
ایک طرف ملک بھر میں واپڈا کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے والی ہائوسنگ کے خلاف ادارے کی طرف سے قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے تو دوسری طرف ان سوسائٹیوں کی انتظامیہ عرصہ دراز سے عوام کو مختلف ہتھکنڈوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار مطیع اللہ جان نے ایک ایسی ہی ہائوسنگ سوسائٹی کی متاثرہ خاتون کی درخواست سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کر دی جس نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر اپنا گھر کا قبضہ چھوڑ دیا اب عدالتوں کے دھکے کھا رہی ہے۔
مطیع اللہ جان نے اپنے پیغام میں لکھا: رقم کا جھانسہ کہیں یا عدالتی حکم؟ 11 مارچ 2020ء کو سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور ریٹائرڈ جسٹس طارق مسعود اور ریٹائر جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل ایک بینچ نے فیصل آباد کی طاہرہ پروین نامی 70 سالہ خاتون کو اپنے مکان کا قبضہ اس شرط پر چھوڑنے کا حکم دیا کہ اسے اور ایک اور فریق کو 1 کروڑ 42 لاکھ روپے 2 مہینے میں ادا کروا دیئے جائیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1796861202703790364
طاہرہ پروین نے 15 مارچ 2020ء کو عدالتی حکم پر فیصل آباد ہائوسنگ کالونی واپڈا سٹی K بلاک میں واقع اپنے مکان کا قبضہ چھوڑ دیا مگر آج تک ان کو سوسائٹی انتظامیہ کی طرف سے رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ جعلسازی کے جرم میں ٹرائل کورٹ کی طرف سے 2 ملزموں کو 5،5 سال اور ایک ملزم کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی اور اپیل پر سیشن کورٹ کی طرف سے بھی ان کی سزا برقرار رکھی گئی۔
سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخ ہونے پر ملزمان 26 نومبر 2020ء گرفتار کر لیے گئے، ملزموں کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل سیالکوٹ میں قید کر دیا گیا مگر خاتون کی بھتیجی کے خاوند فاروق احمد کا کہنا ہے کہ جیل حکام کی طرف سے ان کو بتایا گیا ہے کہ تینوں ملزم (مولوی سعید رامے وغیرہ) قید کاٹنے کے بعد رہا ہو چکے ہیں۔
سول جج گلزیم اسلم نے بھی 16 اپریل 2022ء کو بوڑھی خاتون کے حق میں دعویٰ ڈگری جاری کر دیا تاہم فیصل آباد ہائوسنگ سوسائٹی واپڈا سٹی کی انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے سے انکاری ہے اور مکان کا قبضہ نہیں دلوا رہی۔ مخالف فریق کی طرف سے خاتون کے حق میں جاری کی گئی اس ڈگری کو بھی آج تک چیلنج نہیں کیا گیا، اجراء کی ڈگری کیلئے دائر کی گئی درخواست پر سول جج فیصل آباد اکرم آزاد کئی سالوں سے تاریخیں دے رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ: خاتون کے داماد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو اب تک 100 کے قریب خط لکھ چکے ہیں مگر شنوائی نہیں ہو رہی۔ غریب خاتون سپریم کورٹ کے حکم کے جھانسے میں آکر کرائے کے مکانوں اور تھانہ، کچہری کے چکر لگا لگا کر مافیا کے سامنے تھک ہار گئی ہے، اس کے تمام جمع پونجی ختم ہو چکی ہے اور گھر میں فاقوں کے ڈیرے ہیں۔
انہوں نے لکھا: طاہرہ پروین نامی بوڑھی خاتون اب سپریم کورٹ کے ان ججوں کو تلاش کر رہی ہے جنہوں نے اسے سوسائٹی انتظامیہ سے 2 مہینوں کے اندر اندر 1 کروڑ 42 لاکھ روپے کی ادائیگی کروانے کا جھانسہ دیا تھا۔ عدالتی حکم کے جھانسے میں آکر بزرگ خاتون نے مکان کا قبضہ چھوڑ دیا مگر اب وہ ان ججز کو ڈھونڈ رہی ہے جنہوں نے حکم دیا تھا کہ اسے گھر کا قبضہ چھوڑیں رقم آپ کے اکائونٹ میں آ جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12kahtotosnskrulgais.png