خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اسلام آباد ۔ ویسے تو ٹوئٹر پر صارفین کی توجہ حاصل کرنے کیلئے آئے روز دلچسپ اور اچھوتے #ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہوتے ہیں ، تاہم آج ، بروز بدھ ایک ایسا ٹرینڈ منظر عام پر آیا جسے ٹوئٹر کے مقامی اور بین الاقوامی صارفین کی جانب سے بے حد پذیرائی ملی اوردیکھتے ہی دیکھتے وہ ہیش ٹیگ پاکستان میں ٹاپ پر پہنچ گیا ۔ جی ہاں،جس ہیش ٹیگ کا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ #YehiDostiHaiہے جو آج کافی دیر تک ٹوئٹر کے ہوم پیج کی زینت بنا رہا۔ جس تیزی سے یہ ہیش ٹیگ سر فہرست آیا، تو اسے ایکسپلور کرنے کا تجسس بھی بڑھتا گیا۔ اور جب اس کے تھریڈز کو تفصیلاً فالو کیا گیا تو معلوم ہوا کہ دراصل یہ ہیش ٹیگ پاکستانی عوام کی جانب سے متحدہ عرب امارات کی حکومت بالخصوص اس کے عوام کی پاکستان سے لازوال محبت اور بے پناہ لگاؤ کا شکریہ ادا کرنے کی غرض سے ایک کیمپین کا حصہ تھا۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات رواں سال اپنے وجود کی 50 ویں سالگرہ منا رہا ہے، اور اقوام عالم بخوبی آگاہ ہیں کہ پچھلے چند سالوں میں متحدہ عرب امارات اپنے عوام کی جانب سے 65ارب روپے کی وسیع سپورٹ سے ہر کٹھن مرحلہ میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہا ہے، جس کیلئے پاکستان قوم متحدہ عرب امارات کی بے پناہ شکر گزار ہے۔ پاکستان کے دہشت گردی سے متاثرہ سوات ، شمالی و جنوبی وزیرستان میں 21ارب روپے (121ملین امریکی ڈالر)سے انفراسٹرکچر کی تعمیر کا مرحلہ ہو یا خیبر پختونخوا، جنوبی وزیرستان، باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے پسماندہ علاقوں میں 7.5ارب روپے(41 ملین امریکی ڈالر) سے بچوں اور بچیوں کیلئے سکولوں کی بحالی و از سر نو تعمیرکا معاملہ،اسلام آباد، خیبر پختونخوا جنوبی وزیرستان ، دیر اور باجوڑ میں 22 ارب روپے(126ملین ڈالر)سے صحت کی جدیدسہولیات کی فراہمی ہو یا ملک بھر میں 21.6ارب روپے(120ملین امریکی ڈالر) سے پولیو کے خلاف جنگ،آبی قلت کے شکار خیبر پختونخوا ، سوات، جنوبی وزیرستان اور مہمند ایجنسی میں 1.2ارب روپے(6.7ملین امریکی ڈالر) سے پینے کے صاف پانی کے جامع پراجیکٹس ہوں یا دیگر کئی مشکل مرحلوں پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستانی عوام کیلئے 2ارب روپے (11ملین امریکی ڈالر )کی امدا کا معاملہ ہو، حکومت متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستانی قوم کا بہترین دوست ہونے کا حق ادا کیا ہے۔ اس ہیش ٹیگ کو سر فہرست دیکھ کر دلی مسرت ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستانی عوام اپنے دوست ممالک کے عوام کا شکریہ کا حق بھی بخوبی ادا کرنا جانتے ہیں۔ہم دعا گو ہیں کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین 50 سالہ پرانی دوستی یونہی قائم و دائم رہے، کیونکہ اصل میں تو #یہی دوستی ہے!
اداکارہ عائشہ عمر اور اشنا شاہ مسلم تاریخ کے عظیم سپہ سالار سلطان صلاح الدین ایوبی کے حوالے سے ترکی اور پاکستان کے باہمی اشتراک سے بننے والے ڈرامے کی کاسٹ کا حصہ بن گئیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کی چار نامور شخصیات اس ڈرامہ سیریز میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائیں گی جن میں اشنا شاہ، عدنان جیلانی، فرحان آغا اور عائشہ عمر شامل ہیں۔ 6 ہزار سے زائد پیشہ ورانہ اور ابھرتے ہوئے فنکاروں نے آڈیشن کے لئے درخواستیں جمع کروائیں جن میں سے صرف 62 اداکاروں کو شارٹ لسٹڈ کیا گیا ہے۔کراچی اور لاہور میں سیریز کے لیے ہونے والے آڈیشن کے پہلے مرحلے میں اشنا شاہ، عدنان جیلانی، فرحان آغا اور عائشہ عمر کو منتخب کیا گیا۔ سیریز کے ایگزیکٹو پروڈیوسر اور معروف اداکار عدنان صدیقی، ہمایوں سعید، ڈاکٹر کاشف انصاری اور ڈاکٹر جنید علی شاہ نے ڈرامہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرامہ سیریز پاکستانیوں کو ضرورت حیرت زدہ کرے گی۔اداکار عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ اس سیریز سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے لیے دروازے کھل جائیں گے۔ ترک پروڈیوسر ایمرے کونک کا کہنا ہے کہ ترک پروڈکشن ہاؤس ’اکلی فلمز‘ اور پاکستانی ادارے ’انصاری اینڈ شاہ فلمز‘ کے مابین معاہدہ طے پایا جس کے تحت صلاح الدین ایوبی کی زندگی پر مبنی سیریز بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صلاح الدین ایوبی کی سیریز نے ریلیز ہونے سے قبل ہی مقبولیت حاصل کرلی ہے، اس کا انداز آڈیشن کے لیے موصول کی گئیں درخواستوں سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بڑا اقدام، اسلامی بینکوں کیلئے شریعت سے ہم آہنگ نئی سہولیات متعارف کرادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری اداروں کے لیے شریعت سے ہم آہنگ اسٹینڈنگ سیلنگ سہولت اور اوپن مارکیٹ آپریشنز (ادخالات) متعارف کروا دیئے جس کے تحت اسلامی بینک بھی دیگر کمرشل بینکوں کی طرح مرکزی بینک سے سرمایہ کاری کی غرض سے رقم حاصل کرسکیں گے اور اسٹیٹ بینک کے اوپن مارکیٹ آپریشن میں بھی اسلامی بینکوں کو شامل کیا جائے گا۔ مرکزی بینک کی جانب سے اسلامی بینکوں کو فراہم کی جانے والی لیکویڈیٹی کی سہولت مضاربہ کی بنیاد پر ہوگی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے رقم کی فراہمی مقررہ شرح پر آکشن کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ اسلامی بینکاری کے اصول اس طریقے کے منافی ہیں تاہم اب اسلامی طریقۂ کاروبار مضاربہ (شراکت داری) کے تحت اسلامی بینکوں کیلئے الگ نظام وضع کرلیا گیا ہے۔ اس ضمن میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے سرکلر جاری کر دیا گیا ہے۔ جاری شدہ سرکلر کے مطابق شریعت سے ہم آہنگ اسٹینڈنگ سیلنگ سہولت مضاربہ پر مبنی فنانسنگ سہولت ہے، جس میں اسٹیٹ بینک شریعت پر مبنی ضمانت کے عوض شبینہ (اوور نائٹ) بنیادوں پر اسلامی بینکاری اداروں کو فنانسنگ فراہم کرے گا۔ سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی بینکاری ادارے اسٹیٹ بینک سے موصول ہونے والے فنڈز کو بلند معیار کے اثاثوں پر مشتمل ایک خصوصی پول میں رکھیں گے، مضاربہ فنانسنگ سہولت کی پیشکش ایک متوقع شرح پر کی جائے گی یہ شرح روایتی شبینہ ریسورس ریپو ریٹ کے مساوی ہوگی جو لین دین کے آغاز پر اسٹیٹ بینک اور اسلامی بینکاری ادارے کے درمیان طے شدہ منافع میں شراکت داری کے تناسب پر مبنی ہوگی۔ مرکزی بینک کی جانب سے اسلامی بینکوں کو ضرورت کے مطابق فنانسنگ کی فراہمی کے ساتھ اوپن مارکیٹ آپریشن میں بھی اسلامی بینکوں کو شامل کیا گیا ہے۔
معروف اینکر پرسن کامران شاہد کو دیئے گئے ویب انٹرویو میں حسن نثار نے کہا کہ میرے بارے میں اگر کوئی سوچتا ہے کہ میں تکبر کرتا ہوں تو بالکل غلط سوچتے ہیں کیونکہ یہ مجھے ایک گالی کی طرح لگتا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ رؤف کلاسرا نے میرے بارے میں ایسا کہا حالانکہ وہ مجھے جانتے ہیں۔ حسن نثار نے اس بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تکبر انسان میں ہونا ہی نہیں چاہیے جب آپ ہر کام کیلئے کسی دوسرے کے محتاج ہوں تو پھر تکبر کیسا؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر کھانا ہے تو اس کیلئے پکانے والے کی محتاجی ہے، اگر جوتا چاہیے تو اس کیلئے بنانے والے کی محتاجی ہے اگر آپ کی اپنی رگوں میں دوڑنے والے خون کا گروپ چیک کرنا ہوتو اس کیلئے بھی لیبارٹری کی محتاجی ہے تو پھر تکبر کیسا۔ میزبان کامران شاہد نے ان سے ایک اور سوال کیا کہ وہ آپ ﷺ کی ذات مبارک سے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں تو اس پر تجزیہ کار حسن نثار نے اپنی لکھی گئی نعت کے اشعار سنائے اور کہا کہ وہ اگر کسی اور مذہب میں بھی پیدا ہوئے ہوتے اور اگر کسی ذات کو پڑھ کر اس سے متاثر ہوتے تو وہ صرف اور صرف آپ ﷺ کی ذات مبارک ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے کوئی مال و دولت سے محبت کرنے والے نہیں بنائے بلکہ ان کی شخصیات کو ہیروں جیسا قیمتی بنا دیا اور ان کی تعداد دیکھیں کوئی ایک بھی صحابی رسول ایسا نہیں جس کی عظمت کی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔
سٹیزن پورٹل سے قیام پاکستان سے قبل کا زمینی تنازع حل سٹیزن پورٹل نے دس دہائیوں پرانا یعنی قیام پاکستان سے قبل کا زمینی تنازع حل کر دیا، دادی کے دور سے چلتا کیس پوتے کے دور میں حل ہوا، سابق بیوروکریٹ احسن ملک نے سٹیزن پورٹل پر شکایت کی تھی جس پر وزیراعظم نے فوری نوٹس لیا۔ سابق فیڈرل ایڈیشنل سیکرٹری نے دادی کی زمین نہ ملنے پر پورٹل پر شکایت درج کروائی تھی، احسن ملک نے بتایا کہ دادی اور ان کی بہنوں کی زمین پر 100 سال سے چچا زاد بھائی قابض تھے۔ بار بار منت سماجت کے باوجود زمین ہمیں واپس نہیں دی جا رہی تھی، سیٹیزن پورٹل پر شکایت درج کروانے پر فوری ایکشن لیا گیا،محکمہ ریونیو خوشاب نے زمین کا انتقال کر کے زمین ہمارے نام منتقل کر دی،احسن ملک نے اپنے ویڈٰیو بیان میں وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملک وزیراعطم عمران خان کے وژن کے مطابق آگے بڑھے۔ رواں سال اپریل میں وزیراعظم عمران خان نے ایک لاکھ 55ہزار شکایات کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا، یہ شکایات جولائی تا دسمبر دو ہزار بیس میں دائر کی گئیں تھیں،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے، شکایات کے ازالے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ پاکستان سٹیزن پورٹل پر رجسٹرڈ شہریوں کی تعداد 30 لاکھ تک جا پہنچی، 15لاکھ شہریوں نے پاکستان سٹیزن پورٹل پراظہار خیال کیا اور لاکھوں شہریوں نے سٹیزن پورٹل کے ذریعے ریلیف ملنے کی تصدیق کی۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ملزموں اور مجرموں سے جو رقم ریکور کی گئی ہے وہ متاثترین کو دے دی گئی ہے ایسی رقم قومی خزانے میں نہیں جاتی۔ اس رقم پر حکومت کا حق نہیں ہوتا یہ متاثرین کی رقم ہوتی ہے۔ چیئرمین نیب نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ سوال کیا جاتا ہے کہ جی بتائیں 20 ارب روپے کہاں گئے؟ یہ رقم جیسے ملتی رہی ہم نے سندھ حکومت کو ادا کی، سکھر میں گندم کے 20 ارب کے ذخائر اِدھر اُدھر تھے، پوچھا گندم کہاں گئی تو بتایا گیا کہ چوہے کھا گئے۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا بے شک نیب کی تعریف نہ کریں لیکن تنقید برائے تنقید نہ کریں۔ کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش کی گزشتہ 4 سال میں تاریخ کی سب سے بڑی ریکوی ہوئی ہے، جس میں 541 ارب روپے کی ڈائریکٹ اور اِن ڈائریکٹ ریکوری شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بنایا جا رہا ہے کہ نیب کوئی مسئلہ ہے درحقیقت نیب کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مسئلے کا حل ہے۔ ہم نے ان لوگوں پر بھی کیسز بنائے جن کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کا بھی نہیں سوچ سکتا۔ نیب پر تنقید بالکل کریں، لیکن تعمیری تنقید کریں، مضاربہ کیس میں 10 ارب روپے کا جرمانہ ہوا۔ چیئرمین نیب نے بتایا کہ 10 لاکھ روپے لگانے والے کو 1 لاکھ روپے منافع دیا گیا۔ معصوم لوگوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے 10 لاکھ روپے میں سے ایک لاکھ روپے واپس دے دیے گئے ہیں، اس کیس میں 1 ہزار 194 لوگوں کو سزا ہوئی ہے۔ اگر کسی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 14 ارب روپے ادا کیے تو وہ نیب کی تجوری میں نہیں آتے، اگر نیب نہ ہوتا تو نہ 14 ارب ریکور ہوتے اور نہ یہ رقم لوگوں کو واپس ملتی، سوال ہوتا ہے کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ میں یہ پیسے کیوں جمع نہیں کرائے گئے؟ جن لوگوں کی رقم تھی ان کی تصدیق کر کے 14 ارب کی رقم ان کے حوالے کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس ریکور شدہ رقم پر حکومت کا حق نہیں، یہ متاثرین کی رقم ہے، 56 ارب روپے سے زائد نقد رقم ریکور کی، یہ رقم سوسائٹی سے آئی، جبکہ سوسائٹی کو چیک کرنے کا نظام نہیں تھا، یہ سوسائٹیاں لوگوں کی بربادی کا سبب بنیں۔ لوگ خوبصورت بروشر پر انویسٹمنٹ کر دیتے ہیں۔ چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ انسان کو سادہ اور معصوم ہونا چاہیے، لیکن ظالم نہیں ہونا چاہیے، ایک بروشر غور سے دیکھا تو اس میں نیاگرا فال کی تصویر تھی، انویسٹمنٹ کرنے سے پہلے متعلقہ اداروں سے کم از کم تصدیق تو کر لیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آن دی فرنٹ میں کہا کہ نوازشریف جن کی بیماری یہاں تو رپورٹس میں ثابت کر دی گئی مگر اس بات کا بھی ثبوت موجود تھا کہ انہوں نے گزشتہ17 سال سے یہاں کوئی علاج نہیں کرایا تھا مگر حکومت نے کمال مہربانی کر کے انہیں دوسری بار ملک سے باہر بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹ کسی چھوٹے موٹے ملزم یا مجرم کو نہیں مل سکتی مگر ان کیلئے دوسرے شہروں سے ڈاکٹروں کو بلایا گیا ایئرایمبولنس آ گئی اور رپورٹس تیار ہو گئیں جن کے بعد عدالت نے انہیں ملک سے باہر بھیجنے کی اجازت دے دی۔ ارشاد بھٹی نے حدیث مبارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جس میں بڑے مجرموں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور چھوٹوں کو سزا ملتی ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کہا تھا کہ وہ اسحاق ڈار کو واپس لائیں گے اور برطانیہ کے ساتھ معاہدہ کریں گے لیکن ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ حکومت نے تو نواز شریف، حسن و حسین نواز، سلیمان شہباز، ناصر بٹ، علی عمران کو بھی واپس لانے کے دعوے کیے تھے مگر آج تک کوئی واپس نہیں آیا۔ تجزیہ کار نے بتایا کہ ہمارے ملک کا لندن سے کوئی معاہدہ ہی نہیں بھارت کا لندن سے معاہدہ موجود ہے مگر وہ بھی اپنے 500 مجرموں میں 28 سال میں سے کسی ایک کو وطن واپس لا سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کو واپس نہیں لا سکتا۔ نواز شریف کو قانونی مسائل ضرور درپیش ہیں مگر ان کے پاس بہت سارے آپشن بھی ہیں۔ انہوں نے ایک نیوز رپورٹ کا حوالہ دیا کہ پارلیمنٹ کے 100 سے زائد ارکان کے اثاثے 35ارب روپے ہیں وہ نہ تو ٹیکس دہندگان میں شامل ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی کو ٹیکس ادا کیا بلکہ وہ تو ایف بی آر میں رجسٹر ہی نہیں ہیں۔ ارشاد بھٹی نے بتایا کہ یہ منی بجٹ اس لیے لایا جا رہا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ بجٹ منظور کروا کر لائیں گے تو اگلی قسط ملے گی۔ ارشاد بھٹی نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے منہ پر اپنا اسٹیٹ بینک ہی دے مارا حالانکہ ہم نے کچھ اور مارنا تھا اور کشکول توڑنے کی بجائے اس کا سائز بڑا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا یہ حال ہے کہ کسی قانون سازی کیلئے ان کا کورم پورا نہیں ہوتا84 کے قریب ارکان ہوں تو کورم پورا سمجھا جاتا ہے مگر یہ اتنے لوگوں کو بھی اکٹھا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی چیئرمین نیب کے عہدے میں عدم دلچسپی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کردیا کہ انہیں چیئرمین نیب کے عہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے،دی نیوز سے گفتگو میں ثاقب نثار نے کہا کہ نہ ہی ان سے کسی نے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی انہیں کسی سرکاری عہدے میں دلچسپی،واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے دستیاب نہیں ہوں۔ دی نیوز کے نمائدنے نے سابق چیف جسٹس سے پوچھا کہ اگر کسی حکومتی عہدیدار نے ان سے رابطہ کیا یا انہیں چیئرمین نیب کے عہدے کی پیش کش کی تو کیا وہ اسے قبول کرلیں گے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی حکومتی عہدے کے لیے دستیاب نہیں ہیں چاہے وہ چیئرمین نیب کا عہدہ ہو یا کوئی دوسرا عہدہ ہو۔ چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے موزوں شخص کی تلاش جاری ہے، میڈیا میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مجوزہ امیدواروں کے نام زیرگردش ہیں،وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے کوئی نام تجویز نہیں کیا گیا،اس حوالے سے میڈیا رپورٹس درست نہیں،پی ٹی آئی نے اس عہدے کے لیے کوئی نام تجویز نہیں کیا،اس حوالے سے فیصلہ آنے والے دنوں میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ دی نیوز سے گفتگو میں ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے ناصر محمود کھوسہ، سابق ڈی جی، آئی بی، آفتاب سلطان اور وائس ایڈمرل (ر) ھشام بن صدیق کے نام تجویز کیے ہیں،ن لیگ نے جو نام تجویز کیے ہیں وہ میڈیا رپورٹس کے برعکس ہیں، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ نے سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق اور سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ کا نام دیا ہے۔ دوسری جانب جب دی نیوز کے نمائندے نے ن لیگ کے ایک سینئر رہنما سے بھی اس بارے میں استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سلمان صدیق کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن ن لیگ نے ان کا نام چیئرمین نیب کے عہدے کے لیے تجویز نہیں کیا۔ گزشتہ چند روز سے چیئرمین نیب کے لئے میڈیا پر متعدد نام سامنے آرہے ہیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے سابق سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر، سابق سیکرٹری وزارت مذہبی امور کیپٹن (ر) سردار اعجاز احمد خان جعفر اور سابق ڈی جی، ایف آئی اے محمد آملش کے نام تجوی زکئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مجوزہ چار ناموں میں سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق، سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ، جسٹس (ر) دوست محمد اور سابق سیکرٹری خارجہ امور جلیل عباس جیلانی کے نام شامل ہیں۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر خبریں سرگرم ہیں کہ حکومت چیئرمین نیب کے عہدے کی پیش کش سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو کرنا چاہتی ہے، جبکہ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ہی عہدے پر برقرار رکھنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
نواز شریف کی عدم واپسی پرضمانتی شہباز شریف کو سزا ہوسکتی ہے،صدر لاہور ہائیکورٹ بار سابق وزیراعظم نواز شریف وطن واپس آرہے ہیں نہیں؟ ملک بھر میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے، حکومت کی جانب سے کہا جارہاہے کہ نواز شریف کا ویزہ ایکسپائر ہوچکا ہے، ایسے میں ان کے پاس واپسی کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ دوسری جانب نواز شریف کی عدم واپسی پر شہباز شریف کے ضمانت نامے کے خلاف حکومت کی جانب سے ممکنہ قانونی کارروائی کو وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سیاسی اسٹنٹ قرار دیدیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا حکومتیں دباؤڈالنے کیلئے ایسے اقدامات یا اعلانات کرتی رہتی ہیں، عمران خان نے بھی کہا تھا کہ وہ نواز شریف کو باہر نہیں جانے دیں گے لیکن بعد میں جانے دیا گیا،شہباز شریف کی گرفتاری نہیں ہوسکتی۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد کا کہنا ہے کہ اگر واقعی حکومت عدالت سے رجوع کرتی ہے توعدالت قانون کے تحت ضمانتی کو ملزم کو دی گئی سزا کے برابر تو نہیں البتہ ضمانتی کو سبق آموز سزا دے سکتی ہے،جو جرمانہ اور مشروط نااہلی ہوسکتی ہے،عدالت ضمانتی کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت انھیں وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار بننے پر مشروط پابندی بھی لگا سکتی ہے،کہ جب تک نوازشریف واپس نہیں آتے وہ نااہل ہیں،صدر لاہور ہائیکورٹ بار مقصود بٹر نے کہا ہے کہ حکومت عدالت سے رجوع کرنے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے،عدالت گارنٹر کو جرمانے کی ادائیگی کی سزا دے سکتی ہے،حکومتیں جو چاہے کرسکتی ہیں لیکن سیاسی سطح پر ایسے کیس یا سزا کی کوئی مثال نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے میں قانونی پیچیدگیاں ہیں،نواز شریف کی گارنٹی شہباز شریف نے لی تھی، عدالت ان سے پوچھ سکتی ہے،عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ن لیگ کو کوئی نہ کوئی بیانیہ چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر وائس پریزیڈنٹ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پوری قوم اس وقت اس حکومت کے خاتمے کی دعائیں مانگ رہی ہے، اس حکومت نے پانچ سال مکمل کرلیے تو پیچھے کچھ نہیں بچے گا۔ نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام " لائیو ود ندیم ملک " میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں ان سب نے کچھ نا کچھ کارکردگی دکھائی ہے یہ پہلی حکومت ہے جس میں ہر شعبہ زوال کا شکار ہے اسی لیے ہم سب کوشش کررہے ہیں کہ آئینی طریقے سے اس حکومت کو گھر بھیجا جائے۔ میزبان ندیم ملک نے سوال کیا کہ اپوزیشن باوجود کوشش کے حکومت کو گھر بھیجنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اب آپ کی خواہش ہے کہ کوئی اور اس حکومت کو ختم کردے؟ شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ جب ایک حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہو اور اس پر کسی اور کا غیر آئینی ہاتھ ہو تو اپوزیشن کیا کرلے گی؟ جس دن یہ بیساکھیاں ہٹ جائیں گی حکومت گر جائے گی ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق ہو۔ نواز شریف خود آئیں گے یا نکالیں جائیں گے کے سوال پر شاہد خاقان نے کہا کہ وہ علاج کرانے گئے ہیں۔ واپس آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ پی ٹی آئی کے 18 لوگ ایسے ہیں جن کا کام اپوزیشن کو گالیاں نکالنا ہے۔یہ حکومت جانے کے بعد نظر بھی نہیں آئیں گے۔ میزبان کی جانب سے پنڈی کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے متعلق سوال کر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے تعلقات خراب نہیں ہیں اور نہ ہی ان میں بہتری کی گنجائش ہے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ملک کے نظام کو آئین کے مطابق ڈھالا جائے ، اگر ہم نے اس مطالبے پر سمجھوتہ کرلیا تو پھر ملک آگے نہیں چل پائے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پارلیمانی نظام میں حکومت کسی بھی وقت ختم ہوسکتی ہے، میری ذاتی معلومات کے مطابق 20 اراکین قومی اسمبلی ایسے ہیں جو اس حکومت کےساتھ رہنا نہیں چاہتے مگروہ کہتے ہیں کہ ہم دباؤ برداشت نہیں کرسکتے ، ہم ٹیلی فون کالز کی مار ہیں جس دن نظام آئین کے مطابق ہوجائے گا ، بیساکھیاں ختم ہوجائیں گی اگلے دن حکومت گر جائے گی۔
کابینہ نے آٹو موٹو انڈسٹری ڈیویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پلان 26-2021 کی منظوری دے دی اور نئی پالیسی کے تحت تمام گاڑیاں چاہے وہ مقامی طور پر تیار ہوں یا درآمد کی گئی ہوں ان کو WP.29 کے ضوابط کی فہرست کی تعمیل کرنی ہوگی۔ کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ 30 جون 2022 کے بعد ایسی گاڑیوں کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی جن میں ایئر بیگ جیسا اہم اور بنیادی فیچر موجود نہیں ہوگی۔ ورلڈ فورم فار ہارمونائزیشن آف وہیکل ریگولیشنز (WP.29) گاڑیوں اور گاڑیوں کے آلات کے لیے ایک منفرد عالمی ریگولیٹری فورم ہے۔ پاکستان نے اپریل 2020 سے اقوام متحدہ کے گاڑیوں کے ضوابط کو اپنانے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن زیادہ تر کمپنیاں ان قوانین پر عمل نہیں کر رہیں۔ نئی پالیسی میں حکومت نے تمام آٹو کمپنیوں کے لیے اقوام متحدہ کے گاڑیوں کے کچھ ضابطوں کو لازمی قرار دیا ہے۔ یہ ضابطے گاڑی کے اسٹیئرنگ، ٹائر، بریک، لائٹس، سیٹ بیلٹ، سیٹ اور ہیڈریسٹ، ایئر بیگز، ریئر ویو مررز، اینٹی تھیفٹ اور دیگر حفاظتی خصوصیات کی شمولیت اور معیار کی یقین دہانی کے بارے میں ہیں۔ پاکستان میں کچھ چھوٹی کاریں بغیر ایئر بیگ کے آتی ہیں جن میں سوزوکی آلٹو وی ایکس، سوزوکی کلٹس وی ایکس آر، سوزوکی ویگن آر وی ایکس آر اور وی ایکس ایل، سوزوکی بولان، سوزوکی راوی، چانگان کاروان، یونائیٹڈ براوو اور یونائیٹڈ الفاشامل ہیں۔ مندرجہ بالا چھ ماڈلز کے علاوہ، سوزوکی سوئفٹ میں بھی کوئی ایئر بیگ نہیں ہے، اور ویگن آر VXL AGS میں صرف ایک ہے۔ سوئفٹ کو پہلے ہی بند کر دیا گیا ہے اور جلد ہی اسے چوتھی نسل کے ماڈل سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ لیکن کمپنی کو WP.29 حفاظتی معیارات پر پورا اترنے کے لیے Wagon R VXL AGS کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کو ایئر بیگز اور دیگر حفاظتی ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن اس کا کچھ نتیجہ نہیں نکلا۔
