خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مسلم لیگ ن کی رہنما مرکزی نائب صدر مریم نواز اور سابق سینیٹر و سابق وزیراطلاعات پرویزرشید کی صحافیوں سے متعلق مبینہ غیراخلاقی اور نازیبا گفتگو پر صحافتی تنظیموں نے دونوں رہنماؤں سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسو سی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے کہا کہ مذموم مقاصد کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت یا ادارے کی جانب سے ورکنگ جنرنلسٹ کی توہین قابل مذمت ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں سے بدزبانی کی توقع نہیں تھی ن لیگ کی قیادت معذرت کرے۔ کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز(سی پی این ای) نے مطالبہ کیا ہے کہ مبینہ آڈیو لیک کی فارنزک تحقیقات کرائی جائے۔ کراچی پریس کلب، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے بھی لیگی رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی غیر اخلاقی گفتگو کی مذمت کی ہے۔ ایسو سی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے کہا ہے کہ یہ زبان ایک چینل کے سینئر صحافیوں اور اینکرز کے خلاف استعمال کی گئی۔ ہماری تنظیم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور سیاسی جماعتوں و اداروں کی جانب سے مذموم مقاصد کے تحت انکی کردار کشی کی مذمت کرتی ہے۔ ایسی سیاسی قیادت کو میڈیا پر آکر بولنے کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔ سیاسی جماعتوں کو چاہئے وہ میڈیا پر اپنی رائے تھونپنے سے گریز کریں۔ سیاسی جماعتوں میں آمرانہ ذہنیت کے تدراک کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے رویئے کا تدارک ہونا چاہئے۔ پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ مذکورہ کلپ سے سیاسی قیادت کی میڈیا کے خلاف ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان سے بدزبانی کی توقع نہ تھی۔ انہوں نے اس رویہ پر مسلم لیگ (ن ) کی قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ سی پی این ای کے رہنماؤں نے مبینہ آڈیو لیک کو صحافیوں کیخلاف سازش قرار دیا اور کہا کہ سینئر صحافی اور اینکرز سمیت دیگر میڈیا سے وابستہ افراد تجزیہ اور اظہار رائے کا حق رکھتے ہیں میڈیا اور صحافیوں پر کسی دباؤ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
لاہور پولیس نے فیکٹری ایریا سے اغوا ہونے والی چاروں بہنوں کو بازیاب کرا لیا، پولیس حکام کے مطابق چاروں بہنوں کو ان کا باپ اپنے ساتھ لے گیا تھا، واقعے پر وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے فوری نوٹس لیا تھا۔ مغوی بچیوں کی والدہ کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے بچیوں کے حقیقی باپ کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کی گئی، بچیوں کے اغوا سے متعلق ان کی والدہ نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں شبہ ظاہر کیا تھا کہ بچیوں کوان کا والد اغوا کر کے لے گیا ہے۔ خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ ڈیڑھ سال سے شوہر کےساتھ ناراضگی چل رہی ہے، ناراضگی کے بعد شوہر سےالگ ہوئی تھی۔ نجی کمپنی میں کام کرتی ہوں کام کر کے واپس آئی تو بچیاں غائب تھیں۔ اب میرے شوہر کا موبائل فون بند ہے، شبہ ہے اسی نے بچیوں کو اغوا کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے فیکٹری ایریا سے اغوا ہونے والی 4 سگی بہنوں کی بازیابی پر پولیس کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کرکے بچیوں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائی، فوری کارروائی پر پولیس ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک انصاف کی پارٹی فنڈنگ کیس میں سامنے آنے والی بدانتظامی تو ایک طرف لیکن مجھے وہ کسی کے ایجنٹ نہیں لگتے، وہ کس کا ایجنڈا لیکر آئیں گے؟ وہ تو خود اپنے ہی ایجنٹ ہیں۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوال کریں کہ عمران خان کو کس بیرونی ایجنسی نے امداد دینی ہے؟ وہ کسی کے ایجنٹ نہیں ہیں۔ اگرچہ میں ان کی پالیسیوں کا ناقد ہوں لیکن وہ کسی کے ایجنٹ نہیں لگتے، وہ اپنے ہی ایجنٹ ہیں۔ ان کی اپنی ہی ایک سوچ ہے میرا نہیں خیال کہ عمران خان کو دنیا کے کسی ملک سے فنڈنگ ہوئی ہو گی۔ سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اتنی منظم نہیں ہیں کہ وہ اپنے فنڈز کا حساب رکھ سکیں اس لیے آرٹیکل 62 یا 63 کی بنیاد پر کسی کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کو آئین سے نکال دینا چاہیے کیونکہ یہ اصل آئین پاکستان کا حصہ نہیں تھے ان کو تو بعد میں شامل کیا گیا تھا۔ ان آرٹیکلز کا مقصد صرف دوسروں کو نشانہ بنانا تھا میں سمجھتا ہوں کہ ان آرٹیکل کی بنیاد پر نہ تو عمران خان کو اور نہ ہی نوازشریف کو نشانہ بنایا جانا چاہیے۔
