خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مری آفت زدہ، ،پاک فوج کی امدادی کارروائیاں،جاں بحق 21افراد کے نام سامنے آگئے مری اس وقت آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے، جہاں ملکہ کوہسار سے مدد کی پکار آرہی ہے، گزشتہ رات کی برف باری کے باعث اکیس افراد اپنی گاڑیوں میں جان سے گئے، ان تمام افراد کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق برف باری میں پھنسنے والی گاڑی میں جاں بحق ہونے والوں میں اسلام آباد کے اے ایس آئی نوید اقبال، ان کی اہلیہ، 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے بھی شامل ہیں،شدید ٹھنڈ سے 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل، ان کی 35 سالہ اہلیہ اور 2 بچے بھی جان سے گئے۔ ریسکیو حکام کی جاری فہرست کے مطابق گوجرانوالہ کے 31 سالہ اشفاق ولد یونس اور لاہور کے 31 سالہ معروف ولد اشرف، 21 سالہ محمد بلال ولد غفار، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث بھی شدید سردی سے انتقال کرگئے، جبکہ ایک شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔ مری میں پھنسی گاڑیوں کو اور متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لئے پاک فوج میدان میں ہے، پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق مری میں فوجی دستے سول انتظامیہ کی مدد میں مصروف عمل ہیں، آرمی انجینئرز کے دستوں نے جھیکا گلی،گھڑیال روڈ کو کھول دیا، جبکہ دیگر کو بھی کھولنے کا کام جاری ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق مری ڈویژن کے دستےٹریفک میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں،مرکزی شاہراہوں کو کھولنے کیلئے آرمی انجینئرز پہنچ گئے ہیں، انجینئرز دستے کے تمام باؤزر اور مشینری روڈ کھولنے میں مصروف ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو کھانا پانی چائے اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے، برف میں پھنسے لوگوں کو محفوظ شیلٹر بھی فراہم کیا گیا،ایف ڈبلیو او کی جوان مشینری کے ہمراہ روڈ کھولنے میں مصروف ہیں۔ وزیرداخلہ شیخ رشید کے مطابق امدادی کارروائیوں میں پاک فوج کی 5 پیدل پلاٹون، ایف سی اور رینجرز بھی حصہ لے رہیں،دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ صورتحال میں مسلسل بہتری آرہی ہے،مری ایکسپریس وے کو کلیئر کردیا گیا،سیکڑوں گاڑیوں کو مری سےواپس کردیا،بجلی کی ترسیل میں خرابی کو ٹھیک کیا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت موسمی حالات اور بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد پر بالائی علاقوں کی سیر کا پلان مؤخر کردیں، مقامی انتظامیہ کیلئے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن بن گیا ہے، جو لوگ ابھی گھروں میں ہیں، جو کچھ روز کیلئے بالائی علاقوں کا رخ نہ کریں۔ CYd_xUWFYte مری، گلیات اور آزاد کشمیر کے لیے آج رات شدید موسمی صورتِ حال کا انتباہ جاری کیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے مری اور گرد و نواح میں بارش، برف باری اور طوفان کی پیش گوئی کی ہے، 50 سے 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ طوفان آ سکتا ہے، جس کے دوران شدید برف باری کا امکان ہے۔ میٹ آفس کے مطابق مری میں 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی، جب کہ 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جب کہ برفباری کا سلسلہ آئندہ 24گھنٹے مزید جاری رہے گا، مری میں شدید برفانی طوفان اور 90 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ مقامی افراد رات گھروں سے نہ نکلیں،ایمبولینس سروسز، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر فائٹرز کو الرٹ رہنے کا کہا گیا،برف باری ہونے کی وجہ سے لاکھوں افراد نے گزشتہ روز مری کا رخ کیا تھا، برف باری کی وجہ سے متعدد گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئیں اور ہزاروں سیاحوں نے گزشتہ رات سڑکوں پر گزاری،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔
مری میں برفانی طوفان کے باعث اب تک 21 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ایسے میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اجلاس میں پارٹی کی تنظیم سازی کے معاملات پر غور فرماتے رہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سانحہ مری سے متعلق جہاں ایک طرف پورا ملک گہرے دکھ میں ڈوبا ہوا ہے وہیں وزیراعلی عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں اس معاملے پر غور کیلئے وقت ہی نہیں نکالا جاسکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس وقت صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کو مری میں پھنسے سینکڑوں سیاحوں کی زندگی بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت تھی وزیراعلی صاحب اس وقت پارٹی کی تنظیم سازی سے متعلق ایک اجلاس میں شریک ہونے پہنچ گئے ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ پنجاب ایڈوائزری کونسل کی میٹنگ ہوئی جس میں وزیراعلی عثمان بزدار اور گورنر پنجاب خصوصی طور پر شریک ہوئے ، ڈھائی گھنٹے طویل اس میٹنگ میں تحریک انصاف پنجاب کے پارٹی معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں شفقت محمود، فواد چوہدری اور عثمان بزدار سمیت اہم رہنماؤں نے شرکت کی اور پارٹی کے ناراض اراکین کو منانے پر غور ہوا۔ وزیرداخلہ شیخ رشید نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے علم میں نہیں عثمان بزدار کونسی میٹنگ میں ہیں تاہم ان سے رابطہ ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے مری میں تمام سرکاری ریسٹ ہاؤسز کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔ واضح رہے کہ مری میں گزشتہ رات کی برف باری کے باعث اب تک اکیس افراد شدید سردی میں پھنسی گاڑیوں میں دم گھٹنے کے بعد جان کی بازی ہارچکے ہیں،جن میں پورے پورے خاندان بھی شامل ہیں، جبکہ بچے بھی سردی کی نذر ہوگئے ہیں، مری ملکہ کوہسار میں اب ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
