خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نیشنل کمانڈ این کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ آج سے ملک بھر میں پاکستانی کورونا سے بچاؤ کیلئے بوسٹر شاٹ لگوا سکیں گے۔ این سی او سی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں واضح کیا کہ اس بوسٹر ڈوز کیلئے 30 سال سے زائد عمر کے ایسے تمام پاکستانی اہل ہوں گے جن کو کورونا وائرس کیلئے لگوائی گئی ویکسین کی دوسری ڈوز کے بعد 6 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہوگا۔ وفاقی ادارے نے ہدایات جاری کی ہیں کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سماجی فاصلہ، ماسک کا استعمال ودیگر قائم کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستانیوں کو وبا کے اس نئے اومیکرون ویرینٹ سے بچایا جا سکے۔ کراچی میں اومی کرون ویرینٹ سےک ورونا مثبت کیسز کی شرح 7 فیصد ہو چکی ہے جبکہ کراچی میں ویکسی نیشن کی شرح محض 40 فیصد ہے جس سے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی کے بعد اگلا نمبر لاہور کا ہے جہاں اومی کرون کی وجہ سےکیسزبڑھیں گے. اسلام آباد میں بھی اومی کرون کی کمیونٹی ٹرانسمیشن شروع ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر فیصل محمود کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کراچی میں کیسز روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے، کورونا کیسز بڑھنے سے اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بھی بڑھے گی۔ ان کا کہنا ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اومی کرون ویرینٹ کم خطرناک ہے۔ جب کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں سال کورونا کی عالمی وبا پر قابو پا لیا جائے گا، ڈاکٹر ٹیڈراس آڈونم نے کہا کہ اس عالمی وبا کے خلاف جنگ میں قوم پرستی کو بھول کو سب ممالک کو متحد ہونا پڑے گا۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا وفاق اور سندھ حکومت کو خط، ہراساں کرنے کا انکشاف سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ہراساں کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں، انہوں نے اس حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت کو خط میں آگاہ کردیا، خط میں لکھا کہ میرے گھر میں داخل ہوکر کچھ افراد نے ہراساں کیا، دھمکیاں دیں۔ خط میں بتایا گیا کہ وہ 29دسمبر کو کراچی کے ڈیفنس میں اپنی بیٹی کے ہمراہ اپنے مکان میں رنگ و روغن کی نگرانی کررہی تھیں کہ دو افراد گھر میں داخل ہوئے اور انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں،ذاتی معلومات طلب کیں،اس کے بعد پھر 2 افراد آئے ان کا انداز بھی ایسا ہی تھا، اسی طرح پھر 2 افراد آئے انہوں نے بھی ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے مزید بتایا کہ ان تمام افراد کا دعوی تھا کہ ان کا تعلق حکومتی اداروں سے ہے، انہوں نے تین صفحات پر مبنی اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ اس کی انکوائری کی جانی چاہئے۔ جون دوہزار بیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے میں عدالت نے ایف بی آر کو ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کی جائیداد اور ٹیکس کے معاملات دیکھنے کے بارے میں حکم دیا تھا اور اس کی رپورٹ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے پاس جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی کے علاوہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل اور فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے بھی اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیلیں دائر کی تھیں۔صدارتی ریفرنس کے فیصلے میں دیے جانے والے حکم کے خلاف دائر کی گئیں نظرثانی کی اپیلیں چار کے مقابلے میں چھ کی اکثریت سے منظور کی گئیں تھیں۔
2021 پاکستان کیلئے بہت برا اور بھیانک سال تھا؟ سلیم صافی سال دوہزار اکیس اختتام پذیر ہوگیا،یہ سال جہاں کئی خوشیاں اور غم لایا، وہیں سیاست میں بھی اتار چڑھاؤ رہا، مہنگائی کے طوفان نے جہاں عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا وہیں پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت بھی کم ہوگئی۔ جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں تجزیہ کاروں کے پینل سے سال دوہزار اکیس کی سیاست کے حوالے سے سوال کیا گیا، سلیم صافی نے دوہزار اکیس کی سیاسی کارکردگی کو صفر اسٹارد یئے اور کہا کہ 2021 پاکستان کیلئے بہت برا اور بھیانک سال تھا، پورے سال حکمران حکمرانی نہیں کرسکے اور اپوزیشن جماعتوں کی کوئی ادا اپوزیشن والی نہیں تھی۔ سلیم صافی نے مزید کہا کہ سیاست حکمران کیلئے بہترین حکمرانی کا نام ہوتی ہے،اپوزیشن کیلئے عوام کی ترجمانی کا نام ہوتی ہے،اس پورے سال میں جو حکمران تھے تو وہ حکمرانی نہیں کرسکے، انہوں نے پورے سال رسوا کیا،ذلیل کیا، جبکہ اپوزیشن جماعت کی کوئی ادا اپوزیشن والی نہیں رہی،انہوں نے عوام کی رتی بھر ترجمانی نہیں کی،اپوزیشن نے بھی رسوا کیا اسلئے ملک میں سیاست ہوہی نہیں رہی۔ بے نظیر شاہ نے سیاست کو ایک اسٹار دیا اور کہا کہ دوہزار اکیس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی فیل رہی، حکومت ایک کے بعد ایک الیکشن ہارتی رہی، پی ڈی ایم ٹوٹی تو دوہزار اکیس کی سیاست تو ناکام رہی،حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ وہ سیاست کو تین اسٹار دیںگے، کیونکہ سیاست کا مطلب ہے سیاسی کشمکش ، پورا سال ملک سیاسی اتار چڑھاؤ میں رہاہے،ارشاد بھٹی، مظہر عباس سمیت دیگر نے بھی ملکی سیاست پر مایوسی کا اظہار ہی کیا۔