ہوابازی کے شعبے سے پاکستان کیلئے اچھی خبر ہے کہ عالمی تنظیم ایکاؤ نے قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت تمام نجی ایئرلائنز سے بھی یورپ، برطانیہ اور امریکا کیلئے عائد کردہ پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ ڈی جی سول ایوی ایشن پاکستان کو ایکاو کی جانب سے موصول ہوئے خط میں عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا بتایا گیا ہے۔ خط میں ایکاو نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی پر اپنے تمام سیفٹی اعتراضات واپس لے لئے ہیں اور پاکستان کےاقدامات پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہوا بازی کی بین الاقوامی تنظیم ایکاؤ کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان پر پائلٹس کو لائسنس جاری کرنے کی پابندی بھی ہٹالی گئی ہے۔ جس کے بعد پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئر لائنز پر یورپ ، برطانیہ اور امریکا کے لئے عائد پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی خاقان مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سی اے اے کی کامیابی پاکستان کے لئے تاریخی سنگ میل ہے۔ جب کہ ڈپٹی ڈائریکٹر سی اے اے نے کہا کہ اس کامیابی کے پیچھے تمام ریگولیٹری ٹیم کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی ہوابازی کی تنظیم (انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن) آئی سی اے او نے دسمبر میں پاکستان سول ایوی ایشن کا مکمل آڈٹ کیا تھا، آڈٹ کے دوران ایکاو نے سی اے اے کو 72 اعشاریہ 77 فیصد رینکنگ دی تھی اور اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے ملاقات کی اور رحمت العالمینؐ اتھارٹی کے حوالے سے بات کی۔ ملاقات میں حضرت محمد ﷺکی قائم کردہ ریاست مدینہ کے بنیادی اقداراور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں نوجوانوں کی کردار سازی پر بات کی گئی۔ مولانا طارق جمیل کی قیادت میں وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے علما کے وفد نے قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی کے مجوزہ کردار سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بحیثیت قوم ہم صرف نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ترقی کر سکتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے ریاست مدینہ کے فلاحی ماڈل کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں نوجوانوں کی کردار سازی پر زور دینے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے مولانا طارق جمیل کی خیریت دریافت کی، اور مولانا طارق جمیل سے دعاؤں کی بھی درخواست کی، یاد رہے کہ یہ پہلی ملاقات نہیں ہے، مولانا طارق جمیل وزیراعظم عمران‌ خان سے وزیراعظم ہاؤس میں جا کر اس سے پہلے بھی ملتے رہتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہوئی ہیں، اس سے پتا چلتا ہے کہ عام آدمی خوشحال ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں، ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اور اس سال 100 بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا۔ ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فہرست دیکھیں پاکستان کی سٹاک مارکیٹ دنیا میں 18فیصد منافع کے ساتھ سب سے منافع بخش مارکیٹ رہی، ان کمپنیوں نے2020 میں 272ارب اپنے شیئرز ہولڈرز کو دیا اور 2021 میں یہ منافع 498 ارب روپیہ ہے۔ وفاقی وزیر کی جانب سے معیشت کی بحالی ظاہر کرنے کے لیے یہ ٹویٹس کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی ملکہ کوہسار مری میں بڑی تعداد میں ملکی سیاح گھومنےپھرنےاور پُرکیف و پُرکشش قدرتی مناظر کا لطف اٹھانے آئے ہیں۔
