
پنجاب میں صحافیوں نے ہتک عزت کے قانون کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کی سیاسی سرگرمیوں کی کوریج نا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت بل 2024 پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے اورقائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کرچکا ہے، تاہم اس بل کو قانون بنتے ہی عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے ساتھ ہی لاہور میں صحافیوں نے اس بل کے خلاف ایکشن پلان ترتیب دیدیا ہے۔
لاہور میں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں سی پی این ای، پی بی اے، اے پی این ایس، پی ایف یو جے، ایمنڈ اور پریس کلب کے نمائندگان نے شرکت کی، اجلاس میں متنازع کالے قانون کے خلاف مشترکہ طور پر جہدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا گیا اور احتجاج اقدامات پر مرحلہ وار عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں صحافی تنظیموں نے اس بل کو "انسان دشمن" قرر دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ صحافی حکومتی اتحادی جماعتوں کی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کریں گے اور ساتھ ہی بل کے خلاف موثر قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے، اس کے علاوہ بل پر متعلقہ سرکاری دفاتر کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس بل کے معاملے پر حکومت میں شامل جماعتوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں ، بارکونسلز اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مشاورت کی جائے گی اور مرحلہ وار آگے بڑھا جائے گا، اس معاملے پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
ہتک عزت بل کی منظوری پر پریس کلب لاہور کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ قائم مقام گورنر سے بھی اس بل پر عجلت میں دستخط کروائے گئے، اسی عجلت سے ہمارے تحفظات مزید مضبوط ہوگئے ہیں۔