وفاقی ادارہ شماریات (فیڈرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روزمرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہونے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات کی جانب سے نے بتایا ہے کہ سال 2021 کے دوران تسلسل سے مہنگائی کی شدت بڑھتی رہی، دسمبر 2021 میں مہنگائی کی شرح میں 12.3 فیصد کا اضافہ ہوا اور نومبر 2021 میں مہنگائی 11.55 فیصد رہی، جب کہ دسمبر 2020 میں افراط زر کی شرح 8 فیصد تھی۔ سال 2020 کے چھ ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 8.63 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق 2021 میں سرسوں کا تیل 60.7 فیصد، کوکنگ آئل 59.3، گھی 53.3 ، دال مسود 33.5، پھل 29.9، گوشت 20.4 ، چنا 20، آٹا 19 اور گندم 14.6 فیصد مہنگی ہوئی۔ اس کے علاوہ 2021 میں دودھ 14.4، لوبیا 14.2، گڑ 14، کپڑے دھونے کا صابن اور ماچس 16.5 اور چینی 13.28 فیصد مہنگی ہوئی جب کہ بجلی کی قیمت میں 59.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ایک سال میں تعمیراتی سامان کی قیمت بھی 11.3 فیصد بڑھ گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے نئے سال پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال پر پٹرول بم پھینکنے سے بہتر تھا کہ عمران نیازی استعفی دے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں حکومتیں تہواروں پراشیا سستی کرتی ہیں عمران نیازی نے مہنگائی کا بم گرادیا۔ شہباز شریف نے کہا پی ٹی آئی حکومت کو عوام کی سال نو پر خوشی بھی برداشت نہیں ہوئی۔ حکومت کا دوسرا نام ظلم، استحصال اور بے حسی ہے۔ عمران نیازی اپنی حماقتوں کی سزا قوم کو نہ دیں۔ عوام کو زندہ درگور کرنے سے بہتر ہے گھر چلے جائیں۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ نئے سال میں قوم کو مہنگائی، معاشی تباہی اور بے روزگاری سے بچانے کے لئے ظالم حکومت سے نجات پانا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے نیا سال قوم کو مہنگائی، بدانتظامی، معاشی بربادی، بھوک، بیماری، ظلم و ناانصافی جیسے عذاب سے نجات دلائے۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے 2021 کو خوشحالی کا سال ہونے کا دعویٰ کیا تھا، اب تو 2022 آگیا، خوشحالی کا وہ دعویٰ کہاں گیا۔ نئے پاکستان میں ہر سال گزشتہ برس کی نسبت زیادہ مہنگا ثابت ہوا، پھر کہتے ہیں پچھلی حکومتیں نا اہل تھیں۔ پیپلز پارٹی کے دور میں تو بدترین عالمی معاشی بحران تھا، اس کے باوجود مہنگائی کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا تھا۔ یاد رہے کہ حکومت کو سال نو کے پہلے دن اس شدید تنقید کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ پہلے ہی روز 4 روپے فی لٹر تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول 4 روپے فی لیٹر اضافے سے 144.82 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 4 روپے مہنگا ہو کر 141.62 روپے کا ہوگیا۔ جب کہ لائٹ ڈیزل 4.15 روپے اضافے سے 111.06 روپے اور مٹی کا تیل 3.95 روپے مہنگا ہونے کے بعد 113.53 روپے فی لٹر ہوگیا ہے۔
محسن بیگ کے حالیہ انٹرویو میں تحریک انصاف پر الزامات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آ گیا۔ معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ ان کے تمام الزامات جھوٹ ہیں اور انہوں نے اپنے قد اور اوقات سے بڑی باتیں کی ہیں۔ شہباز گل نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہے وہ دن جس دن آپ روس پائپ لائن کا ٹھیکہ مانگنے تشریف لائے تھے۔ اسی دن وزیراعظم نے انکار کر دیا تھا اور آپ کو یہ بھی بتا دیا گیا تھا کہ آئندہ ایسا کام لے کر وزیراعظم کے پاس مت آئیں۔ شہباز گل نے محسن بیگ سے چند سوالات کیے اور کہا کہ انہوں نے کتنی بار وزیراعظم کی منت سماجت اور درخواست کی کہ اس منصوبے کی منظوری دے دی جائے؟ کیا آپ نے وزیراعظم کو کئی اور لوگوں سے سفارش بھی کروائی تھی؟ کیا یہ درست ہے کہ جب وزیراعظم نے آپکو اجازت نہیں دی تو آپ نے وزیراعظم کے خلاف ٹی وی پر بات شروع کر دی؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس دن وزیراعظم آپ کے کہنے پر دو ارب روپے کے اشتہارات آپ کے حوالے کر دیتے تو وزیراعظم بہت اچھے ہوتے اب برے ہوگئے ہیں؟ اگر وزیراعظم روس والہ ٹھیکہ دے دیتے تو بہت اچھے ہوتے اب برے ہوگئے ہیں؟ آپکو شرم آنی چاہیے اپنے قد اور اوقات سے بڑی باتیں کرنے پر آپکے تمام الزامات جھوٹ ہیں۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ یہ پرانا وتیره ہے محسن بیگ جیسے بلیک میلرز کا جو صحافت کی آڑ میں حکومت وقت سے مراعات لیتے اور ان کے گن گاتے۔ موجودہ دور میں یہ ممکن نہیں اور اسکا غصہ اب ہر تیسرے مہینے جھوٹ بول کر نکالا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ سلیم صافی آج کل اپنے یوٹیوب چینل پر ایک سیریز کر رہے ہیں۔ اس سیریز میں وہ ایسے افراد کے انٹرویو کرتے ہیں جو صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں اور 2018 انتخابات سے قبل اور اس کے بعد بھی کافی عرصے تک حکومت کے حامی تصور کیے جاتے تھے۔ تازہ ترین قسط میں انہوں نے محسن بیگ کا انٹرویو کیا ہے۔ محسن بیگ سینیئر صحافی ہیں، آن لائن نیوز ایجنسی کے مالک ہیں اور عمران خان کے قریبی لوگوں میں ہی نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بھی قریب سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں بہت سے الزامات لگائے ہیں۔ محسن بیگ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کیلئے دو درجن سے زائد لوگ دوسری پارٹیوں سے توڑے گئے، میں نے تحریک انصاف کو ایک ارب روپیہ اکٹھا کر کے دیا، میں نے ہی عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ٹھیک کروائے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ عمران خان مالی کرپشن کرتے ہیں۔ محسن بیگ نے یہ بھی کہا کہ جہانگیر ترین نے عمران خان کو بلٹ پروف گاڑی تحفے میں دی۔ میر شکیل الرحمان اور حمید ہارون پر کیسز بنوانے کیلئے عمران خان نے خود کہا۔ انہوں نے ڈاکٹر ارسلان خالد سے متعلق کہا کہ وہ 25لاکھ کے بجٹ سے لوگوں کو سوشل میڈیا پر گالیاں دلواتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں آرٹی ایس کا پاسورڈ یاد کر کے اسے بند کر دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 2014کے دھرنے میں ایجنسیاں ملوث تھیں۔
ثاقب نثار پر تنقید،مریم اور شاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی اپیل خارج سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کے معاملے پر مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی گئی ہے،عدالت کی اپیل خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ مقامی وکیل نے شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا،عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نہیں بتا سکے کہ کون سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی،کسی کے مطالبے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ وکیل نے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں تو ثاقب نثار کیوں نہیں،مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔ تو نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف بات کرکے عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی گئی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کو توہین عدالت کے تحت سزا دی جائے۔
کراچی میں لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار بدنام زمانہ ملزم ارشد پپو کو گرفتار کرنے والا سابق پولیس انسپکٹر سرعام قتل کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے سولجر بازار میں دن دیہاڑے یہ واردات پیش آئی جس میں 2 موٹرسائیکلوں پر سوار چار ملزمان نے صبح دس بج کر 20 منٹ پر 2 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت جاوید بلوچ اور مصدق کے ناموں سے ہوئی ہے، جاوید بلوچ سندھ پولیس میں انسپکٹر کے عہدے پر فرائض سرانجام دے چکا تھا اور لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار ارشد پپو کو گرفتار کرنے والی ٹیم کی سربراہی بھی جاوید بلوچ نے کی تھی تاہم بعد میں جاوید بلوچ کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔ واقعہ کے بعد ایس ایس پی ایسٹ قمر رضا جسکانی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین نے جائے واردات کو دورہ کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والے دونوں لوگ پیشی سے واپس آرہے تھے، جاوید بلوچ پولیس کا برطرف انسپکٹر جبکہ مصدق سندھ سیکرٹریٹ کا ریٹائرڈ ملازم تھا، جاوید بلوچ کے حوالے سے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جےآئی ٹی رپورٹ میں بھی ذکر ملتا ہے۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار لوگوں نے واردات کو انجام دیا، مقتول بھی موٹرسائیکل پر سوار تھےجسے ملزمان نے روکا اور دو ملزمان نے فائرنگ کردی، فائرنگ کرنے والوں نے انتہائی اطمینان سے سڑک کے درمیان میں کھڑے ہوکر دونوں پر فائرنگ کی اور بعد میں دونوں کے قریب جاکر بھی گولیاں ماریں۔ واقعہ سے متعلق وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ عزیر بلوچ کیس میں عدالت میں اپنی گواہی کے بعد واپس آتے ہوئے سابق پولیس افسر کو قتل کردیا گیا، یہی وجہ ہے کہ سندھ میں گواہیاں دینے کیلئے کوئی آگے نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا بے بی بلاول اس معاملے پر بات کرنا پسند کریں گے اس صوبے میں کیا ہورہا ہے جہاں ان کے والد کی مافیا 14 سال سے راج کررہی ہے۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب بھی آئی ایم ایف نے ہم سے مطالبہ کیا ہم نے نئے ٹیکس عائد کردیئے مگر ہم نے پالیسی سطح پر کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منی بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کی عائد چھوٹ ختم کرنے پر حکومت کو سیاسی قیمت چکانا پڑے گی، آئی ایم ایف ایسے مطالبات ہمیشہ سے کرتا آیا ہے کہ ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے اصلاحات کریں ، ہم نئے ٹیکس لگادیتے ہیں مگر پالیسی کی سطح پر تبدیلیوں پر توجہ نہیں دیتی کیونکہ ایسے فیصلے غیر مقبول ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے جو اصلاحات متعارف کروائی ہیں وہ تاریخ ساز ہیں، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ ہر چیز پر جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد کیا جائے، اگر کسی شعبے کو رعایت دینی ہے تو سبسڈی دے کر دیں ، ہمارا فوکس بھی ٹیکس میں تفریق و تضاد کو ختم کرنے کا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس پر جتنی مراعات ہیں اس حساب سے پاکستان دنیا کا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے تھا مگر اس کے باوجود پاکستان ایک صنعتی ملک نہیں ہے اسی وجہ سے آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ جب مراعات کے باوجود ملک میں صنعتیں ترقی نہیں کررہیں تو پھر یہ تفریق ختم کی جائے، ان شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے موجودہ حکومت کو سیاسی قیمت تو ضرور چکانا ہوگی کیونکہ یہ ایک غیر مقبول فیصلہ ہے۔
مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر گزشتہ رات قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوئے ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت بظاہر خطرے سے باہر ہے مگر حتمی رائے آپریشن سے پہلے نہیں دی جا سکتی۔ بلال یاسین کا اس حملے سے متعلق کہنا ہے کہ انہیں پہلے لگا کہ حملہ آور پولیس والے ہیں یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ مارنے آئے ہیں۔ بلال یاسین نے میو اسپتال میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ معمول کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اپنے حلقے میں گھوم رہے تھے کہ اچانک 2 لوگ آئے، وہ سمجھے کہ یہ پولیس والے ہیں۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ مجھے مارنے آئے ہیں۔ دوسری جانب بلال یاسین پر جب موہنی روڈ بلال گنج کے قریب حملہ ہوا تو عینی شاہدین نے دیکھا کہ بلال یاسین گھر کی یونین کونسل میں معمول کے مطابق نکلے تھے اور گھر سے تھوڑے فاصلے پر موہنی روڈ پر دو لڑکے پیچھے سے آئے۔ ان میں سے ایک نے پستول نکالی فائر کیا تو وہ مس ہو گیا۔ عینی شاہد نے مزید کہا کہ جب ایک پستول سے گولی نہ چلی تو حملہ آوروں نے دوسری پستول نکالی فائرنگ کی، گولی ان کے پیٹ پر لگی اور اس کے بعد گولی ان کی ٹانگ پر بھی لگی۔ پولیس کے مطابق بلال یاسین کو کل تین گولیاں لگیں جن میں سے 2 پیٹ پر اور ایک ٹانگ پر لگی۔ ادھر مسلم لیگ ن کی قیادت نے بلال یاسین پر حملے کی پرزور مذمت کی ہے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلال یاسین پر فائرنگ دہشت گردی ہے، مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ بلال یاسین کی زندگی اور صحت کے لئے فکر مند ہوں، اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ عطا فرمائے پارٹی کارکنان اور قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ بلال یاسین کی زندگی اور صحت کے لئے دعا فرمائیں۔ جب کہ مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ممبر پنجاب اسمبلی اور نواز شریف کے باوفا ساتھی بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ۔ پیٹ اور ٹانگ میں گولیاں لگیں لیکن اللہ نے بچا لیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شدید زخمی ہونے کے باوجود حالت خطرے سے باہر ہے۔ اللہ انہیں جلد اور مکمل شفا عطا فرمائے۔ سب سے دعا کی درخواست ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے رانا شمیم کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میر شکیل، انصار عباسی اور رانا شمیم کے ساتھ ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سعد رفیق نے کہا کہ ہم آزادی جمہور آئین اورانصاف کے داعی میر شکیل ، انصار عباسی ، عامر غوری اوررانا شمیم کیساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ توہین عدالت کے اصل مجرم وہ ہیں جو نفرت،دباؤ یا تعصب کے تابع ہوکر یا اپنی ملازمت بچانے کیلئے انصاف کا خون کرتے ہیں، ہم نے عدلیہ بحالی تحریک میں جیلیں کاٹیں اپنی پنجاب حکومت ختم کروائی مگر سب بے سود گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے بیان پر وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ رانا شمیم فیصلے کے خلاف ن لیگ کھل کر سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس کیس کے فیصلے میں جنگ، جیو گروپ کے صحافی انصار عباسی کی صحافتی غیر ذمہ داری اور مخصوص لوگوں کے کیسز پو اثر انداز ہونے کی بھونڈی کوشش پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی ای لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کی ویڈیو وائرل ہوگئی،وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے وزیراعظم عمران خان کی بذریعہ ای لنک ضلعی عدالت میں پیشی کی ویڈیو جاری کی،سماعت کے آغاز پر وزیراعظم سےسچ بولنے کاحلف لیا گیا،جج نے وزیراعظم عمران خان سےبیان حلفی اور دستخطوں کی تصدیق کرائی،دوران سماعت جج نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ بیان حلفی میں لکھے ہوئے مندرجات سے بھی واقف ہیں؟ CYJrf0alfSE وزیراعظم نے کہا کہ جی بالکل میں نے خود اپنے وکیل ولید اقبال کو بیان حلفی لکھوایا تھا، میں نے بیان حلفی میں جو بھی معلومات دیں وہ سچ پر مبنی ہیں، میں بیان کے ساتھ منسلک کاغذات کے بھی درست ہونےکی تصدیق کرتاہوں،تصدیق کے بعد وزیراعظم نےجج سے رخصت کی اجازت مانگی،جج نےتصدیق کا عمل مکمل ہونے پر وزیراعظم کو جانے کی اجازت دے دی۔ خواجہ آصف کیخلاف ہتک عزت کے دعویٰ سے متعلق کیس میں وزیراعظم 17دسمبر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ایند سیشن جج کےسامنےپیش ہوئےتھے،مسلم لیگ ن کےخواجہ آصف نے شوکت خانم ٹرسٹ پر الزامات عائد کئے تھے۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان اصل میں اب ان حقیقی اخلاقی اقدار کو واپس لانے پر کام کر رہے ہیں،جنہیں ہمارے ملک کی کرپٹ سیاسی اشرافیہ نے دفن کر دیا تھا اور بھلا دیا تھا،وزیراعظم کے ساتھ منسلک ہونا ایک اعزاز ہے،عمران خان آخر کار اس عظیم قوم کی تقدیر بدل دینگے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران منی بجٹ پیش کر دیا گیا جس میں متعدد اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کر کے مزید ریونیو اکٹھا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس منی بجٹ کی منظوری پر جو اشیا مہنگی ہونے جا رہی ہیں ان میں پیکجڈ دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی، بالائی، مرغی کا گوشت، پراسسڈ دودھ، ماچس، الیکٹرک مصنوعات، فلارملز، ڈیری مشینری وغیرہ شامل ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق سونے، چاندی اور اس کے زیورات پر ایک سے 3 فیصد سیلز ٹیکس، مقامی سطح پر تیار ہونے والی 850 سی سی سے زائد اور 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی درآمدی ہائبرڈ الیکٹرک پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔ کمپلیٹ بلڈ یونٹ الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس، قابل تحلیل اسکریپ پر 14 فیصد سیلز ٹیکس، مختلف اقسام کے پلانٹس اور مشینری پر 5 سے 10 فیصد جی ایس ٹی، رعایات و چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 30 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔ ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے، 1001 سے 2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے، 2001 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو لاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ اس سے بھی ایف بی آر کو 50 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔200 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے تاہم 30 ڈالر سے 200 ڈالر مالیت تک کے موبائل فونز کی درآمد پر پرانی مقرر شیٹ کے مطابق ہی سیلز ٹیکس لاگو رہے گا جس کے تحت 30 ڈالر تک کے موبائل فون پر 130 روپے جبکہ اسمارٹ فون پر 200 روپے جنرل سیلز ٹیکس لیا جائے گا۔ درآمدی فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد، مقامی سطح پر تیار کردہ فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت تک کے موبائل فون پر 200 روپے، 10 سے 200 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 1680 روپے جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔ مگر اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر فکس رقم کے بجائے مالیت پر معمول کی شرح 17 فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لینے کی تجویز ہے جس سے درآمدی موبائل فون مزید مہنگے ہوجائیں گے۔ ٹیلی کام کمپنیوں پر قابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیلی کام سروسز پر ایف ای ڈی لاگو کرنے کی تجویز ہے اس اقدام سے ایف بی آر کو ساڑھے 4 ارب روپے کا اضافی ریونیو مل پائے گا۔ بڑی بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں، اندرون ملک پروازوں پر فراہم کیے جانے والے کھانے، مقامی سطح پر تیار کردہ ریپ سیڈ، مسٹرڈ سیڈ و کاٹن سیڈ آئل، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے اسپرنکلر، ڈرپ اینڈ اسپرے پمپس سمیت دیگر 11 اقسام کی اشیا پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے جس سے ایف بی آر کو 9 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔ پاور جنریشن اینڈ ٹرانسمیشن، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر سمیت دیگر متبادل توانائی، مائننگ اور معدنی ذخائر کی تلاش، سنگل سلینڈر انجن کے لیے سی کے ڈی کٹ سمیت 19 اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 82 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ زندہ جانور اور پولٹری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 68 کروڑ روپے، گائے، بھینس، بکرے، دنبے و بھیڑ کے گوشت کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے 5 کروڑ 20 لاکھ روپے، درآمدی برانڈ کے چکن پر ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 70 لاکھ روپے ریونیو ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ درآمدی مچھلی پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے دو کروڑ 10 لاکھ روپے، درآمدی برانڈڈ انڈوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے 14 کروڑ روپے جبکہ آلو اور پیاز کے علاوہ دیگر درآمدی سبزیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے ایف بی آر کو 7 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ڈیوٹی و ٹیکس واپس لینے کی تجاویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 13 ارب 55 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جن میں سے سولر انرجی کی درآمدی اشیا سے ایک ارب 75 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو آئے گا۔ یہی نہیں سولر، ونڈ جیو تھرمل پاور پلانٹس سے متعلقہ قابل تجدید توانائی کی اشیا سے بھی 10 ارب روپے اور ایل ای ڈیز، انرجی سیور لیمپس، انورٹرز، پی وی ماڈیولز سمیت دیگر انرجی کنزرویشن کی اشیا سے ایف بی آر کو ایک ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اسلام آباد میں 36 لاکھ روپے سالانہ سے زائد کمانے اور ایئر کنڈیشنرز کی سہولیات رکھنے والے بیوٹی پارلرز، کلینکس، باڈی پلاسٹک اینڈ کاسمیٹکس سرجری کلینکس کے علاوہ پیڈی کیور سنٹرز، لانڈری، ڈرائی کلینرز، ہیلتھ کلب، جمز، فیزیکل فٹنس کلبز پر5 فیصد مشروط سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ جب کہ آٹو ورکشاپس، انڈسٹریل مشینری و دیگر مشینری ورکشاپس، فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس، کار ڈیلرزسمیت دیگر سروسز کی فراہمی پر بھی مشروط 5 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے، تاہم پراپرٹی ڈیلرز و ریلٹرز، تعمیراتی منصوبوں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور حکومت کے احساس پروگرام کی منظور کردہ کم تخمینے والی ہاؤسنگ اسکیموں پر مشروط طریقے سے سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی نے سماء سے بات کرتےہوئے بتایا کہ امکان تھا کہ ادویات اور اسٹیشنری کے سامان پر سیلز ٹیکس لگے گا تاہم ایسا نہ ہوا،صرف خام مال پر سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے اور ریفنڈ کی اجازت دی گئی ہے،ضروری اشیاء پر ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور شوکت ترین درست بات کہہ رہے ہیں۔ سما نیوز سے گفتگو میں شبز زیدی نے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کا حل بھی بتادیا، انہوں نے کہا کہ اپنے انٹرویو میں معیشت کی بہتری کیلئے پانچ چھ تجاویز دی تھیں، اس میں ایک تھی کہ جو آپ کے پاس زمینی اثاثے ہیں انہیں فروخت کریں، اور اس سے مقامی قرضے ادا کریں،یہ زمین غیرملکیوں کو بھی فروخت کی جاسکتی ہے،وہ زمین اٹھا کر تو نہیں لے جائے گا۔ شبز زیدی نے کہا کہ دوسری تجویز یہ دی تھی کہ جو پاکستان کا این ایف سی ایوارڈ ہے، اس کی تقسیم کیلئے اٹھارہویں ترمیم میں مزید ترمیم کریں،جو قرضے لئے گئے ہیں وہ صوبوں نے لئے ہیں اسلام آباد نے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیسری تجویز یہ دی کہ پاکستان کا ایکسپورٹیبل سرپلس ہے وہ صرف اسی وقت بڑھے گا جب برآمدات سدرن پاکستان میں ہوگی، ورنہ سرپلس خسارے میں جاتا ہے، پاکستان کے موجودہ درآمدی بل کے ساتھ پاکستان نہیں چل سکتا،کنزرویوشن انرجی کی بات نہیں کی گئی، انرجی بل پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ سابق چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی نے مزید کہا کہ عمران خان کے زمانے میں دیوالیہ ہوجائے تو یہ پاکستان کے لئے بڑی بدقسمتی ہوگی،میں اس بات پر یقین نہیں کرسکتا کہ کوئی پاکستان بشمول رضا باقر پاکستانی مفادات کو آئی ایم ایف کے کہنے کے اوپرقربان کریں گے،اگر رضا باقر پاکستانی مفادات کوقربان کریں گے تو ہمیں ان کو فوراً نکال دینا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو معاشی نظام اس وقت دنیا میں آچکا ہے اور جس طرح سے ہم یہ چلا رہے ہیں اس کو فالو کرتے ہوئے اس کی بنیادوں پر عوام کو کچھ نہیں ملے گا،یہ نظام تباہی کی طرف لے جارہا ہے میں نے اس کا کھل کر اظہار کردیا ہے اور اس کی گونج آپ سن رہے ہیں اور بہت جلد ایوانوں میں بھی اس کی گونج سنائی دے گی،عام آدمی کی زندگی بہت مشکل ہوچکی ہے اور جس جگہ پر وہ2018 میں تھا اس میں حکومت کی مدت ختم ہونے تک مزید خرابی پیدا ہوجائے گی۔ دوسری جانب بول نیوز سے گفتگو میں اپنا تجزیہ دیتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو خود مختار ادارہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،جو اصولی طور پر صحیح بات ہے، ہماری قوم کا اعتماد اپنے لوگوں پر نہیں ہوتا، ہم سمجھتے ہیں کہ جو بیٹھا ہوا ہے ہم سے وفادار نہیں بلکہ وہ آئی ایم ایف کا وفادار ہے،اگر ایسا رہا تو مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا۔ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر کی وفاداری کو چیلنج نہیں کرتا، وہ پاکستان کے اتنے ہی وفادار ہیں جتنا میں ہوں،میں ان کی پالیسی سےاختلاف کرسکتا ہوں ان کی وفاداری پر شک نہیں کرسکتا،دیکھنا یہ ہے جو فیصلہ اسٹیٹ بینک یا رضاباقر لے رہیں وہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ نہیں، یہ کہنا کہ ہم آٹونومی دے دی تو رضاباقر صاحب آئی ایم ایف کے حق میں فیصلے دینگے یہ کہنا غلط ہے۔