یونیورسٹی آف پنجاب میں طلباء کو منشیات فروخت کرنےو الے گروہ کے 2 اراکین گرفتار ہوگئے ہیں، دونوں آپس میں بہن بھائی ہیں۔ پولیس کے مطابق لاہور میں واقع پنجاب یونیورسٹی میں منشیات فروشی کے خلاف آپریشن کے دوران ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کی گئی اور منشیات بیچنے والے بہن بھائی کو گرفتار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بہن بھائی یونیورسٹی کے اردگرد گھومتے رہتے تھے اور طلباء کو منشیات فراہم کرتے تھے، گرفتاری کے وقت دونوں سے 500 گرام کے قریب چرس بھی برآمد کرلی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار ہونے والی لڑکی یونیورسٹی کی طالبات کو جبکہ اس کا بھائی لڑکوں کو منشیات فراہم کرتا تھا، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرکے منشیات فروشی کے دھندے میں ان کے مزید ساتھیوں کی تلاش بھی شروع کردی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ہے، ملزمان سے تفتیش کے دوران ان کے ساتھیوں ، اور منشیات کہاں کہاں سے حاصل کی جاتی ہے اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ اس پیش رفت کے حوالے سے لاہور کےتھانہ اقبال ٹاؤن کے ایس پی نے نجی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہر کو منشیات جیسی لعنت سے پاک کرنے کیلئے برسر پیکار ہیں۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور قانون دان چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ عمران خان سے گھبراتی ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں ںے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو لگتا ہے کہ عمران خان سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔ ہم نیوز کے مطابق کے پروگرام "بریکنگ پوائنٹ ود مالک" میں میزبان محمد مالک کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف کا ہر وقت اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد ملک کی ویڈیو اور کیلبری فونٹ جعلی تھا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو میں منیجمنٹ کا فرق ہے، صدر بننے کے بعد آصف زرداری کا عوام سے رابطہ کٹ گیا اورعوام سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا۔1961 سے پارٹی فنڈنگ کے قانون پر کسی نے توجہ نہیں دی حالانکہ اس قانون پر توجہ دینے کی بہت ضرورت تھی۔ اعتزاز احسن نے یہ بھی کہا کہ ہر آنے والے نے پارٹی فنڈنگ کے قانون سے متعلق لاپرواہی برتی۔ ہمارے لیڈر نے شہزادوں جیسی زندگی گزاری اور پھر انہیں پھانسی دی گئی، جس نے آصف زرداری کی زبان کاٹی وہ آج سینیٹ میں بیٹھا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ یہ تو دو دن جیل میں نہیں گزار سکتے ہیں جب کہ ہماری تو پوری کی پوری لیڈر شپ جیل میں رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گیارہ گیارہ سال جیلوں میں رکھا گیا ہے، ہم مشکلات برداشت کرنے والے ہیں۔
کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور عدالت سے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے 28 دسمبر کے حکم پر نظر ثانی کرے، عدالت کے حکم کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے، مسجد گرانے کے حکم سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا حکومت چاہے تو متبادل زمین دیدے، اٹارنی جنرل صاحب، یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا جانتا ہوں ریاست اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ مسجد کے لیے زمین دے، مگر استدعا ہے کہ عدالت اپنا حکم واپس لے لے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ جب تک مسجد کی متبادل جگہ نہ ملے تب تک اس کو نہ گرانے کا حکم دیں۔ اٹارنی جنرل نے وضاحت دی کہ اس کیس میں سندھ حکومت پارٹی نہیں پہلے سندھ حکومت سے مدینہ مسجد پر تفصیلی رپورٹ لے لیں، سندھ حکومت کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں۔ چیف جسٹس نے کہا یہ تو بہت گڑ بڑ ہو گئی، ہم اپنا آرڈر واپس نہیں لے سکتے، اس طرح کیا ہم اپنے سارے آرڈر واپس لے لیں؟ عدالت نے واضح کیا کہ پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہو گا، ہم نے اپنے فیصلے واپس لینے شروع کیے تو اس سب کارروائی کا کیا فائدہ؟ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ زمینوں کے قبضے میں مذہب کا استعمال ہو رہا ہے، آپ حکومت کے نمائندے ہیں، چاہتے ہیں آسمان گر جائے حکومت نا گرے، عبادت گاہ اور اقامت گاہ میں فرق ہوتا ہے، تجاوزات پر مسجد کی تعمیر غیر مذہبی اقدام ہے، اسلام اس اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت نے کہا کہ جس کو مسجد بنانی ہے اپنی جیب سے بنائے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت سے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔
پاکستان کے وزارت خارجہ کے مطابق بھارت ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت مختلف ممالک میں 9 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے سینیٹ میں ایک تحریری جواب کروایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں اس وقت 9 ہزار 991 پاکستانی جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں، سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب میں ہیں۔و وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد 2ڈھائی ہزار 55 ہے جبکہ متحدہ عرب امارات میں 1 ہزار 998 پاکستانی قید ہیں۔ سینیٹ میں جمع کروائے گئے تحریری بیان میں وزارت خارجہ نے بتایا کہ یونان میں 884، بھارت میں 345، اومان میں 309، اٹلی میں 291 ، ترکی میں 263،ملائشیا میں 242، قطر میں 189، اسپین میں 163،جبکہ عراق میں 109 پاکستانی قیدو بند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں۔ دیگر ممالک میں ایران میں 100 پاکستانی، کویت میں 65، لیبیا میں 30، نیپال میں 21،جاپان میں 9، انڈونیشیا میں 8، کینیا میں 6، آئرلینڈ میں 2 جبکہ قازکستان میں 1 پاکستانی قیدی مختلف جرائم کی وجہ سے جیلوں میں پڑے ہیں۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اہم پیشرفت ہونے اور اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں ہونے والے انکشافات کے بعد اپوزیشن کی جانب وزیراعظم عمران خان پر کڑی تنقید کی جارہی ہے،جبکہ وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کا خیرمقدم کردیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کی ڈونیشن کی اسکروٹنی کاخیرمقدم کرتا ہوں،جتنے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی ہوگی حقیقت عوام کےسامنے آئےگی،پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جوسیاسی فنڈ ریزنگ سے چل رہی ہے،توقع ہے الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی اسکروٹنی بھی ایسےہی کریگا۔ دوسری جانب لیگی رہنما شہباز شریف نے عمران خان پر طنز کے تیر برسادیے،انہوں نے کہا کہ صادق اور امین کا ماسک ٹکڑے ٹکڑے ہوکر اتر چکا، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ عمران نیازی پر فرد جرم ہے،سچائی لوگوں کو بے نقاب کرنے کا بہترین طریقہ ہے،پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس سے بھاگ رہی ہے اور اب پتہ چلا کیوں ؟ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی کڑی تنقید کردی،کہا الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد عمران خان کا کرپشن سے آلودہ بھیانک چہرہ سامنے آیا،عمران خان نے سچ بولنے کا حلف اٹھا کر پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے،کروڑوں روپے دیدہ دلیری سے خردبرد کرنے والے سلیکٹڈ وزیراعظم دوسروں کو کرپشن کے طعنے دیتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف نام نہاد مہم کی آڑ میں ملک کو لوٹا ہے، آج تباہ حال ملکی معیشت گواہ ہے کہ پی ٹی آئی قومی خزانے کو بیدردی سے لوٹ رہی ہے، عمران خان کو زبردستی کا ایمان دار ثابت کرکے قوم پر مسلط کیا گیا،اب حساب دینے کا وقت آچکا ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ آڈٹ کمپنی کی رسیدیں بینک اکاؤنٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں،سال دوہزار بارہ اور تیرہ کی رپورٹ پر کوئی تاریخ ہی درج نہیں، آڈٹ رپورٹ پر تاریخ نہ ہونا اکاؤنٹنگ کے معیار کے خلاف ہے،آڈٹ رپورٹ سی ای سی میں پیش کی گئی،جبکہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے پینسٹھ اکاؤنٹس ہیں،جس میں سے الیکشن کمیشن میں صرف بارہ اکاؤنٹس ظاہر کیے گئے، ترپن اکاؤنٹس چھپائے گئے۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اور لیگی رہنما پرویز رشید کی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ میں کئی صحافیوں پر تنقید کی گئی جن میں مظہر عباس کا بھی نام شامل ہے، کسی اور صحافی نے تو اس پر بات نہ کی مگر مظہر عباس نے اس پر ایک ٹوئٹ کر دیا۔ تجزیہ کار نے اپنے ٹوئٹ میں مریم نواز اور پرویزرشید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے انداز صحافت پر فخر ہے اور اپنے تنقیدی خیالات اور رائے پر قائم بھی ہوں۔ کوئی اس سے اختلاف بھی کر سکتا ہے مگر زبان تو اپنی اپنی ہے۔ مظہر عباس نے مزید کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ماں باپ نے اچھی تربیت کی ہے، مگر ایک بات یاد رکھیے کہ اس پروگرام کا نام رپورٹ کارڈ ہے نا کہ اسکور کارڈ۔ تجزیہ کار کے اس ٹوئٹ پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے موقعہ پر چوکا مارتے ہوئے کہا کہ شکر ہے کسی نے تو جواب دیا۔ کسی نے تو اس زبان اور طریقے کو غلط کہا۔ کسی نے تو ذمہ داری سمجھی جواب دینے کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں پرائیوٹ چینلز نے ابھی تک مریم کے الزامات پر نہ ان کو نوٹس بھیجا نہ ان سے وضاحت مانگی نہ خود وضاحت دی۔ آپ ہر ایک سے سوال پوچھتے ہیں اور خود اس سارے معاملے پر سناٹا کیوں ہے؟ یاد رہے کہ مریم نوز اور سابق وزیراطلاعات پرویز رشید کے مابین ٹیلی فونک گفتگو پر مبنی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے جس میں سینئرصحافی حسن نثار اور ارشاد بھٹی پرالزامات لگا ئے گئے اور سینئر تجزیہ کاروں سے متعلق نازیبات کلمات کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مبینہ آڈیومیں مریم نواز پرویز رشید کو جیو گروپ کو ہدایات دینے پر بات کررہی ہیں ، پرویز رشید کہہ رہے ہیں کہ اسکور کارڈ میں حسن نثار صاحب آپ کوپتا ہے ہم کو گالیاں دیتے ہیں، ارشاد بھٹی ایڈ کر لیا ہے وہ بھی آپ کو معلوم ہے گھٹیا گفتگو کرتے ہیں۔ پرویزرشید کا کہنا تھا کہ مظہرعباس کی گفتگو ہمارے خلاف ہوتی ہے طنز بھی ہوتا ہے مذاق بھی، باقی کوئی بندہ وہاں نہیں جس کو ہمارا اسپوکس پرسن کہا جاسکے، ستار بابر ہے وہ آزادانہ رائے رکھتا ہے، اس پر مریم کہتی ہیں کہ ستار بابر بھی عام طور پر ہمارےبہت حق میں نہیں ہے۔ لیگی رہنما نے مزید کہا کہ حفیظ اللہ نیازی ہمارا نقطہ نظر نہیں دیتا، جس طرح یہ گالیاں دیتے ہیں یہی سلوک وہ عمران خان سے کرتا ہے، حفیظ اللہ نیازی کو ہٹا دیا، اس کا کالم بھی بند کر دیا گیا ہے، یہ بڑی زیادتی اور نا انصافی ہے۔ آڈیو میں مریم نواز نے کہا انکل میں پوچھوں گی ناں کہ پہلے بتاؤ ہٹایا کیوں ہے؟ جس پر پرویز رشید کا کہتے ہیں کہ درخواست ہے اس سے بھی بات کریں اور میر شکیل سے بھی کریں۔ مریم نواز نے ن لیگی رہنما سے مکالمے میں کہا کہ پہلے میں اس سے اندر کی خبر تو پوچھوں تو پرویزرشید کا کہنا تھا کہ اتنا بیلنس پروگرام ہوگا عمران خان کے اوپر جو چیک تھا ختم کر دیا، ہمارے اوپر تنقید کرنے والے بٹھا دیئے۔ مبینہ آڈیو میں مریم نواز کی جانب سے دوصحافیوں کو ٹوکریوں کے تحفے دینے کی بھی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ابو جان آذربائیجان سے دو باسکٹس لائے ہیں ، ایک نصرت جاوید اور ایک رانا جواد کو دینی ہے۔
تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہو گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں یقین دہانی کرا دی گئی ہو کہ خیبرپختونخوا میں اگلی حکومت ان کے ساتھ مل کر بنائی جائے گی۔ عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ جو شخص میئر کے الیکشن کیلئے سب کچھ کر رہا ہو اس کے کہنے پر استعفے کوئی کیوں دے گا، پیپلزپارٹی کے پاس ایک صوبے کی حکومت ہے ن لیگ کے پاس گو کہ حکومت نہیں ہے مگر پھر بھی ان کی قومی اسمبلی میں سیٹیں موجود ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کے ایک سینئر رہنما نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ حکومت کو گھر بھیجنا ہے تو استعفے دینے چاہییں اب 23 مارچ کے لانگ مارچ سے قبل آپ اپنے میئرز سے کہیں کہ وہ استعفے دے دیں تو اس بات پر مولانا ناراض ہو گئے اور بھڑک کر کہنے لگے کہ آپ کا کیا مطلب ہے میں آپ کے کہنے پر استعفے دے دوں؟ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مولانا کے اپنے ہاتھ میں تو پہلے کچھ تھا نہیں وہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی بھی کُٹیا ڈبونے چلے تھے، بھلا سوچیں جو شخص میئر کی سطح کے الیکشن کیلئے لڑرہا ہو وہ بھلا وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کیلئے کیسے لڑے گا، اس طرح تو بطور سربراہ پی ڈی ایم وہ پی پی اور پی ایم ایل این کا نقصان کرنے جا رہے تھے۔ پروگرام کے دوران جب عارف حمید بھٹی نے سافٹ ویئر اپڈیٹ کی بات کی تو طنزیہ طور پر پینل پر موجود طاہر ملک نے کہا کہ یہ سافٹ ویئر کون بناتا ہے کہاں سے اپڈیٹ ہوتا ہے تو سعید قاضی نے بات کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی کےلوگ بناتے ہیں اور وہی اپڈیٹ بھی کرتے ہوں گے۔
