڑ روپے لگایا گیا تاہم وصولیاں 8ارب روپے رہیں آئندہ مالی سال صوبائی ایکسائز کا ہدف 13ارب 92کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ مالی سال 2023-24کے دوران پاکستان میں تیار کی جانے والی مالٹ بیئر پر ایک ارب 85کروڑ 24لاکھ روپے کا ایکسائز وصول کیا گیا غیرملکی شراب اور پاکستان میں تیار کی جانے والی تیار کردہ فارن کلاس شراب پر ڈیوٹی کی مد میں 3ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں۔ علاوہ ازیں سندھ حکومت مالی سال 2023-24کے دوران موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 15ارب 54کروڑ روپے کے تخمینے کے مقابلے میں 11ارب 69کروڑ روپے وصول کیے آئندہ مالی سال کے لیے 16ارب 38 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں مالی سال 2023-24 کے دوران 49ارب روپے کے تخمینے کے مقابلے میں 32ارب روپے وصول کیے آئندہ مالی سال کے لیے 52ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ انفرااسٹرکچر سیس کی مد میں ایک ارب دس کروڑ روپے وصول کیے، الیکٹرک سٹی ڈیوٹی کی مد میں ایک ارب 34کروڑ روپے وصول کیے۔آئندہ مالی سال الیکٹرک سٹی ڈیوٹی کا تخمینہ 3ارب 68کروڑ روپے جبکہ سندھ انفرااسٹرکچر سیس کی مد میں 170ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف رکھا گیا۔
سعودی حکومت نے 2 پاکستانی یوٹیوبرز کو رواں سال بطور شاہی مہمان حج کے لیے مدعو کیا, رواں سال بطور شاہی مہمان حج ادا کرنے والے خوش نصیبوں میں معروف پاکستانی یوٹیوبر عرفان جونیجو اور یوٹیوبر و میزبان یاسر شامی بھی شامل ہیں,فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر عرفان جونیجو نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی حکومت نے بطور شاہی مہمان انہیں حج کی ادائیگی کے لیے مدعو کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں وزارت میڈیا کے ایس اے کا شکریہ بھی ادا کیا اور لکھا کہ یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ رواں سال مجھے سعودی حکومت اور وزارت میڈیا کے ایس اے نے بطور شاہی مہمان حج کے لیے مدعو کیا,انہوں نے بتایا کہ وہ 2 ذی الحجہ کو جدہ پہنچے، جس کے بعد انہوں نے کلاک ٹاور کے اوپر واقع میوزیم اور حج میڈیا ہب کا دورہ کیا۔ C7uLhsKISZM یوٹیوبر حج کے انتظامات اور دستاویزات کے لیے مختلف وزارتوں اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی سے بہت متاثر ہوئے۔انہوں نے اپنی انسٹا پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ صحت، میڈیا، ٹرانسپورٹ اور بہت سی مختلف وزارتیں اور محکمے حج کے ایام کو منظم اور دستاویزی شکل دینے کے لیے کس طرح یکجا ہو جاتے ہیں۔ عرفان جونیجونے اس ناقابل یقین اور اس طرح غیر معمولی انداز میں حج کا تجربہ کرنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ الحمدللہ میں اس موقع کے لیے بے حد مشکور ہوں، مجھے اپنی دعاؤں میں رکھے گا۔ عرفان جونیجو کا شمار پاکستان کے بڑے اور نامور یوٹیوبرز میں ہوتا ہے اور اُن کے ولاگز سے مُتاثر ہوکر پاکستان میں بہت سے نوجوانوں نے ولاگنگ کی دُنیا میں قدم رکھا ہے۔ ان کی ان ہی خدمات کے پیش نظر سعودی حکومت نے انہیں خصوصی اعزاز سے نوازا ہے,دوسری جانب یوٹیوبر و میزبان یاسر شامی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر پوسٹ شیئر کرکے اس حوالے سے آگاہ کیا۔ C8Ks3mjOpl0 انہوں نے اپنی انسٹاپوسٹ میں لکھا کہ آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں, دو بار عمرہ کے لیے ویزہ لگا، ہر بار شرمندگی نے قدم روک لیے، ویزے ایکسپائر ہوگئے، یہ سوچ کر نہیں جا سکا کہ میں اتنا گناہ گار ہوں، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس منہ سے پیش ہوں گا، اپنے گناہوں پر شرمندگی پیروں کی زنجیر بنی رہی لیکن بقول شخصے... ’’آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ سعودی حکومت نے حج کی سعادت حاصل کرنے کی دعوت دی ہے، پوری دنیا سے 1100 انفلوئنسرز رواں برس حج کے لیے شاہی مہمان ہوں گے، جن میں پاکستان سے بلائے گئے 2 لوگوں میں یہ بندہ نا چیز بھی شامل ہے۔ انہوں نے خوشی کا ظہار کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ دل میں ایک خوشی بھی ہے اور ساتھ شرمندگی بھی کہ میں گناہ گار سا بندہ کس منہ سے دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں جاؤں گا، آپ سب دعا کریں کہ اللہ میری حاضری کو قبول فرمائے اور مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے، اللہ میری والدہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے، یہ سب میری والدہ کی جوتیوں کا صدقہ ہے ورنہ میری تو اتنی اوقات نہیں، دعا گو، یاسر شامی۔ خادم الحرمین شریفین کی میزبانی میں حج پروگرام ہر سال جاری کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے متعدد افراد شاہی مہمان کے طور پر حج ادا کرتے ہیں۔رواں سال کے لیے خادم حرمین شریفین نے 3 ہزار 322 عازمین حج کی میزبانی کا شاہی فرمان جاری کیا، جس میں فلسطینی متاثرین کے خاندانوں کے 2ہزار افراد بھی شامل ہیں۔
لاکھوں عازمین حج مناسکِ حج کا آغاز کر چکے ہیں جس کے لیے منیٰ میں خیمہ بستی آباد ہو چکی ہے اور اس دوران گرمی کے باعث عازمین حج کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور سعودی حکومت ان کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دے رہی ہے۔ دوسری طرف ہر سال کی طرح اس سال بھی غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق منیٰ میں آباد خیمہ بستی میں پاکستانی عازمین حج شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ، پاکستان سے 1 لاکھ 60 ہزار پاکستانی عازمین فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔ آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ منیٰ میں آباد ہونے والی خیمہ بستی میں پاکستانی حکام کی طرف سے بدانتظامی کے باعث پاکستانی حجاج کرام کے مشکلات میں پھنسے ہونے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ پاکستان کے عازمین حج کو منیٰ خیمہ بستی میں مکتب فراہم نہیں کیا گیا اور پاکستان کے لیے مختص کیے گئے مکتب میں دوسرے ملکوں کے عازمین حج موجود ہیں۔ اطلاعات آ رہی ہیں کہ منیٰ میں آباد خیمہ بستی میں پاکستانی عازمین حج کو خیمے نہ ملنے کے باعث پاکستانی عازمین حج نے سارا دن کڑی دھوپ میں کھڑے ہو کر گزارا۔ پاکستانی عازمین حج کڑی دھوپ میں بسوں میں یا خیمہ بستی کے باہر ہی بیٹھے رہے جبکہ یہ بھی پتا چلا ہے کہ عازمین حج کو کھانا بھی نہیں پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایات بھی سامنے آئی ہیں کہ منیٰ میں آباد خیمہ بستی میں پاکستان عازمین حج کیلئے تعینات رضاکار بھی موجود نہیں جس کے باعث وہ شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے عازمین حج کو منیٰ میں پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے اب تک سرکاری طور پر موقف جاری نہیں کیا گیا۔ عازمین حج منیٰ میں قیام، نمازوں کی ادائیگی وعبادات کے بعد کل صبح میدان عرفات کے لیے روانہ ہو جائیں گے جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جائے گا۔ عازمین کرام غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ روانہ ہونے کے بعد مغرب وعشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرنے کے بعد کھلے آسمان تلے رات بسر کریں گے جہاں سے رمی جمرات کیلئے کنکریاں جمع کریں گے۔
سفارت کاری ایک فن ہے اور اقتصادی سفارت کاری ایک خاص مہارت ہے۔ اگر آپ کے پاس یہ نہیں ہے تو دوسروں کو نہ بتائیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی مثبت بات نہیں ہے تو منفی بات نہ بتائیں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں وزیر اعظم شہباز شریف اپنے وزراء اور اہم حکام کے ہمراہ اپنی حالیہ چین کے دورے کے دوران بری طرح ناکام ہو گئے۔ چینی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے معاملے میں یہ دورہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا۔ تقریباً 100 تاجروں نے پاکستان چائنا بزنس فورم میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے شینزین، چین تک خصوصی چارٹرڈ فلائٹ پر سفر کیا، جسے چین میں پاکستانی سفارت خانے نے منظم کیا تھا۔ حکومتی وفد کی قیادت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی، ان کے ہمراہ اسحاق ڈار (ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ)، خواجہ آصف (وزیر دفاع)، محمد اورنگزیب (وزیر خزانہ)، احسن اقبال (وزیر منصوبہ بندی)، جام کمال خان (وزیر تجارت)، علیم خان (وزیر برائے سرمایہ کاری و نجکاری)، رانا تنویر (وزیر صنعت و پیداوار)، ڈاکٹر مصدق ملک (وزیر برائے پٹرولیم)، شزا فاطمہ (وزیر برائے آئی ٹی)، عطا تارڑ (وزیر اطلاعات)، پاکستان کے چین میں سفیر، چین میں تجارتی مشیر اور بی او آئی، وزارت تجارت اور وزارت اطلاعات کے دیگر عملے کے اراکین شامل تھے، جنہیں شینزین کے ایگزیکٹو میئر (ڈپٹی میئر) اور پاکستان میں چین کے سفیر نے خوش آمدید کہا۔ اپنی ابتدائی تقریر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے جاری آئی ایم ایف پروگرام اور پاکستان کے موجودہ قرض کے مسائل پر بات کی۔ ان کی تقریر نے چینی کاروباری برادری کو متاثر نہیں کیا کیونکہ اس میں کوئی کامیابی کی کہانی نہیں تھی اور سامعین بے زاری کا شکار ہو گئے۔ اس کے برعکس شینزین کے میئر نے اپنی تقریر میں چین کی گزشتہ 30 سالوں کی کامیابیوں اور شینزین کی جدید ٹیکنالوجی ہب بننے کی ترقی پر بات کی۔ میئر نے سامعین کو شینزین کی مسلسل ترقی کے بارے میں آگاہ کیا اور زور دیا کہ شینزین 2030 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے تک ترقی کرتا رہے گا۔ شینزین کی موجودہ جی ڈی پی 491 ارب ڈالر ہے جو وہ اگلے 5 سالوں میں دوگنا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کی جی ڈی پی 374 ارب ڈالر ہے۔ یہ حقیقت کہ ہمارے وزیر اعظم کو ایک صوبے کے ڈپٹی میئر نے خوش آمدید کہا جس کی جی ڈی پی ہمارے پورے ملک کی جی ڈی پی سے دوگنی ہے، حقیقت کو بیان کرتی ہے۔ پھر پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار آئے جنہوں نے ماضی کے اعداد و شمار کو یاد کر کے بتایا کہ انہوں نے 2017 میں ایک اچھا پاکستان چھوڑا تھا جس کے بارے میں موڈی کی رپورٹیں مثبت تھیں۔ ڈپٹی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 5 سالوں میں اقتصادی ترقی نہیں کی۔ "آئیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ہمارے پاس ایس آئی ایف سی ہے جو آپ کا انتظار کر رہا ہے،" اس نے غیر ملکی برادری کو کوئی متاثر نہیں کیا جو پاکستان کے اندرونی اقتصادی مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، جو پہلے ہی اپنے ملک میں چوری کے مینڈیٹ کے نشانے پر ہیں، نے سرمایہ کار دوست مقام کے طور پر ملک کی ساکھ بحال کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ تقریباً 200 چینی کمپنیوں سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں پاکستان میں چینی عملے کے قتل کا ذکر کر کے سرمایہ کاروں کو جھٹکا دیا، جس سے ممکنہ چینی سرمایہ کاروں میں خوف کی فضا پیدا ہو گئی۔ چینی کارکنوں کی موت کا ذکر کرنا انتہائی غیر ضروری تھا کیونکہ چینی لوگ دنیا میں سب سے زیادہ غیر سیاسی کمیونٹی ہیں۔ نیز، جب آپ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں تو آپ کو سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ایک پر امید تصویر پیش کرنی چاہیے، نہ کہ قیامت کا منظر۔ وزیر اعظم شہباز نے اپنی پنجاب اسپیڈ کا ذکر کیا، جو کہ انہیں ایک چینی ہم منصب نے دیا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ اب انہیں شینزین اسپیڈ کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کاروباری برادری کو سورج کی روشنی، ٹیکسٹائل، کان کنی، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ یہ مسلسل تیسری متاثر نہ کرنے والی تقریر تھی جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا کوئی نقطہ نظر پیش نہیں کیا گیا۔ تقریر میں کسی دوستانہ پالیسی کا اعلان، کاروباری منصوبہ، ہدف شدہ شعبہ اور سرمایہ کاری کا طریقہ شامل نہیں تھا۔ وزیر اعظم اور ان کی ٹیم یہ نہیں جانتے تھے کہ چینی سرمایہ کاری کا طریقہ کیا ہے۔ چوتھے کھلاڑی کے لیے کمر کس لو! منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے اپنی تقریر کے دوران اپنے مخالف کو جیل میں رہنے پر مرکوز رکھا جبکہ دیگر آئی پی پی کے مسائل اور آئی ایم ایف پیکجز پر گفتگو کر رہے تھے۔ چینی سرمایہ کار یہ جاننا چاہتے تھے کہ انہیں پاکستان میں کیوں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ "افسوس کی بات ہے کہ کسی بھی مقرر نے اس کا جواب نہیں دیا"، ترقی سے واقف ایک ذریعے نے بتایا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان بھی مختلف نہیں تھے۔ 'بدعنوانی' اور 'احتساب' ان کی مدت کے دوران بز ورڈ تھے، انہیں کارپوریٹ سیکٹر نے بین الاقوامی فورمز پر بدعنوانی کے حوالوں پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ پہلے ہی غیر مستحکم اور سرمایہ کاروں کے لیے چیلنجنگ کاروباری ماحول کے ساتھ، کون ایک ایسے ملک میں اپنی سرمایہ کاری کو خطرے میں ڈالنا چاہے گا جو تنازعات، بدعنوانی، سیکورٹی کے خدشات، معاشی بحرانوں، احتجاجی کالوں، سیاسی عدم استحکام اور زائدہ انتظامی عمل جیسے مسائل سے دوچار ہو۔ جبکہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک اپنی غیر ملکی سرمایہ کاری کے قوانین پر نظر ثانی کر رہے ہیں، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کار کئی مسائل سے دوچار رہتے ہیں، جبکہ بہت سے لوگ پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں کیونکہ ان کے لیے کاروبار کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہی حال مقامی سرمایہ کاروں کا ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ عارضی ریلیف فراہم کر سکتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی سرمایہ کاروں اور غیر ملکی کاروباری اداروں کو یقین دہانی فراہم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں جہاں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ دورے کی اہم ناکامیاں: کوئی اعلیٰ درجے کی چینی کمپنی فورم میں شریک نہیں ہوئی۔ شرکت کرنے والی کمپنیاں درمیانی درجے کی تھیں اور ان کے سیلز ایجنٹس سیلز کے لیے دیکھ رہے تھے۔ کچھ کمپنیاں جو پاکستان میں زیادہ کامیاب نہیں ہوئیں، وہ حکومتی وفود سے ملنے کے لیے اپنی پچھلی منصوبوں کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ پاکستانی وزیر اعظم کی سیکیورٹی نے چینی کاروباری برادری کو ناراض کر دیا، کیونکہ بہت سے لوگوں کو بال روم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں سیکیورٹی سکرین کے لیے 2 گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا جس سے ان کی مایوسی ہوئی۔ چینی کاروباری افراد اس شرط سے بے خبر تھے۔ ایک چینی کاروباری نے پاکستانی منتظم کو بتایا کہ اپنے ملک کے مسائل چین میں نہ لائیں کیونکہ اس نے کبھی ایسے پروٹوکول کے بارے میں نہیں سنا تھا۔
امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان پاکستان ایک پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی سفیر مسعود خان نے فلاڈیلفیا کی ورلڈ افیئرز کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے فارن ملٹری سیل اور غیرملکی عسکری فنڈنگ کو مکمل بحال کرنا چاہیے۔ پاکستان اور ہمسایہ ملک بھارت جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں ان کے درمیان مذاکرات ہمیشہ جاری رہنے چاہئیں۔ مسعود خان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات ہونے سے معاملات درست سمت میں جائیں گے اور اس خطے میں حقیقی امن کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ مشرقِ وسطیٰ میں جو بحران جاری ہے اسے ختم کرنے کے لیے امریکہ کو آگے بڑھ کر اپنا قائدانہ کردار بھرپور قوت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے تاکہ یہ بحران ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی امریکہ حوصلہ افزائی پر اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کشمیر کا مسئلہ حل کروانے کیلئے امریکہ کو بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔ جنوبی ایشیا میں امن کی خاطر امریکہ کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، روس سے خام تیل کی خریداری سے پہلے امریکہ سے مشاورت کی گئی تھی اور یہ معاملہ خوشگوار انداز میں طے پا گیا تھا۔ مسعود خان کا ایک اور تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان دو عالمی قوتوں کو ایک نقطے پر لانے کا ذریعے ثابت ہو سکتا ہے جس کیلئے انتہائی قابل قدر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے مختلف شعبوں میں وسیع البنیاد سرمایہ کاری کرنے کے لیے دونوں عالمی قوتوں کو آگے آنا چاہیے، سٹریٹجک معاملات میں توازن کیلئے امریکی پالیسی پاکستان کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال 25-2024ء کا 18 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی طرف سے پارلیمنٹ ہائوس میں پیش کیا جا چکا ہے جس پر ملک کے صنعتکاروں اور تاجروں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر کے جیولری ایکسپورٹرز نے بھی وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے کارخانوں کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ پاکستان جم اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب الرحمن نے وفاقی بجٹ کو سونے کے زیورات کے برآمدکنندگان کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ایکسپورٹ کے لیے ایڈوانس گولڈ درآمد کرنے پر عائد کیا گیا 18 فیصد سیلز ٹیکس اور 2 فیصد انکم ٹیکس کی چھوٹ کو بحال نہیں کیا گیا۔ حبیب الرحمن کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے SRO-760 میں تسلیم شدہ ترامیم بھی نہیں ہوئیں جبکہ وزارت تجارت اور وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے سیلز ٹیکس وانکم ٹیکس چھوٹ بحال کرنے اور SRO-760 میں ترامیم کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔ SRO-760 میں ترامیم نہ ہونے کے باعث سونے کے زیورات کی برآمدات میں 95 فیصد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونے کی برآمدات 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کے قریب تھیں جو SRO-760 میں ترامیم نہ ہونے کے باعث اب 5 کروڑ ڈالر تک رہ گئی ہیں۔ SRO-760 میں ترامیم نہ کی گئیں اور انکم وسیلز ٹیکس پر چھوٹ کو بحال نہ کیا گیا تو سونے کی برآمدات مکمل طور پر رک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فکسڈ ٹیکس ریجیم سے ایکسپورٹ پر 29 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کے بعد برآمدات کو جاری رکھنا مشکل ترین ہو جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں یہ مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے زیورات کی برآمدات کرنے والے تاجر اپنے کارخانے شارجہ اور دبئی منتقل کرنے بارے سوچ رہے ہیں۔
آئندہ مالی سال 2024-25ء کے بجٹ میں سے ترقیاتی سکیموں کی مد میں لاہور کے لیے 93 فیصد فنڈز مختص کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2024-25ء کے بجٹ میں اربن ڈویلپمنٹ سیکٹر کی نئی ترقیاتی سکیموں کی مد میں پنجاب کا صوبائی دارالحکومت لاہور 93 فیصد فنڈز کے ساتھ سرفہرست جبکہ فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالہ اور بہاولپور جیسے بڑے شہروں کی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ہارٹی کلچر اتھارٹیز اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسیز کیلئے صرف 7 فیصد فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق مطابق آئندہ مالی سال کے دوران 88 نئی ترقیاتی سکیموں شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں سے 64 سکیمیں صرف لاہور کیلئے ہیں، جن کے لیے مجموعی طور پر 25 ارب 8 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کیلئے 5 ارب روپے پنجاب کیلئے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ چیف منسٹر لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کی 12 سکیموں کے لیے 20 ارب روپے میں سے 15 ارب روپے جبکہ واسا لاہور کی 50 نئی سکیموں کیلئے 3 ارب 71 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایل ڈی اے کی 2 سکیموں کیلئے 2 کروڑ روپے، دیگر بڑے شہروں کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، ہارٹی کلچر اتھارٹیز و واٹر سینی ٹیشن ایجنسیز کی 24 نئی سکیموں کے لیے 1 ارب 27 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پی ایچ اے فیصل آباد کی 2 نئی سکیموں کیلئے 3 کروڑ 50 لاکھ، پی ایچ اے راولپنڈی کی ایک نئی سکیم کیلئے 3 کروڑ، پی ایچ اے بہاولپور کی ایک نئی سکیم کیلئے 2 کروڑ روپے، بہاولپور کی ایک نئی سکیم کیلئے 5 کروڑ، گوجرانوالہ کی 3 نئی سکیموں کیلئے 28 کروڑ، ملتان کی ایک نئی سکیم کیلئے 3 کروڑ اور کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ایک نئی سکیم کے لیے 3 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ واسا گوجرانوالہ کی 8 نئی سکیموں کیلئے 33 کروڑ 50 لاکھ، واسان ملتان کی 2 نئی سکیموں کیلئے 11 کروڑ 50 لاکھ اور واسا راولپنڈی کی 2 نئی سکیموں کیلئے 8 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ بلاکس کی مد میں بھی 35 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اربن ڈویلپمنٹ سیکٹر کی نئی شروع ہونے والی 88 سکیموں پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 112 ارب 96 کروڑ 68 لاکھ ہے جس میں سے 25 ارب 8 کروڑ 21 لاکھ روپے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں جبکہ باقی فنڈز آئندہ سالوں کے بجٹ کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 2024-25ء