ضلع اوکاڑہ کے علاقے 7ون ایل میں واقع نجی اسکول کے پرنسپل ناصر نے مئی 2021 میں اپنے ہی اسکول کی طالبہ کو نشہ آور چیز کھلا کر اسکول کے اندر ہی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور برہنہ کر کے اس کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائیں۔ ملزم ناصر متاثرہ لڑکی کو ان تصاویر اور ویڈیوز کی بنا پر8 ماہ تک بلیک میل کرتا رہا اور اسے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، لڑکی نے تنگ آ کر اپنی والدہ کو بتایا تو اس نے پولیس میں درخواست دی۔ درخواست کے مطابق ملزم طالبہ کو بلیک میل کر کے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، ملزم متاثرہ طالبہ سے کہتا کہ اگر کسی کو بتایا تو وہ اس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کر دے گا یہی نہیں ملزم انکار پر جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتا تھا۔ متاثرہ لڑکی نے جب اپنی والدہ کو اس ماجرے سے آگاہ کیا تو پرنسپل ناصر نے یہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں اور خود فرار ہو گیا۔ ڈی پی او اوکاڑہ پولیس فیصل گلزار نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی رینالہ خورد کی سربراہی میں ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جس کی سربراہی ایس پی انوسٹی گیشن معاذ ظفر کریں گے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی جلد از جلد گرفتاری کیلئے چھاپہ مار کارروائیاں کی جا رہی ہیں جلد ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں رکن قومی اسمبلی پیپلز پارٹی ناز بلوچ، رکن قومی اسمبلی ن لیگ محسن شاہنواز رانجھا اور رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی صداقت علی عباسی نے شرکت کی، کراچی سمیت ملک بھر میں بڑھتی مہنگائی پر گفتگو کی۔ ناز بلوچ نے پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ملک میں کبھی اس طرح کے حالات نہیں دیکھے، نہ گیس ہے نہ بجلی نہ پانی، عوام کے اوپر نئے آنے والے سال میں یہ حکومت ریلیف کے بجائے مہنگائی کا نیا سونامی پیش کرنے جارہی ہے،اس عوام پر جس کے پاس نہ گیس ہے نہ بجلی ہے نہ دو وقت کی روٹی ہے۔ ناز بلوچ نے کہا کہ اس وقت حالات یہ ہیں کہ میں کراچی کی رہنے والی ہوں اور میں نے بچپن سے کراچی میں ایسے حالات نہیں دیکھے جیسے اب ہیں، پورے پاکستان میں اس وقت گیس نہ ہونے کے برابر ہے پہلے پانچ روپے کی روٹی ملتی تھی، یہ کہتے تھے حکمران چور ہیں، پھر روٹی دس کی ہوگئی، پھر بارہ کی، اب یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شہری گھر کا آٹا لے کر جاتا ہے تو تندور والا دس روپے گیس کے لیتا ہے۔ رکن قومی اسمبلی پیپلز پارٹی ناز بلوچ نے مزید کہا کہ لکڑیاں اتنی مہنگی ہوگئی ہے، لوگ لکڑیوں پر کھانا پکانے پرمجبور ہیں،پی ٹی آئی الیکشن سے پہلے دھرنے میں عوام کو سبز باغ نہ دکھاتی،ہم آئیں گے تو روٹی سستی ہوگی، یہ نہیں کہتے ناں بلکہ کہتے کہ ہم آئیں گے تو ادویات پانچ سو فیصد مہنگی ہوجائے گی۔ ناز بلوچ نے مزید کہا کہ دھرنے میں بتایا جاتا کہ آپ کی روٹی چھین لی جائے گی، یہ بھی بتاتے کہ عوام کو مرغی کا تصور بھی نہ کریں،غریب ہفتے میں ایک دفعہ کیا مہینے میں بھی بچوں کو مرغی کھلانے کا تصور نہ کرے، کیونکیہ صرف دو ارب کے ٹیکس تو لگے ہیں،عوام کو ریلیف کہاں مل رہا ہے؟ عوام کو ریلیف دینے کا وقت حکومت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔ رکن قومی اسمبلی پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے عوام کے ساتھ مہنگائی کی شکل میں جو کیا، عوام نے کے پی بلدیاتی انتخابات میں اس کا انتقام لے لیا ہے، اگر یہ اتنے ہی اہل تھے، انہوں نے عوام کو تھوڑا سا بھی ریلیف دیا ہوتا تو خیبرپختونخوا میں دوسری دفعہ ان کی حکومت تھی لیکن اتنی بری طرح پٹ پٹا کر یہ لوگ وہاں سے نکلے ہیں،اسد عمر شرم دلانے کی باتیں کررہے ہیں، جب کہ یہ لوگ کہتے تھے کہ آئی ایم اہف کے پاس جانے سے بہتر ہے یہ لوگ خود کشی کرلیں۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ گیس فراہمی سے متعلق میرے ویڈیو کلپ کو ایک نجی نیوز چینل نے آدھا چلایا اور پراپیگنڈہ کر رہا ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے نجی نیوز چینل پر گیس فراہمی سے متعلق وفاقی وزیر کے بیان پر مبنی آدھا کلپ چلا کر پراپیگنڈہ کرنے کا الزام عائد کر دیا۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کے متعدد بار وضاحت کرنے کے باوجود بھی نجی چینل نے ان کا آدھا کلپ چلایا جبکہ میں بار ہا بتا چکا ہوں کہ اصل بات کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے چینل سے رابطے کئے، انہوں نے کلپ کو ایڈٹ کر کے متعدد بار چلایا، انسان کہاں کہاں وضاحت کرے، ہفتے میں تین دن گیس فراہمی کی بات نہیں کی تھی۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر نے بیان دیا تھا کہ ناشتہ، دوپہر اور رات کے کھانے کے وقت گیس فراہمی کی پوری کوشش کریں گے، جبکہ چینل کی جانب سے ہفتے میں تین دن گیس فراہمی کا بیان چلایا گیا۔
