خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی سے میزبان نے سوال کیا کہ جب مسلم لیگ ن دعویٰ کرتی ہے کہ تحریک انصاف کے 22 ارکان اسمبلی غیر مشروط حمایت کیلئے تیار ہیں تو پھر مِنی بجٹ تو روکا جا سکتا تھا ن لیگ نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ اس کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب پارلیمان میں ووٹ آف نوکانفیڈنس کی تحریک چلی یا پھر یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں ووٹ کی باری آئی تو یہ سب باتیں ہوئی تھیں مگر ارکان کو فون کال کے آنے کا ڈر ہو تو پھر وہ کھلم کھلا حمایت کرنے سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان کا سیاسی مستقبل اور معاملات اسی چیز سے جڑے ہوں تو پھر ان کا گھبرانا بھی بجا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب فون کالز آنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا اور حکومت کی یہ بیساکھیاں ہٹ جائیں گی تو یہ سب لوگ خودبخود سامنے آ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ارکان اسمبلی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ رہ کر ان کی اپنی کوئی سیاست نہیں ہے وہ لوگ اپنے حلقوں میں جانے سے گھبراتے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے ایک اور سوال کیا کہ جب سربراہ پی ڈی ایم کا دعویٰ ہے کہ فون کال اور بیساکھیوں کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے اسی لیے تحریک انصاف کے پی میں الیکشن ہار گئی ہے تو پھر مسلم لیگ ن کو یہ اطمینان کیوں نہیں ہو رہا کہ اب وہ پہلے جیسی بات نہیں رہی اور بیساکھیاں واقعی میں ہٹ گئی ہیں۔ اس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں ذاتی اطمینان کی ضرورت نہیں اگر ان کی لیڈرشپ جس میں نواز شریف اور شہباز شریف شامل ہیں اگر وہ اس موضوع کو اطمینان بخش سمجھتے ہیں تو پھر میں بھی اطمینان میں ہوں مگر ابھی تک کوئی واضح ایسا ثبوت سامنے نہیں آیا جس کو دیکھ کر یہ کہا جا سکے کہ واقعی بیساکھیاں ہٹ گئیں ہیں۔
سال دوہزار اکیس جارہاہے، اس سال کئی اہم شخصیات بھی دنیا سے رخصت ہوئیں،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کی چار مشہور شخصیات سال 2021 میں انتقال کر گئیں،25 مارچ 2021 کو پاکستان کی لیجنڈ ریڈیو، ٹی وی آرٹسٹ اور براڈ کاسٹر کنول نصیر بچھڑ گئیں، مرحومہ شوگر کے مرض میں مبتلا تھیں اور نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں،کنول نصیر کے پاس پاکستان ٹیلی ویژن کی پہلی خاتون اناؤنسر ہونے کا اعزاز تھا،وہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی مشہور آواز تھیں، کنول نصیر کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا تھا،انہیں اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ رواں سال 14 مئی ایوارڈ یافتہ کٹھ پُتلی اور ٹی وی ڈائریکٹر فاروق قیصر کا دل کے عارضے کے بعد اسلام آباد میں انتقال ہوا،فاروق قیصر نے انکل سرگم کے کردار سے شہرت حاصل کی۔ 1976 میں انہوں نے اپنا کٹھ پتلی شو کالیاں ڈائریکٹ کیا اور لکھا،جسے عوام کی بھرپور پذیرائی ملی،فاروق قیصر اسلام آباد ایف الیون 2 کے رہائشی تھے، ان کو اسلام آباد کے ایچ ایٹ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ بھی اسی سال ہم سے جدا ہوا، پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبد القدیر خان کا 10 اکتوبر 2021 کو اسلام آباد کے آر ایل اسپتال میں انتقال ہوا، ڈاکٹر عبد القدیر خان پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے،ان کی وفات کے بعد انہیں پاکستان کو دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت میں تبدیل کرنے پر قومی ہیرو کے طور پر سراہا گیا،مرحوم کو ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا،ڈاکٹر عبد القدیر خان اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون کے رہائشی تھے،مرحوم کی نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی اور اسلام آباد کے ایچ ایٹ قبرستان میں تدفین ہوئی، سینئر صحافی اور معروف معاشی تجزیہ کار محمد ضیا الدین کا طویل علالت کے بعد 29 نومبر 2021 کو اسلام آباد میں انتقال ہوا،محمد ضیاء الدین نے صحافت میں 6 دہائیوں سے زیادہ کام کیا اور دی مسلم، دی ایکسپریس ٹربیون، دی نیوز اور ڈان سمیت پاکستان کے تمام بڑے اخبارات بڑے پیمانے پر خدمات انجام دیں، صحافت کے شعبے میں ان کی پہلی ملازمت پاکستان پریس انٹرنیشنل میں بطور رپورٹر تھی،انہیں اسلام آباد سوسائٹی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ن لیگ کا طریقہ واردات اداروں کو متنازع بناؤ ہے، ارشاد بھٹی کا رانا شمیم کے معاملے پر تجزیہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے معاملے میں ایک نیا اہم موڑ سامنے آگیا، رانا شمیم کا کہنا ہے کہ انہوں ںے حلف نامے پر اکیلے دستخط کئے، جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کے دفتر میں اور دیگر مبینہ افراد کی موجودگی میں یہ کام ہوا، اداروں کو بلیک میل کرنے کیلئے کام کیا جارہاہے، جبکہ ن لیگ کہتی ہے کہ فرق نہیں پڑتا کہ حلف نامہ کہاں دیا گیا کس کے سامنے دیا گیا، فرق حلف نامے میں موجود معلومات سے پڑتا ہے، اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں سینیر تجزیہ کار ارشاد بھٹی سے گفتگو کی گئی۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ فرق پڑتا ہے ، بیان عدالت میں ہو یا جلسے میں فرق پڑتا ہے، حسین نواز وہ ہی ہیں جن کے بارے میں نواز شریف نے کہا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جس سے میں نے فلیٹ خریدے اس کے متن نگار یہ ہی تھے، حسن نواز نے ہی کہا تھا ہماری پراپرٹی لندن میں ہیں، حالانکہ مریم نواز