خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
حکومت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکس ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایکس کی بندش سے متعلق کیس میں سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ نے اپنا جواب جمع کروادیا ہے، جواب میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ایکس پر پابندی ملکی سلامتی اور وقار کو برقرار رکھنے کیلئے لگائی گئی۔ وزارت داخلہ نے موقف اپنایا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت آمیز مواد شیئر کیا جاتا ہے، اس ویب سائٹ پر پابندی اظہار رائے کے آئینی حق کی خلاف ورزی نہیں ہے، پابندی حساس اداروں کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی کیونکہ کچھ عناصر اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔ فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 19 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی قوانین کی پابندی سے مشروط ہے، ویب سائٹ کی بندش سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے، بندش سے قبل ایکس انتظامیہ کو متعدد بار پاکستان کے قوانین پر عمل درآمد کی ہدایات دی گئیں مگر ایکس نے پاکستانی قوانین کی پابندی کا معاہدہ نہیں کیا، جس کے بعد وزارت داخلہ کے پاس عارضی طور پر ایکس کی بندش کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچتا تھا۔ وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں عدالت سے درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایکس پر پابندی کے خلاف درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
کراچی کی تاجر برادری نے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ اگر بجلی سستی ہوجائے تو ایکسپورٹس کو 6 ارب ڈالر تک پہنچادیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایک روزہ دورہ کراچی کے دوران کراچی پورٹ ٹرسٹ کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کو نیشنل فلیگ کیریئر اور بندرگاہوں پر بریفنگ دی گئی۔ دورے کے دوران وزیراعظم نے کراچی کی تاجر برادری سے بھی ملاقات کی جس میں تاجروں نے وزیراعظم کو شپنگ لائنز اور کراچی پورٹ کے مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم نے بندرگاہ پر کلیئرنس میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تاجروں کے مسائل کو جلد حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ تاجروں نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ اگر بجلی کی قیمت کم کردی جائے تو ایکسپورٹس کو 6 ارب ڈالر تک پہنچادیں گے، ایکسپورٹس میں اضافے ہونے سے بیرونی قرضے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے ایک موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورٹ قاسم پر ایل این جی جہازوں کی فیس کو کم کیا جائے اور اس فیس کو بین الاقوامی سطح پر رائج ریٹس کے مطابق مقرر کیا جائے، کراچی پورٹ ریلوے کے ذریعے سامان کی ترسیل کی صلاحیت کو بڑھائے، کسٹم کلیئرنس میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کیلئے پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر جدید مشینری کی تنصیب کی جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تقریبا 41 قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے انتخابی مواد میں ترامیم کردی ہیں جس سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف خبررساں ادارے ڈان نیوز نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے اور بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی آفیشل گوگل ڈرائیو پر محفوظ کردہ فارم 45 میں کچھ ترامیم کرکے ان کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے، فارم 45 میں کیا ترامیم کی گئیں اس حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں مگر الیکشن کے کئی ماہ بعد فارم 45 کو اپ ڈیٹ کرنے کی منطق نے کئی اہم سوالات اٹھادیئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انتخابی مواد میں یہ تبدیلی بظاہر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر کچھ حلقوں کے فارم دستیاب نا ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد کی گئی، تاہم الیکشن کمیشن پہلے ہی اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرچکا تھا، تاہم چھان بین کے بعد انکشاف ہوا کہ 3 جولائی تک لاہور کے 14 صوبائی حلقوں کے فارم 45 ویب سائٹ پر موجود نہیں تھے اور ان کی جگہ فارم 46 اپلوڈ کیے گئے تھے۔ اسی تاریخ تک لاہور کے حلقہ این اے 125 کے تقریبا 50 سے زائد فارم 45 بھی غائب تھے، 3 جولائی کو یہ خبر سامنے آنے کے بعد 4 اور 5 جولائی کو الیکشن کمیشن نے این اے 125 اور لاہور کے 14 صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے بقیہ فارمز اپلوڈ کرنا شروع کردیئے۔ الیکشن کمیشن نے صرف لاہور کی نشستوں کے مواد میں ہی تبدیلی نہیں کی بلکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دیگر 26 قومی اسمبلی کے ڈیٹا اور فارم 45 کو اپ ڈیٹ کیا، پنجاب کے جن حلقوں کو تبدیل کیا گیا ان میں این اے 99، این اے 101، این اے 103، این اے 104 شامل ہیں، ان حلقوں میں ن لیگی امیدواروں کو پی ٹی آئی کے حامی امیدواروں نے شکست دی تھی۔ اس کے علاوہ لاہور کے حلقہ این اے 118، این اے 121، اوکاڑہ کے حلقہ این اے 136، این اے 138، این اے 183 تونسہ کے انتخابی مواد میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔ انتخابی مواد میں اس قسم کی تبدیلیوں کے سامنے آنے کے بعد انتخابی نتائج کے حوالے سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حوالےسے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ وسماجی کارکن نادیہ جمیل نے ایک بار پھر سے فلم وڈرامہ انڈسٹری سے وابستہ ایک ہدایتکار کی طرف سے ہراسگی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ عفت عمر کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف اداکارہ نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے ماضی میں فلم وڈرامہ انڈسٹری سے وابستہ ایک ہدایتکار کی طرف سے انہیں جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کا نام وہ جلد منظرعام پر لائیں گی۔ نادیہ جمیل کا ہدایتکار کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ ماضی میں اس ہدایتکار کی طرف سے انہیں ہراساں کرنے کی پوری کوشش کی گئی تھی، واقعہ کے بعد دوبارہ کبھی اس کے ساتھ کسی بھی پراجیکٹ پر کام نہیں کیا اور وہ ہدایتکار حالیہ دور میں بہت کامیاب ہیں۔ میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مشکل سے بچا جائے اور ایسے لوگوں سے بھی ہمیشہ دور رہتی ہوں جو میری زندگی میں مشکلات پیدا کریں گے۔ نادیہ جمیل نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھی اداکار نعمان اعجاز کی طرف سے بھی انہیں ایک ڈرامے کی آفر کی گئی جس کا ہدایتکار وہی شخص تھا اس لیے میں نے انہیں انکار کر دیا اور خود ہی اس پراجیکٹ سے پیچھے ہٹ گئی۔ بہت جلد اس ہدایتکار کا نام بھی منظرعام پر لائوں گی کیونکہ اب تک اس نے نہ جانے کتنی لڑکیوں کو ہراساں کیا ہو گا۔ نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ اس ہدایتکار کا نام سامنے لانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ مستقبل میں مزید لڑکیاں اس کا نشانہ بننے سے بچیں لیکن فی الحال اس کا نام نہیں لے سکتی۔ میرے بیٹے ابھی چھوٹے ہیں ، ان کا خون گرم ہے، انہیں اگر پتہ چل گیا کہ وہ ہدایتکار کون ہے تو پتا نہیں اس کے ساتھ کیا کریں؟ میرے بیٹے تھوڑے اور بڑے اور سمجھدار ہوں گے تو اس کا نام میں خود انہیں بتائوں گی۔ واضح رہے کہ جولائی 2022ء میں اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹس میں بتایا تھا کہ صرف 4 سال کی عمر میں انہیں پہلی بار نشانہ بنایا گیا، 9 سال کی عمر میں دوسری بار، 17 سال کی عمر میں تیسری بار اور 18 سال کی عمر میں چوتھی بار انہیں جنسی ہراساں کیا گیا تھا۔ نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ کم عمر میں جنسی ہراسگی کے غم سے نکلنے میں بہت سال لگے، کافی عرصہ تک وہ صدومے، خوف، ڈپریشن اور شدید عذاب میں مبتلا رہی تھیں۔
بھارتی دارالحکومت دہلی میں تعینات پاکستانی سفارت کار کے باورچی کے خلاف گھریلو ملازمہ سے جنسی زیادتی کی کوشش کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نظام الامور سعد احمد وڑائچ کے گھر میں ملازمت کرنے والی بھارتی خاتون نے دہلی کے تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں 28 جون کو پاکستانی سفارت کار کے 54 سالہ باورچی منہاج حسین کے خلاف جنسی زیادتی کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔ فروری میں نئی دہلی پہنچنے والے منہاج حسین کو اس واقعہ کے بعد وطن واپس بھجوادیا گیا تھا، تاہم پولیس اس واقعہ کی تفتیش کررہی ہے، الزام عائد کرنے والی خاتون نے چند ماہ سفارت کار کے گھر میں کام کیا اور اسے اس دوران رہائش کیلئے سفارت کار کے گھرمیں ہی ایک سرونٹ کوارٹر دیا گیا۔ اس دوران منہاج حسین سرکاری طور پر فراہم کردہ رہائش گاہ میں مقیم تھا، متاثرہ خاتون کے مطابق فروری میں بھارت آنے کے بعد منہاج حسین اسے مسلسل پریشان کررہا تھا جس کے بعد اس نے اس بارے میں پاکستانی سفارتکار سعد احمد وڑائچ کو بھی آگاہ کیا تھا جس کے بعد سعد احمد وڑائچ نے عید الاضحیٰ کی چھٹیوں میں منہاج حسین کو پاکستان واپس بھجوادیا۔ اس واقعہ کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے متاثرہ خاتون سے ملازمت چھوڑنے کیلئے 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی ، منہاج عید کی چھٹیوں میں واپس آکر دوبارہ سفارت کار کے گھر پر کام شروع کرچکا تھا جس پر متاثرہ خاتون نے تلک پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروایا، سرکاری پاسپورٹ اور سفارتی عملے کے ویزے پر بھارت جانے والے منہاج کو 30 جون کو ایک بار پھر واپس بھجوادیا گیا۔
