منی بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم،کیا عام آدمی کے استعمال کی کوئی چیز مہنگی ہوگی؟

tax.jpg


گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران منی بجٹ پیش کر دیا گیا جس میں متعدد اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کر کے مزید ریونیو اکٹھا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس منی بجٹ کی منظوری پر جو اشیا مہنگی ہونے جا رہی ہیں ان میں پیکجڈ دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی، بالائی، مرغی کا گوشت، پراسسڈ دودھ، ماچس، الیکٹرک مصنوعات، فلارملز، ڈیری مشینری وغیرہ شامل ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سونے، چاندی اور اس کے زیورات پر ایک سے 3 فیصد سیلز ٹیکس، مقامی سطح پر تیار ہونے والی 850 سی سی سے زائد اور 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی درآمدی ہائبرڈ الیکٹرک پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔

کمپلیٹ بلڈ یونٹ الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس، قابل تحلیل اسکریپ پر 14 فیصد سیلز ٹیکس، مختلف اقسام کے پلانٹس اور مشینری پر 5 سے 10 فیصد جی ایس ٹی، رعایات و چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 30 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔

ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے، 1001 سے 2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے، 2001 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو لاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔


اس سے بھی ایف بی آر کو 50 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔200 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے تاہم 30 ڈالر سے 200 ڈالر مالیت تک کے موبائل فونز کی درآمد پر پرانی مقرر شیٹ کے مطابق ہی سیلز ٹیکس لاگو رہے گا جس کے تحت 30 ڈالر تک کے موبائل فون پر 130 روپے جبکہ اسمارٹ فون پر 200 روپے جنرل سیلز ٹیکس لیا جائے گا۔

درآمدی فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد، مقامی سطح پر تیار کردہ فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت تک کے موبائل فون پر 200 روپے، 10 سے 200 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 1680 روپے جی ایس ٹی وصول کیا جائے گا۔ مگر اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر فکس رقم کے بجائے مالیت پر معمول کی شرح 17 فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لینے کی تجویز ہے جس سے درآمدی موبائل فون مزید مہنگے ہوجائیں گے۔

ٹیلی کام کمپنیوں پر قابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیلی کام سروسز پر ایف ای ڈی لاگو کرنے کی تجویز ہے اس اقدام سے ایف بی آر کو ساڑھے 4 ارب روپے کا اضافی ریونیو مل پائے گا۔

بڑی بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں، اندرون ملک پروازوں پر فراہم کیے جانے والے کھانے، مقامی سطح پر تیار کردہ ریپ سیڈ، مسٹرڈ سیڈ و کاٹن سیڈ آئل، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے اسپرنکلر، ڈرپ اینڈ اسپرے پمپس سمیت دیگر 11 اقسام کی اشیا پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز ہے جس سے ایف بی آر کو 9 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔

پاور جنریشن اینڈ ٹرانسمیشن، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر سمیت دیگر متبادل توانائی، مائننگ اور معدنی ذخائر کی تلاش، سنگل سلینڈر انجن کے لیے سی کے ڈی کٹ سمیت 19 اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 82 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

زندہ جانور اور پولٹری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 68 کروڑ روپے، گائے، بھینس، بکرے، دنبے و بھیڑ کے گوشت کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے 5 کروڑ 20 لاکھ روپے، درآمدی برانڈ کے چکن پر ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 70 لاکھ روپے ریونیو ملنے کا امکان ہے۔

جبکہ درآمدی مچھلی پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے دو کروڑ 10 لاکھ روپے، درآمدی برانڈڈ انڈوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے 14 کروڑ روپے جبکہ آلو اور پیاز کے علاوہ دیگر درآمدی سبزیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے ایف بی آر کو 7 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔

قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ڈیوٹی و ٹیکس واپس لینے کی تجاویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 13 ارب 55 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے جن میں سے سولر انرجی کی درآمدی اشیا سے ایک ارب 75 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو آئے گا۔

یہی نہیں سولر، ونڈ جیو تھرمل پاور پلانٹس سے متعلقہ قابل تجدید توانائی کی اشیا سے بھی 10 ارب روپے اور ایل ای ڈیز، انرجی سیور لیمپس، انورٹرز، پی وی ماڈیولز سمیت دیگر انرجی کنزرویشن کی اشیا سے ایف بی آر کو ایک ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔

اسلام آباد میں 36 لاکھ روپے سالانہ سے زائد کمانے اور ایئر کنڈیشنرز کی سہولیات رکھنے والے بیوٹی پارلرز، کلینکس، باڈی پلاسٹک اینڈ کاسمیٹکس سرجری کلینکس کے علاوہ پیڈی کیور سنٹرز، لانڈری، ڈرائی کلینرز، ہیلتھ کلب، جمز، فیزیکل فٹنس کلبز پر5 فیصد مشروط سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔

جب کہ آٹو ورکشاپس، انڈسٹریل مشینری و دیگر مشینری ورکشاپس، فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس، کار ڈیلرزسمیت دیگر سروسز کی فراہمی پر بھی مشروط 5 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے، تاہم پراپرٹی ڈیلرز و ریلٹرز، تعمیراتی منصوبوں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور حکومت کے احساس پروگرام کی منظور کردہ کم تخمینے والی ہاؤسنگ اسکیموں پر مشروط طریقے سے سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
 
Last edited by a moderator:

such786

Senator (1k+ posts)
People already suffering from lack of food and this govt implimenting taxes on food. Kill the nation with hunger.
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
وزیرخزانہ کے اس دعوے پر کس کس کو یقین ہے اور کیوں؟؟

Bubber Shair Rajarawal111 Landmark Awan S Tit4Tat Dastgir khan19 Siberite ansar_raja786 LeanMean2 shujauddin arifkarim
مجھے یقین ہے جی -- وہ اس لئے جی کہ میں اس کو دبا کے ھلا شیری دینا چاہتا ہوں
میرے لئے یہ کٹپتلیاں اہمیت نہیں رکھتیں --- ان کو نچانے والے اہم ہیں - عوام میں جو درگد اس کی ہو رہی ہے ایسی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی -- کسی قیمت پر یہ سلسلہ ردمیان میں نہیں رکنا چاہیے
یہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور ہماری نجات اب سی پیک کے روٹ اور اپنی بندرگاہیں ٩٩ سال کے لئے چین کو دینے کے علاوہ کوئی دورسری راہ باقی نہیں بچی