کیلئے 3 ہزار 56 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں سندھ حکومت پر ملکی وغیرملکی قرضوں کا حجم 13 سو 41 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال 2023-24ء میں سندھ حکومت پر ملکی وغیرملکی قرضوں میں 26 فیصد اضافہ ہوا جس سے مجموعی قرضوں کی مالیت 1 ہزار 57 ارب روپے سے بڑھ کر 1 ہزار 341 ارب تک پہنچ چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکی وغیرملکی قرضوں میں گزشتہ مالی سال 2023-24ء کے دوران 325 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ سندھ حکومت نے 41.65 ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کی گئی۔ رواں مالی سال 2024-25ء کی بجٹ دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ جاپان اور مختلف غیرملکی ڈونرز ایجنسیوں سے لیے گئے قرضوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران 325 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے 40 ارب روپے کے واجب الادا غیرملکی قرضوں کی ادائیگی بھی کی گئی، گزشتہ مالی سال کے اختتام تک غیرملکی قرضوں کا مجموعی حجم 1328.9 ارب روپے پر پہنچ چکا تھا۔ سندھ حکومت نے اس مدت کے دوران مقامی قرض نہیں لیے تاہم 1 ارب 48 کروڑ روپے مقامی قرض کی مد میں ادا کیے۔ دستاویزات سے پتہ چلا کہ 1 ارب 48 کروڑ روپے مقامی قرض کی مد میں ادائیگی کے بعد مقامی قرضوں کے حجم میں کمی ہوئی اور وہ 13 ارب 73 کروڑ سے کم ہو کر 12 ارب روپے 24 کروڑ روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا قرض لے گی جبکہ اس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت 131 ارب روپے کا قرضہ لے گی۔
آٹے اور میدے کی قیمتوں میں کمی کے بعد عوام کو خوشخبری دی گئی تھی کہ بیکری آئٹمز سستی ہونے جا رہی ہیں تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ نے عوام کی اس خوشی پر بھی پانی پھیر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے رواں مالی سال 2024-25ء کے بجٹ میں بن، سویاں، شیرمال ودیگر بیکری آئٹمز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ دکانداروں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قیمتیں پھر سے بڑھیں گی جس سے کسٹمرز شکوہ کرینگے۔ بیکری آئٹمز کچن دن تک ہی سستے بکتے رہے ہیں جس کے بعد بجٹ میں ان پر 10فیصد انکم ٹیکس عائد ہونے کے بعد شہری بھی حکومت سے ناخوش ہوں گے کیونکہ عید کے دن ناشتے پر تیار کی جانے والی سویوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہے۔شہریوں کے مطابق روزمرہ استعمال کی اشیائے ضروریہ اور ناشتے کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں اور حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ مہنگائی بتدریج کم ہو۔ بیکری مالکان کے مطابق پنجاب حکومت کے احکامات کے بعد کچھ دن پہلے ہی دکانوں پر لگی ریٹ لسٹ پر عملدرآمد شروع کیا گیا تھا اور اب بجٹ میں انکم ٹیکس عائد ہونے پر پھر سے نرخوں میں تبدیلی شہریوں پر ناگوار گزرے گی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں سویوں کے چھوٹے پیکٹ کی قیمت 150 کے بجائے 160 روپے ہو جائے گی۔ بیکری مالکان کا کہنا ہے کہ سویوں کے بڑے پیکٹ کی قیمت اس وقت 200 روپے ہے جو بڑھ کر 220 روپے کی ہو جائے گ، رس کے چھوٹے پیکٹ کی قیمت 130 روپے اور بڑے پیکٹ کی قیمت 250 روپے ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ فنانس بل میں سیلز ٹیکس اضافے سےمتعلق متعدد ترامیم ہوئی ہیں، ریٹیلرز میں آنے والی بیکریوں اور مٹھائی کی دکانوں پر فروخت ہونے والی سویاں، بن ، شیر مال اور رس پر 10فیصد سیلز ٹیکس عائد کیاگیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدام اٹھالیا, صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے سیاحتی مقامات کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کردیا۔ حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں ہیلی کاپٹر سروس صرف چترال کے لیے دستیاب ہوگی، جس کے خصوصی پیکجز کا اعلان اور کرایہ نامہ بھی جاری کردیا گیا,سیاحتی مقامات کے لیے ہیلی سروس سے متعلق صوبائی حکومت کا پیٹرونیٹ ایوی ایشن کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ طے پا گیا اور اس سلسلے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کردیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے ہیلی سروس کا آغاز ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب رواں ماہ کے آخر میں 3 روزہ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز بھی ہو رہا ہے,اس فیسٹیول میں شرکت کے خواہشمند افراد اور سیاح ہیلی سروس سے مستفید ہوسکیں گے, حکومت نے سیاحوں کے لیے خاص طور پر 4 مختلف ٹورازم اینڈ ہیلی سفاری پیکیجز متعارف کرائے ہیں۔ پہلا پیکیج پہلے پیکیج میں چترال ایئرپورٹ سے وادی کیلاش اور لواری ٹنل کے لیے ہیلی سروس دستیاب ہوگی اور اس کا کرایہ 6 لاکھ روپے فی مسافر ہوگا۔ ہیلی کاپٹر میں 4 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔ دوسرا پیکیج دوسرے پیکیج میں چترال ایئرپورٹ سے ترچ میر چوٹی کی سیر شامل ہے,یہ ہیلی سروس کا سب سے سستا پیکیج ہے جس کا کرایہ 2 لاکھ روپے فی سیاح ہوگا اور ہیلی کاپٹر میں 4 سیاحوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔ تیسرا پیکیج تیسرے پیکیج میں چترال ایئرپورٹ سے ترچ میر اور قاقلشت میڈوز کی سیر شامل ہوگی۔ اس کا کرایہ فی مسافر 6 لاکھ روپے ہوگا۔ اس پیکیج کے تحت سیاح اپر چترال کی بھی سیر کرسکیں گے۔ چوتھا پیکیج اس پیکیج میں چترال ایئرپورٹ سے شندور پولو فیسٹیول کا ٹور شامل ہے۔ شندور پولو میلہ رواں ماہ کے آخر میں شروع ہورہا ہے۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جانے والے سیاح شندور میلہ بھی دیکھ سکیں گے۔ یہ پیکیج کرائے کے لحاظ سے سب سے مہنگا ہے۔ اس کا کرایہ 7 لاکھ 35 ہزار روپے فی مسافر ہوگا اور ہیلی کاپٹر میں صرف 3 افراد کی گنجائش ہوگی,صوبائی حکومت اور سیاست سے وابستہ افراد کے مطابق ہیلی کاپٹر سروس سے بالائی اور دورافتادہ اضلاع میں سیاحت کو فروغ ملے گا کیونکہ خستہ حال سڑکوں کے باعث کئی سیاح ان علاقوں کا رخ کرنے سے کتراتے تھے۔
سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کے ایک تعلقہ صدر کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی تحصیل قبوسعید خان میں پیش آیا جہاں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما صدرالدین بروہی کے آفس سے ان کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔ واقعہ کے حوالے سے مقتول کے چھوٹے بھائی عارب کا بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صبح بھائی کا ناشتہ لے کر بھائی کے آفس گیا تو وہاں بھائی کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔ پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پی ٹی آئی کے مقامی رہنما کی لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے بھجوادیا ہے اور تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے 18 ہزار 877 ارب روپے کا مالی سال 2024-25ء کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس میں 8500 ارب روپے بجٹ خسارہ ہے تاہم اس کے باوجود حکومت نے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1400 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ وفاقی حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذریعے 12ہزار 970 ارب روپے جمع کرنے کا منصوبہ ہے جس میں سے 7ہزار 438 ارب روپے صوبوں کو دیئے جائیں گے۔ دوسری طرف حکومت نے 30 لاکھ نان فائلرز شہریوں کے خلاف ایکشن کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جس کے تحت نان فائلرز شہریوں کے گیس وبجلی کے کنکشن کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نان فائلرز شہریوں کے گیس وبجلی کنکشن کاٹنے کے قوانین پر بھی فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ٹیکس چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لیے ٹیکس قوانین کا سہارا لے کر کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کے لیے وفاقی بجٹ میں ٹیکس قوانین میں ردوبدل کرنے کی تجاویز بھی زیرغور ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نان فائلرز شہریوں کی سمیں بند کرنے کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں بجٹ میں آئندہ مالی سال 2024-25ء کے دوران فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس کے مطابق فائلرز شہریوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں 15 فیصد اور نان فائلرز شہریوں کیلئے ٹیکس کی شرح 45 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ؎ رپورٹس کے مطابق بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں جس میں ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔ نان فائلرز شہریوں کے لیے موبائل فون کالز پر ٹیکس کی شرح 75 فیصد تک کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے جس میں پہلے مرحلے پر ان کی موبائل فون سمیں بلاک کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