ایک ہفتے کے دوران آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 400 روپے کا اضافہ ہوگیا ہے، اس دوران پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے، ہول سیل مارکیٹ میں مکس آٹے کا 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 2 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح ہول سیل مارکیٹ میں فائن آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 2200 روپے ہوگئی ہے، آٹا ڈیلرز کا موقف ہے کہ گندم کے ذخیرہ ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ بھی جاری ہے، سبزیوں میں آلو ، پیاز، ٹماٹر، ادرک سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں آلو 10 روپے اضافے کے بعد 90 روپے، پیاز 100 روپے، ٹماٹر 38 روپے اضافے کے بعد 168 روپے، ادرک 692 روپے ، ہر مرچ 92 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ اسی طرح لاہور گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی جاب سے جاری کردہ سبزی اور پھلو کے سرکاری ریٹوں میں آلو کی قیمت 80 روپے، پیاز کی قیمت 110 روپے اور ٹماٹر کی قیمت 110 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ لاہور میں سرکاری نرخوں کے مطابق ادرک 650 روپے کلو، ہری مرچ 90 روپے، کھیرا 60 روپے، لہسن دیسی 285 روپے، بینگن 65 روپے، میتھی 120 روپے ، لیموں دیسی 330 روپے، کریلا 80 روپے اور شلجم 70 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ سرکاری نرخوں میں پھلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد کالا کلو سیب 325 روپے میں فروخت ہورہا ہے جبکہ فالسہ اور آڑو 190 روپے کلو،سندھڑی آم 150 روپے، انوررٹول آم 170 روپے، دوسہری 160 روپے، آلو بخارا 175 روپے کلو، اول درجہ کیلا 130 روپے درج فروخت ہورہا ہے۔
پیٹرولیم و گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں نے پاکستان میں 3 سال کے دوران 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کردیا,وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں کاروباری وفد نے کہا آپ پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو سنجیدگی سے اس شعبے پر توجہ دے رہے ہیں۔ پیٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری شعبے کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے، ان کے مسائل سننے اور ان کا سنجیدگی سے حل ڈھونڈنے پر آپ کے مشکور ہیں۔ وفد نے اجلاس میں بریفنگ دی کہ 3سال میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پیٹرولیم اور گیس کی پاکستان میں تلاش کے لیے 240 جگہ کھدائی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کو آف شور ذخائر ڈھونڈنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا پاکستان میں مقامی سطح پر تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش ہماری اولین ترجیح ہے۔ پاکستان تیل اور گیس کی درآمد پر ہر سال اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مقامی ذخائر سے ہونے والی پیداوار سے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ بچے گا اور عام آدمی کے لیے ایندھن اور گیس سستے ہوں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو شعبے کے تمام مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیرِ اعظم نے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی جس میں متعلقہ حکام، سیکرٹریز اور ماہرین شامل ہوں گے۔ کمیٹی شعبے کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد ملک میں پیٹرولیم و گیس کے ذخائر کی تلاش و ترقی کے لیے پرکشش پالیسی تشکیل دینے کے لیے تجاویز مرتب کرے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا وزیرِ اعظم کی شعبے کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے اور حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی وجہ سے پیٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیاں آئندہ 3 برس میں پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، جس سے ملک کی تیل و گیس کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان میں مقامی طور پر پیٹرولیم کی یومیہ پیداوار 70998 بیرل جب کہ 3131 MMSCFD گیس پیدا کی جا رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت پر تیل اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے منافع کی مد میں تمام ترسیلات زر ان کے ممالک میں بھجوائی جا چکی ہیں, وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو شعبے کے تمام مسائل حل کرنے اور تشکیل شدہ کمیٹی کو پالیسی تجاویز جلد پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
نوشہرو فیروز میں ایک ظالم و بے حس باپ نے 15 دن کی بچی کو زندہ دفن کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر نوشہرو فیروز کے علاقے تھاروشاہ کے نواحی گاؤں فوٹوراجپر میں افسوسنا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص نے بیمار بچی کے علاج کے پیسے نا ہونے کا بہانہ بنا کر زندہ دفن کردیا ہے۔ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او عبدالمجید نے واقعہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعہ سے متعلق سوشل میڈیا سے معلوم ہوا،ملزم مچھر راجپر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میرے پہلے سے دو بچے تھے، تیسری بچی تھی جو پیدائش کے بعد سےہی بیمار تھی اور خون کی کمی کا شکار تھی۔ ملزم نے کہا کہ علاج کے پیسے نا ہونے کی وجہ سے بچے کو زندہ دفن کردیا، مجھ سے غلطی ہوگئی ہے۔ ملزم نے پولیس کے ہمراہ جاکر قبر کی نشاندہی کردی ہے،ایس ایچ او عبدالمجید نے کہا کہ عدالت کے احکامات کے بعد قبر کشائی کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کےجج جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس طار محمو د جہانگیری کے خلاف چلنے والی سوشل میڈیا مہم کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے 9 جولائی کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق محمود نے بطور وکیل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل شاندار پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، وہ ایک قابل اور محنتی جج ہیں، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری پر مکمل یقین رکھتی ہے ۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشن جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی مہم کی مذمت کرتے ہیں۔
پاکستان کے حالات دیکھتے ہوئے عوام ملک سے باہر جانے کو ترجیح دے رہے ہیں, ایسے میں پاکستانیوں کے لئے خوشی کی خبر سامنے آگئی, یورپی ملک بلغاریہ کو فوری طور پر 30 لاکھ غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہے,انسانی وسائل کے ماہر جارجی پروانوف کے مطابق بلغاریہ کی لیبر مارکیٹ کو فی الحال 25 لاکھ سے 30لاکھ کے درمیان کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے,شینگن ڈاٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس کمی میں سے 70 ہزار ملازمتیں وہ ہیں جو سیزنل ورکرز کی کمی سے پیدا ہوئیں۔ کنفیڈریشن آف ایمپلائمنٹ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن پروانوف نے تجویز پیش کی بلغاریہ کو غیر ممالک سے کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے کوٹہ قائم کرنا چاہیے, انہوں نے مختلف ممالک سے متوازن غیر ملکی افرادی قوت حاصل کرنے پر زور دیا اور کسی ایک ملک کے جائے کثیرالقومیتوں کے کارکنوں کے حصول کام مشورہ دیا۔ مختلف شعبوں میں مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے 3 سالہ ویزا پروگرام کے ساتھ توقع ہے کہ کمپنی کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اس سال 35 ہزار سے 40 ہزار کارکنوں کو ملازمت دی جائے گی, کنفیڈریشن آف ایمپلائمنٹ کے جارجی پروانوف کے مطابق بیرون ملک ہمارے سفارت خانے غیر ملکی کارکنوں کی اس آمد کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہم شاید اس سال تقریباً 35 ہزار سے 40 ہزار افراد کو درآمد کریں گے۔ پروانوف کا کہنا ہے کہ کرغزستان، ازبکستان اور قازقستان کے کارکنان بلغاریائی معاشرے میں اچھی طرح ضم ہو گئے, انہوں نے بھارت، نیپال، سری لنکا اور پاکستان میں کارکنوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ذکر کیا,بلغاریہ میں ملازمت کی غرض سے آنے والے پیشہ وروں کی ماہانہ آمدن 5 سو یورو سے 7 سو یورو تک ہوگی، جب کہ یہی ہنر مند اپنے اپنے ملکوں میں تقریباً 2 سو سے 3سو یورو تک کما پاتے ہیں۔ پروانوف کے مطابق قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کو بلغاریائی کارکنوں کی طرح مساوی اجرت اور مراعات ملنی چاہییں,بلغاریہ میں قلت کا سامنا کرنے والے 11 پیشے یورپی لیبر اتھارٹی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بلغاریہ کو درج ذیل 11 پیشوں میں ملازمین کی قلت کا سامنا ہے,بھاری ٹرک اور بس ڈرائیور,سلائی مشین آپریٹرز,ویلڈر اور فلیم کٹر,باغبان، باغبانی، اور نرسری کے کاشتکار,ویٹرس باورچی، اکاؤنٹنٹس,ثانوی تعلیم کے اساتذہ، نرسنگ,ماہر طبی پریکٹیشنر، الیکٹریکل انجینیئرز شامل ہیں۔ بلغاریہ میں بعض شعبوں میں مثلاً دکان کے سیلز اسسٹنٹ، سوشل ورک ایسوسی ایٹ پروفیشنل، انتظامی اور ایگزیکٹو سیکرٹریز، اور ماہر نفسیات وغیرہ میں بھی ملازمین کی ضرورت ہیں۔
پشاور میں تیزاب گردی کا دل دہلادینے والا واقعہ پیش آیا,.موٹر سائیکل سوار شخص نے رکشے میں موجود خواتین پر تیزاب پھینک دیا,پولیس کے مطابق آبدرہ روڈ پر پیش آئے واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی,نقاب پوش 2 موٹر سائیکل سوار لڑکے رکشے کا پیچھا کر رہے تھے، آبدرہ روڈ پہنچتے ہی پیچھے بیٹھے لڑکے نے رکشہ سوار خواتین پر تیزاب پھینک دیا، فوٹیج میں ملزمان کو واردات کے بعد فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ متاثرہ خاتون نے سابقہ شوہر فضل الرحمان کے خلاف تیزاب پھینکنے کا مقدمہ درج کروادیا, جس کے مطابق 28 سالہ خاتون اور 15 سالہ لڑکی سمیت 4 افراد پر تیزاب پھینکا گیا,ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے بتایا کہ سابقہ شوہر انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا تھا، تیزاب سابقہ شوہر نے ہم پر پھینکا۔ پولیس کے مطابق خاتون بہن کے ہمراہ رکشے میں جا رہی تھی کہ راستے میں دو موٹر سائیکل سوار آئے جنہوں نے تیزاب پھینکا اور بھاگ گئے,پولیس نے جائے وقوعہ سے ملزم کی موٹر سائیکل اور دیگر اہم شواہد اکھٹے کرلئے,سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع جاری ہے۔ پولیس کے مطابق زخمی خاتون کو پہلے شوہر نے طلاق دے کر دوسری شادی کی تھی,اس معاملے پر ایس پی کینٹ ڈویژن وقاص رفیق کا کہنا ہے کہ جلد ملوث ملزم کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائیں گے.
