سال کے آغاز پر ہی مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگی، 22 ماہ کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

inf-aa.jpg


وفاقی ادارہ شماریات (فیڈرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روزمرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہونے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

ادارہ شماریات کی جانب سے نے بتایا ہے کہ سال 2021 کے دوران تسلسل سے مہنگائی کی شدت بڑھتی رہی، دسمبر 2021 میں مہنگائی کی شرح میں 12.3 فیصد کا اضافہ ہوا اور نومبر 2021 میں مہنگائی 11.55 فیصد رہی، جب کہ دسمبر 2020 میں افراط زر کی شرح 8 فیصد تھی۔


سال 2020 کے چھ ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 8.63 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق 2021 میں سرسوں کا تیل 60.7 فیصد، کوکنگ آئل 59.3، گھی 53.3 ، دال مسود 33.5، پھل 29.9، گوشت 20.4 ، چنا 20، آٹا 19 اور گندم 14.6 فیصد مہنگی ہوئی۔

اس کے علاوہ 2021 میں دودھ 14.4، لوبیا 14.2، گڑ 14، کپڑے دھونے کا صابن اور ماچس 16.5 اور چینی 13.28 فیصد مہنگی ہوئی جب کہ بجلی کی قیمت میں 59.3 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایک سال میں تعمیراتی سامان کی قیمت بھی 11.3 فیصد بڑھ گئی۔
 
Last edited: