نیب آرڈیننس:ہائی پروفائل کیس متاثر ہوں گے،کتنے ہزار ملزموں کوریلیف مل سکتا؟

nab-aud.jpg


روزنامہ جنگ کے مطابق نئے نیب آرڈیننس 2021 کے نافذ ہونے سے تقریباً 100 ہائی پروفائل کیس متاثر ہوں گے جن میں سابق صدر، موجودہ اور سابق وزرائے اعظم، ارکان پارلیمنٹ اور سینئر بیوروکریٹس کے کیسز متاثر ہوں گے جن میں زیادہ تر کو ریلیف مل سکتا ہے۔

نیب آرڈیننس 2021 کا بغور جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ 2700 ملزمان کیخلاف 8ہزار 272 ریفرنس، انوسٹی گیشن، انکوائریاں اور شکایات درج ہیں جن کو نئے نافذ ہونے والے احتساب قانون کے نتیجے میں ریلیف ملے گا یا پھر ان کے معاملات متعلقہ حکام، یا آنے والی عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔

دستاویز کے مطابق فی الوقت 332 ہائی پروفائل یا میگا کیسز نیب کے ریجنل دفاتر میں انڈر پراسس ہیں۔ یہ کیسز سابق صدر، 6 سابق وزرائے اعظم، 8 سابقہ اور موجودہ وزرائے اعلیٰ، 126 سابق اور موجودہ وزرا، سینیٹرز، ارکان پارلیمنٹ، ارکان صوبائی اسمبلی، 159 سابقہ اور موجودہ بیوروکریٹس کیخلاف ہیں۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ 1273 جاری ریفرنسز میں تقریباً 1300 ارب روپے کی خورد برد کرنے کا الزام ہے۔ نیب انتظامیہ نے اپنے ریجنل دفاتر سے کہا ہے کہ فی الحال کارروائی کو روک دیا جائے جب تک وزارت قانون و انصاف نئے آرڈیننس کے حوالے سے اپنی تشریح پیش نہ کرے۔

یہ پیش رفت نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کے بعد سامنے آئی ہے جس میں خصوصی طور پر نیب قانون کے ان حصوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جن میں لکھا ہے کہ اس آرڈیننس کی شقیں مندرجہ ذیل افراد یا ٹرانزیکشن، تمام وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکسیشن، دیگر لیویز یا امپوسٹس پر لاگو نہیں ہوتیں۔

اس وقت جن سیاستدانوں سے متعلق نیب میں کیسز چل رہے ہیں ان سعد رفیق اور ان کے بھائی کا پیراگون ہاؤسنگ کیس، خواجہ آصف پر غیر قانونی نجی ہائوسنگ اسکیم کینٹ ویو ہائوسنگ سوسائٹی بنانے کا الزام ہے۔

تحریک انصاف کے علیم خان کا پارک ویو ہاؤسنگ اسکیم اور ریور ایج ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات پر کارروائی کا کیس، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کیس بھی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے جن پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم پروجیکٹ کی کنسلٹنسی انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب کو دینے کا الزام ہے۔

فواد حسن فواد اور احد چیمہ بھی اسی کیس میں زیر تفتیش ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف نیو یارک کے فلیٹ کے حوالے سے نیب کا ریفرنس بھی انکم ٹیکس کا معاملہ ہے اور اسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کیخلاف پاور پلانٹ کی تعمیر کے معاملے میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ یہ معاملہ بھی نئے قانون کے دائرے میں آتا ہے۔اسی طرح بلاول بھٹو کا معاملہ ہے جن پر ایک کمپنی پارک لین اسٹیٹس کے ذریعے ایک شخص سے زمین خریدنے کا الزام ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس ہے کہ انہوں نے لاہور گیٹ وے پروجیکٹ اپنے من پسند ٹھیکے دار کو دیا۔

اسی طرح سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف نیب انوسٹی گیشن ہے کہ انہوں نے غیر قانونی انداز سے تشہیری مہم چلائی۔ نیب سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو 11.125 ملین ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔

نیب پرویز خٹک کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور کے قیام کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر ایل این جی کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔ اس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشاہدہ پیش کیا تھا کہ انہوں نے اس میں کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا اور ایل این جی ٹرمینل کی شفافیت کے معاملے میں کوئی تنازع نہیں۔ لگتا ہے یہ کیس بھی نئے قانون کے دائرے میں آئے گا۔

احسن اقبال کا کیس بھی اسی قانون کے دائرے میں آنے کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ بیورو نے یہ الزام نہیں لگایا کہ احسن اقبال نے کوئی مالی فائدہ اٹھایا ہے۔اسی طرح شوکت ترین کا بھی ایک کیس ہے کہ انہوں نے رینٹل پاور پروجیکٹس میں رقوم جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نئے ترمیمی آرڈیننس پر اس کی روح کے تحت عمل کریں گے۔ تاہم، ترجمان نوازش علی عاصم اور نیب کے پراسیکوٹر جنرل اصغر علی نے جاری نمایاں کیسز، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کی سرکاری تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
Law is not retrospective

I don't know who the idiot writer in Jang is, but cases where offence has been charged, cannot be reverted based on new law.

Jab knowledge nahi hai, tu bongian kyon martay hain ye journalist.