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا, صوبائی امور سے متعلقہ 5 وزارتوں، اداروں اور کارپویشنز کو بند کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے احکامات پر کابینہ ڈویژن نے متعلقہ وزارتوں کو مراسلہ اور پرفارما ارسال کردیا گیا,کابینہ ڈویژن کے ادارہ جاتی اصلاحات ونگ نے 12 جولائی تک وزارتوں سے جواب طلب کرلیا ہے, وزارتوں کے حجم اور اخراجات میں کمی کے لیے بھی تجاویز طلب کی گئیں, صوبائی امور سے متعلقہ وزارتیں اور ادارے بند کیے جائیں گے, سرکاری شعبوں کے بیشتر امور نجی شعبے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنزشپ کے تحت چلیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی تحلیل کا عمل شروع کرنے اور اس عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں سے مکمل کروایا جائے گا، سرکاری تعمیر و مرمت کے لیے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی تحلیل اور اس کے متبادل کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم کو پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کے حوالے سے لائحہ عمل اور اس کے متبادل کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئی تھیں,وزیراعظم نے کہا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں سے مکمل کروایا جائے گا۔ سرکاری تعمیر و مرمت کے لیے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں پی ڈبلیو ڈی کو کوئی فنڈنگ نہیں دی جائے گی جبکہ پی ڈبلیو ڈی کے پہلے سے جاری منصوبوں کے لیے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی قائم کی جائے گی جو اس کے جاری منصوبوں کو مکمل کرے گی جبکہ صوبائی منصوبوں کو متعلقہ صوبوں کے حوالے کرکے وفاقی نحکومت کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا۔ پی ڈبلیو ڈی کے اسٹاف کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، نچلے درجے کا اسٹاف متعلقہ وزارتوں کو ٹرانسفر کردیا جائے گا جبکہ سینیئر عملے کو احسن طریقے سے رخصت کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس میں اس حوالے سے 2 ہفتے بعد ایک اہم اجلاس بھی ہوگا جس میں کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت ہاؤسنگ کے ریکارڈ کے مطابق پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ قیام پاکستان سے قریباً ایک صدی قبل لارڈ ڈلہوزی نے 1854 میں قائم کیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد 1947 میں اس ادارے کا نیا نام پاک پی ڈبلیو ڈی رکھا گیا اور اس ادارے کو مہاجرین کے لیے رہائشیں اور ملک بھر کی سڑکوں اور بلڈنگز کی تعمیر کا کام دیا گیا۔ 1968 میں اسلام آباد کو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ ہی پی ڈبلیو ڈی کے 2 ڈویژنز کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا اور انہیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی رہائشیں اور وفاقی سیکریٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا تھا۔ پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن آف پا کستان سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام کرتا ہے، اس محکمے میں 6610 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ پی ڈبلیو ڈی تعمیرات کے علاوہ تحقیقاتی اداروں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں میں تکنیکی معاونت جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تصدیق میں بھی مدد کرتا ہے۔
ماضی کے حلیف اب حریف بن گئے,چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز پرویز خٹک نے علی امین گنڈاپور کو آڑے ہاتھوں لے لیا, پرویز خٹک نے کہا علی امین گنڈا پور بھڑکیں نہ ماریں، مجھے اپنے صوبے میں کوئی بند نہیں کرسکتا, میں کسی کے خلاف نہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی کارروائی میں جو ہوا وہ بولوں گا، اس وقت کی پوری کابینہ اجلاس کی کارروائی کی گواہ ہے۔ پرویز خٹک نے کہا علی امین گنڈاپور بھی اس وقت کی کابینہ کا حصہ تھے، وہ بھی عینی شاہد ہیں۔ نہ ہی میں نے کبھی جھوٹ بولا، نہ ہی جھوٹ بولوں گا، میں علی امین کو اور علی امین مجھے بہت اچھی طرح جانتے ہیں,سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کچھ لوگ ہیں جو سچ برداشت نہیں کر سکتے، میرا تعلق بھی خٹک قبیلے سے ہے، مجھے اپنے صوبے میں کوئی بند نہیں کر سکتا۔ مجھ پر کسی کا احسان نہیں تو احسان فراموش کیسے ہو سکتا ہوں؟2013 میں اپنی محنت سے کم ممبران پر مشتمل حکومت بنائی، کسی نے احسان کر کے وزیرِ اعلیٰ نہیں بنایا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ پرویز خٹک کو عمران خان کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلیے بلایا جارہا ہے اگر اُس نے گواہی دی تو خیبرپختونخوا میں رہنے نہیں دیں گے,مانسہرہ میں تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اس دن سے ڈرو جس دن عمران خان کال دے گا پھر آپ کی نسلیں یاد رکھیں، جس دن عمران خان نے اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تو پھر ہم اپنا انصاف اور حق خود ہی حاصل کرلیں گے۔
پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری جعلی پائلٹ لائسنس کے مسئلے سے نکلی نہیں تھی کہ اب کمرشل پائلٹس کی میڈیکل فٹنس پر بھی سوالیہ نشان اٹھنے کا خطرہ منڈلانے لگا۔ اتنا ہی نہیں پاکستانی پائلٹوں کو طیارے اڑنے کے لیے فٹ قرار دینے والا ڈاکٹر خود اس عہدے کے لیے فٹ ہے بھی یا نہیں؟ ایسے سوالات بھی اٹھنے لگے کیونکہ پاکستانی ایئر لائنز کے پائلٹوں کو طیارہ اڑانے کے لیے فلائنگ فٹنس میڈیکل لائسنس جاری کرنے والا پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سابقہ ڈاکٹر خود ایک کان سے بہرا تھا اور اب اس کی جگہ جس ڈاکٹر کا تقرر ہوا ہے اس کے پاس نہ مطلوبہ تجربہ ہے اور نہ تعلیمی قابلیت ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر فائز ڈاکٹر فلائٹ سرجن اور میڈیکل ایسیسر کی اہم ترین ذمے داریاں ادا کرتا ہے، اس کا کام کمرشل پائلٹس کو طیارہ اڑانے کے لیے طبی لحاظ سے فٹ ہونے کا لائسنس جاری کرنا ہے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر ڈاکٹر احریما کی حالیہ متنازع تقرری کے بارے میں سوال پر سی اے اے انتظامیہ کا جواب ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی میں تقرریاں خالصتاً میرٹ پر کی جاتی ہیں، سی اے اے بھرتی کے لیے ایک سخت اور شفاف طریقۂ کار پر عمل کرتا ہے، جو کہ اہلیت، تجربے، مہارت اور اس عہدے کے لیے موزوں ہونے پر مبنی ہے۔ حالیہ تقرری سے پہلے سبکدوش ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر فائز ڈاکٹر ایک کان سے سن نہیں سکتے تھے، ایچ آر کے تحفظات کے باوجود انہیں مبینہ بھاری سفارش پر بھرتی کیا گیا، ایک کان سے معذور یہ ڈاکٹر صاحب دیگر میڈیکل فٹنس کے علاوہ پائلٹس کی سننے کی صلاحیت کا بھی امتحان لیتے رہے۔ سی اے اے کے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال جب انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی آڈٹ ٹیم پاکستان سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آئی تو بائیں کان کی سماعت سے محروم ان ڈاکٹر صاحب کو بیرونِ شہر بھیج کر ان کی جگہ ان کے نائب ڈاکٹر کو آڈٹ کے لیے پیش کیا گیا۔ ان معذور ڈاکٹر صاحب کی ملازمت ختم ہونے پر ایک ایسی لیڈی ڈاکٹر کا تقرر کیا گیا جس کے پاس نہ تجربہ ہے اور نہ ہی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ تعلیمی قابیلت ہے, مزید یہ کہ بھرتی کے لیے دیے گئے اشتہار میں سابقہ اشتہارات کے مقابلے میں معیارات بھی تبدیل کیے گئے۔ سی اے اے نے اب جس لیڈی ڈاکٹر کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے عہدے پر بھرتی کیا انہوں نے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن سے منظور شدہ ملک کے واحد ایرو میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، پی اے ایف بیس مسرور کراچی سے ایرو اسپیس میڈیسن کا ڈپلومہ نہیں کیا۔ لیڈی ڈاکٹر احریما نے ایک ایسی میڈیکل یونیورسٹی سے ایرو اسپیس میڈیسن میں ڈپلومہ کر رکھا ہے، جس کا یہ ڈپلومہ کورس ایچ ای سی سے منظور شدہ نہیں اور خود اس یونیورسٹی نے صرف 2 بیچ کے بعد یہ کورس ہی بند کر دیا تھا، اس کے باوجود سی اے اے جیسی انتہائی حساس سرکاری اتھارٹی نے غیر تسلیم شدہ ڈپلومہ قبول کر لیا۔ ڈاکٹر احریما کے سی وی کے مطابق ان کے پاس پائلٹس کی میڈیکل اسسمنٹ کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ اس عہدے کے لیے یہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی لازمی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر احریما ICAO Document 8984 میں درج معیار پر پورا نہیں اترتیں، ڈاکٹر احریما کی تقرری کے بعد پرانی کہانی ایک بار پھر دہرا دی گئی ہے۔ گزشتہ ماہ جون میں آکاؤ کی آڈٹ ٹیم دوبارہ سی اے اے کے آڈٹ کے لیے آئی تو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل ڈاکٹر احریما کو چھپا کر ان کی جگہ ایک اور لیڈی ڈاکٹر مہناز کو پیش کر دیا گیا، آڈٹ ٹیم کے جانے کے بعد ڈاکٹر احریما میڈیکل ایسیسر کے طور پر کام کرنے لگیں جس کا ان کے پاس کوئی تجربہ ہے۔ ایسی صورتحال نے پاکستانی کمرشل پائلٹس کو خطرے میں ڈال دیاکیونکہ اگر ڈاکٹر احریما کا معاملہ شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی اداروں کے علم میں آ گیا تو پاکستانی پائلٹس کے لائسنس ایک بار پھر مشکوک ہو جائیں گے,سی اے اے کے ترجمان نے بتایا ایڈیشنل ڈائریکٹر ایرو میڈیکل کے لیے منتخب ڈاکٹر احریما کے پاس پائلٹس کے میڈیکل اسسمنٹ کا کیا تجربہ ہے تو اس کا جواب نہیں دیا گیا، کیوں کہ اس ڈاکٹر نے کبھی کسی پائلٹ کا میڈیکل اسسٹمنٹ کیا ہی نہیں. سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سفارشی کلچر کے باعث بربادی ہی بربادی ہے,سی اے اے کے ایئر میڈیکل ڈپارٹمنٹ میں بین الاقوامی معیار کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پائلٹس کی میڈیکل اسسمنٹ کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرز موجود ہیں لیکن انہیں ترقی دینے کے بجائے کم تر تعلیمی قابلیت اور صفر تجربے کے حامل ڈاکٹر کو بھرتی کر لیا گیا ہے۔ایوی ایشن ماہرین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ ایسے ہی سفارشی کلچر اور نااہلیت کی وجہ سے پاکستان سول ایوی ایشن دنیا میں اپنا اعتبار کھو رہی ہے۔
