وزیراعظم نے چیئرمین نیب کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے سے روک دیا

nab-aa.jpg


چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ چیئرمین رانا تنویر کے مطابق انہی کی درخواست پر اجلاس ان کیمرہ کیا لیکن پھر بھی نہیں آئے۔ کہتے ہیں میں پیش نہیں ہوں گا جو پوچھنا ہے میرے ماتحت سے پوچھ لیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے پیش نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی ہے، نیب نے وزیراعظم کے حوالے سے سیکرٹری اسمبلی کو خط لکھا کہ وزیراعظم نے چیئرمین نیب کی جگہ ڈی جی نیب کو بریفنگ دینے کی منظوری دی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی، آئینی ادارے اور خود مختاری اداروں کے سامنے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر پیش نہیں ہوں گے، چیئرمین نیب کی نمائندگی ڈی جی نیب تمام کمیٹیوں میں کیا کریں گے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شامل پی پی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ چیئرمین نیب سے ہم نے ریکوریز کے اعداد و شمار مانگے تھے، چیئرمین نیب نے کہا تھا وہ خود آ کر ریکوریز کے اعداد و شمار پیش کریں گے، ابھی ہمیں ایک لیٹر دے دیا گیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر بدل گئے ہیں۔

07efea8c-7929-4634-aaa2-991c0c66e593.jpg


پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے نوید قمر نے کہا کہ چیئرمین نیب پارلیمان کے سامنے جوابدہ نہیں ہونا چاہتے، چیئرمین نیب چاہتے ہیں سب ان کے سامنے جوابدہ ہوں، وہ خود کسی کے سامنے پیش نہ ہوں، وفاقی کابینہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چیئرمین نیب کو پی آے سی میں آنے سے منع کرے۔

چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیب کے خط کی وضاحت کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھیں گے، اگر قواعد وزیراعظم کو چیئرمین کی جگہ ڈی جی کو نمائندگی کا اختیار دیتے ہیں تو تسلیم کریں گےِ چیئرمین نیب کو آنا چاہئے تھا۔ انہوں نے خط کی قانونی حیثیت جاننے کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے اور چیئرمین نیب کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تحریک انصاف کے رکن نورعالم خان بھی برہم ہوئے اور کہا انہیں تولگتا ہے اس خط میں وزیر اعظم کا نام استعمال کیا گیا ہے وزیراعظم اس کا نوٹس لیں۔ یہ اجلاس چیئرمین نیب کے کہنے پر ہی بلایا گیا تھا اب اچانک نیب کی جانب سے لیٹر آیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفسر بدل گئے ہیں۔