اپوزیشن والےاپنے لوگوں کو کرسی پر کھڑا نہیں کرسکتے حکومت کیا گرائیں گے, اسد عمر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو ووٹ دینے کیلئے تین لوگ کھڑے ہوئے، اپنے لوگوں کو کرسی پر کھڑے نہیں کرسکتے حکومت کیا گرائیں گے۔قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ قومی اسمبلی میں اپنی قرارداد کے حق میں ووٹ کیلئے صرف تین افراد کو کھڑا کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں اسمبلی میں اپوزیشن کی تقاریر کے دوران قومی سلامتی پالیسی سے متعلق بات ہوئی اور کہا گیا کہ حکومت کو شرم کرنی چاہیے، بالکل شرم کرنی چاہیے وہ حکومت جن کے وزیراعظم، وزیر خارجہ اور پتا نہیں کون کون سے وزیر کوئی نائی کے اقامے پر ہے کوئی دھوبی کے اقامے پر ہے اور کوئی مالی کے اقامے پر ہیں اور ہمیں قومی سلامتی کا درس دے رہیں ہیں۔ اسد عمر نے نام لیے بغیر نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا انہوں نے نریندر مودی کو اپنے گھر بلایا یہاں موجود ان کے تنخواہ دار طبقے کو نہیں بلایا بلکہ پاکستان دشمن نریندر مودی کو اپنے گھر دعوت دی، وہ جماعت قومی سلامتی کی بات کرتے اچھی نہیں لگتی۔ اسد عمر نے کہا کہ یہاں کہا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے قانون کے بعد تباہی آجائے گی، ڈیڑھ سال پہلے کورونا آیا تھا تو ایک اچھے بھلے اپوزیشن کے رہنما جو لندن بھاگے ہوئے تھے وہاں سے اپنا سی وی اپ ڈیٹ کرکے بھاگے بھاگے واپس آئے اور یہاں پہنچ کر اعلان کرنا شروع کردیا کہ ملک کو میں بچاؤں گا، وہ لیڈر کہاں ہے؟
ن لیگ کہتی ہے جو ہاتھ حکومت پر ہے وہ انہیں فارغ کرے، انصار عباسی جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انصار عباسی نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق نواز شریف ابھی واپس نہیں آ رہے کیونکہ انہیں کچھ یقین دہانیاں درکار ہیں۔ جن کے بغیر وہ واپس نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کہتے ہیں کہ جو ہاتھ حکومت کے اوپر ہے وہی ان کو ہٹائے اور وہ ہاتھ ہمارے سر پر آ جائے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ہاتھ کے بغیر ان کا حکومت بنا پانا ناممکن ہے۔ جب کہ دوسری جانب پر سینئر صحافی نے مسلم لیگ ن کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مؤقف یہ ہے کہ یہ ہاتھ حکومت کے سر سے اٹھ جائے اور مڈٹرم فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے بعد میں بےشک ہمارے ساتھ یہ ہاتھ رہے یا نہ رہے۔ انصار عباسی نےکہا کہ ن لیگ کا ماننا ہے کہ جو ہاتھ حکومت پر ہے وہ ان کو فارغ کرے۔پھر بے شک وہ ہاتھ ان کے سر پر نہ بھی ہو کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ وہ اس ہاتھ کی مدد کے بغیر الیکشن جیت سکتے ہیں مگر اس کا فیصلہ تو آنے والے وقت میں ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تو دعویٰ کرتی ہےکہ وہ ہاتھ ابھی ہمارے ساتھ ہی ہے مگر مجھے نہیں پتہ کہ وہ ہاتھ پہلے کی طرح ان کے ساتھ ہے یا نہیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس ہاتھ کی ہماری سیاست یا کسی بھی معاملے میں اس طرح مداخلت نہیں ہونی چاہیے پھر وہ پارٹی چاہے مسلم لیگ ن ہو پیپلزپارٹی، تحریک انصاف یا کوئی اور بھی ہو۔
موبائل صارفین کیلئے تحفہ،100 روپے ڈلوانے پرصرف72.80 روپے بیلنس ہی ملے گا پی ٹی آئی حکومت نے عوام کو دیا منی بجٹ کے ذریعے مہنگائی کا تحفہ، موبائل صارفین کیلئے تو مزید کٹوتی کردی گئی اب سو روپے کا بیلنس ڈلوانے پرصرف72.80 روپے ہی مل سکیں گے،یعنی وفاقی حکومت کے منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیے جانے سے 100 روپے کا بیلنس چارج کرنے والے صارفین کو اب 72.80 روپے کا بیلنس ملے گا۔ منی بجٹ کی تجویز کے مطابق اب صارفین کے 100 روپے کے بیلنس میں سے ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 13 روپے کی کٹوتی ہوگی،جو اس سے قبل 9 روپے 10 پیسے ہوتی تھی،سیلز ٹیکس کی مد میں صارفین 100 روپے کے بیلنس پر بدستور 14 روپے 80 پیسہ ادا کریں گے۔ اس طرح منی بجٹ کے بعد ٹیلی کام صارفین سے 100 روپے کے بیلنس پر سیلز ٹیکس اور ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 27 روپے 20 پیسے کا ٹیکس وصول کیا جائے گا، منی بجٹ سے قبل صارفین کو 100 روپے کے بیلنس پر 76 روپے 10 پیسہ کا بیلنس ملتا تھا۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان کا شمار ٹیکسوں کی شرح کے لحاظ سے دوسرے سرفہرست ملک میں کیا جاتا ہے،منی بجٹ میں ایڈوانس ٹیکس بڑھنے سے پاکستان میں ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ بھی مہنگا ہوجائے گا،ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ کرایا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں 187 ملین ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں جن کا تعلق کم آمدن والے طبقہ سے ہے اور یہ طبقہ ریٹرن جمع نہیں کرواتا اس لیے یہ صارفین ودہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ بھی نہیں کراسکتے،وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کیا تھا۔ دوسری جانب حکومت نے ودہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک کم کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن ٹیکس خسارہ پورا کرنے کے لیے موبائل فون صارفین پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا،گزشتہ روز پیش ہونے والے منی بجٹ میں ، 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

Back
Top