صحت کارڈ استعمال کرنے والوں کیلئے ایک اورسہولت کا اعلان کردیا گیا،محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے جگر کی پیوند کاری کی سہولت کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں آئندہ سال جنوری سے جگر کی پیوند کاری صحت کارڈ پلس میں شامل کرلی جائے گی اور ایک سال کے دوران جگر کی پیوند کاری کے 100 مریضوں کا علاج کیا جائے گا، جگر کی پیوندکاری پر ایک مریض پر 51 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ رواں سال صوبے کے اسپتالوں میں صحت پلس کارڈ سے 3 لاکھ 13 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا،جن میں دل کی سرجری، گردوں کے ڈائیلاسز اور دیگر بیماریوں کے مریض مستفید ہوئے اور صحت پلس کارڈ کی مد میں مریضوں پر 8 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ دوسری جانب صوبے کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے صحت پلس کارڈ کاؤنٹر کے سامنے ایسے مریضوں کی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں جو دور دراز علاقوں سے صحت پلس کارڈ کے ذریعے مفت علاج کی سہولت کے لیے آتے ہیں،مفت علاج کیلئے آنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات ہورہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کے اجرا سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی،دوسری جانب معاون خصوصی فیصل سلطان کہتے ہیں کہ صحت کارڈ کےذریعے لوگوں کی زندگی بدل جائےگی،صحت کارڈ کےدائرہ کارکووسیع کرنےجارہےہیں،عوام کسی بھی اسپتال سے مفت علاج کراسکیں گے،عوام کو علاج معالجےکی سہولیات فراہم کرینگے۔
وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والا شخص ملک سے بھاگا ہوا ہے۔ ان کے مقابلے آصف زرداری کریڈٹ کے مستحق ہیں وہ بھاگے نہیں۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "بریکنگ پوائنٹ ود مالک" میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آصف زرداری کو کریڈٹ دوں گا کہ وہ ملک سے بھاگے نہیں اور مقدمات کا سامنا کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایاز صادق لندن جا کر نواز شریف سے سلام دعا کر کے واپس آگئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) والے مختلف بیانات دے رہے ہیں حقیقت کا کسی کو نہیں پتا جب کہ جاوید لطیف بڑے کنفیوژن کا شکار ہیں۔ میزبان مالک نے ایک سوال کیا جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ شیخ رشید کی بات ٹھیک ہے کہ ہم بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ ہم نے کیا مثبت چیزیں کی ہیں۔ پروگرام میں شامل پی پی رہنما اور سابق وفاقی وزیر قمرالزماں کائرہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کبھی قومی ایشوز پر لیڈ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے پیدا کرنا حکومت کا کام ہوتا ہے جس میں حکومت ناکام ہے۔ قمرالزماں کائرہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے 3 لوگ ایسے ہیں جو وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی اہم رازایسے ہیں جو موجودہ کابینہ کو بھی پتہ نہیں ہوں گے مگر اپوزیشن ان سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔
نواز شریف چند ہفتوں میں واپس آرہے ہیں،لیگی رہنما جاوید لطیف سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں، ن لیگ اور حکومت کی جانب سے الگ الگ دعوے سامنے آرہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف کہتے ہیں کہ چند ہفتوں کی بات ہے، نواز شریف واپس آرہے ہیں،انہوں نے اس بات کا انکشاف ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں کیا۔ پروگرام میزبان محمد مالک نے جاوید لطیف سے نواز شریف کی واپسی سمیت دیگر سوالات کئے،ن لیگ کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے ہم نیوز کے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ 15 دسمبر سے حکومت وقت کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں،جاوید لطیف نے کہا کہ شبلی فراز نے کہا ہے کہ کوروناکی وجہ سے ساڑھے 300 ارب کے ٹیکس لگانے پڑ رہے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے کہا کہ آٹا اور چینی سمیت موجودہ حکومت کے دور میں کئی اسکینڈلز سامنے آئے،دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چار سالوں کے دوران کرپشن بڑھی ہے،انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ ہاتھ اٹھا نہیں ہے اب بھی ہاتھ اوپرہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھ اپنی جگہ پر ہونا چاہیے، ہاتھ کسی کے کاندھے پربھی نہیں ہونا چاہیے،موجودہ حکومت نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے، لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ اس سے قبل جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا سن کر حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں، عمران خان بتائیں کہ ن لیگی قائد کی واپسی کا راستہ کون بنارہا ہے؟کیا کوئی پاکستانی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہے؟ پی ٹی آئی کے خلاف ہر شخص احتجاج کررہا ہے،سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالےسے کہا کہ 23 مارچ 2022ء سے پہلے حکومت پر سے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اٹھ جائے گا۔ دوسری جانب پروگرام میں شریک وفاقی وزیر زرتاج گل نے کہا تھا کہ نوازشریف وطن واپس نہیں آنا چاہتے ہیں، ان کو واپس لایا جائے گا، پی ٹی آئی کا پنجاب میں مقابلہ ن لیگ اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہوگا۔