مری میں شدید برفباری اور ٹریفک جام میں پھنس کر سردی اور دم گھٹنے سے جاں بحق ہونے والے افراد میں چار دوست بھی شامل ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مردان سے تعلق رکھنے والے سہیل خان، بلال اور اسد کا ایک دوست بلال یاسین کراچی سے آیا تھا اور چاروں دوست برفباری کا مزہ لینے کیلئے مری جارہے تھے کہ کل رات کے برفانی طوفان نے انہیں موت کی آغوش میں دھکیل دیا۔ ان دوستوں نے برف باری کےدو ران ایک ساتھ ایک سیلفی بھی لی تھی جو ان کی زندگی کی آخری سیلفی ثابت ہوئی، یہ سیلفی انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کی جو ان کی موت کے بعد اب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر مردان کے مطابق برفانی طوفان کے باعث یہ چاروں دوست اپنی گاڑی کے اندر محصور ہوکر رہ گئے جس کے بعد انہیں گاڑی سے مردہ حالت میں باہر نکالا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مری میں گزشتہ رات کی برف باری کے باعث اب تک اکیس افراد شدید سردی میں پھنسی گاڑیوں میں دم گھٹنے کے بعد جان کی بازی ہارچکے ہیں،جن میں پورے پورے خاندان بھی شامل ہیں، جبکہ بچے بھی سردی کی نظر ہوگئے ہیں، مری ملکہ کوہسار میں اب ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ پاک فوج اور حکومتی ادارے مری میں ریسکیو آپریشن کررہے ہیں اور لوگوں کو فوری طور پر آفت زدہ قرار دیئے گئے مری سے نکال رہے ہیں۔
پری زاد ڈرامے میں دکھائے جانے والےعالیشان بنگلے کا اصل مالک کون؟ ہم ٹی وی کے ڈرامے پری زاد کی ہر طرف دھوم مچی ہوئی ہے،ہر کسی کی زبان پر پری زاد کے چرچے ہیں، پری زاد کے کردار کے لئے دکھایا جانے والا عالیشان بنگلہ بھی کسی تعریف کا محتاج نہیں، ڈرامے میں استعمال ہونے والی قیمتی گاڑیوں کی تو بات ہی الگ ہے۔ پری زاد ڈرامے میں دکھایا جانے والا عالیشان بنگلہ اور قیمتی گاڑیوں کا اصل مالک منظر عام پر آگیا ہے،اصل مالک عثمان طفر چیمہ ہیں،عثمان طفر چیمہ اسلام آباد گلبرگ گرین میں رہائش پزید ہیں۔ عثمان طفر چیمہ نے اردو پوائنٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ یہ گھر 2018 میں بنایا تھا یہ سارا ایریا نیا تعمیر ہوا ہے، ڈرامے کے بعد یہاں مزید رونق ہوچکی ہے،اتوار کو لوگ درخواست کرتے ہیں کہ ہم نے ‘پری زاد’ کا گھر دیکھنا ہے۔ عثمان طفر چیمہ کا کہنا ہے کہ یہ گھر 10 کنال پر محیط ہے، اس کو فروخت کے لئے رکھا ہے اور 60 کروڑ قیمت لگائی ہوئی ہے،اس میں 14 کمرے ہیں اور ڈرامے کے بعد اس کو فروخت کے لئے لگایا گیا،ایک گاڑی بھی سیل کرنی ہے جو اسی ڈرامے میں’پری زاد’ کے گارڈز کے زیر استعمال تھی۔ اپنی قیمتی گاڑیوں کا ذکر کرتے ہوئے عثمان طفر چیمہ نے بتایا کہ ان کے پاس ریج روور،لینڈ کروزر،حمر اور لگسز ادھر ہے جو ڈرامے میں استعمال کی گئی، جبکہ ان میں سے ایک گاڑی حمر برائے فروخت ہے۔ عثمان طفر چیمہ نے مزید بتایا کہ11 ویں قسط پر جب ان کا گھر دکھایا گیا تو لوگوں نے انہیں فون کرکے بتایا کہ آپ کا گھر ڈرامے میں دکھایا جارہا ہے،اس وقت وہ کینڈا میں تھے اور اس کے بعد سے انہوں نے ڈرامہ دیکھنا شروع کیا، انہوں نے بتایا کہ بالی ووڈ اداکارہ کترینہ کیف بھی پری زاد ڈرامے کی مداح ہیں۔ انہوں نے ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران کا ایک قصہ بھی بتایا کہ جب ان کے گھر میں شوٹنگ چل رہی تھی تو ان کی والدہ نے کہا کہ ٹیم کو کھانا بھی کھلاؤ، اور جب یہ بات پری زاد کی ٹیم کو بتائی تو انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم 60،50 لوگ ہیں آپ سے سارا انتظام نہیں ہوگا جس پر مجھے شرمندگی ہوئی۔ ڈرامہ سیریل پری زاد ہم ٹی وی سےنشر کیا جارہاہے،اس ڈرامے میں اداکار احمد علی اکبر مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، پری زاد کے کردار کو علی اکبر نے اس انداز میں ادا کیا ہے کہ ہر کوئی ان کی شاندار اداکاری کو فین ہوگیا ہے، سوشل میڈیا پر ناظرین کی جانب سے کہا جارہاہے کہ کافی عرصے بعد ایک بہترین ڈرامہ دیکھنے کو ملا ہے،ڈرامہ پری زاد ہاشم ندیم کے ناول پر مبنی ہے۔
پی ٹی آئی سے ناراضگی کے بعد جہانگیر ترین کے حوالے سے اب سوال کئے جارہے ہیں کہ کہیں وہ ن لیگ میں تو شمولیت اختیار نہیں کرنے والے؟ اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کی گئی، شاہزیب خانزادہ نے جہانگیر ترین کے پرانے کلپس دکھائے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کو جیت کا حقدار بنانے کیلئے ان جہاز چلا۔ اس حوالے سے شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں سینیئر صحافی سلیم صافی سے گفتگو کی اور پوچھا کہ آپ کی تو جہانگیر ترین سے ملاقات بھی ہوئی ہے، جہانگیر ترین کیخلاف ایف آئی اے کا کیس بھی اتنا مضبوط نہیں رہا، جبکہ ایاز صادق بھی خوش نظر آرہے ہیں،صرف رابطے ہیں یا بات آگے بڑھ رہی ہے۔ جواب میں سلیم صافی نے کہا کہ رابطے تو ہیں مسلم لیگ ن کے ساتھ اور دیگرسیاسی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ بھی رابطے ہیں، سعد رفیق کی بیٹی کی شادی میں شرکت مسلم لیگ ن کے ساتھ رابطے کا ثبوت ہے،اس دوران وہ کئی مرتبہ لندن بھی آئے۔ سلیم صافی نے مزید کہا کہ جہانگیر تزین علاج کیلئے بھی جاتے ہیں لیکن میرا خیال ہے لندن آمدورفت صرف علاج تک محدود نہیں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ جہانگیر ترین مسلم لیگ میں جائیں گے یا ان کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ جہانگیر ترین کا صرف جہاز نہیں ان کے ہیلی کاپٹر ان کے باغات بھی تھے، آموں کی پیٹیوں کا بھی کردار تھا،عمران خان، شاہ محمود سمیت دیگر کی سرمایہ کاری سے زیادہ جہانگیر ترین کی تنہا سرمایہ کاری پی ٹی آئی میں زیادہ ہے۔ سلیم صافی نے کہا کچھ لوگ تو جہاز میں آتے جاتے نظر آجاتے تھے لیکن کچھ لوگ خلوت میں بھی جہانگیر ترین کی بدولت پی ٹی آئی میں شامل ہوئے،جہانگیر ترین کی اہمیت عملی طور پر ڈپٹی وزیراعظم کی تھی، وہ عمران خان صاحب کو بھی لیڈ کررہے تھے،صرف پارٹی نہیں حکومتی معاملات بھی ان کے ہاتھ میں تھے۔ سلیم صافی نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پی ٹی آئی سے اتنے معاملات خراب ہوچکے ہیں کہ عمران خان کی مرضی ہوتی توجہانگیر ترین گرفتار ہوچکے ہوتے، جہانگیر ترین کا اثر و روسوخ اتنا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم کی کوشش کے باوجود جہانگیر ترین گرفتار نہیں ہوئے،جہانگیر ترین کی اہمیت اپنی جگہ پر برقرار ہے، وہ ن لیگ میں اسلئے نہیں جائیں گے کیونکہ ان کا جو گروپ ہے اسے نہیں لے جاسکتے، جبکہ پی ٹی آئی میں رہتے ہیں قیادت کرسکتے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی جہانگیرترین نے گزشتہ رات سعدرفیق کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی،،اس موقع پر صحافی نے جہانگیرترین سے سوال کیا کہ کیا آپ کا جہاز کبھی ن لیگ کی طرف جاسکتا ہے،جس پر جہانگیرترین نے کہا کہ جہاز تو کسی بھی طرف جا سکتا ہے،ن لیگ میں شمولیت کےسوال پرجہانگیرترین مسکرائے بھی تھے،اس موقع پر ایاز صادق بولے عمران خان کے سوا پی ٹی آئی کےتمام لیڈر ہی مسکرائیں تو اچھا ہے۔
مری میں شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے،صورتحال انتہائی سنگین ہوچکی ہے، ہزاروں سیاح پھنسے ہوئے ہیں، لوگ گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہزاروں گاڑیاں کئی فٹ برف میں پھنسی ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کرلئے، انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مری میں امدادی کاموں کے لیے پاک فوج کی پانچ پلٹون طلب کر لی ہیں، جبکہ رینجرز اور ایف سی کو بھی کال دے دی گئی ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے مری کے مقامی لوگوں سے بھی مدد مانگ لی،انہوں نے کہا کہ مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باعث شدید سردی میں انہیں خوراک کامسئلہ ہے، میری مری کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ان پھنسے سیاحوں کو گاڑیوں میں کمبل دیں خوراک مہیا کریں۔ شیخ رشید نے بتایا کہ امید ہے کہ انتظامیہ رات تک برف میں پھنسی ہوئی گاڑیوں میں سے ایک ہزار گاڑیاں نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی،وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ بارہ گھنٹے کی مسلسل کوشش کے بعد بھی ابھی تک راستے کھولے نہیں جا سکے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے،حکومت پنجاب نے مری کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لئے دے دیا،موسم بہتر ہوتے ہی ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا۔ مری کی صورتحال کے تناظر میں تمام اداروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، پولیس، انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور اسپتالوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیا ہے،چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ریلیف کمشنر، ڈی جی ریسکیو 1122اور ڈی جی پی ڈی ایم کو ریسکیو سرگرمیوں کی ہدایت دوسری جانب ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سیکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں، اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیے گئے۔ ملک کے شمالی علاقہ جات کے سیاحتی مقامات میں برفباری اور بارش سے موسم شدید ہوگیا ہے، حسین نظاروں کی خواہش نے سیاحوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے،گلیات میں اب تک چھ سے سات فٹ برف پڑ چکی ہے،مین مری روڈ سمیت تمام لنک روڈز بند ہیں، مری میں تین فٹ تک برف باری ہوچکی ہے، ہوائیں چوبیس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں۔
سماء نیوز کے مطابق 75 سالہ زیب النساء نامی خاتون 5سال سے انصاف کے حصول کیلئے عدالتوں کے چکر لگا رہی تھی جسے عدالت سے ابھی انصاف تو نہ مل سکا تھا البتہ احاطہ عدالت میں موت مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق اپنے حق کیلئے عدالتوں کے چکر لگانے والی متوفی زیب النساء گزشتہ 5 برسوں سے اپنے والد کی پنشن کے حصول کی منتظر تھیں لیکن بدھ کو سول کورٹ کی پانچویں منزل پر پہنچنے کی کوشش میں وہ سیڑھیوں پر ہی دل کا دورہ پڑجانے کے سبب دار فانی سے کوچ کرگئیں۔ اہلخانہ کے مطابق عمر کے 75 سالہ زیب النسا ایوان عدل کی تيسری منزل پر پہنچيں تو ان کے دل کی دھڑکنیں کچھ ایسی بے ترتیب ہوگئیں کہ ان میں مزید دو منازل طے کرنے کی سکت نہ رہی اور ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی انصاف مل جانے کی دیرینہ تمنا لیے ان کا دل ان کے ساتھ ہی ہمت ہار بیٹھا اور ہمیشہ کے لیے ساکت ہوگیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیب النساء حرکت قلب بند ہوجانے کے سبب فوت ہوئی ہیں۔ متوفی زیب النسا کے والد ریلوے کے ایک سابق ملازم تھے جن کی پنشن کے حصول کیلئے وہ کوشاں تھیں۔ زیب النساء کے مرحوم والد کے ایک دفتری ساتھی کے مطابق رولز کے تحت تو پنشن زيب النساء کو ملنی چاہيے تھی مگر متعلقہ حکام کی مبینہ ہٹ دھرمی نے انہیں ان کے حق سے اب تک محروم رکھا تھا۔
نتھیا گلی میں ہوٹل ٹھیکے سے متعلق گلیات اتھارٹی کا بیان سامنے آگیا، گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہوٹل کا ٹھیکہ وزیراعظم کے ساتھی ممتاز مسلم کو خلاف قانون دینے کی تردید کردی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان جی ڈی اے احسن حمید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھی، پی ٹی آئی کے دیرینہ رکن اور ڈونر کو نتھیا گلی میں لاکھوں ڈالر مالیت کے لگژری ہوٹل کی تعمیر کا ٹھیکہ ممتاز مسلم کو قانون کے مطابق دیا گیا۔ ترجمان احسن حمید کا کہنا تھا کہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی قانون کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، جی ڈی اے کے بورڈ کے سربراہ ایک پرائیویٹ ممبر ہیں، پرائیویٹ و سرکاری ممبران کے علاوہ دو ایم پی اپیز بھی بورڈ کا حصہ ہیں۔ احسن حمید کا مزید کہنا تھا کہ شفافیت خود احتسابی کو یقینی بنانے کیلئےاپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی بھی بورڈ میں شامل ہیں، صوبائی حکومت کا نتھیاگلی میں فائیو اسٹار ہوٹل کی تعمیر سے متعلق امور میں کوئی واسطہ نہیں۔