لاہور میں پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر چیکنگ کے بہانے خواجہ سرا کو لوٹ کر اس پر فائرنگ کردی، قربانی کیلئے جانور لے جانے والا خواجہ سرا زخمی ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں ایک خواجہ سرا قربانی کا جانور خریدنے کیلئے جارہا تھا کہ راستے میں دو نامعلوم پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے بہانے اسے روکا اور 85 ہزارروپے چھین لیے۔ خواجہ سرا سے پیسے چھینے جانے پر اردگرد کے تمام خواجہ سرا موقع پر اکھٹے ہوگئے تو پولیس اہلکار ان کے گھر تک پہنچ گئے اور انہوں نے گھر کے باہر خواجہ سراؤں پر تشدد کیا اور فائرنگ کردی،فائرنگ کی زد میں آکر نیلم نامی خواجہ سرا زخمی ہوگیا جسے طوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا اور 2 لکھ روپے مزید چھین لیے۔ خواجہ سراؤں کی درخواست پر کوٹ لکھپت تھانے کی پولیس نے دو نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف رقم چھیننے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کےجج نے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے مداخلت اور ہراساں کیےجانےکا انکشاف کردیا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے آئی ایس آئی کمانڈر سرگودھا سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد عباس نے نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو خط ارسال کرکے خفیہ ایجنسی کے افسر کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت اور ہراساں کیےجانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ جج محمد عباس نے کہا کہ 9مئی کے کیسز کے ملزمان کے کیس کے فیصلے کے روز عدالت کا تھریٹ الرٹ کے نام پر گھیراؤ کیا گیا، اس روز نا کوئی بندہ اندر جاسکا اور نا کوئی باہر آسکا، حتی کے ملزمان بھی عدالت کے روبرو پیش نا ہوسکے تاہم جج میرٹ پر فیصلہ دے کر اٹھے۔ جج محمد عباس نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ بطور جج چارج سنبھالنے کے بعد پہلے دن ہی آئی ایس آئی کے ایک افسر نے چیمبر میں ملاقات کا پیغام بھجوایا جس پر میں نے بالکل دوٹوک انکار کردیا، جب سے میں نے ملاقات سے انکار کیا ہے مجھے اور میرے خاندان کولگاتار ہراساں کیا جارہا ہے۔ جج محمد عباس نے کی جانب سے بھیجے گئے خط کی نقل منظر عام پر بھی آگئی ہے جس میں کہا کہ میرے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ایک رات کچھ نامعلوم افراد نے گھر کے باہر لگے سوئی گیس کے میٹر کو نقصان پہنچایا گیا، پھر بجلی کا ایک بھاری جعلی بل گھر موصول ہوا اور ایسے اقدامات سے گھر والوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی،جج کے اہلخانہ سے ذاتی انفارمیشن حاصل کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ اسی طرح میانوالی کے دو کیسز میں انسداد دہشت گردی کے عدالت محمد عباس اور ان کی فیملی کو دھمکایا گیا، جب جج نے دھمکی نا مانی تو عدالت کے باہر فائرنگ ہوئی اور اگلے روز ہی عدالتیں بند کرنا پڑیں۔ جج محمد عباس کے خط پر ایکشن لیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا کیس سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر سرگودھا سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور ساتھ ہی ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو اپنی رپورٹس جمع کروانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے کل (جمعرات) کو اس معاملے میں آئی جی پنجاب، آر پی او، ڈی پی او سرگودھا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتےہوئے خفیہ اداروں سے بھی جواب طلب کرلیا ہے۔ سینئر صحافی شاہد اسلم نے اس معاملے پر ایک تفصیلی ٹویٹ کی اور کہا کہ قاضی صاحب آنکھیں کھولیں ان کے دور میں آئی ایس آئی کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا ہے، انسداد دہشت گردی کی عدالت سرگودھاکے جج محمد عباس کے عدالتی معاملات میں آئی ایس آئی کی مداخلت کے خوفناک انکشاف کردیئے ہیں۔

Back
Top