جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینا حکومت کا غیر مقبول فیصلہ ہے : چیئرمین ایف بی آر

fbrrr.jpg


وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب بھی آئی ایم ایف نے ہم سے مطالبہ کیا ہم نے نئے ٹیکس عائد کردیئے مگر ہم نے پالیسی سطح پر کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں کی۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منی بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کی عائد چھوٹ ختم کرنے پر حکومت کو سیاسی قیمت چکانا پڑے گی، آئی ایم ایف ایسے مطالبات ہمیشہ سے کرتا آیا ہے کہ ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے اصلاحات کریں ، ہم نئے ٹیکس لگادیتے ہیں مگر پالیسی کی سطح پر تبدیلیوں پر توجہ نہیں دیتی کیونکہ ایسے فیصلے غیر مقبول ہوتے ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے جو اصلاحات متعارف کروائی ہیں وہ تاریخ ساز ہیں، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ ہر چیز پر جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد کیا جائے، اگر کسی شعبے کو رعایت دینی ہے تو سبسڈی دے کر دیں ، ہمارا فوکس بھی ٹیکس میں تفریق و تضاد کو ختم کرنے کا تھا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس پر جتنی مراعات ہیں اس حساب سے پاکستان دنیا کا سب سے بڑا صنعتی ملک ہونا چاہیے تھا مگر اس کے باوجود پاکستان ایک صنعتی ملک نہیں ہے اسی وجہ سے آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ جب مراعات کے باوجود ملک میں صنعتیں ترقی نہیں کررہیں تو پھر یہ تفریق ختم کی جائے، ان شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے موجودہ حکومت کو سیاسی قیمت تو ضرور چکانا ہوگی کیونکہ یہ ایک غیر مقبول فیصلہ ہے۔