خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک بھر میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے نپٹنے کیلئے انتظامیہ وپولیس کوششیں کر رہی ہے تاہم سندھ پولیس کو سٹریٹ کریمنلز کے بعد ڈیجیٹل چوروں سے نپٹنے کا چیلنج درپیش ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹریٹ کریمنلز کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل چور بھی بڑی تعداد میں متحرک ہو چکے ہیں اور اس چیلنج سے نپٹنے کے لیے سندھ پولیس نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ساتھ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے بھی رابطہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کی طرف سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے رابطہ کر کے مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر 70 سے زیادہ ڈیجیٹل چوروں کے اکائونٹس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود یہ ڈیجیٹل چور مختلف وارداتوں کے لیے سندھ پولیس کے شناختی نشان کے ساتھ ساتھ سندھ پولیس کا نام بھی استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ پولیس کی طرف سے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس پر 47 افراد کے اکائونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے، انسٹاگرام ایپ پر 12 افراد کے اکائونٹس اور ایکس (ٹوئٹر) پر 6 افراد کے اکائونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹس کے مجموعی طور پر 70 سے زیادہ اکائونٹس سندھ پولیس کے شناختی نشان کے ساتھ نام کا بھی غلط استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ پولیس کی طرف سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سفارش کی گئی ہے کہ یہ اکائونٹس بند کر کے فوری کارروائی کی جائے۔ سندھ پولیس نے کی طرف سے جن اکائونٹس کو بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے ان کی تفصیلات بھی منظرعام پر آگئی ہیں جن میں سندھ پولیس کے لوگوز اور پولیس حکام کی تصاویر استعمال کی جا رہی ہیں۔
کوئٹہ میں ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ ودیگر بلوچ رہنماؤں کی جانب سے ایدھی چوک پر احتجاجی دھرنا جاری ہے، پولیس نے ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور بیبرگ بلوچ سمیت دیگر افراد کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے ، ریاست مخالف نعرے بازی، شاہراہیں بلاک کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئیں اور ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ500 سے 600 افراد ریلی کی شکل میں جوائنٹ روڈ سے ختم نبوت تک آئے اور انہوں نے ریاست مخالف نعرے بازی کی، اس سے قبل مشتعل افراد نے سریاب روڈ پر پولیس پر حملہ کیاجس میں پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے اپنے قائدین کے کہنے پر پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی، تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کردیا ہے۔
ملک بھر میں ایک بار پھر سے مہنگائی کی لہر نے شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا، ہفتہ وار مہنگائی کے حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار کے مطاق رواں ہفتے میں روزمرہ استعمال کی 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور 6 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ رواں ہفتے کے دوران ملک بھر میں مہنگائی کی شرح میں 0 اعشاریہ 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی جو 23.33 فیصد پر آ گئی ہے۔ دال مسور کی قیمتوں میں 1.23 فیصد، دال مونگ کی قیمت میں 1.02 فیصد، دال چنے کی قیمت میں 3.47فیصد، تازہ کھلا دودھ 1.37 فیصد، چکن 16.34 فیصد اور پاﺅڈر والے دودھ کی قیمت میں 6.07 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق آٹے کی قیمت میں 0 اعشاریہ 61فیصد، انڈوں کی قیمت میں 0 اعشاریہ61 فیصد، ٹماٹر کی قیمت میں 19 اعشاریہ 47 فیصد، پیاز 1 اعشاریہ 55 فیصد اور آلو کی فی کلو قیمت میں 0 اعشاریہ86 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ 17 ہزار 732 روپے تک کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح 0.17 فیصد کم ہو کر 16.17 فیصد ہو گئی ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر 17 ہزار 733 سے 22ہزار 888 روپے تک کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی میں 0.08 فیصد کمی ہوئی اور یہ شرح 20.10 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر 22ہزار 889 سے 29ہزار 517 روپے تک کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح 0.02 فیصد بڑھنے کے بعد 25.93 اور 29 ہزار 518 سے 44 ہزار 175 روپے ماہانہ کمائی کرنے والے شہریوں کے لیے 0.099 فیصد بڑھنے کے بعد 23.50 فیصد ہو گئی ہے۔ماہانہ بنیادوں پر 44 ہزار 176 روپے کمانے والے شہریوں کیلئے مہنگائی کی شرح میں 0.19فیصد اضافہ ہوا اور یہ شرح 21.37 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ایک طرف تو عوام حکمرانوں کی عیاشیوں سے پریشان ہے تو دوسری طرف بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر ٹیکسوں کی بھرمار کر دی گئی ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ ان سے 8 روپے فی یونٹ ٹیکس وصول کا جا رہا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس آج چیئرمین محسن عزیز کی صدارت ہوا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے ٹیکس کی مد میں 8 روپے فی یونٹ وصول کیے جا رہے ہیں۔ چیئرمین پاور کمیٹی محسن عزیز نے وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کی وجہ سے غریب شہریوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے، اگر بجلی استعمال کرتا ہے تب بھی مرتا ہے اور نہ کرے تب بھی مرتا ہے۔ بجلی مہنگی ہونے سے ملک میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور مڈل کلاس شہری بھی شدید پریشان ہیں، خطے میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں فراہم کی جا رہی ے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف شہروں میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کی شکایات سامنے آ رہی ہے اور اجلاس کو آئی پی پیز کے حوالے سے بھی تفصیلات بتائی جائیں کہ وہ اب تک کتنا منافع لے چکی ہیں؟ وزیر توانائی نے بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کا کردار پاور سیکٹر میں انتہائی کمزور ہے جس کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔ وزیر توانائی نے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر بجلی صارف فی یونٹ پر 8 روپے ٹیکس ادا کر رہا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس مشینری ٹیکس اکٹھے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اس لیے پاور سیکٹر پر سارا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ پاور سیکٹر کو ایف بی آر نے ٹیکس کلیکشن ایجنٹ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں ہر چیز ڈالرز سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی بے قدری ادائیگیوں کو اوپر لے جاتی ہے جبکہ بجلی کی طلب میں بھی ساڑھے 8 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے، اس کے علاوہ بجلی ترسیل کے مسائل ہیں جس سے سستی بجلی لوڈ سینٹرز تک لانے میں مسائل درپیش ہیں۔ ترسیلی مسائل کی وجہ سے سستی بجلی کے بجائے مہنگی بجلی کو استعمال کرنا پڑتا ہے، این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو سے ان مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دریں اثنا سیکرٹری پاور ڈویژن کا قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ گرمیوں کے موسم میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ کے قریب تک بھی چلی جاتی ہے جبکہ سردیوں میں یہ طلب 8ہزار میگاواٹ تک چلی جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری پاور سے پاور بلیک آﺅٹ کی وضاحت کرنے کو کہا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کسی خرابی کے باعث پاور سسٹم بند ہونے کے بلیک آﺅٹ کہا جاتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا, فکسڈ ریٹیلرز اسکیم کا دائرہ 42 شہروں تک پھیلائے گا اور دکانوں کی قیمت کی بنیاد پر ان پر 100 روپے ماہانہ سے 10ہزار روپے ماہانہ تک ٹیکس لگایا جائےگا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ایف بی آر نے 50 ارب روپے پرچون فروشوں سے رواں مالی سال میں اکٹھا کرناہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تمام 42شہروں کے جائز ویلیوایشن ریٹس کے حوالے سے اپنا تفصیلی کام پرچون فرشوں کے نمائندوں سے شیئر کیا ہے اور کم سے کم 1200 اور زیادہ سے زیادہ 120000روپے سالانہ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے اور اس کا انحصار ملک بھر میں دکان کی قیمت پر ہوگا۔ چیئر مین ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ پرچون فروشوں کو قومی خزانے میں حصہ ڈالنا پڑے گا,ایف بی آر نے تاحال یہ نوٹیفائی نہیں کیا کہ تاجر دوست اسکیم کا دائرہ 6 سے 42 شہروں تک بڑھایاجارہا ہے لیکن اس نے نئی شرحوں کے بارے میں پرچون فروشوں کے نمائندوں کو آگاہ کردیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے آج مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 رکنی فل کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 5 ججوں نے اختلاف کیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے 8-5 کے تناسب سے جاری کیے گئے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ غلط قرار دیا گیا لیکن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اختلاگی نوٹ میں لکھا سُنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا تھا، وہ مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے،الیکشن کمشین نے بلے کے نشان کے فیصلے کی غلط تشریح کی، الیکشن کمشین کسی پارٹی امیدوار کو آزاد قرار نہیں دے سکتا، مخصوص نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا،پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کو تحریک انصاف کا ہی رکن تصور کیا جائے گا۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کی اپیل ہی مسترد کر دی گئی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ خود کو کسی ایک پارٹی کا امیدوار ظاہر کر کے دوسری جماعتوں میں جانے والوں نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے اقلیتی فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ بلے کے نان سے متعلق الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کریں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے اور وہ کسی پارٹی امیدوار کو آزاد قرار دنہیں دے سکتا تاہم مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں۔ اقلیتی فیصلے کے مطابق انتخابات میں سنی اتحاد کونسل نے حصہ ہی نہیں لیا تو وہ مخصوص نشستیں کی اہل نہیں، کسی سیاسی جماعت کو قانون سے بالا رعایت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔ فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافات نوٹ بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کر رہے ہیں کیونکہ وہ آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی تاہم پاکستان تحریک انصاف بطور ایک سیاسی جماعت آئین وقانون پر پورا اترتی ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دیئے کہ وہ تحریک انصاف سے ہیں انہیں پی ٹی آئی کا امیدوار قرار دے کر اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں، جو امیدوار دوسری جماعتوں میں شامل ہو گئے وہ عوام کی خواہشات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان قومی وصوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر فیصلے دوبارہ سے جائزہ لے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا اپنے اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بطور ایک سیاسی جماعت قانونی وآئینی طور پر مخصوص نشستیں لینے کا حق رکھتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کا اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کی جاتی ہے جبکہ جسٹس نعیم افغان نے بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق سلیکٹر بلال افضل کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کا ایڈوائزر مقرر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلال افضل کو ایڈوائزر ٹو چیئرمین پی سی بی مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ سینئر وجونیئر سلیکشن کمیٹی میں بھی بطور نان ووٹنگ ممبر کے شامل کیا گیا ہے۔ ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ 2024ءمیں ناقص کارکردگی کی بنیاد پر وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو فارغ کر کے قومی سلیکشن کمیٹی کے اراکین کی تعداد میں کمی کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی تشکیل کردہ قومی سلیکشن کمیٹی میں سینئر اور جونیئر ٹیموں کا انتخاب اسد شفیق، محمد یوسف، کپتان قومی کرکٹ ٹیم اور ٹیم کے ہیڈ کوچ کریں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے نئی تشکیل کردہ قومی سینئر وجونیئر سلیکشن کمیٹی میں نان ووٹنگ ممبران کو بھی حصہ بنا لیا گیا ہے اور آفیشل ویب سائٹ پر قومی جونیئر وسینئر سلیکشن کمیٹی ممبرز کی لسٹ بھی اپ ڈیٹ کر دی گئی ہے۔ قومی جونیئر وسینئر سلیکشن کمیٹی میں 5 نان ووٹنگ ممبرز اور 4 ووٹنگ ممبرز شامل ہیں، جونیئر وسینئر دونوں سطح پر ٹیموں کا انتخاب اب قومی سلیکشن کمیٹی کرے گی۔ قومی سلیکشن کمیٹی کے ووٹنگ ممبرز میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ، کپتان اور سابق کھلاڑیوں اسد شفیق اور محمد یوسف کو شامل کیا گیا ہے۔ قومی سلیکشن کمیٹی کے نان ووٹنگ ممبران میں ایڈوائزر ٹو چیئرمین پی سی بی بلال افضل، اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود، ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان اور منیجر اینالسٹ حسن چیمہ شامل ہیں۔ قومی سیمن سلیکشن کمیٹی ویمن ٹیم کی کپتان، ہیڈ کوچ، بتول فاطمہ اور اسد شفیق پر مشتمل ہے جسے بنگلہ دیش کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے کھلاڑی منتخب کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر دبئی سے بذریعہ بنکاک کولمبو جانے والے فلائی دبئی ایئرلائن کے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے باعث پرواز میں موجود اسرائیلی شہری غیرمتوقع طور پر پاکستان پہنچنے پر پریشان ہو گئے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ فلائی دبئی ایئرلائن کی طرف سے دوران سفر ایک مسافر کی طبیعت خراب ہونے پر 10 جولائی 2024ءکو کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت طلب کی گئی تھی جس میں اسرائیلی شہریوں کی موجودگی کا معلوم نہیں تھا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کے مطابق فلائی دبئی کی میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں لینڈ کرنے والی پرواز ایف زید 569میں اسرائیلی شہریوں کی موجودگی کے حوالے سے کوئی ہدایات بھی موصول نہیں ہوئی تھیں۔ دوران پرواز جس خاتون مسافر کی طبیعت خراب ہوئی اس کا تعلق سری لنکا سے تھا اور ایمرجنسی لینڈنگ سے پہلے ہی دل کا دورہ پڑنے کے باعث طبیعت بگڑنے پر اس کا انتقال ہو گیا تھا۔ ڈاکٹرز کی طرف سے خاتون کو مردہ قرار دیئے جانے کے بعد اس کی میت کو سردخانے منتقل کر دیا گیا تھا، ہنگامی لینڈنگ کے دوران طیارے کے اندر سے کوئی بھی مسافر باہر نہیں آیا تھا۔ کراچی ایئرپورٹ انتظامیہ کی طرف سے ضابطے کی کارروائی معمول کے مطابق مکمل ہونے کے بعد فلائی دبئی کا طیارہ کولمبو کے لیے پرواز کر گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلائی دبئی کے طیارے کی میڈیکل ایمرجنسی لینڈنگ کرنے والی اس پرواز میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 2 شہری بھی موجود تھے جو غیرمتوقع طور پر پاکستان پہنچ جانے پر پریشان ہو گئے تھے۔ اسرائیلی مسافروں نے اسرائیل کے حکام سے رابطہ کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ بھی کیا تھا۔ واضح رہے کہ بحیرہ عرب پر کراچی کے قریب پرواز کے دوران بوئنگ 737 میکس 8 طیارے میں سری لنکن سے تعلق رکھنے والی خاتون مسافر کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی تھی جس پر ائیر ٹریفک کنٹرول کراچی نے 10 جولائی کو پائلٹ کے رابطہ کرنے پر طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کی اجازت دی۔پرواز کے کراچی ایئرپورٹ پہنچنے پر ڈاکٹر نے مسافر خاتون کا معائنہ کیا تو وہ انتقال کر چکی تھیں۔ کراچی ائیرپورٹ پر پرواز کے لینڈ کرنے کے بعد ڈاکٹرز کی طرف سے خاتون کے انتقال کی تصدیق ہونے کے بعد پرواز میت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریوں نے کولمبو پہنچنے پر سوشل میڈیا ویب سائٹس کے ذریعے اپنی پوسٹس میں پاکستان جانے کا بتایا تھا۔
عمر رسیدہ امریکی صدر جوبائیڈن ایک بار پھر اپنی غلطیوں کے باعث خبروں کی زینت بن گئے, امریکی صدر کا حافظہ اس قدر کمزور ہو گیا کہ ان کی یادداشت پر مزید سوالات اٹھنے لگے، صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل جوبائیڈن نے 2 مختلف تقاریب کے دوران غلطی سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو صدر ’پیوٹن‘ اور کملا ہیرس کو ’نائب صدر ٹرمپ ‘ کہہ دیا۔ اکیاسی سالہ امریکی صدر جو بائیڈن نے نیٹو اجلاس کے بعد اپنے ایک خطاب کے دوران کہا کہ اب میں مائیک یوکرین کے صدر کے حوالے کرتا ہوں جو بہت بہادر ہیں۔ ’ خواتین اور حضرات اب آپ سے صدر ’پیوٹن‘ بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کہا گیا کہ میں یورپ نہ جاؤں، پھر اچانک یاد آیا تو بول اٹھے میرا مطلب یورپ اور ایشیا سمیت ’ایشیا‘ کا دورہ ہے۔ ادھر جو بائیڈن کے صدارتی عہدے کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں جو بائیڈن کی اس غلطی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’ٹیڑھے ’جو‘ نے اپنی ‘بگ بوائے’ پریس کانفرنس کا آغاز اس بات سے کیا کہ ’میں نائب صدر ٹرمپ ‘ کو نائب صدر کے طور پر منتخب نہیں کرتا اگر اس کی جیت کا یقین نہ ہوتا۔’ بہت اچھا ، جو!