پاکستان کے صوبے خیبر پختو نخوا میں خوش رہنے والے افراد کی شرح پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہے۔ گیلپ پاکستان نے عوام کی آرا پر مبنی نیا سروے جاری کردیا جس کے مطابق ملک میں پاکستان کے صوبوں میں سب سے زیادہ خوش افراد کی شرح خیبرپختونخوا میں نظر آئی جہاں 73 فیصد افراد نے خوش ہونے کا کہا۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 65 فیصد پاکستانیوں نے تمام مسائل کے باوجود خوش ہونے کا کہا ہے جبکہ 23 فیصد نے ناخوش ہونے کا بتایا۔سروے کے مطابق پاکستانیوں نے خوش ہونے میں پڑوسی ملک بھارت اور افغانستان کو پیچھے چھوڑ دیا کیوں کہ بھارت میں 61 فیصد تو افغانستان میں 45 فیصد نے خوش ہونے کا کہا۔ پاکستان کے تمام صوبوں کا موازنہ کیا جائے تو سب سے کم پنجاب کے لوگ خوش ہیں جہاں سے یہ شرح 62 فیصد ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد بلوچستان کے 66 فیصد، سندھ کے 68 فیصد اور خیبرپختونخوا کے 73 فیصد لوگ اپنی زندگی میں درپیش مسائل کے باوجود خوش ہیں۔ یہ رپورٹ ایک حالیہ سروے کے نتیجے میں سامنے آئی جس میں پاکستان سمیت 44 ممالک کے شہریوں نے رائے دہی کی جس میں 41 ہزار افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ یہ سروے گیلپ پاکستان اور گیلپ انٹرنیشنل کی جانب سے کرایا گیا۔ ریسرچ کے مطابق پاکستانیوں میں خوشی کا نیٹ اسکور 42 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگر اس کا مختلف سالوں سے موازنہ کیا جائے تو مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں سال 2016 کے دوران خوشی کا نیٹ اسکور 71 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا جو کہ 2017 میں 48 فیصد تھا۔ تحریکِ انصاف کی حکومت کے آنے پر 2018 میں اس نیٹ اسکور میں بہتری دیکھی گئی اور اسے 65 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا مگر 2020 میں یہ 40 فیصد پر آ گیا تھا تاہم اب خوشی کا نیٹ اسکور 42 فیصد ہے۔
سپريم کورٹ کراچی رجسٹری میں کڈنی ہل پارک تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈپٹی کمشنر کراچی شرقی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پارک کی اراضی پر مسجد کیسے بن گئی؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ صرف مراعات اور تنخواہ لینے کیلئے ہیں ؟ بس ایک مراسلہ اِدھر لکھ دیا، ایک مراسلہ اُدھر لکھ دیا. درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ کڈنی ہل پارک کی اراضی 64 ایکڑ ہے، اور مسجد بھی اس پر بنی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے مسجد کی لیز غلط ہے، کوئی بھی عبادت گاہ غیر قانونی زمین پر نہیں بن سکتی۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ1991 میں نیلامی ہوئی اور 1994 میں مسجد بنائی گئی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے پولیس اسٹیشن کی جگہ بھی لکھی ہے۔ ڈیمارکیشن کے اصل دستاویز دکھائیں۔ ادارے اپنے وقت پر کام نہیں کرتے ۔ اسی لئے یہ مسائل آ رہے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس جو نقشہ ہے۔ اس پر نہ مسجد ہے، نہ مزار ہے، نہ گھر اور نہ ہی پولیس اسٹیشن ۔ عدالت نے کہا ہم نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا تھا کہ وہ رپورٹ دے۔ اسسٹنٹ کمشنر عاصمہ بتول کو مخاطف کرتے ہو ئے کہا کمشنر صاحبہ یہ کیا ہو رہا ہے آپ کے علاقے میں؟ اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ سر مجھے جو آرڈر دیا گیا تھا۔ وہ جھگیاں ہٹا دی ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا۔ کیا وہاں اب بھی مزار اور قبرستان ہے۔ وکیل کا کہنا تھا آپ دوسروں پریقین نہ کریں خود دیکھیں- چیف جسٹس نے کہا ہم دیکھ رہے۔ آپ اپنی بات کریں۔ دوران سماعت عدالت نے کڈنی ہل پارک میں قائم مسجد سمیت تمام تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا۔
حکومت نے سکھر حیدرآباد موٹروے، راولپنڈی رنگ روڈ اور لئی ایکسپریس وے سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ان منصوبوں کی منظوری قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی (ایکنک) نے دی جس کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں دیگر منصوبوں کے منظوری کے علاوہ تھل کینال منصوبے کی منظوری کو ایک بار پھر سے کھٹائی میں ڈال دیا گیاہے اور اس معاملے پر سندھ کی سفارشات کو شامل کرنے، منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں پر غور کرنےاور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ جن منصوبوں کی منظوری دی گئی ان میں سب سے اہم سکھر حیدرآباد موٹروے کا منصوبہ ہے جو 306 کلومیٹر چھ رویہ شاہراہ پر مشتمل ہے، اس منظوبے پر 306 ارب روپے سے زائد کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ اسے بلٹ آپریٹ بنیادوں پر مکمل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دیگر منصوبوں میں راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ شامل ہے جس پر23 ارب60 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور 24 ارب96 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والےراولپنڈی لئی ایکسپریس وے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔ ایکنک نے اجلاس میں جنوبی پنجاب کیلئے غربت مکاؤ منصوبے کی بھی منظوری دی جس میں جنوبی پنجاب کے 10 اضلاع کیلئے 25 ارب24 کروڑ روپے مالیت کے پروگرام کی منظوری دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ بڑے آدمی کی ہرچیز ریگولرائز ہوجاتی ہے۔ یہ عدالت اب کسی غریب کی جھگی گرانے کی اجازت نہیں دے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈیفنس کمپلیکس کے الاٹ کئے گئے ایریا سے باہر نیشنل پارک میں تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الاٹ کی گئی زمین سے ایک انچ بھی باہر تعمیر نہیں کی جا سکتی۔ یہ وفاقی دارالحکومت نہیں بلکہ اشرافیہ ہے یہاں کوئی رول آف لا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہاں قانون کی خلاف ورزی ہو گی تو پھر اس آئینی عدالت کا کوئی فائدہ نہیں۔ غریب کی جھگی ہوتی ہے تو سارے قانون بتاتے ہیں امیر کی ہو تو نقشے لیکر آجاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت کا فیصلہ ہے ایک اینٹ بھی سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر نہیں ڈال سکتے۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے کو گالف کورس کی تجاوزات کا قبضہ واپس لینے اورغیرقانونی تعمیر کا قبضہ لے کرآئندہ سماعت پرعدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیےجو حکام اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے انکے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ڈیفنس کمپلیکس کی خلاف قانون دیوار بنانے کی اجازت کس نے دی؟ کیا آپ قانون توڑ سکتے ہیں؟ جو یہ سب کر رہا ہے کیا اسکا کوٹ مارشل ہو گا؟ کیس کی مزید سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
گلگت بلتستان کے سابق جج رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ فواد چوہدری نے جو بیان دیا ہے اس پر عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے مؤکل رانا شمیم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور حلف نامے میں شامل متن کو تسلیم کیا ہے۔ رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی نے ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم اس عدالت سمیت تمام عدلیہ کی عزت کرتے ہیں، میرے خیال میں جو رانا صاحب نے کیا ٹھیک کیا ہے۔ رانا شمیم کے وکیل نے کہا کہ ہمارے ملک کا مسئلہ ہے کہ لوگ سچ نہیں بولتے، رانا صاحب سچ بولیں گے، سچ سے کیوں ہٹیں؟ لطیف آفریدی نے کہا کہ فواد چوہدری نے کہا نوازشریف کی موجودگی میں دستخط کیے،وہ اپنے اس بیان پر عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہوجائیں۔ بعض دفعہ اٹارنی جنرل متنازع بات کرتے ہیں جو نہیں کرنی چاہیے، اٹارنی جنرل کی پوزیشن کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔ صحافی نے لطیف آفریدی سے سوال کیا کہ کیا ان الزامات پر معافی مانگیں گے،اس پر جواب میں رانا شمیم کے وکیل نے کہا کہ ہم معافی مانگیں گے یا نہیں یہ تو بعد کی بات ہے۔ جب کہ صحافی نے رانا شمیم سے انصارعباسی سے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان سے بات نہیں ہوئی۔ صحافی نے رانا شمیم سے پوچھا کہ ان کا حلف نامہ بھی آج متنازع بنانے کی کوشش کی گئی اس پر کیا کہیں گے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے وکیل لطیف آفریدی اس کا جواب دیں گے۔ لطیف آفریدی نے کہا کہ انکوائری کی ضرورت ہے، یہ ہماری مرضی ہے کہ فرد جرم کا جواب دیں یا نہ دیں، جیل میں بند کردیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ حکومتی و اپوزیشن اراکان نے بل کی حمایت کردی جس کے نتیجے میں بل منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کا ایک اور بل ایوان میں پیش کیا۔ بل خودکشی کو ذہنی بیماری قرار دینے سے متعلق ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے معزز سینیٹر نے کہا کہ خودکشی کی کوشش جرم نہیں بلکہ یہ ایک بیماری ہے۔ سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں خود کشی سے منع کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ذہنی طور پر صحتمند شخص خودکشی نہیں کرتا۔ انتہائی اقدام کی طرف جانے والے کو ذہنی مسائل ہوں گے، دیکھنا چاہیے کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کے لئے سزا ختم کرنے سے کہیں اس اقدام کی زیادہ شہ تو نہیں ملے گی؟ قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ اس بل پر مزید مشاورت کرلینی چاہیے، علماء کے ساتھ ساتھ سائنسی لوگوں سے رائے لینی چاہیے، ایشو سزا ختم کرنے پر نہیں، اس کو ذہنی بیماری کے برابر نہیں کرسکتے۔ جب کہ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دنیا کے 80 فیصد ممالک ایسے قانون کو ختم کر چکے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رائے لینے کے لیے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجتے ہوئے کہا کہ کونسل کی رائے کے بعد بل کمیٹی میں زیر بحث لایا جائے۔

Back
Top