مکر گئیں تھیں کہ ہماری اندرون اور بیرون ملک جائیدادیں نہیں ہیں،حسین نواز وہ ہی ہیں جس سے چوراسی کروڑ کے نواز شریف کو گفٹس دیئے تھے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ حسین نواز وہ ہی ہیں جنہوں نے ستائیسویں شب کو مدینہ منورہ میں جج ارشد ملک سے ملاقات کی تھی، حسین نواز کے دفتر میں اگر حلف نامے کا کام ہوا ہے تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہورہی،عدالت انہیں مافیا گارڈ فادر کہہ چکی ہے ان کا طریقہ واردات ہے اداروں کو فیصلوں کو متنازع بناؤ،جو ان کے خلاف کارروائی کرتا بیانات دیتااس کو متنازع بنادیتے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ رانا شمیم نوازشریف کے وکیل رہے ہیں، حسین نواز سے دو ملاقاتیں بھی لندن میں ہوئیں ہیں،مسلم لیگ ن کے لوگ انہیں لندن لے کرگئے،حسین نواز کے دفتر میں بیٹھ کر یہ سب کچھ ہوا ہے اب سمجھ جانا چاہیے کہانی کیسے بنائی گئی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے سوا تین سال بعد ان کا ضمیر کیسے جاگا،حلف نامہ لندن لاکر میں کیوں رکھا تھا؟ حلف نامے میں اس جج کا نام کیوں جو اس وقت نواز شریف فیملی کے کیس سن ہی نہیں رہا تھا، اور حلف نامی اسی وقت کیوں آیا جب اس جج نے دو دن بعد شریف فیملی کے کیس سننے تھے۔ دوسری جانب سابق چیف جج رانا شمیم نے بیان حلفی لفافے سے نکال کر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش کر دیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت اپنے آپ کو قابل احتساب بنا رہی ہے،باقی جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہیں ہم اپنی عدالت کی حد تک بات کر رہے ہیں۔
نیا سال بھی لائے گا مالی مشکلات۔۔ 45فیصد پاکستانی خوفزدہ دوہزار اکیس میں مہنگائی کے طوفان نے پاکستانیوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیے رکھا اور اب عوام کو ڈر ہے کہ آنے والا سال بھی مالی پریشانیوں میں گھرے رہے گا،جی ہاں گیلپ انٹرنیشنل اور گیلپ پاکستان کے سروے میں عوام نے مایوسی کا اظہار کردیا، پاکستان سمیت دنیا کے 44ممالک میں گیلپ انٹرنیشنل اور گیلپ پاکستان کے کروائے گئے،سروے میں 45 فیصد پاکستانیوں نے 2022میں معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہونےکے خوف کا اظہار کیاجبکہ 40فیصد نے معاشی مشکلات میں کمی کی امید ظاہر کی۔10فیصد نے جیسے حالات ابھی ہیں ویسے ہی ہونے کا کہا جبکہ 05 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ معاشی بہتری کی امید کا نیٹ اسکور منفی 5فیصد ہے جو 2012ء کے بعد سب سے کم ترین سطح پر ہے،معاشی بہتری کا کہنے والوں کی شرح 26 فیصد نظر آئی،گیلپ پاکستان کے مطابق پیپلزپارٹی نے جب حکومت سنبھالی تو معاشی مستقبل میں بہتری کا نیٹ اسکور منفی38؍ فیصد تھا ۔ 2009 میں حالانکہ بہتری ہوئی مگر منفی 8فیصد پر رہا،2010ء میں منفی 21فیصد اور 2011میں منفی 13فیصد اور 2012ء میں 5فیصد نظر آیا لیکن ن لیگ کے اقتدار میں آنے کے بعد 2014میں 47فیصد اور 2015 میں 50فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچا لیکن اس کے بعد سے اس میں کمی دیکھی جارہی ہے اور 2021 میں معاشی مستقبل سے پُرامید ہونے کا نیٹ اسکور منفی 5 فیصد پر آگیا،گیلپ پاکستان کے مطابق معاشی مستقبل پر پاکستانیوں کا نیٹ اسکور پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ بھارت میں 49فیصد 2022 کو معاشی مشکلات میں کمی کے سال کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ 32فیصد معاشی مستقبل سے مایوس ہیں اور بھارت کا نیٹ اسکور 17 فیصد ہے،افغانستان میں مایوس افراد کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے،جہاں 60فیصد افغانی اگلے سال معاشی مشکلات میں اضافے کی پیش گوئی کررہے ہیں جبکہ 23 فیصد معاشی مشکلات میں کمی کیلئے پُرامید ہیں اور افغانستان کا نیٹ اسکورمنفی 37فیصد ہے ۔ گیلپ کےEconomic Optimism Index میں مستقبل میں اپنی معیشت پر سب سے زیادہ امید رکھنے والے ممالک میں 61 فیصد کے ساتھ نائیجیریا سر فہرست نظر آیاجبکہ مستقبل میں معیشت سے سب سے زیادہ نااُمید ترکی اور بوسنیاکے 72فیصدافراد نظر آئے،44میں مستقبل میں معیشت سے پُرامید افراد کے نیٹ اسکور کی بنیاد پربنائی گئی فہرست میں پاکستان 15ویں نمبر پر رہا جبکہ بھارت نویں نمبر پر ہے۔
نئے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی تعیناتی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے 7 نام تجویز کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق نیب کے نئے چیئرمین کے انتخاب کے لئے حکومت اور اپوزیشن نے نام تجویز کر دیئے ہیں، اپوزیشن نےجسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان، ناصر محمود کھوسہ، سلمان صدیق اور جلیل عباس جیلانی کے نام تجویز کیے ہیں، اپوزیشن نے نئے چیئرمین نیب کیلئے ناموں پر غور شروع کردیا ہے جبکہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کو چیئرمین نیب کے لیے نامزد امیدواروں کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے ناصرمحمود کھوسہ اور سلمان صدیق کا نام تجویز کیا گیا، جمعیت علمائے اسلام (جےیو آئی) نے جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کا نام دیا جبکہ پیپلزپارٹی نے سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی کا نام تجویزکیا ہے ، اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی چاروں ناموں میں سے ایک نام فائنل کرکے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو بھیجے گی۔ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا تجویز کردہ نام اپوزیشن لیڈر شہبازشریف حکومت کو بھجوائیں گے۔مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدرشاہد خاقان عباسی نے زیرگردش اپوزیشن کی جانب سے دیے گئے ناموں میں سے کچھ کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، سیکرٹری مذہبی امور اعجاز جعفر اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل عملیش چوہدری کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چئرمین نیب کے عہدے کیلئے تحریک انصاف نے کوئی نام تجویز نہی کیا اس حوالے سے میڈیا پر خبریں درست نہیں ہیں، آنے والے دنوں میں مشاورت کے بعد اس ضمن میں ناموں کا فیصلہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی مدت ملازمت آٹھ اکتوبر کو ختم ہوئی تھی جس کے بعد نیب آرڈیننس میں ترمیم کے تحت چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں نیا چیئرمیں منتخب ہونے تک کے لئےتوسیع کی گئی تھی، موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے نواز شریف کی واپسی اور پس پردہ ڈیل کی حقیقتوں سے متعلق اہم انکشافات کردیئے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام "خبرہے" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ نواز شریف کو لندن میں پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے کے بعد ڈی پورٹ کیے جانے کا خدشہ ہے، اس بین الاقومی رسوائی سے بچنے کیلئے مریم نواز گروپ نے نواز شریف کی واپسی کے اعلانات شروع کردیئے۔ عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ مریم نے یہ سازش اس لیے رچی کیونکہ نواز شریف سے کوئی ڈیل نہ تو کررہا تھا ، نہ کررہا ہے اور نہ کسی کا رابطہ ہے، تاہم دوسری جانب شہباز شریف ان لوگوں کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے جسے نقصان پہنچانے کیلئےمریم نواز گروپ نے نواز شریف کی واپسی کیلئے راہیں ہموار کرنا شروع کیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ شہباز شریف کی مفاہمتی سیاست کو ن لیگ میں پزیرائی مل رہی ہے، ن لیگی اراکین یہ سمجھنے لگے ہیں کہ نواز شریف کی مزاحمت کے پیچھے کھڑے ہوئے تو ہمارا کیریئر ختم ہوجائے گا، مریم نے اس سازش کے ذریعے ایک تیر سے دو شکار کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی نواز شریف پاکستان پہنچیں گے وہ سیدھا جیل جائیں گے، نواز شریف کی تاحیات نااہلی کو چیلنج کرنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی جارہی ہے، نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62، 63اے کے تحت نااہل کیا گیا، اب یہ نااہلی ختم کرنے کیلئے آئین میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم کرنا ہوگی پھر ہی نواز شریف کی تاحیات نااہلی ختم ہوسکتی ہے۔
عامر لیاقت حسین جب کچھ کہتے ایسا کہتے کہ خبروں کی زینت بن جائے، پھر چاہے ان کی ذاتی زندگی کا معاملہ ہو یا سیاسی موضوع عامر لیاقت حسین خود ہی موضوع بن جاتے ہیں، اس بار عامر لیاقت حسین نے کہا کہ جب طالبان سے بات کی جاسکتی ہے تو الطاف حسین سے بھی کی جاسکتی ہے۔ گزشتہ روز مہاجر کلچر ڈے پر نوجوان مہاجر کے تحت کریم آباد تا مزار قائد ریلی نکالی گئی، ریلی میں شریک پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے خطاب میں کہا کہ اگر حکومت طالبان سے بات کرسکتی ہے، الطاف حسین سے بھی بات کرسکتی ہے ، مت بھولنا ، جس نے مہاجر قوم کو نظریہ دیا اسے نہیں بھولنا چاہیے ۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ہمیں اقلیت کا طعنہ دینے والے سن لیں ہم نے تمہیں بولنا اور سندھ میں رہنا سکھایا جب طالبان سے بات ہوسکتی تو ایم کیو ایم کے بانی سے بھی بات ہوسکتی ہے۔ عامر لیاقت حسین کےاس بیان کے بعد پنڈال نعروں سے گونج اٹھا، ریلی کی قیادت آرگنائزر زوہیب اعظم، حسن خان، عمیر مصودی نے کی،شرکا نے مہاجر ڈے کی مناسبت سے لباس زیب تن کئے ہوئے تھے۔ مزار قائد پر ایم کیو ایم کے رہنما رکن سندھ اسمبلی محمد حسین، پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، ڈاکٹر سلیم حیدر، ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ریلی سے خطاب کیا،ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ محمد حسین مہاجر حقوق کے لئے ایک ہونا ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق اٹھنے والی آوازوں کو دباتے ہوئے واضح کر دیا کہ نواز شریف فی الحال مستقبل قریب میں وطن واپس نہیں آ رہے۔ ہفتہ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نواز شریف قانونی طور پر برطانیہ میں اس وقت تک رہ سکتے ہیں جب تک امیگریشن ٹریبونل برطانوی ہوم آفس کی جانب سے ان کے ویزے میں توسیع کے مسترد کیے جانے کے خلاف ان کی اپیل پر حتمی فیصلہ نہیں دے دیتا۔ یاد رہے کہ رپورٹس کے مطابق برطانوی ہوم آفس نے نواز شریف کی ویزے میں توسیع کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ جب کہ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ہی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر نواز شریف کو علاج کے لیے پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دی تھی۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ تین بار وزیراعظم بننے والی پاکستان کی قدآور سیاسی شخصیت کی صحت پر سیاست کرنا غیرانسانی اور غیر اخلاقی ہے۔ حکومتی مشینری سیاسی مقاصد کے لیے نواز شریف کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ دریں اثنا، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی اپنے ٹویٹر پر کہا کہ ویزے کے معاملے نے پھر ثابت کر دیا کہ ان کے والد (نواز شریف) عمران خان حکومت کے کے اعصاب پر کیسے سوار ہیں۔ اس جعلی حکومت نے نواز شریف سے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے جو پاکستان کا حال اور مستقبل ہیں۔ ایک بلند پایہ شخصیت کو نشانہ بنا کر یہ اپنا قد بڑھا نہیں سکتے۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں قیام کی مدت میں توسیع کے خواہش مندوں کے لیے یہ معمول کا طریقہ کار ہے اور نواز شریف کو امیگریشن ٹریبونل میں اپیل کا حق حاصل ہے۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق، جاوید لطیف و دیگر چند رہنماؤں نے کچھ ایسے بیانات دیئے ہیں جن سے تاثر پھیل رہا ہے کہ نواز شریف جنوری کے وسط میں وطن واپس آ جائیں گے۔ دوسری جانب حکومتی شخصیات کا دعویٰ ہے کہ وہ اگر واپس آئے تو اس لیے آئیں گے کیونکہ ان کے ویزے کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
موجودہ سیاسی صورتحال جس میں نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں زیر گردش ہیں اور اس پر حکومتی ردعمل سے متعلق بات کرتے ہوئے اینکرپرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ حکومت بلا وجہ پریشان ہے، نوازشریف کی واپسی کی خبر پر انہیں بالکل پریشان نہیں ہونا چاہیے تھا، حکومت کا مؤقف ہونا چاہیے تھا کہ بہتر ہے وہ واپس آئیں اور سزا بھگتیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ حالات اس کے برعکس ہیں کیونکہ جو حکومت یہ کہتی تھی کہ وہ نواز شریف کو ہر صورت واپس لائیں گے، شہزاد اکبر اس متعلق بڑی بیان بازی کرتے تھے مگر جب سے یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وہ کسی طرح کے مذاکرات کے بعد واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو حکومت میں پینک کی سی صورتحال ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ حکومت اور ادارے اس طریقے سے ایک پیج پر نہیں ہیں جس طرح پہلے تھے مگر حالات اتنے بھی برے نہیں ہوئے کہ یہ کہا جائے کہ حکومت تو منی بجٹ پاس نہیں کرا پائے گی یا کہ حکومت گھر جانے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان استعفوں پر زور دے رہے ہیں مگر نواز شریف نے انہیں اس مطالبے سے فی الحال پیچھے ہٹنے کی حکمت عملی اپنانے کا کہا ہے۔ اینکر پرسن نے مسلم لیگ ن کی موجودہ صورتحال سے متعلق کہا کہ وہ خود کنفیوژن کا شکار ہیں کیونکہ اگر 2،4 رہنماؤں سے بات کریں گے تو پتہ چلے گا کہ وہ خود نہیں جانتے کہ کیا ہونے جا رہا ہے، لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ آگے کا پلان کیا ہے بس سارا سیاسی پلان نواز شریف کو پتا ہے۔ شیخ رشید کی جانب سے دیئے گئے بیان پر انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کا بیان بالکل ایک چارج شیٹ کی طرح ہے جس نے ثابت کر دیا کہ حکومت اس صورتحال کے باعث پریشان ہے اور ضرورت سے زیادہ دباؤ لے رہی ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ ادارے 20 دن نہیں 20 سال کی پالیسیاں بناتے ہیں، کوئی عقل کا اندھا اگر یہ سوچ رہا ہے کہ کسی ایک شخص کی پالیسی ہوتی ہے تو ایسا نہیں ہے، ادارے کی پالیسی ہوتی ہے، اداروں کے تھنک ٹینک طویل المدتی پالیسی بناتے ہیں،خود یہ لوگ جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہیں، انہوں نے وہاں جاکر ٹارزن بننے کی کوشش کی اب ٹھس کر گئے ہیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی و ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے ایڈمسنٹریٹر کےعہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گٹر باغیچہ کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت سے تلخ کلامی اور برہمی کے اظہار پرسپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کوعہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا تاہم ان کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگے پر سپریم کورٹ نے مرتضی وہاب کو سیاسی تعلق اور دباؤ سے بالاتر ہوکر ذمہ داری ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے بھی عدالت سے استدعا کی تھی کہ مرتضیٰ وہاب نوجوان ہیں،انہوں نے معافی بھی مانگ لی ہے، ان کی معافی قبول کی جائے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مرتضی وہاب ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اب سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ سیاسی ایجنڈا لے کرعدالت آتے ہیں،آپ کو کوئی پوچھنے والا نہیں، آپ مائی باپ ہیں۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے عہدے سے برطرفی کے حکم کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چیف جسٹس کا حکم ہے کہ عہدے سے ہٹایا جائے ،اس کو تسلیم کرتے ہیں۔ انھوں نے عدالتی کارروائی سے متعلق بتایا کہ گٹرباغیچہ کیس کی سماعت میں نکات کے ساتھ بات کررہا تھا اور دلائل میں احترام تھا۔ کسی کے خلاف فیصلہ کرنے سے پہلے اس شخص کو بھی سن لینا چاہئے۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ عدالت نے جب تمام چیزیں دیکھیں تو ان کو بھی اندازہ ہورہا ہے کہ گٹر باغیچہ کی زمین پارک کے لیے قرار دینے کی کوئی سرکاری دستاویز نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں کے لیے ہمیشہ احترام کیا ہے اور اس عدالت کو اپنا سمجھتے ہیں۔ کبھی غلط چیز کرنے پر یقین نہیں کرتا، شہر کے لیے جو کرسکتا ہوں، کروں گا۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ شہر کی خدمت کرنا اعزاز ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر جارحانہ رویہ ہو تو معذرت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق نئے نیب آرڈیننس 2021 کے نافذ ہونے سے تقریباً 100 ہائی پروفائل کیس متاثر ہوں گے جن میں سابق صدر، موجودہ اور سابق وزرائے اعظم، ارکان پارلیمنٹ اور سینئر بیوروکریٹس کے کیسز متاثر ہوں گے جن میں زیادہ تر کو ریلیف مل سکتا ہے۔ نیب آرڈیننس 2021 کا بغور جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ 2700 ملزمان کیخلاف 8ہزار 272 ریفرنس، انوسٹی گیشن، انکوائریاں اور شکایات درج ہیں جن کو نئے نافذ ہونے والے احتساب قانون کے نتیجے میں ریلیف ملے گا یا پھر ان کے معاملات متعلقہ حکام، یا آنے والی عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق فی الوقت 332 ہائی پروفائل یا میگا کیسز نیب کے ریجنل دفاتر میں انڈر پراسس ہیں۔ یہ کیسز سابق صدر، 6 سابق وزرائے اعظم، 8 سابقہ اور موجودہ وزرائے اعلیٰ، 126 سابق اور موجودہ وزرا، سینیٹرز، ارکان پارلیمنٹ، ارکان صوبائی اسمبلی، 159 سابقہ اور موجودہ بیوروکریٹس کیخلاف ہیں۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ 1273 جاری ریفرنسز میں تقریباً 1300 ارب روپے کی خورد برد کرنے کا الزام ہے۔ نیب انتظامیہ نے اپنے ریجنل دفاتر سے کہا ہے کہ فی الحال کارروائی کو روک دیا جائے جب تک وزارت قانون و انصاف نئے آرڈیننس کے حوالے سے اپنی تشریح پیش نہ کرے۔ یہ پیش رفت نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کے بعد سامنے آئی ہے جس میں خصوصی طور پر نیب قانون کے ان حصوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جن میں لکھا ہے کہ اس آرڈیننس کی شقیں مندرجہ ذیل افراد یا ٹرانزیکشن، تمام وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکسیشن، دیگر لیویز یا امپوسٹس پر لاگو نہیں ہوتیں۔ اس وقت جن سیاستدانوں سے متعلق نیب میں کیسز چل رہے ہیں ان سعد رفیق اور ان کے بھائی کا پیراگون ہاؤسنگ کیس، خواجہ آصف پر غیر قانونی نجی ہائوسنگ اسکیم کینٹ ویو ہائوسنگ سوسائٹی بنانے کا الزام ہے۔ تحریک انصاف کے علیم خان کا پارک ویو ہاؤسنگ اسکیم اور ریور ایج ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات پر کارروائی کا کیس، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کیس بھی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے جن پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم پروجیکٹ کی کنسلٹنسی انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب کو دینے کا الزام ہے۔ فواد حسن فواد اور احد چیمہ بھی اسی کیس میں زیر تفتیش ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف نیو یارک کے فلیٹ کے حوالے سے نیب کا ریفرنس بھی انکم ٹیکس کا معاملہ ہے اور اسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کیخلاف پاور پلانٹ کی تعمیر کے معاملے میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ یہ معاملہ بھی نئے قانون کے دائرے میں آتا ہے۔اسی طرح بلاول بھٹو کا معاملہ ہے جن پر ایک کمپنی پارک لین اسٹیٹس کے ذریعے ایک شخص سے زمین خریدنے کا الزام ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس ہے کہ انہوں نے لاہور گیٹ وے پروجیکٹ اپنے من پسند ٹھیکے دار کو دیا۔ اسی طرح سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف نیب انوسٹی گیشن ہے کہ انہوں نے غیر قانونی انداز سے تشہیری مہم چلائی۔ نیب سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو 11.125 ملین ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔ نیب پرویز خٹک کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور کے قیام کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر ایل این جی کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔ اس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشاہدہ پیش کیا تھا کہ انہوں نے اس میں کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا اور ایل این جی ٹرمینل کی شفافیت کے معاملے میں کوئی تنازع نہیں۔ لگتا ہے یہ کیس بھی نئے قانون کے دائرے میں آئے گا۔ احسن اقبال کا کیس بھی اسی قانون کے دائرے میں آنے کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ بیورو نے یہ الزام نہیں لگایا کہ احسن اقبال نے کوئی مالی فائدہ اٹھایا ہے۔اسی طرح شوکت ترین کا بھی ایک کیس ہے کہ انہوں نے رینٹل پاور پروجیکٹس میں رقوم جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نئے ترمیمی آرڈیننس پر اس کی روح کے تحت عمل کریں گے۔ تاہم، ترجمان نوازش علی عاصم اور نیب کے پراسیکوٹر جنرل اصغر علی نے جاری نمایاں کیسز، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کی سرکاری تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
اے آر وائے نیوز کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے عوام کو گیس بحران میں بے یارو مددگار چھوڑ کر بھاری معاوضہ اور مراعات کے مزے لوٹنے والے ایم ڈی سوئی ‏سدرن عمران منیار نیو ایئر منانے امریکا روانہ ہو گئے۔ 9 روز کی چھٹیوں پر روانہ ہونے سے صرف ایک دن قبل ایم ڈی عمران منیار نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں ‏گیس بحران کے مزید سنگین ہونے سے متعلق خبردار کیا تھا اور ساتھ میں عوام سے تعاون کی درخواست کی تھی۔ یاد رہے ایم ڈی سوئی سدرن عمران منیار کو بھاری تنخواہ و مراعات پر بیرون ملک سے بھرتی کیا گیا تھا۔ ایم ڈی سوئی سدرن نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ گیس لوڈ منیجمنٹ پلان میں گھریلو صارفین کو اولین ترجیح ‏حاصل ‏ہے سسٹم میں دسمبر میں 200 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی کا سامنا ہے ایس ایس جی سی ‏‏کو جنوری میں250 ایم ایم سی ایف ڈی تک بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ ایم ڈی نے مزید کہا تھا کہ سوئی سدرن گھریلوصارفین تک گیس پہنچانے کیلئےہر ممکن کوشش کر رہا ہے کیپٹو ‏‏پلانٹس کو گیس سپلائی منقطع کرکے دیگر سیکٹرز کو فراہم کی جارہی تھی دو دن پہلے صنعتوں ‏‏کیساتھ ایک منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ غیر برآمدی سیکٹر کو گیس سپلائی کمی میں ہفتے میں ‏‏‏36 گھنٹے لازمی محدود کیا جائے گا یہی نہیں گیس بندش کو آج یعنی 27 دسمبر 2021 سے نافذالعمل کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اضافی فرنس آئل کی درآمدگی پر وضاحت پیش کر دی، کہتے ہیں کہ گرمیوں میں فرنس آئل کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث سردیوں کیلئے 2لاکھ ٹن فرنس آئل درآمد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کہ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریفائنریز کو فرنس آئل کی پیداوار سے شفٹ کرنے کے لئے نئی ریفائنری پالیسی کو حتمی شکل دی جارہی ہے، موسم گرما میں فرنس آئل کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ،ڈیموں میں کم پانی کے باعث فرنس آئل والے پلانٹس زیادہ چلائے گئے ،موسم گرما میں گزشتہ سال کی نسبت فرنس آئل کی کھپت 116 فیصد زیادہ رہی جبکہ موسم سرما کےلئے دو لاکھ ٹن فرنس آئل درآمد کیا گیا ۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ نومبراور دسمبر میں ایل این جی کارگوز آنے سے فرنس آئل پلانٹس نہیں چلائے گئے ،نہروں کی بندش کے باعث فرنس آئل والے پلانٹس چلائے جارہے ہیں ،آئندہ چند روز میں فرنس آئل کی کھپت تیرہ ہزار میٹرک ٹن یومیہ ہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی ریفائنریاں اس مقدار کا آدھا فرنس آئل پیدا کررہی ہیں ،آئی پی پیز کے پاس فرنس آئل کا سٹاک ضرورت کے مقابلے میں کم ہے ،ایل این جی کارگو ڈیفالٹ کرنے سے ملک میں فرنس آئل کا سٹاک موجود ہے، فرنس آئل کی یومیہ کھپت 6 ہزار میٹرک ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ نون کے رہنما مفتاح اسماعیل نے وفاقی وزیر حماد اظہر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا کہ دلچسپ تھریڈ حماد بھائی۔ کچھ معلومات میں بھی شامل کرنا چاہتا ہوں، فی الحال دو ریفائنریز بند ہیں کیونکہ ان کے پاس فرنس آئل کو ذخیرہ کرنے کی جگہ نہیں ہے، ایک ریفائنری آئل برآمد کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پھر بھی حکومتی ہدایات پر پی ایس او فرنس آئل درآمد کر رہا ہے، یہ غلط ہم آہنگی کی طرح لگتا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ دوسرا، وزارت نے اکتوبر میں فرنس آئل کے ذریعے 1223 ملین کلو واٹ بجلی پیدا کی، جو کہ گزشتہ سال اکتوبر سے 695 فیصد زیادہ ہے۔ آخر میں پورے پاکستان میں گیس اور ایل این جی کی قلت ہو گئی۔ گھروں میں کھانا پکانے یا پانی گرم کرنے کے لیے گیس نہیں ہے اور گیس نہ ہونے کی وجہ سے کارخانے بند ہیں۔ یہ پی ٹی آئی کا چوتھا موسم سرما ہے۔ آپ کے خیال میں ذمہ دار کون ہے؟ مفتاح اسماعیل کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے حماد اظیر نے کہا کہ مقامی ریفائنریاں اس مقدار کا آدھا فرنس آئل پیدا کررہی ہیں ،آئی پی پیز کے پاس فرنس آئل کا سٹاک ضرورت کے مقابلے میں کم ہے ،ایل این جی کارگو ڈیفالٹ کرنے سے ملک میں فرنس آئل کا سٹاک موجود ہے، فرنس آئل کی یومیہ کھپت 6 ہزار میٹرک ہے۔ ایک اور ٹوئٹ میں وفاقی وزیر حماد اظہر نے ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی ٹوئٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ایف او کے استعمال میں فیصد اضافہ پچھلے سال سے کم بنیاد اثر کی وجہ سے بڑا لگتا ہے، اب بھی آپ کی حکومت کے استعمال سے 4 گنا کم ہے اور میرٹ کے مطابق تھا۔ سردیوں میں گیس کی کمی کی وجوہات بالکل وہی ہیں جن کا سامنا آپ کی حکومت کو ہر موسم سرما میں کرنا پڑتا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دونوں کے مابیں گیس بحران پر متعدد بار بحث ہو چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وقت سے پہلے خریداری پر سستی ایل این جی ملنے کی دلیل دینے والے حضرات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ اکثر و بیشتر ملک میں گیس کی قلت اور مہنگی گیس کی فراہمی کے حوالے سے پروگرامز میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر حکومت سردیوں کے آنے سے پہلے ایل این جی کی خریداری کیلئے معاہدے کرتی تو نہ صرف ملک میں گیس کی قلت کو قابو کیا جاسکتا تھا بلکہ قیمتوں میں کمی کو بھی روکا جاسکتا تھا۔ وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے شاہزیب خانزادہ کا نام لیے بغیر اپنے ایک بیان میں اس مفروضے کا غلط ثابت کیا ہے اور کہا ہے کہ 2017 میں ن لیگ کی حکومت نے جتنے بھی طویل المدتی ایل این جی کے معاہدے کیے تھے وہ سب مسلسل ڈیفالٹ کررہے ہیں، اس کی وجہ ہے موجودہ قیمت اور معاہدے کے وقت کی قیمت۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو میڈیا والے حضرات یہ کہتے تھے کہ پہلے خرید لیتے تو سستی ملتی یہ دلیل بیکار ہوگئی ہے، الحمداللہ ملک میں اس وقت بھی 80 فیصد ایل این جی دستیاب ہے اور مزید تعاون سے آئندہ60 دن بھی گزر جائیں گے۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے مزمل اسلم کے اس بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے پاکستان میں ہر موسم سرما میں گیس کی کمی ہمارے قدرتی گیس کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی گیس کی کمی کو پورا کرنے امپورٹڈ ایل این جی بہت مہنگی ہے، کسی بھی وجہ سے رواں سال جو کمپنیاں اپنے کارگوز میں ڈیفالٹ ہوئیں ان سب سے پاکستانی معاہدے 2017 میں ن لیگ کی حکومت نے کیے تھے۔
مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ کل وفاقی کابینہ نے مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر اہم معاملات کے بجائے نواز شریف سے متعلق ون پوائنٹ ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا ہے، نواز شریف سے خوفزدہ حکومت ملک نہیں چلا سکتی۔ جیو نیوز کے پروگرام"نیاپاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال بدترین ہے، بیروزگاری سے نوجوان پریشان ہیں ، ملک کے اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کے معاملات ہیں مگر حکومت کے اعصابوں پر نواز شریف سوا ہوچکے ہیں۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم صرف ایک چیز چاہتے ہیں کہ ملک کے ریاستی ادارے غیر جانبدار ہوجائیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی کو قائم ہونے دیا جائے، اگر ہم بے گناہ ہیں تو ہمیں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع ملنا چاہیے، ہم انصاف چاہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ انصاف ملے گاتو نواز شریف بے گناہ ثابت ہوں گے اور اس حکومت کا احتساب کے نام بولا گئے جھوٹ کی حقیقت بھی عوام کے سامنے آجائے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سے خوفزدہ حکومت اپنے ہاتھ کھڑے کریں اور چندے وغیرہ اکھٹا کریں، ہماری ساری جدوجہد آئین کی حکمرانی کیلئے ہے، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس ملک نے اگر مضبوط ہونا ہے تو اس کیلئے ووٹ کی طاقت اور آئین کی حکمرانی ضروری ہے، اسی ایک نکاتی ایجنڈے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو آج اتفاق کرنا چاہیے تاکہ اس ملک کو اس گرداب سے نکالا جاسکے۔ نواز شریف کےپاسپورٹ کے ایکسپائر ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں ان کے ویزہ کے معیاد پوری ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف اپنی صحت اور معالجین کے مشورے سے وطن واپس آئیں گے، ویزہ ختم ہونے کا معاملہ اتنا اہم نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے وہ وطن واپس آئیں۔
ان سے ملک نہیں چل رہا ہم چلائیں گے،سابق صدر آصف زرداری ان دنوں سابق صدر آصف علی زرداری کے بیانات زیر موضوع بنے ہوئے ہیں، کبھی وہ مائنس ون فارمولے سے ہلچل مچاتے ہیں تو کبھی روابط کے حوالے سے، اس بار انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم نے دعوے نہیں بڑے بڑے کام کئے، اپنا منشور پہلے بتا دیتا تو مجھے اقتدار میں نہیں آنے دیتے۔ گاؤں راضی خان جمالی میں میڈیا سے گفتگو میں سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت پر طنز کے تیر چلائے، انہوں نے کہا ان سے ملک نہیں چل رہا لیکن ہم چلائیں گے،تبدیلی نے پاکستان کو تباہ کر دیا، ہم تباہی سے نکالیں گے،کیونکہ یہ ملک ہماراہے،ہمارے پاس تیل ہے گیس ہے اور کوئلہ ہے ان سب معدنیات کے باوجود حکومتی غلط پالیسوں سے ستر سال میں اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا اس حکومت میں پہنچاہے۔ آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی پاور میں ہے تو آپ سب پاور میں ہیں،عوام پاور میں ہے ہم نے اپنے منشور میں کبھی بڑے دعوی نہیں کیے البتہ چھوٹے دعویٰ کر کے بڑے بڑے کام ضرور کئے ہیں، یہ بات کچھ لوگوں کو سمجھ کیوں نہیں آتی کہ میں نے اقتدار سے پہلے دعویٰ نہیں کیا تھا کہ 18 ویں ترمیم لاؤں گا۔ سابق صدر نے مزید کہا کہ بلوچستان کو حق دوں گا یا کے پی کےکو نام دلاوُں گا، یہ کہتا تو مجھے اقتدار میں آنے ہی نہیں دیتے،الحمدللہ تاریخ میں ہم نے وہ کام کئے جو ان سے نہیں ہوئے ان سے تو ملک نہیں چل رہا لیکن ہم چلائیں گے آپکے ووٹوں کی طاقت سے ایک بار پھر ملک کی بھاگ دوڑ پیپلزپارٹی کے ہاتھ میں ہوگی۔ آصف علی ذرداری نے دعویٰ کیا کہ ہم نے اس دفعہ ایسا ماسٹر پلان بنایا ہے کہ ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا،سندھ ہی ملک کو چلا سکتا ہے۔ اس سے قبل سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان سے مدد مانگی گئی اور فارمولا پوچھا گیا لیکن میں نے انہیں بتا دیا ہے کہ پہلے اِس حکومت کو چلتا کریں اور اس کے بعد بات ہوگی، پارلیمنٹ میں 2018 میں اپنے پہلے خطاب میں کہہ دیا تھا کہ ’’چوں چوں کا مربہ‘‘ حکومت نہیں چلے گی۔
نواز شریف کو شاید کوئی امید مل گئی،واپسی کی خبروں پرسہیل وڑائچ کا تجزیہ ملک بھر میں نواز شریف کی واپسی کی خبروں نے ہلچل مچائی ہوئی ہے،تجزیہ کار اپنے اپنے تجزیئے دے رہے ہیں، جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے کہا کہ ملکی سیاست میں تبدیلی آرہی ہے، تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات بھی سامنے آرہے ہیں، جبکہ بلدیاتی انتخابات میں بھی ناکامی ہوئی، منی بجٹ منظور کرانا کا چیلنج بھی درپیش ہے، ایسے میں نواز شریف کی واپسی کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی تنظیم تحلیل کی، کیا اس سے بلدیاتی انتخابات میں بہتری آئے گی، یا مسئلہ پارٹی کا نہیں حکومتی کارکردگی کا ہے، سہیل وڑائچ نے جواب دیا کہ حکومتی کارکردگی کا مسئلہ ہے، لیکن توجہ دینے سے تھوڑی سی بہتری آجائے گی۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ اصل مسئلہ تو خراب حکومتی کارکردگی،اصلاحاتی ایجنڈا ہے جس میں ہیلتھ کارڈ بھی ہے، سب سے زیادہ شور ہیلتھ کارڈ کا تو خیبرپختونخوا میں تھا، لیکن اس کا مثبت اثر بھی بلدیاتی انتخابات پر نہیں پڑا،جس طرح انیس سو نوے میں پی ٹی آئی پنجاب میں ہاری اسی طرح پی ٹی آئی پختونخوا میں ہاری کہ ووٹ زیادہ ملے لیکن سیٹیں محدود ہیں،مقامی سطح پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا تاثر دیا جارہاہے، وزیراعظم کے اجلاس میں بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ نواز شریف کی سزا ختم ہونے کا خدشہ ہے،ہر طرف خبریں ہیں کہ نواز شریف سے کسی کے رابطے ہورہے ہیں جس سے راستے ہموار ہونگے،یہ صرف تاثر ہے یا کہیں نہ کہیں ایسا کچھ ہورہاہے؟ سہیل وڑائچ نے کہا کہ تاثر مل رہاہے کہ نواز شریف کو کوئی امید مل گئی ہے، بات چیت ہورہی ہے اورمیاں نواز شریف واپس بھی آسکتے ہیں جہاں انہیں جیل ہی جانا پڑے،اگلے الیکشن تک اب شاید تبدیلی آرہی ہے،مذاکرات ہورہے ہیں،اسلئے ایاز صادق اور میاں نواز شریف اور مریم نواز کے بیان سے ان کی واپسی کا تاثرمل رہا ہے کہ شاید اندر ہی اندر کوئی معاملہ چل رہاہے۔ سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ افواہیں بھی یہ ہی گردش کررہی ہیں کہ مذاکرات چل رہے ہیں،مذاکرات میں بھی اگلے سیٹ اپ کا طے ہورہاہے، کیونکہ کچھ لوگ تو کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا سسٹم بہت جلدی ختم ہوجائے گا، لیکن مجھے نہیں لگتا، شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کیسے قابل قبول ہوسکتے ہیں،کیونکہ بات صرف اختلافات کی نہیں، مسئلہ حکومتی کارکردگی کا ہے یا اختلافات کا ہے؟جس کی وجہ سے یہ تاثر دے رہی ہے ن لیگ؟ سہیل وڑائچ نے جواب دیا کہ یہ درست ہے اختلافات ہیں اور ان کو سزائیں سنائی گئی ہیں، مقدمے چلائے گئے، جیلوں میں رکھا گیا، لیکن اس کے بعد صلح کرنا بڑا عجیت سا لگے گا، ایسا ہوتا رہاہے، بےنظیر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، اگر یہ سسٹم ٹھیک نہیں چل رہا، حکومتی کارکردگی میں رکاوٹیں آرہی ہیں،تو اس کا مطلب ہے کہ نئے سسٹم کی طرف جانا ہوگا،سب سے بہتر آپشن نواز شریف اس لئے ہے کیونکہ ان کے پاس ووٹ بینک ہے،اسلئے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں تو کوئی غلط نہیں ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ اگرمعاملات تحریک انصاف سے ہی طے پاگئے تو کیا تحریک انصاف کو پھر موقع ملے گا؟سہیل وڑائچ نے کہا کہ تین ساڑھے تین سال ہوگئے کوئی تبدیلی نہیں آئی، مہنگائی ،بیروزگاری اور دیگر مسائل جوں کے توں ہیں، یہ تاجروں کی نہیں تھی،یہ مڈل کلاس کی حکومت تھی ان کو فائدہ پہنچاتے،لیکن تاجروں نے فائدہ اٹھایا، مڈل کلاس پس کررہ گئی، اور ووٹ بینک بھی ان ہی کا ہے۔
کرپشن کا الزام،پنجاب ریونیو بورڈ کے 125 ملازمین فارغ پنجاب بورڈ آف ریونیو میں کرپشن ہی کرپشن، ایک سو پچیس ملازمین کو کرپشن کے الزام میں نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے، اس حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب بابرحیات تارڑ کی زیر صدارت فل بورڈ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ بورڈ آف ریونیو، لینڈریکارڈ اتھارٹی اور فیلڈ دفاتر میں بدعنوانی پر 471 افسران و اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی گئی،جن میں سے 125 ملازمین کو کرپشن کے الزام میں نوکری سے فارغ کردیا۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ دوران کارروائی 22 ملازمین کو جبری ریٹائراور 50 ملازمین کی سروس ضبط کی گئی جب کہ 262 افسران و اہلکاروں کو دیگر محکمانہ سزائیں دی گئی ہیں۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب بابرحیات تارڑ کا کہناتھا کہ بورڈ آف ریونیو میں کرپشن کےخلاف زیرو ٹالرنس ہے،احتساب کے نظام سے گڈ گورننس کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اس سے قبل رواں سال اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ نے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے چھ سرکاری ملازمین کو گرفتار کرلیا تھا،اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں کرپٹ افسران کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا گیا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نئی پارٹی تنظیم کا اعلان کردیا،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر بتایا کہ پارٹی تنظیموں کی تحلیل کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تحریک انصاف کی نئی تنظیم کا اعلان کردیا ہے۔ اسد عمر تحریک انصاف کے نئے سیکرٹری جنرل ہوں گے،پرویز خٹک خیبر پختونخواہ، علی زیدی سندھ، قاسم سوری بلوچستان، شفقت محمود پنجاب اور خسرو بختیار جنوبی پنجاب کے صدور ہوں گے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان نے عامر محمود کیانی کو پارٹی کا ایڈیشنل سیکرٹری جنرل نامزد کیا ہے۔ گزشتہ روز فوادچوہدری نے پارٹی تنظیم تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا،فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کر دیا،پی ٹی آئی کی قومی قیادت پر مشتمل 21 رکنی آئینی کمیٹی پارٹی کی نئی تنظیموں کے بارے میں بنیادی ڈھانچہ دوبارہ پیش کرے گی۔
برطانیہ میں فراڈ سےکروڑوں پاؤنڈ اڑا کر پاکستان آنے والا شخص نیب کے شکنجے آگیا ہے، نیب نے ملزم کی اربوں کی جائیدادیں ضبط کرلی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں مبینہ طور پر مارگیج فراڈ کرکے 6 کروڑ پاؤنڈ ہتھیانے والے ملزمان کے خلاف پاکستان میں اہم کارروائی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نثار افضل نامی ملزم کے خلاف نیب میں کچھ عرصے سے تحقیقات جاری تھیں جس میں اہم انکشافات سامنے آئے جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ملزم کے خلاف ریفرنس فائل کیا گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نثار افضل ، اس کے اہلخانہ اور بے نامی داروں کی ٹیکسلا میں واقع 9 ہزار کنال اراضی جس کی مالیت اربوں روپے میں ہے کو منجمد کر نے کا حکم دیا جس کے بعد نیب نے یہ جائیداد ضبط کرلی ہے۔ نیب کے مطابق نثار افضل ان اربوں کی جائیدادوں کے پیچھے کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکے جس کے بعد ملزم کے خلاف انسداد بدعنوانی آرڈیننس اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملزمان پر برطانیہ میں مارگیج فراڈ کیس میں 6 کروڑ پاؤنڈ کا گھپلہ کیا اور فرار ہوکر پاکستان پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نثار افضل نامی ملزم کی جائیداد ضبط کی گئی ہو اس سے قبل بھی ملزم کی 50ارب سے زائد مالیت کی جائیداد بھی ضبط کی جاچکی ہے جس میں اسلام آباد کے پوش علاقوں میں واقع 11 بنگلے اور 650 کنال اراضی بھی شامل ہے۔

Back
Top