بجٹ پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گیا ہے جس سے عام شہریوں کے لیے اپنے بچوں کو دودھ پلانا بھی ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دنیا بھر کے بہت سے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں دودھ کی قیمت زیادہ ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے بلوم برگ کی طرف سے پیکٹ والے دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پیکٹ والے دودھ کی فی لٹر قیمت 370 روپے ہو چکی ہے جبکہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسی دودھ کی قیمت 342 روپے کے قریب ہے۔ نیدرلینڈ کو بھی دودھ کی قیمت کے حوالے سے پاکستان سے سستا ملک قرار دیا گیا ہے جہاں کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں دودھ 358 روپے فی لٹر میں شہریوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ آسٹریلیا میں دودھ کی فی لٹر قیمت 3 سو روپے ہے جبکہ پاکستان میں اسی پیکٹ والے دودھ کی قیمت 370 روپے ہو چکی ہے۔ بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان کے 5برس سے کم عمر کے 60 فیصد سے زیادہ بچے خون کی کمی کے مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں اور دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ مختلف بیماریوں کے شکار بچوں کی جانوں کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں اشیائے ضروریہ پر مختلف اقسام کے ٹیکسز عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پیکٹ والے دودھ پر بھی 18 فیصد تک جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد مختلف برانڈز نے اپنے پیکٹ والے دودھ کی قیمت میں بڑا اضافہ کر دیا ہے۔ پیکٹ والے دودھ پر جی ایس ٹی عائد ہونے کے بعد صارفین کو اب فی لیٹر دودھ پر 50 روپے زیادہ ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کے حولے سے اعدادوشمار جاری کردیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں جن کے مطابق عدالت عظمیٰ میں مقدمات کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 30 جون تک سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 58ہزار 479 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف31ہزار 944 اپیلیں قابل سماعت ہونے یا قابل سماعت نا ہونے کے فیصلے کی بھی منتظر ہیں۔ اسی طرح ہائی کورٹس کے احکامات کے خلاف 10ہزار سے زائد فوجداری اپیلیں قابل سماعت ہونے یا نا ہونے کے فیصلے کی منتظر ہیں، 16 جون سے 30 درمیان 3ہزار 324 جیل پٹیشنز دائر ہوئیں جن میں سےایک بھی نمٹائی نہیں جاسکی جبکہ اس عرصے میں دائر 473 مقدمات میں سے صرف 201 پر فیصلہ سنایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے "عوام پاکستان پارٹی" کی لانچنگ پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج ارب پتی سیاستدانوں کے اکٹھ میں پرانی ٹیپ چلائی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل و دیگر کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت" عوام پاکستان پارٹی" کی لانچنگ پر حکومت کا ردعمل آگیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے اپنے ایک بیان میں نئی جماعت کی لانچنگ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لانچنگ کی تقریب میں تضادات سے بھرپور تقاریر سننے کو ملیں، تقاریر کرنے والے ماضی میں اقتدار کی کرسیوں سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوتے رہے ہیں، عوام سوال کرتی ہے کہ جب یہ لوگ کرسیوں پر بیٹھے تھے تب کیوں خاموش تھے؟ انہوں نے کہا سابق رہنما ن لیگ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ ملک کی سب بڑی کرسی پر براجمان تھے تب کیوں خاموش تھے؟ وفاجیسی صفت نا رکھنے والے کیا اقدار کی سیاست کریں گے۔ خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل و دیگر سیاستدانوں نے آج عوام پاکستان پارٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے، اسلام آباد میں اس جماعت کی لانچنگ کی تقریب منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ جماعت ایک سوچ کا نام ہے، ہم اقتدار نہیں ڈھونڈ رہے، عوام کے پاس جائیں گے،ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حکومت کی طرف سے موجودہ بجٹ میں عائد کیے گئے ٹیکسز سے جہاں پر عام شہری پریشان ہیں وہیں پر کاروباری طبقہ پر بھی شدید دبائو آیا ہے، پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا ہڑتال کا فیصلہ واپس لینے کے بعد اب فلورملز ایسوسی ایشن نے ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فلورملز ایسوسی ایشن کی طرف سے ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر ملک بھر میں 11 جولائی 2024ء سے آٹے کی سپلائی بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ فلورملز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عاصم رضا نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ساڑھے پانچ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے، اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف فلورملز مالکان فوری طور پر اپنی فلورملیں بند کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلورملوں کے مالکان چاہتے ہیں کہ فوری آٹے کی سپلائی کو ملک بھر میں روک دیا جائے تاہم میں اپنے طور پر حکومت کو بدھ تک کا وقت دے رہا ہوں، ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو جمعرات سے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی روک دی جائے گی۔ ساڑھے 5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے سے 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے تک اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلورملز ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل باڈی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 11 جولائی بروز جمعرات سے گندم کی پسائی اور آٹے کی سپلائی روکنے کے ساتھ ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے عائدکردہ ٹیکس کو نہیں مانتے کیونکہ اس کی ادائیگی کرنا ہمارے بس میں نہیں، ہمارا مقصد عوام کو تکلیف دینا نہیں تاہم حکومت کے اس ظالمانہ فیصلے کو بھی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ دوسری طرف محکمہ خوراک پنجاب کی طرف سے سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مہنگا آٹا فروخت کرنے پر 3 فلورملز کے لائسنس معطل کر دیئے اور ناقص انتظامات پر 52 فلورپوائنٹس کو شوکاز نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا تھا کہ بوگس ریکارڈ، مہنگا آٹا فروخت کرنے والی ملز اور ڈیلرز کے لائسنس معطل کیے جائیں گے، مارکیٹ میں نرخوں کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع ایک پان کی دکان میں ڈکیتی کے واقعے میں ملوث ہونے پر معطل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اور اس کے بیٹے کے کیس کی سماعت آج ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں ہوئی ۔ عدالت نے گلشن اقبال میں پان کی دکان میں ڈکیتی کے کیس کی سماعت کے بعد معطل ڈی ایس پی ظفر جاوید اور اس کے بیٹے فہد جاوید کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے ظفر جاوید اور فہد جاوید کی ضمانت منظور کر کے دونوں ملزموں کو 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کیا ہے۔ پولیس ملزموں نے گزشتہ ماہ 13 جون کو گلشن اقبال میں واقع پان کی دکان پر ڈکیتی کی واردات کر کے 70 ہزار روپے لوٹ لیے تھے جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی تھی جس کی مدد سے پولیس نے ظفر جاوید اور فہد جاوید سمیت 3 ملزموں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے واردات میں استعمال ہونے والی پولیس موبائل تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کی تو واقعے میں ڈی ایس پی کا بیٹا اور اس کے ساتھی ملوث پائے گئے تھے۔ ملزموں کے خلاف شاہ زیب نامی دکان کے مالک کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، عدالت میں پیشی کے موقع پر ملزموں کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل پر عائد کیے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ مقدمے کے متن کے مطابق 2 جون کو 3 افراد نے شاہ زیب کی دکان سے 7 ہزار روپے لوٹے، پھر 12 جون کو رات 11 بجے 3 افراد نے پولیس موبائل پر واردات کی اور 50 ہزار روپے کے مختلف اقسام کے سگریٹس اور 15 ہزار روپے لوٹ کر لے گئے۔ متاثرہ دکاندار کا کہنا تھا کہ دکان سے لوٹ مار کرنے کے بعد مجھے پولیس موبائل میں بٹھا لیا اور گلشن چورنگی پر میری جیب میں موجود 10 ہزار روپے نکال کر پولیس موبائل سے اتار دیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل سنگل بینچ نے آج لاپتا شہریوں کے کیسز کی سماعت کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو عدالت طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں آج لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کے دوران جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ایسے کیسز کی تعداد میں اضافے اور پولیس و سی ٹی ڈی حکام کی طرف سے لاپتہ شہریوں کی رہائی کیلئے پیسے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم کا لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا کے منتخب وزیراعلیٰ ہیں انہیں خود آکر عدالت میں اس حوالے سے پیش ہونا چاہیے۔ کیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں لاپتہ افراد کے کیسز روزبروز بڑھتے جا رہے ہیں، گلبرگ سے صوابی کے رہائشی کو اغوا کر کے پولیس کی طرف سے 70 لاکھ روپے طلب کیے جا رہے ہیں۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کیسز کی سماعت کے حکم نامے میں کہا ہے کہ بہت سے لاپتہ شہریوں کے رشتہ داروں کی طرف سے پولیس وسی ٹی ڈی حکام کے اس معاملے میں ملوث ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ پولیس وسی ٹی ڈی پر الزام ہے کہ وہ ان لاپتہ شہریوں کو رہا کرنے کے بدلے میں بھاری رقوم کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں پولیس کے خلاف شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آئے دن ایسے الزامات لگ رہے ہیں جس کے بعد عدالت کے پاس اب کوئی دوسرا حل نہیں ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو عدالت میں طلب کر لیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان واقعات پر خیبرپختونخوا کے منتخب وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ان پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، عدالت کو بتایا جائے کہ اس سلسلے میں وہ کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟ اور اب تک ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ عدالت نے اپنے حکم نامے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو 22 جولائی 2024ء کو طلب کیا ہے۔

Back
Top