پاکستان میں جمعہ المبارک کے بابرکت دن پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے اقتدار کے ایوانوں کو ہلانے والے فیصلوں کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے، پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے یہ روایت برقرار رکھی ہے۔ ملکی تاریخ میں عدالتوں کی طرف سے سیاسی رہنماﺅں کو مختلف مقدموں میں سخت سزائیں سنا اب کوئی نئی بات نہیں تھی تاہم کچھ سیاسی رہنماﺅں کیخلاف اتفاقاً تمام فیصلے جمعة المبارک کے دن ہی سنائے گئے۔ پاکستان میں 3 دفعہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے میاں محمد نوازشریف کو بھی جمعہ کے روز ہی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ سابق وزیراعظم وبانی پی پی پی ذوالفقار علی بھٹو نے بطور وزیراعظم جمعة المبارک کا دن سرکاری چھٹی قرار دیا تھا تاہم نوازشریف نے بطور وزیراعظم اتوار کو سرکاری چھٹی قرار دیا اور جمعة المبارک کو کام کا دن قرار دینے کا فیصلہ لیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے جمعة المبارک کے دن سنائے جانے والے اہم ترین فیصلوں کے بارے میں جانتے ہیں جن میں ملک کے بڑے سیاسی رہنماﺅں کو سخت سزائیں سنائی گئیں۔ آج 12 جولائی 2024ءبروز جمعہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم جاری کیا گیا ہے اور 28 جولائی 2017ءبروز جمعہ نوازشریف کو پانامہ کیس میں تاحیات نااہل کیا گیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف اور مریم نوازشریف کو 6 جولائی 2018ءبروز جمعہ سزا سنائی گئی، پرویز مشرف کے مارشل لاءکو سپریم کورٹ نے 31 جولائی 2009ءبروز جمعہ غیرآئینی قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 15 دسمبر 2017ءبروز جمعہ جہانگیر خان ترین کو نااہل، نوازشریف اور جہانگیر ترین کو 13 اپریل 2018ءبروز جمعہ تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔ آج 12 جولائی 2024ءبروز جمعہ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 9 طویل سماعتوں کے بعد سنی اتحاد کونسل کی طرف سے مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 5-8 کے تناسب سے تحریک انصاف کے حق میں سنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعة المبارک کے دن ملکی تاریخ کے اہم فیصلے سنائے گئے تاہم ان میں پانامہ کیس کا فیصلہ اہم ترین تھا جس میں میاں نوازشریف کو وزیراعظم کے عہدے سے الگ کرنے اور کسی بھی حکومتی عہدے کیلئے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ملکی سیاست تبدیل ہو گئی جبکہ اس فیصلے کے بعد جمعہ کے دن کوئی بھی اہم فیصلہ آنے سے پہلے کہا جاتا تھا کہ ن لیگ کی خیر نہیں۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی 2018ءبروز جمعہ قائد ن لیگ کی بیٹی اور موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سزا سنائی۔ میاں نوازشریف کو 10برس قید کے ساتھ 80 لاکھ پاﺅنڈ، مریم نوازشریف کو 7 برس قید کے ساتھ 20 لاکھ پاﺅنڈ جرمانہ جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ 3نومبر 2007ءکو سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے ملک بھر میں مارشل لاءنافذ کرنے کا فیصلہ کیا جسے 31جولائی 2009ءبروز جمعہ ہی سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے غیرقانونی و غیرآئینی قرار دیا گیا تھا اور اس کیس میں پرویز مشرف کو ملزم نامزد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے کیس میں 15 دسمبر 2017ءبروز جمعہ سابق وزیراعظم عمران خان کے اس وقت کے قریبی ساتھی جہانگیر خان ترین کو کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں یہ درخواست سینئر رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62(1)ایف کی تشریح کے حوالے سے 13 اپریل 2018ءکو جمعة المبارک کے دن ہی اپنا فیصلہ جاری کیا تھا جس میں سابق وزیرعظم نوازشریف اور جہانگیر خان ترین کو کسی بھی عوامی عہدے کیلئے تاحیات ناااہل قرار دے گیا تھا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی صادق وامین نہ رہنے والا شخص کوئی عوامی عہدہ رکھنے یا پارلیمنٹ کا رکن بننے کے اہل نہیں ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر 22714 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن : صحافیوں کو بریفنگ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقے حسن خیل میں جامِ شہادت نوش کرنے والے سپاہیوں محمد ادریس اور بادام گل شہید کی نمازِ جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کر دی گئی جس میں کورکمانڈر پشاور اور سول وعسکری حکام بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ شہیدوں کی نماز جنازہ کے بعد ان کے جسدِ خاکی ان کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کر دیئے گئے جہاں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِخاک کیا جائیگا۔ دوسری طرف پشاور میں ملٹری عہدیداران کی طرف سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں برس ملک بھر میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کے 1063 واقعات رونما ہوئے جن میں افواج پاکستان کے 111 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 163 دہشت گردوں کو مختلف کارروائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا۔ بریفنگ میں صحافیوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ رواں برس 2024ء میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر 22714 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیےجن میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا۔ پاک فوج نیشنل ایکشن پلان میں اپنے حصے کی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے نبھا رہی ہے۔ صحافیوں کو آگاہ کیا گیا کہ ملک بھر میں 32 ہزار مدارس ہیں جن میں صرف 16 ہزار طلباء رجسٹرڈ ہیں، ملک میں آپریشن کے بعد گرفتار کیے گئے 217 دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں ہوئیں۔ دہشت گردی صوبہ خیبرپختونخوا میں زیادہ ہے مگر عدالتوں سے صرف 14 شدت پسندوں کو سزائیں دی گئیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اربوں روپے مالیت کا پیٹرول روزانہ کی بنیاد پر ایران سے پاکستان میں سمگل ہو رہا ہے، پاک فوج سرحد پر ہونے والی سمگلنگ کی روک تھام سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔ عہدیداران کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف سمگلرز، بھتہ خور اور ٹیکس چوری کرنے والوں کی طرف سے منظم پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
بجلی صارفین سے سالانہ 860 ارب روپے ٹیکس وصولیوں کا انکشاف ملک بھر میں بجلی کے صارفین سے سالانہ 860 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں ہوا، اجلاس میں سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے پاور سیکٹر کو ٹیکس جمع کرنے کا ایجنٹ بنارکھا ہے، بجلی کے بلوں میں مختلف کیٹیگریز کے 18 فیصد ٹیکس عائد کیے گئے، 500 سے 2000 روپے کے بجلی کے بل پر 10 سے 12 فیصد تک ٹیکس عائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25 ہزار روپے کے بل پر ساڑھے 7 فیصد ایڈوانس ٹیکس جبکہ 4 فیصد مزید سیلز ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ ان ایکٹیو کنزیومرز پر ساڑھے 7 فیصد اضافی سیلز ٹیکس بھی عائد ہے، ہم بجلی صارفین سے سالانہ 860 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرکے ایف بی آر کو فراہم کرتے ہیں۔ پاور سیکٹر کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاور سیکٹر پر گردشی قرض2310 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، گزشتہ چار سال میں پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں 1800 ارب روپے کا اضافہ ہوا، 2023 میں یہ قرض 2310 ارب ہے، یہ قرض 2020 میں 538 ارب روپے تھا، رواں مالی سال گردشی قرض میں 83 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے ثبوت فراہم کرے، اگر پاکستان نے خود افغانستان میں کارروائی کی تو اس کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کیے جائیں ہم ان کے خلاف خود کارروائی کریں گے۔ مقامی یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے ہمیں ثبوت فراہم کرنے کے بجائے خودا فغان سرزمین پر حملہ کیا تو اس کو جارحیت تصور کیا جائے گا، پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ 2001 سے چلتا آرہا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی بھی پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہے،پاکستان میں امن ہمارے لیے بھی بہت ضروری ہے اور ہم نے پاکستان کو متعدد بار اپنی مدد کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کوئی تحفظات ہیں تو ہم سے بات کی جاسکتی ہے، پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنا ہوں گے، پاکستان میں ہونے والی بدامنی کی ذمہ داری افغانستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ ترجمان افغان طالبا کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے سالوں جنگ دیکھی ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ کسی اور ملک میں بھی ایسی صورتحال پیدا ہو، افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ خیال رہے کہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس آپریشن کے تحت سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف کو اسمبلیوں کی نشستوں سے استعفے دینے کا مشورہ دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے باہر آنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر مشترکہ طور پر تحریک چلا کر ہی معاملات کو حل کیا جاسکتا ہے، یہ اسمبلی دھاندلی زدہ ہے اسی لیے اس اسمبلی میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اسمبلیوں سے باہر آکر تحریک چلا کر اس حکومت کو گھر بھیجا جاسکتا ہے اور نئے انتخابات کی طرف جایا جاسکتا ہے۔ تاہم اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے بھی اسمبلیوں سے باہر آنے کی غلطی کرکے دیکھ چکی ہے، پارلیمنٹ میں رہ کر پھر بھی تھوڑا بہت بولا جاسکتا ہے اور اپنا موقف سامنے رکھ دیا جاتا ہے، اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیاجارہا ہے کہ آئندہ ہفتے پی ٹی آئی کے وفد اور مولانا فضل الرحمان کی فیصلہ کن ملاقات ہوگی جس میں دونوں جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بڑا انکشاف کردیا انہوں نےکہا جب میں حکومت میں تھا تو بہت سارے لوگ بے اختیار سمجھتے تھے، کچھ لوگوں نے کٹھ پتلی جیسے ہتک آمیز الفاظ بھی استعمال کیے مگر میں اُس وقت بھی اور آج بھی اپنے تمام اقدامات کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ سابق نگراں وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت یہ تاثر قطعاً نہیں دے سکتی کہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے اور انہیں کچھ پتا نہیں بلکہ متعلقہ فورمز موجود ہوتے ہیں جہاں کھل کر گفتگو ہوتی ہے اور اس میں بات سنی جاتی ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ میں نے بطور نگراں وزیراعظم جب بھی فوجی سائیڈ کو کوئی رائے دی اور حتیٰ کہ کچھ فیصلوں سے عدم اتفاق کیا تو مجھے اہمیت دی گئی، سنا گیا اور جہاں منطقی انداز سے سمجھا گیا کہ میری بات درست ہے تو اُس رائے کو تبدیل بھی کیا گیا,وہ آج بھی یہ نہیں سمجھتے کہ منتخب حکومت کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی یا ان کو صرف بتا دیا جاتا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے سوال ہر انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ مقبول لیڈر دنیا بھر میں انتخابی بادشاہت قائم کرتے ہیں۔ حکومتوں کو سروس ڈیلیوری کرنی ہوتی ہے۔ سماجی خدمات، سیکیورٹی اور معاشی بہتری ہونی چاہیے اور اسی پر حکومتوں کو دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں کارکردگی کے بجائے سیاسی خواب بیچے جاتے ہیں,موجودہ تنازع میں اسٹیبلمنٹ پیچھے ہٹے گی یا عمران خان؟ اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تیسرا فریق موجودہ حکومت ہے اس کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اس سوال پر کہ محسن نقوی کیسے وزیر داخلہ بنے؟ ان کا کہنا تھا کہ اس میں بھی موجودہ حکومت اور نظام کی مرضی شامل تھی ورنہ وہ بالکل وزیر داخلہ نہ بنتے۔ ’وہ کسی جماعت کا حصہ نہیں مگر ان کی قربت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ محسن نقوی کی پیپلزپارٹی کی قیادت سے قربت بھی واضح ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں بلوچستان کا مسئلہ درست طریقے سے نہیں سمجھا جارہا,یہ احساس محرومی نہیں احساس شناخت کا مسئلہ ہے۔ بطور وزیراعظم مجھے کٹھ پتلی جیسے ہتک آمیز القابات دیے گئے مگر فوج اہم اجلاسوں میں نہ صرف میری بات سنتی تھی بلکہ منطق درست ہونے پر اپنی رائے بھی تبدیل کر لیتی تھی۔وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ آپریشن عزم استحکام پر حکومت سے کمیونیکیشن میں کمزوری ہوئی ہے، اصل میں یہ پرانے آپریشنز جیسا نہیں ہوگا کیونکہ اس میں عوام کو اپنے علاقوں سے نہیں نکالا جائے گا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ماہ رنگ بلوچ کو جب اسلام آباد پریس کلب کے باہر سوا ماہ احتجاج کرنے دیا گیا وہ کسی نے نہیں سراہا، مگر رات ڈیڑھ بجے جب وہ مین ہائی وے پر رکاوٹ پیدا کرنا شروع ہوئے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے راستہ تو کلیئر کرنا تھا اور اس پر تنقید شروع ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ ماہ رنگ بلوچ پر کوئی ایسا تشدد نہیں ہوا جس سے جان جانے کا اندیشہ ہو، صرف پانی پھینکا گیا تو کیا اسے غزہ سے ملانا درست ہوگا، جہاں 9 ہزار بچے شہید ہوئے، 40 ہزار عام افراد شہید ہوئے اور صہیونی ریاست کی بربریت ساری دنیا نے دیکھی۔ اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ مزاکرات کرنا یا طاقت کا استعمال ریاست کے دو طریقے ہیں۔ پہلے تو نتائج پر بات ہونی چاہیے کہ مطلوبہ نتائج کیا ہیں؟ انہوں نے کہاکہ کیا ریاست میں فری موومنٹ ہونی چاہیے جس کے تحت معاشی اور تجارتی سرگرمی ہونی چاہیے یا نہیں ہو نی چاہیے۔ جب ان دو سوالوں کا جواب مل جائے گا تو پھر ریاست فیصلہ کرے کہ کرنا کیا ہے۔ اب اگر کوئی گروہ بڑے بڑے مظاہرے کررہا ہو، احتجاج کے ذریعے مطالبات سامنے رکھ رہا ہو تو ان سے ریاست کو مذاکرات کرنے چاہییں کیونکہ وہ پرامن جدوجہد کرکے بات سامنے لا رہے ہیں۔ مگر یہاں صورتحال یہ ہے کہ 20 سے 25 لوگوں کے گروہ نکل کر لوگوں پر حملے کررہے ہیں اور سرکاری تنصیبات کو تباہ کررہے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اب ایسے میں کس سے مذاکرات کیے جائیں۔ مذاکرات کے لیے دوسری سائید کا راضی ہونا بھی ضروری ہے‘۔ انہوں نے کہاکہ بی ایل ایف کے سربراہ اللہ نظر نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر آپ نو آبادیاتی پاور ہیں اور ہماری سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کو بلائیں اور یہاں سے جانے کا وقت اور تاریخ دیں تو بات کریں گے,انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ یقیناً اتنی سادہ صورتحال نہیں ہے، دنیا میں کسی سینٹرل اتھارٹی نے علیحدگی پسندوں کے سامنے سرنڈر نہیں کیا، چاہے وہ یورپ ہو یا کوئی اور براعظم، تو پھر پاکستان میں کون سی انوکھی بات ہو رہی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیلکشن کمیٹی سے وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو برطرف کیے جانے کی وجوہات سامنےآ گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دونوں کو برطرف کرنے کا فیصلہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا، وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو کچھ کھلاڑیوں کی غیر ضروری طرفداری کی وجہ سے برطرف کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں نے ایسے کھلاڑیوں کو دفاع کیاجنہوں نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا، ان کھلاڑیوں کی حمایت صرف وہاب ریاض اور عبدالرزاق نے کی جبکہ دیگر سیلکٹرز نے ان کھلاڑیوں کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ ٹیم میں ڈسپلن کی کئی خلاف ورزیوں ، لابیز قائم ہونے کے معاملات بھی وہاب ریاض اور عبدالرزاق کی برطرفی کا سبب بنے،شاہین آفریدی کی جانب سے کوچزاورمینجمنٹ اسٹاف سے برے برتاؤ پر ایکشن نا لیے جانے پر بھی سوال اٹھایا گیا، کیونکہ ڈسپلن کو برقرار رکھنا مینجرز کی ذمہ داری تھی۔ چیئرمین پی سی بی کو کوچز کی جانب سے دی گئی رپورٹ میں کئی کھلاڑیوں کے رویے کو غیر سنجیدہ بھی قرار دیا گیا ہے اور کھلاڑیوں کے ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ کھلاڑیوں کی جانب سے ٹورز پر فیملیز کو ساتھ لے کر جانے اور کارکردگی پر توجہ کے حوالے سے بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے شہرقائد کے ضلع ملیر میں واقع 22 ایکڑ زمین کے تنازع کے کیس میں عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر ایف بی آر افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آج کراچی کے ضلع ملیر میں واقع 22 ایکڑ زمین کے تنازع سے متعلقہ درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت زمین کے تنازع کے کیس میں احکامات جاری ہونے کے باوجود پیش نہ ہونے پر سرکاری افسران پر برہم ہو گئی۔ سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے سیکرٹری وممبر بورڈ آف ریونیو اور سیکشن آفیسر بورڈ آف ریونیو عزیز احمد چانڈیو (ایف بی آر) کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔ دوران سماعت عدالت نے احکامات کے باوجود پیش نہ ہونے پر سرکاری افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں افسران کے 50 ہزار روپے مالیت کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ عدالت کی طرف سے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی ہدایت کی گئی ہے کہ وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کیا جائے، سندھ ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریں۔ کیس کی سماعت کے موقع پر آج عدالت میں نہ تو کوئی افسر پیش ہوا نہ ہی کوئی رپورٹ جمع کروا گئی۔ سندھ حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے ہیں کہ وہ آئندہ 50 ہزار روپے جمع کر کے عدالت میں پیش ہوں اور 22 ایکڑ زمین بارے اپنی رپورٹ پیش کریں۔ واضح رہے کہ کراچی کے شہریوں نے ضلع ملیر میں واقع 22 ایکڑ زمین کی ملکیت کیلئے دیوانی مقدمہ دائر کر رکھا ہے جو ریونیو حکام کی طرف سے رپورٹ پیش نہ ہونے کے باعث التواء کا شکار ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے مسلم خاتون کے اپنے شوہر سے خرچہ طلب کرنے کے کیس میں غیرمعمولی فیصلہ سنایا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک مسلم خاتون نے اپنے سابق شوہر سے خرچہ لینے کے لیے بھارت کی ریاست تلنگانا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر اس کے سابق شوہر کو 20 ہزار روپے ماہانہ عبوری طور پر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ سابق شوہر کی طرف سے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر تلنگانا ہائیکورٹ نے ماہانہ خرچہ 10 ہزار روپے کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ خاتون کے سابق شوہر نے تلنگانا ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر آج عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ کا اپنی رولنگ میں کہنا تھا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 125 کے تحت کوئی بھی مطلقہ مسلمان خاتون اپنے سابق شوہر سے ماہانہ خرچہ طلب کرنے اور اسے وصول کرنے کا حق رکھتی ہے۔ جسٹس بی و یناگارتنا اور جسٹس آگستائن جارج مسیح نے مسلمان خاتون کے سابق شوہر کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلم ویمن ایکٹ مجریہ 1986ء بھارت کے سیکولر قانون سے کسی صورت برتر نہیں ہو سکتا، درخواست سابقہ اہلیہ کی طرف سے خرچہ طلب کرنے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ جسٹس بی وی ناگاراتتھا کہ کسی خاتون کو اگر درخواست کے زیرالتواء ہونے کے دوران ہی طلاق ہو جائے تو وہ وہ 2019ء کے قانون کا سہارا لے سکتی ہے جو کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 125 میں طے کردہ حل سے زیادہ تجویز کرتا ہے۔درخواست مسترد کرنے کے ساتھ یہ قرار دے رہے ہیں کہ صرف شادی شدہ خواتین نہیں بلکہ تمام خواتین پر کوڈ آف کرمنل پروسیجر کا سیکشن 125 اطلاق پذیر ہو گا۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 1985 ء کے مشہورِ زمانہ شاہ بانو کیس میں قرار دیا تھا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کا سیکشن 125 سیکولر پروویژن ہے جو تمام مسلمان خواتین پر بھی اطلاق پذیر ہو گا۔ 1986ء میں اس فیصلے کو مسلم ویمن (پروٹیکشن آف رائٹس آن ڈیوورس) ایکٹ 1986ء نے کالعدم قرار دیا تھا اور 2001ء میں اس قانون کی بالادستی کو تسلیم کر لیا گیا تھا۔
کراچی یونیورسٹی سے میڈیا سائنس میں گریجوایٹ کرنے والے دبئی پلٹ نوجوان کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی آئی بی کالونی پولیس کے ہاتھوں کراچی میں لیاری ایکسپریس وے پر پولیس مقابلے میں گرفتار ہونے والا ملزم کراچی یونیورسٹی سے میڈیا سائنس میں گریجوایٹ کرنے والا دبئی پلٹ نوجوان نکلا، ملزم دبئی میں ایک ریسٹورنٹ میں بطور کیشیئر ملازمت کر رہا ہے۔ کراچی میں لیاری ایکسپریس وے سے ڈکیتی کے ایک واقعہ کے دوران پی آئی بی کالونی پولیس نے پولیس مقابلے کے بعد 3 ملزموں کو گرفتار کیا تھا جس میں سے انس نامی ایک ملزم کے میڈیا سائنس کے گریجوایٹ ہونے اور دبئی میں بطور ویٹر وکیشیئر ملازمت کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔ پولیس مقابلے میں گرفتار ہونے والے ملزم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عیدالاضحی پر دبئی سے چھٹیاں منانے کیلئے اپنے گھر کراچی آیا تھا۔ کا کہنا تھا کہ میں نے 15 دنوں بعد دبئی واپس جانا تھا جس کے لیے ٹکٹ بھی کنفرم ہو چکی ہے، دوستوں کے ورغلانے میں آکر عید کے بعد سے ڈکیتی کی وارداتیں کرنے میں ملوث ہوا۔ عیدالاضحی کے بعد سے اب تک 70 سے 80 کے قریب ڈکیتی کی وارداتیں کر چکا ہوں، اس سے پہلے کبھی کوئی جرم نہیں کیا نہ زندگی میں کبھی تھانے کی شکل دیکھی ہے۔ کا کہنا تھا کہ ڈکیتی کی وارداتیں کرتے ہوئے مہینہ کے قریب ہو چکا ہے، دبئی میں کبھی ایسی واردات نہیں کی، دوستوں کے ورغلانے میں آکر ڈکیتیاں کرنا شروع کیں، غلطی ہو گئی، دبئی میں 1200 درہم تنخواہ لیتا ہوں اور نشہ بھی کرتا ہوں، دبئی میں بیئر کے ساتھ ویڈ استعمال کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ پی آئی بی پولیس نے 3 ملزموں کو گرفتار کیا تھا جس میں سے ایک زخمی ہے اور ہسپتال میں داخل ہے، پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے۔
تاوان ادا نا کرنے پر 16 افراد کو اجتماعی قبر میں دفن کرنے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر کو کراچی سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائیں اور انکشاف کیا کہ گرفتار دہشتگرد شعیب دتہ آدم خیل کا کمانڈر تھا جس نے کراچی آکر ایک گروپ کو تیار کرنے کی کوشش کی اور محرم الحرام میں اورنگی ٹاؤن جلوس پر حملے کی منصوبہ بندی کررکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلوس کو گرنیڈ اور بم حملوں سے نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی،گرفتار ٹی ٹی پی سے خود کش جیکٹس کی تیاری میں استعمال ہونے والا سامان اور دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آصف اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی تھریٹس موجود ہیں تاہم یہ سب جنرل ہیں، ایسے حالات میں بم دھماکہ ہوتا تو بڑا خوف و ہراس پھیل سکتا تھا، آج ہونے والی یہ ایک بڑی کارروائی تھی اگراس کارروائی میں کامیابی نا ہوتی تو صورتحال خراب ہوسکتی تھی۔ اس موقع پر انچارج انوسٹی گیشن سی ٹی ڈی خرم وارث نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ گرفتار ملزم شعیب کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے، جس دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا اس پر کے پی کے حکومت نے دو ملین کا انعام مقررکررکھا ہے، اس دہشت گرد نے تاوان نا ملنے پر 16 افراد کو قتل کرکے اجتماعی قبر میں دفن کردیا تھا۔

Back
Top