پارلیمنٹ میں نام بڑے اور ٹیکس تھوڑا تو تھا ہی اب ایک ایک اور انوکھی بات سامنے آگئی، ایوان اقتدار میں بیٹھے عوامی نمائندے ٹیکس سے مبرا ہیں، یعنی ایسے بہت سے اراکان ہیں جنہوں نے پورا سال کوئی ٹیکس ہی نہیں دیا، ایف بی آر کی ٹیکس ڈائریکٹری میں ان اراکین کے نام بھی سامنے آگئے جن کی ٹیکس ادائیگی صفر ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس سال 2019 کے دوران ارکان پارلیمان کی ٹیکس ڈائریکٹری باضابطہ طور پر جاری کر دی، جہاں بڑے بڑے اراکین نے نہ دینے کے برابر ٹٰیکس دیا، وہیں صفر ٹیکس دینے والے بھی شامل ہیں۔ ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق 10ممبران قومی اسمبلی اور9سینیٹرز صفر ٹیکس دینے والوں میں شامل ہیں،سینیٹرز میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی ، سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان ،سینیٹر قراۃالعین مری،پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل سلیم الرحمان ، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللّٰہ خان ، بی اے پی کے پرنس احمد عمرزئی اور آزاد سینیٹر نسیمہ احسان صفر ٹیکس دینے والوں میں شامل ہیں۔ ممبران قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے منصور حیات خان ، نیازاحمد جھکڑ، سیف الرحمان ، فیصل سلیم الرحمان ، سردار محمد خان‘جے یوآئی (ف) کے مولاناعبدالشکور اور مولاناکمال الدین ، مسلم لیگ (ن) کی شکیلہ خالد چوہدری، مسلم لیگ (ق) کی فرخ خان اور پیپلز پارٹی کے پیر عامر شاہ گیلانی شامل ہیں جنہوں نے سال2019میں صفر روپے ٹیکس دیا۔ ڈائریکٹری میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق پارلیمنٹ میں موجود بعض بڑے اور نامورسیاستدانوں نے بہت تھوڑا ٹیکس ادا کیا ہے، جن میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے 2‘لیگی رہنمااحسن اقبال نے 55‘ وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 66 ہزار روپے ٹیکس دیا،مریم اورنگزیب نے 39 ہزار 761 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا وژن دوہزار تیس کامیابی سے جاری ہے، اب سعودی خواتین ٹرین بھی چلائیں گی،سعودی خواتین عنقریب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس شہروں کے درمیان تیز رفتار حرمین ایکسپریس ٹرین چلانے کی ذمہ داری نبھائیں گی ۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریاض کی حرمین ایکسپریس ٹرین میں 12 ماہ کے دوران تقریباً 6 کروڑ مسافروں سفر کرسکیں گے،سعودی ریلوے پولی ٹیکنک نے اعلان کیا کہ اس نے حرمین ایکسپریس ٹرین لیڈرز پروگرام میں تربیت کے لیے سعودی خواتین کی رجسٹریشن کھول دی ہے۔ ایس آر پی جنرل مینیجر عبدالعزیز السغیر نے کہا کہ وطن کی بیٹیاں نوجوان قومی صلاحیتوں کے تانے بانے کا ایک اہم جز ہیں، اسلئے ریلوے انڈسٹری کی ترقی اور اس کی پائیداری میں سعودی خواتین کو اپنا حصہ ڈالنے کا موقع دیا جارہاہے، جو وژن 2030 کیلئے معاون ثابت ہوگی۔ تربیتی پروگرام 15 فروری کو جدہ میں شروع ہوگا اور ایک سال تک جاری رہے گا، اس میں کام کی جگہوں پر عملی تربیت شامل ہے۔ اس پروگرام کے بہت سے فوائد ہیں، جیسے کہ تربیت حاصل کرنے والوں کو 4,000 سعودی ریال دی جائے گی۔ تربیت مکمل کرنے کے بعد وہ ملازمت کر سکیں گی،اس سے قبل سعودی خواتین کو گاڑی چلانے، اسپورٹس میں حصہ لینے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
نجی ٹی وی پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں ایسا لگتا تھا کہ اگر مہنگائی ہو رہی ہے تو حکومت چاہتی ہے کہ مہنگائی ہو مگر اب لگتا ہے کہ حکومت چاہتے ہوئے بھی مہنگائی پر کچھ نہیں پارہی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ مہنگائی کم ہو مگر ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ انہوں نے سیاسی صورتحال پر کہا کہ مولانا فضل الرحمان فرنٹ پر کھیلے انہوں نے خیبرپختونخوا میں تخت یا تختہ جیسا مقابلہ کیا اور وہ تخت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، پی ٹی آئی سے توقع تھی کہ یہ بہتر پرفارم کرے گی۔ کہا بھی گیا کہ یہ نوکریوں کا سال ہوگا یہ خوشحالی کا سال ہو گا یہ بہتر سال ہوگا پچھلے سال عمران خان نے کہا تھا لیکن عملاً ایسا نہیں ہوسکا۔ سہیل وڑائچ نے کہا ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی اس بات پر مکمل ناکام رہی ہے۔ شہباز شریف کو ریلیف ملا لندن میں ان کے حق میں فیصلہ آیا۔وگرنہ شہباز شریف کے بارے میں تو یہاں صاف کہا جارہا تھا کہ ان کے خلاف تو ایسے ثبوت ہیں کہ وہ اور ان کے بچے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کوشش کی کہ وہ پنجاب میں اپنی ووٹنگ کی شرح کو بہتر کریں جب کہ ن لیگ نے پنجاب میں اپنی مقبولیت کو ابھی تک برقرار رکھا ہوا ہے۔ ن لیگ میں بیانئے کا ایک تضاد دیکھنے میں آیا جو شہباز شریف اور مریم دونوں کی باتوں میں نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بڑی اہم تقرری چیف آف آرمی اسٹاف کی ہونی ہے اس کے بعد پھر الیکشن کا فیصلہ ہوگا، سن رہے ہیں کہ ن لیگ کے ساتھ بھی معاملات معاملات طے ہورہے ہیں طے نہیں بھی ہوں گے تو ان کو الیکشن میں شامل کرنے کے لئے ان کے ساتھ مذاکرات تو کئے جائیں گے ۔
سابق جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت میں ملزم صحافی انصار عباسی نے عدالتی حکم نامے میں ترمیم کی درخواست میں جو موقف اپنایا وہ اینکر پرسن ارشد شریف نے بتا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ صحافی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے یہ حلف نامہ سچ اور جھوٹ میں تمیز کیے بغیر چھاپا۔ یاد رہے کہ انصار عباسی نے عدالت میں دائر متفرق درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ حکم نامے کا ایک پیراگراف حذف کیا جائے، انہوں نے درخواست میں لکھا کہ حکمنامے کے مطابق ہم سے پوچھا گیا کیا عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کیلئے غلط حقائق پر مبنی بیان حلفی رپورٹ کریں گے؟ حکمنامے کے مطابق ہم نے کہا مفاد عامہ میں ہم رپورٹ کریں گے۔ یہ پیراگراف کلر کی غلطی یا میری ناقص کمیونیکشن کا نتیجہ ہے، میں نے کبھی ایسا نہیں کہا نہ ہی کہوں گا، میں نے تو صرف بیان حلفی کا موجود ہونا رپورٹ کیا، سچا ہے یا جھوٹا یہ نہیں جانتا تھا۔ اس پر ارشد شریف نے کہا کہ انصار عباسی نے اعتراف کیا کہ ان کی اطلاعات دینے کی قابلیت محدود ہے، اور انہوں نے سچ اور جھوٹ میں فرق کیے بغیر یہ حلف ناما چھاپا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ کیا جھوٹ کا دفاع آزادی صحافت ہے؟ اینکر پرسن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر اثر انداز ہونے کیلئے صحافتی تنظیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے مگر معافی مانگ کر جیو۔
سماء نیوز کے مطابق فیصل آباد کے علاقے سمن آباد میں جائیداد کے تنازع پر پاکستانی نژاد جرمن شہری کو سگے بھائیوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، مقتول وراثتی جائیداد میں سے بہنوں کو حصہ دلوانا چاہتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مقتول کچھ عرصہ قبل ہی گل رُبان جرمنی سے واپس لوٹا تھا، جسے ایک ماہ پہلے بھی بھائیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ وہ جائیداد کا معاملہ حل کرنے کیلئے تقریباً تین ماہ قبل پاکستان آیا جسے اس کے بھائیوں اور بھتیجوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق پچاس سالہ مقتول کے بڑے بھائی عبدالمنان نے ایف آئی آر میں 6 افراد کو نامزد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مقتول اپنے بھائیوں قمر زمان، رضوان خان، عمران خان کے بلانے پر وراثتی دکان کا تنازع حل کرانے کیلئے گیا جسے مذکورہ تینوں ملزمان نے عمران خان کے بیٹوں عثمان، زین اور ایک ساتھی حسنین کے ساتھ مل کر قتل کردیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ہفتہ کی شام جب گل رُبان اور میں وراثتی دکان پر پہنچے تو مذکورہ ملزمان جو پہلے سے مسلح تھے، جنہوں نے فائرنگ کردی، واقعے میں گل رُبان کو 2 گولیاں لگیں جبکہ ایک راہگیر بھی دو گولیاں لگنے سے زخمی ہوا، مقتول پر ملزمان نے زخمی حالت میں تشدد بھی کیا جو بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گیا۔ سمن آباد پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے مقتول کے ایک بھائی قمر زمان کو گرفتار کرلیا۔ گل رُبان نے بیرون ملک سے رقم بھیج کر اپنے بھائیوں کو کاروبار کرایا لیکن انہوں نے یہاں اس کی رقم سے والدین کے نام پر پراپرٹیز بنائیں۔ گل رُبان کو جب پتہ چلا کہ اس کے بھائی اس کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں، وہ والد کے انتقال کے باوجود اس سے علاج کیلئے رقم منگواتے رہے یہی نہیں انہوں نے پیسوں کے لالچ میں اسے والد کے انتقال کی بھی خبر نہیں دی۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سندھ کے صوبے میں ایک ہزار چار سو انسٹھ اسکولوں کا صرف کاغذوں میں وجود ہے جبکہ حقیقت میں یہاں نہ کوئی استاد نہ طالب علم رجسٹرڈ ہے۔ یہی نہیں ان اسکولوں کیلئے بجٹ باقاعدگی سے جاری ہوتا رہا ہے۔ جیو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں ایک ہزار 459 اسکولوں کا صرف کاغذوں میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد محکمہ تعلیم نے ان اسکولوں کو اپنی لسٹ سے خارج کر دیا ہے۔ کاغذوں میں موجود ان 1400 سے زائد اسکولوں میں سے کراچی، بدین، دادو، گھوٹکی، جیکب آباد، قمبر، میرپور خاص، جامشورو اور سانگھڑ میں اسکول موجود تھے جبکہ یہاں نہ کوئی ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف اور نہ ہی کوئی طالبعلم رجسٹر ہوا۔ ان گھوسٹ اسکولوں میں سے 62 کراچی جیسے بڑے شہر میں اور 2 اسکول حیدرآباد میں تھے۔ اس کے علاوہ سندھ کے تقریباً 1400 اسکولز کئی سالوں سے مکمل طور پر بند ہیں جب کہ خراب حالت اور فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کے تقریباً ساڑھے 3ہزار اسکولوں کو بند کردیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کا دعویٰ ہے کہ ان گھوسٹ اسکولوں کے نام پر بجٹ باقاعدگی سے جاری ہوتا رہا ہے۔ تحقیقات کے بعد محکمہ تعلیم نے اس کام میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گھر بیٹھ کے تنخواہیں لینے والے اساتذہ اور دیگر ملازمین کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔ محکمے کی جانب سے ایسے اساتذہ اور نان ٹیچنگ عملے کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔
تجزیہ کار حسن نثار نے اینکر پرسن کامران شاہد کے یوٹیوب پروگرام میں کہا کہ رؤف کلاسرا نے انہیں مغرور اور متکبر کہا حالانکہ وہ ایسے نہیں ہیں۔ یہ بات جب رؤف کلاسرا تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ انہوں نے نہ تو حسن نثار کو کبھی مغرور کہا ہے اور نہ ہی کبھی ایسی بات کہیں لکھی ہے۔ رؤف کلاسرا نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے حسن نثار کو ان کے سامنے بیٹھ کر یہ بات کہی تھی کہ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ پاکستانی اردو صحافت میں "اینگری ینگ مین" کون ہے تو میں حسن نثار کا نام لوں گا۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ یہ بات میں نے جس تناظر میں کی تھی وہ بھی بالکل واضح طور پر حسن نثار کو بتائی تھی کہ 70 کی دہائی میں بھارتی فلموں میں اینگری ینگ مین کا کردار دکھایا جاتا تھا جو کہ خود اکیلا ہوتا ہے مگر اشرافیہ، اسٹیٹس کو اور دیگر بدعنوان عناصر کے خلاف لڑتا ہے اور آخر میں جیت ہی جاتا ہے۔ انہوں نے کہا میرے نزدیک حسن نثار اس کردار کی طرح ہیں جو پاکستانی اسٹیٹس کو کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں اور مسلسل لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میں نے اس وقت کی تھی جب حسن نثار نے عمران خان کی حکومت سے متعلق اپنی رائے بدلی تو لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ کہتے ہیں میں نے30 سال قبل فلاں بات کی تھی اور آج بھی اسی پر قائم ہوں اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص وہیں رکا ہوا ہے۔ کسی تعلیم یافتہ اور باشعور انسان کی رائے کا تبدیل ہو جانا کوئی برائی نہیں بلکہ یہ اچھی بات ہے کہ وہ اپنے آپ کو وقت کے ساتھ بدل رہا ہے اور بہتر ہو رہا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ میں حسن نثار کی بہت عزت کرتا ہوں ان کو پڑھتا ہوں، دیکھتا ہوں اور سنتا ہوں مجھے اس بات سے فرق پڑتا ہے اگر کوئی ان کو میرے خلاف کوئی بات کہے، میں نے پہلے بھی غلط فہمی کی صورت میں ارشاد بھٹی کے ذریعے پیغام بھجوایا تھا کہ میرے متعلق اپنا دل صاف رکھیں۔ تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے اپنے وی لاگ کے آخر میں یہ بھی کہا کہ حسن نثار سے گزارش ہے کہ اپنے کان پکے رکھیں اور دوسروں کی باتوں میں اتنی جلدی نہ آیا کریں اگر انہیں مجھ سے کوئی شکایت تھی تو ایک فون کال کر کے اس کی تصدیق کر سکتے تھے کہ کیا میں نے ان سے متعلق ایسی بات کہی بھی ہے یا نہیں۔

Back
Top