ترجمان جی ڈی اے احسن حمید نے ٹھیکے کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2019 میں فائیو اسٹار ہوٹل کی تعمیر سے متعلق قومی اور بین الاقوامی اخبارات میں اشتہار دیا، 2021 میں سب سے زیادہ بولی دہندہ فرم بیرن کو پروجیکٹ ایوارڈ کیا گیا، جی ڈی اے آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، کوئی حکومتی دباؤ نہیں تھا، قوائد میرٹ اور قانون کے مطابق پراجیکٹ ایوارڈ کیا گیا۔ ترجمان جی ڈی اے نے کہا کہ نتھیا گلی میں ہوٹل کی تعمیر کا کام جاری ہے ،4 سال میں مکمل ہوگا ، وزیراعظم عمران خان نے 5 ستمبر 2021 کو ہوٹل کا افتتاح کیا تھا۔احسن حمید کا مزید کہنا تھا جی ڈی اے نے ہوٹل کے قیام اور کانٹریکٹ ایوارڈ کرنے سے متعلقہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے، کامیاب فرم اور جی ڈی اےکے درمیان پروجیکٹ کا ایگریمنٹ 09 جون 2021 کو سائن ہوا۔ ذرائع کے مطابق سرمایہ کار ممتاز مسلم کا عراق اور کابل میں بھی ایک ایک ہوٹل ہے ، نتھیا گلی میں زیر تعمیر ہوٹل ممتاز مسلم کا تیسرا اور پاکستان میں پہلا ہوٹل ہوگا۔قبل ازیں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نتھیاگلی کے لاکھوں ڈالر مالیت کے لگژری ہوٹل کی تعمیر کا ٹھیکہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھی اور پی ٹی آئی کے اُس دیرینہ کارکن کو ملا ہے جس کی کمپنی نے عمران خان کو چندہ دیا تھا۔ ممتاز مسلم بیرون ہوٹلز کے صدر اور مالک ہیں۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ممتاز احمد مسلم نے پی ٹی آئی کو عطیہ دیا تھا۔ممتاز مسلم اپریل 2018 میں بنی گالہ میں عمران خان سے ملے، پھر انہیں خصوصی منصوبوں کے چیئرمین کا مشیر مقرر کیا گیا۔اس حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ ممتازمسلم نےہوٹل کا کنٹریکٹ اوپن بڈنگ سے حاصل کیا۔
ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان جوں کا توں،نئے سال کے پہلے ہفتے بھی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا،گزشتہ ہفتے مہنگائی 0.08 فیصد اضافے سے 20.08 فیصد ہوگئی،ماہانہ 18 ہزار سے کم آمدن والوں کیلئے مہنگائی 21.38 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ وفاقی ادارہ شمارت کے نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی،جس کے مطابق مہنگائی میں رواں ہفتے بھی 0.08 فیصد اضافہ ہوا،جس کے بعد شرح 20.08 فیصد پر پہنچ گئی،فیڈرل بورڈ آف اسٹیٹسٹکس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ 18 ہزار سے کم آمدن والوں کیلئے مہنگائی 21.38 فیصد ریکارڈ کی گئی، 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے زندہ برائلر چکن 9 روپے فی کلو مہنگ ہوکر اوسط قیمت 210 روپے رہی، آلو سوا 2 روپے فی کلو اضافے سے 43.67 روپے پر پہنچ گیا، ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے 81 پیسے مہنگا ہو کر 142.40 روپے کا اور پیٹرول 3.80 روپے لیٹر اضافے سے 145.56 روپے لیٹر ہوگیا، 800 گرام نمک 88 پیسے مہنگا، 32 روپے 85 پیسے میں فروخت ہورہا ہے۔ ایف بی ایس کے مطابق 7 اشیا کے نرخوں میں کمی ہوئی،ٹماٹر 10 روپے فی کلو سستے ہوکر 55 سے 45 روپے کلو ہوگئی، 200 گرام سرخ مرچ 49 روپے کمی سے 285 روپے ہوگئی،جبکہ ٹماٹر، مرچ، انڈے، چاول، آٹا اور ایل پی جی سستی ہوگئیں،وفاقی ادارہ شمارت کے مطابق 19 اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں استحکام رہا۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کارارشاد بھٹی نے مریم نواز کی مبینہ آڈیو لیک پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہی گھٹیا ہیں آپ سب تو ودھیا ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کارارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور پرویز رشید کا شکریہ کہ انہوں نے مجھے گھٹیا کہا ، بھونکنے والا کہا، اگلا لفظ میں استعمال نہیں کرتا، میں آپ کے لئے یہ لفظ استعمال نہیں کر سکتا اپنی اپنی تربیت کی بات ہوتی ہے، اللہ آپ کو خوش رکھے۔ انہوں نے کہا میں مریم نواز صاحبہ پرویز رشید اور مسلم لیگ ن سے یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ ہوتا ہے آزادی صحافت پر یقین، یہ ہے آپ کا آزادی اظہار پر یقین، یہ ہے آپ کے مضبوط صحافت مضبوط جمہوریت کے نعرے، ہمارا سپوکس پرسن نہیں وہاں کوئی، بس اتنا ہی تھا ، گل مک گئی ، خدا کے لئے فاشسٹ لوگو بس کر دو۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تین مرتبہ میاں نواز شریف نے کیا نہیں کیا ، کتنے صحافیوں پر تشدد ہوا، حملے ہوئے، سینئر صحافی عارف حمید بھٹی خود بلٹ فائر سے بال بال بچے ہیں، کسی کا پروگرام بند کر دو، کسی کو آف ایئر کر دو، کوئی ہماری بات نہیں مانتا، کسی کو اشتہار دے دو کسی کو نہ دو یہ ہے آپ کی آزادی صحافت۔ تجزیہ کار نے مزید کہا کہ کیا جیرے بلیڈوں اور بنارسی ٹھگوں کو بے نقاب کرنا غلط بات ہے اور کیا اپنے ملک کی بات کرنا بری بات ہے، میں اپنی صفائی نہیں دے رہا لیکن پورے 6، 7 سال کا رپورٹ کارڈ اٹھا کہ دیکھ لیں کوئی ایک گالی دی ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں دوبارہ معافی مانگ لوں گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جو مریم نوز کی 2، 3 آڈیو لیک ہوئی ہیں ان میں کیا ہے ، یہ ہے کہ فلان بندا میرے بات نہیں مان رہا، فلاں بندے کو اشتہار نہیں دینااس کا مطلب یہ ہے کہ کہیں فلاں فلاں ہو بھی رہا ہوتا ہے یہ فلاں فلاں کیا ہو رہا ہوتا ہے یہ آپکو بھی پتا اور مجھے بھی ، ہمیں صرف پیٹ سے کپڑا نہیں اٹھاتے شرم آتی ہے، وزیر اعظم صاحب یہ کہہ چکے ہیں کہ آپ لوگ منفی اور نوازے ہوئے ہیں ، بلاول نے کہہ دیا بھونکنے والے اب یہ بھی کہ رہے ہیں بھونکتے ہیں،ہم گھٹیا ہیں آپ ودھیا ہیں۔ واضح رہے کہ نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں انہیں اپنے قریبی ساتھی سینیٹر پرویز رشید کے ساتھ نجی نیوزچینل پر ایک نیوز پروگرام کے پینل کے انتظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ آڈیو میں مریم نواز اور پرویز رشیدنجی نیوز کو اپنے آدمی کو پینل میں شامل کرنے کے لیے دی جانے والی ہدایات پر بات کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ان صحافیوں کو بھی گالی دے رہے ہیں جو ان کی لائن نہیں لگا رہے اور آزادانہ رائے دے رہے ہیں۔ آڈیو میں پرویز رشید نے کہا کہ انہوں نے رپورٹ کارڈ میں حسن نثار کو شامل کیا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن کو گالی دیتے ہیں جبکہ ارشاد بھٹی کو بھی شامل کیا گیا ہے اور وہ ہمارے خلاف گھٹیا باتیں بھی کرتے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ معروف صحافی مظہر عباس کس طرح مسلم لیگ (ن) کا مذاق اڑاتے ہیں، حفیظ اللہ نیازی کو پینل سے کیوں نکالا گیا اور اخبار میں ان کا کالم کیوں بند کر دیا گیا ہے۔سلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر نے پروگرام کے پینلسٹ کی طرف واضح حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف بھونکنے والوں کو پینل میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس پر مریم نواز نے کہا کہ میں اس حوالے سے چینل انتظامیہ سے پوچھوں گی کہ یہ ان کے خلاف جانبدارانہ فعل ہے۔ مریم نواز کو پرویز رشید کو دو صحافیوں کو ٹوکریاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بھی سنا گیا، جنہیں نواز شریف آذربائیجان سے لائے تھے، انہوں نے کہا کہ ایک نصرت جاوید کو اور دوسرا رانا جواد کو دی جائے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں پی ٹی آئی کی پارٹی فارن فنڈنگ کیس پر آنے والی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے میزبان نے سینیئر تجزیہ کاروں سے ان کے خیالات پوچھے کہ کیا اس سے عمران خان کو کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟ سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ میرا خیال ہے انہیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں ہے کہ وہ فارغ ہوجائیں گے یا انہیں ایسی کو سزا ملے گی جس کا ان کو قانونی نقصان ہو، یا ان کی پوزیشن کو نقصان ہو، ہاں عمران خان نا اخلاقی اور سیاسی نقصان ہوا ہے، لیکن سیاسی نقصان سیاستی جماعتیں بھگت لیتی ہیں برداشت کرلیتی ہیں۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان اپنے پروں پر پانی نہیں پڑنے دے رہے وہ کہہ رہے ہم تو سرخرو ہوگئے، حالانہ یہ ان کے لئے برا شگون ہے، یہ بھی بات ہے کہ اگر چہ عمران خان لاڈلے ہیں لیکن ان کے خلاف فیصلے آنے شروع ہوگئے، اور جب فیصلے آنے شروع ہوجائیں تو ایک یا دو نہیں پوری سیریز چلتی ہے،اسلئے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ سے نے عمران خان اور پی ٹی آئی کو اس فیصلے کی سیزیز سے ڈرنا چاہئے۔ پروگرام میں شریک دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس حکومت کیلئے کوئی فوری مسئلہ نہیں ہے، عمران خان اب پہلے کی طرح لاڈلے نہیں رہے ہیں، حکومت کا کارکردگی دکھانے کا وقت گزر چکا ہے،فنڈنگ کیس میں اخلاقی لحاظ سے پی ٹی آئی کی چوری ثابت ہوگئی ہے۔ ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی ،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ اپوزیشن نے کبھی اپوزیشن بننے کی کوشش نہیں کی ہمیشہ لاڈلا بننے کی کوشش کی، مریم نواز کا اپنی ذاتی گفتگو ٹیپ کیے جانے پر معذرت کا مطالبہ غلط ہے، مریم نواز کی فون کال ٹیپ کرنا غیراخلاقی ہے تو کیا ثاقب نثار کی آڈیو غیراخلاقی نہیں ہے،مریم نواز کی گفتگو نجی سہی لیکن انہیں اس پر معذرت کرنی چاہئے تھی۔ انصار عباسی نے کہا کہ اگر عمران خان اب بھی لاڈلے ہوتے تو الیکشن کمیشن سے ایسے فیصلے نہیں آتے، چیف الیکشن کمشنر پر پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کے حوالے سے ’اُدھر‘ سے کوئی دباؤ نہیں ہے، حکومت کا کارکردگی دکھانے کا وقت گزر چکا ہے،حکومت کیلئے اب ڈیمیج کنٹرول کرنے کیلئے بھی وقت نہیں بچا ہے۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی اور ریمارکس میں کہا کہ مجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے کی اہمیت کا کسی کو اندازہ نہیں، ناسمجھی میں بھی چیزیں ہو جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیریئر میں یہ دوسرا توہینِ عدالت کا نوٹس لیا ہے، پہلے بھی ایک زیرِ التواء کیس کی وجہ سے توہینِ عدالت کا نوٹس لیا تھا، آپ کا یہاں کیس ہے اور آپ نے عالمی اداروں کے بیانات چھاپے۔ یہ آپ نے نہیں کورٹ نے طے کرنا ہے، آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے انصار عباسی کہا کہ عباسی صاحب آپ کی درخواست آئی ہے، بتائیں کہ آرڈر میں کہاں کلیریکل غلطی ہے؟ ان پروسیڈنگ سے میں بھی ایجوکیٹ ہو رہا ہوں۔ انصار عباسی نے جواب دیا کہ آرڈر میں لکھا گیا کہ اگر غلط حقائق بھی ہوئے تو مفادِ عامہ میں چھاپوں گا، جبکہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ نے آپ نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ آپ کو نہیں معلوم تھا کہ بیانِ حلفی درست ہے یا غلط، کوئی بڑا نام آپ کو کوئی بیانِ حلفی دے گا تو آپ چھاپ دیں گے؟ انصار عباسی نے بیان دیا کہ بیانِ حلفی کے بارے میں رانا شمیم نے بتانا ہے، ہم نے رانا شمیم کا دعویٰ چھاپا اور ثاقب نثار کا بھی دعویٰ چھاپا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ میرے خیال سے فردِ جرم عائد نہیں ہونی چاہیے، ہم مختلف بیانات چھاپتے ہیں، یہ نہیں کہتے کہ بیان دینے والا سچ ہی بول رہا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ اگرآپ کو یقین نہیں تھا کہ بیانِ حلفی سچ ہے تو پھر آپ نے کیوں چھاپا؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان سے سوال کیا کہ اگر یہ بیانِ حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو بھی آپ چھاپتے؟ انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ بیانِ حلفی کی اشاعت میں احتیاط برتی اور کورٹ یا اس کے جج کا نام نہیں لکھا، میری نظر میں یہ معاملہ زیرِ التواء نہیں تھا۔ اگر یہ بیانِ حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو پھر یہ بیان نہیں چھاپتا، ایڈیٹر ڈان ظفر عباس نے ڈیڑھ ماہ بعد کہا کہ ان کے پاس یہ بیانِ حلفی آتا تو وہ بھی ضرور چھاپتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شکر ہے کہ انہوں نے نہیں چھاپا ورنہ انہیں بھی توہینِ عدالت کا نوٹس ملتا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ساری پروسیڈنگ میں بہت کوشش کی کہ آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ نے کیا کیا؟ آپ پچھلے سارے اخبارات دیکھ لیں کہ آپ کیا چھاپ رہے ہیں؟ انکوائری کرانی ہے تو ان کی نہیں ہو گی جن کے بارے میں لکھا گیا، انکوائری پھر ان ججز کی ہوگی جو اس وقت بینچز میں موجود تھے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا ان حالات و واقعات میں باہر کے کسی شخص کو عدالتی معاون بنا لوں؟ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ لاپروائی کی اشاعت پر مجرمانہ توہینِ عدالت کا کیس نہیں بنتا، میں صرف صحافیوں کی حد تک فردِ جرم عائد کرنے کی مخالفت کر رہا ہوں، فردوس عاشق اعوان کا توہینِ عدالت کا کیس دیکھیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں توہینِ عدالت کی جسے تمام میڈیا نے دکھایا، اس کیس میں بھی میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ عام لوگوں کے بنیادی حقوق پر فیصلہ دیں تو اسے میڈیا میں وہ جگہ نہیں ملتی، انصار عباسی کے مؤقف میں پرابلم ہے، اس کورٹ کا ایسا کوئی آرڈر دکھائیں کہ شک بھی کیا جاسکے کہ کوئی جج انفلوئنس ہوا ہے۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ اس کیس میں اگر توہینِ عدالت ہوئی تو اس نے کی جس نے بیانِ حلفی دیا۔ عدالت نے عدالتی معاون ریما عمر کو روسٹرم پر بلا لیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ اظہارِ رائے کی آزادی کے ساتھ معلومات تک رسائی کا بھی ہے، جب یہ اسٹوری شائع ہوئی اس کے بعد سے بیانِ حلفی سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہا تھا۔ ریما عمر نے کہا کہ عدالت کی آزادی اظہارِ رائے کے لیے کوششیں قابلِ تعریف ہیں، صحافی کا کام خبر شائع کرتے وقت مناسب احتیاط برتنا ہے، انصار عباسی نے اپنی خبر میں ثاقب نثار کا مؤقف بھی شامل کیا، بیانِ حلفی سوشل میڈیا پر بھی چلتا رہا لیکن خبر میں اس ہائی کورٹ یا جج کا نام نہیں لکھا گیا۔ عدالت نے جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا تو انصار عباسی نے بتایا کہ ان کو (میر شکیل) اور ان کی اہلیہ کو کورونا وائرس ہو گیا ہے اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ رانا شمیم کے وکیل عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ آج تو ہم چارج کے لیے تیار ہو کر آئے تھے، میں کہنا چاہتا ہوں کہ رانا شمیم نے یہ بیانِ حلفی لیک نہیں کیا، انصار عباسی کو بہت پہلے سے جانتا ہوں، یہ عوام تک سچ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اس موضوع پر کم علمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس وقت عبدالطیف آفریدی بطور عدالتی معاون دلائل دے رہے ہیں، یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صحافی کو چھوڑ دیں اور میرے کلائنٹ کے خلاف کارروائی کریں؟ عبدالطیف آفریدی نے عدالت سے استدعا کی کہ توہینِ عدالت سے متعلق عدالتی کارروائی کو ختم کیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ اس پروسیڈنگ کو ختم کر دیا جائے، میڈیا کو سیاست پر جو کچھ کرنا ہے کریں مگر عدالت کے بارے میں بات نہیں ہونی چاہیے، اس کیس میں میڈیا کا کردار ثانوی ہے، بڑے عرصے سے ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے جسے بنانے والا کورٹ کے سامنے موجود نہیں۔ خالد جاوید خان نے مزید کہا کہ ایک قصور وار یا بے قصور کا ٹرائل کسی صورت متاثرنہیں ہونا چاہیے، انصار عباسی نے کہا کہ بیانِ حلفی نہ ہوتا تو وہ اسے نہ چھاپتے، اگر آج انصار عباسی صاحب کے پاس ایسا بیانِ حلفی آئے تو وہ یقیناً اس کی مزید چھان بین کریں گے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بیانیہ یہ ہے کہ بینچز کوئی اور بناتا تھا، پھر بینچز پر جو بیٹھے تھے ان کی انکوائری شروع کر دیں، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ جج تک کوئی رسائی نہیں رکھتا تھا، انصارعباسی کی ساکھ پر کوئی شک نہیں لیکن ان کو غلطی کا احساس نہیں۔ عدالت نے رانا شمیم بیانِ حلفی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔
نجی خبر رساں ادارے جیو کے مطابق کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرکے پیسے کمانے کے لالچ میں پاکستانیوں کے ساتھ 18 ارب روپے کا فراڈ ہو گیا ہے۔ یہ فراڈ مختلف آن لائن ایپلی کیشنز کی مدد سے کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق یہ ایپس کرپٹو کرنسی کی عالمی ایکسچینج بائینانس سے منسلک تھیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ عمران ریاض کے مطابق ایف آئی اے نے بائینانس کے پاکستان میں جنرل منیجر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے نے امریکا اور کیمن آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نوٹسز جاری کیے ہیں۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ بائینانس ہیڈ کوارٹرز بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ خدشہ ہے کرپٹو کرنسی سے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی، پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلی کیشنز بائینانس سے رجسٹرڈ تھیں جن کے ذریعے اربوں روپے کا فراڈ ہوا۔ سربراہ آیف آئی اے سی ڈبلیو کے مطابق دسمبر کے مہینے میں 11 ایپلی کیشنز اچانک بند ہو گئیں ان پر ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہری رجسٹرڈ تھے اور انہوں نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ان ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا میں ورچوئل کرنسیز میں کاروبار کی سہولت دی جاتی تھی۔ عمران ریاض نے بتایا کہ بٹ کوائن، ایتھریم، ڈوج کوائن وغیرہ میں سرمایہ کاری بائینانس کے ذریعے ظاہر کی جاتی تھی، ایپلی کیشنز کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا بھی کھلاتے تھے۔ ایک ایپلی کیشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر اور سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تھی۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ایپلی کیشنز کے ذریعے عوام کو مزید افراد کو لانے پر بھاری منافع کا لالچ دیا جاتا تھا۔ ایف آئی اے کو بائینانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ملے جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں، بائینانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بائینانس کے لوگ تحقیقات میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیوی سیلنگ کلب کی تعمیر غیر قانونی قراردے دی،عدالت نے کلب کو تین ہفتے میں گرانے کا حکم دے دیا، سابق ایڈمرل ظفر محمود عباسی سمیت تمام ذمہ داروں کیخلاف کرمنل کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں کہا گیا کہ پاک فوج کا اہم اسٹیٹس ہے جس کا مینڈیٹ آئین میں بتایا گیا ہے، نیوی کا اختیار نہیں کہ رئیل اسٹیٹ وینچر کرے، رئیل اسٹیٹ بزنس کے لیے ادارے کا نام استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے راول جھیل کےکنارے نیوی سیلنگ کلب کی تعمیرغیرقانونی قرار دے دی گئی ہے،فیصلے میں کہا گیا کہ سی ڈی اے کوبھی اختیارنہیں تھا کہ وہ نیول فارمز کواین اوسی جاری کرتی پاکستان نیوی نے نیشنل پارک ایریا پرتجاوزکیں،سیلنگ کلب غیر قانونی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اتھارٹی کو اختیار نہیں تھا کہ نیوی کو این او سی جاری کرتی، پاکستان نیوی نے نیشنل پارک ایریا پر تجاوز کیا، سیلنگ کلب غیر قانونی ہے لہذا نیوی سیلنگ کلب کی عمارت تین ہفتوں میں منہدم کی جائے۔ سابق نیول چیف ایڈمرل ظفرمحمود عباسی نے غیرقانونی عمارت کا افتتاح کرکےاپنے آئین کی خلاف ورزی کی،عدالت نے غیر قانونی عمارت میں ملوث افراد کے خلاف مس کنڈکٹ اورفوجداری کارروائی کا حکم دے دیا۔
پنجاب میں گالی کا کلچر حقیقت ہے، رانا ثنا اللہ اپنے بیان پر ڈٹ گئے ملک بھر میں لیگی نائب صدر مریم نواز کی آڈیو لیک نے ہلچل مچائی ہوئی ہے، ویڈیو میں صحافیوں کو بھی گالم گلوچ سے نوازا گیا، اس حوالے سے سما نیوز کے پروگرام میں میزبان کرن ناز نے مسلم لیگ ن کے رہنما راںا ثنااللہ سوال کیا کہ مریم نواز کی آڈیو میں گالی ، آپ گالیوں کو پنجاب کے کلچر کے ساتھ کیوں جوڑ دیتے ہیں، یہ نا انصافی نہیں ہے۔ رانا ثنااللہ نے جواب دیا کہ جی بالکل نا انصافی ہے،لیکن یہ حقیقت ہے اور حقیقت کا اعتراف بھی ہے، اس سے آپ بالکل منہ نہیں موڑ سکتے،ہمارے خلاف بھی لوگ باتیں کرتے ہیں، پھر جب ہم حلقے میں جاتے ہیں لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ وہ انسان آپ کیخلاف بھونکا۔ اینکر کرن ناز نے سوال کیا کہ سر تھڑے میں رہنے والا اور ایک سیاستدان اس میں تو فرق ہوتا ہے، جس پر رانا ثنا نے کہا کہ پرویز رشید صاحب نے بھی شاہد اسی وجہ سے کہا ہو، ورنہ پرویز رشید وہ انسان ہیں جو کسی کو گالی دینے تو دور کی بات کسی سے غلط الفاظ بھی نہیں کہ سکتے۔ کرن ناز نے مزید کہا کہ اس آڈیو سے صحافیوں کی دل آزاری ہوئی، اخلاقی طور پر معافی تو مانگنی یا معذرت تو کرلینی چاہئے، رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ اس آڈیو کو بنیاد بنا کر اگر ایکشن لیا جائے تو اس آڈیو میں کسی کیخلاف کوئی سازش نہیں تھی، اگر سازش ہوتی تو معافی بنتی لیکن میں بطور لیگی اپنے خیالات کا اظہار کررہاہوں،کرن ناز نے کہا کہ ایک چیز اگر سامنے آگئی اورکسی کی دل آزاری ہورہی تو کیا معذرت نہیں بتنی، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس بات کو آگے بڑھانا بھی غلط ہے۔ اس سے قبل ایک کانفرنس میں رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ مریم نواز کی جانب سے کوئی قابل اعتراض الفاظ استعمال نہیں کیے گئے، آڈیو ٹیپ اس دن چلائی گئی جب اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آئی، 2 افراد نجی گفتگو کر رہے ہوں تو اسے ریکارڈ اور پبلک کرنا جرم ہے، کسی حکومتی ایجنسی نے یہ ٹیپ وائرل کی ہے جو ممکنہ طور پر آئی بی ہوسکتی ہے، انہوں نے یہ کافی دنوں سے سنبھال کر رکھی تھی،پرویز رشید نے جو کہا وہ محاورتاً کہا۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ چیئرمین رانا تنویر کے مطابق انہی کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کیا لیکن پھر بھی نہیں آئے۔ کہتے ہیں میں پیش نہیں ہوں گا جو پوچھنا ہے میرے ماتحت سے پوچھ لیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے پیش نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی ہے، نیب نے وزیراعظم کے حوالے سے سیکرٹری اسمبلی کو خط لکھا کہ وزیراعظم نے چیئرمین نیب کی جگہ ڈی جی نیب کو بریفنگ دینے کی منظوری دی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی، آئینی ادارے اور خود مختاری اداروں کے سامنے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر پیش نہیں ہوں گے، چیئرمین نیب کی نمائندگی ڈی جی نیب تمام کمیٹیوں میں کیا کریں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شامل پی پی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ چیئرمین نیب سے ہم نے ریکوریز کے اعداد و شمار مانگے تھے، چیئرمین نیب نے کہا تھا وہ خود آ کر ریکوریز کے اعداد و شمار پیش کریں گے، ابھی ہمیں ایک لیٹر دے دیا گیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر بدل گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے نوید قمر نے کہا کہ چیئرمین نیب پارلیمان کے سامنے جوابدہ نہیں ہونا چاہتے، چیئرمین نیب چاہتے ہیں سب ان کے سامنے جوابدہ ہوں، وہ خود کسی کے سامنے پیش نہ ہوں، وفاقی کابینہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چیئرمین نیب کو پی آے سی میں آنے سے منع کرے۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیب کے خط کی وضاحت کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھیں گے، اگر قواعد وزیراعظم کو چیئرمین کی جگہ ڈی جی کو نمائندگی کا اختیار دیتے ہیں تو تسلیم کریں گےِ چیئرمین نیب کو آنا چاہئے تھا۔ انہوں نے خط کی قانونی حیثیت جاننے کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے اور چیئرمین نیب کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن نورعالم خان بھی برہم ہوئے اور کہا انہیں تولگتا ہے اس خط میں وزیر اعظم کا نام استعمال کیا گیا ہے وزیراعظم اس کا نوٹس لیں۔ یہ اجلاس چیئرمین نیب کے کہنے پر ہی بلایا گیا تھا اب اچانک نیب کی جانب سے لیٹر آیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفسر بدل گئے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے پرورگام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے اداروں کو اپنے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور ہر ممکن کوشش کی کہ اپوزیشن اور ریاستی اداروں میں ٹکراؤ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومت یہی کہتی رہی ہے کہ ہم ایک صفحے پر ہیں اور دوسرا عمران خان خود بھی باور کراتے رہے کہ ان کا کوئی متبادل نہیں ہے، بلکہ تمام اداروں کو اپنے لیے ڈھال بنا لیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ٹکراؤ جیسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور بڑی حد تک کامیاب بھی رہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ اداروں نے یہ ظاہر کیا کہ وہ غیر جانبدار ہیں اور اسی بات کو مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف ڈھیل اور بڑی رعایت سمجھتے ہیں اسی وجہ سے یہ بیانات آ رہے ہیں۔ سہیل وڑائچ نے موجودہ صورتحال پر کہا کہ اپوزیشن کی یہ بڑی ناکامی ہے کہ وہ اتنے مسائل کے باوجود بھی عام عوام کو باہر نہیں نکال سکی، مگر لگتا ہے کہ یہ اب صرف اپوزیشن کیلئے کرنا ناممکن ہے جب تک انہیں کسی کی پشت پناہی حاصل نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا ک اپوزیشن نہ صرف اب بلکہ کبھی بھی کسی بھی دور میں اس قابل نہیں ہوتی کہ وہ اکیلے کسی حکومت کو نکال باہر کرے۔ حکومت بہت طاقتور ہوتی ہے اس کو نکالنے کیلئے اگر اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ مل جائیں تو حکومت کمزور ہو جاتی ہے مگر فی الحال ایسی صورتحال نظر نہیں آتی۔
سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم حکومت کی اپنی پالیسیاں ان کی دشمن ضرور بن سکتی ہیں۔ جی این این کے پروگرام "خبر ہے" میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی حکومت کیلئے تین ماہ اہم ہے تاہم میری نظر میں آئندہ 2 ماہ ہی اہم ہیں، عوام جب سے اس ملک میں پیدا ہوئے ہیں ان کیلئے ہر دور ہی نازک اور خطرناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے اپوزیشن ایک پیج پر نہیں ہے لہذا وہ حکومت کیلئے خطرہ نہیں ہے عمران خان کی دشمن ان کی اپنی پالیسیاں ہیں، جن میں عوام سے غلط بیانی، جھوٹے وعدے شامل ہیں۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم نے آج تسلیم کیا کہ ہم احتساب کرنے میں ناکام رہے، شہباز شریف کو کوئی بچانے کی کوشش کررہا ہے، ملکی ادارے بھی معیشت کی مخدوش صورتحال پر تشویش میں مبتلا ہیں کہ اس طرح ملک آگے نہیں چل سکتا، میرے نزدیک آئندہ 2 مہینے اس حکومت کیلئے نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ سے متعلق تحقیقات کی شفافیت کیلئے وزیراعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام"آج شاہزیب خانزادہ کےساتھ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد عمران خا ن کو فوری طور پر وزارت عظمیٰ سے مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اسٹیٹ بینک کے ذریعے بیرون ملک سے فنڈنگ حاصل ہوئی ہے اور اسی لیے موجودہ حکومت نے گورنر اسٹیٹ بینک کے منہ مانگے مطالبات پر مبنی اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بل پر رضامندی ظاہر کردی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو خوش کرکے ان کے ذریعے منی ٹریل کو چھپا سکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کی اصل جان ان ملک دشمن اکاؤنٹس میں ہے جن سے تحریک انصاف کو فنڈنگ ہوئی اور یہی کوشش اس وقت حکومت کررہی کہ کسی طرح اس منی ٹریل کو چھپایا جائے، ہمیں خدشہ ہے کہ وزیراعظم اس کیس پر اثر نداز ہوسکتے ہیں اسی لیے ہم ان کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ جب پاناما کا کیس آیا تھا تو اس میں نواز شریف کا نام بھی نہیں تھا تب عمران خان یہ مطالبہ کرتے تھے کہ اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے تو اس کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں گے، اب وقت آگیا تھا کہ جو مطالبات دوسروں سے کیے جاتے تھے اب اپنی بار ی ہے تو اس پر عملدرآمد کیا جائے اور انہیں فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہوکر اس معاملے کی شفاف تحقیقات کروانی چاہیے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت جامعہ دارالعلوم کراچی میں صدر وفاق المدارس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی صدارت میں خدمات مدارس دینیہ کنونشن منعقد ہوا۔ جس میں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مدینہ مسجد کو گرانے جیسے دس فیصلے بھی آجائیں تسلیم نہیں کریں گے۔ صدر وفاق المدارس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس کے خلاف ہونے والی سازشوں کا ہم نے باہم مل کر مقابلہ کرنا ہے، انشااللہ نصرت الہٰی ہمارے ساتھ شامل ہوگی اور الحمدللہ ایسے آثار ہیں کہ ہماری جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ مفتی تقی عثمانی نے مدینہ مسجد کے بارے میں عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چالیس سال سے قائم مدینہ مسجد کو گرانے کا فیصلہ جو دیا گیا، یہ ایسا فیصلہ ہے جس سے ہر مسلمان کا دل رنجیدہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے میں بعض قانونی نکات کا لحاظ نہیں کیا گیا، اس طرح کے دس فیصلے آجائیں ہماری قوم تسلیم نہیں کرے گی۔ صدر وفاق المدارس نے کہا کہ خدا نخواستہ اس فیصلے کو برداشت کرلیا تو نجانے یہ سلسلہ کہاں تک جائے گا۔

Back
Top